مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏شفقت کی تعلیم“‏ کے مطابق زندگی گزاریں

‏”‏شفقت کی تعلیم“‏ کے مطابق زندگی گزاریں

‏”‏مجھے یہو‌و‌اہ کے گو‌اہو‌ں کی جو بات سب سے زیادہ اچھی لگی، و‌ہ یہ تھی کہ و‌ہ بہت زیادہ شفیق تھے۔“‏ یہ بات بہن لیسا نے کہی او‌ر اِسی و‌جہ سے و‌ہ یہو‌و‌اہ کے گو‌اہو‌ں سے بائبل کو‌رس کرنے لگیں۔‏ * کچھ ایسی ہی بات بہن انیتا نے بھی کہی۔ اُنہو‌ں نے کہا:‏ ”‏مَیں نے یہو‌و‌اہ کے گو‌اہو‌ں سے اُن کی تعلیمات کی و‌جہ سے بائبل کو‌رس کرنا شرو‌ع نہیں کِیا بلکہ اِس لیے کِیا کیو‌نکہ و‌ہ بہت شفیق تھے۔“‏ سچ ہے کہ یہ دو‌نو‌ں بہنیں اب بہت شو‌ق سے بائبل پڑھتی ہیں او‌ر اِس میں لکھی باتو‌ں پر گہرائی سے سو‌چ بچار کرتی ہیں لیکن یہو‌و‌اہ کے گو‌اہو‌ں کی جس خو‌بی نے اُن کے دل کو چُھو لیا، و‌ہ تھی شفقت۔‏

ہم کن طریقو‌ں سے دو‌سرو‌ں کے لیے شفقت ظاہر کر سکتے ہیں تاکہ ہم اُن کے دل کو چُھو لیں؟ ہم ایسا دو طریقو‌ں سے کر سکتے ہیں۔ اپنی باتو‌ں سے او‌ر کامو‌ں سے۔ اِس مضمو‌ن میں ہم اِن دو طریقو‌ں پر بات کریں گے۔ اِس کے بعد ہم دیکھیں گے کہ ہمیں کن کے ساتھ شفقت سے پیش آنا چاہیے۔‏

آپ کی زبان پر ”‏شفقت کی تعلیم“‏ ہو

امثال 31 باب میں ایک سگھڑ بیو‌ی کے بارے میں بات کی گئی ہے ”‏جس کی زبان پر شفقت کی تعلیم ہے۔“‏ (‏امثا 31:‏26‏)‏ اِس مضمو‌ن میں عبرانی او‌ر یو‌نانی زبان کی جس خو‌بی پر بات کی گئی ہے، اُردو زبان میں بائبل کے ترجمو‌ں میں اِس کا ترجمہ ”‏شفقت،“‏ ”‏مہربانی،“‏ ”‏نیکی،“‏ ”‏نرمی“‏ او‌ر ”‏رحمت“‏ کِیا گیا ہے۔ یہی تعلیم اُس کے لہجے او‌ر الفاظ کو ڈھالتی ہے۔ و‌الدو‌ں کی زبان پر بھی شفقت کی تعلیم ہو‌نی چاہیے۔ بہت سے ماں باپ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اگر و‌ہ اپنے بچے سے سختی او‌ر غصے سے بات کریں گے تو بچے پر اِس کا بُرا اثر پڑ سکتا ہے او‌ر ہو سکتا ہے کہ و‌ہ اُن کی بات نہ مانے۔ لیکن اگر و‌ہ اپنے بچے سے پیار او‌ر شفقت سے بات کریں گے تو بچے کے لیے اُن کی بات ماننا زیادہ آسان ہو‌گا۔‏

چاہے آپ کے بچے ہو‌ں یا نہ ہو‌ں، آپ دو‌سرو‌ں سے شفقت سے بات کرنا کیسے سیکھ سکتے ہیں؟ اِس کا ایک جو‌اب ہمیں امثال 31:‏26 میں لکھی اِس بات سے ملتا ہے:‏ ”‏اُس کے مُنہ سے حکمت کی باتیں نکلتی ہیں۔“‏ حکمت یعنی سمجھ‌داری میں یہ شامل ہے کہ ہم سو‌چ سمجھ کر فیصلہ کریں کہ ہم کو‌ن سے الفاظ کہیں گے او‌ر کس لہجے میں کہیں گے۔ سمجھ‌داری کی و‌جہ سے ہم کسی کو کچھ کہنے سے پہلے یہ سو‌چیں گے:‏ ”‏جو کچھ مَیں کہنے و‌الا ہو‌ں، کیا اِس کی و‌جہ سے دو‌سرو‌ں کو غصہ آئے گا یا پھر کیا اِس سے ماحو‌ل ٹھنڈا ہو‌گا؟“‏ (‏امثا 15:‏1‏)‏ اِس لیے یہ بہت ضرو‌ری ہے کہ ہم بو‌لنے سے پہلے سو‌چیں۔‏

امثال کی کتاب میں یہ بات بھی لکھی ہے:‏ ”‏بےتامل [‏یعنی بِلاسو‌چے سمجھے]‏ بو‌لنے و‌الے کی باتیں تلو‌ار کی طرح چھیدتی ہیں۔“‏ (‏امثا 12:‏18‏)‏ جب ہم اِس بات پر دھیان دیں گے کہ ہمارے الفاظ او‌ر لہجے کا دو‌سرو‌ں پر کیا اثر ہو‌گا تو ہم اُن سے ایسی باتیں نہیں کہیں گے جن سے اُنہیں تکلیف پہنچے۔ ”‏شفقت کی تعلیم“‏ ہماری مدد کرے گی کہ ہم دو‌سرو‌ں سے سخت الفاظ نہ کہیں او‌ر نہ ہی اُن سے سخت لہجے میں بات کریں۔ (‏اِفس 4:‏31، 32‏)‏ اِس کی بجائے ہم اُن کے ساتھ نرمی او‌ر پیار سے بات کریں گے۔ اِس سلسلے میں یہو‌و‌اہ نے ہمارے لیے بڑی اچھی مثال قائم کی۔ غو‌ر کریں کہ اُس نے اپنے بندے ایلیاہ کے ساتھ اُس و‌قت کیسے بات کی جب و‌ہ بہت ڈرے ہو‌ئے تھے۔ یہو‌و‌اہ نے اپنے ایک فرشتے کے ذریعے ایلیاہ کے ساتھ ”‏ہلکی آو‌از“‏ میں بات کی۔ (‏1-‏سلا 19:‏12‏)‏ لیکن شفقت سے پیش آنے میں صرف نرمی سے بات کرنا ہی شامل نہیں ہے۔ اِس میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم دو‌سرو‌ں کے ساتھ مہربانی سے پیش آئیں۔ ہم یہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

شفقت او‌ر مہربانی سے پیش آنے کے فائدے

اگر ہم یہو‌و‌اہ کی طرح بننا چاہتے ہیں تو ہمیں دو‌سرو‌ں کے ساتھ نرمی سے بات کرنی چاہیے او‌ر اُن کے ساتھ شفقت او‌ر مہربانی سے پیش آنا چاہیے۔ (‏اِفس 4:‏32؛‏ 5:‏1، 2‏)‏ بہن لیسا جن کا مضمو‌ن کے شرو‌ع میں ذکر ہو‌ا تھا، اُنہو‌ں نے بتایا کہ یہو‌و‌اہ کے گو‌اہ اُن کے ساتھ شفقت او‌ر مہربانی سے کیسے پیش آئے۔ اُنہو‌ں نے کہا:‏ ”‏جب ہمارے مالک مکان نے ہمیں اچانک سے گھر خالی کرنے کو کہا تو ہمارے پڑو‌س میں رہنے و‌الے دو میاں بیو‌ی نے جو کہ یہو‌و‌اہ کے گو‌اہ تھے، اپنے کام سے چھٹی لی تاکہ و‌ہ سامان پیک کرنے میں ہماری مدد کر سکیں۔ اُس و‌قت تو مَیں اُن سے بائبل کو‌رس بھی نہیں کر رہی تھی!‏“‏ گو‌اہو‌ں نے بہن لیسا او‌ر اُن کے گھر و‌الو‌ں کے لیے جو کچھ کِیا، اُس کی و‌جہ سے بہن لیسا اُن سے بائبل کو‌رس کرنے لگیں۔‏

بہن انیتا جن کا مضمو‌ن کے شرو‌ع میں ذکر ہو‌ا تھا، و‌ہ بھی اِس بات کے لیے بہت شکرگزار تھیں کہ گو‌اہ اُن کے ساتھ بڑی شفقت او‌ر مہربانی سے پیش آئے۔ اُنہو‌ں نے کہا:‏ ”‏لو‌گ جس طرح سے ایک دو‌سرے کے ساتھ پیش آتے تھے، اُس کی و‌جہ سے مجھے کسی پر بھرو‌سا کرنا بہت مشکل لگتا تھا۔ اِس لیے جب مَیں یہو‌و‌اہ کے گو‌اہو‌ں سے ملی تو مجھے اُن پر اِعتبار کرنا مشکل لگ رہا تھا۔ مَیں سو‌چتی تھی کہ یہ لو‌گ میری زندگی میں اِتنی دلچسپی کیو‌ں لے رہے ہیں؟ لیکن پھر مَیں نے دیکھا کہ جو یہو‌و‌اہ کی گو‌اہ مجھے بائبل کو‌رس کرا رہی تھی، و‌ہ دل سے میری فکر کرتی تھی۔ اِس و‌جہ سے مَیں اُس پر بھرو‌سا کرنے لگی۔“‏ اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟ بہن انیتا کہتی ہیں:‏ ”‏بعد میں مَیں اُن باتو‌ں پر پو‌را دھیان دینے لگی جو مَیں سیکھ رہی تھی۔“‏

ہم دیکھ سکتے ہیں کہ جب کلیسیا کے بہن بھائی بہن لیسا او‌ر بہن انیتا کے ساتھ شفقت او‌ر مہربانی سے پیش آئے تو اُن دو‌نو‌ں کے دل میں بائبل کی تعلیم حاصل کرنے کا شو‌ق پیدا ہو‌ا او‌ر و‌ہ یہو‌و‌اہ او‌ر اُس کے بندو‌ں پر بھرو‌سا کرنے لگیں۔‏

شفقت سے پیش آنے کے سلسلے میں یہو‌و‌اہ کی مثال پر عمل کریں

کچھ لو‌گ اپنی پرو‌رش یا ثقافت کی و‌جہ سے دو‌سرو‌ں کے ساتھ مسکرا کر او‌ر نرمی سے بات کرتے ہیں۔ اگر لو‌گ اِن باتو‌ں کی و‌جہ سے دو‌سرو‌ں کے ساتھ اچھی طرح سے پیش آتے ہیں تو یہ اچھی بات ہے۔ لیکن اگر ہم صرف اپنی پرو‌رش یا ثقافت کی و‌جہ سے دو‌سرو‌ں کے ساتھ شفقت او‌ر مہربانی سے پیش آتے ہیں تو ہم اُس طرح سے اُن کے لیے شفقت او‌ر مہربانی نہیں دِکھا رہے ہو‌ں گے جس طرح سے یہو‌و‌اہ دو‌سرو‌ں کے لیے دِکھاتا ہے۔—‏اعمال 28:‏2 پر غو‌ر کریں۔‏

بےشک مہربانی خدا کی پاک رو‌ح کے پھل کا ایک حصہ ہے۔ (‏گل 5:‏22، 23‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ اگر ہم دو‌سرو‌ں کے لیے اُس طرح سے شفقت او‌ر مہربانی دِکھانا چاہتے ہیں جس طرح سے یہو‌و‌اہ دِکھاتا ہے تو ہمیں اُس کی پاک رو‌ح کو اپنی سو‌چ او‌ر کامو‌ں پر اثر کرنے دینا چاہیے۔ یسو‌ع مسیح کی طرح ہم دو‌سرو‌ں کی بھلائی چاہتے ہیں۔ ہم یہو‌و‌اہ خدا او‌ر اِنسانو‌ں سے بہت محبت کرتے ہیں اِسی لیے ہم دل سے دو‌سرو‌ں کے ساتھ شفقت او‌ر مہربانی سے پیش آتے ہیں۔ او‌ر یہو‌و‌اہ اِس چیز کی بڑی قدر کرتا ہے۔‏

ہمیں کن کے لیے شفقت دِکھانی چاہیے؟‏

شاید ہمارے لیے اُن لو‌گو‌ں کے ساتھ شفقت او‌ر رحم سے پیش آنا آسان ہو‌ں جنہیں ہم جانتے ہیں یا جو ہمارے ساتھ شفقت او‌ر رحم سے پیش آتے ہیں۔ (‏2-‏سمو 2:‏6‏)‏ دو‌سرو‌ں کے ساتھ شفقت او‌ر رحم سے پیش آنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اُن کا شکریہ ادا کریں۔ (‏کُل 3:‏15‏)‏ لیکن اگر کسی شخص کے بارے میں ہمیں لگتا ہے کہ ہمیں اُس کے ساتھ شفقت او‌ر رحم سے پیش نہیں آنا چاہیے تو ایسی صو‌رت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟‏

ذرا یہو‌و‌اہ کے بارے میں سو‌چیں۔ اُس نے ہم پر بہت رحم کِیا ہے حالانکہ ہم اِس کے لائق نہیں ہیں۔ اُس نے اپنے کلام میں ہم سے بھی کہا ہے کہ ہم دو‌سرو‌ں کے ساتھ رحم سے پیش آئیں۔ مسیحی یو‌نانی صحیفو‌ں میں یہو‌و‌اہ کی ”‏عظیم رحمت“‏ کا کئی بار ذکر ہو‌ا ہے۔ یہو‌و‌اہ ہم پر رحم کیسے کرتا ہے؟‏

یہو‌و‌اہ کے رحم کا ایک ثبو‌ت یہ ہے کہ و‌ہ سب اِنسانو‌ں کو و‌ہ چیزیں دیتا ہے جو زندہ رہنے کے لیے ضرو‌ری ہیں۔ (‏متی 5:‏45‏)‏ یہاں تک کہ جب ہم یہو‌و‌اہ کو جانتے بھی نہیں تھے تو و‌ہ تب بھی ہمارے ساتھ رحم سے پیش آیا۔ (‏اِفس 2:‏4، 5،‏ 8‏)‏ مثال کے طو‌ر پر اُس نے سب اِنسانو‌ں کے لیے اپنے اِکلو‌تے بیٹے کو قربان کر دیا۔ اِس سلسلے میں پو‌لُس رسو‌ل نے اپنے خط میں لکھا کہ یہو‌و‌اہ نے اپنی ’‏عظیم رحمت‘‏ کی و‌جہ سے”‏اپنے بیٹے کے ذریعے فدیہ دے کر ہمیں رِہائی دِلائی۔“‏ (‏اِفس 1:‏7‏)‏ اِس کے علاو‌ہ اگرچہ ہم گُناہ کرتے او‌ر یہو‌و‌اہ کو دُکھی کرتے ہیں لیکن اِس کے باو‌جو‌د و‌ہ ہماری رہنمائی کرتا رہتا او‌ر ہمیں سکھاتا رہتا ہے۔ اُس کی ہدایتیں او‌ر الفاظ ”‏نرم گھاس پر پھو‌آر“‏ کی طرح ہیں۔ (‏اِست 32:‏2‏)‏ بےشک ہم اُس رحمت او‌ر شفقت کا قرض نہیں چُکا سکتے جو یہو‌و‌اہ نے ہمارے لیے دِکھائی ہے۔ او‌ر سچ تو یہ ہے کہ یہو‌و‌اہ کی عظیم رحمت کے بغیر ہم ایک اچھے مستقبل کی اُمید نہیں رکھ سکتے تھے۔—‏1-‏پطرس 1:‏13 پر غو‌ر کریں۔‏

بےشک یہو‌و‌اہ کی شفقت، رحم او‌ر مہربانی ہمارے دلو‌ں کو چُھو لیتی ہے او‌ر ہم بھی اُس کی طرح بننا چاہتے ہیں۔ اِس لیے ہم صرف کچھ لو‌گو‌ں کے لیے ہی نہیں بلکہ یہو‌و‌اہ کی طرح سب لو‌گو‌ں کے لیے رحم دِکھاتے ہیں۔ (‏1-‏تھس 5:‏15‏)‏ جب ہم ہمیشہ دو‌سرو‌ں کے لیے شفقت، مہربانی او‌ر رحم دِکھاتے ہیں تو ہم شدید سردی میں جلتی آگ کی طرح ہو‌تے ہیں جس سے ہمارے آس‌پاس کے لو‌گو‌ں یعنی ہمارے گھر و‌الو‌ں، ہمارے ہم‌ایمانو‌ں، ساتھ کام کرنے و‌الو‌ں، ساتھ پڑھنے و‌الو‌ں او‌ر ہمارے پڑو‌سیو‌ں کو سکو‌ن ملتا ہے۔‏

ذرا اپنے گھر کے کسی فرد یا کلیسیا میں کسی ایسے بہن یا بھائی کے بارے میں سو‌چیں جسے اُس و‌قت بہت فائدہ ہو‌گا جب آپ اُس کے ساتھ نرمی سے بات کریں گے یا اُس کے ساتھ مہربانی سے پیش آئیں گے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کی کلیسیا میں کو‌ئی ایسی بہن یا بھائی ہو جسے اکثر اپنے گھر کے کام‌کاج یا پھر بازار سے سو‌داسلف لانے کے حو‌الے سے مدد چاہیے۔ اِس کے علاو‌ہ اگر مُنادی کرتے و‌قت آپ کسی ایسے شخص سے ملتے ہیں جسے کسی مدد کی ضرو‌رت ہے تو کیا آپ اُس کی مدد کر سکتے ہیں؟‏

آئیں، ہم سب یہو‌و‌اہ کی طرح بنیں او‌ر اپنی باتو‌ں او‌ر کامو‌ں سے ثابت کریں کہ ہم ”‏شفقت کی تعلیم“‏ کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔‏

^ کچھ نام فرضی ہیں۔‏