مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

قارئین کے سوال

قارئین کے سوال

یوسف اور مریم نے یسوع کی پیدائش کے بعد ناصرت واپس جانے کی بجائے بیت‌لحم میں رُکنے کا فیصلہ کیوں کِیا؟‏

پاک کلام میں اِس حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا۔ لیکن اِس میں کچھ ایسی باتیں ضرور بتائی گئی ہیں جن سے ہم یہ سمجھ پاتے ہیں کہ اُنہوں نے یہ فیصلہ کیوں کِیا ہوگا۔‏

ایک فرشتے نے مریم کو بتایا کہ وہ حاملہ ہوں گی اور اُن کے ہاں ایک بیٹا ہوگا۔ جس وقت فرشتہ یہ پیغام سنا رہا تھا، اُس وقت مریم اور یوسف گلیل کے شہر ناصرت میں رہ رہے تھے جو کہ یوسف کا آبائی شہر تھا۔ (‏لُو 1:‏26-‏31؛‏ 2:‏4‏)‏ بعد میں جب یوسف اور مریم بھاگ کر مصر چلے گئے تھے تو وہ وہاں سے ناصرت واپس آ گئے۔ یسوع یہیں پلے بڑھے اور ناصری کہلانے لگے۔ (‏متی 2:‏19-‏23‏)‏ اِس لیے جب بھی ہم یسوع، یوسف اور مریم کا ذکر سنتے ہیں تو ہمارے ذہن میں شہر ناصرت آتا ہے۔‏

مریم کی ایک رشتےدار تھی جس کا نام الیشبع تھا اور وہ یہوداہ میں رہتی تھیں۔ وہ کاہن زکر‌یاہ کی بیوی اور یوحنا بپتسمہ دینے والے کی ماں تھیں۔ (‏لُو 1:‏5،‏ 9،‏ 13،‏ 36‏)‏ مریم الیشبع سے ملنے گئی تھیں اور وہ یہوداہ میں اُن کے پاس تین مہینے تک رُکی تھیں اور پھر وہ ناصرت واپس آ گئیں۔ (‏لُو 1:‏39، 40،‏ 56‏)‏ اِس لیے مریم یہوداہ کے کچھ علاقوں سے اچھی طرح واقف تھیں۔‏

رومی حکومت نے یہ حکم جاری کِیا تھا کہ ”‏سب لوگ اپنا نام لکھوانے کے لیے اپنے اپنے آبائی شہر“‏ جائیں۔ اِس لیے یوسف ناصرت سے ”‏داؤد کے شہر“‏ بیت‌لحم گئے۔ بیت‌لحم وہی شہر تھا جس کے بارے میں پیش‌گو‌ئی کی گئی تھی کہ مسیح یہاں پیدا ہوگا۔ (‏لُو 2:‏3، 4؛‏ 1-‏سمو 17:‏15؛‏ 20:‏6؛‏ میک 5:‏2‏)‏ بیت‌لحم میں یسوع کی پیدائش کے بعد یوسف یہ نہیں چاہتے تھے کہ مریم ایک ننھے بچے کے ساتھ اِتنا لمبا سفر طے کر کے ناصرت جائیں۔ اِس لیے وہ بیت‌لحم میں ہی رُک گئے جو یروشلیم سے تقریباً نو کلو میٹر (‏تقریباً 4 میل)‏ ہی دُور تھا۔ اِس وجہ سے اُن کے لیے اپنے ننھے بچے کو ہیکل لے جانا اور وہ قربانی چڑھانا زیادہ آسان تھا جس کا شریعت میں حکم دیا گیا تھا۔—‏احبا 12:‏2،‏ 6-‏8؛‏ لُو 2:‏22-‏24‏۔‏

خدا کے فرشتے نے مریم کو بتایا تھا کہ اُن کے بیٹے کو ”‏داؤد کا تخت“‏ ملے گا اور وہ ”‏بادشاہ کے طور پر حکمرانی کر‌ے گا۔“‏ شاید یوسف اور مریم نے یہ سوچا ہو کہ یہ ضروری تھا کہ یسوع داؤد کے شہر میں پیدا ہوں۔ (‏لُو 1:‏32، 33؛‏ 2:‏11،‏ 17‏)‏ ہو سکتا ہے کہ اُنہوں نے سوچا ہو کہ یہ سمجھ‌داری کی بات ہوگی کہ فی‌الحال وہ یہیں رُکیں اور خدا کی طرف سے ملنے والی اگلی ہدایت کا اِنتظار کر‌یں۔‏

ہم نہیں جانتے کہ جب کچھ نجومی بیت‌لحم پہنچے تھے تو یوسف اور مریم کو وہاں رُکے کتنی دیر ہو چُکی تھی۔ لیکن جب تک نجومی وہاں پہنچے تھے تب تک یوسف اور مریم ایک گھر میں رہ رہے تھے اور اُن کا بچہ اب ایک ننھا بچہ نہیں رہا تھا۔ (‏متی 2:‏11‏)‏ ایسا لگتا ہے کہ وہ واپس ناصرت جانے کی بجائے بیت‌لحم میں اِتنی دیر رُکے تھے کہ اُنہوں نے وہاں اپنا ایک گھر بنا لیا تھا۔‏

ہیرودیس نے یہ حکم جاری کِیا تھا کہ ”‏بیت‌لحم .‏ .‏ .‏ میں دو سال یا اِس سے کم عمر کے سب لڑکوں کو مار ڈالا جائے۔“‏ (‏متی 2:‏16‏)‏ ایک فرشتے نے یوسف کو اِس بات سے آگاہ کر دیا۔ اِس لیے یوسف اور مریم یسوع کو لے کر مصر بھاگ گئے اور ہیرودیس کی موت تک وہیں رہے۔ بعد میں یوسف اپنے گھرانے کو لے کر ناصرت چلے گئے۔ وہ بیت‌لحم واپس کیوں نہیں گئے؟ کیونکہ اُس وقت ہیرودیس کا بیٹا ارخلاؤس یہودیہ پر حکمرانی کر رہا تھا اور وہ بہت ہی ظالم شخص تھا۔ اِس کے علاوہ ایک فرشتے نے یوسف کو بتایا تھا کہ بیت‌لحم جانے میں خطرہ ہے۔ یوسف ناصرت میں محفوظ رہتے ہوئے اچھی طرح یسوع کی پرورش کر سکتے تھے۔—‏متی 2:‏19-‏22؛‏ 13:‏55؛‏ لُو 2:‏39،‏ 52‏۔‏

ایسا لگتا ہے کہ یوسف اُس وقت سے پہلے ہی فوت ہو چُکے تھے جب یسوع نے آسمان پر جانے کی راہ کھولی۔ اِس لیے یوسف کو زمین پر زند‌ہ کِیا جائے گا۔ ہم میں سے بہت سے لوگ اُن سے مل پائیں گے اور اِس بارے میں اَور جان پائیں گے کہ اُنہوں نے اور مریم نے یسوع کی پیدائش کے بعد بیت‌لحم میں رہنے کا فیصلہ کیوں کِیا۔‏