نوجوانو، ”نجات حاصل کرنے کی کوشش کریں“
”جیسے آپ ہمیشہ فرمانبردار رہے، ویسے ہی . . . احترام اور خوف کے ساتھ نجات حاصل کرنے کی کوشش کریں۔“—فِلپّیوں 2:12۔
1. بپتسمہ لینا کیوں ضروری ہے؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
ہر سال بائبل کورس کرنے والے ہزاروں لوگ بپتسمہ لیتے ہیں۔ اِن میں سے بہت سے نوجوان اور بچے ہوتے ہیں اور عموماً اُنہوں نے بچپن سے سچائی سیکھی ہوتی ہے۔ کیا آپ بھی اُن میں سے ایک ہیں؟ اگر ایسا ہے تو آپ نے بپتسمہ لے کر بہت اچھا قدم اُٹھایا ہے۔ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو حکم دیا کہ وہ بپتسمہ لیں۔ اِس کے علاوہ بپتسمہ لینے سے ہی مسیحی نجات حاصل کر سکتے ہیں اور ہمیشہ کی زندگی پا سکتے ہیں۔—متی 28:19، 20؛ 1-پطرس 3:21۔
2. آپ کو اپنی زندگی یہوواہ کے لیے وقف کرنے سے ڈرنا کیوں نہیں چاہیے؟
2 جب آپ نے بپتسمہ لیا تو آپ کے لیے بہت سی برکتوں کا دروازہ کُھل گیا۔ لیکن بپتسمہ لینے کے بعد آپ پر نئی ذمےداریاں بھی آئیں۔ وہ کیسے؟ آپ کے بپتسمے کے دن بپتسمے کی تقریر کرنے والے بھائی نے آپ سے پوچھا: ”کیا آپ نے یسوع مسیح کی قربانی کی بِنا پر اپنے گُناہوں سے توبہ کر لی ہے اور خود کو یہوواہ خدا کی مرضی پر چلنے کے لیے وقف کر دیا ہے؟“ آپ نے اِس سوال کا جواب ہاں میں دیا۔ آپ نے
یہوواہ سے محبت کرنے اور اُس کی مرضی کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دینے کا وعدہ کِیا۔ کیا آپ کو اِس وعدے پر پچھتانا پڑے گا؟ ہرگز نہیں۔ آپ کو اِس بات پر کبھی پچھتانا نہیں پڑے گا کہ آپ نے یہوواہ کی رہنمائی کو قبول کرنے کا فیصلہ کِیا ہے۔ دراصل جو شخص یہوواہ کی رہنمائی کو قبول نہیں کرتا، وہ شیطان کی دُنیا کا حصہ ہوتا ہے۔ شیطان کو نہ تو ایسے شخص کی کوئی فکر ہے اور نہ ہی آپ کی۔ اُس کی خوشی تو اِس بات میں ہے کہ آپ اُس کی حمایت کر کے یہوواہ کو چھوڑ دیں اور یوں ہمیشہ کی زندگی سے محروم رہ جائیں۔3. آپ کو یہوواہ کے لیے زندگی وقف کرنے سے کون سی برکتیں ملی ہیں؟
3 ذرا سوچیں کہ جب سے آپ نے خود کو یہوواہ کے لیے وقف کِیا ہے اور بپتسمہ لیا ہے تو اُس نے آپ کو کتنی برکتیں دی ہیں۔ چونکہ آپ نے اپنی زندگی یہوواہ کے نام کر دی ہے اِس لیے آپ پورے اِعتماد سے کہہ سکتے ہیں: ”[یہوواہ] میری طرف ہے مَیں نہیں ڈرنے کا۔ اِنسان میرا کیا کر سکتا ہے؟“ (زبور 118:6) آپ کو اِس سے بڑا اعزاز اَور کوئی نہیں مل سکتا کہ آپ یہوواہ کی طرف ہوں اور آپ کو اُس کی خوشنودی حاصل ہو۔
ایک ذاتی ذمےداری
4، 5. (الف) خود کو خدا کے لیے وقف کرنا ہر شخص کی اپنی ذمےداری کیوں ہے؟ (ب) ایسی کون سی آزمائشیں ہیں جن کا ہر عمر کے مسیحیوں کو سامنا کرنا پڑتا ہے؟
4 یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی ایسے اِنٹرنیٹ پیکج کی طرح نہیں ہے جسے اِستعمال تو سب گھر والے کرتے ہیں لیکن بِل ادا کرنے کی ذمےداری والدین کی ہوتی ہے۔ لہٰذا والدین کے ساتھ رہتے ہوئے بھی یہ آپ کی اپنی ذمےداری ہے کہ آپ یہوواہ کے ساتھ دوستی مضبوط رکھیں۔ یہ یاد رکھنا کیوں ضروری ہے؟ کیونکہ ہم میں سے کوئی بھی یہ نہیں جانتا کہ مستقبل میں اُسے کس طرح کی آزمائشوں کا سامنا ہوگا۔ مثال کے طور پر شاید آپ نے چھوٹی عمر میں بپتسمہ لیا ہو۔ لیکن اب آپ نوجوان ہیں اور اِس وجہ سے آپ میں نئے احساسات نے جنم لیا ہے اور آپ کو نئے مسئلوں کو سامنا ہے۔ ایک نوجوان لڑکی نے کہا: ”ایک بچے کو عموماً اِس وجہ سے یہوواہ کا گواہ ہونے پر پچھتاوا نہیں ہوتا کیونکہ وہ سکول میں سالگرہ کا کیک نہیں کھا سکتا۔ مشکل دراصل تب کھڑی ہوتی ہے جب کچھ سال گزرنے کے بعد اُس کے اندر جنسی خواہشات زور پکڑتی ہیں۔ اُس وقت اُسے اِس بات پر پوری طرح قائل ہونا چاہیے کہ یہوواہ کے معیاروں پر چلنے سے اُسے ہمیشہ فائدہ ہوگا۔“
5 صرف نوجوانوں کو ہی نئے مسئلوں کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ جو لوگ نوجوان نہیں ہوتے، اُن کا ایمان بھی بپتسمہ لینے کے بعد ایسے طریقوں سے آزمایا جاتا ہے جن کی اُنہیں توقع نہیں ہوتی۔ شاید اِن آزمائشوں کا تعلق اُن کی ازدواجی زندگی، صحت یا ملازمت سے ہو۔ لہٰذا چاہے ہماری عمر جو بھی ہو، ہم میں سے ہر ایک کو فرق فرق صورتحال میں یہوواہ کے لیے وفاداری قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔—یعقوب 1:12-14۔
6. (الف) اِس بات کا کیا مطلب ہے کہ آپ نے خود کو خدا کے لیے وقف کرنے کا وعدہ بغیر کسی شرط کے کِیا تھا؟ (ب) آپ فِلپّیوں 4:11-13 سے کیا سیکھتے ہیں؟
6 خدا کے وفادار رہنے کے لیے ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپ نے اپنی زندگی خدا کے لیے وقف کرنے کا وعدہ بغیر کسی شرط کے کِیا تھا۔ اِس کا مطلب ہے کہ آپ نے خدا سے وعدہ کِیا تھا کہ چاہے جو بھی مشکل آئے، یہاں تک کہ اگر آپ کے دوست یا والدین خدا کی خدمت کرنی چھوڑ دیں، آپ ہمیشہ اُس کے وفادار رہیں گے۔ (زبور 27:10) لہٰذا ہر صورتحال میں خدا سے دُعا کریں کہ وہ اُس وعدے پر قائم رہنے میں آپ کی مدد کرے جو آپ نے اُس سے کِیا ہے۔—فِلپّیوں 4:11-13 کو پڑھیں۔
7. اِس بات کا کیا مطلب ہے کہ ”احترام اور خوف کے ساتھ نجات حاصل کرنے کی کوشش کریں“؟
7 یہوواہ چاہتا ہے کہ آپ اُس کے دوست بنیں۔ لیکن اِس دوستی کو مضبوط کرنے اور نجات حاصل کرنے کے لیے کوشش درکار ہے۔ فِلپّیوں 2:12 میں لکھا ہے: ”احترام اور خوف کے ساتھ نجات حاصل کرنے کی کوشش کریں۔“ اِس کا مطلب ہے کہ ہمیں اِس بات پر سوچ بچار کرنا چاہیے کہ ہمیں خدا کی قربت میں رہنے اور ہر حال میں اُس کے وفادار رہنے کے لیے کیا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اِس سلسلے میں حد سے زیادہ خوداِعتماد نہیں ہونا چاہیے۔ یاد رکھیں کہ کچھ لوگوں نے بہت سال تک خدا کی خدمت کی لیکن پھر وہ اُس کے وفادار نہیں رہے۔ آپ کون سے کام کر سکتے ہیں تاکہ آپ نجات حاصل کرنے کے لائق ٹھہر سکیں؟
بائبل کا مطالعہ کرنے کی اہمیت
8. ذاتی مطالعہ کرنے میں کیا کچھ شامل ہے اور ذاتی مطالعہ کرنا کیوں اہم ہے؟
8 یہوواہ کے دوست بننے کے لیے ہمیں اُس کی سننے اور اُس سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔ یہوواہ کی سننے کا سب سے اہم طریقہ بائبل کا مطالعہ کرنا ہے۔ اِس میں یہ شامل ہے کہ ہم خدا کے کلام اور اِس پر مبنی مطبوعات کو پڑھیں اور اِن پر غوروخوض کریں۔ لیکن بائبل کا مطالعہ کرنے کا محض یہ مطلب نہیں کہ ہم اِس میں لکھی باتوں کو یاد کر لیں جیسا ہم عموماً سکول کے اِمتحان کے لیے کرتے ہیں۔ اِس کی بجائے بائبل کا مطالعہ کرنا ایک دلچسپ سفر کرنے کی طرح ہے۔ جس طرح سفر کے دوران ہمیں نئی نئی جگہیں دیکھنے کا موقع ملتا ہے اُسی طرح بائبل کے مطالعے کے دوران ہمیں یہوواہ کے بارے میں نئی نئی باتیں جاننے کا موقع ملتا ہے۔ یوں ہم خدا کے قریب ہو جاتے ہیں اور وہ ہمارے قریب ہو جاتا ہے۔—یعقوب 4:8۔
9. آپ نے ذاتی مطالعے کے سلسلے میں کون سی سہولتوں سے فائدہ اُٹھایا ہے؟
9 یہوواہ کی تنظیم نے بہت سی سہولتیں مہیا کی ہیں جنہیں آپ بائبل کے مطالعے کے لیے اِستعمال کر سکتے ہیں۔ اِس سلسلے میں آپ 2008ء-2010ء کے دوران ”مینارِنگہبانی“ میں شائع ہونے والے سلسلہوار مضمون ”ہمارے نوجوانوں کے لئے“ کے تحت دی گئی مشقوں کو اِستعمال کر سکتے ہیں۔ اِن مشقوں کے ذریعے آپ بائبل میں درج واقعات سے اہم سبق سیکھ سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ jw.org پر کتاب ”پاک کلام کی تعلیم حاصل کریں“ پر مبنی مشقیں بھی دستیاب ہیں۔ اِن مشقوں کی مدد سے آپ اپنے ایمان کو مضبوط کر سکتے ہیں اور دوسروں کے سامنے اپنے عقیدوں کی وضاحت کرنا سیکھ سکتے ہیں۔ ذاتی مطالعے کے سلسلے میں کچھ مفید مشورے ”مینارِنگہبانی،“ نمبر 1 2017ء، صفحہ 4-7 پر دیے گئے ہیں۔ بائبل کا مطالعہ کرنا اور اِس پر سوچ بچار کرنا نجات حاصل کرنے کے لائق ٹھہرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔—زبور 119:105 کو پڑھیں۔
دُعا کی اہمیت
10. ایک بپتسمہیافتہ مسیحی کو دُعا کیوں کرنی چاہیے؟
آپ جب بھی کسی وجہ سے پریشان ہوں تو ’اپنا بوجھ یہوواہ پر ڈال دیں۔‘
10 جب ہم بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہم یہوواہ کی سنتے ہیں اور جب ہم دُعا کرتے ہیں تو ہم یہوواہ سے بات کرتے ہیں۔ ہمیں یہ سوچ کر دُعا نہیں کرنی چاہیے کہ یہ ہمارا مذہبی فرض ہے اور نہ ہی یہ سوچنا چاہیے کہ دُعا کرنے سے ہماری قسمت کُھل جائے گی اور ہمیں کامیابی مل جائے گی۔ دُعا دراصل دل کھول کر خدا سے بات کرنے کا نام ہے۔ ذرا سوچیں کہ یہ کتنا بڑا اعزاز ہے کہ یہوواہ آپ کی بات سننے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ (فِلپّیوں 4:6 کو پڑھیں۔) لہٰذا جب آپ کسی بھی وجہ سے پریشان ہوں تو بائبل میں لکھی اِس ہدایت پر عمل کریں: ”اپنا بوجھ [یہوواہ] پر ڈال دے۔“ (زبور 55:22) لاکھوں بہن بھائیوں نے دیکھا ہے کہ اِس ہدایت پر عمل کرنے سے اُنہیں بہت فائدہ ہوا ہے۔ اگر آپ بھی ایسا کریں گے تو آپ کو بھی فائدہ ہو سکتا ہے۔
11. آپ کو ہمیشہ یہوواہ کا شکریہ ادا کیوں کرنا چاہیے؟
11 ہمیں صرف تب دُعا نہیں کرنی چاہیے جب ہم چاہتے ہیں کہ یہوواہ ہماری مدد کرے۔ بائبل میں ہمیں نصیحت کی گئی ہے کہ ”شکرگزاری کرتے رہیں۔“ (کُلسّیوں 3:15) کبھی کبھار ہم اپنی مشکلوں کی وجہ سے اِتنے پریشان ہو جاتے ہیں کہ ہم اُن برکتوں پر دھیان ہی نہیں دے پاتے جو ہمارے پاس ہیں۔ تو پھر کیوں نہ ہر روز کم سے کم تین ایسی باتوں کے بارے میں سوچیں جن کے لیے آپ یہوواہ کے شکرگزار ہیں اور پھر دُعا میں اُس کا شکریہ ادا کریں۔ ایبیگیل نامی نوجوان بہن جن کا بپتسمہ 12 سال کی عمر میں ہوا، کہتی ہیں: ”کسی بھی اَور کی نسبت یہوواہ اِس بات کا سب سے زیادہ حق رکھتا ہے کہ ہم اُس کا شکریہ ادا کریں۔ ہمیں ہر موقعے پر اُن نعمتوں کے لیے اُس کا شکر ادا کرنا چاہیے جو وہ ہمیں دیتا ہے۔ مَیں نے ایک دفعہ کسی سے بڑی اچھی بات سنی تھی کہ ”اگر کل ہمارے پاس صرف وہی چیزیں ہوں جن کے لیے ہم نے آج یہوواہ کا شکر ادا کِیا ہے تو ہمارے پاس کیا بچے گا؟““
ذاتی تجربے کی اہمیت
12، 13. (الف) آپ کو اپنی زندگی میں اِس بات کے کون سے ثبوت ملے ہیں کہ یہوواہ مہربان ہے؟ (ب) اِس بات پر غور کرنا اہم کیوں ہے کہ یہوواہ نے آپ کی مدد کیسے کی ہے؟
12 یہوواہ خدا نے بہت سی مشکلات کو برداشت کرنے میں بادشاہ داؤد کی مدد کی۔ لہٰذا داؤد نے ذاتی تجربے کی بِنا پر یہ بات لکھی: ”آزما کر دیکھو کہ [یہوواہ] کیسا مہربان ہے۔ مبارک ہے وہ آدمی جو اُس پر توکل کرتا ہے۔“ (زبور 34:8) اِس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں اپنی زندگی میں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ یہوواہ کتنا مہربان ہے۔ جب آپ بائبل اور خدا کی تنظیم کی مطبوعات کو پڑھتے ہیں اور اِجلاسوں میں جاتے ہیں تو آپ یہ سیکھتے ہیں کہ خدا نے دوسرے لوگوں کی مدد کیسے کی ہے تاکہ وہ اُس کے وفادار رہ سکیں۔ لیکن جوںجوں یہوواہ کے ساتھ آپ کی دوستی مضبوط ہوتی ہے، آپ کو یہ دیکھنا چاہیے کہ یہوواہ آپ کی مدد کیسے کر رہا ہے۔ آپ کو اپنی زندگی میں اِس بات کے کون سے ثبوت ملے ہیں کہ یہوواہ مہربان ہے؟
ہمیشہ اِس بات کی قدر کریں کہ یہوواہ نے آپ کو اپنی تنظیم کا حصہ بننے کا اعزاز بخشا ہے۔
13 ہر مسیحی نے ایک خاص طریقے سے یہ دیکھا ہے کہ یہوواہ کتنا مہربان ہے۔ یہوواہ نے ہم میں سے ہر ایک کو اپنے اور اپنے بیٹے کے قریب آنے کی دعوت دی ہے۔ یسوع مسیح نے کہا: ”کوئی شخص میرے پاس نہیں آ سکتا جب تک کہ باپ اُسے میرے پاس نہ لائے۔“ (یوحنا 6:44) کیا آپ یہ محسوس کرتے ہیں کہ یہوواہ آپ کو اپنے پاس لایا ہے؟ یا کیا آپ سوچتے ہیں کہ ”یہوواہ میرے والدین کو اپنے پاس لایا ہے اور مَیں تو بس اُن کے پیچھے پیچھے چل رہا ہوں“؟ یاد رکھیں کہ جب آپ نے اپنی زندگی خدا کے لیے وقف کی اور بپتسمہ لیا تو آپ کا خدا کے ساتھ اپنا ایک رشتہ قائم ہو گیا۔ بائبل میں لکھا ہے: ”اگر کوئی خدا سے محبت کرتا ہے تو خدا اُسے جانتا ہے۔“ (1-کُرنتھیوں 8:3) لہٰذا ہمیشہ اِس بات کی قدر کریں کہ یہوواہ نے آپ کو اپنی تنظیم کا حصہ بننے کا اعزاز بخشا ہے۔
14، 15. مُنادی کے کام کے ذریعے آپ کا ایمان کیسے مضبوط ہو سکتا ہے؟
14 جب یہوواہ مُنادی کے دوران یا سکول میں دلیری سے گواہی دینے میں آپ کی مدد کرتا ہے تو تب بھی آپ یہ دیکھ پاتے ہیں کہ یہوواہ مہربان ہے۔ شاید آپ کو اپنے سکول کے بچوں کو گواہی دینا مشکل لگے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ اِس بارے میں پریشان ہوں کہ جب آپ اُن کو گواہی دیں گے تو وہ کیسا ردِعمل دِکھائیں گے۔ آپ خاص طور پر اُس وقت گھبراہٹ کا شکار ہو سکتے ہیں جب آپ کو بہت سے لوگوں کے سامنے اپنے ایمان کے بارے میں بتانا ہو۔ ایسی صورت میں کون سی چیز آپ کی مدد کر سکتی ہے؟
15 ذرا سوچیں کہ آپ جن باتوں پر ایمان رکھتے ہیں، اُن پر ایمان رکھنے کی کون سی وجوہات ہیں۔ اِس حوالے سے jw.org پر ”تحقیق کے لیے مشقیں“ موجود ہیں۔ اگر یہ مشقیں آپ کی زبان میں دستیاب ہیں تو اِنہیں ضرور اِستعمال کریں۔ اِن مشقوں کی مدد سے آپ اِس بات پر سوچ بچار کر پائیں گے کہ آپ کن باتوں پر ایمان رکھتے ہیں، آپ اِن پر کیوں ایمان رکھتے ہیں اور آپ دوسروں کو اپنے عقیدوں کی وضاحت کیسے کر سکتے ہیں۔ جب آپ اپنے عقیدوں پر پوری طرح قائل ہوں گے اور اچھی تیاری کریں گے تو آپ کو دوسروں کو یہوواہ کے بارے میں بتانے کی ترغیب ملے گی۔—یرمیاہ 20:8، 9۔
16. اگر آپ دوسروں کو اپنے عقیدوں کے بارے میں بتانے سے ہچکچاتے ہیں تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟
16 ہو سکتا ہے کہ اچھی تیاری کرنے کے باوجود آپ دوسروں کو اپنے عقیدوں کے بارے میں بتانے سے ہچکچائیں۔ ایک 18 سالہ بہن جس کا بپتسمہ 13 سال کی عمر میں ہوا، کہتی ہے: ”مَیں جانتی ہوں کہ مَیں کن باتوں پر ایمان رکھتی ہوں لیکن کبھی کبھار مجھے اپنے خیالات کو لفظوں میں بیان کرنا مشکل لگتا ہے۔“ لہٰذا وہ اپنے عقیدوں کے بارے میں عام بولچال کے انداز میں ہی بات کرتی ہے۔ وہ کہتی ہے: ”میرے ہمجماعت جو کچھ کرتے ہیں، وہ اُس کے بارے میں کُھل کر بات کرتے ہیں۔ اِس لیے مَیں سمجھتی ہوں کہ مجھے بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔ لہٰذا جب مجھے اُنہیں کوئی واقعہ بتانا ہوتا ہے تو مَیں شروع کچھ یوں کرتی ہوں کہ ”اُس دن جب مَیں ایک شخص کو بائبل کی تعلیم دے رہی تھی تو . . .۔“ اور اِس کے بعد مَیں اُنہیں واقعہ بتاتی ہوں۔ حالانکہ جو بات مَیں اُن سے کر رہی ہوتی ہوں، اُس کا تعلق بائبل سے نہیں ہوتا لیکن جس طرح سے مَیں بات شروع کرتی ہوں، اُس سے اُن کے اندر یہ جاننے کا تجسّس پیدا ہو جاتا ہے کہ مَیں بائبل کی تعلیم کیسے دیتی ہوں۔ کبھی کبھار وہ مجھ سے اِس بارے میں سوال پوچھتے ہیں۔ جتنا زیادہ مَیں اِس طرح سے دوسروں کو گواہی دیتی ہوں اُتنا زیادہ
میرے لیے ایسا کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ اور ایسا کرنے کے بعد مجھے بہت اچھا لگتا ہے۔“17. آپ دوسروں کو گواہی دینے کے سلسلے میں اَور کن باتوں کو ذہن میں رکھ سکتے ہیں؟
17 جب دوسرے لوگ یہ دیکھتے ہیں کہ آپ کو اُن کی فکر ہے اور آپ اُن کا احترام کرتے ہیں تو اُن کے لیے بھی آپ کا اور آپ کے عقیدوں کا احترام کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ اِس سلسلے میں 17 سالہ اولیویا کی مثال پر غور کریں جن کا بپتسمہ چھوٹی عمر میں ہوا تھا۔ وہ کہتی ہیں: ”مجھے ہمیشہ سے یہ ڈر تھا کہ اگر مَیں نے لوگوں سے باتچیت کے دوران بائبل کے بارے میں بات کرنی شروع کر دی تو لوگ مجھے اِنتہاپسند سمجھیں گے۔“ لیکن پھر اولیویا نے اپنی سوچ کو تبدیل کِیا۔ اُنہوں نے ایسی باتوں پر زیادہ دھیان دینا چھوڑ دیا جن کے حوالے سے وہ ڈرتی تھیں۔ اِس کی بجائے اُنہوں نے سوچا: ”بہت سے نوجوان یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ جن یہوواہ کے گواہوں سے وہ واقف ہیں، وہ صرف ہم ہی ہیں۔ اِس لیے ہماری باتوں اور کاموں کی بِنا پر ہی وہ یا تو ہمارے پیغام کو قبول کرتے ہیں یا پھر نہیں۔ لیکن اگر ہم شرمیلے ہیں یا اپنے ایمان کے بارے میں بات کرنے سے ہچکچاتے ہیں یا ڈر ڈر کر بات کرتے ہیں تو وہ سمجھیں گے کہ ہمیں اپنے مذہب کا حصہ ہونے پر فخر نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ہم میں اِعتماد کی کمی کو دیکھ کر وہ ہمارے ساتھ بدتمیزی کریں۔ لیکن اگر ہم اُن کے ساتھ عام باتچیت کے دوران اپنے عقیدوں کے بارے میں بات کرتے ہیں اور ایسا کرتے وقت اِعتماد ظاہر کرتے ہیں تو اِس بات کا زیادہ اِمکان ہوتا ہے کہ وہ ہمارا احترام کریں۔“
نجات حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہیں
18. نجات حاصل کرنے کے لائق ٹھہرنے کے لیے آپ کو کیا کرنا چاہیے؟
18 ہم نے دیکھا ہے کہ ہر شخص کو نجات حاصل کرنے کے لیے خود کوشش کرنی چاہیے اور یہ ایک بھاری ذمےداری ہے۔ اِس ذمےداری کو پورا کرنے میں یہ شامل ہے کہ آپ خدا کے کلام کو پڑھیں اور اِس پر سوچ بچار کریں، یہوواہ سے دُعا کریں اور اُن طریقوں کے بارے میں سوچیں جن کے ذریعے اُس نے آپ کی مدد کی ہے۔ ایسا کرنے سے اِس بات پر آپ کا اِعتماد اَور مضبوط ہو جائے گا کہ یہوواہ آپ کا دوست ہے۔ اور یوں آپ کے دل میں دوسروں کو اپنے عقیدوں کے بارے میں بتانے کی خواہش پیدا ہوگی۔—زبور 73:28 کو پڑھیں۔
19. آپ کو نجات حاصل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کیوں کرنی چاہیے؟
19 یسوع مسیح نے کہا: ”اگر کوئی میرے پیچھے پیچھے آنا چاہتا ہے تو اپنے لیے جینا چھوڑ دے اور اپنی سُولی اُٹھائے اور میری پیروی کرتا رہے۔“ (متی 16:24) یسوع مسیح کی پیروی کرنے کے لیے ہر مسیحی کو اپنی زندگی خدا کے لیے وقف کرنی چاہیے اور بپتسمہ لینا چاہیے۔ ایسا کرنے سے آپ کے لیے نہ صرف اب بےشمار برکتوں کا دروازہ کُھل جاتا ہے بلکہ نئی دُنیا میں ہمیشہ کی زندگی کا دروازہ بھی کُھل جاتا ہے۔ لہٰذا پوری کوشش کریں کہ آپ نجات حاصل کرنے کے لائق ٹھہریں۔