مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

دوسروں کی غلطیوں پر صحیح ردِعمل دِکھائیں

دوسروں کی غلطیوں پر صحیح ردِعمل دِکھائیں

‏”‏دل سے ایک دوسرے کو معاف کریں۔‏“‏‏—‏کُل 3:‏13‏۔‏

گیت:‏ 53،‏  28

1،‏ 2.‏ بائبل میں یہوواہ کے بندوں کے اِضافے کے بارے میں کیا پیش‌گوئی کی گئی تھی؟‏

زمین پر ایک ایسی تنظیم ہے جو سب سے الگ ہے۔‏ یہ یہوواہ کی تنظیم ہے۔‏ یہ سچ ہے  کہ  اِس  تنظیم کے لوگ اِنسان ہونے کی وجہ سے عیب‌دار ہیں اور غلطیاں کرتے ہیں لیکن یہوواہ خدا اپنی پاک روح کے ذریعے اُن کی رہنمائی کر رہا ہے اور اِس لیے اُن کی تعداد میں حیرت‌انگیز اِضافہ ہو رہا ہے۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ یہوواہ خدا نے اپنی تنظیم کو کون کون سی برکتیں دی ہیں۔‏

2 سن 1914ء میں جب آخری زمانہ شروع ہوا تو زمین پر یہوواہ کے خادموں کی تعداد بہت کم تھی۔‏ لیکن یہوواہ خدا نے اُن کے کام پر برکت ڈالی۔‏ اِس لیے اُس وقت سے لے کر اب تک بہت سے لوگوں نے بائبل کی تعلیم حاصل کی ہے اور یہوواہ کے گواہ بن گئے ہیں۔‏ یہوواہ خدا نے اِس اِضافے کی پیش‌گوئی یوں کی تھی:‏ ”‏سب سے چھوٹا ایک ہزار ہو جائے گا اور سب سے حقیر ایک زبردست قوم۔‏ مَیں [‏یہوواہ]‏ عین وقت پر یہ سب کچھ جلد کروں گا۔‏“‏ (‏یسع 60:‏22‏)‏ آج یہ پیش‌گوئی بڑے شان‌دار طریقے سے پوری ہو رہی ہے کیونکہ یہوواہ کے گواہ ایک بہت بڑی قوم بن گئے ہیں۔‏ دراصل زمین پر کئی ایسے ملک ہیں جن کی آبادی یہوواہ کے گواہوں کی کُل تعداد سے کم ہے۔‏

3.‏ یہوواہ خدا کے بندوں نے محبت کیسے ظاہر کی؟‏

3 یہوواہ خدا محبت ہے اور اِس آخری زمانے کے  دوران  اُس نے اپنے بندوں کی مدد کی ہے تاکہ وہ ایک دوسرے کے لیے اَور زیادہ محبت ظاہر کریں۔‏ (‏1-‏یوح 4:‏8‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏مَیں آپ کو ایک نیا حکم دے رہا ہوں کہ ایک دوسرے سے محبت کریں۔‏ .‏ .‏ .‏ اگر آپ کے درمیان محبت ہوگی تو سب لوگ پہچان جائیں گے کہ آپ میرے شاگرد ہیں۔‏“‏ (‏یوح 13:‏34،‏ 35‏)‏ یہوواہ کے گواہوں میں اِسی طرح کی محبت پائی جاتی ہے۔‏ مثال کے طور پر دوسری عالمی جنگ کے دوران تقریباً 5 کروڑ 50 لاکھ لوگ مارے گئے لیکن یہوواہ کے گواہوں نے اِس خون‌ریزی میں حصہ نہیں لیا۔‏ ‏(‏میکا‌ہ 4:‏1،‏ 3 کو پڑھیں۔‏)‏ یوں وہ ”‏تمام اِنسانوں کے خون سے بَری“‏ رہے۔‏—‏اعما 20:‏26‏۔‏

4.‏ یہ اِتنا حیران‌کُن کیوں ہے کہ خدا کے بندوں کی تعداد میں اِضافہ ہو رہا ہے؟‏

4 خدا کے بندوں کی تعداد ایک ایسی دُنیا  میں  بڑھ  رہی  ہے  جو شیطان کے قبضے میں ہے۔‏ شیطان جو ’‏اِس دُنیا کا خدا‘‏ ہے،‏ حکومتوں اور میڈیا کے ذریعے مُنادی کے کام کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن وہ ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہوگا۔‏ (‏2-‏کُر 4:‏4‏)‏ البتہ وہ جانتا ہے کہ اُس کے پاس تھوڑا ہی وقت ہے اور اِس لیے وہ ہمیں یہوواہ خدا سے دُور کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔‏—‏مکا 12:‏12‏۔‏

وفاداری کا اِمتحان

5.‏ خدا کے خادم کبھی کبھار ایک دوسرے کا دل کیوں دُکھاتے ہیں؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

5 یہوواہ کے گواہوں کے نزدیک خدا اور اِنسانوں سے محبت کرنا بہت ہی اہم ہے۔‏ اِسی بات پر یسوع مسیح نے بھی زور دیا۔‏ اُنہوں نے ایک موقعے پر کہا:‏ ”‏”‏یہوواہ اپنے خدا سے اپنے سارے دل،‏ اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھو۔‏“‏ یہ سب سے بڑا اور پہلا حکم ہے۔‏ اِس جیسا دوسرا حکم یہ ہے:‏ ”‏اپنے پڑوسی سے اُسی طرح محبت کرو جس طرح تُم اپنے آپ سے کرتے ہو۔‏“‏“‏ (‏متی 22:‏35-‏39‏)‏ لیکن آدم کے گُناہ کی وجہ سے تمام اِنسان گُناہ‌گار ہیں اِس لیے کبھی کبھار کوئی بہن یا بھائی ہمارا دل دُکھائے گا۔‏ ‏(‏رومیوں 5:‏12،‏ 19 کو پڑھیں۔‏)‏ ایسی صورتحال میں یہوواہ خدا اور اُس کے بندوں کے لیے ہماری محبت اور وفاداری آزمائی جائے گی۔‏ کیا ہم یہوواہ خدا اور اپنے بہن بھائیوں سے محبت کرتے رہیں گے؟‏ بائبل میں کچھ ایسے واقعات کا ذکر ہے جن میں خدا کے خادموں نے اپنی باتوں یا کاموں سے دوسروں کو ٹھیس پہنچائی تھی۔‏ ہم اِن واقعات سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

اگر آپ عیلی اور اُن کے بیٹوں کے زمانے میں ہوتے تو اُن کی روِش کو دیکھ کر آپ کا ردِعمل کیا ہوتا؟‏ (‏پیراگراف 6 کو دیکھیں۔‏)‏

6.‏ عیلی نے اپنے بیٹوں کے بُرے کاموں کو دیکھ کر کیا کِیا؟‏

6 مثال کے طور پر کاہنِ‌اعظم عیلی کے دونوں  بیٹے  یہوواہ  خدا کے حکموں کو توڑ رہے تھے۔‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ ”‏عیلیؔ کے بیٹے بہت شریر تھے۔‏“‏ (‏1-‏سمو 2:‏12‏)‏ اُنہوں نے اپنے کاموں سے یہوواہ خدا کی توہین کی۔‏ کاہنِ‌اعظم کے طور پر عیلی کو اپنے بیٹوں کی اِصلا‌ح کرنی چاہیے تھی لیکن اُنہوں نے اپنے بیٹوں کو ڈھیل دے رکھی تھی۔‏ اِس وجہ سے خدا نے اُن تینوں کو سزا دی،‏ یہاں تک کہ کچھ عرصے بعد عیلی کی نسل کو کاہنِ‌اعظم کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔‏ (‏1-‏سمو 3:‏10-‏14‏)‏ اگر آپ عیلی کے زمانے میں ہوتے تو یہ دیکھ کر آپ کا ردِعمل کیا ہوتا کہ عیلی نے اپنے بیٹوں کو اِتنی ڈھیل دے رکھی ہے؟‏ کیا آپ اِس وجہ سے یہوواہ خدا کی عبادت کرنا چھوڑ دیتے؟‏

7.‏ داؤد نے کون سے سنگین گُناہ کیے لیکن یہوواہ خدا اُن سے کیسے پیش آیا؟‏

7 یہوواہ خدا بادشاہ داؤد سے محبت کرتا تھا  اور  اُس  سے  بہت خوش تھا۔‏ (‏1-‏سمو 13:‏13،‏ 14؛‏ اعما 13:‏22‏)‏ لیکن پھر داؤد نے اُوریاہ کی بیوی بت‌سبع کے ساتھ زِنا کِیا اور وہ حاملہ ہو گئیں۔‏ یہ اُس دوران ہوا جب اُوریاہ جنگی محاذ پر گئے ہوئے تھے۔‏ جب وہ کچھ دنوں کے لیے گھر لوٹے تو داؤد نے اُن کو بت‌سبع کے پاس بھیجا۔‏ وہ چاہتے تھے کہ اُوریاہ اپنی بیوی کے ساتھ وقت گزاریں تاکہ یوں لگے کہ اُوریاہ ہی ہونے والے بچے کے باپ ہیں۔‏ لیکن اُوریاہ نے داؤد کی بات نہیں مانی۔‏ لہٰذا داؤد نے اُن کو میدانِ‌جنگ میں مروا ڈالا۔‏ اِن گُناہوں کی وجہ سے داؤد اور اُن کے گھر والوں پر بہت سی مصیبتیں آئیں۔‏ (‏2-‏سمو 12:‏9-‏12‏)‏ مگر یہوواہ خدا نے داؤد پر رحم کِیا اور اُنہیں معاف کر دیا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ داؤد اُس کے حضور خلوصِ‌دل اور راستی سے چلنا چاہتے ہیں۔‏ (‏1-‏سلا 9:‏4‏)‏ اگر آپ داؤد کے زمانے میں ہوتے تو یہ سب کچھ دیکھ کر آپ کا ردِعمل کیا  ہوتا؟‏ کیا آپ داؤد کے گُناہوں کی وجہ سے خدا سے مُنہ پھیر لیتے؟‏

8.‏ ‏(‏الف)‏ جب یسوع مسیح کو گِرفتار کِیا گیا تو پطرس رسول نے کیا کِیا؟‏ (‏ب)‏ پطرس کی غلطی کے باوجود یہوواہ خدا نے اُنہیں کلیسیا میں ذمےداریاں کیوں سونپیں؟‏

8 یسوع مسیح نے پطرس کو ایک رسول کے طور پر  چُنا۔‏ لیکن پطرس کبھی کبھار ایسی باتیں یا ایسے کام کر بیٹھتے تھے جن پر وہ بعد میں پچھتاتے تھے۔‏ مثال کے طور پر اُنہوں نے دعویٰ کِیا کہ اگر باقی رسول یسوع مسیح کو چھوڑ کر چلے بھی جائیں گے تو بھی وہ کبھی ایسا نہیں کریں گے۔‏ (‏مر 14:‏27-‏31،‏ 50‏)‏ لیکن جب یسوع مسیح کو گِرفتار کِیا گیا تو پطرس سمیت تمام رسول اُنہیں چھوڑ کر بھاگ گئے،‏ یہاں تک کہ پطرس نے تو یسوع مسیح کو جاننے سے بھی اِنکا‌ر کِیا۔‏ (‏مر 14:‏53،‏ 54،‏ 66-‏72‏)‏ لیکن بعد میں پطرس نے توبہ کی اور یہوواہ خدا نے اُنہیں کلیسیا میں بڑی بڑی ذمےداریاں سونپیں۔‏ اگر آپ پطرس رسول کے زمانے میں ہوتے تو آپ کا ردِعمل کیا ہوتا؟‏ کیا یہوواہ خدا پر آپ کا ایمان کمزور پڑ جاتا؟‏

9.‏ آپ کو اِس بات پر بھروسا کیوں ہے کہ یہوواہ خدا ہمیشہ اِنصاف سے کام لیتا ہے؟‏

9 یہ کچھ ایسے واقعات تھے جن میں خدا کے خادموں نے اپنی باتوں یا کاموں سے دوسروں کو ٹھیس پہنچائی تھی۔‏ ماضی اور حال میں ایسے اَور بھی بہت سے واقعات پیش آئے ہیں۔‏ اگر یہوواہ خدا کا ایک خادم کوئی بُرا کام کرے تو آپ کیا ردِعمل دِکھائیں گے؟‏ کیا آپ اُس کی غلطی کی وجہ سے یہوواہ خدا اور اُس کے بندوں سے مُنہ موڑ لیں گے؟‏ کیا آپ اِجلا‌سوں پر جانا بند کر دیں گے؟‏ یا پھر کیا آپ سمجھ جائیں گے کہ یہوواہ خدا اُس شخص کو توبہ کرنے کے لیے وقت دے رہا ہے؟‏ کیا آپ یہوواہ خدا پر  بھروسا  کریں گے کہ وقت آنے پر وہ معاملے کو حل کرے گا؟‏ کبھی کبھار ایک شخص توبہ نہیں کرتا اور یہوواہ خدا کی مدد قبول نہیں کرتا۔‏ اُس صورت میں کیا آپ اِس یقین کے ساتھ معاملے کو یہوواہ خدا کے ہاتھ میں چھوڑ دیں گے کہ وہ اِنصاف کرے گا اور اگر ضروری ہو تو اُس شخص کو کلیسیا سے نکا‌ل دے گا؟‏

وفادار رہیں

10.‏ یسوع مسیح نے اپنے دو رسولوں کی غلطیوں پر یہوواہ اور اُس کے بندوں سے مُنہ کیوں نہیں موڑا؟‏

10 بائبل میں خدا کے ایسے بندوں کے بارے میں  بھی  بتایا  گیا ہے جو دوسروں کی غلطیوں کے باوجود یہوواہ خدا اور اُس کے خادموں کے وفادار رہے۔‏ اِس سلسلے میں یسوع مسیح نے سب سے اچھی مثال قائم کی۔‏ اُنہوں نے پوری رات دُعا کرنے کے بعد اپنے آسمانی باپ کی مدد سے 12 رسولوں کو چُنا۔‏ لیکن بعد میں اِنہی رسولوں میں سے ایک یعنی یہوداہ اِسکریوتی نے اُنہیں پکڑوایا اور ایک اَور رسول یعنی پطرس نے اُن کو جاننے سے اِنکا‌ر کر دیا۔‏ (‏لُو 6:‏12-‏16؛‏ 22:‏2-‏6،‏ 31،‏ 32‏)‏ کیا یسوع مسیح اِس وجہ سے یہوواہ خدا سے ناراض ہو گئے؟‏ نہیں۔‏ وہ جانتے تھے کہ اِن دونوں رسولوں نے جو کچھ کِیا،‏ اُس میں نہ تو یہوواہ خدا کا قصور تھا اور نہ ہی اُس کے باقی بندوں کا۔‏ یسوع مسیح وفاداری سے وہ کام انجام دیتے رہے جو یہوواہ خدا نے اُنہیں سونپا تھا۔‏ اور یہوواہ خدا نے اُنہیں وفاداری کا اِنعام دیا۔‏ اُس نے اُنہیں مُردوں میں سے زندہ کِیا اور بعد میں اُنہیں آسمان پر بادشاہ بننے کا اعزاز دیا۔‏—‏متی 28:‏7،‏ 18-‏20‏۔‏

11.‏ بائبل کے مطابق آخری زمانے میں یہوواہ کے بندوں کی صورتحال کیا ہوگی؟‏

11 یسوع مسیح نے یہوواہ خدا اور اُس کے بندوں  پر  بھروسا  قائم رکھا۔‏ ہمارے پاس بھی ایسا کرنے کی اچھی وجوہات ہیں۔‏ ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہوواہ خدا اِس آخری زمانے میں اپنی تنظیم کی رہنمائی کر رہا ہے۔‏ اُس کی مدد سے دُنیا بھر میں بادشاہت کی خوش‌خبری سنائی جا رہی ہے۔‏ یہ کام صرف یہوواہ کے گواہ کر رہے ہیں۔‏ یسعیاہ 65:‏14 میں اُن کے بارے میں یہ پیش‌گوئی کی گئی تھی:‏ ”‏میرے بندے دل کی خوشی سے گائیں گے۔‏“‏ اور واقعی آج یہوواہ کے بندوں کو حقیقی خوشی حاصل ہے۔‏

12.‏ جب خدا کا ایک بندہ کوئی بُرا کام کرتا ہے تو ہمیں کیا نہیں کرنا چاہیے؟‏

12 یہوواہ کے بندے اِس لیے دلی خوشی محسوس کر  رہے  ہیں کیونکہ وہ اُس کی مدد سے بہت سے اچھے کام انجام دے رہے ہیں۔‏ اِس کے برعکس شیطان کی دُنیا دُکھ کے عالم میں ہے کیونکہ اِس کے حالات دن بہ‌دن بگڑتے جا رہے ہیں۔‏ لہٰذا اگر خدا کا ایک بندہ کوئی بُرا کام کرے تو یہوواہ خدا اور اُس کی تنظیم سے مُنہ نہ موڑیں۔‏ یہ ہرگز دانش‌مندی کی بات نہیں ہوگی۔‏ اِس کی بجائے یہوواہ خدا کے وفادار رہیں،‏ اُس کی ہدایتوں پر عمل کرتے رہیں اور دوسروں کی غلطیوں پر صحیح ردِعمل دِکھانا سیکھیں۔‏

صحیح ردِعمل کیا ہے؟‏

13،‏ 14.‏ ‏(‏الف)‏ جب خدا کا کوئی خادم غلطی کرتا ہے تو ہمیں صبر سے کام کیوں لینا چاہیے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں کون سا وعدہ یاد رکھنا چاہیے؟‏

13 جب خدا کا کوئی خادم ہمیں ٹھیس پہنچاتا ہے تو ہم صحیح ردِعمل کیسے دِکھا سکتے ہیں؟‏ اِس سلسلے میں پاک کلام کا یہ اصول ہمارے لیے فائدہ‌مند ہوگا:‏ ”‏تُو اپنے جی میں خفا ہونے میں جلدی نہ کر کیونکہ خفگی احمقوں کے سینوں میں رہتی ہے۔‏“‏ (‏واعظ 7:‏9‏)‏ سچ تو یہ ہے کہ ہم سب نے گُناہ ورثے میں پایا ہے اور اِس لیے ہم سب غلطیاں کرتے ہیں۔‏ لہٰذا بہتر ہوگا کہ ہم اپنے بہن بھائیوں سے ایسی توقعات نہ رکھیں جن پر وہ پورا نہ اُتر سکیں۔‏ اگر وہ کوئی غلطی کرتے ہیں تو ہمیں اپنی خوشی نہیں کھونی چاہیے۔‏ دوسروں کی غلطیوں کی وجہ سے یہوواہ خدا کی تنظیم کو چھوڑنا بہت بڑی حماقت ہوگی۔‏ اِس صورت میں ہم نہ صرف خدا کی خدمت کرنے کا شرف کھو دیں گے بلکہ ہمیں نئی دُنیا میں رہنے کا اعزاز بھی نہیں ملے گا۔‏

14 تو پھر ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم اُس وقت بھی  خوشی  سے یہوواہ خدا کی خدمت کرتے رہیں جب اُس کا کوئی خادم ہمیں ٹھیس پہنچاتا ہے؟‏ ہم یہوواہ خدا کے اِس وعدے سے تسلی حاصل کر سکتے ہیں:‏ ”‏دیکھو مَیں نئے آسمان اور نئی زمین کو پیدا کرتا ہوں اور پہلی چیزوں کا پھر ذکر نہ ہوگا اور وہ خیال میں نہ آئیں گی۔‏“‏ (‏یسع 65:‏17؛‏ 2-‏پطر 3:‏13‏)‏ کسی کی غلطی کی وجہ سے اُن برکتوں کو ہاتھ سے نہ جانے دیں جو ہمیں فردوس میں ملیں گی۔‏

15.‏ جب کوئی ہمیں ٹھیس پہنچاتا ہے تو ہمیں یسوع مسیح کی کس ہدایت پر عمل کرنا چاہیے؟‏

15 لیکن ہم ابھی نئی دُنیا میں نہیں رہ رہے ہیں۔‏ لہٰذا  جب  کوئی مسیحی ہمیں ٹھیس پہنچاتا ہے تو خدا ہم سے کس بات کی توقع کرتا ہے؟‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏اگر آپ لوگوں کی خطائیں معاف کریں گے تو آپ کا آسمانی باپ بھی آپ کو معاف کرے گا۔‏ لیکن اگر آپ لوگوں کی خطائیں معاف نہیں کریں گے تو آپ کا باپ بھی آپ کی خطائیں معاف نہیں کرے گا۔‏“‏ ایک بار جب پطرس رسول نے پوچھا کہ ”‏مجھے کتنی بار [‏اپنے بھائی]‏ کے گُناہ معاف کرنے چاہئیں؟‏ سات بار؟‏“‏ تو یسوع مسیح نے جواب دیا:‏ ”‏مَیں آپ سے کہتا ہوں سات بار نہیں بلکہ 77 (‏ستتر)‏ بار۔‏“‏ دراصل یسوع مسیح کہہ رہے تھے کہ ہمیں ہمیشہ معاف کرنے کو تیار رہنا چاہیے۔‏ لہٰذا جب کوئی ہمیں ٹھیس پہنچاتا ہے تو یہی ہمارا پہلا خیال ہونا چاہیے۔‏—‏متی 6:‏14،‏ 15؛‏ 18:‏21،‏ 22‏۔‏

16.‏ ہم یوسف سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

16 اپنے بہن بھائیوں کی غلطیوں پر  صحیح  ردِعمل  دِکھانے  کے  سلسلے میں ہم یوسف سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏ یوسف کے دس سوتیلے بھائی اُن سے جلتے تھے کیونکہ اُن کے باپ یعقوب اُن کی نسبت یوسف سے زیادہ پیار کرتے تھے۔‏ اِس لیے یوسف کے سوتیلے بھائیوں نے اُنہیں غلا‌م کے طور پر بیچ دیا اور یوں یوسف مصر پہنچ گئے۔‏ بہت سال گزرنے کے بعد مصر کے بادشاہ نے یوسف کو اپنے بعد دوسرے نمبر پر حاکم بنا دیا۔‏  جب  اُس  علا‌قے میں قحط پڑا تو یوسف کے بھائی خوراک خریدنے کے لیے مصر آئے۔‏ وہ یوسف کو نہیں پہچان پائے لیکن یوسف اُن کو پہچان گئے۔‏ اگر وہ چاہتے تو وہ اپنے بھائیوں سے بدلہ لے سکتے تھے۔‏ لیکن اُنہوں نے ایسا نہیں کِیا۔‏ اِس کی بجائے اُنہوں نے پہلے تو اپنے بھائیوں کو آزمایا،‏ یہ دیکھنے کے لیے کہ وہ بدل گئے ہیں یا نہیں۔‏ جب یوسف نے دیکھا کہ اب وہ پہلے جیسے نہیں رہے تو اُنہوں نے اُن کو بتایا کہ وہ کون ہیں۔‏ بعد میں اُنہوں نے اپنے بھائیوں سے کہا:‏ ”‏ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‏ مَیں تمہیں اور تمہارے بچوں کو خوراک مہیا کرتا رہوں گا۔‏“‏ پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”‏یوں یوسف نے اُنہیں تسلی دی اور اُن سے نرمی سے بات کی۔‏“‏—‏پید 50:‏21‏،‏ اُردو جیو ورشن۔‏

17.‏ جب کوئی مسیحی آپ کو ٹھیس پہنچاتا ہے تو آپ کیا کریں گے؟‏

17 ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہم بھی کبھی کبھار دوسروں کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔‏ اگر ہمیں لگتا ہے کہ ہم نے ایسا کِیا ہے تو ہمیں پاک کلام کی ہدایت پر عمل کرنا چاہیے اور جا کر اپنے بھائی یا بہن سے صلح کرنی چاہیے۔‏ ‏(‏متی 5:‏23،‏ 24 کو پڑھیں۔‏)‏ جب ہمارے بہن بھائی ہماری غلطیوں کو معاف کرتے ہیں تو ہم خوش ہوتے ہیں۔‏ اِس لیے ہمیں بھی اُن کو معاف کرنے کو تیار رہنا چاہیے۔‏ کُلسّیوں 3:‏13 میں لکھا ہے:‏ ”‏اگر آپ کو ایک دوسرے سے شکا‌یت بھی ہو تو ایک دوسرے کی برداشت کریں اور دل سے ایک دوسرے کو معاف کریں۔‏ جیسے یہوواہ نے آپ کو دل سے معاف کِیا ہے ویسے ہی آپ بھی دوسروں کو معاف کریں۔‏“‏ اور 1-‏کُرنتھیوں 13:‏5 میں لکھا ہے کہ محبت ”‏غلطیوں کا حساب نہیں رکھتی۔‏“‏ اگر ہم اپنے بہن بھائیوں کو معاف کریں گے تو یہوواہ خدا ہمیں بھی معاف کرے گا۔‏ لہٰذا جب کوئی مسیحی ہمیں ٹھیس پہنچاتا ہے تو ہمیں اپنے رحم‌دل آسمانی باپ کی مثال پر عمل کرنا چاہیے۔‏‏—‏زبور 103:‏12-‏14 کو پڑھیں۔‏