مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

نوجوانو،‏ یہوواہ آپ کو خوش دیکھنا چاہتا ہے!‏

نوجوانو،‏ یہوواہ آپ کو خوش دیکھنا چاہتا ہے!‏

‏”‏وہ تجھے عمر بھر اچھی اچھی چیزوں سے آسودہ کرتا ہے۔‏“‏‏—‏زبور 103:‏5‏۔‏

گیت:‏ 11،‏  4

1،‏ 2.‏ اِنسانوں کے مشوروں کی بجائے اپنے خالق کے مشوروں پر عمل کرنا دانش‌مندی کیوں ہے؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویروں کو دیکھیں۔‏)‏

اگر آپ نوجوان ہیں تو یقیناً آپ کو اپنے مستقبل کے حوالے سے بہت سے مشورے ملتے ہوں گے۔‏ اُستاد،‏ مشیر اور دوسرے لوگ شاید آپ کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اور اچھا پیشہ اِختیار کرنے کا مشورہ دیں تاکہ آپ خوب پیسہ کما سکیں۔‏ لیکن یہوواہ خدا آپ کو فرق مشورہ دیتا ہے۔‏ ظاہری بات ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ آپ سکول میں دل لگا کر پڑھائی کریں تاکہ آپ مستقبل میں اپنے خرچے اور ضروریات پوری کر سکیں۔‏ (‏کُلسّیوں 3:‏23‏)‏ لیکن وہ یہ بھی چاہتا ہے کہ آپ اپنے مستقبل کے بارے میں اہم فیصلے کرتے وقت اُس کے اصولوں کو ذہن میں رکھیں۔‏ یہ اصول آپ کی رہنمائی کریں گے تاکہ آپ اِس آخری زمانے میں ایسی زندگی گزاریں جس سے وہ خوش ہو۔‏—‏متی 24:‏14‏۔‏

2 یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا سب کچھ جانتا ہے۔‏ وہ جانتا ہے کہ مستقبل میں کیا ہوگا اور اُسے معلوم ہے کہ دُنیا کا خاتمہ کب آئے گا۔‏ (‏یسعیاہ 46:‏10؛‏ متی 24:‏3،‏ 36‏)‏ وہ آپ سے بھی اچھی طرح واقف ہے۔‏ اُسے معلوم ہے کہ آپ کو کن کاموں سے خوشی ملے گی اور کن کاموں سے دُکھ ہوگا۔‏ جب اِنسان ہمیں مشورے دیتے ہیں تو شاید یہ ہمیں بہت دانش‌مندانہ لگیں۔‏ لیکن اگر یہ مشورے خدا کے کلام کی بنیاد پر قائم نہیں ہیں تو یہ دانش‌مندانہ نہیں ہیں۔‏—‏امثال 19:‏21‏۔‏

حقیقی دانش‌مندی یہوواہ ہی سے ملتی ہے

3،‏ 4.‏ جب آدم اور حوا نے شیطان کے مشورے پر عمل کِیا تو اِس کے کیا نتائج نکلے؟‏

3 غلط مشورے دینا کوئی آج کی بات نہیں۔‏ یہ سلسلہ اُس وقت شروع ہوا جب شیطان نے حوا کو یہ مشورہ دیا کہ اگر وہ اور آدم اپنی راہ کا اِنتخاب خود کریں گے تو وہ زیادہ خوش رہیں گے۔‏ (‏پیدایش 3:‏1-‏6‏)‏ لیکن شیطان صرف اپنے مقصد کا سوچ رہا تھا۔‏ وہ چاہتا تھا کہ آدم اور حوا اور اُن کے ہونے والے بچے اُس کا کہنا مانیں اور اُس کی عبادت کریں نہ کہ یہوواہ کی۔‏ مگر شیطان نے اِنسانوں کے لیے کچھ نہیں کِیا تھا۔‏ یہوواہ ہی نے اُنہیں وہ تمام چیزیں دی تھیں جو اُن کے پاس تھیں۔‏ اُس نے اُنہیں ایک دوسرے کا ساتھ دیا،‏ ایک خوب‌صورت باغ میں بسایا اور بےعیب جسم عطا کیے تاکہ وہ ہمیشہ تک زندہ رہ سکیں۔‏

4 افسوس کی بات ہے کہ آدم اور حوا نے خدا کی نافرمانی کی۔‏ یوں اُنہوں نے اپنے خالق سے ناتا توڑ لیا جس کے بڑے ہی دردناک نتائج نکلے۔‏ جیسے ڈالی سے توڑا ہوا پھول آہستہ آہستہ مُرجھا جاتا ہے ویسے ہی آدم اور حوا بھی آہستہ آہستہ بوڑھے ہو گئے اور آخرکار مر گئے۔‏ اُن کی اولاد ہونے کی وجہ سے ہمیں بھی گُناہ کے یہ نتائج بھگتنے پڑ رہے ہیں۔‏ (‏رومیوں 5:‏12‏)‏ آج بھی زیادہ‌تر لوگ یہوواہ کی رہنمائی کو ترک کرتے ہیں اور وہ کام کرتے ہیں جو اُنہیں صحیح لگتے ہیں۔‏ (‏اِفسیوں 2:‏1-‏3‏)‏ مگر اِس کے بہت بُرے نتائج نکلتے ہیں۔‏ بائبل میں لکھی یہ بات واقعی سچ ہے کہ کوئی ایسی حکمت نہیں ہے جو ”‏[‏یہوواہ]‏ کے مقابل ٹھہر سکے۔‏“‏—‏امثال 21:‏30‏۔‏

5.‏ یہوواہ خدا کو کس بات کا یقین تھا؟‏ اور کیا یہ یقین صحیح ثابت ہوا؟‏

5 یہوواہ خدا کو یقین تھا کہ بہت سے ایسے لوگ ہوں گے،‏ یہاں تک کہ ایسے نوجوان بھی ہوں گے جو اُس کی عبادت اور خدمت کرنا چاہیں گے۔‏ (‏زبور 103:‏17،‏ 18؛‏ 110:‏3‏)‏ ایسے نوجوان یہوواہ کو بہت عزیز ہیں۔‏ کیا آپ کا شمار بھی اُن میں ہوتا ہے؟‏ اگر ایسا ہے تو آپ ضرور اُن ”‏اچھی اچھی چیزوں“‏ سے لطف اُٹھا رہے ہوں گے جو یہوواہ نے آپ کو دی ہیں۔‏ یقیناً اِن چیزوں سے آپ کی خوشی دوبالا ہو گئی ہے۔‏ (‏زبور 103:‏5 کو پڑھیں؛‏ امثال 10:‏22‏)‏ اِس مضمون میں ہم اِن چار اچھی چیزوں پر غور کریں گے:‏ روحانی خوراک،‏ بہترین دوست،‏ اچھے منصوبے اور حقیقی آزادی۔‏

یہوواہ آپ کو روحانی خوراک فراہم کرتا ہے

6.‏ ‏(‏الف)‏ ہمیں اپنی روحانی ضروریات کیوں پوری کرنی چاہئیں؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ نے اِس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کیا فراہم کِیا ہے؟‏

6 جانوروں کے برعکس اِنسانوں کی روحانی ضروریات ہوتی ہیں جو صرف ہمارا خالق ہی پوری کر سکتا ہے۔‏ (‏متی 4:‏4‏)‏ جب ہم خدا کی سنتے ہیں تو ہمیں سمجھ،‏ دانش‌مندی اور خوشی ملتی ہے۔‏ اِسی لیے یسوع مسیح نے کہا کہ ”‏وہ لوگ خوش رہتے ہیں جن کو احساس ہے کہ اُنہیں خدا کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔‏“‏ (‏متی 5:‏3‏)‏ اِس روحانی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے خدا نے ہمیں بائبل دی ہے۔‏ اِس کے علاوہ وہ ہمیں ”‏وفادار اور سمجھ‌دار غلام“‏ کے ذریعے روحانی خوراک بھی فراہم کرتا ہے۔‏ (‏متی 24:‏45‏)‏ واقعی یہوواہ نے ہمیں کثرت سے روحانی خوراک دی ہے۔‏—‏یسعیاہ 65:‏13،‏ 14‏۔‏

7.‏ روحانی خوراک سے آپ کو کیا فائدے ہوں گے؟‏

7 روحانی خوراک کے ذریعے آپ دانش‌مند بنیں گے اور اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو تیز کر پائیں گے جس کی وجہ سے آپ بہت سے نقصان اُٹھانے سے بچ جائیں گے۔‏ ‏(‏امثال 2:‏10-‏14 کو پڑھیں۔‏)‏ مثال کے طور پر آپ جھوٹی تعلیمات اور نظریوں کو پہچان سکیں گے جیسے کہ یہ تعلیم کہ خدا کا وجود نہیں ہے یا پھر یہ نظریہ کہ مال‌ودولت حاصل کرنے سے خوشی ملتی ہے۔‏ اِس کے علاوہ آپ ایسی خواہشوں اور عادتوں سے بچے رہیں گے جو آپ کے لیے نقصان‌دہ ثابت ہوں گی۔‏ لہٰذا دانش‌مند بننے اور اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو تیز کرنے کی بھرپور کوشش کریں۔‏ پھر آپ کو احساس ہوگا کہ یہوواہ آپ سے بہت پیار کرتا ہے اور آپ کا بھلا چاہتا ہے۔‏—‏زبور 34:‏8؛‏ یسعیاہ 48:‏17،‏ 18‏۔‏

8.‏ آپ کو ابھی سے یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کو مضبوط کیوں کرنا چاہیے؟‏ اور اِس سے آپ کو مستقبل میں کیا فائدہ ہوگا؟‏

8 بہت جلد شیطان کی دُنیا مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی۔‏ اُس وقت صرف یہوواہ ہی ہماری حفاظت کر پائے گا اور ہماری ضروریات پوری کر پائے گا،‏ یہاں تک کہ شاید ہمیں اگلے وقت کے کھانے کے لیے بھی اُس پر آس لگانی ہوگی۔‏ (‏حبقوق 3:‏2،‏ 12-‏19‏)‏ لہٰذا یہ بہت ضروری ہے کہ آپ اب یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کو مضبوط کریں اور اُس پر بھروسا کرنا سیکھیں۔‏ (‏2-‏پطرس 2:‏9‏)‏ اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ مشکل سے مشکل وقت میں بھی داؤد جیسا ایمان ظاہر کریں گے جنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں نے [‏یہوواہ]‏ کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھا ہے۔‏ چُونکہ وہ میرے دہنے ہاتھ ہے اِس لئے مجھے جنبش نہ ہوگی۔‏“‏—‏زبور 16:‏8‏۔‏

یہوواہ آپ کو بہترین دوست دیتا ہے

9.‏ ‏(‏الف)‏ یوحنا 6:‏44 کے مطابق یہوواہ خدا کیا کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ جب ہم پہلی بار دوسرے یہوواہ کے گواہوں سے ملتے ہیں تو کون سی بات خاص ہوتی ہے؟‏

9 جب آپ کی پہلی بار کسی ایسے شخص سے ملاقات ہوتی ہے جو یہوواہ کا گواہ نہیں ہے تو آپ اُس کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟‏ شاید کچھ بھی نہیں۔‏ لیکن جب آپ کسی یہوواہ کے گواہ سے پہلی بار ملتے ہیں تو بات ہی کچھ اَور ہوتی ہے۔‏ آپ جانتے ہیں کہ وہ بھی یہوواہ سے محبت کرتا ہے۔‏ آپ کو معلوم ہے کہ یہوواہ خدا نے ضرور اُس میں کوئی اچھائی دیکھی ہے اور اِس لیے اُسے اپنے خادموں میں شامل ہونے کا شرف دیا ہے۔‏ ‏(‏یوحنا 6:‏44 کو پڑھیں۔‏)‏ خواہ آپ کا پس‌منظر،‏ قوم یا ثقافت اُس گواہ سے بالکل فرق کیوں نہ ہو،‏ آپ پھر بھی اُس کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں اور وہ بھی آپ کے بارے میں بہت کچھ جانتا ہے۔‏

یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ آپ کے اچھے دوست ہوں اور آپ اچھے منصوبے بنائیں۔‏ (‏پیراگراف 9-‏12 کو دیکھیں۔‏)‏

10،‏ 11.‏ سب یہوواہ کے گواہوں میں کون سی باتیں ملتی جلتی ہیں؟‏ اور اِس سے آپ کو کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏

10 جونہی آپ کسی یہوواہ کے گواہ سے ملتے ہیں،‏ آپ کو پتہ ہوتا ہے کہ آپ دونوں میں بہت سی اہم باتیں ملتی جلتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر آپ دونوں کے ”‏ہونٹ پاک“‏ ہیں یعنی آپ بائبل کی سچائیوں پر مبنی پاک زبان بولتے ہیں۔‏ (‏صفنیاہ 3:‏9‏)‏ اِسی وجہ سے آپ دونوں یہوواہ خدا پر ایمان رکھتے ہیں،‏ اُس کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں اور مستقبل کے لیے ایک جیسی اُمید رکھتے ہیں۔‏ اِن باتوں کی بدولت آپ اُس یہوواہ کے گواہ پر بھروسا کر سکتے ہیں اور اُس کے ساتھ مضبوط اور دائمی دوستی قائم کر سکتے ہیں۔‏

11 لہٰذا یہوواہ خدا کی عبادت کرنے سے آپ کو بہترین دوست ملتے ہیں۔‏ پوری دُنیا میں یہوواہ کے خادم آپ کے دوست ہیں،‏ چاہے آپ اُن سے پہلے ملے ہوں یا نہ ہوں۔‏ ذرا سوچیں،‏ کیا یہوواہ کے گواہوں کے علاوہ کسی اَور کو ایسی نعمت ملی ہے؟‏

یہوواہ اچھے منصوبے بنانے میں آپ کی مدد کرتا ہے

12.‏ آپ خدا کی خدمت کے حوالے سے کون سے منصوبے بنا سکتے ہیں؟‏

12 واعظ 11:‏9–‏12:‏1 کو پڑھیں۔‏ کیا آپ نے کوئی منصوبہ بنایا ہے اور اِسے پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟‏ شاید آپ ہر روز بائبل کو پڑھنے یا اِجلاسوں میں زیادہ اچھے تبصرے دینے یا حصے پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‏ یا پھر شاید آپ مُنادی کے کام میں بائبل کو اِستعمال کرنے کی مہارت کو نکھار رہے ہیں۔‏ جب آپ دیکھتے ہیں کہ آپ اِن حلقوں میں بہتری لا رہے ہیں یا پھر دوسرے آپ کو بتاتے ہیں کہ آپ ایسا کر رہے ہیں تو آپ کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏ یقیناً آپ بہت خوش ہوتے ہیں۔‏ اور آپ کو خوش ہونا بھی چاہیے۔‏ کیوں؟‏ کیونکہ آپ یہوواہ خدا کو خوش کر رہے ہیں،‏ بالکل جیسے یسوع مسیح نے کِیا تھا۔‏—‏زبور 40:‏8؛‏ امثال 27:‏11‏۔‏

13.‏ دُنیا میں آگے بڑھنے کی بجائے اپنا دھیان خدا کی خدمت پر لگانا بہتر کیوں ہوتا ہے؟‏

13 اگر آپ کا دھیان یہوواہ خدا کی خدمت کرنے پر لگا رہے گا تو آپ خوش رہیں گے اور آپ کی زندگی بامقصد ہوگی۔‏ پولُس رسول نے کہا:‏ ”‏ثابت‌قدم اور ڈٹے رہیں اور مالک کی خدمت میں مصروف رہیں کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ آپ مالک کے لیے جو خدمت کر رہے ہیں،‏ وہ فضول نہیں ہے۔‏“‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 15:‏58‏)‏ لیکن جن لوگوں کا دھیان دُنیا میں آگے بڑھنے پر ہوتا ہے جیسے کہ دولت یا شہرت کمانے پر،‏ وہ حقیقی معنوں میں خوش نہیں ہوتے۔‏ اگر اُنہیں کامیابی حاصل ہو بھی جاتی ہے تو بھی اُنہیں اپنی زندگی کھوکھلی سی لگتی ہے۔‏ (‏لُوقا 9:‏25‏)‏ یہ بات بادشاہ سلیمان کی زندگی سے صاف ظاہر ہوتی ہے۔‏—‏رومیوں 15:‏4‏۔‏

14.‏ بادشاہ سلیمان نے جو تجربہ کِیا،‏ اِس سے آپ کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

14 سلیمان نہایت ہی امیر اور بااِختیار اِنسان تھے۔‏ اُنہوں نے ایک تجربہ کرنے کا فیصلہ کِیا۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں نے اپنے دل میں سوچا کہ یہ جاننے کے لیے کہ اچھا کیا ہے،‏ مَیں عیش‌وعشرت کو بھی آزما لوں۔‏“‏ (‏واعظ 2:‏1-‏10‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ لہٰذا سلیمان نے بڑے بڑے گھر تعمیر کیے،‏ خوب‌صورت باغ لگائے،‏ دلکش پارک بنائے اور اپنی ہر خواہش پوری کی۔‏ کیا یہ سب کر کے اُنہیں خوشی اور اِطمینان ملا؟‏ جب سلیمان نے اپنے سب کاموں کا جائزہ لیا تو وہ اِس نتیجے پر پہنچے کہ ”‏سب بطلان“‏ یعنی فضول ہے اور ”‏دُنیا میں کچھ فائدہ نہیں۔‏“‏ (‏واعظ 2:‏11‏)‏ کیا آپ سلیمان کے اِس تجربے سے سبق حاصل کریں گے؟‏

یہوواہ کا کہنا ماننے سے ہمیں بہت سے فائدے ہوتے ہیں اور ہم حقیقی معنوں میں آزاد ہوتے ہیں۔‏

15.‏ آپ کو مضبوط ایمان کی ضرورت کیوں ہے؟‏ اور زبور 32:‏8 کے مطابق ایسا ایمان پیدا کرنے کے کیا فائدے ہیں؟‏

15 کچھ لوگ تب ہی سبق سیکھتے ہیں جب اُن سے کوئی غلطی ہو جاتی ہے اور اُنہیں اِس کا نتیجہ بھگتنا پڑتا ہے۔‏ لیکن یہوواہ خدا یہ نہیں چاہتا کہ آپ کے ساتھ بھی ایسا ہو۔‏ وہ چاہتا ہے کہ آپ اُس کی بات سنیں اور اِس پر عمل کریں۔‏ ایسا کرنے کے لیے مضبوط ایمان کی ضرورت ہے۔‏ اِس طرح کا ایمان بیش‌قیمت ہوتا ہے اور کبھی مایوس نہیں کرتا۔‏ یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا ’‏اُس محبت کو کبھی نہیں بھولے گا جو آپ اُس کے نام کے لیے ظاہر کر رہے ہیں۔‏‘‏ (‏عبرانیوں 6:‏10‏)‏ لہٰذا اپنے ایمان کو مضبوط بنانے کی بھرپور کوشش کریں۔‏ پھر آپ اپنی زندگی میں اچھے فیصلے کریں گے اور دیکھیں گے کہ آپ کا آسمانی باپ آپ کی خوشی چاہتا ہے۔‏‏—‏زبور 32:‏8 کو پڑھیں۔‏

یہوواہ آپ کو حقیقی آزادی دیتا ہے

16.‏ ہم آزادی کو قیمتی خیال کیوں کرتے ہیں؟‏ اور ہمیں اِسے دانش‌مندی سے کیوں اِستعمال کرنا چاہیے؟‏

16 پولُس رسول نے لکھا:‏ ”‏جہاں یہوواہ کی روح ہے وہاں آزادی ہے۔‏“‏ (‏2-‏کُرنتھیوں 3:‏17‏)‏ یہوواہ خدا آزادی کو بہت ہی قیمتی خیال کرتا ہے اور اُس نے آپ کو اِس طرح سے بنایا ہے کہ آپ بھی آزادی کو قیمتی خیال کریں۔‏ لیکن وہ چاہتا ہے کہ آپ اپنی ذاتی آزادی کو دانش‌مندی سے اِستعمال کریں تاکہ آپ نقصانات سے محفوظ رہیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ آپ کے کچھ ہم‌عمر فحش مواد دیکھیں،‏ بدکاری کریں،‏ خطرناک کھیلوں میں حصہ لیں،‏ منشیات لیں یا حد سے زیادہ شراب پئیں۔‏ دِکھنے میں شاید لگے کہ ایسے کاموں میں بڑا مزہ آتا ہے۔‏ لیکن اکثر اِن کے بُرے نتیجے نکلتے ہیں جیسے کہ بیماریاں لگتی ہیں،‏ لت پڑ جاتی ہے،‏ یہاں تک کہ موت بھی ہو سکتی ہے۔‏ (‏گلتیوں 6:‏7،‏ 8‏)‏ جو نوجوان ایسے کام کرتے ہیں،‏ اُن کا خیال ہے کہ وہ آزاد ہیں لیکن یہ اُن کی غلط‌فہمی ہے۔‏—‏طِطُس 3:‏3‏۔‏

17،‏ 18.‏ ‏(‏الف)‏ خدا کے کامل حکموں اور اصولوں پر عمل کرنے سے ہمیں حقیقی آزادی کیوں ملتی ہے؟‏ (‏ب)‏ آدم اور حوا کو جو آزادی حاصل تھی،‏ وہ اُس آزادی سے بہتر کیوں تھی جو آج اِنسانوں کو حاصل ہے؟‏

17 اِس کے برعکس جب ہم یہوواہ کا کہنا مانتے ہیں تو ہمیں بہت سے فائدے ہوتے ہیں،‏ مثلاً ہماری صحت اچھی رہتی ہے اور ہم حقیقی معنوں میں آزاد ہوتے ہیں۔‏ (‏زبور 19:‏7-‏11‏)‏ جب آپ خدا کے کامل حکموں اور اصولوں پر عمل کرتے ہیں تو آپ اپنی ذاتی آزادی کو دانش‌مندی سے اِستعمال کرتے ہیں۔‏ یوں خدا اور آپ کے والدین جان جاتے ہیں کہ آپ ایک ذمےدار شخص ہیں۔‏ اِس کے نتیجے میں آپ کے والدین شاید آپ پر زیادہ بھروسا کریں گے اور آپ کو زیادہ آزادی دیں گے۔‏ اور یہوواہ نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ جلد ہی اپنے تمام وفادار خادموں کو کامل آزادی عطا کرے گا یعنی وہ آزادی جسے بائبل میں ”‏خدا کی اولاد کی شان‌دار آزادی“‏ کہا گیا ہے۔‏—‏رومیوں 8:‏21‏۔‏

18 آدم اور حوا اِسی طرح کی آزادی کا لطف اُٹھا رہے تھے۔‏ باغِ‌عدن میں خدا نے اُنہیں صرف ایک کام سے منع کِیا تھا۔‏ اور وہ یہ تھا کہ وہ بس ایک درخت کا پھل نہ کھائیں۔‏ (‏پیدایش 2:‏9،‏ 17‏)‏ کیا خدا اُن پر سختی کر رہا تھا؟‏ نہیں۔‏ ذرا سوچیں کہ اِنسان کتنے زیادہ قوانین بناتے ہیں اور دوسروں کو اِن پر عمل کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔‏ لیکن یہوواہ خدا نے آدم اور حوا کو صرف ایک حکم دیا تھا۔‏

19.‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح ہمیں کیا سکھا رہے ہیں تاکہ ہمیں کامل آزادی مل سکے؟‏

19 یہوواہ خدا جس طرح سے ہمارے ساتھ پیش آتا ہے،‏ اُس سے اُس کی دانش‌مندی ظاہر ہوتی ہے۔‏ وہ حکموں کی لمبی چوڑی فہرست دینے کی بجائے بڑے صبر سے ہمیں محبت کی شریعت پر عمل کرنا سکھاتا ہے۔‏ وہ ہمیں اپنے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنا اور بُرائی سے گھن کھانا سکھاتا ہے۔‏ (‏رومیوں 12:‏9‏)‏ اُس کے بیٹے یسوع مسیح نے پہاڑی وعظ پیش کرتے وقت سکھایا کہ اِنسان بُرے کام کیوں کرتے ہیں۔‏ (‏متی 5:‏27،‏ 28‏)‏ یسوع مسیح نئی دُنیا میں بھی خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر ہمیں نیکی سے محبت اور بُرائی سے نفرت کرنا سکھاتے رہیں گے۔‏ (‏عبرانیوں 1:‏9‏)‏ اُس وقت یسوع مسیح ہمارے دل‌ودماغ اور جسم کے سارے عیب دُور کر دیں گے۔‏ ذرا سوچیں کہ وہ کتنا اچھا وقت ہوگا جب ہمارے دل میں بُرے کام کرنے کا خیال تک نہیں آئے گا اور ہمیں کسی طرح کی تکلیف اور پریشانی کا سامنا نہیں ہوگا۔‏ پھر آخرکار ہم اُس ”‏شان‌دار آزادی کا مزہ“‏ لیں گے جس کا یہوواہ نے وعدہ کِیا ہے۔‏

20.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ خدا اپنی آزادی کو کیسے اِستعمال کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ آپ اُس کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

20 نئی دُنیا میں بھی ہماری آزادی محدود ہوگی۔‏ وہ کس لحاظ سے؟‏ یہوواہ اور دوسروں سے محبت کرنے کی وجہ سے ہم اپنی ذاتی آزادی پر حدیں مقرر کریں گے۔‏ جب ہم محبت کی راہ پر چلتے ہیں تو ہم یہوواہ خدا کی مثال پر عمل کرتے ہیں۔‏ حالانکہ یہوواہ خدا کامل آزادی کا مالک ہے لیکن وہ ہم سے پیش آتے وقت ہمیشہ محبت سے کام لیتا ہے۔‏ (‏1-‏یوحنا 4:‏7،‏ 8‏)‏ لہٰذا ہم صرف اُس وقت حقیقی معنوں میں آزاد ہو سکتے ہیں جب ہم خدا کی مثال پر عمل کرتے ہیں۔‏

21.‏ ‏(‏الف)‏ بادشاہ داؤد نے یہوواہ خدا کے بارے میں کیا کہا؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟‏

21 کیا آپ اُن تمام ”‏اچھی اچھی چیزوں“‏ کے لیے شکرگزار ہیں جو یہوواہ نے آپ کو دی ہیں؟‏ اُس نے آپ کو کثرت سے روحانی خوراک اور بہترین دوست دیے ہیں۔‏ وہ اچھے منصوبے بنانے میں آپ کی مدد کرتا ہے اور اُس نے آپ کو مستقبل میں کامل آزادی حاصل کرنے کا موقع دیا ہے۔‏ اِس کے علاوہ اُس نے آپ کو اَور بھی بہت سی نعمتیں دی ہیں۔‏ (‏زبور 103:‏5‏)‏ یقیناً آپ بھی داؤد کی طرح محسوس کرتے ہیں جنہوں نے دُعا کی:‏ ”‏تُو مجھے زندگی کی راہ دِکھائے گا۔‏ تیرے حضور میں کامل شادمانی ہے۔‏ تیرے دہنے ہاتھ میں دائمی خوشی ہے۔‏“‏ (‏زبور 16:‏11‏)‏ اگلے مضمون میں ہم زبور 16 میں درج اَور بھی سنہری باتوں پر غور کریں گے۔‏ یوں آپ جان جائیں گے کہ آپ زندگی کی بہترین راہ کو کیسے اِختیار کر سکتے ہیں۔‏