مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کائنات کے سب سے اہم معاملے پر دھیان رکھیں

کائنات کے سب سے اہم معاملے پر دھیان رکھیں

‏”‏وہ جان لیں کہ تُو ہی جس کا نام یؔہوواہ ہے تمام زمین پر بلندوبالا ہے۔‏“‏‏—‏زبور 83:‏18‏۔‏

گیت:‏ 46،‏  16

1،‏ 2.‏ ‏(‏الف)‏ کون سا معاملہ دوسری تمام باتوں سے زیادہ اہم ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس معاملے کی اہمیت کو جاننے سے ہمیں کیا فائدے ہوں گے؟‏

آج‌کل بہت سے لوگوں کی نظر میں پیسہ ہی سب کچھ ہوتا ہے۔‏ اُن کا سارا دھیان پیسہ کمانے اور اِسے محفوظ رکھنے پر رہتا ہے۔‏ کچھ اَور لوگوں کی زندگی میں اُن کی صحت،‏ اُن کی خواہشات یا پھر اُن کے گھر والے سب سے اہم ہوتے ہیں۔‏

2 مگر ایک ایسا معاملہ ہے جو اِن تمام باتوں سے زیادہ اہم ہے۔‏ اور وہ یہ ہے کہ یہوواہ کی حکمرانی صحیح ثابت ہو۔‏ کائنات میں اِس سے زیادہ اہم معاملہ اَور کوئی نہیں۔‏ لیکن اگر ہم خبردار نہیں رہیں گے تو ہمارا دھیان اِس اہم معاملے سے ہٹ سکتا ہے۔‏ وہ کیسے؟‏ شاید ہم اپنی روزمرہ زندگی میں بہت ہی مصروف ہو جائیں یا پھر اپنے مسئلوں میں اُلجھ کر رہ جائیں۔‏ لیکن اگر ہم یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کریں گے تو ہم زندگی میں کھڑے ہونے والے تمام مسئلوں سے اچھی طرح نمٹ سکیں گے۔‏ اِس کے ساتھ ساتھ ہم یہوواہ کے زیادہ قریب بھی ہو جائیں گے۔‏

یہ معاملہ اِتنا اہم کیوں ہے؟‏

3.‏ شیطان نے یہوواہ کی حکمرانی کے حوالے سے کس بات پر شک ڈالا؟‏

3 شیطان نے اِس بات پر شک ڈالا کہ یہوواہ حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے۔‏ وہ چاہتا ہے کہ اِنسان یہ سوچنے لگیں کہ یہوواہ بُرا حکمران ہے اور ہمارا بھلا نہیں چاہتا۔‏ شیطان کا دعویٰ ہے کہ اگر اِنسان خود حکومت کریں گے تو وہ زیادہ خوش رہیں گے۔‏ (‏پیدایش 3:‏1-‏5‏)‏ اُس نے یہ دعویٰ بھی کِیا ہے کہ کوئی بھی اِنسان دل سے خدا کا وفادار نہیں ہے کیونکہ جب اُس پر مشکلات آئیں گی تو وہ خدا سے مُنہ پھیر لے گا۔‏ (‏ایوب 2:‏4،‏ 5‏)‏ یہوواہ نے شیطان کو اپنے دعووں کو ثابت کرنے کے لیے وقت دیا ہے۔‏ یوں ظاہر ہو جائے گا کہ یہوواہ سب سے اچھا حکمران ہے اور اُس کی حکمرانی کے بغیر زندگی اجیرن ہے۔‏

4.‏ یہ اہم کیوں ہے کہ یہوواہ کی حکمرانی صحیح ثابت ہو؟‏

4 یہوواہ جانتا ہے کہ شیطان کے دعوے جھوٹے ہیں۔‏ تو پھر اُس نے شیطان کو اپنے دعوے ثابت کرنے کے لیے وقت کیوں دیا ہے؟‏ اُس نے فرشتوں اور اِنسانوں کی خاطر ایسا کِیا ہے۔‏ ‏(‏زبور 83:‏18 کو پڑھیں۔‏)‏ آدم اور حوا نے یہوواہ کو اپنے حکمران کے طور پر ترک کر دیا اور اُن کے بعد اَور بھی بہت سے لوگوں نے ایسا کِیا۔‏ یہ دیکھ کر شاید یہ تاثر ملے کہ شیطان کے دعوے صحیح ہیں۔‏ اِس لیے جب تک فرشتوں اور اِنسانوں پر یہ صاف صاف ظاہر نہیں ہو جاتا کہ شیطان کے دعوے جھوٹے ہیں،‏ اُس وقت تک کائنات میں امن‌واِتحاد نہیں ہو سکتا۔‏ لیکن جب یہ ثابت ہو جائے گا کہ یہوواہ کی حکمرانی ہی صحیح ہے تو پھر کائنات کی ہر مخلوق اِس حکمرانی کے تحت ہمیشہ تک امن‌وسکون سے رہے گی۔‏—‏اِفسیوں 1:‏9،‏ 10‏۔‏

5.‏ یہوواہ کی حکمرانی کو صحیح ثابت کرنے میں ہمارا کیا کردار ہے؟‏

5 وہ وقت دُور نہیں جب یہوواہ کی حکمرانی صحیح ثابت ہوگی۔‏ تب شیطان اور اِنسانوں کی حکمرانی بالکل ناکام ہو جائے گی اور اِسے ختم کر دیا جائے گا۔‏ پھر یہوواہ اپنے بیٹے یسوع مسیح کی بادشاہت کے ذریعے حکمرانی کرے گا اور یہ حکمرانی ہر لحاظ سے کامیاب رہے گی۔‏ اُس وقت خدا کے وفادار بندے ثابت کر چُکے ہوں گے کہ اِنسان ہر صورت میں خدا کے وفادار رہ سکتے ہیں اور ثابت‌قدمی سے اُس کی حکمرانی کی حمایت کر سکتے ہیں۔‏ (‏یسعیاہ 45:‏23،‏ 24‏)‏ بِلاشُبہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا شمار بھی اِن لوگوں میں ہو۔‏ اِس لیے یہ بہت اہم ہے کہ ہم اِس بات کو سمجھ جائیں کہ یہوواہ کی حکمرانی کا صحیح ثابت ہونا کتنا اہم معاملہ ہے۔‏

ہماری نجات سے بھی زیادہ اہم معاملہ

6.‏ یہوواہ کی حکمرانی کا صحیح ثابت ہونا کس بات سے زیادہ اہم ہے؟‏

6 جیسا کہ ہم دیکھ چُکے ہیں،‏ یہوواہ کی حکمرانی کا صحیح ثابت ہونا ہمارے لیے سب سے اہم معاملہ ہونا چاہیے۔‏ سچ تو یہ ہے کہ یہ معاملہ ہماری نجات سے بھی زیادہ اہم ہے۔‏ لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں کہ یہوواہ کی نظر میں ہماری نجات کوئی اہمیت نہیں رکھتی یا اُسے ہماری کوئی پرواہ نہیں۔‏ ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟‏

یہوواہ کی حکمرانی کا صحیح ثابت ہونا ہماری نجات سے بھی زیادہ اہم ہے۔‏

7،‏ 8.‏ جب یہوواہ اپنی حکمرانی کو صحیح ثابت کرے گا تو ہمیں کیا فائدے ہوں گے؟‏

7 یہوواہ کو اِنسانوں سے بےپناہ محبت ہے۔‏ وہ ہماری اِتنی قدر کرتا ہے کہ اُس نے اپنا بیٹا دے دیا تاکہ ہم ہمیشہ کی زندگی پا سکیں۔‏ (‏یوحنا 3:‏16؛‏ 1-‏یوحنا 4:‏9‏)‏ اگر یہوواہ اپنے وعدے پورے نہیں کرے گا تو شیطان صحیح ثابت ہوگا کیونکہ اُس نے دعویٰ کِیا ہے کہ یہوواہ جھوٹا ہے،‏ بےاِنصاف ہے اور اِنسانوں کو اچھی چیزوں سے محروم رکھتا ہے۔‏ ایسی صورت میں تو وہ لوگ بھی صحیح ثابت ہوں گے جو یہوواہ کے وعدوں کا مذاق اُڑاتے ہیں اور کہتے ہیں:‏ ”‏اُس نے تو آنے کا وعدہ کِیا تھا۔‏ تو پھر وہ ہے کہاں؟‏ ہمارے باپ‌دادا کے زمانے سے سب کچھ ویسا ہی چل رہا ہے جیسا اُس وقت تھا جب دُنیا کو بنایا گیا تھا۔‏“‏ (‏2-‏پطرس 3:‏3،‏ 4‏)‏ لیکن یہوواہ اپنے وعدے ضرور پورے کرے گا۔‏ وہ اپنی حکمرانی کو صحیح ثابت کرنے کے ساتھ ساتھ فرمانبردار اِنسانوں کو نجات بھی دِلائے گا۔‏ ‏(‏یسعیاہ 55:‏10،‏ 11 کو پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ محبت کی بِنا پر حکمرانی کرتا ہے اِس لیے ہم پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ ہمیشہ تک اپنے وفادار بندوں کے ساتھ شفقت سے پیش آئے گا۔‏—‏خروج 34:‏6‏۔‏

8 یہوواہ کی حکمرانی کو سب سے اہم خیال کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ ہماری نجات کوئی اہمیت نہیں رکھتی یا ہماری کوئی قدروقیمت نہیں ہے۔‏ سچ تو یہ ہے کہ یہوواہ کو ہمارا بہت خیال ہے۔‏ لیکن ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ اِن دونوں میں سے کون سا معاملہ زیادہ اہم ہے۔‏ لہٰذا ہمیں دل‌وجان سے یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کرنی چاہیے۔‏

ایوب نے اپنی سوچ بدل لی

9.‏ شیطان نے ایوب کے حوالے سے کیا دعویٰ کِیا؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

9 ایوب کی کتاب سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں خدا کی حکمرانی کو کس قدر اہمیت دینی چاہیے۔‏ یہ کتاب بائبل کی اُن کتابوں میں سے ایک ہے جنہیں سب سے پہلے لکھا گیا تھا۔‏ اِس کتاب میں بتایا گیا ہے کہ شیطان نے دعویٰ کِیا کہ اگر ایوب پر بہت سی مصیبتیں آئیں گی تو وہ خدا کو ترک کر دیں گے۔‏ شیطان نے تو خدا کو ایوب پر مصیبتیں لانے کو کہا۔‏ مگر یہوواہ نے ایسا نہیں کِیا۔‏ البتہ اُس نے شیطان کو ایوب کا اِمتحان لینے کی اِجازت دیتے ہوئے کہا:‏ ”‏دیکھ اُس کا سب کچھ تیرے اِختیار میں ہے۔‏“‏ ‏(‏ایوب 1:‏7-‏12 کو پڑھیں۔‏)‏ اِس کے کچھ عرصے بعد ایوب کا سب کچھ لٹ گیا۔‏ اُن کے نوکرچاکر مارے گئے،‏ اُن کا سارا مال‌واسباب چھن گیا،‏ یہاں تک کہ اُن کے دس بچے بھی مارے گئے۔‏ شیطان نے ایوب کو یہ تاثر دیا کہ خدا ہی اُن پر یہ تمام مصیبتیں لایا ہے۔‏ (‏ایوب 1:‏13-‏19‏)‏ پھر شیطان نے ایوب کو ایک بہت ہی دردناک بیماری میں مبتلا کر دیا۔‏ (‏ایوب 2:‏7‏)‏ مگر ایوب کی تکلیفیں یہیں پر ختم نہیں ہوئیں کیونکہ اُن کی بیوی اور تین دوستوں نے بھی اپنی باتوں سے اُن کا دل دُکھایا اور اُنہیں بےحوصلہ کِیا۔‏—‏ایوب 2:‏9؛‏ 3:‏11؛‏ 16:‏2‏۔‏

10.‏ ‏(‏الف)‏ ایوب نے شیطان کے دعوے کو جھوٹا کیسے ثابت کِیا؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ نے ایوب کی اِصلاح کیوں کی؟‏

10 کیا شیطان کا دعویٰ سچا تھا؟‏ بالکل نہیں۔‏ وہ ایوب پر بےشمار اذیتیں لایا لیکن اِس کے باوجود ایوب نے یہوواہ سے مُنہ نہیں پھیرا۔‏ (‏ایوب 27:‏5‏)‏ مگر کچھ وقت کے لیے ایوب یہ بھول گئے کہ کون سا معاملہ سب سے اہم ہے اور اُن کا دھیان صرف اپنی مصیبتوں پر لگا رہا۔‏ اُنہوں نے بار بار کہا کہ اُنہوں نے کوئی غلطی نہیں کی۔‏ اُن کو لگتا تھا کہ اُنہیں یہ جاننے کا حق ہے کہ اُن پر یہ تمام مصیبتیں کیوں آ رہی ہیں۔‏ (‏ایوب 7:‏20؛‏ 13:‏24‏)‏ شاید ہم ایوب کے احساسات کو سمجھ سکتے ہیں۔‏ لیکن یہوواہ جانتا تھا کہ ایوب کی سوچ درست نہیں ہے۔‏ اِس لیے اُس نے اُن کی اِصلاح کی۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ اُس نے یہ کیسے کِیا۔‏

11،‏ 12.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ نے ایوب کی اِصلاح کیسے کی؟‏ (‏ب)‏ اِس اِصلاح پر ایوب کا ردِعمل کیا تھا؟‏

11 ایوب 38 تا 41 کو پڑھنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ نے ایوب کی اِصلاح کیسے کی۔‏ یہوواہ نے ایوب کو یہ نہیں بتایا کہ اُن پر یہ ساری مصیبتیں کیوں آئیں۔‏ اِس کی بجائے اُس نے ایوب کو یہ سمجھایا کہ ایوب اُس کی عظمت کے مقابلے میں کتنے چھوٹے ہیں۔‏ اُس نے ایوب پر یہ بھی واضح کِیا کہ کچھ ایسے معاملے ہیں جو ایوب کی مصیبتوں سے کہیں زیادہ اہم ہیں۔‏ ‏(‏ایوب 38:‏18-‏21 کو پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ کی اِن باتوں کی وجہ سے ایوب اپنی سوچ کو بدل پائے۔‏

12 جبکہ یہوواہ جانتا تھا کہ ایوب کتنی کٹھن صورتحال سے گزر رہے ہیں تو کیا اُس نے ایوب کی اِصلاح کرنے سے بےرحمی ظاہر کی؟‏ ہرگز نہیں۔‏ ایوب نے بھی ایسا محسوس نہیں کِیا۔‏ وہ سمجھ گئے کہ یہوواہ اُن سے کیا کہنا چاہتا ہے اور اُنہوں نے اِس اِصلاح کو قبول کِیا۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں خاک اور راکھ میں توبہ کرتا ہوں۔‏“‏ (‏ایوب 42:‏1-‏6‏)‏ اِس سے پہلے کہ یہوواہ نے ایوب کی اِصلاح کی،‏ اِلیہو نے بھی اُن کی مدد کی تاکہ وہ درست سوچ اپنا سکیں۔‏ (‏ایوب 32:‏5-‏10‏)‏ جب ایوب نے یہوواہ کی طرف سے ملنے والی اِصلاح کو قبول کِیا تو یہوواہ خوش ہوا اور اُس نے دوسروں پر بھی ظاہر کِیا کہ وہ ایوب کی وفاداری سے بہت خوش ہے۔‏—‏ایوب 42:‏7،‏ 8‏۔‏

13.‏ یہوواہ کی طرف سے ملنے والی اِصلاح بعد میں بھی ایوب کے کام کیسے آئی ہوگی؟‏

13 یہوواہ کی طرف سے ملنے والی یہ اِصلاح اُس وقت بھی ایوب کے کام آئی جب اُن کی مصیبتیں ختم ہو گئیں۔‏ حالانکہ ”‏[‏یہوواہ]‏ نے اؔیوب کے آخری ایّام میں اِبتدا کی نسبت زیادہ برکت بخشی“‏ لیکن اِس میں کافی وقت لگا ہوگا۔‏ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایوب کے ”‏سات بیٹے اور تین بیٹیاں بھی ہوئیں۔‏“‏ (‏ایوب 42:‏12-‏14‏)‏ بِلاشُبہ ایوب کو اپنے اِن بچوں سے بہت پیار تھا لیکن اُن کو اپنے وہ بچے بھی یاد آتے ہوں گے جو مارے گئے تھے۔‏ وقتاًفوقتاً ایوب کو اُس وقت کی تلخ یادیں ضرور ستاتی ہوں گی جو اُن پر آیا تھا۔‏ ہو سکتا ہے کہ ایوب کو بعد میں پتہ چلا ہو کہ اُن پر یہ کٹھن وقت کیوں آیا تھا لیکن شاید اُنہوں نے یہ بھی سوچا ہو کہ خدا نے اُن پر اِتنی زیادہ مصیبتیں کیوں آنے دیں۔‏ اگر ایوب کے ذہن میں ایسے خیالات آتے ہوں گے تو اُنہوں نے ضرور اُن باتوں کو یاد کِیا ہوگا جو یہوواہ نے اُن سے کہی تھیں۔‏ اِس سے اُنہیں یقیناً تسلی ملی ہوگی اور صحیح سوچ اپنانے میں مدد بھی ملی ہوگی۔‏—‏زبور 94:‏19‏۔‏

کیا ہم اپنی مصیبتوں اور مسائل پر دھیان رکھنے کی بجائے یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کرنے پر دھیان رکھتے ہیں؟‏ (‏پیراگراف 14 کو دیکھیں۔‏)‏

14.‏ ہم ایوب کی زندگی پر غور کرنے سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

14 ایوب کی زندگی پر غور کرنے سے ہمیں بھی تسلی ملے گی اور ہم بھی صحیح سوچ اپنا سکیں گے۔‏ ایوب کی کتاب اُن کتابوں میں شامل ہے جو ”‏ہماری ہدایت کے لیے لکھی گئیں تاکہ ہم صحیفوں سے تسلی پا کر اور ثابت‌قدم رہ کر اُمید حاصل کر سکیں۔‏“‏ (‏رومیوں 15:‏4‏)‏ ہم اِس کتاب سے کیا سیکھتے ہیں؟‏ یہ کہ یہوواہ کی حکمرانی کا صحیح ثابت ہونا سب سے اہم معاملہ ہے۔‏ ہمیں اپنے مسئلوں کو اِتنا اہم خیال نہیں کرنا چاہیے کہ ہمارا دھیان اِس اہم معاملے سے ہٹ جائے۔‏ ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ جب ہم یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں تو ہم اِس حکمرانی کو صحیح ثابت کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔‏ لہٰذا یہ بہت اہم ہے کہ ہم کٹھن صورتحال میں بھی یہوواہ کے وفادار رہیں۔‏

15.‏ جب ہم کٹھن وقت میں ثابت‌قدم رہتے ہیں تو اِس کے کیا نتیجے نکلتے ہیں؟‏

15 ایوب کے ساتھ جو کچھ ہوا،‏ اُس پر غور کرنے سے ہمیں یہ تسلی بھی ملتی ہے کہ ہم پر مصیبتیں اِس لیے نہیں آتیں کیونکہ یہوواہ ہم سے ناراض ہے۔‏ مصیبتیں تو یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کرنے کا موقع ہوتی ہیں۔‏ (‏امثال 27:‏11‏)‏ جب ہم کٹھن وقت میں ثابت‌قدم رہتے ہیں تو ہم یہوواہ کو خوش کرتے ہیں اور مستقبل کے حوالے سے ہماری اُمید اَور مضبوط ہو جاتی ہے۔‏ ‏(‏رومیوں 5:‏3-‏5 کو پڑھیں۔‏)‏ جس طرح یہوواہ ایوب کے ساتھ پیش آیا،‏ اِس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ وہ ”‏بہت ہی شفیق اور رحیم ہے۔‏“‏ (‏یعقوب 5:‏11‏)‏ اگر ہم یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کریں گے تو وہ ہمیں اجر دے گا۔‏ یہ جان کر ہم ”‏صبر اور خوشی سے ثابت‌قدم“‏ رہ سکیں گے۔‏—‏کُلسّیوں 1:‏11‏۔‏

سب سے اہم معاملے پر دھیان رکھیں

16.‏ ہمیں باقاعدگی سے خود کو کیوں یاد دِلانا چاہیے کہ خدا کی حکمرانی کی حمایت کرنا بہت اہم ہے؟‏

16 یہ سچ ہے کہ خدا کی حکمرانی کی اہمیت کو یاد رکھنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا،‏ خاص طور پر اُس وقت جب ہم پر مصیبتیں آتی ہیں۔‏ کبھی کبھار ہم مصیبتوں اور مسئلوں کے آگے خود کو بےبس اور لاچار محسوس کرتے ہیں۔‏ اور جب ہمارا دھیان ہمارے مسئلوں پر لگا رہتا ہے تو اکثر چھوٹے مسئلے بھی بڑے لگنے لگتے ہیں۔‏ اِس لیے ہمیں باقاعدگی سے خود کو یاد دِلانا چاہیے کہ مشکل وقت میں بھی خدا کی حکمرانی کی حمایت کرنا کتنا اہم ہے۔‏

یہوواہ کی خدمت میں مصروف رہنے سے ہمارا دھیان اُس کی حکمرانی پر رہتا ہے۔‏

17.‏ یہوواہ کی خدمت میں مصروف رہنے سے ہمارا دھیان اُس کی حکمرانی پر کیوں رہتا ہے؟‏

17 جب ہم یہوواہ کی خدمت میں مصروف رہتے ہیں تو ہمارا دھیان اُس کی حکمرانی پر رہتا ہے۔‏ اِس سلسلے میں بہن رینی کی مثال پر غور کریں۔‏ وہ فالج‌زدہ تھیں،‏ کینسر کی مریضہ تھیں اور سارا وقت تکلیف میں رہتی تھیں۔‏ ہسپتال میں وہ نہ صرف وہاں کام کرنے والے لوگوں کو بلکہ مریضوں اور اُن کے رشتےداروں کو بھی گواہی دیتی تھیں۔‏ ایک بار بہن رینی کو ڈھائی ہفتے ہسپتال میں رہنا پڑا جس دوران اُنہوں نے 80 گھنٹے گواہی دی۔‏ بہن رینی جانتی تھیں کہ وہ مرنے والی ہیں لیکن وہ یہ کبھی نہیں بھولیں کہ کون سا معاملہ سب سے اہم ہے۔‏ یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کرنے سے وہ پُرسکون ہو جاتی تھیں۔‏

18.‏ بہن جینی‌فر کی مثال سے ہم یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کرنے کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟‏

18 ہم روزمرہ کے مسئلوں کا سامنا کرتے وقت بھی یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کر سکتے ہیں۔‏ غور کریں کہ بہن جینی‌فر نے اُس وقت کیا کِیا جب اُنہیں پردیس میں تین دن تک ہوائی اڈے پر رہنا پڑا کیونکہ تمام پروازیں منسوخ ہو گئی تھیں۔‏ شروع شروع میں تو بہن جینی‌فر بہت تھکاوٹ اور تنہائی محسوس کر رہی تھیں۔‏ اگر وہ چاہتیں تو بس بیٹھ کر اپنی صورتحال پر افسوس کر سکتی تھیں۔‏ لیکن اُن کا دھیان خدا کی حکمرانی کی حمایت کرنے پر تھا۔‏ اِس لیے اُنہوں نے یہوواہ سے مدد مانگی تاکہ وہ ہوائی اڈے پر اِنتظار کرنے والے لوگوں کو گواہی دے سکیں۔‏ پھر اُنہوں نے بہت سے لوگوں کو گواہی دی اور بہت سے رسالے اور پرچے تقسیم کیے۔‏ بہن جینی‌فر کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں نے محسوس کِیا کہ اِس مشکل صورتحال میں یہوواہ کا ہاتھ مجھ پر تھا اور اُس نے مجھے اُس کے نام کی بڑائی کرنے کی طاقت بخشی۔‏“‏

19.‏ سچے مذہب کے پیروکاروں کی پہچان کیا ہے؟‏

19 سچے اور جھوٹے مذہب میں ایک فرق یہ بھی ہے کہ سچے مذہب کے پیروکار خدا کی حکمرانی کی حمایت کرنے کی اہمیت کو جانتے ہیں۔‏ ایسا کرنا ہمیشہ سے اُن کی پہچان رہا ہے۔‏ مگر ہمیں اِنفرادی طور پر بھی اِس بات کا پورا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم خدا کی حکمرانی کی حمایت کرنے کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیں۔‏

20.‏ یہوواہ اُن تمام کاموں کے بارے میں کیسا محسوس کرتا ہے جو ہم اُس کی حکمرانی کی حمایت کرنے کے لیے کرتے ہیں؟‏

20 یہوواہ جانتا ہے کہ آپ اُس کی حکمرانی کی حمایت کرنے کے لیے کیا کچھ کر رہے ہیں۔‏ وہ اِس بات کی قدر کرتا ہے کہ آپ مشکلات اور مصیبتوں میں بھی اُس کے وفادار رہتے ہیں۔‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 4:‏10‏)‏ اگلے مضمون میں ہم اَور تفصیل سے دیکھیں گے کہ یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کرنا اِتنا اہم کیوں ہے اور ہم اِس سلسلے میں بہتری کیسے لا سکتے ہیں۔‏