مطالعے کا مضمون نمبر 23
اگر یہوواہ کا ساتھ ہو تو آپ تنہا نہیں!
”[یہوواہ] اُن سب کے قریب ہے جو اُس سے دُعا کرتے ہیں۔“—زبور 145:18۔
گیت نمبر 28: یہوواہ کے دوست کون ہیں؟
مضمون پر ایک نظر *
1. یہوواہ کے بندے کبھی کبھار خود کو اکیلا کیوں محسوس کرتے ہیں؟
ہم سب کبھی نہ کبھی خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں۔ کچھ لوگوں کے دل سے تنہائی کا احساس جلدی دُور ہو جاتا ہے جبکہ کچھ لوگوں کے دل سے یہ احساس جاتا ہی نہیں۔ کبھی کبھار تو ہمارے آس پاس اِتنے زیادہ لوگ ہوتے ہیں لیکن ہم پھر بھی خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں۔ کچھ بہن بھائیوں کو کلیسیا میں نئے دوست بنانا مشکل لگتا ہے اور کچھ بہن بھائی اپنے گھر والوں سے دُور ہونے کی وجہ سے خود کو اکیلا محسوس کرتے ہیں۔ بعض بہن بھائیوں کا کوئی عزیز فوت ہو گیا ہے اور اُس کے بچھڑ جانے کی وجہ سے اب وہ خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں۔ اور ہمارے کچھ بہن بھائی، خاص طور پر وہ بہن بھائی جو حال ہی میں یہوواہ کے گواہ بنے ہیں، اِس لیے خود کو اکیلا محسوس کرتے ہیں کیونکہ اُن کے غیرایمان رشتےداروں اور دوستوں نے اُن سے ناتا توڑ لیا ہے یا اُن کی مخالفت کرنے لگے ہیں۔
2. اِس مضمون میں ہم کن سوالوں کے جواب حاصل کریں گے؟
2 یہوواہ ہمارے احساسات کو اچھی طرح سے سمجھتا ہے۔ جب ہم خود کو اکیلا محسوس کرتے ہیں تو اُسے اِس کا پتہ ہوتا ہے اور وہ ہماری مدد کرنا چاہتا ہے۔ اِس مضمون میں ہم اِن سوالوں کے جواب حاصل کریں گے: یہوواہ ہماری مدد کیسے کرتا ہے؟ ہم تنہائی کے احساس پر قابو پانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟ اور ہم اپنی کلیسیا میں اُن بہن بھائیوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جو خود کو اکیلا محسوس کرتے ہیں؟
یہوواہ کو ہماری فکر ہے
3. یہوواہ نے کیسے ظاہر کِیا کہ اُسے اپنے بندے ایلیاہ کی فکر تھی؟
3 یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ اُس کا ہر بندہ خوش رہے۔ وہ ہم میں سے ہر ایک کے بہت قریب ہے اور جب ہم مایوس یا بےحوصلہ ہو جاتے ہیں تو اُسے اِس کا پتہ ہوتا ہے۔ (زبور 145:18، 19) اِس سلسلے میں غور کریں کہ جب یہوواہ کا بندہ ایلیاہ بےحوصلہ ہو گیا تو یہوواہ نے اُس کے لیے فکر کیسے ظاہر کی اور اُس کی مدد کیسے کی۔ ایلیاہ نبی ایک ایسے زمانے میں رہ رہے تھے جب یہوواہ کے بندوں کی شدید مخالفت کی جا رہی تھی اور ایلیاہ نبی کو تو خدا کے دُشمن جان سے ہی مار ڈالنا چاہتے تھے۔ (1-سلا 19:1، 2) ایلیاہ شاید اِس وجہ سے بھی بےحوصلہ ہو گئے تھے کیونکہ اُنہیں لگ رہا تھا کہ اُن کے علاوہ اَور کوئی بھی نبی نہیں بچا جو یہوواہ کی عبادت کر رہا ہو۔ (1-سلا 19:10) یہوواہ نے ایلیاہ کی مدد کرنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگائی۔ اُس نے فوراً اپنے فرشتے کو اُن کے پاس بھیجا۔ فرشتے نے ایلیاہ کو یقین دِلایا کہ وہ اکیلے نہیں ہیں۔ اُس نے اُنہیں بتایا کہ اَور بھی بہت سے اِسرائیلی ہیں جو ابھی بھی یہوواہ کی عبادت کر رہے ہیں۔—1-سلا 19:5، 18۔
4. مرقس 10:29، 30 سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ کو اپنے اُن بندوں کی بہت فکر ہے جن سے اُن کے غیرایمان رشتےدار دُور ہو جاتے ہیں؟
4 یہوواہ خدا یہ جانتا ہے کہ جب اُس کے بندے اُس کی خدمت کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو اُن میں سے کچھ کو بہت سی قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔ مثال کے طور پر شاید اُس کے کچھ بندوں کو اپنے اُن دوستوں یا رشتےداروں کا ساتھ کھونا پڑے جو یہوواہ کی عبادت نہیں کرتے۔ شاید اِسی بات کی فکر پطرس رسول کو بھی تھی جب اُنہوں نے یسوع سے پوچھا:”مالک! ہم نے سب کچھ چھوڑ دیا ہے اور آپ کے پیروکار بن گئے ہیں۔ ہمیں کیا ملے گا؟“ (متی 19:27) اِس پر یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو یقین دِلایا کہ اُنہیں ایسے ہمایمانوں کا ساتھ ملے گا جو اُن کے لیے خاندان کی طرح ہوں گے۔ (مرقس 10:29، 30 کو پڑھیں۔) اور اِس خاندان کے سربراہ یہوواہ نے یہ وعدہ کِیا ہے کہ وہ اُن لوگوں کی مدد کرے گا جو اُس کی خدمت کرتے ہیں۔ (زبور 9:10) آئیں، دیکھیں کہ آپ اپنی تنہائی سے لڑنے کے لیے یہوواہ سے مدد کیسے حاصل کر سکتے ہیں۔
آپ تنہائی کے احساس پر قابو پانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟
5. جب ہم اِس بات پر سوچ بچار کرتے ہیں کہ یہوواہ کس طرح سے ہماری مدد کر رہا ہے تو اِس کا کیا فائدہ ہوتا ہے؟
5 اِس بات پر غور کریں کہ یہوواہ آپ کی مدد کیسے کر رہا ہے۔ (زبور 55:22) یوں آپ کو محسوس ہوگا کہ آپ بالکل اکیلے نہیں ہیں۔ ذرا ایک غیرشادیشُدہ بہن کی مثال پر غور کریں جن کا نام کیرل ہے۔ * اپنے گھر میں صرف وہی اکیلی یہوواہ کی گواہ ہیں۔ وہ کہتی ہیں: ”جب مَیں اِس بات پر غور کرتی ہوں کہ یہوواہ خدا نے مشکل وقت میں میری کس کس طرح سے مدد کی ہے تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ مَیں اکیلی نہیں ہوں۔ مجھے اِس بات پر پکا یقین ہو جاتا ہے کہ یہوواہ ہمیشہ میرے ساتھ ہے اور وہ میری مدد کرے گا۔“
6. پہلا پطرس 5:9، 10 سے اُن بہن بھائیوں کو حوصلہ کیسے مل سکتا ہے جو تنہائی کے احساس سے لڑ رہے ہیں؟
6 اِس بارے میں سوچیں کہ یہوواہ اُن بہن بھائیوں کی مدد کیسے کر رہا ہے جو خود کو اکیلا محسوس کرتے ہیں۔ (1-پطرس 5:9، 10 کو پڑھیں۔) ذرا ہیروشی نامی بھائی کی مثال پر غور کریں۔ اُن کے گھر والے یہوواہ کے گواہ نہیں تھے۔ وہ کافی سالوں تک اکیلے یہوواہ کی خدمت کرتے رہے۔ وہ کہتے ہیں: ”اپنی کلیسیاؤں میں ہم یہ صاف دیکھ سکتے ہیں کہ ہر بہن بھائی کسی نہ کسی مشکل کا سامنا کر رہا ہے۔ اور جب ہم سب دلوجان سے یہوواہ کی خدمت کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں تو اِس سے اُن بہن بھائیوں کو بہت حوصلہ ملتا ہے جن کے گھر والے یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں۔“
7. دُعا کرنے سے آپ کو کیسے مدد ملی ہے؟
7 یہوواہ کی عبادت کرنے کے معمول پر قائم رہیں۔ اِس میں یہ شامل ہے کہ آپ دل کھول کر یہوواہ کو بتائیں کہ آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں۔ (1-پطر 5:7) ذرا ایک بہن کی مثال پر غور کریں جن کا نام مثیل ہے۔ جب اِس جوان بہن نے یہوواہ کی خدمت کرنے کا فیصلہ کِیا تو وہ خود کو بہت تنہا محسوس کرنے لگی کیونکہ اُس کے گھر والوں میں سے کوئی بھی یہوواہ کی خدمت نہیں کر رہا تھا۔ بہن مثیل کہتی ہیں: ”دل کھول کر یہوواہ سے دُعا کرنے سے مَیں تنہائی کے احساس سے نمٹ پائی۔ یہوواہ میرا پیارا آسمانی باپ ہے جس سے مَیں دن میں کئی کئی بار دُعا کرتی تھی اور اُسے یہ بتاتی تھی کہ مَیں کیسا محسوس کر رہی ہوں۔“
8. خدا کے کلام کو پڑھنے اور اِس پر سوچ بچار کرنے سے آپ کی کیسے مدد ہوئی ہے؟
8 باقاعدگی سے خدا کے کلام کو پڑھیں اور اِس میں درج ایسے واقعات پر سوچ بچار کریں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ یہوواہ آپ سے محبت کرتا ہے۔ ذرا بیانکا نامی بہن کی مثال پر غور کریں جن کے گھر والے اُن سے ایسی باتیں کرتے تھے جن سے بہن بیانکا کا دل بہت دُکھتا تھا۔ وہ کہتی ہیں: ”جب مَیں بائبل میں خدا کے ایسے بندوں کے بارے میں پڑھتی ہوں یا ایسے بہن بھائیوں کی آپبیتیاں پڑھتی ہوں جو ویسی ہی صورتحال سے گزرے جن سے مَیں گزری تو مجھے بہت حوصلہ ملتا ہے۔“ کچھ بہن بھائی بائبل کی ایسی آیتیں یاد کر لیتے ہیں جن سے اُنہیں بڑی تسلی ملتی ہے جیسے کہ زبور 27:10 اور یسعیاہ 41:10۔ بعض بہن بھائیوں نے دیکھا ہے کہ جب وہ اِجلاسوں کی تیاری کرتے وقت یا بائبل کو پڑھتے وقت ساتھ ساتھ اِس کی آڈیو ریکارڈنگ سنتے ہیں تو اُن کے دل سے تنہائی کا احساس نکل جاتا ہے۔
9. اِجلاسوں پر جانے سے آپ کو کیا فائدہ ہوا ہے؟
9 باقاعدگی سے اِجلاسوں پر جانے کی پوری کوشش کریں۔ وہاں بتائی جانے والی باتوں سے آپ کا حوصلہ بڑھے گا اور آپ اپنے بہن بھائیوں کو بھی اَور اچھی طرح سے جان پائیں گے۔ (عبر 10:24، 25) بہن مثیل جن کا پہلے بھی ذکر ہوا ہے، کہتی ہیں: ”حالانکہ مَیں بہت شرمیلی تھی لیکن پھر بھی مَیں نے فیصلہ کِیا کہ مَیں ہر اِجلاس پر جاؤں گی اور جواب دوں گی۔ یوں مَیں کلیسیا کے بہن بھائیوں کے اَور قریب ہو گئی۔“
10. کلیسیا میں بہن بھائیوں سے دوستی کرنا کیوں ضروری ہے؟
10 کلیسیا میں بہن بھائیوں سے دوستی کریں۔ کلیسیا میں ایسے بہن بھائیوں سے دوستی کریں جن سے آپ بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ یہ بہن بھائی آپ سے عمر میں بڑے بھی ہو سکتے ہیں اور چھوٹے بھی یا اُن کا پسمنظر آپ کے پسمنظر سے فرق ہو سکتا ہے۔ بائبل میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ عمررسیدہ لوگوں میں سمجھ اور دانائی ہوتی ہے جن سے جوان لوگوں کو بہت ایو 12:12) مگر عمررسیدہ بہن بھائی بھی کلیسیا میں جوان بہن بھائیوں سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ یاد کریں کہ داؤد، یونتن سے عمر میں بہت چھوٹے تھے لیکن وہ پھر بھی ایک دوسرے کے قریبی دوست تھے۔ (1-سمو 18:1) اُن دونوں نے ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھایا کہ وہ مشکل سے مشکل صورتحال میں بھی یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں۔ (1-سمو 23:16-18) ذرا بہن ارینا کی بات پر غور کریں جو اپنے گھرانے میں اکیلی یہوواہ کی گواہ ہیں۔ وہ کہتی ہیں: ”کلیسیا میں ہمارے ہمایمان واقعی ہمارے ماں باپ اور بہن بھائیوں کی طرح ہوتے ہیں۔“
فائدہ ہو سکتا ہے۔ (11. کلیسیا کے بہن بھائیوں سے مضبوط دوستی کرنے کے لیے ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے؟
11 سچ ہے کہ نئے دوست بنانا آسان نہیں ہوتا، خاص طور پر اُس صورت میں اگر ایک شخص شرمیلا ہو۔ اِس سلسلے میں ذرا بہن رتنا کی مثال پر غور کریں جو دوسروں کی سخت مخالفت کے باوجود یہوواہ کی گواہ بنیں۔ وہ کہتی ہیں: ”مَیں نے اِس بات کو تسلیم کِیا کہ مجھے کلیسیا میں بہن بھائیوں کی مدد کی ضرورت تھی۔“ یہ بات سچ ہے کہ ایک شخص کو اپنے احساسات بتانا مشکل لگ سکتا ہے۔ لیکن جب ہم ایسا کرتے ہیں تو اُس شخص کے ساتھ ہماری دوستی مضبوط ہو سکتی ہے۔ یاد رکھیں کہ آپ کے دوست آپ کا حوصلہ بڑھانا اور آپ کا سہارا بننا چاہتے ہیں۔ مگر وہ ایسا تبھی کر پائیں گے اگر آپ اُنہیں یہ بتائیں گے کہ آپ کو مدد کی ضرورت ہے۔
12. مُنادی کرنے سے ہم اچھے دوست کیسے بنا سکتے ہیں؟
12 اپنی کلیسیا کے بہن بھائیوں کے ساتھ دوستی کرنے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اُن کے ساتھ مل کر مُنادی کریں۔ بہن کیرل جن کا پہلے بھی ذکر ہوا ہے، کہتی ہیں: ”دوسری بہنوں کے ساتھ مل کر مُنادی کرنے اور اُن کے ساتھ دوسرے طریقوں سے یہوواہ کی خدمت کرنے سے میری بہت سی بہنوں کے ساتھ دوستی ہو گئی ہے۔ سالوں کے دوران یہوواہ نے میری اِن دوستوں کے ذریعے میری بڑی مدد کی ہے۔“ کلیسیا کے بہن بھائیوں سے دوستی کرنے کا ہمیشہ فائدہ ہوتا ہے۔ یہوواہ ہمارے اِن دوستوں کے ذریعے ہمارا اُس وقت حوصلہ بڑھاتا ہے جب ہم خود کو اکیلا محسوس کر رہے ہوتے ہیں۔—امثا 17:17۔
دوسروں کو اپنی محبت کا احساس دِلائیں
13. کلیسیا میں سب بہن بھائیوں کی کیا ذمےداری ہے؟
13 ہم سب بہن بھائیوں کی یہ ذمےداری ہے کہ ہم ایک دوسرے کے لیے محبت ظاہر کریں تاکہ کسی کو بھی کلیسیا میں یہ احساس نہ ہو کہ وہ بالکل تنہا ہے۔ (یوح 13:35) ہم اپنے بہن بھائیوں کے لیے جو کام کرتے ہیں یا اُن سے جو باتیں کہتے ہیں، اُس سے اُن کا بہت حوصلہ بڑھ سکتا ہے۔ اِس سلسلے میں غور کریں کہ ایک بہن نے کیا کہا۔ وہ بتاتی ہے: ”جب مَیں پاک کلام کی سچائیاں سیکھ رہی تھی تو مجھے ایسے لگا جیسے کلیسیا کے بہن بھائی میرا خاندان ہیں۔ اگر اِن بہن بھائیوں کا ساتھ نہ ہوتا تو آج مَیں یہوواہ کی گواہ نہ بن پاتی۔“ ہم اُن بہن بھائیوں کو اپنی محبت کا احساس کیسے دِلا سکتے ہیں جن کے گھر والے یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں؟
14. ہم کلیسیا میں آنے والے نئے لوگوں کے ساتھ دوستی کیسے کر سکتے ہیں؟
14 دوستی کا ہاتھ آگے بڑھائیں۔ جب ہماری کلیسیا میں نئے لوگ آتے ہیں تو ہم اُن سے بڑی اپنائیت سے ملتے ہیں۔ (روم 15:7) لیکن صرف اُن کے ساتھ ہنس کر سلام دُعا کرنا ہی کافی نہیں ہے۔ ہمیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اُن سے مضبوط دوستی کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ لہٰذا نئے لوگوں کے ساتھ پیار سے پیش آئیں اور یہ ظاہر کریں کہ آپ کو اُن کی واقعی فکر ہے۔ ہم یہ جاننے کی کوشش کر سکتے ہیں کہ اُنہیں کن مسئلوں کا سامنا ہے۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ ہمیں اِس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ اُنہیں یہ محسوس نہ ہو کہ ہم اُن کی ذاتی زندگی میں تانک جھانک کر رہے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگوں کو اپنے احساسات بتانا مشکل لگے۔ اِس لیے ہمیں اُنہیں مجبور نہیں کرنا چاہیے کہ وہ ہماری ہر اُس بات کا جواب دیں جو ہم اُن سے پوچھ رہے ہیں۔ اِس کی بجائے اُن کے دل کی بات جاننے کے لیے ہم بڑی سمجھداری سے اُن سے سوال پوچھ سکتے ہیں اور پھر بڑے صبر سے اُن کی بات سُن سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہم اُن سے پوچھ سکتے ہیں کہ اُن تک پاک کلام کی سچائیاں کیسے پہنچیں۔
15. تجربہکار مسیحی کلیسیا میں دوسرے بہن بھائیوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟
15 جب کلیسیا میں ہم سب ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں اور خاص طور پر جب بزرگ ایسا کرتے ہیں تو ہم سب کا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔
اِس سلسلے میں ذرا ملیسا نامی بہن کی مثال پر غور کریں جن کی امی نے اُنہیں بچپن سے یہوواہ کے بارے میں تعلیم دی۔ بہن ملیسا کہتی ہیں: ”مَیں بتا نہیں سکتی کہ مَیں اُن بھائیوں کی کتنی شکرگزار ہوں جنہوں نے سالوں کے دوران میرا اِتنا خیال رکھا۔ یہ بھائی بالکل میرے باپ کی طرح ثابت ہوئے۔ اُنہوں نے میرے لیے وقت نکالا اور میرے لیے بڑی فکر ظاہر کی۔ جب بھی مَیں اپنا دل ہلکا کرنا چاہتی تھی تو یہ بھائی ہمیشہ میری بات سننے کو تیار ہوتے تھے۔“ ذرا مریسو نامی جوان بھائی کے تجربے پر بھی غور کریں جو اُس وقت خود کو بہت اکیلا محسوس کرنے لگے جب اُنہیں بائبل کورس کرانے والے بھائی نے یہوواہ سے مُنہ موڑ لیا۔ وہ کہتے ہیں: ”بزرگوں نے میرے لیے بڑی فکرمندی ظاہر کی اور میری بڑی مدد کی۔ وہ باقاعدگی سے مجھ سے بات کرتے تھے، میرے ساتھ مل کر مُنادی کرتے تھے اور مجھے وہ باتیں بتایا کرتے تھے جو اُنہوں نے اپنے ذاتی مطالعے کے دوران سیکھی ہوتی تھیں۔ وہ تو میرے ساتھ مل کر میرا پسندیدہ کھیل بھی کھیلا کرتے تھے۔“ اب بہن ملیسا اور بھائی مریسو دونوں ہی کُلوقتی طور پر یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔16-17. ہم اَور کن طریقوں سے دوسروں کی مدد کر سکتے ہیں؟
16 فرق فرق طریقوں سے مدد کریں۔ (گل 6:10) ذرا لیو نامی بھائی کے تجربے پر غور کریں جو اپنے گھر والوں سے دُور کسی اَور ملک میں ایک مشنری کے طور پر خدمت کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ”کبھی کبھار جب کوئی آپ کے لیے کوئی چھوٹا سا ہی کام کر دیتا ہے جس کی آپ کو اُس وقت واقعی بڑی ضرورت ہوتی ہے تو آپ کی مایوسی دُور ہو جاتی ہے۔ مجھے یاد ہے کہ ایک بار جب میرا ایکسیڈنٹ ہو گیا تھا تو مَیں بڑی مشکل سے اپنے گھر پہنچا۔ مَیں بڑی ہی ٹینشن میں تھا۔ لیکن پھر میری کلیسیا کے ایک میاں بیوی نے مجھے اپنے گھر کھانے پر بلایا۔ مجھے یہ تو یاد نہیں کہ ہم نے اُس وقت کیا کھایا تھا۔ لیکن مجھے یہ یاد ہے کہ اُنہوں نے کتنے آرام سے میری بات سنی۔ اُن سے بات کرنے کے بعد مَیں بہت بہتر محسوس کرنے لگا۔“
17 ہمیں اُس وقت اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ وقت گزار کر بڑا ہی مزہ آتا ہے جب ہم اِجتماعوں پر ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہوتے ہیں اور اُن تقریروں پر بات کرتے ہیں جو ہم نے سنی ہوتی ہیں۔ لیکن بہن کیرل جن کا پہلے بھی ذکر ہوا ہے، کہتی ہیں: ”جب مَیں اِجتماعوں پر جاتی ہوں تو مجھے بہت اکیلا پن محسوس ہوتا ہے۔“ بہن کیرل ایسا کیوں محسوس کرتی ہیں؟ وہ کہتی ہیں: ”حالانکہ مَیں ہزاروں بہن بھائیوں کے بیچ ہوتی ہوں لیکن اکثر یہ بہن بھائی اپنے گھر والوں کے ساتھ بیٹھے ہوتے ہیں۔ اُنہیں اِکٹھا دیکھ کر مجھے اَور زیادہ تنہائی کا احساس ہوتا ہے۔“ اِس کے علاوہ کچھ بہن بھائیوں کے جیون ساتھی موت کی وجہ سے اُن سے بچھڑ گئے ہیں اور اُن کے بغیر پہلی بار اِجتماع پر جانا اُنہیں بہت مشکل لگتا ہے اور وہ خود کو بہت اکیلا محسوس کرتے ہیں۔ کیا آپ کسی ایسے بہن یا بھائی کو جانتے ہیں جو ایسی ہی
کسی مشکل سے گزر رہا ہے؟ کیوں نہ اگلی بار اِن بہن بھائیوں کو اپنے ساتھ اِجتماع پر بیٹھنے کو کہیں؟18. دوسروں کی مہماننوازی کرنے کے سلسلے میں ہم 2-کُرنتھیوں 6:11-13 میں لکھی بات پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
18 ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزاریں۔ فرق فرق بہن بھائیوں کے ساتھ وقت گزارنے کی کوشش کریں، خاص طور پر ایسے بہن بھائیوں کے ساتھ جو خود کو اکیلا محسوس کرتے ہیں۔ ہمیں اِن بہن بھائیوں کے لیے ’اپنے دلوں میں زیادہ جگہ‘ بنانی چاہیے۔ (2-کُرنتھیوں 6:11-13 کو پڑھیں۔) بہن ملیسا جن کا پہلے بھی ذکر ہوا ہے، کہتی ہیں: ”ہمیں جب بھی بہن بھائی اپنے گھر بلاتے تھے یا اپنے ساتھ کہیں آنے کو کہتے تھے تو ہمیں اُن کے ساتھ وقت گزار کر بڑی خوشی ہوتی تھی۔“ کیا آپ کی کلیسیا میں کوئی ایسا بہن یا بھائی ہے جس کی آپ مہماننوازی کر سکتے ہیں؟
19. ہمیں خاص طور پر کن موقعوں پر بہن بھائیوں کے ساتھ وقت گزارنا چاہیے؟
19 کبھی کبھار ایسے موقعے ہوتے ہیں جن میں اگر ہم اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں تو اُنہیں اَور زیادہ اچھا لگ سکتا ہے۔ مثال کے طور پر کچھ بہن بھائیوں کو اُس وقت اپنے گھر والوں کے ساتھ ہونا بڑا مشکل لگ سکتا ہے جب اُن کے گھر والے کوئی مذہبی یا قومی تہوار منا رہے ہوتے ہیں۔ اور کچھ بہن بھائی ایسی تاریخ آنے پر بڑے دُکھی ہو جاتے ہیں جب اُن کا کوئی عزیز فوت ہوا تھا۔ جب ہم اِس طرح کی مشکلوں کا سامنا کرنے والے بہن بھائیوں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں تو ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم ’سچے دل سے اُن کی فکر رکھتے ہیں۔‘—فل 2:20۔
20. جب ہم خود کو اکیلا محسوس کرتے ہیں تو متی 12:48-50 میں درج یسوع کے الفاظ کو پڑھنے سے ہمیں حوصلہ کیسے مل سکتا ہے؟
20 کبھی کبھار جب ایک بہن یا بھائی خود کو اکیلا محسوس کرتا ہے تو اِس کے پیچھے بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ لیکن اُسے یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ یہوواہ اُس کے احساسات کو اچھی طرح سے سمجھتا ہے۔ وہ ہماری مدد کرنے کے لیے اکثر ہمارے بہن بھائیوں کو اِستعمال کرتا ہے۔ (متی 12:48-50 کو پڑھیں۔) جب ہم اپنے بہن بھائیوں کی مدد کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں تو ہم یہ ظاہر کر رہے ہوتے ہیں کہ ہم اُس کلیسیا کے لیے یہوواہ کے بڑے شکرگزار ہیں جو اُس نے ہمیں دی ہے۔ آئیں، اِس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ چاہے ہم کتنا ہی تنہا کیوں نہ محسوس کر رہے ہوں، ہم کبھی بھی اکیلے نہیں ہیں کیونکہ یہوواہ ہمیشہ ہمارے ساتھ ہے۔
گیت نمبر 46: ہم تیرے شکرگزار ہیں!
^ پیراگراف 5 کیا کبھی کبھار آپ کو تنہائی کے احساس سے لڑنا پڑتا ہے؟ اگر ایسا ہے تو آپ اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ آپ کے احساسات کو اچھی طرح سے سمجھتا ہے اور وہ آپ کی مدد کرنا چاہتا ہے۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ہم تنہائی کے احساس سے نمٹنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں اور ہم اُن بہن بھائیوں کا حوصلہ کیسے بڑھا سکتے ہیں جو خود کو اکیلا محسوس کرتے ہیں۔
^ پیراگراف 5 کچھ نام فرضی ہیں۔
^ پیراگراف 61 تصویر کی وضاحت: ایک بھائی جس کی بیوی فوت ہو گئی ہے، بائبل پڑھتے اور اِجلاس کی تیاری کرتے وقت ہماری ویبسائٹ سے اُن کی آڈیو ریکارڈنگز سُن رہا ہے۔
^ پیراگراف 63 تصویر کی وضاحت: ایک بھائی اپنی بیٹی کے ساتھ اپنی کلیسیا کے ایک عمررسیدہ بھائی سے ملنے آیا ہے۔ وہ باپ اور بیٹی اُس بھائی کے لیے کھانے کو بھی کچھ لائے ہیں۔