قارئین کے سوال
زبور 61:8 میں داؤد نے لکھا کہ وہ ”ہمیشہ تک“ یہوواہ کے نام کی بڑائی کریں گے۔ کیا وہ یہ سوچ رہے تھے کہ وہ کبھی نہیں مریں گے؟
جی نہیں۔ لیکن داؤد نے جو لکھا، وہ بھی بالکل صحیح تھا۔
غور کریں کہ اُنہوں نے اِس آیت اور اِس جیسی دوسری آیتوں میں کیا کہا۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں ہمیشہ تک تیرے نام کی مدح سرائی کروں گا، روز بہ روز اپنی منتیں پوری کروں گا۔“ ”یا رب [یہوواہ]! میرے خدا! مَیں پورے دل سے تیری تعریف کروں گا۔ مَیں ابد تک تیرے نام کی تمجید کروں گا۔“ ”مَیں . . . ابداُلآباد تیرے نام کی ستایش کروں گا۔“—زبور 61:8، اُردو جیو ورشن؛ 86:12؛ 145:1، 2۔
جب داؤد نے یہ الفاظ لکھے تو وہ یہ نہیں سوچ رہے تھے کہ وہ کبھی نہیں مریں گے۔ داؤد جانتے تھے کہ یہ یہوواہ کا فیصلہ ہے کہ گُناہ کی سزا موت ہو اور اُنہوں نے یہ بھی تسلیم کِیا کہ وہ ایک گُناہگار اِنسان ہیں۔ (پید 3:3، 17-19؛ زبور 51:4، 5) وہ جانتے تھے کہ یہوواہ کے وفادار بندے جیسے کہ ابراہام، اِضحاق اور یعقوب فوت ہو گئے تھے۔ اور اُنہیں پتہ تھا کہ ایک دن وہ بھی مر جائیں گے۔ (زبور 37:25؛ 39:4) لیکن زبور 61:8 میں داؤد نے جو کہا، اُس سے اُن کی اِس شدید خواہش اور عزم کا پتہ چلتا ہے کہ وہ ہمیشہ تک یعنی مرتے دم تک یہوواہ کی بڑائی کریں گے۔—2-سمو 7:12۔
داؤد نے جو زبور لکھے، اُن میں سے کچھ میں اُنہوں نے اپنی زندگی کے واقعات لکھے۔ یہ بات ہمیں زبور 18، 51 اور 52 کی تمہید سے پتہ چلتی ہے۔ داؤد نے زبور 23 میں یہوواہ کو ایک ایسا چرواہا کہا جو اپنی بھیڑوں کی رہنمائی اور حفاظت کرتا ہے اور اُن کی ضرورتوں کا خیال رکھتا ہے۔ داؤد خود بھی ایسے ہی چرواہے تھے۔ اور وہ ”عمر بھر“ یہوواہ کی عبادت کرنا چاہتے تھے۔—زبور 23:6۔
لیکن ہمیں اِس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ داؤد نے جو کچھ لکھا، وہ یہوواہ کی پاک روح کی رہنمائی میں لکھا۔ اُنہوں نے کچھ پیشگوئیاں بھی لکھیں جو بہت سالوں بعد پوری ہونی تھیں۔ مثال کے طور پر زبور 110 میں داؤد نے ایک ایسے وقت کا ذکر کِیا جب اُن کے مالک نے آسمان پر خدا کے ”دہنے ہاتھ“ بیٹھنا تھا اور بہت زیادہ اِختیار حاصل کرنا تھا۔ لیکن کیا کرنے کا اِختیار؟ زمین پر خدا کے ”دُشمنوں میں حکمرانی“ کرنے اور ”قوموں میں عدالت“ کرنے کا اِختیار۔ یہ مالک یعنی مسیح داؤد کی نسل سے آیا جس نے آسمان سے حکمرانی کرنی تھی اور ”ابد تک کاہن“ رہنا تھا۔ (زبور 110:1-6) یسوع نے خود بھی کہا کہ زبور 110 میں لکھی پیشگوئی اُن کے بارے میں ہے اور یہ مستقبل میں پوری ہوگی۔—متی 22:41-45۔
تو یہوواہ نے ہی داؤد کو پاک روح دی تاکہ وہ اپنے زمانے میں ہونی والی باتوں کے بارے میں اور اُس وقت کے بارے میں لکھیں جب اُنہیں زندہ کر دیا جائے گا اور وہ ہمیشہ تک یہوواہ کی بڑائی کریں گے۔ لہٰذا زبور 37:10، 11، 29 میں لکھی بات اُس زمانے میں بھی پوری ہوئی جب اِسے لکھا گیا اور یہ مستقبل میں بھی پوری ہوگی۔ اِن آیتوں سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ قدیم زمانے میں ملک اِسرائیل میں حالات کیسے تھے اور مستقبل میں جب خدا کے وعدے پورے ہوں گے تو پوری زمین پر حالات کیسے ہوں گے۔—اِس شمارے میں مضمون”آپ میرے ساتھ فردوس میں ہوں گے“ کے پیراگراف نمبر 8 کو دیکھیں۔
زبور 61:8 اور اِس جیسی دوسری آیتوں سے پتہ چلتا ہے کہ داؤد مرتے دم تک یہوواہ کی بڑائی کرنا چاہتے تھے۔ اِن سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جب مستقبل میں یہوواہ داؤد کو زندہ کر دے گا تو وہ کیا کچھ کر پائیں گے۔