مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 30

سچائی کے مطابق چلتے رہیں

سچائی کے مطابق چلتے رہیں

‏”‏میرے لیے اِس سے بڑی کوئی خوشی نہیں کہ مَیں سنوں کہ میرے بچے سچائی کے مطابق چل رہے ہیں۔‏“‏‏—‏3-‏یوح 4‏۔‏

گیت نمبر 54‏:‏ ‏”‏راہ یہی ہے“‏

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ تیسرا یوحنا 3،‏ 4 کے مطابق ہمیں کس بات سے خوشی ملتی ہے؟‏

ذرا تصور کریں کہ یوحنا رسول کو یہ سُن کر کتنی خوشی ہوئی ہوگی کہ جن مسیحیوں کی اُنہوں نے سچائی سیکھنے میں مدد کی تھی،‏ وہ ابھی بھی وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔‏ اِن مسیحیوں نے بہت سی مشکلوں کا سامنا کِیا تھا اور یوحنا نے اُن کے ایمان کو مضبوط کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔‏ کیوں؟‏ کیونکہ وہ اِن مسیحیوں کو اپنے بچے خیال کرتے تھے۔‏ اِسی طرح ہمیں بھی اُس وقت بہت خوشی ہوتی ہے جب ہمارے بچے یا وہ لوگ جن کی ہم نے سچائی سیکھنے میں مدد کی،‏ اپنی زندگی یہوواہ کے لیے وقف کرتے ہیں اور ہر حال میں اُس کی خدمت کرنا جاری رکھتے ہیں۔‏‏—‏3-‏یوحنا 3،‏ 4 کو پڑھیں۔‏

2.‏ یوحنا رسول نے جو خط لکھے،‏ اُن کا کیا مقصد تھا؟‏

2 سن 98ء میں یوحنا رسول غالباً شہر اِفسس میں یا اِس کے آس‌پاس کہیں رہ رہے تھے۔‏ وہ یہاں شاید پتمُس کے جزیرے سے رِہا ہونے کے بعد آئے تھے۔‏ تقریباً اُسی عرصے میں اُنہوں نے یہوواہ کی پاک روح کی رہنمائی میں تین خط لکھے۔‏ اُنہوں نے یہ خط اِس لیے لکھے تاکہ مسیحیوں کو یہ ترغیب ملے کہ وہ یسوع پر اپنے ایمان کو قائم رکھیں اور سچائی کی راہ پر چلتے رہیں۔‏

3.‏ اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

3 جب یوحنا نے اپنے تین خط لکھے تو اُس وقت تک باقی رسول فوت ہو چُکے تھے اور صرف وہی اکیلے رسول رہ گئے تھے۔‏ وہ اِس بات سے بہت فکرمند تھے کہ جھوٹے اُستادوں کی تعلیمات کا کلیسیاؤں پر بُرا اثر پڑ رہا ہے۔‏ * (‏1-‏یوح 2:‏18،‏ 19،‏ 26‏)‏ یہ برگشتہ لوگ خدا کو جاننے کا دعویٰ تو کر رہے تھے لیکن وہ یہوواہ کے حکموں پر عمل نہیں کر رہے تھے۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ یوحنا نے خدا کے اِلہام سے مسیحیوں کو کیا ہدایات دیں۔‏ اِن ہدایات پر غور کرتے وقت ہم اِن تین سوالوں پر بھی بات کریں گے:‏ سچائی کے مطابق چلنے کا کیا مطلب ہے؟‏ وہ کون سی رُکاوٹیں ہیں جن کا ہمیں سچائی کی راہ پر چلتے وقت سامنا ہوتا ہے؟‏ اور سچائی پر قائم رہنے میں ہم ایک دوسرے کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

 

سچائی کے مطابق چلنے کا کیا مطلب ہے؟‏

4.‏ پہلا یوحنا 2:‏3-‏6 اور 2-‏یوحنا 4،‏ 6 کے مطابق سچائی کی راہ پر چلنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

4 سچائی کے مطابق چلنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم خدا کے کلام بائبل میں پائی جانے والی سچائیوں کو جانیں۔‏ اِس کے علاوہ ہمیں ”‏[‏یہوواہ]‏ کے حکموں پر عمل“‏ کرنا چاہیے۔‏ ‏(‏1-‏یوحنا 2:‏3-‏6؛‏ 2-‏یوحنا 4،‏ 6 کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع مسیح نے یہوواہ کی فرمانبرداری کرنے کے سلسلے میں بہترین مثال قائم کی۔‏ لہٰذا اگر ہم یہوواہ کی فرمانبرداری کرنا چاہتے ہیں تو ایسا کرنے کا ایک اہم طریقہ یہ ہے کہ ہم یسوع کے نقشِ‌قدم پر چلنے کی بھرپور کوشش کریں۔‏—‏یوح 8:‏29؛‏ 1-‏پطر 2:‏21‏۔‏

5.‏ ہمیں کن باتوں پر پورا یقین ہونا چاہیے؟‏

5 اگر ہم سچائی کے مطابق چلتے رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں اِس بات پر پکا یقین ہونا چاہیے کہ یہوواہ سچائی کا خدا ہے اور اُس نے اپنے کلام بائبل میں جو کچھ کہا ہے،‏ وہ بالکل سچ ہے۔‏ اِس کے علاوہ ہمیں اِس بات پر بھی پورا یقین ہونا چاہیے کہ یسوع ہی وہ مسیح ہیں جس کے آنے کا وعدہ خدا نے کِیا تھا۔‏ آج بہت سے لوگ اِس بات پر شک کرتے ہیں کہ یسوع مسیح خدا کی بادشاہت کے بادشاہ ہیں۔‏ یوحنا رسول نے ایسے لوگوں سے خبردار رہنے کو کہا۔‏ اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ ”‏بہت سے دھوکےباز“‏ لوگ اُن لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں جو یہوواہ اور یسوع مسیح کے بارے میں سچائیوں پر مضبوط ایمان نہیں رکھتے۔‏ (‏2-‏یوح 7-‏11‏)‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏جھوٹا کون ہے؟‏ کیا وہ نہیں جو اِنکار کرتا ہے کہ یسوع،‏ مسیح ہیں؟‏“‏ (‏1-‏یوح 2:‏22‏)‏ ایسے لوگوں کے دھوکے سے بچنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ہم خدا کے کلام کا مطالعہ کریں۔‏ ایسا کرنے سے ہی ہم یہوواہ اور یسوع مسیح کو قریب سے جان پائیں گے۔‏ (‏یوح 17:‏3‏)‏ اور تبھی ہم اِس بات پر قائل ہوں گے کہ ہم سچائی سے واقف ہیں۔‏

سچائی کی راہ میں کھڑی ہونے والی رُکاوٹیں

6.‏ نوجوان مسیحیوں کو سچائی کی راہ میں کس رُکاوٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟‏

6 تمام مسیحیوں کو اِنسانی نظریات سے محتاط رہنا چاہیے۔‏ (‏1-‏یوح 2:‏26‏)‏ نوجوان مسیحیوں کو خاص طور پر اِس پھندے سے خبردار رہنا چاہیے۔‏ فرانس کی رہنے والی ایک 25 سالہ بہن جس کا نام الیکسیا * ہے،‏ کہتی ہے:‏ ”‏جب مَیں سکول میں تھی تو مَیں اِرتقا کی تعلیم اور اِنسانوں کے نظریات کی وجہ سے بہت اُلجھن کا شکار ہو گئی۔‏ کبھی کبھی تو مجھے یہ نظریات بہت بھاتے تھے۔‏ لیکن پھر مَیں نے سوچا کہ یہ اچھا نہیں کہ مَیں صرف اپنے اُستادوں کی سنوں اور یہوواہ کو کچھ کہنے کا موقع ہی نہ دوں۔‏“‏ بہن الیکسیا نے تخلیق کے حوالے سے ہماری ایک کتاب کا مطالعہ کِیا۔‏ * کچھ ہی ہفتوں میں اُن کے سارے شک دُور ہو گئے۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں قائل ہو گئی کہ بائبل میں سچائی پائی جاتی ہے۔‏ مجھے یہ بھی احساس ہوا کہ اِس میں درج اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے سے ہی مجھے خوشی اور سکون ملے گا۔‏“‏

7.‏ ہمیں کس بات سے خبردار رہنا چاہیے اور کیوں؟‏

7 تمام مسیحیوں کو چاہے وہ جوان ہوں یا بوڑھے،‏خبردار رہنا چاہیے کہ وہ ایسی زندگی نہ گزاریں جس میں ایک طرف تو وہ یہوواہ کی خدمت کریں اور دوسری طرف بُرے کام کریں۔‏ یوحنا نے اِس بات کو نمایاں کِیا کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ ہم ایک ہی وقت میں سچائی کی راہ پر چلیں اور ساتھ ہی ساتھ بُرے کام بھی کریں۔‏ (‏1-‏یوح 1:‏6‏)‏ اگر ہم اب اور مستقبل میں یہوواہ کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ یہوواہ ہمارے ہر کام کو دیکھ سکتا ہے۔‏ ہم اپنے گُناہوں کو اِنسانوں سے تو چھپا سکتے ہیں لیکن یہوواہ سے نہیں۔‏—‏عبر 4:‏13‏۔‏

8.‏ ہمیں کس سوچ کو رد کرنا چاہیے؟‏

8 ہمیں گُناہ کے حوالے سے دُنیا کی سوچ کو رد کرنا چاہیے۔‏ یوحنا رسول نے لکھا:‏ ”‏اگر ہم کہتے ہیں کہ ”‏ہم نے گُناہ نہیں کِیا“‏ تو ہم خود کو دھوکا دے رہے ہیں۔‏“‏ (‏1-‏یوح 1:‏8‏)‏ یوحنا کے زمانے میں برگشتہ لوگ یہ دعویٰ کر رہے تھے کہ اگر ایک شخص جان بُوجھ کر گُناہ کرتا رہتا ہے تو بھی وہ خدا کے ساتھ دوستی برقرار رکھ سکتا ہے۔‏ ہمارے زمانے میں بھی لوگ ایسی ہی سوچ رکھتے ہیں۔‏ بہت سے لوگ خدا پر ایمان رکھنے کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن وہ گُناہ کے بارے میں یہوواہ جیسی سوچ نہیں رکھتے،‏ خاص طور پر جب جنسی معاملات کی بات آتی ہے۔‏ مثال کے طور پر جن جنسی کاموں کو خدا گُناہ خیال کرتا ہے،‏ اُن کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ ”‏یہ ہر شخص کا ذاتی معاملہ ہے۔‏“‏

نوجوانو!‏ یہ جاننے کی کوشش کریں کہ یہوواہ ایک کام کو کس وجہ سے صحیح یا غلط کہتا ہے۔‏ یوں آپ اپنے ایمان کا دِفاع کر پائیں گے۔‏ (‏پیراگراف نمبر 9 کو دیکھیں۔‏)‏ *

9.‏ نوجوانوں کو بائبل کی تعلیم پر ڈٹے رہنے سے کون سے فائدے ہو سکتے ہیں؟‏

9 خاص طور پر نوجوان مسیحیوں کو اِس دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ وہ جنسی معاملات کے بارے میں اپنے ہم‌جماعتوں یا ساتھ کام کرنے والے لوگوں کی سوچ اپنائیں۔‏ ایسا ہی کچھ بھائی الیکسانڈر کے ساتھ ہوا تھا جب وہ سکول میں پڑھتے تھے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏کچھ لڑکیاں مجھ پر دباؤ ڈالتی تھیں کہ مَیں اُن کے ساتھ جنسی تعلق قائم کروں۔‏ وہ کہتی تھیں کہ مَیں ہم‌جنس‌پرست ہوں کیونکہ میری کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے۔‏“‏ اگر آپ کو بھی ایسی ہی آزمائش کا سامنا ہے تو یاد رکھیں کہ اگر آپ بائبل کے عقیدوں پر ڈٹے رہیں گے تو آپ کو بہت سے فائدے ہوں گے جیسے کہ آپ کی عزتِ‌نفس برقرار رہے گی،‏ آپ کی صحت اچھی رہے گی،‏ آپ جذباتی تکلیف اُٹھانے سے بچ جائیں گے اور یہوواہ کے ساتھ آپ کی دوستی قائم رہے گی۔‏ اگر آپ ہر بار آزمائش کا ثابت‌قدمی سے مقابلہ کریں گے تو آپ کے لیے صحیح کام کرنا اَور آسان ہو جائے گا۔‏ یہ بھی یاد رکھیں کہ دُنیا جنسی معاملات کے بارے میں جو سوچ رکھتی ہے،‏ وہ شیطان کی طرف سے ہے۔‏ لہٰذا جب آپ لوگوں کی باتوں میں آنے سے اِنکار کرتے ہیں تو ’‏آپ شیطان پر غالب آ رہے ہوتے ہیں۔‏‘‏—‏1-‏یوح 2:‏14‏۔‏

10.‏ پہلا یوحنا 1:‏9 میں درج بات ہمیں صاف ضمیر کے ساتھ یہوواہ کی عبادت کرنے کے قابل کیسے بناتی ہے؟‏

10 ہم دل سے یہ مانتے ہیں کہ صرف یہوواہ ہی یہ بتانے کا حق رکھتا ہے کہ کون سی باتیں گُناہ کے زمرے میں آتی ہیں اور کون سی نہیں۔‏ ہم اپنی طرف سے پوری کوشش کرتے ہیں کہ ہم گُناہ نہ کریں۔‏ لیکن اگر ہم سے گُناہ ہو جاتا ہے تو ہم دُعا میں یہوواہ کے سامنے اِس کا اِقرار کرتے ہیں۔‏ ‏(‏1-‏یوحنا 1:‏9 کو پڑھیں۔‏)‏ اور جب ہم کوئی سنگین گُناہ کر بیٹھتے ہیں تو ہم بزرگوں سے مدد لیتے ہیں جنہیں یہوواہ نے ہماری دیکھ‌بھال کرنے کے لیے مقرر کِیا ہے۔‏ (‏یعقو 5:‏14-‏16‏)‏ لیکن اپنے گُناہوں کا اِقرار کرنے کے بعد ہمیں ماضی کی غلطیوں پر پچھتاتے نہیں رہنا چاہیے۔‏ ایسا کیوں ہے؟‏ کیونکہ ہمارے شفیق باپ نے اپنے بیٹے کو قربان کر دیا تاکہ ہمارے گُناہ معاف ہو سکیں۔‏ یاد رکھیں کہ جب یہوواہ کہتا ہے کہ وہ دل سے توبہ کرنے والے لوگوں کو معاف کر دیتا ہے تو وہ ایسا کرتا بھی ہے۔‏لہٰذا کوئی بھی چیز ہمیں صاف ضمیر کے ساتھ یہوواہ کی خدمت کرنے سے نہیں روک سکتی۔‏—‏1-‏یوح 2:‏1،‏ 2،‏ 12؛‏ 3:‏19،‏ 20‏۔‏

11.‏ ہم ایسی تعلیمات سے کیسے بچ سکتے ہیں جن سے ہمارے ایمان کو نقصان پہنچ سکتا ہے؟‏

11 ہمیں برگشتہ لوگوں کی تعلیم سے کنارہ کرنا چاہیے۔‏ جب سے مسیحی کلیسیا قائم ہوئی ہے،‏ تب سے ہی شیطان بہت سے دھوکےباز آدمیوں کو اِستعمال کر رہا ہے تاکہ وہ خدا کے وفادار بندوں کے دل میں شک کا بیج بوئیں۔‏ لہٰذا ہمیں اِس بات کا فرق پتہ ہونا چاہیے کہ سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا ہے۔‏ * ہمارے دُشمن شاید اِنٹرنیٹ یا سوشل میڈیا کے ذریعے یہوواہ پر ہمارے بھروسے کو توڑنے یا ہمارے دل سے اپنے بہن بھائیوں کی محبت کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔‏ لہٰذا اُن کے پھیلائے جھوٹ پر یقین نہ کریں اور یاد رکھیں کہ اِن کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔‏—‏1-‏یوح 4:‏1،‏ 6؛‏ مکا 12:‏9‏۔‏

12.‏ ہم نے پاک کلام سے جو سچائیاں سیکھی ہیں،‏ ہمیں اُن کے لیے قدر کیوں بڑھانی چاہیے؟‏

12 شیطان ہمارے ایمان کو کمزور کرنے کے لیے جو طریقے اِستعمال کرتا ہے،‏ اُن کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں کیا کرنا ہوگا؟‏ اِس کے لیے ہمیں یسوع مسیح پر اور اِس بات پر اپنا ایمان مضبوط کرنا ہوگا کہ یسوع خدا کے مقصد میں ایک اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ ہمیں اُس تنظیم پر بھی اپنے بھروسے کو مضبوط کرنا ہوگا جس کے ذریعے آج یہوواہ ہماری رہنمائی کر رہا ہے۔‏ (‏متی 24:‏45-‏47‏)‏ یہ بھروسا تب ہی مضبوط ہوگا جب ہم باقاعدگی سے خدا کے کلام کا مطالعہ کریں گے۔‏ پھر ہمارا ایمان ایسے درخت کی طرح ہوگا جس کی جڑیں زمین میں گہرائی تک پھیلی ہوتی ہیں۔‏ پولُس رسول نے بھی کُلسّے کے مسیحیوں سے ایسی ہی بات کی۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏جس طرح آپ نے مالک مسیح یسوع کو قبول کِیا اُسی طرح اُن کے ساتھ چلتے رہیں .‏ .‏ .‏ اُن میں جڑ پکڑتے اور مضبوط ہوتے جائیں اور اپنے ایمان پر قائم رہیں۔‏“‏ (‏کُل 2:‏6،‏ 7‏)‏ شیطان اور اُس کی سوچ سے متاثر کسی بھی شخص میں اِتنی طاقت نہیں کہ وہ ایک مسیحی کے مضبوط ایمان کو ہلا سکے۔‏—‏2-‏یوح 8،‏ 9‏۔‏

13.‏ خدا کے بندوں کے طور پر ہم کس بات کی توقع رکھتے ہیں اور کیوں؟‏

13 خدا کے بندوں کے طور پر ہم اِس بات کی توقع رکھتے ہیں کہ یہ دُنیا ہم سے نفرت کرے گی۔‏ (‏1-‏یوح 3:‏13‏)‏ یوحنا کے خط میں ہمیں یہ یاد دِلایا گیا ہے کہ ”‏پوری دُنیا شیطان کے قبضے میں ہے۔‏“‏ (‏1-‏یوح 5:‏19‏)‏ جیسے جیسے اِس دُنیا کا خاتمہ نزدیک آ رہا ہے،‏ شیطان کا غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔‏ (‏مکا 12:‏12‏)‏ وہ ہم پر صرف ڈھکے چھپے طریقوں سے ہی حملہ نہیں کرتا جیسے کہ حرام‌کاری کے پھندے سے یا برگشتہ لوگوں کی باتوں سے بلکہ وہ ہم پر کُھل کر بھی وار کرتا ہے جیسے کہ اذیت پہنچانے سے۔‏ شیطان اچھی طرح سے جانتا ہے کہ اُس کے پاس اب زیادہ وقت نہیں رہا اِس لیے وہ ہمارے مُنادی کے کام کو روکنے یا ہمارے ایمان کو کمزور کرنے کی سر توڑ کوشش کر رہا ہے۔‏ لہٰذا اِس میں حیرانی کی بات نہیں کہ بعض ملکوں میں یہوواہ کی عبادت سے تعلق رکھنے والے کچھ کاموں پر یا پھر سب کاموں پر پابندی ہے۔‏ اِن پابندیوں کے باوجود بھی ہمارے بہن بھائی اپنے ایمان پر قائم ہیں۔‏ وہ یہ ثابت کر رہے ہیں کہ چاہے شیطان اُن پر کوئی بھی وار کرے،‏ وہ اُس سے جیت سکتے ہیں۔‏

سچائی پر قائم رہنے میں ایک دوسرے کی مدد کریں

14.‏ ایک طریقہ کیا ہے جس سے ہم اپنے بہن بھائیوں کی سچائی پر قائم رہنے میں مدد کر سکتے ہیں؟‏

14 اگر ہم سچائی پر قائم رہنے میں اپنے بہن بھائیوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اُن کے لیے ہمدردی ظاہر کرنی چاہیے۔‏ ‏(‏1-‏یوح 3:‏10،‏ 11،‏ 16-‏18‏)‏ ہمیں صرف اچھے وقت میں ہی نہیں بلکہ بُرے وقت میں بھی ایک دوسرے کے لیے محبت ظاہر کرنی چاہیے۔‏ مثال کے طور پر کیا آپ کسی ایسے بہن یا بھائی کو جانتے ہیں جس کا کوئی عزیز فوت ہو گیا ہے اور اُسے تسلی یا کسی اَور طرح کی مدد کی ضرورت ہے؟‏ یا کیا آپ نے کچھ ایسے بہن بھائیوں کے بارے میں سنا جنہوں نے اپنا گھر بار قدرتی آفت میں کھو دیا اور اُنہیں دوبارہ سے اپنی عبادت‌گاہ یا گھر تعمیر کرنے کے لیے مدد کی ضرورت ہے؟‏ ہم اپنی باتوں سے اور خاص طور پر اپنے کاموں سے یہ ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہمارے دل میں اپنے اِن بہن بھائیوں کے لیے کتنی محبت اور ہمدردی ہے۔‏

15.‏ پہلا یوحنا 4:‏7،‏ 8 کے مطابق ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے؟‏

15 جب ہم ایک دوسرے کے لیے محبت ظاہر کرتے ہیں تو ہم اپنے شفیق آسمانی باپ کی مثال پر عمل کر رہے ہوتے ہیں۔‏ ‏(‏1-‏یوحنا 4:‏7،‏ 8 کو پڑھیں۔‏)‏ اپنے بہن بھائیوں کے لیے محبت ظاہر کرنے کا ایک خاص طریقہ یہ ہے کہ ہم اُنہیں معاف کریں۔‏ مثال کے طور پر شاید ہمارا کوئی بہن یا بھائی ہمارا دل دُکھائے لیکن بعد میں ہم سے معافی مانگے۔‏ اگر ہم اُسے معاف کریں گے اور اُس کی غلطی کو بھول جائیں گے تو ہم محبت ظاہر کر رہے ہوں گے۔‏ (‏کُل 3:‏13‏)‏ ذرا بھائی آلڈو کی مثال پر غور کریں جن کی ثقافت کے بارے میں ایک ایسے بھائی نے بڑی دل دُکھانے والی بات کی جس کی وہ بہت عزت کرتے تھے۔‏ بھائی آلڈو نے کہا:‏ ”‏مَیں نے یہوواہ سے بار بار دُعا کی کہ وہ میری مدد کرے تاکہ مَیں اُس بھائی کے بارے میں بُرا نہ سوچوں۔‏“‏ لیکن بھائی آلڈو نے صرف دُعا ہی نہیں کی بلکہ کچھ اَور بھی کِیا۔‏ اُنہوں نے فیصلہ کِیا کہ وہ اُس بھائی کے ساتھ مُنادی کریں گے۔‏ جب وہ اِکٹھے کام کر رہے تھے تو بھائی آلڈو نے اُس بھائی کو بتایا کہ اُس کی بات سے اُنہیں کیسا محسوس ہوا۔‏ بھائی آلڈو نے کہا کہ ”‏جب اُس بھائی کو پتہ چلا کہ اُس کی بات سے میرا کتنا دل دُکھا تھا تو اُس نے مجھ سے معافی مانگی۔‏ جس انداز میں اُس نے مجھ سے معافی مانگی،‏ اُس سے صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ اپنی بات پر کتنا شرمندہ ہے۔‏ ہم نے مسئلے کو رفع‌دفع کِیا اور ہماری دوستی پھر سے مضبوط ہو گئی۔‏“‏

16،‏ 17.‏ ہمارا عزم کیا ہونا چاہیے؟‏

16 یوحنا رسول اپنے بہن بھائیوں سے بہت محبت کرتے تھے اور یہ چاہتے تھے کہ وہ مضبوط ایمان کے مالک بن جائیں۔‏ اُن کی یہ محبت اور فکرمندی اُن ہدایتوں سے صاف نظر آتی ہے جو اُنہوں نے اپنے تین خطوں میں اِن بہن بھائیوں کو دیں۔‏ ہمیں یہ جان کر کتنی خوشی ہوتی ہے کہ یوحنا کی طرح اَور بھی ایسے شفیق اور خیال رکھنے والے مرد اور عورتیں ہیں جو مسیح کے ساتھ آسمان پر بادشاہوں کے طور پر حکمرانی کریں گے۔‏—‏1-‏یوح 2:‏27‏۔‏

17 دُعا ہے کہ ہم سب اُس ہدایت کو اپنے دل میں اُتار لیں جس کا ہم نے اِس مضمون میں ذکر کِیا ہے۔‏ آئیں،‏ ہم سچائی کی راہ پر چلتے رہنے کا عزم کریں یعنی اپنی زندگی کے ہر پہلو میں یہوواہ کے حکموں پر عمل کریں۔‏ اُس کے کلام کا مطالعہ کریں اور اُس پر بھروسا رکھیں۔‏ یسوع مسیح پر اپنا ایمان مضبوط کریں۔‏ اِنسانی نظریات اور برگشتہ لوگوں کی تعلیم کو رد کریں۔‏ دوہری زندگی گزارنے اور گُناہ کرنے سے بچیں۔‏ یہوواہ کے اعلیٰ معیاروں کے مطابق زندگی گزاریں اور اپنے بہن بھائیوں کو دل سے معاف کرنے اور مصیبت کے وقت اُن کے کام آنے سے اُن کی مدد کریں تاکہ وہ سچائی پر قائم رہیں۔‏ یوں ہم کسی بھی مشکل میں سچائی کی راہ پر چلتے رہنے کے قابل ہوں گے۔‏

گیت نمبر 49‏:‏ یہوواہ کا دل شاد کریں

^ پیراگراف 5 ہم ایک ایسی دُنیا میں رہ رہے ہیں جس کا حکمران شیطان ہے جو جھوٹ کا باپ ہے۔‏ اِس لیے ہمیں سچائی کے مطابق چلنے کے لیے سخت کوشش کرنی پڑتی ہے۔‏ پہلی صدی عیسوی کے آخر میں رہنے والے مسیحیوں کو بھی اِسی مشکل کا سامنا تھا۔‏ اُن مسیحیوں کی اور آج ہماری مدد کرنے کے لیے یہوواہ خدا نے یوحنا رسول کو تین خط لکھنے کا اِلہام بخشا۔‏ اِن خطوں کے ذریعے ہم اُن رُکاوٹوں کو پہچان سکتے ہیں جن کا ہمیں سچائی کی راہ پر چلتے وقت سامنا ہوتا ہے اور سیکھ سکتے ہیں کہ ہم اِن رُکاوٹوں پر کیسے قابو پا سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 6 کچھ نام فرضی ہیں۔‏

^ پیراگراف 6 اِس کتاب کا نام ‏”‏لائف—‏ہاؤ ڈِڈ اِٹ گٹ ہیر؟‏ بائے ایولوشن اور بائے کریئیشن؟‏“‏ ہے۔‏

^ پیراگراف 11 ‏”‏مینارِنگہبانی،‏“‏ اگست 2018ء میں مضمون ”‏کیا آپ حقائق تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں؟‏‏“‏ کو دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 58 تصویر کی وضاحت‏:‏ سکول میں ایک نوجوان بہن کو اکثر ایسی باتیں سننے اور ایسی چیزیں دیکھنے کو ملتی ہیں جن سے لگتا ہے کہ ہم‌جنس‌پرستی غلط نہیں ہے۔‏ (‏بعض ثقافتوں میں دھنک کے رنگوں کو ہم‌جنس‌پرستی کا نشان سمجھا جاتا ہے۔‏)‏ بعد میں وہ بہن وقت نکال کر تحقیق کر رہی ہے تاکہ بائبل کی تعلیمات پر اپنے ایمان کو مضبوط کر سکے۔‏ ایسا کرنے کی وجہ سے وہ مشکل صورتحال میں اپنے ایمان کا دِفاع کرنے کے قابل ہوئی ہے۔‏