مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏شکرگزاری کرتے رہیں“‏

‏”‏شکرگزاری کرتے رہیں“‏

‏”‏جب دوسرے میرے لیے کچھ کرتے ہیں تو کیا مَیں اُن کا شکرگزار ہوتا ہوں؟‏“‏ یہ ایک ایسا سوال ہے جس پر ہم سب کو غور کرنا چاہیے۔‏ پاک کلام میں پیش‌گوئی کی گئی تھی کہ ہمارے زمانے میں بہت سے لوگ ”‏ناشکر“‏ ہوں گے۔‏ (‏2-‏تیم 3:‏2‏)‏ غالباً آپ کا واسطہ بھی کچھ ایسے لوگوں سے پڑا ہوگا جو یہ سوچتے ہیں کہ دوسرے اُن کے لیے جو بھی کرتے ہیں،‏ وہ اُن کا حق ہے اور دوسروں کا فرض ہے۔‏ ایسا لگتا ہے کہ اِن لوگوں کے لیے جو کچھ کِیا جاتا ہے،‏ وہ اُس کے لیے شکرگزار ہونے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے۔‏ کیا آپ ایسے لوگوں کی صحبت میں رہنا پسند کرتے ہیں جو ناشکر ہیں؟‏

اِس کے برعکس یہوواہ کے بندوں کو نصیحت کی گئی ہے:‏ ”‏شکرگزاری کرتے رہیں۔‏“‏ (‏کُل 3:‏15‏)‏ دراصل شکرگزاری کا جذبہ پیدا کرنے سے ہمیں بہت فائدہ ہوتا ہے۔‏ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏ ذرا کچھ وجوہات پر غور کریں۔‏

شکرگزار ہونے سے ہماری عزتِ‌نفس بڑھتی ہے

دوسروں کے شکرگزار ہونے کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ اِس سے نہ صرف دوسروں کو خوشی ملتی ہے بلکہ ہماری عزتِ‌نفس بھی بڑھتی ہے۔‏ ایسا کیوں کہا جا سکتا ہے؟‏ جس شخص میں شکرگزاری کا جذبہ ہوتا ہے،‏ وہ اِس بات پر غور کرتا ہے کہ دوسروں کی نظر میں اُس کی اہمیت ہے۔‏ ذرا سوچیں کہ جب کوئی شخص خوشی سے وقت نکال کر آپ کے لیے کچھ کرتا ہے تو اِس سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟‏ یہی کہ اُس کی نظر میں آپ کی اہمیت ہے اور اُسے آپ کی فکر ہے۔‏ جب آپ اُس کی اِس فکرمندی کو دیکھتے ہیں تو کیا آپ کی عزتِ‌نفس نہیں بڑھتی؟‏ بےشک رُوت کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہوگا۔‏ بوعز نے رُوت کے لیے فیاضی دِکھائی۔‏ بِلاشُبہ رُوت کو یہ دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی ہوگی کہ کوئی ہے جسے اُن کی فکر ہے اور جو اُنہیں اہم خیال کرتا ہے۔‏—‏رُوت 2:‏10-‏13‏۔‏

ہمیں خاص طور پر خدا کا شکرگزار ہونا چاہیے۔‏ (‏1-‏تھس 5:‏18‏)‏ بےشک آپ کبھی کبھار اُن بےشمار نعمتوں کے بارے میں سوچتے ہوں گے جو خدا نے ہمیں عطا کی ہیں اور کر رہا ہے۔‏ اِن میں ایسی نعمتیں شامل ہیں جن کے ذریعے ہم اُس کے قریب جا سکتے ہیں اور ایسی نعمتیں بھی جن سے ہماری ضروریات پوری ہوتی ہیں۔‏ (‏اِست 8:‏17،‏ 18؛‏ اعما 14:‏17‏)‏ لیکن خدا کی اچھائی پر صرف چند لمحوں کے لیے غور کرنے کی بجائے وقت نکال کر گہرائی سے اُن برکتوں کے بارے میں سوچیں جو خدا نے آپ کو اور آپ کے عزیزوں کو عطا کی ہیں۔‏ جب آپ اپنے خالق کی فیاضی پر غور کریں گے تو آپ کے دل میں اُس کی نعمتوں کے لیے قدر بڑھے گی۔‏ اِس کے علاوہ آپ کا یہ یقین بھی بڑھے گا کہ اُسے آپ سے محبت ہے اور وہ آپ کو اہم خیال کرتا ہے۔‏—‏1-‏یوح 4:‏9‏۔‏

ہمیں چاہیے کہ ہم یہوواہ کی فیاضی اور اُس کی برکتوں پر سوچ بچار کرنے کے ساتھ ساتھ اِن باتوں کے لیے اُس کے شکرگزار بھی ہوں۔‏ (‏زبور 100:‏4،‏ 5‏)‏ کہا جاتا ہے کہ ”‏شکرگزاری کا اِظہار کرنا ہماری خوشی کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔‏“‏

شکرگزار ہونے سے ہماری دوستیاں مضبوط ہوتی ہیں

شکرگزاری کا جذبہ پیدا کرنے کا ایک اَور فائدہ یہ ہے کہ اِس سے ہماری دوستیاں مضبوط ہوتی ہیں۔‏ ہم سب یہ چاہتے ہیں کہ دوسرے ہماری قدر کریں۔‏ جب آپ دل سے اُس شخص کے شکرگزار ہوتے ہیں جو آپ کے لیے کچھ کرتا ہے تو آپ دونوں کی دوستی مضبوط ہوتی ہے۔‏ (‏روم 16:‏3،‏ 4‏)‏ اِس کے علاوہ جن لوگوں میں شکرگزاری کا جذبہ ہوتا ہے،‏ وہ دوسروں کی مدد کرنے کی طرف زیادہ مائل ہوتے ہیں۔‏ وہ اُن اچھے کاموں پر غور کرتے ہیں جو دوسرے اُن کے لیے کرتے ہیں اور اِس سے اُنہیں ترغیب ملتی ہے کہ بدلے میں وہ بھی اُن کے کام آئیں۔‏ لہٰذا اِس میں کوئی شک نہیں کہ دوسروں کی مدد کرنے سے ہمیں خوشی ملتی ہے۔‏ یسوع کی یہ بات واقعی سچ ہے:‏ ”‏لینے کی نسبت دینے میں زیادہ خوشی ہے۔‏“‏—‏اعما 20:‏35‏۔‏

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں شکرگزاری کے موضوع پر تحقیق کی گئی۔‏ تحقیق کرنے والی ٹیم کے ایک سربراہ رابرٹ ایمنز نے کہا:‏ ”‏اگر ہم اپنے اندر شکرگزاری کا جذبہ پیدا کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ ہم دوسروں پر اِنحصار کرتے ہیں۔‏ کبھی ہم دوسروں کے لیے کچھ کرتے ہیں اور کبھی وہ ہمارے لیے کچھ کرتے ہیں۔‏“‏ یہ واقعی سچ ہے کہ ہمیں زندگی گزارنے اور خوش رہنے کے لیے کئی معاملوں میں دوسروں کی مدد کی ضرورت پڑتی ہے۔‏ مثال کے طور پر شاید وہ ہمارے کھانے پینے کی ضرورت پوری کریں یا بیماری میں ہمارا خیال رکھیں۔‏ (‏1-‏کُر 12:‏21‏)‏ جو شخص دوسروں کا شکرگزار ہوتا ہے،‏ وہ اُن کاموں کی قدر کرتا ہے جو دوسرے اُس کے لیے کرتے ہیں۔‏ لہٰذا اپنی عادت بنا لیں کہ دوسرے جب بھی آپ کے لیے کچھ کرتے ہیں تو آپ شکرگزاری کا اِظہار کریں۔‏

شکرگزار ہونے سے ہماری سوچ مثبت رہتی ہے

شکرگزاری کا جذبہ پیدا کرنے کا ایک اَور فائدہ بھی ہے۔‏ اِس کی بدولت آپ منفی باتوں کی بجائے مثبت باتوں پر دھیان دینے کے قابل ہوتے ہیں۔‏ شکرگزاری کا جذبہ پیدا کرنے سے آپ کا دماغ ایک لحاظ سے فلٹر کی طرح کام کرتا ہے۔‏ یہ آپ کی توجہ آپ کے اِردگِرد ہونے والی اچھی باتوں پر دِلاتا ہے اور منفی باتوں کو آپ کے ذہن میں آنے سے روکتا ہے۔‏ یوں آپ اپنے مسئلوں پر کم اور مثبت باتوں پر زیادہ توجہ دے پاتے ہیں۔‏ آپ جتنا زیادہ دوسروں کے شکرگزار ہوں گے اُتنا ہی زیادہ آپ کا دھیان مثبت باتوں پر رہے گا۔‏ اور جتنا زیادہ آپ کا دھیان مثبت باتوں پر رہے گا،‏ آپ دوسروں کے اُتنے زیادہ شکرگزار ہوں گے۔‏ اگر آپ اُن باتوں پر توجہ دیں گے جن کے لیے آپ دوسروں کے شکرگزار ہو سکتے ہیں تو آپ پولُس رسول کی اِس نصیحت پر عمل کر پائیں گے:‏ ”‏اِس بات پر خوش ہوں کہ آپ مالک کے ساتھ متحد ہیں۔‏“‏—‏فل 4:‏4‏۔‏

آپ دیکھیں گے کہ شکرگزاری کا جذبہ منفی احساسات پر قابو پانے میں آپ کی مدد کرتا ہے۔‏ اگر ایک شخص کے دل میں حسد،‏ غصہ یا رنجش ہے تو اُس کے لیے شکرگزاری کا جذبہ ظاہر کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ جن لوگوں کو شکرگزاری کا اِظہار کرنے کی عادت ہوتی ہے،‏ وہ مال‌ودولت کے پیچھے نہیں بھاگتے۔‏ وہ اُن چیزوں سے مطمئن رہتے ہیں جو اُن کے پاس ہوتی ہیں اور وہ زیادہ سے زیادہ چیزیں حاصل کرنے کی جستجو نہیں کرتے۔‏—‏فل 4:‏12‏۔‏

خدا کی برکتوں کے بارے میں سوچیں

ایک مسیحی ہوتے ہوئے آپ جانتے ہیں کہ شیطان اِس آخری زمانے میں مشکلات کے ذریعے ہمارے حوصلے توڑنا چاہتا ہے۔‏ اگر آپ منفی سوچ اپنائیں گے اور بات بات پر شکایت کریں گے تو شیطان بہت خوش ہوگا۔‏ ایسا رُجحان ظاہر کرنے سے آپ زیادہ مؤثر طریقے سے دوسروں کو گواہی نہیں دے پائیں گے۔‏ دراصل شکرگزاری کے جذبے کا پاک روح کے پھل سے گہرا تعلق ہے۔‏ مثال کے طور پر اِس کا تعلق خوشی اور ایمان سے ہے۔‏ اگر ہم میں شکرگزاری کا جذبہ ہے تو ہمیں خوشی ہوگی کہ خدا نے ہمارے لیے اِتنے اچھے کام کیے ہیں اور ہمارا ایمان ہوگا کہ خدا کے وعدے ضرور پورے ہوں گے۔‏—‏گل 5:‏22،‏ 23‏۔‏

یہوواہ کے ایک بندے کے طور پر شاید آپ اُن باتوں سے اِتفاق کریں جو اِس مضمون میں شکرگزاری کے حوالے سے لکھی ہیں۔‏ مگر شاید آپ سوچیں کہ ہمیشہ دوسروں کا شکرگزار ہونا اور مثبت سوچ رکھنا آسان نہیں ہے۔‏ لیکن اِس وجہ سے بےحوصلہ نہ ہوں۔‏ آپ اپنے اندر شکرگزاری کا جذبہ پیدا بھی کر سکتے ہیں اور اِسے برقرار بھی رکھ سکتے ہیں۔‏ مگر کیسے؟‏ ہر روز کچھ ایسی باتوں کے بارے میں سوچیں جن کے لیے آپ دوسروں کے شکرگزار ہو سکتے ہیں۔‏ آپ جتنا زیادہ ایسا کریں گے اُتنا زیادہ آپ کے دل میں شکرگزاری کا جذبہ بڑھے گا۔‏ یوں آپ کی زندگی اُن لوگوں سے کہیں زیادہ خوش‌گوار ہوگی جن کا دھیان صرف اپنی مشکلات پر رہتا ہے۔‏ اُن اچھے کاموں کے بارے میں سوچیں جو خدا اور دوسرے لوگ آپ کے لیے کرتے ہیں۔‏ یہ ایسے کام ہو سکتے ہیں جن سے آپ کا حوصلہ بڑھتا ہے اور آپ کو خوشی ملتی ہے۔‏ آپ اِن اچھے کاموں کو لکھ بھی سکتے ہیں۔‏ آپ ہر روز دو یا تین ایسی باتوں کو لکھ سکتے ہیں جن کے لیے آپ اُس دن کسی کے شکرگزار ہو سکتے ہیں۔‏

شکرگزاری کے موضوع پر تحقیق کرنے والے کچھ ماہرین کا کہنا ہے:‏ ”‏جب ہم باقاعدگی سے دوسروں کے اچھے کاموں پر شکرگزاری کا اِظہار کرتے ہیں تو اِس کا ہمارے دماغ پر بڑا اچھا اثر پڑتا ہے اور ہم اپنی زندگی کے بارے میں مثبت سوچ رکھ پاتے ہیں۔‏“‏ جو شخص شکرگزاری کا جذبہ ظاہر کرتا ہے،‏ وہ دوسروں کی نسبت زیادہ خوش رہتا ہے۔‏ لہٰذا اُن برکتوں کے بارے میں سوچیں جو خدا نے آپ کو عطا کی ہیں،‏ زندگی کے خوش‌گوار واقعات سے لطف اُٹھائیں اور ہمیشہ دوسروں کے شکرگزار ہوں۔‏ آپ کو جو بھی نعمتیں حاصل ہیں،‏ اُنہیں معمولی خیال نہ کریں بلکہ ’‏یہوواہ کا شکر کریں اِس لئے کہ وہ نیک ہے۔‏‘‏ اور ہمیشہ ”‏شکرگزاری کرتے رہیں۔‏“‏—‏1-‏توا 16:‏34؛‏ کُل 3:‏15‏۔‏