’صادق یہوواہ میں شادمان ہوگا‘
بہن ڈائینا کی عمر 80 سے اُوپر ہے۔ اُنہوں نے پچھلے چند سالوں میں بہت سی مشکلات جھیلیں۔ اُن کے شوہر جو بھولنے کی بیماری میں مبتلا تھے اور ایک اولڈ ہوم میں تھے، فوت ہو گئے۔ اُن کے دونوں بیٹے بھی فوت ہو گئے اور بہن ڈائینا کو چھاتی کا کینسر ہو گیا۔ لیکن جب بھی کلیسیا کے بہن بھائی اُنہیں اِجلاسوں پر یا مُنادی میں دیکھتے ہیں، وہ ہمیشہ خوش نظر آتی ہیں۔
بھائی جان نے 43 سال سے زیادہ عرصے تک سفری نگہبان کے طور پر خدمت کی۔ اُنہیں اِس خدمت سے بڑا لگاؤ تھا اور وہ کوئی اَور کام کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتے تھے۔ لیکن پھر اُنہیں ایک بیمار رشتےدار کی دیکھبھال کرنے کی خاطر سفری نگہبان کے طور پر خدمت چھوڑنی پڑی۔ البتہ جب بھی بہن بھائی اُن سے کسی اِجتماع پر ملتے ہیں تو وہ دیکھتے ہیں کہ بھائی جان آج بھی اُتنے ہی خوش ہیں جتنے وہ پہلے ہوا کرتے تھے۔
بہن ڈائینا اور بھائی جان کے لیے اِن صورتحال میں خوش رہنا کیسے ممکن تھا؟ بھلا ایک شخص جو جسمانی اور ذہنی تکلیف سے گزرتا ہے، وہ خوش کیسے رہ سکتا ہے؟ اور ایک شخص جسے کوئی دلپسند خدمت چھوڑنی پڑتی ہے، وہ اپنی خوشی کیسے برقرار رکھ سکتا ہے؟ بائبل میں اِس کا جواب یوں دیا گیا ہے: ”صادق [یہوواہ] میں شادمان ہوگا۔“ (زبور 64:10) اِس بات کو سمجھنے کے لیے آئیں، دیکھیں کہ کن چیزوں سے دائمی خوشی ملتی ہے اور کن سے نہیں۔
وقتی خوشی
کچھ کام یا چیزیں ہمیشہ خوشی کا باعث ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر اُس لڑکے اور لڑکی کی خوشی کا سوچیں جن کی شادی ہو رہی ہوتی ہے۔ اُن والدین کی خوشی بھی دیدنی ہوتی ہے جن کے گھر ننھا مہمان آتا ہے۔ اور جب کسی مسیحی کو یہوواہ کی خدمت میں کوئی نئی ذمےداری ملتی ہے تو وہ بھی بہت خوش ہوتا ہے۔ اِن چیزوں سے اِس لیے خوشی ملتی ہے کیونکہ یہ یہوواہ کی نعمتیں ہیں۔ اُسی نے شادی کے بندھن کی بنیاد ڈالی، اِنسانوں کو بچے پیدا کرنے کی صلاحیت عطا کی اور اپنے خادموں کو اپنی تنظیم میں خدمت کرنے کا شرف دیا۔—پیدایش 2:18، 22؛ زبور 127:3؛ 1-تیمُتھیُس 3:1۔
لیکن اکثر ایسی خوشیاں وقتی ہوتی ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ کبھی کبھار جیون ساتھی بےوفا ہو جاتے ہیں یا فوت ہو جاتے ہیں۔ (حِزقیایل 24:18؛ ہوسیع 3:1) کچھ بچے اپنے والدین اور خدا کی نافرمانی کرتے ہیں، یہاں تک کہ اُنہیں کلیسیا سے خارج کر دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر سموئیل نبی کے بیٹے سیدھی راہ سے ہٹ گئے اور بادشاہ داؤد کو اپنے بچوں کی وجہ سے بہت سی مشکلات جھیلنی پڑیں کیونکہ اُنہوں نے بتسبع کے ساتھ زِنا کِیا تھا۔ (1-سموئیل 8:1-3؛ 2-سموئیل 12:11) ایسے واقعات خوشی کا نہیں بلکہ دُکھ اور ذہنی تکلیف کا باعث ہوتے ہیں۔
اِسی طرح کبھی کبھار ہم بیماری، خاندانی ذمےداریوں یا تنظیم میں ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے کسی خاص خدمت کو جاری نہیں رکھ سکتے۔ بہت سے بہن بھائی جن کو ایسا کرنا پڑا، اُنہیں وہ خوشیاں بہت یاد آتی ہیں جو اُنہیں وہ خدمت انجام دیتے وقت ملتی تھیں۔
اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ خوشیاں وقتی ہوتی ہیں۔ لیکن کیا کوئی ایسی خوشی ہے جو اُس وقت بھی قائم رہتی ہے جب ہم پر مشکل وقت آتا ہے؟ جی بالکل کیونکہ سموئیل نبی، بادشاہ داؤد اور خدا کے دوسرے خادم مشکلات جھیلتے وقت بھی اِس طرح کی خوشی سے محروم نہیں ہوئے۔
دائمی خوشی
یسوع مسیح جانتے تھے کہ حقیقی خوشی کیا ہوتی ہے۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ زمین پر آنے سے پہلے وہ ”ہمیشہ [یہوواہ] کے حضور شادمان“ رہتے تھے۔ (امثال 8:30) لیکن جب یسوع زمین پر آئے تو اُنہیں وقتاًفوقتاً سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اِس کے باوجود اُنہیں اپنے آسمانی باپ کی مرضی پر چلنے سے خوشی ملتی تھی۔ (یوحنا 4:34) کیا یہ خوشی اُس وقت بھی برقرار رہی جب یسوع سُولی پر اذیت سہہ رہے تھے؟ بائبل میں لکھا ہے: ”اُنہوں نے اُس خوشی کی خاطر جو اُن کو ملنی تھی، سُولی کی تکلیف سہی۔“ (عبرانیوں 12:2) لہٰذا ہم یسوع مسیح سے حقیقی خوشی کے بارے میں بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ آئیں، اِس سلسلے میں اُن کی دو باتوں پر غور کریں۔
ایک بار یسوع مسیح نے 70 شاگردوں کو مُنادی کرنے کے لیے بھیجا۔ جب شاگرد اِس ذمےداری کو نبھانے کے بعد یسوع کے پاس واپس لوٹے تو وہ بہت خوش تھے۔ کیوں؟ کیونکہ اُنہوں نے بڑے بڑے کام انجام دیے تھے، یہاں تک کہ لوگوں میں سے بُرے فرشتے بھی نکالے تھے۔ لیکن یسوع مسیح نے اُن سے کہا: ”اِس بات سے خوش نہ ہوں کہ بُرے فرشتے آپ کا حکم مانتے ہیں بلکہ اِس بات سے خوش ہوں کہ آپ کے نام آسمان میں لکھے گئے ہیں۔“ (لُوقا 10:1-9، 17، 20) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ کی خدمت میں کوئی خاص ذمےداری رکھنے سے زیادہ اہم یہ ہے کہ ہمیں اُس کی خوشنودی حاصل ہو کیونکہ اِس سے دائمی خوشی ملتی ہے۔
ایک اَور موقعے پر جب یسوع لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے تو ایک عورت اُن کی باتوں سے اِتنی متاثر ہوئی کہ اُس نے یسوع مسیح کی ماں کو ’برکت والی عورت‘ کہا۔ لیکن یسوع نے اُسے جواب دیا کہ اصل میں ”وہ لُوقا 11:27، 28) بچے واقعی خدا کی طرف سے برکت ہیں کیونکہ اُن کی کامیابیوں کو دیکھ کر والدین خوش ہوتے ہیں۔ لیکن دائمی خوشی یہوواہ خدا کی فرمانبرداری کرنے اور اُس کی قُربت میں رہنے سے ملتی ہے۔
شخص برکت والا ہے جو خدا کے کلام کو سنتا ہے اور اُس پر عمل کرتا ہے۔“ (جب ہم محسوس کرتے ہیں کہ یہوواہ ہم سے خوش ہے تو ہمیں بھی بڑی خوشی ملتی ہے۔ اور یہ خوشی اُس وقت بھی ہم سے چھینی نہیں جا سکتی جب ہم آزمائشیں جھیل رہے ہوتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ جب ہم مشکل وقت میں بھی یہوواہ کے وفادار رہتے ہیں تو ہماری خوشی اَور بڑھ جاتی ہے۔ (رومیوں 5:3-5) اِس کے علاوہ یہوواہ اُن لوگوں کو پاک روح عطا کرتا ہے جو اُس پر بھروسا کرتے ہیں۔ اور پاک روح کے پھل کا ایک حصہ خوشی ہے۔ (گلتیوں 5:22) اِن باتوں سے واضح ہوتا ہے کہ زبور 64:10 میں کیوں لکھا ہے کہ ”صادق [یہوواہ] میں شادمان ہوگا۔“
اب ہم یہ بھی سمجھ سکتے ہیں کہ بہن ڈائینا اور بھائی جان مشکلات سے گزرتے وقت خوش کیوں رہ سکے۔ بہن ڈائینا کہتی ہیں: ”مَیں نے یہوواہ میں پناہ لی ہے، بالکل جیسے ایک بچی اپنے باپ میں پناہ لیتی ہے۔“ وہ آگے کہتی ہیں: ”اُس نے مجھے اِس قابل بنایا ہے کہ مَیں مسکراتے چہرے کے ساتھ باقاعدگی سے مُنادی کے کام میں حصہ لوں۔“ جب بھائی جان کو سفری نگہبان کے طور پر خدمت چھوڑنی پڑی تو وہ اپنی خوشی کو برقرار کیسے رکھ پائے؟ اُنہوں نے کہا: ”جب مجھے 1998ء میں منسٹریل ٹریننگ سکول میں ٹیچر کے طور پر خدمت کرنے کی ذمےداری سونپی گئی تو مَیں نے پہلے سے کہیں زیادہ گہرائی سے بائبل کا مطالعہ کرنا سیکھا۔“ اِس کا اُن کی سوچ پر اچھا اثر پڑا۔ وہ اپنے اور اپنی بیوی کے بارے میں کہتے ہیں: ”ہم یہوواہ کی طرف سے ملنے والی ہر ذمےداری کو قبول کرنے کو تیار رہتے ہیں۔ اِس وجہ سے ہم اِس تبدیلی کو بھی زیادہ آسانی سے قبول کر پائے اور ہمیں کبھی پچھتاوا نہیں ہوا۔“
بہت سے اَور بہن بھائیوں نے بھی دیکھا ہے کہ زبور 64:10 میں درج بات کتنی سچ ہے۔ مثال کے طور پر ایک شادیشُدہ جوڑے نے ریاستہائے متحدہ امریکہ کے بیتایل میں 30 سال سے زیادہ عرصے تک خدمت کی۔ پھر اُنہیں خصوصی پہلکاروں کے طور پر خدمت کرنے کو کہا گیا۔ اُنہوں نے کہا: ”جب ہم کوئی ایسی چیز کھو دیتے ہیں جو ہمیں بہت عزیز ہوتی ہے تو افسردہ ہونا فطری بات ہے۔ . . . لیکن ہم ہمیشہ تک افسردہ تو نہیں رہ سکتے۔“ وہ فوراً اُس کلیسیا کے ساتھ مُنادی کرنے لگے جہاں اُنہیں بھیجا گیا تھا۔ اُنہوں نے کہا: ”ہم نے خدا سے دُعا میں کچھ مخصوص درخواستیں کیں۔ پھر جب یہ درخواستیں پوری ہوئیں تو ہمیں بڑی ہمت اور خوشی ملی۔ جب ہم نے نئی کلیسیا میں خدمت شروع کی تو اِس کے تھوڑے ہی عرصے بعد کلیسیا میں اَور بہن بھائیوں نے بھی پہلکار کے طور پر خدمت کرنا شروع کر دی۔ اِس کے علاوہ ہم دو لوگوں کو بائبل کورس کرانے لگے جنہوں نے خوب ترقی کی۔“
”ابدی خوشی اور شادمانی“
بِلاشُبہ خوش رہنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا کیونکہ زندگی میں اُتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں۔ لیکن ہم اُس بات سے تسلی پاتے ہیں جو یہوواہ خدا نے زبور 64:10 میں لکھوائی تھی۔ اگر ہم بےحوصلہ بھی ہوتے ہیں تو بھی ہم اِس بات پر پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ جو لوگ بدلتی صورتحال کے باوجود یہوواہ کے وفادار رہتے ہیں، وہ ’یہوواہ میں شادمان‘ ہوں گے۔ اِس کے علاوہ یہ بھی یاد رکھیں کہ یہوواہ نے ”نئے آسمان اور نئی زمین“ کا وعدہ کِیا ہے جو کہ ضرور پورا ہوگا۔ اُس وقت تمام اِنسان بےعیب ہوں گے اور اُنہیں یہوواہ کے کاموں کو دیکھ کر ”ابدی خوشی اور شادمانی“ ہوگی۔—یسعیاہ 65:17، 18۔
ذرا نئی دُنیا کا تصور کریں۔ ہم سب صحتمند ہوں گے اور ہر روز تندرستوتوانا محسوس کریں گے۔ خواہ ہم نے ماضی میں کتنے ہی دُکھ کیوں نہ دیکھے ہوں، نئی دُنیا میں ہمیں اِن کی یاد نہیں ستائے گی کیونکہ یہوواہ خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ ”پہلی چیزوں کا پھر ذکر نہ ہوگا اور وہ خیال میں نہ آئیں گی۔“ اور جب ہم اُن عزیزوں کا خیرمقدم کریں گے جو مُردوں میں سے زندہ ہوں گے تو ہم بھی اُس 12 سالہ لڑکی کے والدین کی طرح محسوس کریں گے جسے یسوع نے زندہ کِیا تھا۔ بائبل میں لکھا ہے کہ وہ ”خوشی سے پاگل ہو گئے۔“ (مرقس 5:42) وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زمین پر رہنے والا ہر شخص حقیقی معنوں میں صادق ہوگا اور ہمیشہ تک ’یہوواہ میں شادمان‘ رہے گا۔