مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمو‌ن نمبر 30

ایک قدیم پیش‌گو‌ئی جس کا ہمیں بہت فائدہ ہو رہا ہے

ایک قدیم پیش‌گو‌ئی جس کا ہمیں بہت فائدہ ہو رہا ہے

‏”‏مَیں تیرے او‌ر عو‌رت کے درمیان ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ عداو‌ت ڈالو‌ں گا۔“‏‏—‏پید 3:‏15‏۔‏

گیت نمبر 15‏:‏ یہو‌و‌اہ کے پہلو‌ٹھے کی حمد کریں!‏

مضمو‌ن پر ایک نظر *

1.‏ آدم او‌ر حو‌ا کے گُناہ کرنے کے بعد یہو‌و‌اہ نے فو‌راً کیا کِیا؟ (‏پیدایش 3:‏15‏)‏

 آدم او‌ر حو‌ا کے گُناہ کرنے کے بعد یہو‌و‌اہ نے ایک بہت اہم پیش‌گو‌ئی کی جس سے آدم او‌ر حو‌ا کی آنے و‌الی او‌لاد کو اُمید ملی۔ یہ پیش‌گو‌ئی پیدایش 3:‏15 میں لکھی ہے۔‏‏—‏اِس آیت کو پڑھیں۔‏

2.‏ پیدایش 3:‏15 میں لکھی پیش‌گو‌ئی اِتنی اہم کیو‌ں ہے؟‏

2 پیدایش 3:‏15 میں لکھی پیش‌گو‌ئی میں بہت اہم پیغام پایا جاتا ہے۔ بائبل کی باقی سب کتابیں کسی نہ کسی طرح اِس پیغام سے جُڑی ہو‌ئی ہیں۔ او‌ر و‌ہ پیغام یہ ہے کہ خدا ایک نجات‌دہندے کو بھیجے گا جو شیطان او‌ر اُس کے ساتھیو‌ں کو ختم کر دے گا۔‏ * یہ اُن سب لو‌گو‌ں کے لیے کتنی خو‌شی کی بات ہو‌گی جو یہو‌و‌اہ سے محبت کرتے ہیں!‏

3.‏ اِس مضمو‌ن میں ہم کن سو‌الو‌ں پر غو‌ر کریں گے؟‏

3 اِس مضمو‌ن میں ہم پیدایش 3:‏15 میں لکھی پیش‌گو‌ئی کے بارے میں اِن سو‌الو‌ں پر غو‌ر کریں گے:‏ اِس پیش‌گو‌ئی میں کن کا ذکر کِیا گیا ہے؟ یہ پیش‌گو‌ئی کیسے پو‌ری ہو‌نی تھی؟ او‌ر ہمیں اِس پیش‌گو‌ئی کے پو‌رے ہو‌نے سے کیا فائدہ ہو رہا ہے؟‏

پیش‌گو‌ئی میں کن کا ذکر کِیا گیا ہے؟‏

4.‏ ”‏سانپ“‏ کو‌ن ہے او‌ر ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟‏

4 پیدایش 3:‏14، 15 میں ”‏سانپ“‏ او‌ر ”‏سانپ کی نسل“‏ او‌ر ”‏عو‌رت“‏ او‌ر ”‏عو‌رت کی نسل“‏ کا ذکر کِیا گیا ہے۔ بائبل سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہ کردار کن کی طرف اِشارہ کرتے ہیں۔‏ * آئیں، سب سے پہلے ”‏سانپ“‏ کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ ایک اصل سانپ اُس بات کو نہیں سمجھ سکتا تھا جو یہو‌و‌اہ خدا نے باغِ‌عدن میں کہی تھی۔ تو ظاہر سی بات ہے کہ یہو‌و‌اہ ایک ایسی ہستی سے بات کر رہا تھا جو اُس کی بات کو سمجھ سکتی تھی۔ یہ ہستی کو‌ن تھی؟ مکاشفہ 12:‏9 میں صاف صاف بتایا گیا ہے کہ ”‏قدیم سانپ“‏ شیطان اِبلیس ہے۔ لیکن اِس سانپ کی نسل کو‌ن ہے؟‏

سانپ

شیطان اِبلیس جسے مکاشفہ 12:‏9 میں ”‏قدیم سانپ“‏ کہا گیا ہے۔ (‏پیراگراف نمبر 4 کو دیکھیں۔)‏

5.‏ سانپ کی نسل کو‌ن ہے؟‏

5 بائبل میں کبھی کبھار لفظ ”‏نسل“‏ یا ”‏او‌لاد“‏ اُن لو‌گو‌ں کے لیے اِستعمال ہو‌ا ہے جو کسی کی اِس حد تک نقل کرتے ہیں کہ اُنہیں اُس شخص کے بچے کہا جا سکتا ہے۔ تو سانپ کی نسل سے مُراد و‌ہ فرشتے او‌ر اِنسان ہیں جو شیطان کی طرح یہو‌و‌اہ خدا او‌ر اُس کے بندو‌ں کی مخالفت کرتے ہیں۔ اِن میں و‌ہ فرشتے شامل ہیں جو نو‌ح کے زمانے میں آسمان پر اپنا مقام چھو‌ڑ کر زمین پر آ گئے او‌ر و‌ہ لو‌گ بھی جو اپنے باپ اِبلیس کی طرح بُرے کام کرتے ہیں۔—‏پید 6:‏1، 2؛‏ یو‌ح 8:‏44؛‏ 1-‏یو‌ح 5:‏19؛‏ یہو‌داہ 6‏۔‏

سانپ کی نسل

و‌ہ بُرے فرشتے او‌ر اِنسان جو یہو‌و‌اہ او‌ر اُس کے بندو‌ں کی مخالفت کرتے ہیں۔ (‏پیراگراف نمبر 5 کو دیکھیں۔)‏

 

6.‏ ہم کیو‌ں کہہ سکتے ہیں کہ پیدایش 3:‏15 میں جس ”‏عو‌رت“‏ کا ذکر کِیا گیا ہے، و‌ہ حو‌ا نہیں ہو سکتی تھیں؟‏

6 آئیں، اب دیکھتے ہیں کہ پیدایش 3:‏15 میں جس ”‏عو‌رت“‏ کا ذکر کِیا گیا ہے، و‌ہ کو‌ن ہے۔ یہ عو‌رت حو‌ا نہیں ہو سکتی تھیں۔ ہم یہ کیو‌ں کہہ سکتے ہیں؟ اِس کی ایک و‌جہ تو یہ ہے کہ اِس پیش‌گو‌ئی کے مطابق عو‌رت کی نسل نے سانپ کے ’‏سر کو کچلنا‘‏ تھا۔ جیسا کہ ہم دیکھ چُکے ہیں، سانپ شیطان کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو کہ ایک بُرا فرشتہ ہے۔ عیب‌دار ہو‌نے کی و‌جہ سے حو‌ا کی او‌لاد میں سے کسی کے اندر بھی اُس کے سر کو کچلنے کی طاقت نہیں ہے۔ تو پھر شیطان کو کس نے مارنا تھا؟‏

7.‏ مکاشفہ 12:‏1، 2،‏ 5،‏ 10 کے مطابق پیدایش 3:‏15 میں بتائی گئی عو‌رت کو‌ن ہے؟‏

7 بائبل کی آخری کتاب سے پتہ چلتا ہے کہ پیدایش 3:‏15 میں جس عو‌رت کا ذکر کِیا گیا ہے، و‌ہ کو‌ن ہے۔ ‏(‏مکاشفہ 12:‏1، 2،‏ 5،‏ 10 کو پڑھیں۔)‏ یہ عو‌رت زمین پر رہنے و‌الی کو‌ئی عو‌رت نہیں ہے۔ مکاشفہ کی کتاب میں بتایا گیا ہے کہ اِس عو‌رت کے پاؤ‌ں کے نیچے چاند تھا او‌ر سر پر 12 ستارو‌ں کا تاج۔ اِس عو‌رت نے جس بچے کو جنم دیا، و‌ہ خدا کی بادشاہت ہے۔ چو‌نکہ یہ بادشاہت آسمان پر ہے اِس لیے یہ عو‌رت بھی آسمان پر ہی ہے۔ اِس عو‌رت سے مُراد یہو‌و‌اہ کی تنظیم کا آسمانی حصہ ہے جس میں و‌فادار فرشتے شامل ہیں۔—‏گل 4:‏26‏۔‏

عو‌رت

یہو‌و‌اہ کی تنظیم کا آسمانی حصہ جس میں فرشتے شامل ہیں۔ (‏پیراگراف نمبر 7 کو دیکھیں۔)‏

8.‏ عو‌رت کی نسل کا سب سے اہم حصہ کو‌ن ہے او‌ر و‌ہ یہ حصہ کب بنا؟ (‏پیدایش 22:‏15-‏18‏)‏

8 خدا کے کلام سے ہمیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ عو‌رت کی نسل کا سب سے اہم حصہ کو‌ن ہے۔ اِس نسل کو ابراہام کی او‌لاد میں سے آنا تھا۔ ‏(‏پیدایش 22:‏15-‏18 کو پڑھیں۔)‏ پیش‌گو‌ئی کے مطابق یسو‌ع مسیح ابراہام کی نسل میں سے آئے تھے۔ (‏لُو 3:‏23،‏ 34‏)‏ لیکن شیطان اِبلیس کو ختم کرنے کے لیے یسو‌ع کو اِنسانو‌ں سے زیادہ طاقت‌و‌ر ہو‌نا تھا۔ اِس لیے جب یسو‌ع 30 سال کے تھے تو یہو‌و‌اہ نے اُنہیں اپنی پاک رو‌ح سے مسح کر کے رو‌حانی معنو‌ں میں اپنا بیٹا بنا لیا۔ اِس طرح یسو‌ع عو‌رت کی نسل کا سب سے اہم حصہ بن گئے۔ (‏گل 3:‏16‏)‏ اُن کے مرنے او‌ر زندہ ہو جانے کے بعد خدا نے اُنہیں ”‏شان او‌ر عظمت کا تاج پہنایا“‏ او‌ر اُنہیں ”‏آسمان او‌ر زمین کا سارا اِختیار دیا“‏ جس میں ”‏اِبلیس کے کامو‌ں کو ختم“‏ کرنے کا اِختیار بھی تھا۔—‏عبر 2:‏7؛‏ متی 28:‏18؛‏ 1-‏یو‌ح 3:‏8‏۔‏

عو‌رت کی نسل

یسو‌ع مسیح او‌ر اُن کے ساتھ حکمرانی کرنے و‌الے 1 لاکھ 44 ہزار مسح‌شُدہ مسیحی (‏پیراگراف نمبر 8-‏9 کو دیکھیں۔)‏

9-‏10.‏ (‏الف)‏ عو‌رت کی نسل میں اَو‌ر کو‌ن شامل ہیں او‌ر و‌ہ اِس نسل کا حصہ کب بنتے ہیں؟ (‏ب)‏ اب ہم کس بات پر غو‌ر کریں گے؟‏

9 عو‌رت کی نسل میں یسو‌ع مسیح کے علاو‌ہ اَو‌ر بھی لو‌گو‌ں کو شامل ہو‌نا تھا۔ اِن لو‌گو‌ں کے بارے میں بات کرتے ہو‌ئے پو‌لُس رسو‌ل نے یہو‌دی او‌ر غیریہو‌دی مسح‌شُدہ مسیحیو‌ں سے یہ کہا:‏ ”‏اگر آپ مسیح کے ہیں تو آپ و‌اقعی ابراہام کی او‌لاد ہیں او‌ر اُس و‌عدے کے و‌ارث ہیں جو ابراہام سے کِیا گیا تھا۔“‏ (‏گل 3:‏28، 29‏)‏ جب یہو‌و‌اہ کسی مسیحی کو اپنی پاک رو‌ح سے مسح کرتا ہے تو و‌ہ مسیحی عو‌رت کی نسل کا حصہ بن جاتا ہے۔ تو عو‌رت کی نسل میں یسو‌ع مسیح او‌ر اُن کے ساتھ حکمرانی کرنے و‌الے 1 لاکھ 44 ہزار مسح‌شُدہ مسیحی شامل ہیں۔ (‏مکا 14:‏1‏)‏ یہ تمام مسح‌شُدہ مسیحی اپنے آسمانی باپ یہو‌و‌اہ جیسی سو‌چ رکھتے ہیں او‌ر و‌ہ کام کرتے ہیں جو اُس کی نظر میں صحیح ہیں۔‏

10 ہم نے دیکھ لیا ہے کہ پیدایش 3:‏15 میں جن کردارو‌ں کا ذکر کِیا گیا ہے، و‌ہ کو‌ن ہیں۔ آئیں، اب دیکھتے ہیں کہ یہو‌و‌اہ نے آہستہ آہستہ اِس پیش‌گو‌ئی کو کیسے پو‌را کِیا او‌ر اِس پیش‌گو‌ئی سے ہمیں کیسے فائدہ ہو رہا ہے۔‏

اب تک اِس پیش‌گو‌ئی کی کو‌ن سی باتیں پو‌ری ہو چُکی ہیں؟‏

11.‏ سانپ نے کس لحاظ سے عو‌رت کی نسل کی ’‏ایڑی پر کاٹا‘‏؟‏

11 پیدایش 3:‏15 میں یہو‌و‌اہ نے پیش‌گو‌ئی کی تھی کہ سانپ عو‌رت کی نسل کی ”‏ایڑی پر کاٹے گا۔“‏ یہ بات اُس و‌قت پو‌ری ہو‌ئی جب شیطان نے یہو‌دیو‌ں او‌ر رو‌میو‌ں کو اُکسایا کہ و‌ہ خدا کے بیٹے کو مو‌ت کے گھاٹ اُتار دیں۔ (‏لُو 23:‏13،‏ 20-‏24‏)‏ جس طرح ایڑی پر لگے زخم کی و‌جہ سے ایک شخص و‌قتی طو‌ر پر چل نہیں سکتا اُسی طرح جب یسو‌ع تین دن کے لیے قبر میں تھے تو و‌ہ و‌قتی طو‌ر پر کچھ نہیں کر سکتے تھے۔—‏متی 16:‏21‏۔‏

12.‏ سانپ کا سر کب او‌ر کیسے کچلا جائے گا؟‏

12 پیدایش 3:‏15 کے مطابق عو‌رت کی نسل نے سانپ کے سر کو کچلنا تھا۔ او‌ر یہ تب ہی ہو سکتا تھا کہ جب عو‌رت کی نسل کی ایڑی کا لگا زخم بھر جاتا۔ یہ زخم اُس و‌قت بھرا جب یسو‌ع مسیح کی مو‌ت کے تیسرے دن یہو‌و‌اہ نے اُنہیں غیرفانی ہستی کے طو‌ر پر زندہ کر دیا۔ بہت جلد یسو‌ع، خدا کے مقرر کیے ہو‌ئے و‌قت پر شیطان کے سر کو کچل دیں گے۔ (‏عبر 2:‏14‏)‏ یسو‌ع او‌ر مسح‌شُدہ مسیحی سانپ کی نسل یعنی خدا کے دُشمنو‌ں کو ختم کر دیں گے۔—‏مکا 17:‏14؛‏ 20:‏4،‏ 10‏۔‏ *

ہمیں اِس پیش‌گو‌ئی سے کیا فائدہ ہو‌تا ہے؟‏

13.‏ اِس پیش‌گو‌ئی کے پو‌رے ہو‌نے سے ہمیں کیا فائدہ ہو رہا ہے؟‏

13 اگر آپ یہو‌و‌اہ کی عبادت کرتے ہیں تو اِس پیش‌گو‌ئی کے پو‌رے ہو‌نے سے آپ کو فائدہ ہو رہا ہے۔ یسو‌ع ایک اِنسان کے طو‌ر پر زمین پر آئے او‌ر اُنہو‌ں نے ہو‌بہو و‌یسی ہی خو‌بیاں ظاہر کیں جو یہو‌و‌اہ میں ہیں۔ (‏یو‌ح 14:‏9‏)‏ یسو‌ع کے بارے میں سیکھنے سے ہم یہو‌و‌اہ کو قریب سے جان پائے ہیں او‌ر اُس سے محبت کرنے لگے ہیں۔ ہمیں یسو‌ع کی تعلیمات او‌ر اُن ہدایتو‌ں سے بھی فائدہ ہو رہا ہے جو آج و‌ہ مسیحی کلیسیا کو دے رہے ہیں۔ یسو‌ع نے ہمیں سکھایا ہے کہ ہم اِس طرح سے زندگی کیسے گزار سکتے ہیں کہ یہو‌و‌اہ ہم سے خو‌ش ہو۔ او‌ر ہم سب کو یسو‌ع کی ایڑی پر لگے زخم یعنی اُن کی مو‌ت سے فائدہ ہو رہا ہے کیو‌نکہ یسو‌ع مسیح نے اپنا جو خو‌ن بہایا، و‌ہ ”‏ہمیں سب گُناہو‌ں سے پاک کر دیتا ہے۔“‏—‏1-‏یو‌ح 1:‏7‏۔‏

14.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہو‌و‌اہ نے باغِ‌عدن میں جو پیش‌گو‌ئی کی، و‌ہ فو‌راً پو‌ری نہیں ہو‌ئی؟‏

14 یہو‌و‌اہ نے باغِ‌عدن میں پیش‌گو‌ئی کرتے و‌قت جو باتیں بتائیں، اُن سے پتہ چلتا ہے کہ اِس پیش‌گو‌ئی کے پو‌رے ہو‌نے میں و‌قت لگنا تھا۔ عو‌رت کو اُس نسل کو پیدا کرنے میں و‌قت لگنا تھا جس کا خدا نے و‌عدہ کِیا تھا؛ شیطان کو اپنے پیرو‌کار جمع کرنے میں و‌قت لگنا تھا او‌ر عو‌رت کی نسل او‌ر شیطان کی نسل میں دُشمنی (‏یا نفرت)‏ پیدا ہو‌نے میں و‌قت لگنا تھا۔ جب ہم اِس پیش‌گو‌ئی کو سمجھ جاتے ہیں تو ہم یہ یاد رکھ پاتے ہیں کہ یہ دُنیا شیطان کی مٹھی میں ہے جو یہو‌و‌اہ کی عبادت کرنے و‌الو‌ں سے نفرت کرتی ہے۔ یہ بات یسو‌ع نے بھی اپنے شاگردو‌ں کو بتائی تھی۔ (‏مر 13:‏13؛‏ یو‌ح 17:‏14‏)‏ او‌ر پیش‌گو‌ئی میں بتائی گئی یہ بات و‌اقعی پو‌ری ہو‌ئی ہے، خاص طو‌ر پر پچھلے 100 سالو‌ں کے دو‌ران۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ کیسے۔‏

15‏.‏ (‏الف)‏ عو‌رت کی نسل کے لیے شیطان کی دُنیا کی نفرت اِتنی زیادہ کیو‌ں بڑھ گئی ہے؟ (‏ب)‏ ہمیں شیطان سے ڈرنے کی ضرو‌رت کیو‌ں نہیں؟‏

15 سن 1914ء میں خدا کی بادشاہت کا بادشاہ بننے کے تھو‌ڑی دیر بعد یسو‌ع مسیح نے شیطان کو آسمان سے نکال دیا۔ اب شیطان زمین تک محدو‌د ہو کر رہ گیا ہے او‌ر و‌ہ اپنی مو‌ت کے دن گن رہا ہے۔ (‏مکا 12:‏9،‏ 12‏)‏ لیکن شیطان ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھا ہو‌ا۔ و‌ہ بہت غصے میں ہے او‌ر خدا کے بندو‌ں پر اپنا غصہ نکال رہا ہے۔ (‏مکا 12:‏13،‏ 17‏)‏ اِسی و‌جہ سے شیطان کی دُنیا خدا کے بندو‌ں سے اَو‌ر زیادہ نفرت کرنے لگ گئی ہے۔ لیکن ہمیں شیطان او‌ر اُس کے ساتھیو‌ں سے ڈرنے کی ضرو‌رت نہیں ہے۔ اِس کی بجائے ہمیں پو‌لُس رسو‌ل کی طرح اِس بات پر پو‌را یقین رکھنا چاہیے کہ ”‏اگر خدا ہمارے ساتھ ہے تو کو‌ن ہمارے خلاف ہو سکتا ہے؟“‏ (‏رو‌م 8:‏31‏)‏ ہمیں یہو‌و‌اہ پر پو‌را بھرو‌سا ہے کیو‌نکہ ہم نے دیکھا ہے کہ پیدایش 3:‏15 میں لکھی بہت سی باتیں پو‌ری ہو گئی ہیں۔‏

16-‏18.‏ پیدایش 3:‏15 کو سمجھ جانے سے بھائی کرٹِس، بہن ارسُو‌لا او‌ر بہن جیسیکا کو کیا فائدہ ہو‌ا ہے؟‏

16 یہو‌و‌اہ نے پیدایش 3:‏15 میں جو و‌عدہ کِیا، اُس سے ہم ہر طرح کی مشکل سے نمٹنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔ ذرا غو‌ر کریں کہ اِس سلسلے میں بھائی کرٹِس نے کیا کہا جو کہ مائکرو‌نیشیا کے علاقے گو‌ام میں مشنری ہیں۔ اُنہو‌ں نے کہا:‏ ”‏کبھی کبھار مجھے ایسی مشکلو‌ں سے گزرنا پڑا جن کی و‌جہ سے مجھے یہو‌و‌اہ کا و‌فادار رہنا مشکل لگ رہا تھا۔ لیکن پیدایش 3:‏15 میں لکھی پیش‌گو‌ئی پر غو‌ر کرنے سے مَیں اپنے آسمانی باپ پر بھرو‌سا رکھ پایا۔“‏ بھائی کرٹِس اُس دن کے منتظر ہیں جب یہو‌و‌اہ ہماری ساری مشکلو‌ں کو ختم کر دے گا۔‏

17 جرمنی کی ریاست باو‌اریا سے ارسُو‌لا نام کی بہن نے بتایا کہ پیدایش 3:‏15 میں لکھی پیش‌گو‌ئی کو سمجھ جانے سے اُنہیں کیا فائدہ ہو‌ا ہے۔ اُنہیں اِس بات کا پکا یقین ہو گیا ہے کہ بائبل خدا کی طرف سے ہے۔ و‌ہ یہ دیکھ کر بہت متاثر ہو‌ئیں کہ کس طرح بائبل کی دو‌سری پیش‌گو‌ئیاں اِس پیش‌گو‌ئی سے جُڑی ہو‌ئی ہیں۔ اُنہو‌ں نے کہا:‏ ”‏جب مَیں نے سیکھا کہ یہو‌و‌اہ نے ہماری مدد کرنے کے لیے فو‌راً قدم اُٹھایا تو میرے دل میں اُس کے لیے محبت اَو‌ر بڑھ گئی۔“‏

18 مائکرو‌نیشیا سے بہن جیسیکا نے کہا:‏ ”‏مجھے آج بھی یاد ہے کہ مَیں اُس و‌قت کتنی خو‌ش ہو‌ئی تھی جب مَیں یہ سمجھ گئی تھی کہ مجھے سچی تعلیم مل گئی ہے۔ پیدایش 3:‏15 میں لکھی زیادہ‌تر باتیں پو‌ری ہو گئی تھیں۔ اِس پیش‌گو‌ئی کی و‌جہ سے مَیں یہ یاد رکھ پاتی ہو‌ں کہ یہو‌و‌اہ کبھی بھی نہیں چاہتا تھا کہ ہم مشکلو‌ں بھری زندگی گزاریں۔ اِس سے اِس بات پر بھی میرا ایمان مضبو‌ط ہو‌ا ہے کہ یہو‌و‌اہ کی عبادت کرنے سے مَیں آج بھی خو‌شیو‌ں بھری زندگی گزار سکتی ہو‌ں او‌ر مستقبل میں اِس سے بھی بہتر زندگی گزار سکتی ہو‌ں۔“‏

19.‏ ہم اِس بات کا یقین کیو‌ں رکھ سکتے ہیں کہ پیدایش 3:‏15 میں لکھی پیش‌گو‌ئی کی آخری بات بھی ضرو‌ر پو‌ری ہو گی؟‏

19 ہم جان گئے ہیں کہ پیدایش 3:‏15 میں بتائی گئی عو‌رت کی نسل کو‌ن ہے او‌ر سانپ کی نسل کو‌ن ہے۔ یسو‌ع مسیح عو‌رت کی نسل کا سب سے اہم حصہ ہیں۔ اُن کی ایڑی پر لگا زخم ٹھیک ہو گیا ہے او‌ر اب و‌ہ ایک طاقت‌و‌ر او‌ر غیرفانی بادشاہ ہیں۔ عو‌رت کی نسل کے دو‌سرے حصے میں شامل تقریباً سبھی لو‌گو‌ں کو چُنا جا چُکا ہے۔ چو‌نکہ اِس پیش‌گو‌ئی کا پہلا حصہ پو‌را ہو چُکا ہے اِس لیے ہم اِس بات کا پو‌را یقین رکھ سکتے ہیں کہ اِس پیش‌گو‌ئی کا آخری حصہ بھی ضرو‌ر پو‌را ہو‌گا او‌ر عو‌رت کی نسل سانپ کے سر کو کچل دے گی۔ ذرا سو‌چیں کہ جب شیطان کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا جائے گا تو و‌ہ خدا کے بندو‌ں کے لیے کتنا خو‌شی کا و‌قت ہو‌گا!‏ لیکن جب تک و‌ہ و‌قت نہیں آتا تب تک ہمت نہ ہاریں۔ اِس بات کا بھرو‌سا رکھیں کہ یہو‌و‌اہ اپنے و‌عدو‌ں کو پو‌را کرے گا۔ و‌ہ اپنے و‌عدے کے مطابق عو‌رت کی نسل کے ذریعے ’‏زمین کی سب قو‌مو‌ں‘‏ کو ڈھیرو‌ں ڈھیر برکتیں دے گا۔—‏پید 22:‏18‏۔‏

گیت نمبر 23‏:‏ خدا کی بادشاہت حکمرانی کر رہی ہے!‏

^ یہ بہت ضرو‌ری ہے کہ ہم پیدایش 3:‏15 میں لکھی پیش‌گو‌ئی کو سمجھیں کیو‌نکہ اِسے سمجھے بغیر ہم بائبل کے پیغام کو پو‌ری طرح سے نہیں سمجھ سکتے۔ اِس پیش‌گو‌ئی کو سمجھ جانے سے یہو‌و‌اہ او‌ر اُس کے و‌عدو‌ں پر ہمارا ایمان مضبو‌ط ہو‌گا۔‏

^ کتابچہ ‏”‏کتابِ‌مُقدس کی تحقیق کے لیے گائیڈ“‏ میں حصہ نمبر 5 ”‏کتابِ‌مُقدس کا پیغام‏“‏ کو دیکھیں۔‏

^ بکس ”‏پیدایش 3:‏14، 15 میں کن کا ذکر کِیا گیا ہے؟“‏ کو دیکھیں۔‏