مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 49

کام اور آرام کا ”‏ایک وقت ہے“‏

کام اور آرام کا ”‏ایک وقت ہے“‏

‏”‏آئیں،‏ کسی سنسان جگہ چلیں تاکہ ہم .‏ .‏ .‏ تھوڑا سا آرام کر سکیں۔‏“‏‏—‏مر 6:‏31‏۔‏

گیت نمبر 143‏:‏ چوکس،‏ جاگتے اور منتظر رہیں

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ بہت سے لوگ کام کے بارے میں کیسے نظریات رکھتے ہیں؟‏

آپ جس جگہ رہتے ہیں،‏ وہاں زیادہ‌تر لوگ کام کرنے کو کیسا خیال کرتے ہیں؟‏ بہت سے ملکوں میں لوگ پہلے سے کہیں زیادہ وقت اور توانائی کام کرنے میں صرف کرتے ہیں۔‏ جو لوگ اپنے کام میں حد سے زیادہ مصروف رہتے ہیں،‏ اکثر اُن کے پاس اِتنا وقت نہیں بچتا کہ وہ ٹھیک سے آرام کر سکیں،‏ اپنے گھر والوں کے ساتھ وقت گزار سکیں اور خدا کے بارے میں سیکھ سکیں۔‏ (‏واعظ 2:‏23‏)‏ اِس کے برعکس کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو کام کرنا پسند نہیں کرتے اور کام نہ کرنے کے بہانے بناتے رہتے ہیں۔‏—‏امثا 26:‏13،‏ 14‏۔‏

2،‏ 3.‏ یہوواہ اور یسوع نے کام کے سلسلے میں کیسی مثالیں قائم کی ہیں؟‏

2 دُنیا میں کچھ لوگ بہت زیادہ کام کرتے ہیں جبکہ کچھ بہت کم۔‏ لیکن ذرا غور کریں کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کام کے سلسلے میں کیسا نظریہ رکھتے ہیں۔‏ اِس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہوواہ کو کام کرنا پسند ہے۔‏ یسوع مسیح نے اِس بات کی گواہی یوں دی:‏ ”‏میرا باپ اب تک کام کرتا آیا ہے اور مَیں بھی کام کرتا رہوں گا۔‏“‏ (‏یوح 5:‏17‏)‏ ذرا سوچیں کہ خدا نے لاتعداد فرشتوں اور ستاروں اور سیاروں کو بنانے کے لیے کتنا کام کِیا ہے!‏ اِس کے علاوہ خدا نے اِس زمین پر بہت سی خوب‌صورت چیزیں بھی بنائی ہیں۔‏ زبورنویس نے اِس سلسلے میں کیا خوب کہا ہے:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ تیری صنعتیں کیسی بےشمار ہیں!‏ تُو نے یہ سب کچھ حکمت سے بنایا۔‏ زمین تیری مخلوقات سے معمور ہے۔‏“‏—‏زبور 104:‏24‏۔‏

3 یسوع مسیح نے بھی اپنے باپ کی مثال پر عمل کِیا۔‏ امثال 8 باب میں یسوع کو حکمت کہا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ جب خدا نے ”‏آسمان کو قائم کِیا“‏ تو حکمت یعنی یسوع اُس کے ساتھ تھے۔‏ یسوع نے ”‏ماہر کاریگر کی مانند“‏ یہوواہ کے ساتھ کام کِیا۔‏ (‏امثا 8:‏27-‏31‏)‏ بہت عرصے بعد جب یسوع زمین پر آئے تو اُنہوں نے شان‌دار کام کیے۔‏ وہ کام اُن کے لیے کھانے کی طرح تھے اور اُن کاموں سے ثابت ہوتا تھا کہ اُنہیں خدا نے بھیجا ہے۔‏—‏یوح 4:‏34؛‏ 5:‏36؛‏ 14:‏10‏۔‏

4.‏ یہوواہ اور یسوع نے آرام کے سلسلے میں کیسی مثالیں قائم کی ہیں؟‏

4 یہوواہ اور یسوع نے محنت سے کام کرنے کے سلسلے میں بڑی زبردست مثالیں قائم کی ہیں۔‏ لیکن کیا اِن مثالوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں آرام نہیں کرنا چاہیے؟‏ ایسا نہیں ہے۔‏ یہوواہ کبھی نہیں تھکتا اِس لیے اُسے ہماری طرح آرام کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔‏ لیکن بائبل میں بتایا گیا ہے کہ آسمان اور زمین کو بنانے کے بعد یہوواہ ”‏آرام کر کے تازہ‌دم ہوا۔‏“‏ (‏خر 31:‏17‏)‏ اِس کا مطلب غالباً یہ ہے کہ یہوواہ نے تخلیق کے کام کو روک دیا اور اُس سب کو دیکھ کر خوش ہوا جو اُس نے بنایا تھا۔‏ اب ذرا یسوع کے بارے میں سوچیں۔‏ اگرچہ اُنہوں نے زمین پر آ کر بڑی محنت سے کام کِیا مگر اُنہوں نے آرام کرنے اور اپنے دوستوں کے ساتھ کھانا کھانے کے لیے بھی وقت نکالا۔‏—‏متی 14:‏13؛‏ لُو 7:‏34‏۔‏

5.‏ خدا کے بہت سے بندوں کو کس مشکل کا سامنا ہے؟‏

5 بائبل میں خدا کے بندوں کو کہا گیا ہے کہ وہ شوق سے کام کریں۔‏ خدا کے بندوں کو سُست نہیں بلکہ محنتی ہونا چاہیے۔‏ (‏امثا 15:‏19‏)‏ شاید آپ اپنے گھر والوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ملازمت کرتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ یسوع مسیح کے پیروکار کے طور پر آپ خوش‌خبری کی مُنادی بھی کرتے ہیں۔‏ ساتھ ہی ساتھ آپ کے لیے ٹھیک سے آرام کرنا بھی ضروری ہے۔‏ اِس لیے شاید آپ کو کبھی کبھار ملازمت،‏ مُنادی کے کام اور آرام میں توازن رکھنا مشکل لگے۔‏ لیکن ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ ہمیں کتنا کام کرنا چاہیے اور کتنا آرام؟‏

کام اور آرام کے سلسلے میں مناسب نظریہ

6.‏ مرقس 6:‏30-‏34 سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع کام اور آرام کے سلسلے میں مناسب نظریہ رکھتے تھے؟‏

6 کام کے حوالے سے مناسب نظریہ رکھنا ضروری ہے۔‏ بادشاہ سلیمان نے خدا کے اِلہام سے لکھا:‏ ”‏ہر کام کا .‏ .‏ .‏ ایک وقت ہے۔‏“‏ اِس کے بعد اُنہوں نے درخت لگانے،‏ تعمیر کرنے،‏ رونے،‏ ہنسنے،‏ ناچنے اور دیگر کاموں کا ذکر کِیا۔‏ (‏واعظ 3:‏1-‏8‏)‏ دراصل کام اور آرام زندگی کے دو اہم حصے ہیں۔‏ یسوع مسیح کام اور آرام کے حوالے سے مناسب نظریہ رکھتے تھے۔‏ ایک مرتبہ رسول مُنادی کرنے کے بعد یسوع کے پاس واپس آئے۔‏ وہ سب اِتنے مصروف تھے کہ ”‏اُن کے پاس کھانا کھانے کی بھی فرصت نہیں تھی۔‏“‏ یسوع نے اُن سے کہا:‏ ”‏آئیں،‏ کسی سنسان جگہ چلیں تاکہ ہم اکیلے میں کچھ وقت گزار سکیں اور تھوڑا سا آرام کر سکیں۔‏“‏ ‏(‏مرقس 6:‏30-‏34 کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع اور اُن کے شاگردوں کو ہمیشہ تو آرام کرنے کا موقع نہیں ملتا تھا لیکن یسوع جانتے تھے کہ اُن سب کو آرام کرنے کی ضرورت ہے۔‏

7.‏ سبت کے حوالے سے دی گئی ہدایات پر غور کرنے سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏

7 کبھی کبھار یہ واقعی ضروری ہوتا ہے کہ ہم آرام کریں یا اپنے روزمرہ معمول سے ہٹ کر کچھ کریں۔‏ یہ بات اُس بندوبست میں بھی نظر آتی ہے جو یہوواہ نے بنی‌اِسرائیل کے لیے کِیا تھا۔‏ یہ سبت کا بندوبست تھا جسے اِسرائیلی ہر ہفتے مناتے تھے۔‏ سچ ہے کہ آج ہم موسیٰ کی شریعت پر عمل کرنے کے پابند نہیں ہیں۔‏ مگر ہم اُن باتوں پر غور کرنے سے بہت فائدہ حاصل کر سکتے ہیں جو شریعت میں سبت کے حوالے سے کہی گئی تھیں۔‏ اِن باتوں کی مدد سے ہم یہ جائزہ لے سکتے ہیں کہ ہم کام کرنے اور آرام کرنے کو کیسا خیال کرتے ہیں۔‏

سبت—‏آرام اور عبادت کا وقت

8.‏ خروج 31:‏12-‏15 کے مطابق سبت کے دن بنی‌اِسرائیل کو کیا کرنا ہوتا تھا؟‏

8 بائبل میں بتایا گیا ہے کہ خدا نے چھ دن * تخلیق کا کام کرنے کے بعد زمین پر چیزیں بنانا روک دیا۔‏ (‏پید 2:‏2‏)‏ لیکن چونکہ یہوواہ کو کام کرنا پسند ہے اِس لیے وہ دوسرے ”‏کام کرتا آیا ہے۔‏“‏ (‏یوح 5:‏17‏)‏ جس طرح یہوواہ نے چھ دن کام کِیا اور ساتویں دن آرام اُسی طرح بنی‌اِسرائیل کو ہر ساتویں دن آرام کرنا تھا۔‏ خدا نے کہا تھا کہ سبت اُس کے اور بنی‌اِسرائیل کے درمیان ایک نشان ہوگا۔‏ اُس نے فرمایا:‏ ”‏ساتواں دن آرام کا سبت ہے جو [‏یہوواہ]‏ کے لئے مُقدس ہے۔‏“‏ ‏(‏خروج 31:‏12-‏15 کو پڑھیں۔‏)‏ سبت کے دن کسی کو بھی کام کرنے کی اِجازت نہیں تھی اور یہ حکم بچوں،‏ غلاموں،‏ یہاں تک کہ پالتو جانوروں پر بھی لاگو ہوتا تھا۔‏ (‏خر 20:‏10‏)‏ اُس دن لوگوں کو یہوواہ کی عبادت پر پورا دھیان دینے کا موقع ملتا تھا۔‏

9.‏ جب یسوع زمین پر تھے تو سبت کے حوالے سے کون سا غلط نظریہ پایا جاتا تھا؟‏

9 یہوواہ نے سبت کا بندوبست اپنے بندوں کے فائدے کے لیے کِیا تھا۔‏ لیکن یسوع مسیح کے زمانے کے بہت سے مذہبی رہنماؤں نے سبت کے حوالے سے بڑے سخت قانون بنائے ہوئے تھے۔‏ وہ کہتے تھے کہ سبت کے دن گندم کی بالیں توڑنا یا کسی بیمار شخص کو شفا دینا بھی جائز نہیں ہے۔‏ (‏مر 2:‏23-‏27؛‏ 3:‏2-‏5‏)‏ مگر خدا نے سبت کے حوالے سے ایسا کوئی قانون نہیں بنایا تھا اور اِس بات کو یسوع مسیح نے بھی واضح کِیا۔‏

یسوع مسیح کا خاندان سبت کے دن یہوواہ کی عبادت پر پوری توجہ دیتا تھا۔‏ (‏پیراگراف نمبر 10 کو دیکھیں۔‏)‏ *

10.‏ متی 12:‏9-‏12 کو ذہن میں رکھتے ہوئے بتائیں کہ سبت کے بارے میں یسوع مسیح کا نظریہ کیا تھا۔‏

10 یسوع مسیح اور اُن کے یہودی پیروکار سبت کا دن مناتے تھے کیونکہ وہ شریعت پر عمل کرتے تھے۔‏ * لیکن یسوع کی باتوں اور کاموں سے ظاہر ہوا کہ وہ سبت کے بارے میں کٹر نظریات نہیں رکھتے تھے۔‏ یسوع نے کہا:‏ ”‏سبت کے دن اچھا کام کرنا جائز ہے۔‏“‏ ‏(‏متی 12:‏9-‏12 کو پڑھیں۔‏)‏ اِس طرح یسوع نے واضح کِیا کہ سبت کے دن کسی کی مدد کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔‏ یسوع کے کاموں سے سبت کو منانے کا ایک اہم مقصد واضح ہوا۔‏ چونکہ خدا کے بندے سبت کے دن اپنے روزمرہ کے کام نہیں کرتے تھے اِس لیے وہ یہوواہ کی عبادت پر پوری توجہ دے سکتے تھے۔‏ یسوع مسیح نے جس گھرانے میں پرورش پائی تھی،‏ وہ سبت کے دن کو یقیناً اِسی طرح مناتا ہوگا۔‏ ہم ایسا اِس لیے کہہ سکتے ہیں کیونکہ جب یسوع اپنے آبائی شہر ناصرت میں تھے تو وہ ”‏اپنے معمول کے مطابق سبت کے دن عبادت‌گاہ میں گئے۔‏ وہاں وہ پاک صحیفوں سے پڑھنے کے لیے اُٹھے۔‏“‏—‏لُو 4:‏15-‏19‏۔‏

آپ کام کرنے کو کیسا خیال کرتے ہیں؟‏

11.‏ محنت سے کام کرنے کے سلسلے میں یسوع کے سامنے کس کی مثال تھی؟‏

11 یوسف نے یسوع کو بڑھئی کا کام سکھانے کے ساتھ ساتھ یقیناً یہ بھی سکھایا ہوگا کہ کام کے بارے میں یہوواہ کا کیا نظریہ ہے۔‏ (‏متی 13:‏55،‏ 56‏)‏ اِس کے علاوہ یسوع نے دیکھا ہوگا کہ یوسف اِتنے بڑے گھرانے کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہر روز کتنی محنت کرتے ہیں۔‏ لہٰذا یسوع کو پتہ تھا کہ سخت محنت سے کام کرنا کیا ہوتا ہے۔‏ ایک مرتبہ اُنہوں نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏مزدور کا حق ہے کہ اُسے مزدوری دی جائے۔‏“‏—‏لُو 10:‏7‏۔‏

12.‏ بائبل کی کون سی آیتوں میں محنت سے کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے؟‏

12 پولُس رسول بھی محنت سے کام کرنا جانتے تھے۔‏ بنیادی طور پر تو وہ دوسروں کو یسوع اور اُن کی تعلیمات کے بارے میں بتاتے تھے۔‏ لیکن پولُس نے اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے کام بھی کِیا۔‏ تھسلُنیکیوں کے نام اپنے دوسرے خط میں اُنہوں نے بتایا کہ اُنہوں نے ”‏دن رات محنت اور مشقت کی“‏ تاکہ وہ ”‏کسی پر مالی بوجھ نہ ڈالیں۔‏“‏ (‏2-‏تھس 3:‏8؛‏ اعما 20:‏34،‏ 35‏)‏ یہ بات کہتے ہوئے پولُس کا اِشارہ غالباً خیمے بنانے کے کام کی طرف تھا۔‏ جب پولُس کُرنتھس میں تھے تو وہ اکوِلہ اور پرِسکِلّہ کے گھر ٹھہرے اور اُن کے ساتھ کام کِیا کیونکہ ”‏وہ دونوں اُن کے ہم‌پیشہ تھے یعنی اُن کی طرح خیمے بناتے تھے۔‏“‏ جب پولُس نے کہا کہ اُنہوں نے ”‏دن رات محنت اور مشقت کی“‏ تو اِس کا یہ مطلب نہیں تھا کہ وہ لگاتار کام کرتے رہتے تھے۔‏ پولُس وقتاًفوقتاً یہ کام روکتے بھی تھے جیسے کہ سبت کے دن پر وہ یہ کام نہیں کرتے تھے۔‏ یوں اُنہیں یہودیوں کو گواہی دینے کا موقع ملتا تھا کیونکہ یہودی بھی سبت کے دن کام نہیں کرتے تھے۔‏—‏اعما 13:‏14-‏16،‏ 42-‏44؛‏ 16:‏13؛‏ 18:‏1-‏4‏۔‏

13.‏ ہم پولُس کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

13 پولُس رسول نے ہمارے لیے بہت اچھی مثال قائم کی۔‏ اُنہیں اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے کام تو کرنا پڑا مگر وہ باقاعدگی سے ”‏مُقدس کام“‏ بھی کرتے تھے یعنی ”‏خدا کی خوش‌خبری“‏ سناتے تھے۔‏ (‏روم 15:‏16؛‏ 2-‏کُر 11:‏23‏)‏ اُنہوں نے دوسروں کو بھی ایسا کرنے کی نصیحت کی۔‏ اِسی وجہ سے پولُس اکوِلہ اور پرِسکِلّہ کے بارے میں کہہ سکتے تھے کہ وہ ”‏مسیح یسوع کے سلسلے میں میرے ہم‌خدمت ہیں۔‏“‏ (‏روم 12:‏11؛‏ 16:‏3‏)‏ پولُس نے کُرنتھس کے مسیحیوں کو تلقین کی کہ وہ ”‏مالک کی خدمت میں مصروف رہیں۔‏“‏ (‏1-‏کُر 15:‏58؛‏ 2-‏کُر 9:‏8‏)‏ اُنہوں نے خدا کے اِلہام سے یہ بھی لکھا:‏ ”‏جو شخص کام نہیں کرنا چاہتا،‏ وہ کھانا بھی نہ کھائے۔‏“‏—‏2-‏تھس 3:‏10‏۔‏

14.‏ جب یسوع نے یوحنا 14:‏12 میں درج بات کہی تو اُن کا کیا مطلب تھا؟‏

14 اِس آخری زمانے میں سب سے اہم کام مُنادی کرنے اور شاگرد بنانے کا کام ہے۔‏ یسوع نے کہا تھا کہ اُن کے شاگرد اُن سے بھی بڑے کام کریں گے۔‏ ‏(‏یوحنا 14:‏12 کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع کی بات کا یہ مطلب نہیں تھا کہ ہم اُن کی طرح معجزے کریں گے۔‏ اِس کی بجائے اُن کا مطلب یہ تھا کہ اُن کے پیروکار زیادہ علاقوں میں،‏ زیادہ لوگوں کو اور زیادہ عرصے کے لیے مُنادی اور تعلیم دینے کا کام کریں گے۔‏

15.‏ ہمیں خود سے کون سے سوال پوچھنے چاہئیں اور کیوں؟‏

15 اگر آپ کوئی ملازمت کرتے ہیں تو خود سے یہ سوال پوچھیں:‏ ”‏کیا میری ملازمت کی جگہ پر لوگ مجھے ایک محنتی شخص خیال کرتے ہیں؟‏ کیا مَیں اپنے کام کو وقت پر مکمل کرتا ہوں اور دل لگا کر کام کرتا ہوں؟‏“‏ اگر آپ اِن سوالوں کے جواب ہاں میں دیتے ہیں تو آپ اُمید رکھ سکتے ہیں کہ آپ کا باس آپ پر زیادہ اِعتماد کرے گا۔‏ اِس کے علاوہ اِس بات کا زیادہ اِمکان ہوگا کہ آپ کی ملازمت کی جگہ پر لوگ بادشاہت کے پیغام میں دلچسپی لیں۔‏ جب مُنادی کرنے اور تعلیم دینے کے کام کی بات آتی ہے تو خود سے یہ سوال پوچھیں:‏ ”‏کیا دوسرے میرے بارے میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ مَیں محنت سے یہ کام کرتا ہوں؟‏ کیا مَیں پہلی ملاقات کی اچھی تیاری کر کے جاتا ہوں؟‏ کیا مَیں اُن لوگوں کے پاس جلد از جلد واپس جاتا ہوں جو ہمارے پیغام میں دلچسپی دِکھاتے ہیں؟‏ کیا مَیں باقاعدگی سے مُنادی کے کام کے فرق فرق پہلوؤں میں حصہ لیتا ہوں؟‏“‏ اگر آپ اِن سوالوں کے جواب ہاں میں دیتے ہیں تو آپ مُنادی کے کام سے خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔‏

آپ آرام کرنے کو کیسا خیال کرتے ہیں؟‏

16.‏ آرام کے سلسلے میں یسوع اور اُن کے شاگرد جو نظریہ رکھتے تھے،‏ وہ ہمارے زمانے کے لوگوں کے نظریے سے کیسے فرق ہے؟‏

16 یسوع اور اُن کے شاگردوں کو آرام کی ضرورت ہوتی تھی اور یسوع اِس بات کو سمجھتے تھے۔‏ لیکن اُس زمانے اور ہمارے زمانے کے بہت سے لوگ اُس امیر آدمی کی طرح ہیں جس کا ذکر یسوع نے ایک مثال میں کِیا۔‏ اُس آدمی نے خود سے کہا:‏ ”‏فکر نہ کرو۔‏ .‏ .‏ .‏ کھاؤ،‏ پیو اور عیش کرو۔‏“‏ (‏لُو 12:‏19؛‏ 2-‏تیم 3:‏4‏)‏ اُس کی زندگی کا مقصد بس عیش‌وآرام کرنا تھا۔‏ اِس کے برعکس یسوع اور اُن کے شاگردوں کی زندگی کا مقصد اپنی ذات کو تسکین پہنچانا نہیں تھا۔‏

اگر ہم کام اور آرام کے سلسلے میں مناسب نظریہ رکھتے ہیں تو ہمارا دھیان ایسے کاموں پر ہوگا جو ہمیں تازہ‌دم کر سکتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 17 کو دیکھیں۔‏)‏ *

17.‏ ہم اپنی ملازمت سے چھٹی کے وقت کو کیسے اِستعمال کرتے ہیں؟‏

17 آج ہم یسوع کی مثال پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ اپنی ملازمت سے چھٹی کے وقت میں ہم نہ صرف آرام کرتے ہیں بلکہ دوسروں کو گواہی بھی دیتے ہیں اور اِجلاسوں میں بھی جاتے ہیں۔‏ ہماری نظر میں یہ بہت اہم بات ہے کہ ہم اِجلاسوں میں جائیں اور مسیح کے شاگرد بننے میں لوگوں کی مدد کریں۔‏ اِس لیے ہم باقاعدگی سے اِن کاموں میں حصہ لینے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔‏ (‏عبر 10:‏24،‏ 25‏)‏ یہاں تک کہ اگر ہم چھٹیوں پر کہیں جاتے ہیں تو تب بھی ہم باقاعدگی سے اِجلاسوں میں حاضر ہوتے ہیں اور لوگوں کو گواہی دینے کے موقعوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔‏—‏2-‏تیم 4:‏2‏۔‏

18.‏ ہمارے بادشاہ یسوع مسیح ہم سے کیا چاہتے ہیں؟‏

18 ہم یہوواہ کے بڑے شکرگزار ہیں کہ ہمارے بادشاہ یسوع مسیح سخت نہیں ہیں اور اُنہوں نے ہمیں کام اور آرام کے سلسلے میں مناسب نظریہ رکھنا سکھایا ہے۔‏ (‏عبر 4:‏15‏)‏ وہ چاہتے ہیں کہ ہم ضروری آرام کریں۔‏ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ ہم اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے محنت سے کام کریں اور شاگرد بنانے کے تازگی‌بخش کام میں جی جان سے حصہ لیں۔‏ اگلے مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ یسوع ہمیں ایک بہت ہی بُری قسم کی غلامی سے نجات دِلانے میں کیا کردار ادا کرتے ہیں۔‏

گیت نمبر 38‏:‏ وہ آپ کو طاقت بخشے گا

^ پیراگراف 5 یہوواہ اپنے کلام کے ذریعے ہمیں کام اور آرام کے سلسلے میں مناسب نظریہ رکھنا سکھاتا ہے۔‏ اِس مضمون کی مدد سے ہم یہ جائزہ لے پائیں گے کہ ہم کام اور آرام کرنے کو کیسا خیال کرتے ہیں؟‏ اِس سلسلے میں ہم اُس سبت پر بات کریں گے جو بنی‌اِسرائیل ہر ہفتے مناتے تھے۔‏

^ پیراگراف 8 یہ دن چوبیس چوبیس گھنٹوں کے نہیں تھے۔‏ اِس بارے میں مزید جاننے کے لیے ®jw.org پر مضمون ”‏کیا یہوواہ کے گواہ مانتے ہیں کہ خدا نے کائنات کو چھ دن میں خلق کِیا تھا؟‏‏“‏ کو دیکھیں۔‏ (‏حصہ ”‏ہمارے بارے میں“‏ کے تحت ”‏اکثر پوچھے جانے والے سوال“‏ پر جائیں۔‏)‏

^ پیراگراف 10 شاگرد تو سبت کا اِتنا احترام کرتے تھے کہ اُنہوں نے یسوع کی لاش پر مصالحے اور خوشبودار تیل لگانے سے پہلے سبت کے دن کے ختم ہونے کا اِنتظار کِیا۔‏—‏لُو 23:‏55،‏ 56‏۔‏

^ پیراگراف 56 تصویر کی وضاحت‏:‏ یوسف سبت والے دن اپنے گھر والوں کو عبادت‌گاہ لے کر جا رہے ہیں۔‏

^ پیراگراف 58 تصویر کی وضاحت‏:‏ ایک والد جو اپنے خاندان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ملازمت کرتا ہے،‏ ملازمت سے چھٹی کے وقت میں خدا کی خدمت سے تعلق رکھنے والے کام کر رہا ہے۔‏ وہ تب بھی دوسروں کو گواہی دینے کی تیاری کر رہا ہے جب وہ اپنے خاندان کے ساتھ چھٹی پر ہوگا۔‏