مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

نرسنگے کی آوازوں پر فوری ردِعمل دِکھائیں!‏

نرسنگے کی آوازوں پر فوری ردِعمل دِکھائیں!‏

ہم سب کو اِس بات پر پورا یقین ہے کہ یہوواہ خدا اِس ”‏آخری زمانے“‏ میں اپنے بندوں کی رہنمائی کر رہا ہے اور اُنہیں وہ تمام چیزیں دے رہا ہے جن کی مدد سے وہ اُس کی قُربت میں رہ سکتے ہیں۔‏ (‏2-‏تیم 3:‏1‏)‏ البتہ یہ ہم پر ہے کہ ہم اُس کی رہنمائی اور ہدایات پر کیسا ردِعمل دِکھائیں گے۔‏ ہم اپنی صورتحال کو بنی‌اِسرائیل کی صورتحال سے تشبیہ دے سکتے ہیں جب وہ ویرانے میں تھے۔‏ اُس وقت اُنہیں نرسنگے کی آواز سُن کر ردِعمل دِکھانا ہوتا تھا۔‏

یہوواہ خدا نے موسیٰ کو چاندی کے دو نرسنگے بنوانے کو کہا تاکہ وہ اِنہیں ”‏جماعت کے بلانے اور لشکروں کے کوچ کے لئے کام“‏ میں لا سکیں۔‏ (‏گن 10:‏2‏)‏ کاہنوں کو فرق فرق طریقوں سے نرسنگے کو پھونکنا ہوتا تھا اور ہر طریقہ اِس بات کا اِشارہ ہوتا تھا کہ لوگوں کو کیا کرنا ہے۔‏ (‏گن 10:‏3-‏8‏)‏ آج خدا کے بندوں کو مختلف طریقوں سے ہدایات ملتی ہیں۔‏ اِس مضمون میں ہم اِن میں سے تین طریقوں پر غور کریں گے اور اِن کا موازنہ نرسنگوں کی اُن آوازوں سے کریں گے جو بنی‌اِسرائیل کو ہدایات دینے کے لیے بجائی جاتی تھیں۔‏ پہلا طریقہ بڑے اِجتماع ہیں،‏ دوسرا طریقہ بزرگوں کو ملنے والی تربیت ہے اور تیسرا طریقہ وہ نئی ہدایات اور تبدیلیاں ہیں جن کے بارے میں تمام کلیسیاؤں کو بتایا جاتا ہے۔‏

بڑے اِجتماعوں کے لیے جمع ہونے کی آواز

جب یہوواہ خدا چاہتا تھا کہ ”‏ساری جماعت“‏ خیمۂ‌اِجتماع کے اُس دروازے پر اِکٹھی ہو جائے جو مشرق کی جانب تھا تو کاہن دونوں نرسنگے بجاتے تھے۔‏ (‏گن 10:‏3‏)‏ یہ منفرد آواز بنی‌اِسرائیل کے تمام قبیلوں کو سنائی دیتی تھی جو خیمۂ‌اِجتماع کے اِردگِرد چار گروہوں میں تقسیم تھے۔‏ جن لوگوں کے خیمے،‏ خیمۂ‌اِجتماع کے دروازے کے قریب تھے،‏ وہ منٹوں میں وہاں پہنچ جاتے تھے۔‏ لیکن جن لوگوں کے خیمے دُور تھے،‏ اُنہیں خیمۂ‌اِجتماع تک پہنچنے میں زیادہ وقت لگتا تھا اور کافی محنت کرنی پڑتی تھی۔‏ مگر چاہے بنی‌اِسرائیل نزدیک رہتے تھے یا دُور،‏ یہوواہ چاہتا تھا کہ وہ سب کے سب جمع ہوں اور اُس کی ہدایتوں سے فائدہ حاصل کریں۔‏

آج ہمیں خیمۂ‌اِجتماع پر تو جمع ہونے کو نہیں کہا جاتا لیکن خدا کے بندوں کے طور پر ہمیں اِجتماعوں پر حاضر ہونے کی دعوت دی جاتی ہے۔‏ اِن اِجتماعوں میں علاقائی اِجتماع اور دیگر اہم تقریبات شامل ہیں جہاں ہمیں یہوواہ کی طرف سے بہت اہم معلومات اور ہدایات دی جاتی ہیں۔‏ پوری دُنیا میں خدا کے بندے ایک جیسے پروگرام سے فائدہ حاصل کرتے ہیں۔‏ لہٰذا اِن اِجتماعوں پر آنے والے تمام لوگ ایک بڑے گروہ کا حصہ ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ ہنسی خوشی رہتا ہے۔‏ اِن میں سے بعض کو اِجتماعوں پر پہنچے کے لیے لمبا سفر کرنا پڑتا ہے۔‏ لیکن اِجتماع پر آنے کے بعد تمام لوگوں کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ اُنہوں نے جو بھی کوششیں کی ہیں،‏ وہ بےکار نہیں گئیں۔‏

مگر اُن بہن بھائیوں کا کیا جو اُن علاقوں سے بہت دُور رہتے ہیں جہاں بڑے اِجتماع ہوتے ہیں؟‏ وہ اِن اِجتماعوں سے کیسے فائدہ حاصل کرتے ہیں؟‏ اِس سلسلے میں جدید ٹیکنالوجی بہت کام آئی ہے۔‏ اِس کی وجہ سے ہمارے یہ بہن بھائی دوسرے بہن بھائیوں کی طرح ایک جیسے پروگرام سے فائدہ حاصل کر پاتے ہیں،‏ یہاں تک کہ اُنہیں لگتا ہے جیسے وہ سچ‌مچ بڑے اِجتماع پر حاضر ہوئے ہوں۔‏ مثال کے طور پر بینن کی برانچ میں ایک بار جب مرکزی دفتر کے نمائندے نے دورہ کِیا تو برانچ نے اُن کا پروگرام نائیجر کے شہر ارلیت میں نشر کِیا جو کہ صحارا ریگستان کا ایک علاقہ ہے۔‏ اِس پروگرام کو کُل 21 لوگوں نے سنا جن میں سے 5 ہمارے بہن بھائی اور 16 ایسے لوگ تھے جو بائبل کے پیغام میں دلچسپی لیتے تھے۔‏ حالانکہ وہ سب بہت ہی دُوردراز علاقے میں تھے لیکن اُنہیں ایسا لگا کہ وہ 44 ہزار 131 بہن بھائیوں کے ساتھ اِجتماع پر موجود ہیں۔‏ ایک بھائی نے خط میں لکھا:‏ ”‏ہم دل کی گہرائیوں سے آپ کے شکرگزار ہیں کہ آپ نے ہمیں یہ پروگرام دِکھانے کا بندوبست کِیا۔‏ ایک بار پھر ہمیں یہ احساس ہوا ہے کہ ہم آپ کے دلوں میں بسے ہوئے ہیں۔‏“‏

بزرگوں کو ملنے والی تربیت کے لیے آواز

جب اِسرائیلی کاہن ایک نرسنگا پھونکتے تھے تو صرف ’‏رئیسوں کو جو ہزاروں اِسرائیلیوں کے سردار‘‏ تھے،‏ خیمۂ‌اِجتماع کے سامنے حاضر ہونا ہوتا تھا۔‏ (‏گن 10:‏4‏)‏ وہاں اُنہیں موسیٰ ہدایتیں اور تربیت دیتے تھے جس کی مدد سے وہ اپنے قبیلوں کی اچھی طرح دیکھ‌بھال کرنے کے قابل ہوتے تھے۔‏ اگر آپ اُن رئیسوں میں سے ایک ہوتے تو کیا آپ ہدایتیں پانے کے لیے خیمۂ‌اِجتماع پر حاضر ہونے کی جی‌توڑ کوشش نہ کرتے؟‏

آج ہماری کلیسیا میں بزرگ ”‏رئیس“‏ تو نہیں ہیں اور نہ ہی وہ خدا کے گلے پر حکم چلاتے ہیں۔‏(‏1-‏پطر 5:‏1-‏3‏)‏ لیکن وہ خدا کے گلے کی نگرانی کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔‏ اِس لیے جب اُنہیں تربیتی پروگراموں میں حصہ لینے کی دعوت دی جاتی ہے جیسے کہ بادشاہتی خدمتی سکول میں تو وہ خوشی سے اِسے قبول کرتے ہیں۔‏ تربیتی پروگرام کے دوران بزرگ سیکھتے ہیں کہ وہ اَور مؤثر طریقے سے کلیسیا کے معاملات کی دیکھ‌بھال کیسے کر سکتے ہیں۔‏ اِس تربیت کو حاصل کرنے کی وجہ سے نہ صرف وہ بلکہ ایسے بہن بھائی بھی یہوواہ کے اَور قریب ہو جاتے ہیں جن کی یہ بزرگ نگرانی کر رہے ہیں۔‏اگر آپ نے اِن سکولوں میں تربیت نہیں بھی حاصل کی تو بھی آپ کو اُن بھائیوں کے ذریعے فائدہ پہنچتا ہے جنہوں نے اِن سکولوں سے تربیت حاصل کی ہے۔‏

نئی ہدایات اور تبدیلیوں کے لیے آواز

اِسرائیلی کاہن کبھی کبھار لمبی آواز میں وقفے کے ساتھ نرسنگا بجاتے تھے۔‏ یہ اِس بات کا اِعلان ہوتا تھا کہ یہوواہ چاہتا ہے کہ اِسرائیلی اپنے خیموں سمیت کوچ کریں۔‏ (‏گن 10:‏5،‏ 6‏)‏ جب لوگ اپنے خیمے لے جاتے تھے تو وہ بہت ہی منظم طریقے سے ایسا کرتے تھے لیکن اِس کے لیے اُنہیں کافی محنت کرنی پڑتی تھی۔‏ کبھی کبھار شاید کچھ اِسرائیلیوں کا دوسری جگہ منتقل ہونے کو دل نہیں چاہتا تھا۔‏ اِس کی کیا وجہ ہو سکتی تھی؟‏

شاید بعض اِسرائیلیوں کو لگتا تھا کہ اُنہیں بار بار اچانک سے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کو کہا جاتا ہے۔‏ دراصل ایسا اِس لیے ہوتا تھا کیونکہ ’‏کبھی کبھی ابر شام سے صبح تک ہی رہتا تھا‘‏ اور کبھی کبھار ’‏ابر مسکن پر ٹھہرا رہتا تھا خواہ دو دن یا ایک مہینہ یا ایک برس ہو۔‏‘‏ (‏گن 9:‏21،‏ 22‏)‏ لہٰذا بنی اِسرائیل کتنی بار ایک جگہ سے دوسری جگہ جا چُکے تھے؟‏ گنتی 33 باب میں کوئی 40 جگہوں کا ذکر ہے جہاں بنی‌اِسرائیل نے خیمے لگائے تھے۔‏

بعض اوقات کچھ اِسرائیلیوں کو اپنے خیمے لگانے کے لیے سایہ‌دار جگہ مل جاتی تھی۔‏ اِتنے ”‏بڑے اور ہولناک بیابان“‏ میں ایسی جگہ پر خیمے کا ہونا کسی نعمت سے کم نہیں تھا۔‏ (‏اِست 1:‏19‏)‏اِسی وجہ سے شاید کچھ کو یہ خدشہ ہوتا تھا کہ پتہ نہیں اب وہ جہاں جائیں گے وہاں اُنہیں اِتنی خوش‌گوار جگہ ملے گی یا نہیں۔‏

جب قبیلوں کی روانگی شروع ہوتی تھی تو بعض قبیلوں کو صبر سے اپنی باری کا اِنتظار کرنا پڑتا تھا۔‏ حالانکہ سب قبیلوں کو لمبی آواز میں وقفے کے ساتھ نرسنگا بجنے کی آواز سنائی دیتی تھی لیکن وہ سب کے سب ایک ہی وقت میں نہیں نکل سکتے تھے۔‏ اِس طرح سے بجنے والے نرسنگے کی آواز اِس بات کا اِشارہ ہوتی تھی کہ مشرق کی طرف خیمہ لگانے والے قبیلوں کو روانہ ہونا چاہیے جو کہ یہوداہ،‏ اِشکار اور زبولون کے قبیلے تھے۔‏ (‏گن 2:‏3-‏7؛‏ 10:‏5،‏ 6‏)‏ جب وہ روانہ ہو جاتے تھے تو کاہن پھر سے لمبی آواز میں وقفے کے ساتھ نرسنگا بجا کر اُن تین قبیلوں کو نکلنے کا اِشارہ دیتے تھے جنہوں نے جنوب کی طرف خیمے لگائے ہوئے تھے۔‏ کاہن اُس وقت تک اِسی طرح نرسنگے بجاتے جب تک سارے قبیلے روانہ نہیں ہو جاتے تھے۔‏

ہو سکتا ہے کہ جب تنظیم نے کچھ معاملوں کے حوالے سے تبدیلیاں کیں تو آپ کے دل میں بھی ملے جلے جذبات پیدا ہوئے۔‏ شاید آپ کو لگا کہ اچانک سے کچھ زیادہ ہی تبدیلیاں آ گئیں ہیں۔‏ یا پھر شاید آپ نے سوچا ہو کہ ”‏جیسے پہلے چل رہا تھا،‏ وہی ٹھیک تھا۔‏ اِسے بدلنے کی ضرورت نہیں تھی۔‏“‏ چاہے آپ نے جو بھی سوچا ہو،‏ آپ کو صبر کا مظاہرہ کرنا اور تبدیلیوں کو قبول کرنا مشکل لگا ہوگا۔‏ لیکن اگر آپ نے پھر بھی اِن تبدیلیوں کو قبول کِیا ہے تو یقیناً آپ نے دیکھا ہوگا کہ ہمیں اِن سے کتنا فائدہ ہوا ہے اور یہوواہ نے ہمیں کتنی برکت دی ہے۔‏

موسیٰ کے زمانے میں یہوواہ خدا نے لاکھوں مردوں،‏ عورتوں اور بچوں کی ویرانے میں رہنمائی کی۔‏ اگر وہ اُن کی دیکھ‌بھال نہ کرتا اور اُنہیں ہدایات نہ دیتا تو وہ بچ نہ پاتے۔‏ آج یہوواہ اِس خطرناک دَور میں ہماری بھی رہنمائی کر رہا ہے جس کی وجہ سے ہم اُس کی قُربت میں رہنے اور اپنے ایمان کو مضبوط رکھنے کے قابل ہوتے ہیں۔‏ ہمارا عزم ہے کہ ہم بھی وفادار اِسرائیلیوں کی طرح نرسنگے کی ہر آواز پر یعنی یہوواہ کی ہر ہدایت پر فوراً ردِعمل دِکھائیں گے۔‏