مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

دوات والا آدمی یسوع مسیح کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو لوگوں پر نجات کا نشان لگا‌ئیں گے۔‏

قارئین کے سوال

قارئین کے سوال

حِزقی‌ایل نبی کی رُویا میں جس آدمی کے پاس دوات تھی اور جن چھ آدمیوں کے ہاتھ میں ہتھیار تھے،‏ وہ کس کی طرف اِشارہ کرتے ہیں؟‏

یہ آدمی اُن آسمانی فوجوں کی طرف اِشارہ کرتے ہیں جنہوں نے یروشلیم کی تباہی میں حصہ لیا اور جو ہرمجِدّون میں شیطان کی دُنیا کو تباہ کرنے میں بھی حصہ لیں گے۔‏ اِس رُویا کے بارے میں یہ نئی وضاحت کیوں دی جا رہی ہے؟‏

یروشلیم کی تباہی سے کچھ عرصہ پہلے خدا نے حِزقی‌ایل نبی کو ایک رُویا میں دِکھایا کہ یروشلیم کے باشندے کون سی بُری حرکتیں کر رہے ہیں۔‏ پھر حِزقی‌ایل نے رُویا میں چھ آدمیوں کو دیکھا جن کے ہاتھ میں خون‌ریز ہتھیار تھے۔‏ اُنہوں نے اُن آدمیوں کے بیچ میں ایک اَور آدمی کو بھی دیکھا ”‏جو کتانی لباس پہنے تھا اور جس کے پاس لکھنے کی دوات تھی۔‏“‏ (‏حِز 8:‏6-‏12؛‏ 9:‏2،‏ 3‏)‏ اِس آدمی سے کہا گیا کہ وہ یروشلیم کے بیچ سے گزرے اور ’‏اُن لوگوں کی پیشانی پر نشان کر دے‘‏ جو یروشلیم میں ہونے والے بُرے کاموں کی وجہ سے ”‏آہیں مارتے اور روتے ہیں۔‏“‏ اِس کے بعد اُن چھ آدمیوں کو جن کے ہاتھ میں ہتھیار تھے،‏ یہ کہا گیا کہ وہ شہر میں اُن سب لوگوں کو مار ڈالیں جن کی پیشانی پر نشان نہیں تھا۔‏ (‏حِز 9:‏4-‏7‏)‏ ہم اِس رُویا سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ اور وہ آدمی جس کے پاس دوات تھی،‏ کس کی طرف اِشارہ کرتا ہے؟‏

حِزقی‌ایل نبی نے یہ رُویا 612 قبل‌ازمسیح میں دیکھی۔‏ رُویا میں  جس  بات کی پیش‌گوئی کی گئی تھی،‏ وہ سب سے پہلے تو پانچ سال بعد یعنی 607 قبل‌ازمسیح میں پوری ہوئی جب بابلی فوجوں نے یروشلیم کو تباہ کِیا۔‏ حالانکہ  بابل  کے  لوگ بُت‌پرست تھے لیکن یہوواہ خدا نے اِن کے ذریعے اپنی برگشتہ قوم کو سزا دی۔‏ (‏یرم 25:‏9،‏ 15-‏18‏)‏ مگر یہوواہ خدا نے اِس بات کی اِجازت نہیں دی کہ بُرے لوگوں کے ساتھ نیک لوگوں کو بھی ہلا‌ک کِیا جائے بلکہ اُس نے اُن یہودیوں کو بچا لیا جو یروشلیم میں ہونے والے بُرے کاموں کی وجہ سے بہت پریشان تھے۔‏

حِزقی‌ایل نبی نے نہ تو لوگوں پر نشان لگا‌نے کے کام  میں  اور  نہ  ہی  یروشلیم کی تباہی میں حصہ لیا۔‏ دراصل یروشلیم کی تباہی فرشتوں کی نگرانی میں ہوئی۔‏ اِس پیش‌گوئی سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا نے اپنے فرشتوں کو یہ ذمےداری سونپی تھی کہ وہ بُرے لوگوں کو تباہ کرنے کا بندوبست کریں اور اچھے لوگوں کو نجات کے لیے علیٰحدہ کریں۔‏ *

ماضی میں ہم نے اِس پیش‌گوئی کی وضاحت یوں  کی  کہ  ہمارے  زمانے میں دوات والا آدمی زمین پر رہنے والے مسح‌شُدہ مسیحیوں کی طرف اِشارہ کرتا ہے اور آخری زمانے کے دوران ہی اُن لوگوں پر نجات کا نشان لگا‌یا جا رہا ہے جو بادشاہت کی خوش‌خبری کو قبول کر رہے ہیں۔‏ لیکن حال ہی میں ہمیں اِس وضاحت میں تبدیلی لانے کی ضرورت محسوس ہوئی۔‏ متی 25:‏31-‏33 کے مطابق یسوع مسیح ہی وہ شخص ہیں جو یہ فیصلہ کریں گے کہ کون نجات پائے گا اور کون ہلا‌ک ہوگا۔‏ وہ یہ کام بڑی مصیبت کے دوران کریں گے۔‏ اُس وقت وہ لوگوں کو بالکل اُسی طرح ایک دوسرے سے الگ کریں گے جیسے چرواہا بھیڑوں کو بکریوں سے الگ کرتا ہے۔‏

حِزقی‌ایل نبی کی رُویا سے ہم کم از کم پانچ باتیں سیکھ سکتے ہیں۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ یہ کیا ہیں۔‏

  1. یروشلیم کی تباہی سے پہلے یہوواہ خدا نے  حِزقی‌ایل،‏  یسعیاہ  اور  یرمیاہ نبی کو ایسے نگہبانوں کے طور پر مقرر کِیا جنہیں لوگوں کو آنے والی تباہی سے آگاہ کرنا تھا۔‏ آج یہوواہ خدا نے مسح‌شُدہ مسیحیوں کے ایک چھوٹے سے گروہ کو یہ ذمےداری سونپی ہے کہ وہ اُس کے بندوں کو روحانی کھانا دیں اور لوگوں کو بڑی مصیبت سے آگاہ کریں۔‏ لیکن باقی مسیحی بھی لوگوں کو بڑی مصیبت سے آگاہ کرنے کے کام میں حصہ لیتے ہیں۔‏—‏متی 24:‏45-‏47‏۔‏

  2. حِزقی‌ایل نبی نے لوگوں کی پیشانی پر نجات کا نشان  نہیں  لگا‌یا  تھا۔‏ آج بھی خدا کے بندے ایسا نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ مُنادی کے کام کے ذریعے لوگوں کو بس اِس دُنیا کے خاتمے سے آگاہ کر رہے ہیں۔‏ یہ کام فرشتوں کی نگرانی میں کِیا جا رہا ہے۔‏—‏مکا 14:‏6‏۔‏

  3. حِزقی‌ایل کے زمانے میں کسی کی پیشانی  پر  کوئی  حقیقی  نشان  نہیں  لگا‌یا گیا۔‏ ہمارے زمانے میں بھی کسی کی پیشانی پر حقیقی نشان نہیں لگا‌یا جائے گا۔‏ نجات کا نشان پانے کے لیے لوگوں کو کیا کرنا ہوگا؟‏ اُنہیں آگاہی کو سُن کر مسیح  کے  نقشِ‌قدم پر چلنا ہوگا،‏ خود کو یہوواہ خدا کے لیے وقف کرنا ہوگا اور وفاداری  سے  مسیح کے بھائیوں کا ساتھ دینا ہوگا۔‏ (‏متی 25:‏35-‏40‏)‏ جو لوگ یہ سب  کچھ  کریں گے،‏ اُن پر بڑی مصیبت کے دوران نجات کا نشان لگا‌یا جائے گا۔‏

  4. دوات والا آدمی یسوع مسیح کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔‏  یسوع  مسیح  بڑی مصیبت کے دوران فیصلہ کریں گے کہ کون سے لوگ بھیڑوں میں شامل ہیں اور نجات پائیں گے۔‏ اِن لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کا موقع دیا جائے گا۔‏—‏متی 25:‏34،‏ 46‏۔‏ *

  5. ہتھیار والے چھ آدمی یسوع مسیح کی آسمانی فوجوں کی طرف اِشارہ کرتے ہیں۔‏ یہ فوجیں اپنے سپہ‌سالار یسوع مسیح کے ساتھ جلد ہی شیطان کی دُنیا کو تباہ کر دیں گی اور بُرائی کا نام‌ونشان مٹا دیں گی۔‏—‏حِز 9:‏2،‏ 6،‏ 7؛‏ مکا 19:‏11-‏21‏۔‏

یہ سب کچھ سمجھ کر اِس بات پر ہمارا ایمان اَور مضبوط ہو جاتا ہے  کہ  یہوواہ خدا صرف بُرے لوگوں کو مار ڈالے گا اور نیک لوگوں کو بچا لے گا۔‏ (‏2-‏پطر 2:‏9؛‏ 3:‏9‏)‏ ہم یہ بھی جان جاتے ہیں کہ مُنادی کا کام بہت ہی اہم ہے۔‏ یہ کتنا ضروری  ہے کہ ہم سب لوگوں کو آنے والے خاتمے سے آگاہ کریں!‏—‏متی 24:‏14‏۔‏

^ پیراگراف 6 باروک (‏یرمیاہ نبی کے مُنشی)‏،‏ عبدملک کوشی اور ریکا‌بی اُس وقت زندہ بچ گئے جب یروشلیم کو تباہ کِیا گیا حالانکہ اُن کی پیشانی پر کوئی حقیقی نشان نہیں لگا‌یا گیا تھا۔‏ (‏یرم 35:‏1-‏19؛‏ 39:‏15-‏18؛‏ 45:‏1-‏5‏)‏ دراصل اُن پر مجازی معنوں میں نجات کا نشان لگا‌یا گیا تھا۔‏

^ پیراگراف 12 مسح‌شُدہ مسیحیوں پر نجات کا نشان نہیں لگا‌یا جائے گا بلکہ اُن پر حتمی مُہر لگا‌ئی جائے گی۔‏ یہ یا تو اُن کی موت سے پہلے ہوگا یا پھر بڑی مصیبت کے شروع ہونے سے پہلے۔‏—‏مکا 7:‏1،‏ 3‏۔‏