مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏فردوس میں ملیں گے!‏“‏

‏”‏فردوس میں ملیں گے!‏“‏

‏”‏آپ میرے ساتھ فردوس میں ہوں گے۔‏“‏‏—‏لُوقا 23:‏43‏۔‏

گیت:‏ 19،‏  55

1،‏ 2.‏ لوگ فردوس کے بارے میں کون سی فرق فرق رائے رکھتے ہیں؟‏

بہت سے بہن بھائی مختلف ملکوں سے ایک اِجتماع کے لیے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول آئے ہوئے تھے۔‏ جب وہ سٹیڈیم سے نکل رہے تھے تو مقامی بہن بھائی اُن کے گِرد جمع ہو گئے۔‏ وہ سب بہت جذباتی ہو کر ایک دوسرے سے کہنے لگے:‏ ”‏الوداع،‏ فردوس میں ملیں گے!‏“‏ آپ کے خیال میں وہ کس فردوس کی بات کر رہے تھے؟‏

2 آج‌کل لوگ فردوس کے بارے میں فرق فرق رائے رکھتے ہیں۔‏ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ فردوس محض ایک تصوراتی دُنیا ہے۔‏ بعض کے لیے ہر وہ جگہ فردوس ہے جہاں وہ خوشی اور اِطمینان محسوس کرتے ہیں۔‏ اکثر جب لوگ کوئی حسین وادی دیکھتے ہیں جس میں رنگین پھول اور صاف شفاف ندیاں ہوتی ہیں تو وہ بےساختہ بول اُٹھتے ہیں کہ ”‏واہ!‏ یہ تو فردوس ہے!‏“‏ آپ کے خیال میں فردوس کیا ہے؟‏ کیا آپ اِس کے آنے کے منتظر ہیں؟‏

3.‏ بائبل میں فردوس کا ذکر پہلی بار کب آتا ہے؟‏

3 بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ماضی میں ایک فردوس تھا اور مستقبل میں ایک فردوس آئے گا۔‏ فردوس کا ذکر پہلی بار بائبل کی سب سے پہلی کتاب میں ہوا ہے۔‏ انگریزی زبان کے کیتھولک ‏”‏ڈوئے ورشن“‏ میں (‏جس کا ترجمہ لاطینی زبان سے کِیا گیا ہے)‏ پیدایش 2:‏8 میں لکھا ہے:‏ ”‏خداوند خدا نے شروع میں پُرلطف فردوس لگایا اور اِنسان کو جسے اُس نے بنایا،‏ اِس میں رکھا۔‏“‏ عبرانی متن میں ”‏پُرلطف فردوس“‏ کے لیے اِصطلاح ”‏باغِ‌عدن“‏ اِستعمال ہوئی ہے۔‏ لفظ ”‏عدن“‏ کا مطلب ”‏لطف“‏ ہے اور یہ واقعی بڑی پُرلطف جگہ تھی۔‏ یہ باغ بہت ہی خوب‌صورت تھا،‏ اِس میں خوراک کی کثرت تھی اور اِنسان اور جانور ایک ساتھ مل کر رہتے تھے۔‏—‏پیدایش 1:‏29-‏31‏۔‏

4.‏ باغِ‌عدن کو فردوس کیوں کہا جا سکتا ہے؟‏

4 جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”‏باغ“‏ کِیا گیا ہے،‏ یونانی زبان میں یہ ”‏پرادیسوس“‏ ہے۔‏ ایک لغت (‏میک‌کلنٹوک اور سٹرانگ کا سائیکلوپیڈیا‏)‏ کے مطابق جب کوئی یونانی شخص یہ لفظ سنتا تھا تو اُس کے ذہن میں ایک بڑا سا پارک آتا تھا جس میں کوئی نقصان‌دہ چیز نہیں تھی،‏ طرح طرح کے دلکش اور پھل‌دار درخت تھے،‏ صاف شفاف پانی کی ندیاں تھیں اور سرسبز میدان تھے جہاں ہِرن اور بھیڑوں کے غول چر رہے ہوتے تھے۔‏—‏پیدایش 2:‏15،‏ 16 پر غور کریں۔‏

5،‏ 6.‏ ‏(‏الف)‏ آدم اور حوا فردوس میں رہنے کے شرف سے محروم کیوں ہو گئے؟‏ (‏ب)‏ کچھ لوگ شاید کیا سوچیں؟‏

5 یہوواہ خدا نے آدم اور حوا کو اِسی طرح کے باغ یعنی فردوس میں رکھا۔‏ لیکن اُنہوں نے یہوواہ کی نافرمانی کی اِس لیے وہ اور اُن کی ہونے والی اولاد فردوس میں رہنے کے شرف سے محروم ہو گئے۔‏ (‏پیدایش 3:‏23،‏ 24‏)‏ حالانکہ اُس وقت کے بعد سے فردوس میں کوئی نہیں رہتا تھا لیکن لگتا ہے کہ یہ نوح کے زمانے تک قائم تھا اور طوفان آنے پر تباہ ہو گیا۔‏

6 کچھ لوگ شاید سوچیں:‏ ”‏کیا زمین پر دوبارہ کبھی فردوس ہوگا؟‏“‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ بائبل میں اِس کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے۔‏ اگر آپ اپنے عزیزوں کے ساتھ فردوس میں رہنے کی اُمید رکھتے ہیں تو آپ کی اُمید کی بنیاد کیا ہے؟‏ کیا آپ اِس بات کی وضاحت کر سکتے ہیں کہ آپ کو یہ یقین کیوں ہے کہ مستقبل میں فردوس قائم ہوگا؟‏

مستقبل میں فردوس قائم ہونے کے ثبوت

7،‏ 8.‏ ‏(‏الف)‏ خدا نے ابراہام سے کیا وعدہ کِیا تھا؟‏ (‏ب)‏ اِس وعدے کو سُن کر ابراہام کے ذہن میں کیا تصویر بنی ہوگی؟‏

7 فردوس کے بارے میں اپنے سوالوں کے جواب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ بائبل ہے کیونکہ یہ کتاب یہوواہ خدا کے اِلہام سے لکھی گئی جس نے سب سے پہلے فردوس کو قائم کِیا تھا۔‏ غور کریں کہ خدا نے اپنے دوست ابراہام سے کیا کہا تھا۔‏ اُس نے ابراہام سے کہا کہ وہ اُن کی ”‏نسل کو بڑھاتے بڑھاتے .‏ .‏ .‏ سمندر کے کنارے کی ریت کی مانند“‏ بنا دے گا۔‏ پھر اُس نے اُن سے یہ وعدہ کِیا:‏ ”‏تیری نسل کے وسیلہ سے زمین کی سب قومیں برکت پائیں گی کیونکہ تُو نے میری بات مانی۔‏“‏ (‏پیدایش 22:‏17،‏ 18‏)‏ بعد میں خدا نے یہی وعدہ ابراہام کے بیٹے اور پوتے سے بھی کِیا۔‏‏—‏پیدایش 26:‏4؛‏ 28:‏14 کو پڑھیں۔‏

8 بائبل میں اِس بات کا کوئی اِشارہ نہیں ملتا کہ ابراہام نے یہ سوچا تھا کہ اِنسانوں کو یہ برکتیں کسی آسمانی فردوس میں ملیں گی۔‏ لہٰذا جب خدا نے اُن سے کہا کہ ”‏تیری نسل کے وسیلہ سے زمین کی سب قومیں برکت پائیں گی“‏ تو ابراہام جانتے تھے کہ اِنسانوں کو یہ برکتیں زمین پر ملیں گی۔‏ لیکن کیا بائبل میں اِس بات کے اَور بھی ثبوت پائے جاتے ہیں کہ فردوس زمین پر ہوگا؟‏

9،‏ 10.‏ ہم کن پیش‌گوئیوں کی بِنا پر یقین رکھ سکتے ہیں کہ مستقبل میں زمین پر فردوس قائم ہوگا؟‏

9 داؤد نے جو کہ ابراہام کی نسل سے تھے،‏ مستقبل کے بارے میں یہ پیش‌گوئی کی کہ ”‏شریر نابود ہو جائے گا۔‏“‏ (‏زبور 37:‏1،‏ 2،‏ 10‏)‏ پھر ”‏حلیم ملک کے وارث ہوں گے اور سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہیں گے۔‏“‏ داؤد نے خدا کے اِلہام سے یہ بھی لکھا:‏ ”‏صادق زمین کے وارث ہوں گے اور اُس میں ہمیشہ بسے رہیں گے۔‏“‏ (‏زبور 37:‏11،‏ 29؛‏ 2-‏سموئیل 23:‏2‏)‏ یہ پیش‌گوئیاں سُن کر خدا کے خادموں نے کیسا محسوس کِیا ہوگا؟‏ اِن کی بِنا پر وہ یہ اُمید رکھ سکتے تھے کہ ایک دن زمین دوبارہ سے فردوس بن جائے گی اور اِس پر صرف نیک لوگ رہیں گے۔‏

ماضی میں پوری ہونے والی پیش‌گوئیوں کی بِنا پر ہم یہ اُمید رکھتے ہیں کہ مستقبل میں زمین پر دوبارہ سے فردوس قائم ہوگا۔‏

10 وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ‌تر اِسرائیلیوں نے یہوواہ خدا اور اُس کی عبادت سے مُنہ پھیر لیا۔‏ اِس لیے خدا نے بابلیوں کو اِجازت دی کہ وہ اُس کی قوم پر حملہ کریں،‏ اُن کا ملک تباہ کر دیں اور اُن میں سے بہت کو اسیر کر کے بابل لے جائیں۔‏ (‏2-‏تواریخ 36:‏15-‏21؛‏ یرمیاہ 4:‏22-‏27‏)‏ لیکن خدا نے اپنے نبیوں کے ذریعے یہ پیش‌گوئی کی کہ اُس کی قوم 70 سال کے بعد اپنے ملک واپس لوٹ آئے گی۔‏ اور یہ پیش‌گوئیاں پوری بھی ہوئیں۔‏ مگر یہ آج ہمارے لیے بھی اہمیت رکھتی ہیں کیونکہ اِن کی بِنا پر ہماری یہ اُمید مضبوط ہوتی ہے کہ مستقبل میں دوبارہ سے زمین پر فردوس قائم ہوگا۔‏ آئیں،‏ اِن میں سے کچھ پیش‌گوئیوں پر غور کرتے ہیں۔‏

11.‏ ‏(‏الف)‏ یسعیاہ 11:‏6-‏9 میں درج پیش‌گوئی پہلے کیسے پوری ہوئی؟‏ (‏ب)‏ اِس پیش‌گوئی کے سلسلے میں کون سا سوال اُٹھتا ہے؟‏

11 یسعیاہ 11:‏6-‏9 کو پڑھیں۔‏ خدا نے یسعیاہ نبی کے ذریعے پیش‌گوئی کی کہ جب اِسرائیلی اپنے ملک لوٹ آئیں گے تو ملک میں امن‌وسکون ہوگا۔‏ اُنہیں کسی اِنسان یا جانور سے کوئی خطرہ نہیں ہوگا اور سب لوگ محفوظ ہوں گے۔‏ باغِ‌عدن میں بھی اِسی طرح کے حالات تھے۔‏ (‏یسعیاہ 51:‏3‏)‏ یسعیاہ نبی کی پیش‌گوئی کے مطابق صرف اِسرائیلی قوم ہی نہیں بلکہ ساری زمین ”‏[‏یہوواہ]‏ کے عرفان [‏یعنی علم]‏ سے معمور ہوگی۔‏“‏ لیکن سوال یہ اُٹھتا ہے کہ یہ پیش‌گوئی کب پوری ہوگی؟‏ ظاہری بات ہے کہ یہ مستقبل میں پوری ہوگی۔‏

12.‏ ‏(‏الف)‏ بابل سے لوٹنے والے اِسرائیلیوں کو کون سی برکتیں ملیں؟‏ (‏ب)‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یسعیاہ 35:‏5-‏10 میں درج پیش‌گوئی مستقبل میں بھی پوری ہوگی؟‏

12 یسعیاہ 35:‏5-‏10 کو پڑھیں۔‏ غور کریں کہ یسعیاہ نے اِس پیش‌گوئی میں بھی کہا کہ بابل سے لوٹنے والے اِسرائیلیوں کو اِنسانوں اور جانوروں سے کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔‏ یسعیاہ نبی نے کہا کہ اُن کے ملک میں وافر مقدار میں پیداوار ہوگی کیونکہ وہاں پانی کی کثرت ہوگی،‏ بالکل جیسے عدن میں پانی کی کثرت تھی۔‏ (‏پیدایش 2:‏10-‏14؛‏ یرمیاہ 31:‏12‏)‏ مگر کیا یہ پیش‌گوئی صرف اُن اِسرائیلیوں کے زمانے کے بارے میں تھی؟‏ غور کریں کہ پیش‌گوئی میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اندھے،‏ بہرے اور لنگڑے لوگ شفا پائیں گے۔‏ لیکن بابل سے لوٹنے والے اِسرائیلیوں کے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔‏ دراصل اِس پیش‌گوئی سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا مستقبل میں ہر طرح کی بیماری اور معذوری کو دُور کرے گا۔‏

13،‏ 14.‏ ‏(‏الف)‏ یسعیاہ 65:‏21-‏23 میں درج پیش‌گوئی اُس وقت کیسے پوری ہوئی جب اِسرائیلی بابل سے لوٹے؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏ (‏ب)‏ اِس پیش‌گوئی کی کون سی بات کا پورا ہونا ابھی باقی ہے؟‏

13 یسعیاہ 65:‏21-‏23 کو پڑھیں۔‏ جب اِسرائیلی اپنے ملک لوٹے تو وہاں آرام‌دہ گھر،‏ کھیت اور انگوروں کے باغ نہیں تھے۔‏ مگر خدا نے اُن کو برکت دی اور اُن کے حالات بہتر ہوتے گئے۔‏ ذرا سوچیں کہ وہ اُس وقت کتنے خوش ہوئے ہوں گے جب وہ اپنا اپنا گھر بنا کر اِس میں رہنے لگے اور اپنے باغوں اور کھیتوں کی پیداوار سے لطف‌اندوز ہونے لگے!‏

14 اِس پیش‌گوئی میں خدا نے یہ بھی کہا کہ ”‏میرے بندوں کے ایّام درخت کے ایّام کی مانند ہوں گے۔‏“‏ کچھ درخت ہزاروں سال تک زندہ رہتے ہیں۔‏ ظاہری بات ہے کہ اِتنی مُدت تک زندہ رہنے کے لیے اِنسانوں کو بہت اچھی صحت کا مالک ہونا ہوگا۔‏ اور اگر زمین پر ویسے ہی حالات ہوں گے جن کی یسعیاہ نبی نے پیش‌گوئی کی تو اِنسان واقعی ایک فردوس میں رہ رہے ہوں گے۔‏

یسوع مسیح نے مُجرم سے فردوس کے بارے میں جو وعدہ کِیا،‏ یہ کیسے پورا ہوگا؟‏ (‏پیراگراف 15،‏ 16 کو دیکھیں۔‏)‏

15.‏ یسعیاہ کی کتاب میں کن برکتوں کی پیش‌گوئی کی گئی؟‏

15 ہم نے جن پیش‌گوئیوں پر غور کِیا ہے،‏ اِن سے ظاہر ہوتا ہے کہ مستقبل میں فردوس قائم ہوگا۔‏ اُس وقت خدا زمین پر رہنے والے تمام لوگوں کو برکتوں سے نوازے گا۔‏ کسی کو بھی ظالم لوگوں اور وحشی جانوروں سے خطرہ نہیں ہوگا۔‏ اندھے،‏ بہرے اور لنگڑے لوگ ٹھیک ہو جائیں گے۔‏ لوگ اپنے لیے گھر بنائیں گے اور اپنے باغوں اور کھیتوں کی پیداوار سے سیر ہوں گے۔‏ اُن کی عمر درختوں کی عمر سے کہیں زیادہ لمبی ہوگی۔‏ واقعی بائبل سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ایسا فردوس آنے والا ہے۔‏ لیکن شاید کچھ لوگ اِس بات پر شک کریں اور کہیں کہ ”‏آپ لوگ اِن پیش‌گوئیوں کا اپنی طرف سے مطلب نکال رہے ہیں۔‏“‏ ہم اُن کو کیا جواب دے سکتے ہیں؟‏ ہم کس بنیاد پر یہ توقع کرتے ہیں کہ زمین پر فردوس قائم ہوگا؟‏ اِس سلسلے میں خدا کے بیٹے یسوع مسیح نے ہمیں ایک ٹھوس بنیاد فراہم کی۔‏

آپ فردوس میں ہوں گے!‏

16،‏ 17.‏ یسوع مسیح نے کس موقعے پر فردوس کا ذکر کِیا؟‏

16 یسوع مسیح بےگُناہ تھے لیکن پھر بھی اُنہیں سُولی پر سزائےموت دی گئی۔‏ اُن کی دائیں اور بائیں طرف دو مُجرموں کو بھی سُولیوں پر چڑھایا گیا۔‏ جب اِن میں سے ایک کو احساس ہوا کہ یسوع خدا کے مقررہ بادشاہ ہیں تو اُس نے اُن سے کہا:‏ ”‏یسوع،‏ جب آپ بادشاہ بن جائیں گے تو مجھے یاد فرمائیں۔‏“‏ (‏لُوقا 23:‏39-‏42‏)‏ اِس پر یسوع نے مُجرم سے جو وعدہ کِیا،‏ اُس کا تعلق آپ کے مستقبل سے بھی ہے۔‏ یسوع مسیح کی بات لُوقا 23:‏43 میں پائی جاتی ہے۔‏ کچھ عالموں کا کہنا ہے کہ اصلی متن میں اِس جملے کا مطلب یہ ہے:‏ ”‏مَیں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آج آپ میرے ساتھ فردوس میں ہوں گے۔‏“‏ مگر بہت سے ماہر اِس بات سے اِتفاق نہیں کرتے۔‏ تو پھر یسوع مسیح کے اِس جملے کا صحیح ترجمہ کیا ہے؟‏

17 بہت سی جدید زبانوں میں مطلب واضح کرنے کے لیے رموز اوقاف (‏مثلاً کوما،‏ فل‌سٹاپ وغیرہ)‏ لگائے جاتے ہیں یا جملے میں الفاظ کی ترتیب کو بدلا جاتا ہے۔‏ لیکن قدیم یونانی نسخوں میں عموماً رموز اوقاف نہیں لگائے گئے۔‏ اِس لیے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یسوع مسیح یہ کہہ رہے تھے کہ ”‏مَیں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آج آپ میرے ساتھ فردوس میں ہوں گے“‏ یا پھر کیا وہ یہ کہہ رہے تھے کہ ”‏مَیں آج آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آپ میرے ساتھ فردوس میں ہوں گے“‏؟‏ ترجمہ‌نگار اپنے اندازے کے مطابق جملے میں الفاظ کو ترتیب دے سکتے ہیں۔‏ اِس لیے بائبل کے مختلف ترجموں میں اِس جملے کو فرق فرق طریقے سے ترتیب دیا گیا ہے۔‏

18،‏ 19.‏ ہم اِس بات کا اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں کہ لُوقا 23:‏43 میں یسوع کی بات کا صحیح ترجمہ کیا ہے؟‏

18 لیکن یاد کریں کہ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو اپنی موت کے بارے میں کیا بتایا تھا۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏اِنسان کا بیٹا تین دن اور تین رات زمین کی تہہ میں رہے گا۔‏“‏ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ”‏اِنسان کے بیٹے سے غداری کی جائے گی اور اُسے دُشمنوں کے حوالے کِیا جائے گا اور وہ اُسے مار ڈالیں گے لیکن تیسرے دن اُسے زندہ کِیا جائے گا۔‏“‏ (‏متی 12:‏40؛‏ 16:‏21؛‏ 17:‏22،‏ 23؛‏ مرقس 10:‏34‏)‏ پطرس رسول نے تصدیق کی کہ بالکل ایسا ہی ہوا۔‏ (‏اعمال 10:‏39،‏ 40‏)‏ لہٰذا یسوع مسیح اُس دن فردوس میں نہیں گئے جس دن وہ اور اُن کے برابر سُولی پر لٹکا ہوا مُجرم فوت ہوئے تھے۔‏ بائبل کے مطابق یسوع تین دن ”‏قبر میں“‏ رہے اور پھر خدا نے اُنہیں زندہ کر دیا۔‏—‏اعمال 2:‏31،‏ 32‏۔‏ *

19 لہٰذا یسوع مسیح نے مُجرم سے وعدہ کرتے ہوئے اِصطلاح ”‏مَیں آج آپ سے وعدہ کرتا ہوں“‏ اِستعمال کی۔‏ اُس زمانے میں کسی بات پر زور دینے کے لیے اکثر لفظ ”‏آج“‏ اِستعمال کِیا جاتا تھا۔‏ یہاں تک کہ موسیٰ کے زمانے میں بھی یہ عام تھا۔‏ مثال کے طور پر موسیٰ نے کہا:‏ ”‏یہ باتیں جن کا حکم آج مَیں تجھے دیتا ہوں تیرے دل پر نقش رہیں۔‏“‏—‏اِستثنا 6:‏6؛‏ 7:‏11؛‏ 8:‏1،‏ 19؛‏ 30:‏15‏۔‏

20.‏ اِس بات کے اَور کیا ثبوت ہیں کہ لُوقا 23:‏43 کی ہماری تشریح صحیح ہے؟‏

20 مشرقِ‌وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے بائبل کے ایک ترجمہ‌نگار نے کہا:‏ ”‏اِس آیت میں لفظ ”‏آج“‏ پر زور دیا جانا چاہیے اور اِس کا ترجمہ یوں کِیا جانا چاہیے:‏ ”‏مَیں آج آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آپ میرے ساتھ فردوس میں ہوں گے۔‏“‏ یہ وعدہ اُسی دن کِیا گیا تھا اور اِسے بعد میں پورا ہونا تھا۔‏ مشرقِ‌وسطیٰ میں بات پر زور دینے کا یہ طریقہ عام تھا اور اِس سے ایک شخص ظاہر کرتا تھا کہ فلاں دن پر کِیا گیا وعدہ ضرور پورا کِیا جائے گا۔‏“‏ پانچویں صدی عیسوی میں سُریانی زبان میں بائبل کے ایک ترجمے میں یسوع کی بات کا ترجمہ یوں کِیا گیا:‏ ”‏آمین۔‏ مَیں آج تجھ سے کہتا ہوں کہ تُو میرے ساتھ باغِ‌عدن میں ہوگا۔‏“‏ بِلاشُبہ ہم سب کو اِس وعدے سے حوصلہ پانا چاہیے۔‏

21.‏ مُجرم کو کون سا شرف نہیں ملا اور اِس کی کیا وجہ تھی؟‏

21 جب یسوع مسیح نے اُس مُجرم سے فردوس کا ذکر کِیا تھا تو وہ کسی آسمانی فردوس کی بات نہیں کر رہے تھے۔‏ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏ اِس کی ایک وجہ یہ ہے کہ اُس مُجرم کو تو معلوم ہی نہیں تھا کہ یسوع نے اپنے وفادار رسولوں سے یہ عہد باندھا ہے کہ وہ اُن کے ساتھ آسمان پر حکمرانی کریں گے۔‏ (‏لُوقا 22:‏29‏)‏ ایک اَور وجہ یہ ہے کہ اُس مُجرم نے بپتسمہ تک نہیں لیا تھا۔‏ (‏یوحنا 3:‏3-‏6،‏ 12‏)‏ لہٰذا جب یسوع نے مُجرم سے فردوس کا وعدہ کِیا تو وہ زمینی فردوس کی بات کر رہے تھے۔‏ اِس کے کچھ سال بعد پولُس رسول نے ایک آدمی کے بارے میں رُویا دیکھی ”‏جسے فردوس میں پہنچایا گیا۔‏“‏ (‏2-‏کُرنتھیوں 12:‏1-‏4‏)‏ حالانکہ پولُس رسول اور باقی وفادار رسولوں کو آسمان پر جا کر یسوع مسیح کے ساتھ حکمرانی کرنے کے لیے چُنا گیا تھا لیکن پولُس ایک ایسے فردوس کا ذکر کر رہے تھے جسے مستقبل میں آنا تھا۔‏ * کیا یہ فردوس زمین پر قائم ہوگا؟‏ کیا آپ اُس میں رہنے کی اُمید رکھ سکتے ہیں؟‏

آپ کن باتوں کی اُمید رکھ سکتے ہیں؟‏

22،‏ 23.‏ آپ کن باتوں کی اُمید رکھ سکتے ہیں؟‏

22 یاد کریں کہ داؤد نے پیش‌گوئی کی کہ ”‏صادق زمین کے وارث ہوں گے۔‏“‏ (‏زبور 37:‏29؛‏ 2-‏پطرس 3:‏13‏)‏ وہ ایک ایسے وقت کی بات کر رہے تھے جب زمین پر تمام لوگ خدا کے معیاروں پر چلیں گے۔‏ یسعیاہ 65:‏22 میں درج پیش‌گوئی کے مطابق خدا کے ”‏بندوں کے ایّام درخت کے ایّام کی مانند ہوں گے۔‏“‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نئی دُنیا میں یہوواہ کے خادم ہزاروں سال زندہ رہیں گے۔‏ کیا واقعی ایسا ہوگا؟‏ بالکل کیونکہ مکاشفہ 21:‏1-‏4 میں خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ اِنسانوں کو بہت سی برکتیں دے گا جن میں سے ایک برکت یہ ہوگی کہ ’‏موت نہیں رہے گی۔‏‘‏

23 فردوس کے متعلق بائبل کی تعلیم بالکل واضح ہے۔‏ آدم اور حوا نے فردوس میں رہنے کا شرف کھو دیا لیکن زمین دوبارہ سے فردوس بن جائے گی۔‏ خدا اپنے وعدے کے عین مطابق زمین پر رہنے والے لوگوں کو برکتوں سے نوازے گا۔‏ داؤد نے کہا تھا کہ حلیم اور صادق زمین کے وارث ہوں گے اور ہمیشہ اِس میں بسے رہیں گے۔‏ اور یسعیاہ کی کتاب میں ایک ایسے وقت کی پیش‌گوئی کی گئی ہے جب زمین پر ایک خوب‌صورت فردوس ہوگا جس میں لوگ زندگی کا بھرپور لطف اُٹھائیں گے۔‏ یہ کب ہوگا؟‏ یہ اُس وقت ہوگا جب وہ وعدہ پورا ہوگا جو یسوع مسیح نے مُجرم سے کِیا تھا۔‏ تب وہ بات پوری ہوگی جو بہن بھائی کوریا میں ہونے والے اِجتماع کے آخر پر ایک دوسرے سے کہہ رہے تھے کہ ”‏فردوس میں ملیں گے!‏“‏

^ پیراگراف 18 پروفیسر ماروِن پیٹ نے کہا کہ بہت سے عالموں کا خیال ہے کہ جب یسوع نے لُوقا 23:‏43 میں لفظ ”‏آج“‏ اِستعمال کِیا تو اُن کا مطلب تھا کہ وہ اُسی دن دم توڑنے کے بعد فردوس میں جائیں گے یعنی 24 گھنٹوں کے اندر اندر۔‏ مگر پروفیسر پیٹ کا خیال ہے کہ اِن عالموں کی بات بائبل میں بتائے گئے دوسرے حقائق سے میل نہیں کھاتی۔‏ مثال کے طور پر بائبل کے مطابق یسوع فوت ہونے کے بعد قبر میں تھے اور زندہ ہونے کے کئی دن بعد آسمان پر گئے۔‏—‏متی 12:‏40؛‏ اعمال 2:‏31؛‏ رومیوں 10:‏7‏۔‏