مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 52

آپ مایوسی کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

آپ مایوسی کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

‏”‏اپنا بوجھ [‏یہوواہ]‏ پر ڈال دے۔‏ وہ تجھے سنبھالے گا۔‏ وہ صادق کو کبھی جنبش نہ کھانے دے گا۔‏“‏‏—‏زبور 55:‏22‏۔‏

گیت نمبر 33‏:‏ اپنا بوجھ یہوواہ پر ڈال دو!‏

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ اگر ہم بےحوصلہ ہو جاتے ہیں تو کیا ہو سکتا ہے؟‏

ہمیں ہر دن مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ہم اِن سے نمٹنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔‏ لیکن آپ یقیناً اِس بات سے اِتفاق کریں گے کہ ہم اِن مشکلوں سے اُس وقت بہتر طور پر نمٹ پاتے ہیں جب ہم پر مایوسی طاری نہیں ہوتی۔‏ مایوسی ایک ایسا بوجھ ہے جو ہمارے اِعتماد،‏ ہماری ہمت اور ہماری خوشی کو کچل ڈالتا ہے۔‏ اِس سلسلے میں امثال 24:‏10 میں لکھا ہے:‏ ”‏اگر تُو مصیبت کے دن ہمت ہار کر ڈھیلا ہو جائے تو تیری طاقت جاتی رہے گی۔‏“‏ ‏(‏اُردو جیو ورشن)‏ واقعی جب ہم بےحوصلہ ہو جاتے ہیں تو کبھی کبھار ہم خود کو اِتنا کمزور محسوس کرتے ہیں کہ ہمارے اندر مشکلوں سے لڑنے کی طاقت نہیں رہتی۔‏

2.‏ ‏(‏الف)‏ ہم کن باتوں کی وجہ سے بےحوصلہ ہو سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟‏

2 ہم بہت سی باتوں کی وجہ سے بےحوصلہ ہو سکتے ہیں جیسے کہ اپنی غلطیوں،‏ خامیوں اور خراب صحت کی وجہ سے۔‏ شاید ہم اُس وقت بھی بےحوصلہ ہو جائیں جب ہمیں خدا کی خدمت کے حوالے سے وہ ذمےداری نہیں ملتی جسے کرنے کی ہم شدید خواہش رکھتے ہیں۔‏ہم اُس صورت میں بھی بےحوصلہ ہو سکتے ہیں جب ہم ایسے علاقے میں مُنادی کرتے ہیں جہاں بہت ہی کم لوگ ہمارے پیغام میں دلچسپی لیتے ہیں۔‏ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ جب ہمیں اِن صورتحال کا سامنا ہوتا ہے تو ہم مایوسی سے کیسے نمٹ سکتے ہیں۔‏

جب ہمیں اپنی خامیوں پر قابو پانا مشکل لگتا ہے

3.‏ اگر ہم اپنی غلطیوں کی وجہ سے خود کو کوسنے لگتے ہیں تو ہمیں کن باتوں کو ذہن میں رکھنا چاہیے؟‏

3 جب ہم سے کوئی غلطی ہو جاتی ہے تو ہم اکثر خود کو کوسنے لگتے ہیں۔‏ اِس وجہ سے ہم اِس سوچ کا شکار ہو سکتے ہیں کہ یہوواہ ہماری غلطیوں اور خامیوں کی وجہ سے ہمیں کبھی نئی دُنیا میں نہیں جانے دے گا۔‏ ایسی سوچ بہت خطرناک ہے۔‏ تو پھر ہمیں اپنی غلطیوں کے بارے میں کیسا محسوس کرنا چاہیے؟‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یسوع مسیح کو چھوڑ کر باقی تمام اِنسانوں نے ”‏گُناہ کِیا ہے۔‏“‏ (‏روم 3:‏23‏)‏ لیکن خوشی کی بات ہے کہ بائبل کو لکھوانے والا خدا ہم میں نقص نہیں ڈھونڈتا اور نہ ہی ہم سے یہ توقع کرتا ہے کہ ہم کبھی کوئی غلطی نہ کریں۔‏ وہ تو ایک شفیق باپ ہے جو ہماری مدد کرنا چاہتا ہے۔‏ وہ بڑا صابر بھی ہے۔‏ وہ جانتا ہے کہ ہم اپنی خامیوں سے لڑنے کی کتنی کوشش کر رہے ہیں۔‏ وہ اِس بات سے بھی واقف ہے کہ ہم میں سے بعض کو اپنے دل سے اِس سوچ کو نکالنا کتنا مشکل لگتا ہے کہ ہم کسی کام کے نہیں۔‏ اِس لیے وہ ہماری مدد کرنے کو ہر وقت تیار ہے۔‏—‏روم 7:‏18،‏ 19‏۔‏

یہوواہ ہمارے اُن اچھے کاموں کو نہیں بھولتا جو ہم نے ماضی میں کیے تھے اور جو ہم ابھی اُس کی خدمت میں کر رہے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 5 کو دیکھیں۔‏)‏ *

4-‏5.‏ پہلا یوحنا 3:‏19،‏ 20 کو اِستعمال کرتے ہوئے بتائیں کہ دو بہنیں مایوسی پر قابو پانے کے قابل کیسے ہوئیں۔‏

4 ذرا بہن ڈیبرا اور بہن ماریہ کی مثال پر غور کریں۔‏ * جب بہن ڈیبرا چھوٹی تھیں تو اُن کے گھر والے بات بات پر اُن کی بےعزتی کرتے تھے۔‏ ایسا بہت کم ہی ہوتا تھا جب اُن کے گھر والوں نے اُنہیں کسی بات پر شاباش دی ہو۔‏ اِس لیے وہ خود کو بہت ناکارہ سمجھتی تھیں۔‏ اگر اُن سے کوئی چھوٹی سی غلطی بھی ہو جاتی تھی تو اُنہیں لگتا تھا کہ وہ بالکل نِکمّی ہیں۔‏ بہن ماریہ کو بھی اِسی طرح کے مسئلے کا سامنا تھا۔‏ اُن کے رشتےدار بھی اُن کی بہت بےعزتی کرتے تھے جس کی وجہ سے وہ احساسِ‌کمتری کا شکار ہو گئیں۔‏ وہ تو بپتسمہ لینے کے بعد بھی خود کو اِس لائق نہیں سمجھتی تھیں کہ یہوواہ کے نام سے کہلا سکیں۔‏

5 لیکن اِن دونوں بہنوں نے ہمت ہار کر یہوواہ کی خدمت کرنی نہیں چھوڑ دی۔‏ کیوں؟‏ کیونکہ اُنہوں نے بار بار دُعا میں اپنا بوجھ یہوواہ پر ڈال دیا۔‏ (‏زبور 55:‏22‏)‏ وہ اِس بات کو سمجھ گئیں کہ ہمارا شفیق آسمانی باپ یہوواہ جانتا ہے کہ ماضی کی تلخ یادیں ہماری سوچ پر بُرا اثر ڈال سکتی ہیں۔‏ وہ ہماری اُن خوبیوں کو دیکھتا ہے جو شاید ہمیں نظر نہیں آتیں۔‏‏—‏1-‏یوحنا 3:‏19،‏ 20 کو پڑھیں۔‏

6.‏ جب ایک شخص کسی غلطی کو دُہراتا ہے تو اُسے کیا کرنا چاہیے؟‏

6 شاید ایک شخص اپنی کسی بُری عادت پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے۔‏ لیکن پھر وہ اپنی اُس عادت کے ہاتھوں مجبور ہو کر غلطی کر بیٹھتا ہے اور بےحوصلہ ہو جاتا ہے۔‏ سچ ہے کہ اپنے کیے پر شرمندہ ہونا فطری بات ہے۔‏ (‏2-‏کُر 7:‏10‏)‏ لیکن ہمیں خود کو اِتنا بھی نہیں کوسنا چاہیے کہ ہم یہ سوچنے لگیں کہ ”‏مَیں کسی کام کا نہیں۔‏ یہوواہ مجھے کبھی معاف نہیں کرے گا۔‏“‏ ایسی سوچ درست نہیں اور اِس کی وجہ سے ہم یہوواہ کی خدمت چھوڑنے کے خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔‏ یاد کریں کہ ہم نے امثال 24:‏10 میں پڑھا تھا کہ اگر ہم بےحوصلہ ہو جائیں گے تو ہماری طاقت ختم ہو جائے گی۔‏ لہٰذا یہ بہت اہم ہے کہ ہم یہوواہ سے دوستی بحال کرنے کے لیے دُعا میں اُس سے رحم کی اِلتجا کریں۔‏ (‏یسع 1:‏18‏)‏ جب یہوواہ دیکھے گا کہ آپ دل سے اپنے کیے پر شرمندہ ہیں اور خود کو بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں تو وہ آپ کو معاف کر دے گا۔‏ اِس کے علاوہ بزرگوں کے پاس جائیں۔‏ وہ بڑے پیار اور صبر سے آپ کی مدد کریں گے تاکہ آپ روحانی لحاظ سے ٹھیک ہو جائیں۔‏—‏یعقو 5:‏14،‏ 15‏۔‏

7.‏ اگر ہمیں صحیح کام کرنا مشکل لگتا ہے تو ہمیں بےحوصلہ کیوں نہیں ہو جانا چاہیے؟‏

7 ذرا یان لُوک نامی بھائی کے مشورے پر غور کریں جو وہ اُن بہن بھائیوں کو دیتے ہیں جو اپنی کسی خامی سے لڑ رہے ہیں۔‏ بھائی یان لُوک فرانس میں رہتے ہیں اور وہ ایک بزرگ کے طور پر خدمت کر رہے ہیں۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏یہوواہ کی نظر میں نیک شخص وہ نہیں ہوتا جو کبھی غلطی نہ کرے بلکہ اُس کی نظر میں نیک شخص وہ ہوتا ہے جو اپنی غلطی پر پچھتا کر توبہ کر لے۔‏“‏ (‏روم 7:‏21-‏25‏)‏ لہٰذا اگر آپ کو اپنی کسی خامی پر قابو پانا مشکل لگ رہا ہے تو خود کو کوستے نہ رہیں۔‏ یاد رکھیں کہ ہم سب غلطیاں کرتے ہیں اور ہم سب کو یہوواہ کی عظیم رحمت کی ضرورت ہے جو وہ ہمیں فدیے کے ذریعے عطا کرتا ہے۔‏—‏اِفس 1:‏7؛‏ 1-‏یوح 4:‏10‏۔‏

8.‏ جب ہم بےحوصلہ ہو جاتے ہیں تو ہمیں کن سے مدد لینی چاہیے؟‏

8 ہم حوصلہ پانے کے لیے اپنی کلیسیا کے بہن بھائیوں سے مدد لے سکتے ہیں۔‏ اگر ہم اپنا دل ہلکا کرنے کے لیے اُن سے بات کریں گے تو وہ کبھی اِسے سننے سے اِنکار نہیں کریں گے اور ہم سے ایسی بات کہیں گے جس سے ہماری ہمت بڑھ سکتی ہے۔‏ (‏امثا 12:‏25؛‏ 1-‏تھس 5:‏14‏)‏ نائیجیریا میں رہنے والی بہن جوئے جو مایوسی پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہیں،‏ کہتی ہیں:‏ ”‏اگر میری کلیسیا کے بہن بھائی نہ ہوتے تو پتہ نہیں میرا کیا بنتا۔‏ یہ بہن بھائی اِس بات کا ثبوت ہیں کہ یہوواہ میری دُعاؤں کا جواب دے رہا ہے۔‏ مَیں نے تو اُن سے یہ بھی سیکھا ہے کہ جب کوئی اَور بہن یا بھائی بےحوصلہ ہوتا ہے تو مَیں اُس کی ہمت کیسے باندھ سکتی ہوں۔‏“‏ ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ہمارے بہن بھائیوں کو ہمیشہ خودبخود یہ پتہ نہیں چل جاتا کہ ہمیں کب کب حوصلے کی ضرورت ہے۔‏ لہٰذا جب ہمیں مدد کی ضرورت ہوتی ہے تو ہمیں خود کسی تجربہ‌کار بہن یا بھائی کے پاس جا کر اُس سے کُھل کر بات کرنی چاہیے۔‏

جب ہم بیمار ہو جاتے ہیں

9.‏ زبور 41:‏3 اور 94:‏19 سے ہمیں حوصلہ کیسے ملتا ہے؟‏

9 یہوواہ سے مدد مانگیں۔‏ اگر ہماری صحت ٹھیک نہیں ہے تو شاید ہمیں اپنی سوچ کو مثبت رکھنا مشکل لگے۔‏ ایسا کرنا خاص طور پر اُس وقت زیادہ مشکل ہوتا ہے اگر ہم کافی عرصے سے کسی سنگین بیماری میں مبتلا ہیں۔‏ سچ ہے کہ آج یہوواہ ہمیں معجزانہ طور پر شفا نہیں دیتا لیکن وہ ہمیں تسلی اور بیماری سے نمٹنے کی طاقت ضرور دے سکتا ہے۔‏ ‏(‏زبور 41:‏3؛‏ 94:‏19 کو پڑھیں۔‏)‏ مثال کے طور پر وہ ہمارے کسی ہم‌ایمان کو یہ ترغیب دے سکتا ہے کہ وہ گھر کے کام‌کاج کرنے یا ہماری لیے خریداری کرنے میں ہماری مدد کرے۔‏ یا وہ ہمارے کسی بہن یا بھائی کے دل میں یہ خیال ڈال سکتا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ مل کر دُعا کرے۔‏ یا پھر وہ ہمارے ذہن میں پاک کلام کی ایسی آیتیں لا سکتا ہے جن سے ہمیں یہ تسلی اور اُمید مل سکتی ہے کہ نئی دُنیا میں ہمیں بیماری اور تکلیفوں سے چھٹکارا مل جائے گا۔‏—‏روم 15:‏4‏۔‏

10.‏ بھائی ایسان نے ایک حادثے کا شکار ہونے کے بعد بھی ہمت کیوں نہیں ہاری؟‏

10 ذرا نائیجیریا میں رہنے والے ایک بھائی کے تجربے پر غور کریں جن کا نام ایسان ہے۔‏ وہ ایک حادثے میں مفلوج ہو گئے۔‏ اُن کے ڈاکٹر نے اُنہیں بتایا کہ اب وہ کبھی چل نہیں پائیں گے۔‏ بھائی ایسان نے کہا:‏ ”‏مَیں بالکل ٹوٹ کر رہ گیا۔‏“‏ لیکن کیا وہ ہمت ہار بیٹھے؟‏ نہیں۔‏ اُنہوں نے اپنی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کیا کِیا؟‏ وہ بتاتے ہیں:‏ ”‏مَیں نے اور میری بیوی نے یہوواہ سے دُعا کرنا اور اُس کے کلام کا مطالعہ کرنا کبھی نہیں چھوڑا۔‏ ہم نے یہ بھی عزم کِیا ہوا ہے کہ ہم اُن برکتوں کی قدر کرتے رہیں گے جو یہوواہ ہمیں دے رہا ہے جس میں نئی دُنیا میں زندگی حاصل کرنے کی اُمید بھی شامل ہے۔‏“‏

بیمار اور معذور بہن بھائی بھی مختلف طریقوں سے گواہی دے سکتے ہیں اور یوں خوش رہ سکتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 11-‏13 کو دیکھیں۔‏)‏

11.‏ بہن سِنڈی اپنی بیماری کے باوجود خوش کیسے رہ پائیں؟‏

11 میکسیکو میں رہنے والی ایک بہن کی مثال پر بھی غور کریں جن کا نام سِنڈی ہے۔‏ ڈاکٹر نے اُنہیں بتایا کہ اُنہیں ایک جان‌لیوا بیماری ہے۔‏ بہن سِنڈی اِس مشکل وقت میں ثابت‌قدم کیسے رہ پائیں؟‏ جب اُن کا علاج چل رہا تھا تو اُنہوں نے عزم کِیا کہ وہ ہر روز کم سے کم ایک شخص کو گواہی دیں گی۔‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏ایسا کرنے سے میرا دھیان اِن باتوں سے ہٹ گیا کہ میرا آپریشن ہونے والا ہے اور مَیں کتنی تکلیف میں ہوں۔‏ مَیں گواہی دینے کے لیے یہ کرتی تھی کہ جب بھی ڈاکٹر یا نرسیں میرے پاس آتی تھیں تو مَیں اُن سے اُن کے گھر والوں کا حال چال پوچھتی تھی۔‏ پھر مَیں اُن سے یہ پوچھتی تھی کہ اُنہوں نے اپنے لیے اِتنا مشکل پیشہ کیوں چُنا؟‏ اِس طرح مَیں اُن کے ساتھ کسی ایسے موضوع پر بات کر پاتی تھی جس میں اُنہیں دلچسپی ہوتی تھی۔‏ بعض ڈاکٹروں اور نرسوں نے تو مجھ سے کہا کہ اُنہوں نے ایسے بہت ہی کم مریض دیکھے ہیں جنہوں نے اُن سے یہ پوچھا ہو کہ ”‏آپ کا کیا حال ہے؟‏“‏ اِن میں سے بہت سے ڈاکٹروں اور نرسوں نے تو میرا اِس بات پر شکریہ بھی ادا کِیا کہ مجھے اُن کی فکر ہے۔‏ اِن میں سے کچھ نے مجھے اپنا فون نمبر اور گھر کا پتہ دیا تاکہ مَیں اُن سے رابطہ کر سکوں۔‏ زندگی کے اِس مشکل وقت میں مجھے پورا بھروسا تھا کہ یہوواہ میری مدد کرے گا۔‏ لیکن مَیں نے یہ تصور نہیں کِیا تھا کہ وہ مجھے اِتنا دلی سکون اور خوشی بخشے گا۔‏“‏—‏امثا 15:‏15‏۔‏

12-‏13.‏ کچھ بیمار اور معذور بہن بھائی مُنادی کے کام میں حصہ کیسے لیتے ہیں اور اُن کی محنت کیا رنگ لاتی ہے؟‏

12 شاید بیمار اور معذور بہن بھائی اِس وجہ سے بےحوصلہ ہو جائیں کہ وہ مُنادی کے کام میں زیادہ حصہ نہیں لے سکتے۔‏ لیکن اِن میں سے بہت سے بہن بھائی دوسروں کو گواہی دینے کے موقعے ڈھونڈ ہی لیتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر ایک امریکی بہن جن کا نام لورل تھا،‏ 37 سال سے ایک ایسی مشین میں لیٹی تھیں جس کی مدد سے وہ سانس لے سکتی تھیں۔‏ اُنہیں کینسر تھا،‏ اُن کے بڑے بڑے آپریشن ہوئے تھے اور اُنہیں جِلد کی سنگین بیماریاں بھی تھیں۔‏ لیکن اِن سب کے باوجود اُن میں گواہی دینے کا جذبہ ماند نہیں پڑا۔‏ وہ نرسوں کو اور اُن لوگوں کو گواہی دیتی تھیں جو اُن کے گھر پر اُن کی دیکھ‌بھال کرنے کے لیے آتے تھے۔‏ اُن کی محنت کا کیا نتیجہ نکلا؟‏ اُن کی مدد سے کم سے کم 17 لوگ بائبل کا صحیح علم حاصل کر پائے۔‏

13 ذرا فرانس میں رہنے والے ایک بزرگ کے مشورے پر غور کریں جن کا نام رچرڈ ہے۔‏ وہ یہ مشورہ اُن بہن بھائیوں کو دیتے ہیں جو اپنے گھر سے باہر نہیں نکل سکتے یا نرسنگ ہوم میں ہیں۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں اِن بہن بھائیوں سے کہتا ہوں کہ وہ ہماری کچھ کتابوں اور رسالوں کو ایسی جگہوں پر رکھیں جہاں لوگ اِنہیں آسانی سے دیکھ سکیں۔‏ پھر جب آنے جانے والے لوگوں کی نظر اِن پر پڑے گی تو اُن کے ذہن میں سوال پیدا ہوں گے اور وہ اِن کے بارے میں بات کرنا چاہیں گے۔‏ اِس طرح لوگوں سے بات‌چیت کرنے سے ہمارے اُن بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھتا ہے جو گھر گھر مُنادی نہیں کر سکتے۔‏“‏ جو بہن بھائی گھر کے ہو کر رہ گئے ہیں،‏ وہ دیگر طریقوں سے مُنادی کے کام میں بھرپور حصہ لے سکتے ہیں،‏ مثلاً وہ خط لکھ کر یا فون کے ذریعے گواہی دے سکتے ہیں۔‏

جب ہمیں من‌پسند ذمےداری نہیں ملتی

14.‏ بادشاہ داؤد نے ہمارے لیے کیسی مثال قائم کی؟‏

14 اگر ہمیں خدا کی خدمت میں کوئی ذمےداری نہیں ملتی تو اِس کے پیچھے بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں جیسے کہ بڑھتی عمر،‏ خراب صحت یا پھر کوئی اَور وجہ۔‏ اگر ہمیں اِن میں سے کسی صورتحال کا سامنا ہے تو ہم بادشاہ داؤد کی مثال سے بہت اہم بات سیکھ سکتے ہیں۔‏ داؤد کی دلی خواہش تھی کہ وہ خدا کا گھر بنائیں۔‏ لیکن ناتن نبی نے اُنہیں بتایا کہ خدا نے اُنہیں ہیکل بنانے کے لیے نہیں چُنا۔‏ اِس پر داؤد نے کیا کِیا؟‏ اُنہوں نے اُس شخص کی بھرپور حمایت کی جسے خدا نے ہیکل بنانے کے لیے چُنا۔‏ اِتنا ہی نہیں اُنہوں نے ہیکل کی تعمیر کے لیے ڈھیر سارا سونا اور چاندی عطیے کے طور پر دیا۔‏ داؤد نے ہمارے لیے کتنی اچھی مثال قائم کی!‏—‏2-‏سمو 7:‏12،‏ 13؛‏ 1-‏توا 29:‏1،‏ 3-‏5‏۔‏

15.‏ بھائی ہیوگ نے مایوسی پر قابو کیسے پایا؟‏

15 آئیں،‏ فرانس میں رہنے والے بھائی ہیوگ کے تجربے پر غور کریں جنہوں نے بزرگ کے طور پر خدمت کرنی چھوڑ دی۔‏ اُن کے لیے اپنے گھر میں چھوٹے موٹے کام تک کرنا مشکل ہو گیا تھا۔‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏شروع شروع میں تو مَیں بالکل بےحوصلہ ہو گیا۔‏ مجھے لگا کہ مَیں کسی کام کا نہیں رہا۔‏ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مَیں نے اِس بات پر دُکھی ہونا چھوڑ دیا کہ اب مَیں کیا نہیں کر سکتا اور اُن کاموں پر خوش رہنے لگا جو مَیں ابھی یہوواہ کے لیے کر رہا ہوں۔‏ مَیں نے ٹھان لیا ہے کہ مَیں ہمت نہیں ہاروں گا۔‏ مَیں جدعون اور اُن کے تین سو تھکے ہارے آدمیوں کی طرح اپنی جنگ لڑتا رہوں گا۔‏“‏—‏قضا 8:‏4‏۔‏

16.‏ ہم فرشتوں سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

16 فرشتوں نے بھی ہمارے لیے شان‌دار مثال قائم کی۔‏ ایک بار یہوواہ نے اپنے فرشتوں سے مشورہ مانگا کہ بادشاہ اخی‌اب کو کیسے بہکایا جائے۔‏ اِس پر کئی فرشتوں نے فرق فرق تجاویز دیں۔‏ لیکن خدا نے صرف ایک فرشتے کی تجویز کو چُنا اور بتایا کہ یہ کام کر جائے گی۔‏ (‏1-‏سلا 22:‏19-‏22‏)‏ کیا اِس پر دوسرے فرشتے بےحوصلہ ہو کر یہ سوچنے لگے کہ ”‏ہم نے ایسے ہی اپنا وقت ضائع کِیا“‏؟‏ بِلاشُبہ اُن میں سے کسی نے ایسا نہیں سوچا ہوگا۔‏ فرشتے بہت فروتن ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ صرف یہوواہ کی بڑائی ہو۔‏—‏قضا 13:‏16-‏18؛‏ مکا 19:‏10‏۔‏

17.‏ اگر آپ اِس وجہ سے بےحوصلہ ہو گئے ہیں کہ آپ کو خدا کی خدمت کے حوالے سے وہ ذمےداری نہیں ملی جو آپ نبھانا چاہتے ہیں تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟‏

17 اپنا دھیان اِس بات پر رکھیں کہ آپ کو یہوواہ کے نام سے کہلانے اور اُس کی بادشاہت کے بارے میں بتانے کا اعزاز حاصل ہے۔‏ ہمیں خدا کی خدمت کے حوالے سے جو ذمےداریاں ملتی ہیں،‏ وہ آنی جانی ہیں اور یہ ہمیں یہوواہ کی نظر میں بیش‌قیمت نہیں بناتیں۔‏ جو چیز ہمیں یہوواہ اور اپنے بہن بھائیوں کی نظر میں قیمتی بناتی ہے،‏ وہ خاکساری کی خوبی ہے۔‏ لہٰذا یہوواہ سے دُعا کریں کہ وہ آپ کو خاکسار رہنے کے قابل بنائے۔‏ اُن خاکسار بندوں کی مثال پر سوچ بچار کریں جن کا ذکر ہمیں یہوواہ کے کلام میں ملتا ہے۔‏ اپنے بہن بھائیوں کی خدمت کرنے کے لیے آپ جو بھی کر سکتے ہیں،‏ خوشی سے کریں۔‏—‏زبور 138:‏6؛‏ 1-‏پطر 5:‏5‏۔‏

جب کم لوگ ہمارے پیغام میں دلچسپی لیتے ہیں

18-‏19.‏ اگر آپ کے علاقے میں کم ہی لوگ بائبل کے پیغام میں دلچسپی لیتے ہیں تو بھی آپ اپنی خوشی کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟‏

18 شاید آپ کے علاقے میں بہت ہی کم لوگ بائبل کے پیغام میں دلچسپی لیتے ہیں یا کم ہی لوگ گھر پر ملتے ہیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ اِس وجہ سے آپ بےحوصلہ ہو جائیں۔‏ تو آپ کیا کر سکتے ہیں تاکہ مُنادی کے کام میں آپ کی خوشی ماند نہ پڑے؟‏ اِس سلسلے میں بکس ”‏ مُنادی کے کام میں اپنی خوشی کو بڑھانے کے طریقے‏“‏ میں کچھ عمدہ مشورے دیے گئے ہیں۔‏ اپنی خوشی کو برقرار رکھنے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم مُنادی کے کام کے حوالے سے صحیح نظریہ اپنائیں۔‏ اِس میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

19 یہ یاد رکھیں کہ مُنادی کرنے کا سب سے اہم مقصد یہ ہے کہ ہم لوگوں کو یہوواہ کے نام اور اُس کی بادشاہت کے بارے میں بتائیں۔‏ یسوع مسیح نے صاف طور پر بتایا تھا کہ زندگی کی راہ پر صرف چند لوگ ہی چلیں گے۔‏ (‏متی 7:‏13،‏ 14‏)‏ جب ہم مُنادی کا کام کرتے ہیں تو ہم یہوواہ،‏ یسوع مسیح اور فرشتوں کے ساتھ کام کر رہے ہوتے ہیں جو کہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔‏ (‏متی 28:‏19،‏ 20؛‏ 1-‏کُر 3:‏9؛‏ مکا 14:‏6،‏ 7‏)‏ یہوواہ ایسے لوگوں کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے جو اُس کے بارے میں سیکھنا چاہتے ہیں۔‏ (‏یوح 6:‏44‏)‏ لہٰذا اگر کوئی شخص ابھی ہمارے پیغام کو نہیں سنتا تو ہو سکتا ہے کہ وہ مستقبل میں اِسے سننے کو تیار ہو جائے۔‏

20.‏ یرمیاہ 20:‏8،‏ 9 کے مطابق ہم مایوسی کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

20 ہمیں یرمیاہ نبی کی مثال پر غور کرنے سے بہت حوصلہ مل سکتا ہے۔‏ اُنہیں ایک ایسے علاقے میں خدمت کرنے کو کہا گیا جہاں لوگ اُن کی بات سننے کو تیار نہیں تھے۔‏ وہ لوگ ”‏دن بھر“‏ یرمیاہ کا مذاق اُڑاتے اور اُن کی بےعزتی کرتے تھے۔‏ ‏(‏یرمیاہ 20:‏8،‏ 9 کو پڑھیں۔‏)‏ ایک وقت آیا کہ یرمیاہ اِتنے بےحوصلہ ہو گئے کہ وہ مُنادی ہی نہیں کرنا چاہتے تھے۔‏ لیکن پھر بھی اُنہوں نے اِس کام کو نہیں چھوڑا۔‏ کیوں؟‏ یرمیاہ نے بتایا کہ یہوواہ کا کلام ’‏اُن کے دل میں جلتی آگ کی مانند تھا‘‏ جسے وہ اپنے اندر نہیں رکھ سکتے تھے۔‏ اگر ہم اپنے دل‌ودماغ کو خدا کے کلام میں پائی جانے والی باتوں سے بھریں گے تو ہم بھی ایسا ہی محسوس کریں گے۔‏ لہٰذا ہمیں ہر روز خدا کے کلام کو پڑھنا اور اِس پر سوچ بچار کرنی چاہیے۔‏ یوں مُنادی کے کام میں ہماری خوشی بڑھ سکتی ہے اور زیادہ لوگ ہمارا پیغام سننے کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔‏—‏یرم 15:‏16‏۔‏

21.‏ چاہے ہم کسی بھی وجہ سے بےحوصلہ ہو گئے ہوں،‏ ہم مایوسی کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

21 بہن ڈیبرا جن کا مضمون میں پہلے بھی ذکر ہوا ہے،‏ کہتی ہیں:‏ ”‏مایوسی شیطان کا ایک طاقت‌ور ہتھیار ہے۔‏“‏ لیکن شیطان اور اُس کے طاقت‌ور ہتھیار یہوواہ کی طاقت کے آگے کچھ بھی نہیں۔‏ لہٰذا جب آپ کسی بھی وجہ سے بےحوصلہ ہو جاتے ہیں تو یہوواہ سے اِلتجا کریں۔‏ وہ آپ کو اپنی خامیوں پر قابو پانے کے قابل بنائے گا۔‏ وہ آپ کی بیماری میں آپ کو سہارا دے گا۔‏ وہ آپ کی مدد کرے گا تاکہ آپ اُس کی خدمت کے حوالے سے صحیح سوچ اپنا سکیں۔‏ وہ مُنادی کے کام میں خوشی برقرار رکھنے میں بھی آپ کی مدد کرے گا۔‏ دُعا میں اپنے آسمانی باپ کے آگے اپنا دل اُنڈیل دیں۔‏ اُس کی مدد سے آپ مایوسی کے خلاف اپنی لڑائی جیت جائیں گے۔‏

گیت نمبر 41‏:‏ سُن میری دُعا

^ پیراگراف 5 ہم سب کبھی کبھار بےحوصلہ ہو جاتے ہیں۔‏ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ جب ہمارے ساتھ ایسا ہوتا ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔‏ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ یہوواہ کی مدد سے ہم مایوسی کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 4 کچھ نام فرضی ہیں۔‏

^ پیراگراف 68 تصویر کی وضاحت‏:‏ ایک بہن وقتی طور پر بےحوصلہ ہو گئی تھی لیکن پھر اُس نے اِس بات پر غور کِیا کہ پہلے وہ یہوواہ کی خدمت میں کیا کچھ کِیا کرتی تھی۔‏ اُس نے یہوواہ سے دُعا بھی کی۔‏ اُس بہن کو پکا یقین ہے کہ یہوواہ اُس کی محنت کو نہیں بھولا جو وہ پہلے کِیا کرتی تھی اور جو وہ ابھی کر رہی ہے۔‏