مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ خدا—‏سب سے عظیم کمہار

یہوواہ خدا—‏سب سے عظیم کمہار

‏”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ .‏ .‏ .‏ تُو ہمارا کمہار ہے اور ہم سب کے سب تیری دست‌کاری ہیں۔‏“‏‏—‏یسع 64:‏8‏۔‏

گیت:‏ 11،‏  26

1.‏ یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ یہوواہ خدا سب سے عظیم کمہار ہے؟‏

نومبر 2010ء میں چین میں بنے اٹھارہویں صدی کے مٹی کے ایک گلدان پر 7 کروڑ ڈالر کے لیے بولی لگی۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک کمہار مٹی جیسی عام چیز سے ایک بہت ہی قیمتی اور خوب‌صورت شاہکا‌ر تیار کر سکتا ہے۔‏ بائبل میں یہوواہ خدا کو بھی کمہار کہا گیا ہے۔‏ لیکن اِنسانی کمہار اور یہوواہ خدا میں  کوئی مقابلہ نہیں کیونکہ یہوواہ نے ”‏زمین کی مٹی سے“‏ ایک بےعیب اِنسان بنایا اور اُس  میں  اپنی  جیسی  صفات  ڈالیں۔‏ (‏پید 2:‏7‏)‏ مٹی کا بنا یہ اِنسان یعنی آدم ’‏خدا کا بیٹا‘‏ کہلا‌یا۔‏—‏لُو 3:‏38‏۔‏

2،‏ 3.‏ یسعیاہ نبی کے زمانے کے تائب اِسرائیلیوں کی طرح ہمیں کیا تسلیم کرنا چاہیے؟‏

2 جب آدم نے خدا کے خلا‌ف بغاوت کی تو اُنہوں نے خدا کا بیٹا کہلا‌نے کا شرف کھو دیا۔‏ لیکن آدم کی اولاد میں سے اِتنے زیادہ لوگوں نے یہوواہ خدا کو اپنے حاکم کے طور پر تسلیم کِیا کہ اُنہیں ’‏گواہوں کا بڑا بادل‘‏ کہا گیا ہے۔‏ (‏عبر 12:‏1‏)‏ وہ اپنے خالق یہوواہ کے فرمانبردار ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اُسے ہی اپنا باپ اور کمہار مانتے ہیں،‏ نہ کہ شیطان کو۔‏ (‏یوح 8:‏44‏)‏ وہ یسعیاہ نبی کے زمانے کے تائب اِسرائیلیوں کی طرح بڑی خاکساری سے کہتے ہیں:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ تُو ہمارا باپ ہے۔‏ ہم مٹی ہیں اور تُو ہمارا کمہار ہے اور ہم سب کے سب تیری دست‌کاری ہیں۔‏“‏—‏یسع 64:‏8‏۔‏

3 آج بھی یہوواہ کے گواہ اُن تائب اِسرائیلیوں جیسی سوچ  رکھتے ہیں اور روح اور سچائی سے یہوواہ خدا کی عبادت کرتے ہیں۔‏ وہ خدا کو اپنا باپ کہنے کو ایک اعزاز خیال کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ خدا اُن کا کمہار ہو۔‏ کیا آپ بھی نرم مٹی کی طرح ہیں جسے خدا ایک قیمتی برتن میں ڈھال سکتا ہے؟‏ کیا آپ اپنے بہن بھائیوں کو بھی ایسے برتنوں کے طور پر خیال کرتے ہیں جو ابھی ڈھالے جا رہے ہیں؟‏ اِس سلسلے میں صحیح سوچ اپنانے کے لیے ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ یہوواہ خدا اُن لوگوں کا اِنتخاب کیسے کرتا ہے جنہیں وہ ڈھالنا چاہتا ہے اور وہ اُنہیں کیوں اور کیسے ڈھالتا ہے۔‏ اِس مضمون میں ہم اِنہی تین باتوں پر غور کریں گے۔‏

یہوواہ اُن لوگوں کو کیسے چُنتا ہے جنہیں وہ ڈھالنا چاہتا ہے؟‏

4.‏ یہوواہ خدا اُن لوگوں کا اِنتخاب کیسے کرتا ہے جنہیں وہ اپنی قربت میں لاتا ہے؟‏ اِس سلسلے میں مثالیں دیں۔‏

4 جب یہوواہ خدا اِنسانوں پر نظر کرتا ہے تو وہ اُن کی صورت پر نہیں بلکہ اُن کی سیرت پر نظر کرتا ہے یعنی اُن کے دل پر۔‏ ‏(‏1-‏سموئیل 16:‏7 کو پڑھیں۔‏)‏ یہ بات اُس وقت واضح ہو گئی جب خدا نے مسیحی کلیسیا قائم کی۔‏ اُس وقت وہ ایسے لوگوں کو اپنی اور اپنے بیٹے کی قربت میں لایا جو اِنسانی نقطۂ‌نظر سے اِس لائق نہیں تھے۔‏ (‏یوح 6:‏44‏)‏ اِن میں سے ایک شخص ساؤل نامی فریسی تھا۔‏ ساؤل ’‏پہلے کفر بکتے تھے،‏ لوگوں کو اذیت پہنچاتے تھے اور بہت بدتمیز تھے۔‏‘‏ (‏1-‏تیم 1:‏13‏)‏ لیکن ’‏دلوں کو پرکھنے‘‏ والے خدا نے ساؤل کو بےکار سی مٹی خیال نہیں کِیا۔‏ (‏امثا 17:‏3‏)‏ اِس کی بجائے خدا نے اُنہیں ایسی مٹی سمجھا جس سے بہت ہی اعلیٰ قسم کا برتن تیار کِیا جا سکتا ہے۔‏ دراصل خدا نے اُنہیں اِس لیے ’‏چُنا تاکہ وہ اُس کا نام غیریہودیوں اور بادشاہوں اور بنی‌اِسرائیل تک پہنچائیں۔‏‘‏ (‏اعما 9:‏15‏)‏ اِس کے علا‌وہ خدا نے ایسے لوگوں کو بھی چُنا جو ایک زمانے میں شرابی،‏ حرام‌کار اور چور تھے تاکہ اُنہیں ایسے برتن بنائے جو ”‏اعلیٰ اِستعمال کے لیے“‏ ہوں۔‏ (‏روم 9:‏21؛‏ 1-‏کُر 6:‏9-‏11‏)‏ جوں‌جوں اِن لوگوں نے خدا کے بارے میں علم حاصل کِیا،‏ اُن میں ایمان پیدا ہوا اور وہ نرم مٹی کی طرح بن گئے۔‏

5،‏ 6.‏ اگر ہم یہوواہ خدا کو اپنا کمہار مان لیتے ہیں تو (‏الف)‏ ہم مُنادی میں ملنے والے لوگوں کے بارے میں کیسی سوچ رکھیں گے؟‏ (‏ب)‏ ہم اپنے بہن بھائیوں کو کیسا خیال کریں گے؟‏

5 یہوواہ خدا دلوں کو پرکھ کر صرف ایسے لوگوں کو اپنی قربت میں لاتا ہے جنہیں ڈھالا جا سکتا ہے۔‏ یہ جان کر ہم نہ تو اپنے بہن بھائیوں کے بارے میں اور نہ ہی مُنادی کے کام میں ملنے والے لوگوں کے بارے میں سوچیں گے کہ وہ کبھی نہیں بدلیں گے۔‏ اِس سلسلے میں بھائی مائیکل کی بات پر غور کریں۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏جب بھی یہوواہ کے گواہ میرا دروازہ بجاتے تھے،‏ مَیں اُنہیں دیکھتے ہی دروازہ بند کر دیتا تھا جو کہ بدتمیزی کی اِنتہا تھی۔‏ بعد میں میری ملا‌قات ایک شادی‌شُدہ جوڑے سے ہوئی جس کے چال‌چلن سے مَیں بہت متاثر ہوا۔‏ مَیں اُن کی بڑی عزت کرتا تھا۔‏ پھر ایک دن مجھے پتہ چلا کہ وہ یہوواہ کے گواہ ہیں۔‏ یہ جان کر مجھے بڑا دھچکا لگا۔‏ اُن کے اچھے چال‌چلن کی وجہ سے مجھے تسلیم کرنا پڑا کہ مَیں بِلا‌وجہ یہوواہ کے گواہوں سے تعصب کر رہا تھا۔‏ مَیں نے تو بس سنی سنائی باتوں پر یقین کر لیا تھا۔‏“‏ اِس کے بعد مائیکل نے بائبل کورس کرنا شروع کر دیا اور کچھ عرصے بعد وہ خود یہوواہ کے گواہ بن گئے اور کُل‌وقتی خدمت کرنے لگے۔‏

6 جب ہم مان لیتے ہیں کہ یہوواہ خدا ایک کمہار کی طرح اِنسانوں کو ڈھالتا ہے تو ہمارے بہن بھائیوں کے بارے میں بھی ہماری سوچ بدل جاتی ہے۔‏ خدا کی نظر میں اُس کے بندے ایسے برتن ہیں جو ابھی بن رہے ہیں۔‏ کیا آپ بھی اپنے بہن بھائیوں کو ایسا خیال کرتے ہیں؟‏ خدا ہمارے دلوں کو دیکھ کر جان لیتا ہے کہ ہم اُس کی مدد سے کس طرح کے اِنسان بن سکتے ہیں۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ وہ ہماری خامیوں کی بجائے ہماری خوبیوں پر دھیان دیتا ہے۔‏ (‏زبور 130:‏3‏)‏ جب ہم اپنے بہن بھائیوں کی خوبیوں پر دھیان دیتے ہیں تو ہم اپنے کمہار کی مثال پر عمل کرتے ہیں۔‏ اور جب ہم پُختہ مسیحی بننے میں اُن کی مدد کرتے ہیں تو ہم اپنے کمہار کا ہاتھ بٹاتے ہیں۔‏ (‏1-‏تھس 5:‏14،‏ 15‏)‏ اِس سلسلے میں کلیسیا کے بزرگوں کو پیشوائی کرنی چاہیے کیونکہ وہ ”‏آدمیوں کے رُوپ میں نعمتیں“‏ ہیں۔‏—‏اِفس 4:‏8،‏ 11-‏13‏۔‏

یہوواہ خدا ہمیں کیوں ڈھالتا ہے؟‏

7.‏ آپ یہوواہ خدا کی طرف سے ملنے والی اِصلا‌ح کی قدر کیوں کرتے ہیں؟‏

7 کچھ لوگ اپنے بچپن کو یاد کرتے ہوئے  کہتے  ہیں  کہ  ”‏جب  میرے والدین میری اِصلا‌ح کرتے تھے تو مجھے اچھا نہیں لگتا تھا۔‏ لیکن اب جبکہ میرے اپنے بچے ہیں،‏ مَیں اِصلا‌ح کی اہمیت سمجھ گیا ہوں۔‏“‏ جوں‌جوں ہم بڑے ہوتے ہیں،‏ ہم تجربہ حاصل کرتے ہیں اور اِصلا‌ح کے بارے میں ہماری سوچ بدل جاتی ہے۔‏ ہم سمجھ جاتے ہیں کہ اِصلا‌ح محبت کا اِظہار ہوتی ہے۔‏ ‏(‏عبرانیوں 12:‏5،‏ 6،‏ 11 کو پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ خدا ایک باپ کی طرح ہم سے محبت کرتا ہے اِس لیے وہ بڑے صبر سے ہماری اِصلا‌ح کرتا ہے۔‏ وہ چاہتا ہے کہ ہم اُس سے محبت کریں،‏ دانش‌مند بنیں اور خوش رہیں۔‏ (‏امثا 23:‏15‏)‏ وہ یہ نہیں چاہتا کہ ہم تکلیف سہیں اور یہ بھی نہیں چاہتا کہ ہم ”‏غضب کے بیٹے“‏ رہیں جن کا انجام موت ہے۔‏—‏اِفس 2:‏2،‏ 3‏۔‏

8،‏ 9.‏ یہوواہ خدا آج ہماری تعلیم‌وتربیت کیسے کرتا ہے اور وہ نئی دُنیا میں یہ تربیت کیسے جاری رکھے گا؟‏

8 جب ہم ”‏غضب کے بیٹے“‏ تھے تو ہم میں  بہت  سی  خامیاں تھیں،‏ یہاں تک کہ ہم میں سے کچھ تو بھیڑیوں کی طرح تھے۔‏ لیکن جب یہوواہ خدا ہمیں ڈھالنے لگا تو ہم بدل گئے اور برّوں کی طرح بن گئے۔‏ (‏یسع 11:‏6-‏8؛‏ کُل 3:‏9،‏ 10‏)‏ اب ہم روحانی فردوس میں رہ رہے ہیں۔‏ یہ ایسا ماحول ہے جس میں یہوواہ خدا ہماری تعلیم‌وتربیت کر رہا ہے۔‏ اِس ماحول میں ہم اِس بُری دُنیا میں رہنے کے باوجود خود کو محفوظ محسوس کرتے ہیں۔‏ اور ہم میں سے جو لوگ کبھی اپنوں کی محبت کے لیے ترستے تھے،‏ اب اُن کا دامن اپنے روحانی بہن بھائیوں کی محبت سے بھر گیا ہے۔‏ (‏یوح 13:‏35‏)‏ اِس کے علا‌وہ ہم سب نے دوسروں سے محبت کرنا بھی سیکھی ہے۔‏ اور سب سے بڑھ کر ہمیں یہوواہ خدا کی قربت حاصل ہوئی ہے اور ہمارے سر پر اُس کی محبت کا سایہ ہے۔‏—‏یعقو 4:‏8‏۔‏

9 نئی دُنیا میں ہم روحانی فردوس سے پوری  طرح  فائدہ  حاصل کریں گے۔‏ اِس کے ساتھ ساتھ ہم حقیقی فردوس میں بھی رہیں گے جس پر خدا کی بادشاہت حکومت کرے گی۔‏ اُس وقت بھی یہوواہ خدا زمین کے باشندوں کو ڈھالنے کا عمل جاری رکھے گا۔‏ وہ اُس حد تک اُن کی تعلیم‌وتربیت کرے گا جو ہمارے تصور سے بھی باہر ہے۔‏ (‏یسع 11:‏9‏)‏ اِس کے علا‌وہ یہوواہ ہمارے ذہنوں اور جسموں کے تمام عیب اور کمزوریاں دُور کر دے گا جس کے نتیجے میں ہم اُس کی تعلیم کو بہتر طور پر سمجھ پائیں گے اور مکمل طور پر اُس کی مرضی پر عمل کر سکیں گے۔‏ اِس لیے آئیں،‏ یہوواہ کی طرف سے ملنے والی اِصلا‌ح اور تربیت کو قبول کرتے رہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ یہ اُس کی محبت کا ثبوت ہے۔‏—‏امثا 3:‏11،‏ 12‏۔‏

یہوواہ خدا ہمیں کیسے ڈھالتا ہے؟‏

10.‏ ہم یسوع مسیح کی مثال سے کیسے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ایک صابر اور ماہر کمہار ہے؟‏

10 ایک ماہر کمہار جانتا ہے کہ مختلف قسم کی مٹی کو مختلف طریقوں سے ڈھالنا پڑتا ہے۔‏ اِسی طرح یہوواہ جانتا ہے کہ ہم کس طرح کی مٹی ہیں اور وہ اِسی کے مطابق ہمیں ڈھالتا ہے۔‏ ‏(‏زبور 103:‏10-‏14 کو پڑھیں۔‏)‏ ہمیں ڈھالتے وقت وہ اِس بات کا خیال رکھتا ہے کہ ہم کیا کر سکتے ہیں اور کیا نہیں کر سکتے،‏ ہمارا ایمان کتنا مضبوط ہے اور ہم میں کون سی خامیاں ہیں۔‏ یہ جاننے کے لیے کہ یہوواہ خدا ہماری کمزوریوں کو کس نظر سے دیکھتا ہے،‏ غور کریں کہ یسوع مسیح اپنے رسولوں سے کیسے پیش آئے۔‏ اُن کے رسول اکثر اِس بات پر بحث کرتے تھے کہ اُن میں سے بڑا کون ہے۔‏ اگر آپ اُن کو لڑتے جھگڑتے دیکھتے تو کیا آپ کو لگتا کہ وہ بدل سکتے ہیں؟‏ لیکن یسوع مسیح اُن کی خامیوں کو خاطر میں نہیں لائے۔‏ وہ جانتے تھے کہ اگر وہ صبر اور شفقت سے اُن کی اِصلا‌ح کریں گے اور اُن کے لیے خاکساری کی مثال قائم کریں گے تو رسول اپنی اِس کمزوری پر قابو پا لیں گے۔‏ (‏مر 9:‏33-‏37؛‏ 10:‏37،‏ 41-‏45؛‏ لُو 22:‏24-‏27‏)‏ اور بالکل ایسا ہی ہوا۔‏ جب یسوع جی اُٹھے اور رسولوں پر پاک روح نازل ہوئی تو رسولوں نے بڑے بڑے عہدے حاصل کرنے کی جستجو چھوڑ دی اور اُس کام پر دھیان دیا جو یسوع نے اُن کے سپرد کِیا تھا۔‏—‏اعما 5:‏42‏۔‏

11.‏ داؤد نے کیسے ثابت کِیا کہ وہ نرم مٹی کی طرح ہیں اور ہم اُن کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

11 آج یہوواہ خدا اپنے بندوں کو اپنے کلام،‏ اپنی پاک روح اور کلیسیا کے ذریعے ڈھالتا ہے۔‏ وہ اپنے کلام کے ذریعے ہمیں کیسے ڈھالتا ہے؟‏ جب ہم بائبل کو دھیان سے پڑھتے ہیں،‏ اِس پر سوچ بچار کرتے ہیں اور دُعا کرتے ہیں کہ ہمیں اِس پر عمل کرنے کی توفیق ملے تو ہم اِس کے مطابق ڈھلتے ہیں۔‏ داؤد نے لکھا:‏ ”‏مَیں بستر پر تجھے یاد کروں گا اور رات کے ایک ایک پہر میں تجھ پر دھیان کروں گا۔‏“‏ (‏زبور 63:‏6‏)‏ اُنہوں نے یہ بھی لکھا:‏ ”‏مَیں [‏یہوواہ]‏ کی حمد کروں گا جس نے مجھے نصیحت دی ہے بلکہ میرا دل رات کو میری تربیت کرتا ہے۔‏“‏ (‏زبور 16:‏7‏)‏ اِن آیتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ داؤد نے یہوواہ کے کلام پر سوچ بچار کی اور اپنے دل کے خیالات اور جذبات اِس کے مطابق ڈھالے۔‏ اُنہوں نے تب بھی یہوواہ کی باتوں پر کان لگا‌یا جب اُن کی اِصلا‌ح کی گئی۔‏ (‏2-‏سمو 12:‏1-‏13‏)‏ اِس طرح داؤد نے خاکساری اور فرمانبرداری کی عمدہ مثال قائم کی۔‏ کیا آپ بھی خدا کے کلام پر سوچ بچار کرتے ہیں اور اپنے خیالوں اور جذبات کو اِس کے مطابق ڈھالتے ہیں؟‏ اور اگر آپ ایسا کر رہے ہیں تو کیا آپ اِس میں مزید بہتری لا سکتے ہیں؟‏—‏زبور 1:‏2،‏ 3‏۔‏

12،‏ 13.‏ یہوواہ خدا اپنی پاک روح اور کلیسیا کے ذریعے ہمیں کیسے ڈھالتا ہے؟‏

12 خدا اپنی پاک روح کے ذریعے بھی ہمیں ڈھالتا ہے۔‏ اِس کی مدد سے ہم مسیح جیسی خوبیاں پیدا کرتے ہیں۔‏ مسیح نے روح کا پھل ظاہر کِیا جس میں محبت کی خوبی شامل ہے۔‏ (‏گل 5:‏22،‏ 23‏)‏ ہم خدا سے محبت کرتے ہیں اور اُس کا کہنا ماننا چاہتے ہیں۔‏ ہم جانتے ہیں کہ اُس کے حکموں کو ماننے میں ہمارا ہی فائدہ ہے اِس لیے ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمیں ڈھالے۔‏ پاک روح کی مدد سے ہم دُنیا کی روح کے اثر سے بھی بچ سکتے ہیں۔‏ (‏اِفس 2:‏2‏)‏ اِس سلسلے میں پولُس رسول کی مثال پر غور کریں۔‏ جب وہ جوان تھے تو وہ یہودیوں کے مغرور مذہبی پیشواؤں کے طورطریقوں کے مطابق چلتے تھے۔‏ لیکن پاک روح کی مدد سے وہ بدل گئے۔‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏جو مجھے طاقت دیتا ہے،‏ اُس کے ذریعے مَیں سب کچھ کر سکتا ہوں۔‏“‏ (‏فل 4:‏13‏)‏ آئیں،‏ پولُس رسول کی طرح ہم بھی پاک روح کے لیے دُعا کریں۔‏ یہوواہ خدا حلیم لوگوں کی اِلتجاؤں کو ضرور سنتا ہے۔‏—‏زبور 10:‏17‏۔‏

یہوواہ خدا کلیسیا کے بزرگوں کے ذریعے ہمیں ڈھال سکتا ہے بشرطیکہ ہم نرم مٹی کی طرح ہوں۔‏ (‏پیراگراف 12 اور 13 کو دیکھیں۔‏)‏

13 یہوواہ خدا کلیسیا اور بزرگوں کے ذریعے بھی  ہمیں  ڈھالتا  ہے۔‏ مثال کے طور پر اگر بزرگ دیکھتے ہیں کہ ہمارا ایمان کمزور پڑ رہا ہے تو وہ ہماری مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ (‏گل 6:‏1‏)‏ لیکن وہ اپنی رائے کے مطابق ہماری اِصلا‌ح نہیں کرتے بلکہ خاکساری سے خدا کی رہنمائی کے لیے دُعا کرتے ہیں اور پھر اُس کے کلام اور ہماری مطبوعات میں ایسی معلومات تلا‌ش کرتے ہیں جو ہماری صورتحال پر لاگو ہوتی ہیں۔‏ فرض کریں کہ بزرگ نرمی اور شفقت سے آپ کی اِصلا‌ح کرتے ہیں۔‏ شاید وہ آپ کے پہناوے کے حوالے سے آپ سے بات کریں۔‏ کیا آپ اِس اِصلا‌ح کو یہوواہ کی محبت کا ثبوت جان کر قبول کریں گے؟‏ اگر آپ ایسا کریں گے تو ظاہر ہو جائے گا کہ آپ اپنے کمہار یہوواہ خدا کے ہاتھوں میں نرم مٹی کی طرح ہیں جسے آسانی سے ڈھالا جا سکتا ہے۔‏

14.‏ حالانکہ یہوواہ خدا اِنسانوں کو ڈھالنے کا اِختیار رکھتا ہے لیکن وہ کس طرح سے اُن کا لحاظ کرتا ہے؟‏

14 جب ہم سمجھ جاتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہمیں کیسے ڈھالتا ہے تو بہن بھائیوں اور مُنادی میں ملنے والے لوگوں کے بارے میں ہماری سوچ پر اچھا اثر پڑتا ہے۔‏ ایک کمہار مٹی کو کھود کر اِسے فوراً ڈھالنا نہیں شروع کرتا بلکہ پہلے وہ اِسے تیار کرتا ہے،‏ مثلاً وہ اِس میں سے کنکر وغیرہ نکا‌لتا ہے۔‏ یہوواہ خدا بھی اِنسانوں کو ڈھالنے سے پہلے اُن کو تیار کرتا ہے۔‏ وہ اُن کو اپنے معیاروں سے آگاہ کرتا ہے تاکہ وہ اپنی زندگی میں تبدیلیاں لا سکیں۔‏ لیکن وہ اُن کو ایسا کرنے پر مجبور نہیں کرتا۔‏

15،‏ 16.‏ بائبل کورس کرنے والے لوگ کیسے ظاہر کرتے ہیں کہ وہ یہوواہ خدا سے ڈھلنا چاہتے ہیں؟‏ اِس سلسلے میں ایک تجربہ بتائیں۔‏

15 اِس سلسلے میں بہن ٹیسی کے تجربے پر غور  کریں  جو  آسٹریلیا میں رہتی ہیں۔‏ جو بہن اُن کو بائبل کورس کراتی تھیں،‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏یوں تو ٹیسی بڑی جلدی بائبل کی تعلیمات کو قبول کر رہی تھیں لیکن وہ بائبل کورس کرنے کے علا‌وہ کوئی اَور قدم نہیں اُٹھا رہی تھیں،‏ یہاں تک کہ وہ اِجلا‌سوں پر بھی نہیں آ رہی تھیں۔‏ مَیں نے بہت دُعا کرنے کے بعد فیصلہ کِیا کہ مَیں اُن کو بائبل کورس کرانا چھوڑ دوں گی۔‏ لیکن جس دن مَیں ٹیسی کو آخری بار بائبل کورس کرانے گئی،‏ اُنہوں نے مجھے اپنے دل کی بات بتائی۔‏ دراصل اُنہیں لگتا تھا کہ وہ ریاکار ہیں کیونکہ اُنہیں جُوا کھیلنا بہت پسند تھا۔‏ لیکن اُنہوں نے بتایا کہ اب اُنہوں نے اِس عادت کو چھوڑنے کا فیصلہ کِیا ہے۔‏“‏

16 اِس کے تھوڑے ہی عرصے بعد ٹیسی اِجلا‌سوں پر  آنے  لگیں اور نئی شخصیت پہننے لگیں حالانکہ اُن کے دوست اُن کا بڑا مذاق اُڑاتے تھے۔‏ ٹیسی کو بائبل کورس کرانے والی بہن نے آگے بتایا:‏ ”‏کچھ ہی دیر بعد ٹیسی نے بپتسمہ لے لیا اور بعد میں وہ پہل‌کار کے طور پر خدمت کرنے لگیں حالانکہ اُن کے بچے ابھی چھوٹے تھے۔‏“‏ اِس تجربے سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب بائبل کورس کرنے والے لوگ یہوواہ خدا کو خوش کرنے کے لیے اپنی زندگی میں تبدیلیاں لانے لگتے ہیں تو خدا اُنہیں اپنی قربت میں لاتا ہے اور اُن کو قیمتی برتن بنانے کے لیے ڈھالنے لگتا ہے۔‏

17.‏ ‏(‏الف)‏ آپ اِس بات سے خوش کیوں ہیں کہ یہوواہ خدا آپ کا کمہار ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم اگلے مضمون میں کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

17 جب کمہار کوئی برتن بناتا ہے تو اُس کا پورا دھیان چاک پر گھومتی مٹی پر رہتا ہے۔‏ اِسی طرح جب یہوواہ خدا ہمیں ڈھالتا ہے تو اُس کا دھیان بھی ہم پر رہتا ہے۔‏ وہ اِس بات پر غور کرتا ہے کہ ہم اُس کی ہدایتوں پر کیسا ردِعمل دِکھاتے ہیں۔‏ ‏(‏زبور 32:‏8 کو پڑھیں۔‏)‏ کیا آپ اپنی زندگی میں دیکھ رہے ہیں کہ یہوواہ خدا کا دھیان آپ پر ہے؟‏ کیا آپ محسوس کر رہے ہیں کہ وہ آپ کو ڈھال رہا ہے؟‏ اگر ایسا ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں تاکہ آپ آئندہ بھی نرم مٹی کی طرح ہوں اور سخت نہ بن جائیں؟‏ اور والدین کیا کر سکتے ہیں تاکہ یہوواہ خدا اُن کے بچوں کو آسانی سے ڈھال سکے؟‏ اِن باتوں پر ہم اگلے مضمون میں غور کریں گے۔‏