مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏’‏خدا کا کلام زندہ ہے۔‏‘‏

قارئین کے سوال

قارئین کے سوال

عبرانیوں 4:‏12 میں اِصطلا‌ح ”‏خدا کا کلام“‏ سے کیا مُراد ہے؟‏

اِس آیت کے سیاق‌وسباق سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولُس رسول خدا کے اِرادوں کی طرف اِشارہ کر رہے تھے جو بائبل میں درج ہیں۔‏

ہماری مطبوعات میں عبرانیوں 4:‏12 کا حوالہ اکثر یہ دِکھانے کے لیے دیا جاتا ہے کہ بائبل اِنسانوں کی زندگی میں تبدیلیاں لانے کی طاقت رکھتی ہے اور یہ وضاحت بالکل درست بھی ہے۔‏ لیکن جب پولُس رسول نے عبرانیوں 4:‏12 کا ذکر کِیا تو وہ دراصل کس موضوع پر بات کر رہے تھے؟‏ وہ عبرانی مسیحیوں کی حوصلہ‌افزائی کر رہے تھے کہ وہ خدا کے اِرادوں کی حمایت کریں۔‏ خدا نے اپنے بہت سے اِرادے پاک صحیفوں میں لکھوائے ہیں۔‏ پولُس رسول نے بنی‌اِسرائیل کی مثال دی جن کو خدا نے مصریوں کے ہاتھ سے چھڑایا تھا۔‏ خدا اُن کو ایک ایسے ملک میں بسانے کا اِرادہ رکھتا تھا ”‏جہاں دودھ اور شہد بہتا“‏ تھا اور جہاں اُنہیں  حقیقی معنوں میں آرام‌وسکون حاصل ہو سکتا تھا۔‏—‏خر 3:‏8؛‏ اِست 12:‏9،‏ 10‏۔‏

افسوس کی بات ہے کہ زیادہ‌تر اِسرائیلیوں نے خدا کی رہنمائی کو قبول نہیں کِیا اور اُس پر ایمان ظاہر نہیں کِیا۔‏ اِس لیے وہ خدا کے آرام میں شامل نہیں ہوئے۔‏ (‏گن 14:‏30؛‏ یشو 14:‏6-‏10‏)‏ لیکن پولُس رسول نے کہا کہ ”‏ابھی بھی خدا کے آرام میں شامل ہونے کا وعدہ موجود ہے۔‏“‏ (‏عبر 3:‏16-‏19؛‏ 4:‏1‏)‏ یہ وعدہ بھی خدا کے اِرادوں کا ایک حصہ ہے۔‏ عبرانی مسیحیوں کی طرح ہمیں بھی پاک صحیفوں میں اِن اِرادوں کے بارے میں پڑھنا چاہیے اور اِن کی حمایت کرنی چاہیے۔‏ اِس بات کی تصدیق کرنے کے لیے کہ ”‏ابھی بھی خدا کے آرام میں شامل“‏ ہونا ممکن ہے،‏ پولُس رسول نے پیدایش 2:‏2 اور زبور 95:‏11 کا ذکر بھی کِیا۔‏

ہمیں شکرگزار ہونا چاہیے کہ ہم ”‏ابھی بھی خدا کے آرام میں  شامل“‏  ہو  سکتے ہیں اور ہمیں پکا یقین ہے کہ خدا اپنا یہ وعدہ ضرور پورا کرے گا۔‏ اِسی لیے تو ہم نے اِس آرام میں شامل ہونے کے لیے قدم بھی اُٹھائے ہیں۔‏ ہم جانتے ہیں کہ اِنسان موسیٰ کی شریعت پر عمل کرنے سے یا اچھے کام کرنے سے اِس آرام میں شامل نہیں ہو سکتے۔‏ اِس کے لیے اُنہیں خدا کے اِرادوں پر ایمان ظاہر کرنا ہوگا اور اِن کی حمایت کرنی ہوگی۔‏ دُنیا بھر میں ہزاروں لوگوں نے بائبل کورس کرنے سے خدا کے اِرادوں کے بارے میں سیکھا ہے۔‏ اِس کے نتیجے میں بہت سے لوگوں نے اپنی زندگی میں تبدیلیاں کی ہیں،‏ ایمان ظاہر کِیا ہے اور بپتسمہ لے لیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ خدا کا کلام واقعی ”‏زندہ اور مؤثر ہے۔‏“‏ خدا کے اِرادوں کو جاننے سے ہماری زندگی پر گہرا اثر پڑا ہے اور آئندہ بھی پڑے گا۔‏