مطالعے کا مضمون نمبر 52
مشکلیں برداشت کرنے میں دوسروں کی مدد کریں
”اگر کوئی ضرورتمند ہو اور تُو اُس کی مدد کر سکے تو اُس کے ساتھ بھلائی کرنے سے اِنکار نہ کر۔“—امثا 3:27، اُردو جیو ورشن۔
گیت نمبر 103: ”آدمیوں کے رُوپ میں نعمتیں“
مضمون پر ایک نظر a
1. یہوواہ اکثر اپنے بندوں کی دُعاؤں کا جواب کیسے دیتا ہے؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ جب یہوواہ کا کوئی بندہ شدت سے اُس سے دُعا کرتا ہے تو وہ آپ کے ذریعے اُس کی دُعا کا جواب دے سکتا ہے؟ وہ یہ نہیں دیکھتا کہ آپ جوان ہیں یا بوڑھے، بھائی ہیں یا بہن، کلیسیا میں بزرگ ہیں یا خادم، پہلکار ہیں یا مبشر؛ وہ ہم میں سے کسی کے ذریعے بھی اپنے ضرورتمند بندوں کی دُعاؤں کا جواب دے سکتا ہے۔ جب یہوواہ سے محبت کرنے والا شخص اُسے مدد کے لیے پکارتا ہے تو ہمارا آسمانی باپ اکثر بزرگوں اور اپنے دوسرے وفادار بندوں کے ذریعے اُسے ”بڑی تسلی“ دیتا ہے۔ (کُل 4:11) ذرا سوچیں کہ اِس طرح سے یہوواہ اور اپنے بہن بھائیوں کے کام آنا کتنے بڑے اعزاز کی بات ہے! ہم اُس وقت اپنے ضرورتمند بہن بھائیوں کی مدد کر سکتے ہیں جب کوئی وبا پھیل جاتی ہے، کوئی آفت آ جاتی ہے یا ہمارے بہن بھائیوں کو اذیت دی جاتی ہے۔
کوئی وبا پھیلنے پر دوسروں کی مدد کریں
2. جب کوئی وبا پھیلتی ہے تو ہمارے لیے دوسروں کی مدد کرنا مشکل کیوں ہو سکتا ہے؟
2 جب کوئی وبا پھیلتی ہے تو ہمارے لیے ایک دوسرے کی مدد کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر شاید ہم اپنے بہن بھائیوں سے ملنا چاہیں لیکن ایسا کرنے سے ہمیں یا اُن کو بیماری لگ سکتی ہے۔ یا شاید ہم اُن بہن بھائیوں کو کھانے پر بُلانا چاہیں جنہیں پیسے کی تنگی کا سامنا ہے۔ لیکن شاید ہمارے لیے ایسا کرنا بھی ممکن نہ ہو۔ ہم دوسروں کی مدد تو کرنا چاہتے ہیں لیکن ہو سکتا ہے کہ ہمارے اپنے گھر والے کسی مشکل سے گزر رہے ہیں۔ مگر اِن مشکلوں کے باوجود ہم اپنے بہن بھائیوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ اور جب ہم اپنی طرف سے وہ سب کرتے ہیں جو ہم کر سکتے ہیں تو یہوواہ بہت خوش ہوتا ہے۔ (امثا 3:27؛ 19:17) لیکن ہم اپنے بہن بھائیوں کی مدد کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟
3. ہم بہن رینا کی کلیسیا کے بزرگوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟ (یرمیاہ 23:4)
3 بزرگ کیا کر سکتے ہیں؟ اگر آپ ایک بزرگ ہیں تو اُن بھیڑوں کو اچھی طرح سے جاننے کی پوری کوشش کریں جن کی دیکھبھال کرنے کی ذمےداری آپ کو دی گئی ہے۔ (یرمیاہ 23:4 کو پڑھیں۔) پچھلے مضمون میں رینا نام کی جس بہن کا ذکر ہوا تھا، اُنہوں نے بتایا کہ کورونا کی وبا پھیلنے سے پہلے اُن کی کلیسیا کے بزرگ کیا کرتے تھے۔ اُنہوں نے کہا: ”میرے مُنادی کے گروپ میں جو بزرگ ہیں، وہ میرے اور دوسرے بہن بھائیوں کے ساتھ مل کر مُنادی کرتے تھے اور ہمارے ساتھ وقت گزارتے تھے۔“ b اِس وجہ سے اِن بزرگوں کے لیے اُس وقت بہن رینا کی مدد کرنا آسان ہو گیا جب کورونا کی وبا پھیلی اور بہن رینا کے کچھ گھر والے فوت ہو گئے۔
4. (الف) بہن رینا کی کلیسیا کے بزرگ اُن کی مدد کیوں کر پائے؟ (ب) اِس سے بزرگ کیا سیکھتے ہیں؟
4 بہن رینا نے بتایا: ”مَیں اپنی کلیسیا کے بزرگوں کو اپنا دوست سمجھتی تھی۔ اِس لیے مَیں اُنہیں اپنے احساسات اور پریشانیوں کے بارے میں کُھل کر بتا پائی۔“ اِس سے بزرگ کیا سیکھتے ہیں؟ مشکل وقت آنے سے پہلے اُن بہن بھائیوں کے لیے محبت اور شفقت دِکھائیں جن کی حفاظت کرنے کی ذمےداری آپ کو دی گئی ہے۔ اُن کے ساتھ دوستی کریں۔ اگر کوئی ایسی وبا پھیل جاتی ہے جس کی وجہ سے آپ اُن سے نہیں مل سکتے تو اُن کے ساتھ رابطے میں رہنے کے دوسرے طریقے ڈھونڈیں۔ بہن رینا نے کہا: ”کبھی کبھار تو ایک ہی دن میں کئی بزرگوں نے میرا حال چال پوچھنے کے لیے مجھے فون کِیا یا مجھے میسج کیے۔ اُنہوں نے مجھے ایسی آیتیں بتائیں جنہوں نے میرے دل کو چُھو لیا حالانکہ مَیں یہ آیتیں پہلے بھی بہت اچھی طرح سے جانتی تھی۔“
5. بزرگ یہ پتہ کیسے لگا سکتے ہیں کہ بہن بھائیوں کو کن چیزوں کی ضرورت ہے اور وہ اُن کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟
5 ایک طریقہ جس سے بزرگ یہ پتہ لگا سکتے ہیں کہ بہن بھائیوں کو کن چیزوں کی ضرورت ہو سکتی ہے، وہ یہ ہے کہ وہ سمجھداری سے اُن سے سوال پوچھیں۔ (امثا 20:5) وہ سوچ سکتے ہیں کہ کیا بہن بھائیوں کے پاس کھانے پینے کی چیزیں، دوائیاں یا ضرورت کی دوسری چیزیں ہیں؟ کیا اُن کی نوکری خطرے میں ہے؟ یا کیا اُن کے پاس اِتنے پیسے ہیں کہ وہ اپنے گھر کا کرایہ دے سکیں؟ حکومت ضرورتمند لوگوں کو جو اِمداد دیتی ہے، کیا اُس حوالے سے درخواست ڈالنے کے لیے اُنہیں کسی طرح کی مدد کی ضرورت ہے؟ بہن رینا کے ہمایمانوں نے اُن کی مالی مدد کی۔ لیکن بزرگوں نے اُن کے لیے جو محبت اور ہمدردی دِکھائی اور یہوواہ کے قریب رہنے میں اُن کی جو مدد کی، اُس کی وجہ سے مشکلوں کے باوجود اُن کی ہمت نہیں ٹوٹی۔ اُنہوں نے کہا: ”بزرگوں نے میرے ساتھ مل کر دُعا کی۔ مجھے یہ تو صحیح طرح یاد نہیں کہ اُنہوں نے کیا کچھ کہا تھا۔ لیکن مجھے یہ یاد ہے کہ مَیں نے کیسا محسوس کِیا تھا۔ مجھے ایسے لگا جیسے یہوواہ مجھ سے کہہ رہا ہو: ’مَیں آپ کے ساتھ ہوں۔‘ “—یسع 41:10، 13۔
6. کلیسیا کے زیادہتر بہن بھائی دوسروں کی مدد کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟ (تصویر کو دیکھیں۔)
6 دوسرے بہن بھائی کیا کر سکتے ہیں؟ ہم یہ توقع کرتے ہیں کہ بزرگ بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھائیں اور اُن کی مدد کریں۔ لیکن یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم سب ایسا کریں۔ (گل 6:10) اگر کوئی بہن یا بھائی بیمار ہے اور ہم اُس کے لیے کوئی چھوٹا سا بھی کام کرتے ہیں تو اِس سے اُسے بہت حوصلہ مل سکتا ہے۔ ایک بچہ کوئی چھوٹا سا کارڈ یا کوئی تصویر بنا کر ایک بھائی کو دے سکتا ہے تاکہ اُس بھائی کا حوصلہ بڑھے۔ شاید ایک جوان بہن یا بھائی گھر کا کوئی کام کرنے یا سودا وغیرہ لانے میں کسی بہن کی مدد کر سکتا ہے۔ جو بہن یا بھائی بیمار ہے، کلیسیا کے بہن بھائی اُس کے لیے کھانا بنا سکتے ہیں اور اِس بات کا دھیان رکھتے ہوئے کہ اُنہیں یہ بیماری نہ لگ جائے، اُس کے گھر تک کھانا پہنچا سکتے ہیں۔ سچ ہے کہ جب کوئی وبا پھیلتی ہے تو کلیسیا کے سب بہن بھائیوں کو حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اِس لیے چاہے ہم ایک جگہ اِکٹھے اِجلاس کر رہے ہوں یا ویڈیو کال کے ذریعے،ہم اِجلاس ختم ہونے کے بعد بہن بھائیوں سے بات کرنے کے لیے تھوڑی زیادہ دیر رُک سکتے ہیں۔ کلیسیا کے بزرگوں کو بھی حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کسی وبا کے پھیلنے پر بزرگ، بہن بھائیوں کی مدد کرنے میں پہلے سے بھی زیادہ مصروف ہو جاتے ہیں۔ اِس لیے کچھ بہن بھائیوں نے اُنہیں شکریہ کہنے کے لیے اُنہیں کارڈ دیے۔ یہ کتنا اچھا ہوگا کہ ہم ”ایک دوسرے کو تسلی دیتے رہیں اور ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھاتے رہیں۔“—1-تھس 5:11۔
کوئی آفت آنے پر دوسروں کی مدد کریں
7. کسی آفت کے بعد کیا مشکلیں کھڑی ہو سکتی ہیں؟
7 کسی آفت کی وجہ سے ایک شخص کی زندگی پَل بھر میں بدل سکتی ہے۔ اِس کی وجہ سے شاید لوگ اپنی چیزیں، گھر یہاں تک کے اپنے عزیزوں کو بھی کھو دیں۔ ہمارے بہن بھائیوں کے ساتھ بھی یہ سب کچھ ہو سکتا ہے۔ ہم اُن کی مدد کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟
8. کلیسیا کے بزرگ اور گھر کے سربراہ کوئی آفت آنے سے پہلے کیا کر سکتے ہیں؟
8 بزرگ کیا کر سکتے ہیں؟ بزرگو، بہن بھائیوں کی مدد کریں تاکہ وہ پہلے سے کسی آفت کے لیے تیار رہیں۔ پوری کوشش کریں کہ کلیسیا کے سب بہن بھائیوں کو یہ پتہ ہو کہ اُنہیں محفوظ رہنے اور بزرگوں سے رابطہ کرنے کے لیے کیا کرنا ہوگا۔ بہن مارگریٹ جن کا پچھلے مضمون میں بھی ذکر ہوا تھا، کہتی ہیں: ”کلیسیا کے بزرگوں نے مقامی ضروریات والے حصے میں ہمیں خبردار کِیا کہ ہمارے علاقے کے جنگل میں ابھی بھی آگ لگنے کا خطرہ ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ اگر حکومت گھروں کو خالی کرنے کا اِعلان کرے یا حالات بگڑنے لگیں تو ہمیں فوراً اپنے گھروں سے چلے جانا چاہیے۔“ بزرگوں نے اُنہیں بالکل صحیح وقت پر معلومات دیں کیونکہ اِس کے پانچ ہفتے بعد ہی جنگل میں بہت خطرناک آگ لگ گئی۔ ہر گھر کا سربراہ خاندانی عبادت کے دوران بات کر سکتا ہے کہ اگر کوئی آفت آ جاتی ہے تو گھر کا ہر فرد کیا کرے گا۔ اگر آپ اور آپ کے بچے کسی آفت کے لیے پہلے سے تیار ہوں گے تو آفت آنے پر آپ کے لیے پُرسکون رہنا کسی حد تک آسان ہوگا۔
9. کلیسیا کے بزرگ کوئی آفت آنے سے پہلے اور اِس کے بعد کاموں کو کیسے منظم کر سکتے ہیں؟
9 اگر آپ مُنادی کے گروپ کے نگہبان ہیں تو اچھی طرح دیکھ لیں کہ کیا آپ کے پاس آپ کے گروپ کے ہر بہن بھائی کا صحیح فون نمبر اور پتہ ہے۔ اور یہ کام کوئی آفت آنے سے پہلے کریں۔ ایک لسٹ بنائیں اور چیک کرتے رہیں کہ کیا اُس میں لکھی معلومات صحیح ہے۔ جب آپ ایسا کریں گے تو کوئی آفت آنے پر آپ ہر مبشر سے رابطہ کر پائیں گے اور یہ دیکھ پائیں گے کہ کیا اُسے کسی چیز کی ضرورت ہے۔ یہ معلومات فوراً بزرگوں کی جماعت کے منتظم کو دیں اور پھر بزرگوں کی جماعت کا منتظم حلقے کے نگہبان سے بات کرے۔ جب یہ بھائی مل کر کام کرتے ہیں تو وہ بہن بھائیوں کی زیادہ بہتر طور پر مدد کر پاتے ہیں۔ جب بہن مارگریٹ کے علاقے میں آگ لگ گئی تو حلقے کا نگہبان 36 گھنٹے نہیں سویا۔ وہ بزرگوں کے کام کو منظم کرنے میں بہت مصروف تھا کیونکہ بزرگ تقریباً 450 ایسے بہن بھائیوں سے رابطہ کرنے اور اُن کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے تھے جنہیں اپنا گھر بار چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔ (2-کُر 11:27) ایسا کرنے سے وہ اُن سب بہن بھائیوں کی مدد کر پائے جنہیں رہنے کے لیے جگہ کی ضرورت تھی۔
10. بزرگ اِس بات کو اہمیت کیوں دیتے ہیں کہ وہ بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے اُن سے ملیں؟ (یوحنا 21:15)
10 کلیسیا کے بزرگوں کی یہ ذمےداری ہے کہ وہ بائبل کے ذریعے بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھائیں اور اُن لوگوں کی مدد کریں جو پریشان ہیں۔ (1-پطر 5:2) جب کوئی آفت آتی ہے تو بزرگوں کو سب سے پہلے اِس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہر بہن بھائی محفوظ ہو اور اُس کے پاس کھانا، کپڑے اور رہنے کی جگہ ہو۔ کسی آفت کے کئی مہینے بعد بھی بہن بھائیوں کو حوصلے اور مدد کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ (یوحنا 21:15 کو پڑھیں۔) بھائی ہیرلڈ برانچ کمیٹی کے رُکن ہیں اور وہ کئی ایسے بہن بھائیوں سے ملے ہیں جو کسی آفت سے متاثر ہوئے ہیں۔ اُنہوں نے بتایا: ”دوبارہ سے زندگی معمول پر آنے میں وقت لگتا ہے۔ اگر زندگی معمول پر آ بھی جائے تو ہو سکتا ہے کہ آفت سے متاثر ہونے والے لوگوں کو اپنے اُس عزیز کی یاد ستائے جسے اُنہوں نے اِس آفت میں کھو دیا تھا۔ یا اُنہیں اپنی کسی قیمتی چیز کی کمی محسوس ہو یا اُس خوفناک صورتحال کا منظر اُن کے ذہن سے نہ نکلے۔ لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں کہ اُن کا ایمان کمزور ہے۔ ایسا کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔“
11. ایک گھرانے کی کس کس طرح کی ضرورتیں ہو سکتی ہیں؟
11 بزرگ اِس نصیحت پر دل سے عمل کرتے ہیں: ”اُن کے ساتھ روئیں جو رو رہے ہیں۔“ (روم 12:15) شاید بزرگوں کو آفت سے متاثر ہونے والے بہن بھائیوں کو اِس بات کا یقین دِلانے کی ضرورت ہو کہ یہوواہ اور اُن کے بہن بھائی اب بھی اُن سے پیار کرتے ہیں۔ بزرگ ہر گھرانے کی مدد کر سکتے ہیں کہ وہ دُعا کرنا، بائبل پڑھنا اور اِس پر سوچ بچار کرنا، اِجلاسوں پر جانا اور مُنادی کرنا نہ چھوڑے۔ بزرگ کلیسیا کے بہن بھائیوں کی حوصلہافزائی کر سکتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی مدد کریں تاکہ بچے اُن چیزوں پر دھیان دے سکیں جنہیں کوئی بھی آفت تباہ نہیں کر سکتی۔ والدین، اپنے بچوں کو بتائیں کہ یہوواہ ہمیشہ اُن کا دوست رہے گا اور وہ ہمیشہ اُن کی مدد کرے گا۔ اُنہیں یہ بھی بتائیں کہ ہمارے بہن بھائی پوری دُنیا میں رہتے ہیں اور وہ ہمیشہ اُن کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔—1-پطر 2:17۔
12. ہم آفت سے متاثر ہونے والے بہن بھائیوں کی مدد کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟ (تصویر کو دیکھیں۔)
12 دوسرے بہن بھائی کیا کر سکتے ہیں؟ اگر آپ کے قریبی علاقے میں کوئی آفت آتی ہے تو بزرگوں سے پوچھیں کہ آپ کس طرح بہن بھائیوں کی مدد کر سکتے ہیں۔ شاید آپ اُن بہن بھائیوں کو کچھ وقت کے لیے اپنے گھر پر ٹھہرا سکتے ہیں جنہیں آفت کی وجہ سے اپنا گھر چھوڑنا پڑا یا جو آفت سے متاثر ہونے والے بہن بھائیوں کی مدد کرنے کے لیے کسی اَور جگہ سے آئے ہیں۔ یا شاید آپ اِن بہن بھائیوں تک کھانا اور ضرورت کا کچھ اَور سامان پہنچا سکتے ہیں۔ اگر آفت کسی دُور دراز علاقے یا کسی اَور ملک میں آتی ہے تو آپ تب بھی بہن بھائیوں کی مدد کر سکتے ہیں۔لیکن کیسے؟ آفت سے متاثر ہونے والے بہن بھائیوں کے لیے دُعا کرنے سے۔ (2-کُر 1:8-11) یا شاید آپ ہمارے عالمگیر کام کے لیے عطیات دے سکتے ہیں تاکہ اِن سے اِمدادی کام کیے جا سکیں۔ (2-کُر 8:2-5) اگر آپ اُس جگہ جا سکتے ہیں جہاں آفت آئی ہے تو بزرگوں سے پوچھیں کہ آپ کس طرح مدد کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کو اِمدادی کاموں میں حصہ لینے کے لیے بُلایا جاتا ہے تو شاید شروع میں آپ کو کچھ ٹریننگ دی جائے تاکہ ضرورت کے وقت آپ زیادہ اچھے طریقے سے دوسروں کی مدد کر سکیں۔
اذیت برداشت کرنے میں دوسروں کی مدد کریں
13. ایسے ملکوں میں رہنے والے بہن بھائیوں کو کن مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جہاں ہمارے کام پر پابندی لگی ہوئی ہے؟
13 جن ملکوں میں ہمارے کام پر پابندی لگی ہوئی ہے، وہاں اذیت کی وجہ سے زندگی اَور مشکل ہو جاتی ہے۔ ایسے ملکوں میں رہنے والے بہن بھائیوں کو پیسوں کی تنگی اور بیماری کا سامنا ہوتا ہے اور اپنے عزیزوں کی موت کا غم سہنا پڑتا ہے۔ لیکن پابندی کی وجہ سے بزرگ نہ تو اُن سے ملنے جا سکتے ہیں اور نہ ہی اُن کا حوصلہ بڑھانے کے لیے کُھل کر اُن سے بات کر سکتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ بھائی آندرے کے ساتھ بھی ہوا جن کا پچھلے مضمون میں ذکر کِیا گیا تھا۔ اُن کے مُنادی کے گروپ کی ایک بہن کو پیسوں کی تنگی کا سامنا تھا۔ پھر اُس کا ایکسیڈنٹ ہو گیا۔ اُس بہن کے کئی آپریشن ہوئے جس کی وجہ سے اب وہ کام نہیں کر سکتی تھی۔ حالانکہ ہمارے کام پر پابندی لگی ہوئی تھی اور وبا بھی پھیلی ہوئی تھی لیکن بھائیوں نے اُس بہن کی مدد کرنے کے لیے وہ سب کِیا، جو وہ کر سکتے تھے اور یہوواہ یہ سب دیکھ رہا تھا۔
14. کلیسیا کے بزرگ یہوواہ پر بھروسا کرنے سے ایک اچھی مثال کیسے قائم کر سکتے ہیں؟
14 بزرگ کیا کر سکتے ہیں؟ بھائی آندرے نے یہوواہ خدا سے دُعا کی اور وہ سب کچھ کِیا، جو وہ کر سکتے تھے۔ اِس پر یہوواہ نے کیا کِیا؟ یہوواہ نے کلیسیا کے کچھ ایسے بہن بھائیوں کے دل میں اِس بہن کی مدد کرنے کی خواہش ڈالی جو زیادہ اچھی طرح اُس کا خیال رکھ سکتے ہیں۔ کچھ بہن بھائی اُس بہن کو ڈاکٹر کے پاس لے جاتے تھے اور کچھ نے اُسے پیسے دیے۔ یہوواہ نے اِن بہن بھائیوں میں یہ خواہش ڈالی کہ وہ اُس بہن کی مدد کرنے کے لیے جو بھی کر سکتے ہیں، ضرور کریں۔ اور اِس طرح اُس بہن کی ہر ضرورت پوری ہوئی۔ (عبر 13:16) بزرگو، اگر ہمارے کام پر پابندی کی وجہ سے آپ بہن بھائیوں کی زیادہ مدد نہیں کر پا رہے تو اُن بہن بھائیوں سے ایسا کرنے کو کہیں، جو اِن بہن بھائیوں کی زیادہ اچھے طریقے سے مدد کر سکتے ہیں۔ (یرم 36:5، 6) سب سے بڑھ کر یہوواہ پر بھروسا کریں۔ وہ آپ کی مدد کرے گا تاکہ آپ بہن بھائیوں کا خیال رکھ سکیں۔
15. ہم اُس وقت بھی اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ متحد کیسے رہ سکتے ہیں جب ہمیں اذیت کا سامنا ہوتا ہے؟
15 دوسرے بہن بھائی کیا کر سکتے ہیں؟ جب ہمارے کام پر پابندی لگی ہوتی ہے تو شاید ہم ایک وقت میں کچھ ہی بہن بھائیوں سے مل پائیں۔ اِس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ابھی سے ہی کلیسیا کے ہر بہن بھائی کے ساتھ امن اور صلح سے رہیں۔ ہمارا دُشمن شیطان ہے، ہمارے بہن بھائی نہیں۔ اُسے یہ اِجازت نہ دیں کہ وہ آپ اور آپ کے بہن بھائیوں کے بیچ پھوٹ ڈال دے۔ اپنے بہن بھائیوں کی غلطیوں کو نظرانداز کریں اور اگر کوئی مسئلہ کھڑا ہو جاتا ہے تو اُسے حل کرنے میں دیر نہ لگائیں۔ (امثا 19:11؛ اِفس 4:26) ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لیے تیار رہیں۔ (طط 3:14) جس بہن کا پچھلے پیراگراف میں ذکر کِیا گیا ہے، جب اُس کے مُنادی کے گروپ کے بہن بھائیوں نے فرق فرق طریقوں سے اُس کی مدد کی تو اِس سے اُن کے پورے گروپ کو بہت فائدہ ہوا۔ وہ ایک دوسرے کے اَور قریب آ گئے، بالکل ایک گھرانے کی طرح۔—زبور 133:1۔
16. کُلسّیوں 4:3، 18 کے مطابق ہم اُن بہن بھائیوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جنہیں اذیت دی جا رہی ہے؟
16 ہمارے ہزاروں بہن بھائی اُس وقت بھی وفاداری سے یہوواہ کی عبادت کرتے رہتے ہیں جب حکومت ہمارے کام پر پابندی لگا دیتی ہے۔ اُن میں سے کچھ کو اُن کے ایمان کی وجہ سے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ہم اُن کے لیے اور اُن کے گھر والوں کے لیے دُعا کر سکتے ہیں۔ ہم اُن بہن بھائیوں کے لیے بھی دُعا کر سکتے ہیں جو اپنی جان خطرے میں ڈال کر اپنے اُن ہمایمانوں کی مدد کرتے ہیں جو جیل میں ہیں۔ وہ اپنے ہمایمانوں کا حوصلہ بڑھاتے ہیں تاکہ وہ یہوواہ پر بھروسا کرتے رہیں۔ وہ اُنہیں ضرورت کی چیزیں دیتے ہیں اور عدالت میں اُن کا ساتھ دینے جاتے ہیں۔ c (کُلسّیوں 4:3، 18 کو پڑھیں۔) یہ کبھی نہ بھولیں کہ آپ کی دُعاؤں کے ذریعے اِن بہن بھائیوں کی بہت مدد ہو سکتی ہے۔—2-تھس 3:1، 2؛ 1-تیم 2:1، 2۔
17. آپ اذیت کا سامنا کرنے کے لیے ابھی سے کیسے تیار ہو سکتے ہیں؟
17 آپ اور آپ کے گھر والے ابھی سے اذیت کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو سکتے ہیں۔ (اعما 14:22) یہ نہ سوچیں کہ آپ کے ساتھ کیا کیا بُرا ہو سکتا ہے۔ اِس کی بجائے یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی مضبوط کریں اور اپنے بچوں کی بھی ایسا کرنے میں مدد کریں۔ اگر کبھی آپ پریشان ہونے لگیں تو دل کھول کر یہوواہ سے بات کریں۔ (زبور 62:7، 8) ایک گھرانے کے طور پر اِس بارے میں بات کریں کہ آپ یہوواہ پر بھروسا کیوں کر سکتے ہیں۔ d جس طرح کسی آفت کے لیے اپنے بچوں کو پہلے سے تیار کرنے کا فائدہ ہوتا ہے اُسی طرح اپنے بچوں کو اذیت کے لیے تیار کرنے کا بھی بہت فائدہ ہوتا ہے۔ چونکہ آپ نے اُنہیں یہ سکھایا ہوگا کہ وہ یہوواہ پر بھروسا کریں اِس لیے وہ ہمت سے کام لیں گے اور پُرسکون رہ پائیں گے۔
18. ہم کس وقت کا اِنتظار کر رہے ہیں؟
18 خدا کے اِطمینان کی وجہ سے ہم محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ (فل 4:6، 7) اِس اِطمینان کے ذریعے یہوواہ ہمارے دلوں کو سکون دیتا ہے پھر چاہے کوئی وبا پھیل جائے، کوئی آفت آ جائے یا ہمیں اذیت کا سامنا ہو۔ یہوواہ کلیسیا کے محنتی بزرگوں کے ذریعے ہماری دیکھبھال کرتا ہے۔ اُس نے ہم سب کو ایک دوسرے کی مدد کرنے کا موقع دیا ہے۔ ہم امن کے اِس وقت میں خود کو اُن بڑی بڑی مشکلوں کے لیے تیار کر سکتے ہیں جن کا سامنا ہمیں ”بڑی مصیبت“ کے دوران ہوگا۔ (متی 24:21) اُس وقت کے دوران ہمیں اپنا اِطمینان برقرار رکھنا ہوگا اور دوسروں کی بھی ایسا کرنے میں مدد کرنی ہوگی۔ لیکن اِس کے بعد ہمیں پھر کبھی بھی کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ ہمیں ایسا اِطمینان اور سکون ملے گا جو یہوواہ ہمیشہ سے اپنے بندوں کو دینا چاہتا تھا۔ اور یہ اِطمینان اور سکون کبھی ختم نہیں ہوگا۔—یسع 26:3، 4۔
گیت نمبر 109: دل کی گہرائی سے محبت کریں
a یہوواہ اکثر اپنے بندوں کے ذریعے اپنے اُن بندوں کی مدد کرتا ہے جو کسی مشکل سے گزر رہے ہوتے ہیں۔ وہ آپ کے ذریعے آپ کے ہمایمانوں کا حوصلہ بڑھا سکتا ہے۔ آئیے، دیکھیں کہ ہم اپنے ضرورتمند بہن بھائیوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں۔
b کچھ نام فرضی ہیں۔
c ہمارے مرکزی دفتر یا برانچ کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ آپ کے خط اُن بہن بھائیوں تک پہنچا سکیں جو جیل میں ہیں۔
d جولائی 2019ء کے ”مینارِنگہبانی“ میں مضمون ”خود کو اذیت کا سامنا کرنے کے لیے ابھی تیار کریں“ کو دیکھیں۔
e تصویر کی وضاحت: ایک میاں بیوی ایک ایسے گھرانے کے لیے کھانے پینے کی چیزیں لائے ہیں جو آفت کی وجہ سے اپنا گھر چھوڑ کر کسی اَور جگہ ٹھہرے ہوئے ہیں۔