مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

نوجوانو،‏ اپنے ایمان کو مضبوط بنائیں

نوجوانو،‏ اپنے ایمان کو مضبوط بنائیں

‏”‏ایمان اُن حقیقتوں کا ثبوت ہے جو ہم دیکھ نہیں سکتے۔‏“‏‏—‏عبر 11:‏1‏۔‏

گیت:‏ 41،‏  11

1،‏ 2.‏ ‏(‏الف)‏ آج‌کل نوجوانوں پر کس نظریے کو ماننے کا دباؤ ڈالا جا رہا ہے؟‏ (‏ب)‏ نوجوان اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏

برطانیہ میں رہنے والی ایک نوجوان بہن کی ہم‌جماعت نے اُس سے کہا:‏ ”‏یقین نہیں آتا کہ تُم جیسی عقل‌مند لڑکی خدا کے وجود پر ایمان رکھتی ہے!‏“‏ جرمنی سے ایک بھائی نے لکھا:‏ ”‏میرے ٹیچروں کا خیال ہے کہ بائبل میں تخلیق کے بارے میں جو کچھ بتایا گیا ہے،‏ یہ سب ایک افسانہ ہے۔‏ اُنہیں لگتا ہے کہ تمام طالبِ‌علم نظریۂ‌اِرتقا کو مانتے ہیں۔‏“‏ فرانس میں رہنے والی ایک نوجوان بہن نے کہا:‏ ”‏میرے سکول میں ٹیچر یہ دیکھ کر حیران ہوتے ہیں کہ ابھی بھی کچھ ایسے طالبِ‌علم ہیں جو بائبل پر ایمان رکھتے ہیں۔‏“‏

2 آج‌کل بہت سے لوگ خدا کے وجود کو نہیں مانتے بلکہ اِرتقا کے نظریے کو مانتے ہیں۔‏ اگر آپ ایک نوجوان ہیں اور یہوواہ خدا پر ایمان رکھتے ہیں تو شاید آپ پر اِس نظریے کو ماننے کا دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔‏ ایسی صورت میں آپ اپنے ایمان کو مضبوط کرنے اور اِسے مضبوط رکھنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏ آپ اپنی سوچنے سمجھنے کی صلا‌حیت کو اِستعمال میں لا کر صحیح اور غلط میں تمیز کرنا سیکھ سکتے ہیں۔‏ بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏تمیز تیری نگہبان ہوگی۔‏“‏ صحیح اور غلط کی تمیز ہمیں ایسے نظریوں سے محفوظ رکھ سکتی ہے جو ہمارے ایمان کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔‏‏—‏امثال 2:‏10-‏12 کو پڑھیں۔‏

3.‏ ہم اِس مضمون میں کیا دیکھیں گے؟‏

3 یہوواہ خدا پر مضبوط ایمان رکھنے کے لیے ہمیں اُس کے بارے میں صحیح علم حاصل کرنا ہوگا۔‏ (‏1-‏تیم 2:‏4‏)‏ اِس لیے بائبل اور ہماری مطبوعات کو محض سرسری طور پر نہ پڑھیں بلکہ اِن میں لکھی باتوں پر سوچ بچار بھی کریں یعنی اپنی سوچنے سمجھنے کی صلا‌حیت کو اِستعمال کریں تاکہ آپ اِن باتوں کا ’‏مطلب سمجھ‘‏ سکیں۔‏ ‏(‏متی 13:‏23‏)‏ یوں آپ کو اِس بات کے بہت سے ثبوت ملیں گے کہ یہوواہ خدا سب چیزوں کا خالق ہے اور بائبل اُس کی طرف سے ہے۔‏ (‏عبر 11:‏1‏)‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ آپ اپنی سوچنے سمجھنے کی صلا‌حیت کی مدد سے اپنے ایمان کو کیسے مضبوط بنا سکتے ہیں۔‏

اپنی سوچنے سمجھنے کی صلا‌حیت کو کام میں لائیں

4.‏ ‏(‏الف)‏ چاہے لوگ خدا کے وجود کو مانیں یا اِرتقا کے نظریے کو،‏ یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ وہ سب اَن‌دیکھی باتوں پر یقین رکھتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہم صحیح نتیجے پر کیسے پہنچ سکتے ہیں؟‏

4 شاید کوئی آپ سے کہے کہ ”‏مَیں اِرتقا کے نظریے پر یقین رکھتا ہوں کیونکہ سائنس‌دان اِس کی حمایت کرتے ہیں۔‏ تُم خدا کے وجود پر کیسے یقین رکھ سکتے ہو جبکہ کسی نے اُس کو نہیں دیکھا؟‏“‏ یہ سچ ہے کہ ہم میں سے کسی نے خدا کو نہیں دیکھا اور ہماری آنکھوں کے سامنے کوئی شے خلق نہیں کی گئی۔‏ (‏یوح 1:‏18‏)‏ لیکن ذرا سوچیں،‏ کیا یہی بات اِرتقا کے نظریے پر لاگو نہیں ہوتی؟‏ کسی نے جان‌داروں کی ایک قسم کو دوسری قسم میں تبدیل ہوتے نہیں دیکھا۔‏ مثال کے طور پر کسی نے یہ نہیں دیکھا کہ بندر سے اِنسان بنا۔‏ (‏ایو 38:‏1،‏ 4‏)‏ لہٰذا ہم سب کو اُن حقیقتوں پر غور کرنا ہوگا جن کو ہم دیکھ سکتے ہیں۔‏ پھر ہمیں اپنی سوچنے سمجھنے کی صلا‌حیت کو اِستعمال کر کے یہ دیکھنا ہوگا کہ اِن حقیقتوں سے کیا ثابت ہوتا ہے۔‏ پولُس رسول نے لکھا:‏ ”‏جب سے دُنیا بنائی گئی ہے تب سے اَن‌دیکھے خدا کی صفات اُس کی بنائی ہوئی چیزوں سے صاف صاف دِکھائی دیتی ہیں یعنی اُس کی خدائی اور ابدی طاقت۔‏ اِس لیے وہ خدا کا اِنکا‌ر کرنے کا کوئی بہانہ پیش نہیں کر سکتے۔‏“‏—‏روم 1:‏20‏۔‏

لوگوں کے ساتھ اپنے ایمان کے بارے میں بات کرنے کے لیے اُن سہولتوں کو اِستعمال کریں جو آپ کی زبان میں دستیاب ہیں۔‏ (‏پیراگراف 5 کو دیکھیں۔‏)‏

5.‏ یہوواہ کی تنظیم ہماری مدد کیسے کرتی ہے تاکہ خالق پر ہمارا ایمان مضبوط ہو؟‏

5 ہم جن چیزوں کو دیکھتے ہیں،‏ اِن  سے  ہم  اَن‌دیکھی  چیزوں  کے بارے میں سیکھ سکتے ہیں۔‏ (‏عبر 11:‏3‏)‏ زمین کو دیکھ کر ہم جان جاتے ہیں کہ اِس پر سب چیزیں بڑی مہارت سے بنائی گئی ہیں۔‏ یوں ہم ’‏ایمان کی بدولت جان لیتے ہیں‘‏ کہ کسی نے اِن چیزوں کو خلق کِیا ہے۔‏ اِن چیزوں کو دیکھ کر ہم اِن کے خالق کی صفات کا اندازہ بھی لگا سکتے ہیں۔‏ (‏عبر 11:‏27‏)‏ ہماری تنظیم نے تخلیق کے متعلق بہت سی معلومات فراہم کی ہیں۔‏ مثال کے طور پر حال ہی میں اِس موضوع پر دو بروشر شائع کیے گئے ہیں۔‏  ‏[‏1]‏  اِس کے علا‌وہ رسالہ جاگو!‏ میں   وقتاًفوقتاً ایسے سائنس‌دانوں اور ماہروں کے اِنٹرویو شائع ہوتے ہیں جو ایک زمانے میں خدا کے وجود پر یقین نہیں رکھتے تھے لیکن اب اُس پر ایمان لے آئے ہیں۔‏ اِسی رسالے میں مضامین کا سلسلہ ”‏کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟‏“‏ بھی شائع ہوتا ہے جس میں قدرت میں پائی جانے والی چیزوں کی کسی خصوصیت کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔‏ سائنس‌دان اِن کی بناوٹ کی نقل کر کے ٹیکنالوجی میں بہتری لانے کی کوشش کرتے ہیں۔‏

6.‏ ہماری تنظیم نے تخلیق کے بارے میں جو معلومات فراہم کی ہیں،‏ اِن سے کچھ بہن بھائیوں کو کیا فائدہ ہوا ہے اور آپ نے اِن سے کیسے فائدہ اُٹھایا ہے؟‏

6 جن دو بروشروں کا ابھی ذکر کِیا گیا ہے،‏ اِن کے بارے  میں امریکہ میں رہنے والے ایک 19 سالہ بھائی نے کہا:‏  ”‏یہ  بروشر  میرے بہت کام آئے۔‏ مَیں اِن کو تقریباً دس بارہ بار پڑھ چُکا ہوں۔‏“‏ فرانس میں رہنے والی ایک بہن نے لکھا:‏ ”‏مَیں مضامین ”‏کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟‏“‏ کو پڑھ کر دنگ رہ جاتی ہوں۔‏ اِن سے پتہ چلتا ہے کہ بڑے سے بڑے انجینئر خدا کی بنائی ہوئی چیزوں کی نقل کر کے کچھ بنا تو سکتے ہیں لیکن وہ جو کچھ بھی بناتے ہیں،‏ یہ کبھی اصلی چیز کے برابر نہیں ہوتا۔‏“‏ جنوبی افریقہ میں رہنے والی ایک 15 سالہ لڑکی کے والدین کہتے ہیں کہ ”‏ہماری بیٹی جاگو!‏ میں سب سے پہلے ”‏اِنٹرویو“‏ والا مضمون پڑھتی ہے۔‏“‏ کیا آپ بھی اِن سہولتوں کا بھرپور فائدہ اُٹھاتے ہیں؟‏ اِن کے ذریعے آپ کا ایمان ایک ایسے درخت کی طرح بن سکتا ہے جس کی جڑیں گہرائی تک جاتی ہیں۔‏ پھر جب دُنیاوی نظریوں کی آندھی آئے گی تو آپ کا ایمان قائم رہے گا۔‏—‏یرم 17:‏5-‏8‏۔‏

بائبل پر اپنے ایمان کو مضبوط کریں

7.‏ یہوواہ خدا کیوں چاہتا ہے کہ آپ اپنی سوچنے سمجھنے کی صلا‌حیت کو اِستعمال کریں؟‏

7 کیا بائبل کے متعلق سوال پوچھنا غلط ہے؟‏ ہرگز نہیں۔‏ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ آپ ”‏اپنی سوچنے سمجھنے کی صلا‌حیت کو اِستعمال میں لا کر“‏ خود اِس نتیجے پر پہنچیں کہ بائبل اُس کی طرف سے ہے۔‏ وہ یہ نہیں چاہتا کہ آپ بس اِس لیے ایک بات پر یقین کر لیں کیونکہ دوسرے اِس پر یقین رکھتے ہیں۔‏ لہٰذا اپنی سوچنے سمجھنے کی صلا‌حیت کو اِستعمال کر کے صحیح علم حاصل کریں۔‏ یہ علم ایک مضبوط بنیاد کی طرح ہے جس پر ایمان کی عمارت قائم رہتی ہے۔‏ ‏(‏رومیوں 12:‏1،‏ 2؛‏ 1-‏تیمُتھیُس 2:‏4 کو پڑھیں۔‏)‏ صحیح علم حاصل کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ بائبل سے متعلق کچھ ایسے موضوعات کا گہرائی سے مطالعہ کریں جن کے بارے میں آپ مزید جاننا چاہتے ہیں۔‏

8،‏ 9.‏ ‏(‏الف)‏ بعض بہن بھائی کن موضوعات کا گہرائی سے مطالعہ کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ کچھ بہن بھائیوں کو مطالعے کے دوران سوچ بچار کرنے سے کیا فائدہ ہوا؟‏

8 بعض بہن بھائی بائبل میں درج واقعات پر تحقیق کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ تاریخ‌دانوں،‏ سائنس‌دانوں اور ماہرِآثارِقدیمہ نے اِن کے حوالے سے کیا دریافت کِیا ہے۔‏ کچھ بہن بھائی بڑے شوق سے بائبل کی پیش‌گوئیوں پر تحقیق کرتے ہیں،‏ مثلاً پیدایش 3:‏15 میں درج پیش‌گوئی پر۔‏ یہ بائبل کی سب سے پہلی پیش‌گوئی ہے۔‏ اِس پیش‌گوئی کے ذریعے بائبل کا مرکزی موضوع بیان کِیا گیا ہے یعنی یہ کہ خدا کی بادشاہت کیسے ثابت کرے گی کہ خدا کی حکمرانی سب سے اچھی ہے اور یہ بادشاہت دُنیا سے دُکھ اور تکلیف کو کیسے ختم کرے گی۔‏ آپ پیدایش 3:‏15 میں درج پیش‌گوئی پر کیسے تحقیق کر سکتے ہیں؟‏ آپ بائبل کی اُن آیتوں کی فہرست بنا سکتے ہیں جن میں اِس پیش‌گوئی کی تکمیل کے بارے میں کوئی اَور تفصیل بتائی گئی ہے۔‏ پھر آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ آیتیں کب لکھی گئیں اور اِنہیں اِسی ترتیب کے مطابق لکھ سکتے ہیں۔‏ آپ اِس سلسلے میں ایک چارٹ بھی بنا سکتے ہیں۔‏ یوں آپ کو پتہ چلے گا کہ بائبل کو لکھنے والے بہت سے آدمیوں نے پیدایش 3:‏15 میں درج پیش‌گوئی پر روشنی ڈالی حالانکہ وہ تاریخ کے مختلف دَور میں رہتے تھے۔‏ اِس طرح آپ کو یقین ہو جائے گا کہ ”‏پاک روح [‏اُن]‏ کو ترغیب دیتی تھی اور وہ خدا کی طرف سے بولتے تھے۔‏“‏—‏2-‏پطر 1:‏21‏۔‏

9 جرمنی میں رہنے والے ایک بھائی نے لکھا:‏ ”‏خدا کی بادشاہت ایک ایسا موضوع ہے جو بائبل میں شروع سے آخر تک پایا جاتا ہے جو کہ حیرت کی بات ہے کیونکہ 40 آدمیوں نے بائبل کو لکھا جن میں سے زیادہ‌تر مختلف دَور میں رہتے تھے اور ایک دوسرے کو جانتے بھی نہیں تھے۔‏“‏ جب آسٹریلیا میں رہنے والی ایک بہن نے  15 دسمبر 2013ء کے مینارِنگہبانی کے ایک مضمون کا مطالعہ کِیا تو وہ بہت متاثر ہوئی۔‏ یہ مضمون عیدِفسح کے بارے میں تھا جس کا پیدایش 3:‏15 کی پیش‌گوئی اور مسیح کے آنے سے گہرا تعلق ہے۔‏ اُس بہن نے لکھا:‏ ”‏اِس مطالعے سے مجھے پتہ چلا کہ یہوواہ خدا کتنا دانش‌مند ہے۔‏ اُس نے عیدِفسح کے بندوبست کے ذریعے یسوع کی قربانی کی جھلک پیش کی۔‏ مَیں مطالعے کے دوران دیر تک اِس بارے میں سوچتی رہی کہ یہ بندوبست کتنا شان‌دار تھا۔‏“‏ اِس مضمون نے اِس بہن کے دل کو کیوں چُھوا؟‏ کیونکہ اُس نے جو کچھ پڑھا،‏ اِس پر سوچ بچار بھی کِیا اور وہ اِس کا ’‏مطلب سمجھ‘‏ گئی۔‏ یوں اُس کا ایمان زیادہ مضبوط ہو گیا اور یہوواہ کے ساتھ اُس کی دوستی اَور زیادہ گہری ہو گئی۔‏—‏متی 13:‏23‏۔‏

10.‏ بائبل کو لکھنے والے آدمیوں کی ایمان‌داری پر غور کرنے سے ہمارا ایمان کیوں مضبوط ہوتا ہے؟‏

10 بائبل کو لکھنے والے آدمیوں کی ایمان‌داری اور دلیری پر بھی غور کریں۔‏ قدیم زمانے کے بہت سے تاریخ‌دان اپنی قوم اور اپنے حکمرانوں کی تعریفوں کے پُل باندھتے تھے لیکن اُن کی ناکامیوں پر پردہ ڈالتے تھے۔‏ مگر یہوواہ خدا کے نبی ہمیشہ سچ بولتے تھے۔‏ وہ اپنی قوم،‏ یہاں تک کہ اپنے بادشاہوں کی خامیوں کا کُھل کر ذکر کرتے تھے۔‏ (‏2-‏توا 16:‏9،‏ 10؛‏ 24:‏18-‏22‏)‏ وہ خدا کے بندوں کی غلطیوں کو بیان کرنے سے نہیں ہچکچاتے تھے اور اپنی غلطیوں کو بھی نہیں چھپاتے تھے۔‏ (‏2-‏سمو 12:‏1-‏14؛‏ مر 14:‏50‏)‏ برطانیہ میں رہنے والے ایک نوجوان بھائی نے کہا:‏ ”‏اِس طرح کی ایمان‌داری کم ہی دیکھنے میں آتی ہے۔‏ اِس سے ہمارا یہ اِعتماد بڑھتا ہے کہ بائبل واقعی یہوواہ کی طرف سے ہے۔‏“‏

11.‏ نوجوانوں کو کس بات پر غور کرنے سے یقین ہو سکتا ہے کہ بائبل خدا کی طرف سے ہے؟‏

11 بہت سے لوگوں کو اِس لیے یقین ہو گیا ہے کہ بائبل خدا کی طرف سے ہے کیونکہ اُنہوں نے اِس میں پائے جانے والے اصولوں کے فائدے دیکھے ہیں۔‏ ‏(‏زبور 19:‏7-‏11 کو پڑھیں۔‏)‏ جاپان میں رہنے والی ایک نوجوان بہن نے لکھا:‏ ”‏جب مَیں اور میرے گھر والے بائبل کی تعلیمات پر عمل کرنے لگے تو ہمیں بڑی خوشیاں ملیں۔‏ ہمارے گھر کا ماحول پُرسکون ہو گیا اور ہماری محبت بڑھ گئی۔‏“‏ بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے سے ہم جھوٹے مذہبی عقیدوں اور وہموں سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔‏ (‏زبور 115:‏3-‏8‏)‏ لیکن ایسے فلسفے اور نظریے جن میں خدا کے وجود سے اِنکا‌ر کِیا جاتا ہے،‏ لوگوں پر بُرا اثر ڈالتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر جو لوگ اِرتقا کے نظریے کو مانتے ہیں،‏ وہ قدرت کو خالق کا درجہ دیتے ہیں۔‏ اُن کا خیال ہے کہ اِنسانوں کو خود دُنیا کے حالات میں بہتری لانی پڑے گی لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔‏—‏زبور 146:‏3،‏ 4‏۔‏

اپنے ایمان کے بارے میں بات کریں

12،‏ 13.‏ کسی کے ساتھ خالق کے وجود پر بات کرتے وقت آپ کو کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟‏

12 جب آپ کسی کے ساتھ خدا کے وجود پر بات کرتے ہیں  تو  آپ کو کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟‏ سب سے پہلے تو آپ کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ شخص اصل میں کس بات پر یقین رکھتا ہے۔‏ کچھ لوگ اِرتقا کے نظریے کو ماننے کے ساتھ ساتھ خدا کے وجود کو بھی مانتے ہیں۔‏ اُن کے خیال میں خدا نے اِرتقا کے ذریعے جان‌داروں کی مختلف قسمیں بنائیں۔‏ بعض لوگ کہتے ہیں کہ وہ اِرتقا کے نظریے پر اِس لیے یقین رکھتے ہیں کیونکہ اگر یہ نظریہ غلط ہوتا تو سکول میں اِس کی تعلیم نہ دی جاتی۔‏ کچھ لوگ اِس لیے خدا کو نہیں مانتے کیونکہ وہ اُن کاموں سے بیزار ہیں جو مذہب کے نام پر کیے جاتے ہیں۔‏ لہٰذا سب سے پہلے اُس شخص سے پوچھیں کہ وہ کس وجہ سے خدا کے وجود کو نہیں مانتا۔‏ پھر اُس کی بات کو غور سے سنیں اور اُس کو نرمی سے جواب دیں۔‏ یوں شاید وہ بھی آپ کی بات سننے کو تیار ہو جائے۔‏—‏طط 3:‏2‏۔‏

13 اگر کوئی شخص آپ سے کہے کہ خالق پر یقین رکھنا بےوقوفی ہے تو تخلیق کا دِفاع کرنے کی بجائے اُس سے کہیں کہ وہ آپ کو بتائے کہ زمین پر زندگی کیسے وجود میں آئی۔‏ پھر آپ کہہ سکتے ہیں:‏ ”‏فرض کریں کہ سب سے پہلا جان‌دار خودبخود وجود میں آیا تھا۔‏ لیکن اگر اُس میں اپنی نسل بڑھانے کی صلا‌حیت نہ ہوتی تو کیا فائدہ ہوتا؟‏ اُس کی نسل تو فوراً ہی ختم ہو جاتی اور یوں زمین پر زندگی قائم ہی نہیں رہتی۔‏“‏ کیمسٹری کے ایک پروفیسر نے بتایا کہ سب سے پہلی جان‌دار شے میں زندہ رہنے کے  لیے یہ سب چیزیں ہونا لازمی تھیں:‏ (‏1)‏ ایک جِلد جو اِسے محفوظ رکھتی؛‏  (‏2)‏ توانائی حاصل کرنے اور اِستعمال کرنے کی صلا‌حیت؛‏ (‏3)‏ ڈی‌این‌اے جس میں اِس کی بناوٹ کے حوالے سے معلومات ہوتیں اور (‏4)‏ اِن معلومات کی نقل کرنے کی صلا‌حیت۔‏ اِس پروفیسر نے کہا کہ ”‏مَیں یہ دیکھ کر حیران ہوا کہ سادہ سے سادہ جان‌دار شے بھی کس قدر پیچیدہ ہوتی ہے۔‏“‏

14.‏ اگر آپ کو تخلیق اور اِرتقا کے بارے میں بات کرنا مشکل لگتا ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

14 اگر آپ کو تخلیق اور اِرتقا کے بارے میں بات کرنا  مشکل  لگتا ہے تو آپ وہ دلیل دے سکتے ہیں جو پولُس رسول نے دی تھی۔‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏ہر گھر کو کسی نے بنایا ہے لیکن سب چیزوں کو خدا نے بنایا ہے۔‏“‏ (‏عبر 3:‏4‏)‏ ایک گھر خودبخود وجود میں نہیں آتا بلکہ ایک ماہر اِس کا نقشہ بناتا ہے اور پھر اِسے تعمیر کِیا جاتا ہے۔‏ اِس طرح کی دلیلیں کافی مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔‏ یا پھر آپ اُن دو بروشروں کو اِستعمال کر سکتے ہیں جن کا پانچویں پیراگراف میں ذکر ہوا ہے۔‏ ایک بہن نے یہ بروشر ایک جوان آدمی کو دیے جو اِرتقا کے نظریے کو مانتا تھا۔‏ ایک ہفتے بعد اِس آدمی نے کہا:‏ ”‏اب مَیں مانتا ہوں کہ خدا کا وجود ہے۔‏“‏ پھر وہ بائبل کورس کرنے لگا اور آج وہ ہمارا بھائی ہے۔‏

15،‏ 16.‏ اگر ایک شخص یہ نہیں مانتا کہ بائبل خدا کی طرف سے ہے تو آپ اُس سے کیسے بات کر سکتے ہیں؟‏

15 اگر ایک شخص یہ نہیں مانتا کہ بائبل خدا کی طرف  سے  ہے  تو آپ اُس سے کیا کہہ سکتے ہیں؟‏ جیسے کہ پہلے بتایا گیا ہے،‏ سب سے پہلے یہ جاننے کی کوشش کریں کہ وہ بائبل پر یقین کیوں نہیں رکھتا۔‏ اِس بات کا بھی اندازہ لگا‌نے کی کوشش کریں کہ وہ کن موضوعات میں دلچسپی لیتا ہے۔‏ (‏امثا 18:‏13‏)‏ اگر وہ سائنس میں دلچسپی لیتا ہے تو اُسے ایسی آیتیں دِکھائیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ بائبل سائنسی لحاظ سے درست ہے۔‏ اگر اُسے تاریخ کے بارے میں جاننے کا شوق ہے تو اُسے بائبل سے ایسی پیش‌گوئیاں دِکھائیں جو پوری ہو چُکی ہیں یا پھر اُسے اِس بات کے ثبوت دِکھائیں کہ بائبل میں پائی جانے والی تاریخی معلومات درست ہیں۔‏ کچھ لوگ یہ دیکھ کر متاثر ہوتے ہیں کہ بائبل کے اصول کتنے فائدہ‌مند ہیں۔‏ شاید آپ اُن کو اِس سلسلے میں پہاڑی وعظ میں سے کچھ آیتیں دِکھا سکتے ہیں۔‏

16 یاد رکھیں کہ ہم لوگوں سے بحث نہیں کرنا چاہتے بلکہ اُن کو قائل کرنا چاہتے ہیں۔‏ اِس لیے اُن سے بڑے احترام سے سوال پوچھیں اور اُن کی باتوں کو غور سے سنیں،‏ خاص طور پر جب آپ اپنے سے بڑوں سے بات کرتے ہیں۔‏ اگر آپ احترام سے بات کریں گے تو شاید وہ بھی آپ کے نظریوں کا احترام کرنے لگیں۔‏ وہ یہ بھی جان جائیں گے کہ آپ نے بائبل کے عقیدوں پر سوچ بچار کر کے اِنہیں اپنایا ہے۔‏ بہت سے نوجوان ایسا نہیں کرتے بلکہ بِلا‌سوچے سمجھے وہ نظریے اپنا لیتے ہیں جو اُنہیں سکھائے جاتے ہیں۔‏ لیکن اگر کوئی شخص آپ سے بس بحث کرنا چاہتا ہے یا آپ کا مذاق اُڑاتا ہے تو ضروری نہیں کہ آپ اُس کو جواب دیں۔‏—‏امثا 26:‏4‏۔‏

اپنے ایمان کو مضبوط بنانے کا بہترین طریقہ

17،‏ 18.‏ ‏(‏الف)‏ آپ اپنے ایمان کو مضبوط بنانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں کس موضوع پر بات کی جائے گی؟‏

17 اپنے ایمان کو مضبوط بنانے کے لیے صرف  بائبل  کی  بنیادی تعلیمات کا علم رکھنا کافی نہیں ہوتا۔‏ اِس کے لیے آپ کو گہرائی سے بائبل کا مطالعہ کرنا چاہیے،‏ بالکل ویسے ہی جیسے آپ پوشیدہ خزانوں کی تلا‌ش کر رہے ہوں۔‏ (‏امثا 2:‏3-‏6‏)‏ مطالعہ کرتے وقت یہوواہ کے گواہوں کی آن‌لائن لائبریری اور کتاب یہوواہ کے گواہوں کے لئے مطالعے کے حوالے کا بھرپور اِستعمال کریں۔‏ اِس کے ساتھ ساتھ بائبل کو شروع سے آخر تک پڑھنے کا عزم کریں۔‏ کیوں نہ اِسے ایک سال کے اندر اندر پڑھنے کی کوشش کریں؟‏ یہ ایمان کو مضبوط بنانے کا بہترین طریقہ ہے۔‏ ایک حلقے کے نگہبان نے اپنے بچپن کو یاد کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏جب مَیں نے بائبل کو شروع سے لے کر آخر تک پڑھا تو مجھے پکا یقین ہو گیا کہ یہ کتاب خدا کی طرف سے ہے۔‏ ایسا کرنے سے مَیں سمجھ گیا کہ بائبل کی اُن تمام کہانیوں کا آپس میں کیا تعلق ہے جو مَیں چھوٹی عمر سے سنتا آ رہا تھا۔‏ اِس کے بعد مَیں خدا کی خدمت کرنے کے معاملے میں سنجیدہ ہو گیا۔‏“‏

18 والدین یہوواہ کی راہ میں اپنے بچوں کی تربیت کرنے میں بڑا اہم کردار ادا کرتے ہیں۔‏ آپ اپنے بچوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ اُن کا ایمان مضبوط ہو جائے؟‏ اگلے مضمون میں اِس موضوع پر بات کی جائے گی۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ ‏[‏1]‏ ‏(‏پیراگراف 5)‏ اِن بروشروں کے نام یہ ہیں:‏ واز لائف کری‌ایٹڈ؟‏ اور دی اوریجن آف لائف—‏فائیو کوسچنز ورتھ آسکنگ