مطالعے کا مضمون نمبر 29
”جائیں، . . . لوگوں کو شاگرد بنائیں“
”اِس لیے جائیں، سب قوموں کے لوگوں کو شاگرد بنائیں۔“—متی 28:19۔
گیت نمبر 10: اَے خدا، مَیں حاضر ہوں!
مضمون پر ایک نظر *
1، 2. (الف) متی 28:18-20 میں درج یسوع کے بیان کو ذہن میں رکھتے ہوئے بتائیں کہ مسیحی کلیسیا کی سب سے اہم ذمےداری کیا ہے۔ (ب) اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟
یسوع مسیح نے زندہ ہونے کے بعد اپنے رسولوں کو گلیل کے ایک پہاڑ پر بلایا۔ بےشک رسول بڑی بےصبری سے یسوع کا اِنتظار کر رہے ہوں گے۔ (متی 28:16) غالباً یہ وہی وقت تھا جب یسوع ’ایک ہی موقعے پر 500 سے زیادہ بھائیوں کو دِکھائی دیے۔‘ (1-کُر 15:6) لیکن یسوع نے اپنے شاگردوں کو اُس پہاڑ پر کیوں بلایا تھا؟ اِس لیے کیونکہ وہ اُنہیں یہ شاندار ذمےداری سونپنے والے تھے کہ وہ ”سب قوموں کے لوگوں کو شاگرد بنائیں۔“—متی 28:18-20 کو پڑھیں۔
2 یسوع کے جن شاگردوں نے اُن کے اِن الفاظ کو سنا، وہ پہلی صدی عیسوی کی مسیحی کلیسیا کا حصہ بنے۔ اِس کلیسیا کی اوّلین ذمےداری اَور لوگوں کو مسیح کے شاگرد بنانا تھا۔ * آج دُنیا بھر میں سچے مسیحیوں پر مشتمل ہزاروں کلیسیائیں ہیں اور اِن کلیسیاؤں کا سب سے اہم مقصد وہی ہے جو پہلی صدی عیسوی کی اُس کلیسیا کا تھا۔ اِس مضمون میں ہم اِن چار سوالوں پر بات کریں گے: شاگرد بنانے کا کام اِتنا اہم کیوں ہے؟ شاگرد بنانے میں کیا کچھ شامل ہے؟ کیا ہم سب شاگرد بنانے کے کام میں کردار ادا کرتے ہیں؟ اور ہمیں اِس کام میں صبر کی ضرورت کیوں ہے؟
شاگرد بنانے کا کام اِتنا اہم کیوں ہے؟
3. یوحنا 14:6 اور 17:3 کی روشنی میں بتائیں کہ شاگرد بنانے کا کام اِتنا اہم کیوں ہے۔
3 شاگرد بنانے کا کام اِتنا اہم کیوں ہے؟ کیونکہ یسوع کے شاگرد بنے بغیر لوگ خدا کے دوست نہیں بن سکتے۔ اِس کے علاوہ جو لوگ یسوع کی پیروی کرتے ہیں، اُن کی موجودہ زندگی سنور جاتی ہے اور اُنہیں مستقبل میں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید ملتی ہے۔ (یوحنا 14:6؛ 17:3 کو پڑھیں۔) یسوع نے واقعی ہمیں نہایت اہم ذمےداری سونپی ہے۔ لیکن اِس ذمےداری کو پورا کرنے میں کون ہمارا ساتھ دے رہا ہے؟ پولُس نے اپنے اور اپنے ساتھ خدمت کرنے والے کچھ مسیحیوں کے بارے میں لکھا: ”ہم خدا کے ساتھ کام کرتے ہیں۔“ (1-کُر 3:9) یہوواہ خدا اور یسوع مسیح نے ہم عیبدار اِنسانوں کو کتنا بڑا اعزاز بخشا ہے!
4. آئیون اور میٹلڈے کی مثال سے کیا پتہ چلتا ہے؟
4 شاگرد بنانے کے کام سے ہمیں بہت خوشی مل سکتی ہے۔ ذرا ملک کولمبیا سے آئیون اور میٹلڈے کی مثال پر غور کریں۔ جب اُنہوں نے ڈیویئر نامی ایک جوان آدمی کو گواہی دی تو اُس نے اُن سے کہا: ”مَیں اپنی زندگی میں تبدیلیاں کرنا تو چاہتا ہوں لیکن مَیں ایسا کر نہیں پاؤں گا۔“ ڈیویئر ایک باکسر تھے۔ وہ منشیات لیتے تھے، حد سے زیادہ شراب پیتے تھے اور شادی کے بغیر ایریکا نامی لڑکی کے ساتھ رہ رہے تھے۔ آئیون نے بتایا: ”ہم کئی گھنٹے سائیکلوں پر دَلدلی راستوں سے گزر کر ڈیویئر سے ملنے دُور اُن کے گاؤں جایا کرتے تھے۔ جب ایریکا نے دیکھا کہ ڈیویئر کے رویے میں مثبت تبدیلی آ رہی ہے تو اُنہوں نے بھی اُن کے ساتھ مل کر بائبل کورس کرنا شروع کر دیا۔“ وقت کے ساتھ ساتھ ڈیویئر نے منشیات لینی، شراب پینی اور باکسنگ کرنی چھوڑ دی۔ اُنہوں نے ایریکا سے شادی بھی کر لی۔ میٹلڈے نے کہا: ”2016ء میں جب ڈیویئر اور ایریکا نے بپتسمہ لیا تو ہمیں ڈیویئر کی یہ بات یاد آئی جو وہ اکثر کہا کرتے تھے: ”مَیں خود کو بدلنا تو چاہتا ہوں لیکن میں ایسا کر نہیں پاؤں گا۔“ اِس کے ساتھ ہی ہماری آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں۔“ اِس میں کوئی شک نہیں کہ جب ہم مسیح کے شاگرد بننے میں لوگوں کی مدد کرتے ہیں تو ہماری خوشی بیان سے باہر ہوتی ہے۔
شاگرد بنانے میں کیا کچھ شامل ہے؟
5. شاگرد بنانے کے لیے پہلا قدم کیا ہے؟
5 جب ہم اُن لوگوں کو تلاش کرتے ہیں جو خلوصِدل سے خدا کے بارے میں سیکھنا چاہتے ہیں تو ہم شاگرد بنانے کے لیے پہلا قدم اُٹھاتے ہیں۔ (متی 10:11) تمام لوگوں کو یہوواہ کے بارے میں گواہی دینے سے ہم ثابت کرتے ہیں کہ ہم واقعی اُس کے گواہ ہیں اور مُنادی کے سلسلے میں یسوع کے حکم پر عمل کرنے سے ہم خود کو اُن کا سچا شاگرد ثابت کرتے ہیں۔
6. ہم مُنادی کے کام میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟
6 ہم مُنادی کے دوران جن لوگوں سے ملتے ہیں، اُن میں سے کچھ کو بائبل کی سچی تعلیمات سیکھنے کا شوق ہوتا ہے جبکہ کچھ شروع شروع میں اِتنی دلچسپی ظاہر نہیں کرتے۔ ہمیں ایسے لوگوں کے دل میں دلچسپی بڑھانے کی ضرورت ہے۔ مُنادی کے کام میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم اچھی تیاری کریں۔ ایسے موضوعات کے بارے میں سوچیں جن میں آپ کے علاقے کے لوگ دلچسپی لیں گے۔ اور پھر غور کریں کہ آپ اِن موضوعات پر بات کیسے شروع کریں گے۔
7. (الف) آپ کسی شخص سے بات کیسے شروع کر سکتے ہیں؟ (ب) آپ کے خیال میں دوسروں کی بات کو دھیان سے سننا اور اُن کی رائے کا احترام کرنا اہم کیوں ہے؟
7 مثال کے طور پر آپ صاحبِخانہ سے پوچھ سکتے ہیں: ”ہم آج لوگوں سے ایک اہم موضوع کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ آجکل ہم جن مسئلوں سے گزر رہے ہیں، اُن میں سے بہت سے مسئلے ایسے ہیں جن کا پوری دُنیا میں لوگوں کو سامنا ہے۔ آپ کے خیال میں کیا اِن مسئلوں کے حل کے لیے ہمیں کسی ایسی حکومت کی ضرورت ہے جس کی حکمرانی صرف ایک ملک پر نہیں بلکہ پوری دُنیا پر ہو؟“ اِس کے بعد آپ اُسے دانیایل 2:44 دِکھا سکتے ہیں۔ یا پھر آپ کسی شخص سے یوں بات شروع کر سکتے ہیں: ”آپ کے خیال میں ہم بچوں کو اچھے آداب کیسے سکھا سکتے ہیں؟“ اِس کے بعد آپ اِستثنا 6:6، 7 پر بات کر سکتے ہیں۔ چاہے آپ جس بھی موضوع کو چُنیں، اُن لوگوں کے بارے میں سوچیں جو آپ کی بات سنیں گے۔ غور کریں کہ اُنہیں بائبل کی اِس تعلیم کو سیکھنے سے کیا فائدہ ہوگا۔ اُن سے گفتگو کرتے وقت اُن کی بات کو دھیان سے سنیں اور اُن کی رائے کا احترام کریں۔ اِس طرح آپ اُنہیں بہتر طور پر سمجھ پائیں گے اور یہ اِمکان بڑھ جائے گا کہ وہ آپ کی بات سنیں۔
8. کسی کو بائبل کورس شروع کرانے کے لیے مسلسل کوشش کیوں درکار ہے؟
8 کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ کسی شخص کو بائبل کورس شروع کرانے کے لیے ہمیں اپنا وقت اور توانائی خرچ کر کے اُس کے پاس بار بار جانا پڑتا ہے۔ لیکن ہمیں ایسا کرنے کی ضرورت کیوں ہوتی ہے؟ ایک وجہ تو یہ ہے
کہ جب ہم لوگوں سے دوبارہ ملنے جاتے ہیں تو اکثر وہ گھر پر نہیں ہوتے یا کسی وجہ سے ہماری بات نہیں سُن پاتے۔ اِس کے علاوہ کچھ لوگ اُس وقت بائبل کورس کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں جب آپ کے ساتھ اُن کی تھوڑی جان پہچان بن جاتی ہے۔ یاد رکھیں کہ اگر ایک پودے کو باقاعدگی سے پانی دیا جاتا ہے تو اُس کے بڑھنے کا اِمکان زیادہ ہوتا ہے۔ اِسی طرح اگر ہم ایک شخص کے ساتھ باقاعدگی سے خدا کے کلام پر بات کرتے ہیں تو اُس کے دل میں یہوواہ اور یسوع کے لیے محبت بڑھنے کا اِمکان زیادہ ہوتا ہے۔کیا ہم سب شاگرد بنانے کے کام میں کردار ادا کرتے ہیں؟
9، 10. ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ جب کوئی مبشر سچائی سیکھنے کے خواہشمند کسی شخص کو ڈھونڈ لیتا ہے تو یہ اُس اکیلے کی محنت کا نتیجہ نہیں ہوتا؟
9 جب کوئی مسیحی مُنادی کے دوران کسی ایسے شخص کو ڈھونڈ لیتا ہے جو خلوصِدل سے خدا کے بارے میں سیکھنا چاہتا ہے تو یہ سبھی بہن بھائیوں کی مجموعی محنت کا نتیجہ ہوتا ہے۔ اِس بات کو سمجھنے کے لیے ایک حقیقی واقعے پر غور کریں۔ ایک تین سالہ بچہ اپنے گھر سے کہیں گم ہو گیا۔ تقریباً 500 لوگ اُس بچے کو ڈھونڈ رہے تھے۔ آخرکار کوئی 20 گھنٹے بعد ایک شخص کو مکئی کے ایک کھیت سے وہ بچہ مل گیا۔ اُس شخص نے کہا کہ اُس بچے کو ڈھونڈنے کا سہرا اُس اکیلے کے سر نہیں جاتا کیونکہ سینکڑوں لوگ اُسے مل کر ڈھونڈ رہے تھے۔
10 دُنیا کے بہت سے لوگ اُس بچے کی طرح ہیں۔ جس طرح اُس بچے کو اپنے گھر کا راستہ نہیں معلوم تھا اُسی طرح بہت سے لوگوں کو بامقصد اور خوشگوار زندگی کا راستہ نہیں معلوم ہے۔ ایسے لوگوں کے پاس کوئی اُمید نہیں ہے اور اُنہیں مدد کی ضرورت ہے۔ (اِفس 2:12) اور ہم 80 لاکھ سے زیادہ اشخاص ایسے لوگوں کو ڈھونڈ رہے ہیں۔ شاید آپ کو خود تو اپنے علاقے میں کوئی ایسا شخص نہ ملے جو بائبل کورس کرنا چاہے لیکن ہو سکتا ہے کہ دوسرے مبشروں کو اُسی علاقے سے ایسا شخص مل جائے۔ جب کوئی بھائی یا بہن کسی ایسے شخص کو ڈھونڈ لیتا ہے جو بعد میں مسیح کا شاگرد بن جاتا ہے تو وہ تمام مسیحی خوش ہو سکتے ہیں جنہوں نے ایسے اشخاص کی تلاش میں حصہ لیا ہوتا ہے۔
11. اگر آپ بائبل کورس نہیں بھی کرا رہے تو بھی آپ کس طرح سے شاگرد بنانے کے کام میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں؟
یوح 13:34، 35) جب آپ اِجلاسوں کے دوران جواب دیتے ہیں تو چاہے یہ جواب چھوٹے ہی کیوں نہ ہوں، اِنہیں سُن کر نئے لوگ خلوصِدل اور احترام سے اپنے ایمان کا اِظہار کرنا سیکھتے ہیں۔ اِس کے علاوہ آپ کسی نئے مبشر کے ساتھ مُنادی کر سکتے ہیں اور اُسے سکھا سکتے ہیں کہ وہ لوگوں کے ساتھ بات کرتے وقت صحیفوں سے دلیلیں کیسے دے سکتا ہے۔ ایسا کرنے سے آپ اُسے مسیح کی مثال پر عمل کرنا سکھا رہے ہوں گے۔—لُو 10:25-28۔
11 اگر آپ فیالحال کسی شخص کو بائبل کورس نہیں بھی کرا رہے تو بھی آپ دوسرے طریقوں سے شاگرد بنانے کے کام میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر جب آپ کنگڈم ہال میں نئے اشخاص کو دیکھتے ہیں تو آپ اُن کا خیرمقدم کر سکتے ہیں اور اُن کی مدد کر سکتے ہیں۔ جب آپ اِس طرح سے نئے لوگوں کے لیے محبت ظاہر کریں گے تو وہ یہ دیکھ پائیں گے کہ ہم واقعی سچے مسیحی ہیں۔ (12. لوگوں کو مسیح کے شاگرد بنانے کے لیے کیا ہم میں کوئی خاص قابلیت ہونا ضروری ہے؟ وضاحت کریں۔
12 ہم میں سے کسی کو بھی یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ہم تبھی یسوع کے شاگرد بننے میں لوگوں کی مدد کر پائیں گے جب ہم میں کوئی خاص قابلیت ہوگی۔ اِس سلسلے میں ذرا فاسٹینا کی مثال پر غور کریں جو بولیویا میں رہتی ہیں۔ جب وہ یہوواہ کے گواہوں سے پہلی بار ملیں تو اُنہیں پڑھنا نہیں آتا تھا۔ تب سے اب تک اُنہوں نے تھوڑا بہت پڑھنا سیکھ لیا ہے۔ اب وہ بپتسمہ لے چُکی ہیں اور دوسروں کو بائبل کی تعلیم دینے کا بہت شوق رکھتی ہیں۔ وہ ہر ہفتے عموماً پانچ بائبل کورس کراتی ہیں۔ فاسٹینا سے بائبل کورس کرنے والے زیادہتر لوگ اُن کی نسبت زیادہ اچھی طرح پڑھ سکتے ہیں۔ اِس کے باوجود فاسٹینا نے چھ لوگوں کی بپتسمہ لینے میں مدد کی ہے۔—لُو 10:21۔
13. جب ہم مصروفیت کے باوجود بھی شاگرد بنانے کے کام میں حصہ لیتے ہیں تو ہمیں کون سی برکتیں ملتی ہیں؟
13 بہت سے مسیحیوں کے سر پر اہم ذمےداریاں ہوتی ہیں اور اِس وجہ سے وہ کافی مصروف رہتے ہیں۔ پھر بھی وہ لوگوں کو بائبل کورس کرانے کے لیے وقت نکالتے ہیں اور اِس سے اُنہیں بہت خوشی حاصل ہوتی ہے۔ ذرا الاسکا سے تعلق رکھنے والی میلانی کی مثال پر غور کریں۔ وہ اکیلی اپنی آٹھ سالہ بیٹی کی پرورش کر رہی تھیں۔ وہ کُلوقتی ملازمت کرتی تھیں اور اُنہیں اپنے بیمار والد کی دیکھبھال بھی کرنی ہوتی تھی جنہیں کینسر تھا۔ میلانی اپنے دُوردراز علاقے میں اکیلی یہوواہ کی گواہ تھیں۔ وہ دُعا میں یہوواہ سے طاقت مانگتی تھیں تاکہ وہ سخت سردی کے باوجود مُنادی میں جا سکیں۔ اُن کی بڑی خواہش تھی کہ اُنہیں کوئی ایسا شخص ملے جسے وہ بائبل کورس کرا سکیں۔ آخرکار اُن کی ملاقات سارہ سے ہوئی جو یہ جان کر بڑی خوش ہوئیں کہ خدا کا ایک ذاتی نام ہے۔ تھوڑے عرصے بعد سارہ بائبل کورس کرنے لگ گئیں۔ میلانی نے کہا: ”جمعے کی شام کو مَیں تھک کر چور ہو گئی ہوتی تھی لیکن جب مَیں اور میری بیٹی، سارہ کو بائبل کورس کرانے جاتے تھے تو ہمیں بہت فائدہ ہوتا تھا۔ ہمیں اُن کے سوالوں کے جواب ڈھونڈنے میں بڑا مزہ آتا تھا اور یہ دیکھ کر بےحد خوشی ہوتی تھی
کہ وہ یہوواہ کی دوست بن رہی ہیں۔“ سارہ نے بڑی ہمت سے مخالفت سہی، اپنے چرچ کو چھوڑا اور بپتسمہ لے لیا۔شاگرد بنانے کے لیے صبر کیوں درکار ہے؟
14. (الف) شاگرد بنانے کا کام کس طرح مچھلیاں پکڑنے کے کام جیسا ہے؟ (ب) 2-تیمُتھیُس 4:1، 2 میں درج پولُس کی بات سے آپ نے کیا سیکھا ہے؟
14 اگر آپ کو اپنے علاقے میں ایسے لوگ نہیں ملتے جو بائبل کورس کرنا چاہتے ہیں تو ہمت ہارنے کی بجائے تلاش جاری رکھیں۔ ذرا یاد کریں کہ یسوع نے شاگرد بنانے کے کام کو مچھلیاں پکڑنے سے تشبیہ دی تھی۔ مچھیروں کو کبھی کبھار کئی گھنٹے کام کرنا پڑتا تھا اور تب کہیں جا کر اُن کے ہاتھ مچھلیاں لگتی تھیں۔ وہ اکثر آدھی آدھی رات کو یا پھر صبح سویرے مچھلیاں پکڑنے جاتے تھے۔ اور بعض اوقات تو اُنہیں مچھلیوں کا ٹھکانا ڈھونڈنے کے لیے کافی سفر طے کرنا پڑتا تھا۔ (لُو 5:5) اِسی طرح کئی بہن بھائی لوگوں کو مسیح کے شاگرد بنانے کے لیے فرق فرق اوقات اور جگہوں پر صبر سے گھنٹوں تک مُنادی کرتے ہیں۔ وہ ایسا اِس لیے کرتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مل سکیں۔ جو بہن بھائی جی جان سے لوگوں کو ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں، اُنہیں اکثر اُن کی محنت کا صلہ یوں ملتا ہے کہ اُن کی ملاقات ہمارے پیغام میں دلچسپی رکھنے والوں سے ہو جاتی ہے۔ کیا آپ بھی ایسے وقت پر مُنادی کر سکتے ہیں جب لوگوں کے گھر پر ملنے کا اِمکان زیادہ ہو؟ یا کیا آپ ایسی جگہ پر خوشخبری سنا سکتے ہیں جہاں آپ کو زیادہ لوگوں سے بات کرنے کا موقع ملے؟—2-تیمُتھیُس 4:1، 2 کو پڑھیں۔
15. لوگوں کو بائبل کورس کرانے کے لیے ہمیں صبر کی ضرورت کیوں ہے؟
15 لوگوں کو بائبل کورس کرانے کے لیے ہمیں صبر کی ضرورت کیوں ہوتی ہے؟ اِس کی ایک وجہ یہ ہے کہ بائبل کورس کراتے وقت ہمارا مقصد صرف یہ نہیں ہوتا کہ ہم لوگوں کو بائبل کی تعلیمات سکھائیں اور اُن کے دل میں اِن تعلیمات کے لیے محبت پیدا کریں۔ ہمارا مقصد یہ بھی
ہوتا ہے کہ ہم یہوواہ خدا کو قریب سے جاننے میں اُن کی مدد کریں جس نے بائبل لکھوائی ہے اور اُن کے اندر اُس کے لیے گہری محبت پیدا کریں۔ اِس کے علاوہ ہم لوگوں کو صرف یہ نہیں سکھاتے کہ یسوع اپنے پیروکاروں سے کیا توقع کرتے ہیں بلکہ یہ بھی کہ وہ اِن توقعات پر کیسے پورا اُتر سکتے ہیں اور سچے مسیحیوں کے طور پر کیسے زندگی گزار سکتے ہیں۔ جب بائبل کورس کرنے والا شخص پاک کلام کے اصولوں پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو ہمیں بڑے صبر سے اُس کی مدد کرنی چاہیے۔ کچھ لوگ چند مہینوں میں ہی اپنی سوچ اور طورطریقوں کو بدل لیتے ہیں جبکہ کچھ کو ایسا کرنے میں وقت لگتا ہے۔16. راؤل کی مثال سے کیا پتہ چلتا ہے؟
16 پیرو میں رہنے والے ایک مشنری کے تجربے پر غور کرنے سے ہم صبر کا مظاہرہ کرنے کی اہمیت کو سمجھ سکتے ہیں۔ وہ مشنری کہتا ہے: ”مَیں راؤل نامی ایک آدمی کو دو کتابوں سے بائبل کورس کرا چُکا تھا لیکن پھر بھی اُس کی زندگی میں سنگین مسئلے تھے۔ اُس کی شادیشُدہ زندگی مشکلات میں گِھری ہوئی تھی، وہ گندی زبان اِستعمال کرتا تھا اور اُس کے بچے اُس کے بُرے رویے کی وجہ سے اُس کی عزت نہیں کرتے تھے۔ لیکن چونکہ وہ باقاعدگی سے اِجلاسوں میں آتا تھا اِس لیے مَیں اُس کی اور اُس کے خاندان کی مدد کرنے کے لیے اُن کے پاس جاتا رہا۔ ہماری پہلی ملاقات کے تین سال سے زیادہ عرصے بعد وہ بپتسمہ لینے کے لائق بن گیا۔“
17. اگلے مضمون میں ہم کیا سیکھیں گے؟
17 یسوع مسیح نے ہمیں حکم دیا کہ ”جائیں، سب قوموں کے لوگوں کو شاگرد بنائیں۔“ اپنی اِس ذمےداری کو پورا کرنے کے لیے ہمیں اکثر ایسے لوگوں سے بات کرنی پڑتی ہے جن کی سوچ ہم سے کافی فرق ہوتی ہے۔ اِن میں ایسے لوگ بھی شامل ہوتے ہیں جو کسی مذہبی تنظیم سے تعلق نہیں رکھتے اور ایسے بھی جو خدا کے وجود کو نہیں مانتے۔ اگلے مضمون میں ہم سیکھیں گے کہ ہم فرق فرق پسمنظر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو خوشخبری کی مُنادی کیسے کر سکتے ہیں۔
گیت نمبر 44: فصل کی کٹائی میں شریک ہو
^ پیراگراف 5 مسیحی کلیسیا کی سب سے اہم ذمےداری یہ ہے کہ وہ یسوع مسیح کے شاگرد بننے میں لوگوں کی مدد کرے۔ اِس مضمون میں ایسے عملی مشورے دیے گئے ہیں جن کی مدد سے ہم اپنی اِس ذمےداری کو پورا کر سکتے ہیں۔
^ پیراگراف 2 اِصطلاح کی وضاحت: مسیح کے شاگرد صرف اُس کی تعلیمات کے بارے میں سیکھتے ہی نہیں بلکہ اِن پر عمل بھی کرتے ہیں۔ وہ یسوع کے نقشِقدم پر چلنے کی جیتوڑ کوشش کرتے ہیں۔—1-پطر 2:21۔
^ پیراگراف 52 تصویر کی وضاحت: ایک آدمی چھٹیوں پر جاتے ہوئے ائیرپورٹ پر یہوواہ کے گواہوں کا ایک پرچہ لے رہا ہے۔ بعد میں وہ آدمی چھٹیوں کے دوران گھومتے پھرتے ہوئے یہوواہ کے گواہوں کو کتابوں والی ٹرالی کے پاس کھڑا دیکھ رہا ہے۔ اُس آدمی کے گھر لوٹنے کے بعد یہوواہ کے دو گواہ مُنادی کے دوران اُس کے پاس آئے ہیں۔
^ پیراگراف 54 تصویر کی وضاحت: اُس آدمی نے بائبل کورس کرنا شروع کر دیا ہے۔ آخرکار وہ بپتسمہ لے رہا ہے۔