مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 26

‏”‏میرے پاس واپس آؤ!‏“‏

‏”‏میرے پاس واپس آؤ!‏“‏

‏”‏میرے پاس واپس آؤ!‏ تب مَیں بھی تمہارے پاس واپس آؤں گا۔‏“‏‏—‏ملا 3:‏7‏،‏ اُردو جیو ورشن۔‏

گیت نمبر 102‏:‏ ‏”‏کمزوروں کی مدد کریں“‏

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ یہوواہ خدا کو اُس وقت کیسا لگتا ہے جب اُس کی کوئی بھیڑ اُس کے پاس لوٹ آتی ہے؟‏

جیسا کہ ہم نے پچھلے مضمون میں دیکھا،‏ یہوواہ ایک عظیم چرواہا ہے جو بڑے پیار سے اپنی ہر بھیڑ کا خیال رکھتا ہے۔‏ اگر اُس کی کوئی بھیڑ گلّے سے بھٹک جاتی ہے تو وہ اُسے تلاش کرتا ہے۔‏ غور کریں کہ یہوواہ خدا نے اُن اِسرائیلیوں سے کیا کہا جنہوں نے اُسے چھوڑ دیا تھا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏میرے پاس واپس آؤ!‏ تب مَیں بھی تمہارے پاس واپس آؤں گا۔‏“‏ ہم جانتے ہیں کہ یہوواہ آج بھی ایسا ہی محسوس کرتا ہے کیونکہ اُس نے کہا ہے کہ ”‏مَیں [‏یہوواہ]‏ تبدیل نہیں ہوتا۔‏“‏ (‏ملا 3:‏6،‏ 7‏،‏ اُردو جیو ورشن‏)‏ اور یسوع مسیح نے بھی کہا تھا کہ جب یہوواہ کا ایک بھی بندہ اُس کے پاس لوٹ آتا ہے تو یہوواہ اور اُس کے فرشتے خوشی مناتے ہیں۔‏—‏لُو 15:‏10،‏ 32‏۔‏

2.‏ اِس مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟‏

2 آئیں،‏ یسوع مسیح کی تین مثالوں پر غور کریں جن میں خاص اِس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ہم اُن بہن بھائیوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جو یہوواہ سے دُور ہو گئے ہیں۔‏ اِس مضمون میں ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ کھوئی ہوئی بھیڑوں کو یہوواہ کے پاس لانے کے لیے ہم میں کون سی خوبیاں ہونی چاہئیں اور جب ہم اُن بہن بھائیوں کی مدد کرتے ہیں جو یہوواہ سے دُور ہو گئے ہیں تو ہماری کوششوں کا کیا فائدہ ہوتا ہے۔‏

کھوئے ہوئے دِرہم کی تلاش

3،‏ 4.‏ لُوقا 15:‏8-‏10 میں درج مثال میں عورت نے اپنے کھوئے ہوئے دِرہم کو اِتنے دھیان سے کیوں ڈھونڈا؟‏

3 ہمیں اُن بہن بھائیوں کو ڈھونڈنے کے لیے سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے جو یہوواہ کے پاس واپس آنا چاہتے ہیں۔‏ لُوقا کی اِنجیل میں یسوع مسیح نے ایک مثال میں بتایا کہ جب ایک عورت کی قیمتی چیز گم ہو گئی تو اُس نے اِسے کیسے ڈھونڈا۔‏ یہ قیمتی چیز ایک سکہ تھا جسے دِرہم کہتے تھے۔‏ اِس مثال میں خاص طور پر اِس بات پر توجہ دِلائی گئی ہے کہ اُس عورت نے اپنے دِرہم کو ڈھونڈنے کے لیے کتنی سخت محنت کی۔‏‏—‏لُوقا 15:‏8-‏10 کو پڑھیں۔‏

4 یسوع مسیح نے بتایا کہ جب اُس عورت کو اپنا کھویا ہوا دِرہم مل گیا تو اُس کے کیسے احساسات تھے۔‏ یسوع کے زمانے میں جب اِسرائیلی لڑکیوں کی شادی ہوتی تھی تو اُس دن کبھی کبھار کچھ مائیں اپنی بیٹی کو دس دِرہم دیتی تھیں جو کہ ایک سیٹ ہوتا تھا۔‏ مثال میں بتائی گئی عورت کی نظر میں شاید یہ دِرہم اِس لیے اِتنا خاص تھا کیونکہ یہ اُس سیٹ کا حصہ تھا جو اُس کی ماں نے بڑے پیار سے اُسے دیا تھا۔‏ عورت کو لگا کہ سکہ زمین پر گِر گیا ہے۔‏ اِس لیے اُس نے چراغ جلا کر چاروں طرف دیکھا لیکن اُسے یہ نہیں ملا۔‏ شاید اُس کے تیل کے چراغ کی روشنی اِتنی تیز نہیں تھی کہ اُسے یہ چھوٹا سا چاندی کا سکہ نظر آ جاتا۔‏ آخرکار سکے کو ڈھونڈنے کے لیے اُس نے بڑے دھیان سے پورے گھر میں جھاڑو لگایا۔‏ دھول مٹی میں اُسے اپنا دِرہم چراغ کی روشنی میں چمکتا ہوا نظر آیا۔‏ یقیناً اپنی قیمتی چیز کو پا کر اُسے بڑا سکون ملا ہوگا۔‏ وہ اِتنا خوش ہوئی کہ اُس نے فوراً اپنی سہیلیوں اور پڑوسیوں کو بھی یہ خوشی کی خبر دی۔‏

5.‏ اُن بہن بھائیوں کو ڈھونڈنا مشکل کیوں ہو سکتا ہے جو کلیسیا سے دُور ہو گئے ہیں؟‏

5 یسوع مسیح کی مثال سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏ یہ کہ جب ہماری کوئی چیز گم ہو جاتی ہے تو ہمیں اِسے ڈھونڈنے کے لیے بہت محنت کرنی پڑتی ہے۔‏ اِسی طرح ہمیں اُن بہن بھائیوں کو ڈھونڈنے کے لیے بھی بہت محنت کرنی پڑ سکتی ہے جو یہوواہ سے دُور ہو گئے ہیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ اُنہیں کلیسیا کے بہن بھائیوں سے ملے کئی سال ہو گئے ہوں۔‏ یا شاید وہ کسی ایسے علاقے میں چلے گئے ہوں جہاں کے مقامی بہن بھائی اُنہیں نہیں جانتے۔‏ ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ اِن میں سے بعض بہن بھائی یہوواہ کے پاس واپس آنے کے لیے واقعی تڑپ رہے ہیں۔‏ یقیناً وہ دل سے چاہتے ہیں کہ وہ پھر سے خدا کے بندوں کے ساتھ مل کر اُس کی خدمت کریں۔‏لیکن اِس کے لیے اُنہیں ہماری مدد کی بہت ضرورت ہے۔‏

6.‏ کلیسیا کے تمام بہن بھائی خدا کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کو تلاش کرنے میں مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

6 جن بہن بھائیوں نے یہوواہ کی خدمت کرنی چھوڑ دی ہے،‏اُنہیں ڈھونڈنے کی ذمےداری کس کی ہے؟‏ ہم سب کی۔‏ اِن میں بزرگ،‏ پہل‌کار،‏ کلیسیا سے دُور ہو جانے والے شخص کے گھر کے افراد اور تمام مبشر شامل ہیں۔‏ کیا آپ کا کوئی دوست یا رشتےدار یہوواہ سے دُور ہو گیا ہے؟‏ کیا آپ گھر گھر مُنادی کے دوران یا عوامی جگہوں پر گواہی دیتے وقت کسی ایسے بہن یا بھائی سے ملے ہیں؟‏ ایسی صورت میں آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏ اُسے بتائیں کہ اگر وہ چاہتا ہے کہ بزرگ اُس سے ملنے آئیں تو آپ اُس کے گھر کا پتہ اور فون نمبر اپنی کلیسیا کے بزرگوں کو دے سکتے ہیں۔‏

7.‏ تھامس نامی بزرگ نے جو بات کہی،‏ اُس سے آپ کیا سیکھتے ہیں؟‏

7 خاص طور پر بزرگوں کی یہ ذمےداری ہے کہ وہ ایسے بہن بھائیوں کو تلاش کریں جو خدا کے پاس لوٹنا چاہتے ہیں۔‏ لیکن وہ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏ اِس سلسلے میں تھامس * نامی بزرگ کی بات پر غور کریں جو سپین میں رہتے ہیں۔‏ اُنہوں نے 40 سے زیادہ بہن بھائیوں کی کلیسیا میں واپس آنے میں مدد کی ہے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏پہلے تو مَیں مختلف بہن بھائیوں سے پوچھتا ہوں کہ کیا اُنہیں پتہ ہے کہ خدا سے دُور ہو جانے والا کوئی بہن یا بھائی اب کہاں رہ رہا ہے۔‏ یا پھر مَیں کچھ اَور مبشروں سے پوچھتا ہوں کہ کیا اُنہیں کوئی ایسا بہن یا بھائی یاد ہے جو اب اِجلاسوں پر نہیں آتا۔‏ بہت سے بہن بھائی بڑی خوشی سے مدد کرنے کو تیار ہوتے ہیں کیونکہ اُنہیں محسوس ہوتا ہے کہ وہ بھی اِن بہن بھائیوں کی تلاش میں شامل ہیں۔‏ پھر جب مَیں کلیسیا سے دُور ہو جانے والے بہن یا بھائی سے ملتا ہوں تو مَیں اُن کے بچوں اور دیگر رشتےداروں کا پوچھتا ہوں۔‏ اِن میں سے بعض بہن بھائی اپنے بچوں کو بھی اِجلاس پر لایا کرتے تھے اور کچھ بچے تو کبھی مبشر بھی ہوا کرتے تھے۔‏ اِن بچوں کی بھی یہوواہ کے پاس آنے میں مدد کی جا سکتی ہے۔‏“‏

یہوواہ کے کھوئے ہوئے بیٹوں اور بیٹیوں کو کلیسیا میں واپس لے آئیں

8.‏ لُوقا 15:‏17-‏24 میں درج بچھڑے ہوئے بیٹے کی مثال میں باپ نے بیٹے کے ساتھ کیسا سلوک کِیا؟‏

8 اگر ہم یہوواہ کی طرف لوٹنے میں دوسروں کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو ہم میں کون سی خوبیاں ہونی چاہئیں؟‏ اِس سلسلے میں آئیں دیکھیں کہ ہم یسوع مسیح کی اُس مثال سے کیا سیکھتے ہیں جو ایک عیاش بیٹے کے بارے میں تھی اور جو اپنا گھر چھوڑ کر چلا گیا تھا۔‏ ‏(‏لُوقا 15:‏17-‏24 کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع مسیح نے بتایا کہ آخرکار جب اُس بیٹے کو اپنی غلطی کا احساس ہوا تو اُس نے اپنے باپ کے پاس لوٹنے کا فیصلہ کِیا۔‏ جب باپ نے اپنے بیٹے کو دُور سے دیکھا تو وہ دوڑتا ہوا اُس سے ملنے گیا اور اُسے گلے لگا لیا اور یوں اُسے اپنی محبت کا یقین دِلایا۔‏ بیٹا اپنے کیے پر بہت شرمندہ تھا اور خود کو اِس لائق نہیں سمجھ رہا تھا کہ اپنے باپ کا بیٹا کہلا سکے۔‏ اُس نے جو باتیں کیں،‏ اُسے سُن کر باپ کو بہت ترس آیا اور اُس نے فوراً ایسے اِقدام اُٹھائے جن سے بیٹے کو یہ احساس ہو کہ وہ اُس کے گھر لوٹنے پر کتنا خوش ہے۔‏ باپ نے اُس کے کہنے کے مطابق اُس کے ساتھ مزدوروں جیسا سلوک نہیں کِیا بلکہ اُسے اپنے پیارے بیٹے کے طور پر قبول کِیا۔‏ باپ نے بیٹے کو اپنی محبت کا احساس دِلانے کے لیے ایک بڑی دعوت کا اِنتظام کِیا اور اُسے شان‌دار لباس پہنانے کا حکم دیا۔‏

9.‏ اگر ہم دوسروں کی مدد کرنا چاہتے ہیں کہ وہ یہوواہ کی طرف لوٹ آئیں تو ہم میں کون سی خوبیاں ہونی چاہئیں؟‏ (‏بکس ”‏ اُن لوگوں کی مدد کیسے کریں جو یہوواہ کی طرف لوٹنا چاہتے ہیں؟‏‏“‏ کو دیکھیں۔‏)‏

9 یہوواہ خدا اُس مثال میں بتائے گئے باپ کی طرح ہے۔‏ وہ اپنے اُن بیٹوں اور بیٹیوں سے بہت پیار کرتا ہے جو کلیسیا سے دُور چلے گئے ہیں لیکن اب اُس کے پاس واپس آنا چاہتے ہیں۔‏ یہوواہ کی طرح ہم بھی اپنے اِن بہن بھائیوں کی مدد کر سکتے ہیں کہ وہ کلیسیا میں واپس آ جائیں۔‏ لیکن اِس کے لیے ہمارے اندر صبر،‏ ہمدردی اور محبت کی خوبیوں کا ہونا بہت ضروری ہے۔‏ ہمیں اِن خوبیوں کو کیوں ظاہر کرنا چاہیے اور ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏

10.‏ دوبارہ سے یہوواہ کے قریب آنے میں کسی بہن یا بھائی کی مدد کرتے وقت ہمیں صبر سے کام کیوں لینا چاہیے؟‏

10 کسی بہن یا بھائی کی مدد کرتے وقت صبر سے کام لینے کی ضرورت کیوں ہے؟‏ کیونکہ اِن بہن بھائیوں کو یہوواہ کے ساتھ دوبارہ سے دوستی کا رشتہ قائم کرنے میں وقت لگ سکتا ہے۔‏ ایسے بہت سے بہن بھائی جو یہوواہ کے پاس لوٹ آئے ہیں،‏ یہ مانتے ہیں کہ اُنہیں پھر سے یہوواہ کی عبادت کرنے کی ترغیب تبھی ملی جب بزرگ اور کلیسیا کے بہن بھائی بار بار اُن سے ملنے آئے۔‏ جنوب مشرقی ایشیا میں رہنے والی ایک بہن کی مثال پر غور کریں جس کا نام نینسی ہے۔‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏کلیسیا کی ایک بہن میری بہت قریبی دوست تھی اور اُس نے میری بڑی مدد کی۔‏ وہ مجھے بڑی بہنوں کی طرح پیار کرتی تھی۔‏ وہ میرے ساتھ اُن خوش‌گوار لمحوں کی باتیں کِیا کرتی تھی جو ہم نے ایک ساتھ گزارے تھے۔‏ جب مَیں اُسے اپنے احساسات کے بارے میں بتاتی تھی تو وہ میری باتوں کو بڑے صبر سے سنتی تھی اور مجھے مشورے دینے سے بالکل نہیں ہچکچاتی تھی۔‏ وہ میری سچی دوست ثابت ہوئی جو ہر پَل میری مدد کرنے کو تیار تھی۔‏“‏

11.‏ ہمیں کسی ایسے بہن یا بھائی کی مدد کرتے وقت ہمدردی کیوں ظاہر کرنی چاہیے جس کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے؟‏

11 ہمدردی کی خوبی میں بہت طاقت ہے۔‏ یہ ایک چوٹ کھائے ہوئے بہن یا بھائی کے جذبات پر مرہم کا کام کر سکتی ہے۔‏ کچھ بہن بھائی یہوواہ سے اِس لیے دُور ہو گئے ہیں کیونکہ کئی سال پہلے کلیسیا میں کسی کی بات یا کام سے اُنہیں ٹھیس پہنچی تھی اور وہ اب بھی اپنے دل سے اُس کے لیے رنجش نہیں نکال پائے ہیں۔‏ چونکہ اُن کا دل بہت دُکھا ہوا ہے اِس لیے اُن میں یہوواہ کے پاس لوٹنے کی خواہش دب گئی ہے۔‏ بعض کو لگتا ہے کہ اُن کے ساتھ نااِنصافی ہوئی تھی۔‏ اِن بہن بھائیوں کو ایک ایسے ہمدرد کی ضرورت ہے جو اُن کی بات کو سنے اور اُن کے احساسات کو سمجھے۔‏(‏یعقو 1:‏19‏)‏ ذرا ماریہ نامی بہن کی بات پر غور کریں جو یہوواہ سے دُور ہو گئی تھیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مجھے کسی ایسے کی ضرورت تھی جو میری سنتا،‏ جس کے کندھے پر مَیں سر رکھ کر رو سکتی اور جو ہاتھ پکڑ کر مجھے سہارا دیتا۔‏“‏

12.‏ یہوواہ اپنے بندوں کے لیے جو محبت رکھتا ہے،‏ وہ کس لحاظ سے ایک ڈور کی طرح ہے؟‏

12 بائبل میں یہوواہ کی محبت کو رسی یا ڈور سے تشبیہ دی گئی ہے۔‏ یہوواہ اپنے بندوں کے لیے جو محبت رکھتا ہے،‏ وہ کس لحاظ سے ایک ڈور کی طرح ہے؟‏ اِس سلسلے میں ذرا اِس مثال پر غور کریں:‏ فرض کریں کہ آپ سمندر میں ڈوب رہے ہیں۔‏ لہریں کافی اُونچی ہیں اور پانی بہت ہی ٹھنڈا ہے۔‏ لیکن پھر قریب ہی کسی کشتی سے کوئی شخص آپ کی طرف ایک ایسی چیز پھینکتا ہے جس کی مدد سے آپ خود کو پانی کی سطح پر رکھ پاتے ہیں۔‏ یقیناً آپ اُس شخص کے بہت شکرگزار ہوں گے۔‏ لیکن اپنی جان بچانے کے لیے آپ کو کچھ اَور بھی کرنا ہوگا۔‏ آپ کو پانی سے نکلنا ہوگا۔‏ اور ایسا تب ہی ہوگا اگر کشتی سے کوئی شخص آپ کی طرف ایک ڈور پھینکے جسے پکڑ کر آپ کشتی تک پہنچ سکیں۔‏ یہوواہ خدا نے اُن اِسرائیلیوں کے ساتھ کچھ ایسا ہی کِیا جو اُس سے دُور ہو گئے تھے۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں نے اُن کو .‏ .‏ .‏ محبت کی ڈوریوں سے کھینچا۔‏“‏ (‏ہوس 11:‏4‏)‏ یہوواہ آج بھی اپنے اُن بندوں کے لیے ایسے ہی جذبات رکھتا ہے جنہوں نے اُس کی خدمت کرنی چھوڑ دی ہے اور جو مشکلوں اور پریشانیوں کے سمندر میں ڈوب رہے ہیں۔‏ وہ چاہتا ہے کہ اُس کے یہ بندے اُس کی محبت کو محسوس کریں اور یہ جان جائیں کہ وہ اُنہیں اپنی قُربت میں واپس لانے کی کتنی آرزو رکھتا ہے۔‏ یہوواہ آپ کے ذریعے اِن بہن بھائیوں کے لیے اپنی اِس محبت کو ظاہر کر سکتا ہے۔‏

13.‏ مثال دے کر بتائیں کہ ہماری محبت سے ایک بہن یا بھائی کو یہوواہ کے پاس لوٹنے کی ترغیب کیسے مل سکتی ہے۔‏

13 یہ بہت ضروری ہے کہ ہم یہوواہ سے دُور ہو جانے والے بہن بھائیوں کو اِس بات کا یقین دِلاتے رہیں کہ یہوواہ اُن سے بہت محبت کرتا ہے اور ہم بھی اُن سے بہت پیار کرتے ہیں۔‏ بھائی پابلو جن کا پچھلے مضمون میں ذکر ہوا تھا،‏ 30 سال سے زیادہ عرصے تک کلیسیا سے دُور رہے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏ایک صبح جب مَیں اپنے گھر سے نکل رہا تھا تو ایک عمررسیدہ بہن مجھ سے ملیں۔‏ اُنہوں نے بڑے پیار اور نرمی سے میرے ساتھ بات کی۔‏ اِس پر مَیں اُن کے سامنے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔‏ مَیں نے اُن سے کہا کہ مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے یہوواہ خدا نے اُنہیں مجھ سے بات کرنے کے لیے بھیجا ہے۔‏ بس اُسی لمحے مَیں نے فیصلہ کر لیا کہ مَیں یہوواہ کے پاس لوٹ آؤں گا۔‏“‏

محبت سے کمزوروں کو سہارا دیں

14.‏ لُوقا 15:‏4،‏ 5 میں لکھی مثال کے مطابق جب ایک چرواہے کو اُس کی بھیڑ مل جاتی ہے تو وہ کیا کرتا ہے؟‏

14 جب ہم اپنے کسی ایسے بہن یا بھائی کو ڈھونڈ لیتے ہیں جو یہوواہ کے پاس لوٹنا چاہتا ہے تو اِس کے بعد بھی ہمیں اُس کی مدد اور حوصلہ‌افزائی کرتے رہنا چاہیے۔‏ ہمارے یہ بہن بھائی اُس بچھڑے بیٹے کی طرح ہیں جس کا ذکر یسوع مسیح نے اپنی مثال میں کِیا تھا۔‏ وہ شاید جذباتی لحاظ سے ٹوٹے ہوئے ہیں اور اُنہیں دوبارہ سے اپنے پیروں پر کھڑا ہونے میں وقت لگ سکتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ شیطان کی دُنیا میں چلے جانے کی وجہ سے یقیناً اُن کی روحانی صحت بھی گِر گئی ہے۔‏ لہٰذا ہمیں اُن کی مدد کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ پھر سے یہوواہ پر اپنے ایمان کو مضبوط کر سکیں۔‏ کھوئی ہوئی بھیڑ کی مثال میں یسوع مسیح نے بتایا کہ جب ایک چرواہے کو اُس کی بھیڑ مل جاتی ہے تو وہ اِسے اپنے کندھے پر اُٹھا لیتا ہے اور اُسے پھر سے گلّے میں لے آتا ہے۔‏ حالانکہ اُس چرواہے نے پہلے ہی اپنا بہت وقت اور طاقت لگا کر اُس بھیڑ کو ڈھونڈا ہوتا ہے لیکن پھر بھی وہ اُسے اپنے کندھوں پر اُٹھا لیتا ہے کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ بھیڑ میں خود چل کر گلّے تک جانے کی طاقت نہیں ہے۔‏‏—‏لُوقا 15:‏4،‏ 5 کو پڑھیں۔‏

15.‏ ہم اپنے اُن بہن بھائیوں کو سہارا دینے کے لیے کیا کر سکتے ہیں جو یہوواہ کے پاس واپس آنا چاہتے ہیں؟‏ (‏بکس ”‏ ایک قیمتی اوزار‏“‏ کو دیکھیں۔‏)‏

15 ہو سکتا ہے کہ ہمارے کسی بہن یا بھائی کو اُس مسئلے پر قابو پانے کے لیے مدد کی ضرورت ہو جس کی وجہ سے اُس کے لیے دوبارہ سے یہوواہ کی خدمت کرنا مشکل ہو رہا ہے۔‏ ایسی صورت میں اُس کی مدد کرنے کے لیے ہمیں اپنا بہت زیادہ وقت اور توانائی صرف کرنی پڑ سکتی ہے۔‏ لیکن یہوواہ کی پاک روح،‏اُس کے کلام اور تنظیم کی طرف سے ملنے والی مطبوعات کے ذریعے ہم اُن کی مدد کر سکتے ہیں تاکہ وہ یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کو مضبوط کر سکیں۔‏ (‏روم 15:‏1‏)‏ ایک تجربہ‌کار بزرگ نے بتایا کہ ایسا کیسے کِیا جا سکتا ہے۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏جو بہن بھائی یہوواہ کی طرف لوٹنے کا فیصلہ کرتے ہیں،‏ اُن میں سے زیادہ‌تر کو بائبل کورس کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔‏“‏ * لہٰذا اگر آپ کو کسی ایسے بہن یا بھائی کو بائبل کورس کرانے کو کہا جاتا ہے تو اِس اعزاز کو خوشی سے قبول کریں۔‏ اُس بزرگ نے یہ بھی کہا:‏ ”‏جو مبشر بائبل کورس کراتا ہے،‏ اُسے ایک ایسا شخص ہونا چاہیے جس پر کورس کرنے والا بہن یا بھائی بھروسا کر سکے اور اُس کے ساتھ کُھل کر بات کر سکے۔‏“‏

آسمان پر اور زمین پر خوشی

16.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ فرشتے اُن بہن بھائیوں کو ڈھونڈنے میں ہمارا ساتھ دیتے ہیں جو یہوواہ کے پاس واپس آنے کو بےتاب ہیں؟‏

16 ہم نے اِس بات کے کئی ثبوت دیکھے ہیں کہ فرشتے اُن بہن بھائیوں کو ڈھونڈنے میں ہمارا ساتھ دیتے ہیں جو یہوواہ کے پاس واپس آنے کو بےتاب ہیں۔‏ (‏مکا 14:‏6‏)‏ ذرا ایکواڈور میں رہنے والے ایک بھائی کی مثال پر غور کریں جن کا نام سِلویو ہے۔‏ اُنہوں نے یہوواہ سے اِلتجا کی کہ وہ اُن کی مدد کرے تاکہ وہ اُس کے پاس لوٹ آئیں۔‏ ابھی وہ دُعا کر ہی رہے تھے کہ اُن کے دروازے کی گھنٹی بجی۔‏ اُنہوں نے دروازہ کھولا تو دو بزرگ اُن کے سامنے کھڑے تھے۔‏ اِس ملاقات کے دوران اور بعد میں بھی اُن بزرگوں نے بھائی سِلویو کو ہر وہ مدد دی جس سے وہ یہوواہ کے پاس لوٹ سکتے تھے۔‏

17.‏ جب ہم یہوواہ کے پاس لوٹنے میں اپنے کسی بہن یا بھائی کی مدد کرتے ہیں تو ہمیں کیسا محسوس ہوتا ہے؟‏

17 جب ہم کلیسیا میں لوٹنے میں اپنے بہن بھائیوں کی مدد کرتے ہیں تو ہماری خوشی کی اِنتہا نہیں رہتی۔‏ ذرا سلواڈور نامی ایک پہل‌کار کی بات پر غور کریں جس نے یہوواہ کے پاس لوٹنے میں کچھ بہن بھائیوں کی مدد کرنے کے لیے خاص کوششیں کیں۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏کبھی کبھار تو مَیں خوشی کے آنسوؤں کو روک ہی نہیں پاتا تھا۔‏ میرا دل یہ سوچ کر خوشی سے بھر جاتا تھا کہ یہوواہ نے اپنی ایک پیاری بھیڑ کو شیطان کی دُنیا سے بچا لیا ہے اور اُس نے مجھے یہ اعزاز بخشا ہے کہ اِس کام میں مَیں اُس کا ساتھ دوں۔‏“‏—‏اعما 20:‏35‏۔‏

18.‏ اگر آپ نے یہوواہ کی خدمت کرنی چھوڑ دی ہے تو آپ کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں؟‏

18 اگر آپ نے یہوواہ کی خدمت کرنی چھوڑ دی ہے تو یقین مانیں کہ یہوواہ نے آپ کو نہیں چھوڑا۔‏ وہ ابھی بھی آپ سے محبت کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ آپ اُس کے پاس لوٹ آئیں۔‏ لیکن اِس کے لیے آپ کو بھی کچھ اِقدام اُٹھانے ہوں گے۔‏ یہوواہ بالکل یسوع مسیح کی مثال میں بتائے گئے باپ کی طرح ہے۔‏ اُس کی نظریں آپ کے لوٹنے کی راہ دیکھ رہی ہیں اور یقین مانیں کہ وہ خوشی سے آپ کا اپنے گھر یعنی کلیسیا میں پھر سے خیرمقدم کرے گا۔‏

گیت نمبر 103‏:‏ ‏”‏آدمیوں کے رُوپ میں نعمتیں“‏

^ پیراگراف 5 یہوواہ کی دلی خواہش ہے کہ اُس کے وہ بندے اُس کے پاس لوٹ آئیں جو کلیسیا سے دُور ہو گئے ہیں۔‏ ہم اُن بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں جو یہوواہ کی اِس دعوت کو قبول کرنا چاہتے ہیں:‏ ”‏میرے پاس واپس آؤ۔‏“‏ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ہم کن طریقوں سے اِن بہن بھائیوں کی مدد کر سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 7 کچھ نام فرضی ہیں۔‏

^ پیراگراف 15 جن بہن بھائیوں نے یہوواہ کی خدمت کرنی چھوڑ دی ہے،‏ اُن میں سے بعض کو کتاب ‏”‏ہم خدا کی محبت میں کیسے قائم رہ سکتے ہیں؟‏‏“‏ کے کچھ حصوں سے کورس کرانا بہت فائدہ‌مند ہو سکتا ہے۔‏ یہ فیصلہ کرنا کلیسیا کی خدمتی کمیٹی کی ذمےداری ہے کہ کون ایسے بہن یا بھائی کو بائبل کورس کرائے گا۔‏

^ پیراگراف 68 تصویر کی وضاحت‏:‏ تین مختلف بھائی فرق فرق طریقوں سے ایک ایسے بھائی کی مدد کر رہے ہیں جو یہوواہ کے پاس لوٹنا چاہتا ہے۔‏ وہ اُس کے ساتھ رابطے میں ہیں،‏ اُسے اپنی محبت کا یقین دِلا رہے ہیں،‏اُس کی بات کو دھیان سے سُن رہے ہیں اور اُس کے احساسات کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‏