مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏خدا کا کلام .‏ .‏ .‏ مؤثر ہے“‏

‏”‏خدا کا کلام .‏ .‏ .‏ مؤثر ہے“‏

‏”‏خدا کا کلام زندہ اور مؤثر ہے۔‏“‏‏—‏عبرانیوں 4:‏12‏۔‏

گیت:‏ 37،‏  20

1.‏ آپ کو یہ یقین کیوں ہے کہ خدا کے کلام میں بڑا اثر ہے؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

یہوواہ کے بندوں کو پورا یقین ہے کہ اُس کا کلام ”‏زندہ اور مؤثر ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں 4:‏12‏)‏ ہم نے دیکھا ہے کہ خدا کے کلام نے ہماری اور دوسروں کی زندگی پر گہرا اثر ڈالا ہے۔‏ کچھ بہن بھائی یہوواہ کے گواہ بننے سے پہلے چور،‏ منشیات کے عادی یا بدچلن تھے جبکہ بعض کے پاس بہت شہرت یا پیسہ تھا لیکن اُنہیں اپنی زندگی خالی خالی سی لگتی تھی۔‏ (‏واعظ 2:‏3-‏11‏)‏ لیکن خوشی کی بات ہے کہ بہت سے بہن بھائی جو پہلے نااُمید تھے،‏ اب پُراُمید ہیں اور بامقصد زندگی گزار رہے ہیں۔‏ ہم نے ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ میں سلسلہ‌وار مضمون ”‏پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے“‏ میں ایسے بہت سے بہن بھائیوں کے بارے میں پڑھا ہے۔‏ البتہ یہوواہ کے گواہ بننے کے بعد بھی ہمیں بائبل کی مدد سے یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کو مضبوط کرنے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے۔‏

2.‏ پہلی صدی عیسوی میں خدا کے کلام کا لوگوں کی زندگیوں پر کیا اثر ہوا؟‏

2 یہ حیرانی کی بات نہیں کہ بہت سے لوگ سچائی سیکھنے کے بعد اپنی زندگی میں بڑی بڑی تبدیلیاں کرتے ہیں۔‏ پہلی صدی عیسوی میں ہمارے مسح‌شُدہ بہن بھائیوں نے بھی ایسی تبدیلیاں کیں۔‏ ‏(‏1-‏کُرنتھیوں 6:‏9-‏11 کو پڑھیں۔‏)‏ جب پولُس رسول نے ایسے لوگوں کا ذکر کِیا جو خدا کی بادشاہت کے وارث نہیں ہوں گے تو اُنہوں نے کہا:‏ ”‏آپ میں سے کچھ لوگ ایک زمانے میں ایسے تھے۔‏“‏ لیکن خدا کے کلام اور اُس کی پاک روح کی مدد سے وہ لوگ خود کو بدل پائے۔‏ مگر مسیحی بننے کے بعد بھی اُن میں سے کچھ نے سنگین گُناہ کیے جن کا اثر خدا کے ساتھ اُن کی دوستی پر پڑا۔‏ مثال کے طور پر بائبل میں ایک مسح‌شُدہ بھائی کا ذکر ہے جسے کلیسیا سے خارج کر دیا گیا۔‏ مگر بعد وہ اپنے اندر تبدیلیاں لایا تاکہ وہ پھر سے کلیسیا کا حصہ بن سکے۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 5:‏1-‏5؛‏ 2-‏کُرنتھیوں 2:‏5-‏8‏)‏ ہمیں یہ جان کر بہت حوصلہ ملتا ہے کہ ہمارے بہن بھائی خدا کے کلام کے اثر کے ذریعے اپنی زندگیوں میں بہت سی تبدیلیاں لانے کے قابل ہوئے ہیں۔‏

3.‏ اِس مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟‏

3 خدا کا کلام بہت مؤثر ہے۔‏ چونکہ اِسے یہوواہ خدا نے ہمیں دیا ہے اِس لیے ہمیں اِسے اچھی طرح اِستعمال کرنا چاہیے۔‏ (‏2-‏تیمُتھیُس 2:‏15‏)‏ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ہم خدا کے کلام کو کیسے اِستعمال کر سکتے ہیں تاکہ یہ ہماری ذاتی زندگی میں،‏ مُنادی کے کام کے دوران اور اُس وقت مؤثر ثابت ہو جب ہم پلیٹ‌فارم سے تعلیم دیتے ہیں۔‏ اِن باتوں پر غور کرنے سے ہمارے دل میں اپنے آسمانی باپ کے لیے محبت اور شکرگزاری بڑھے گی جو ہمیں مفید تعلیم دیتا ہے۔‏—‏یسعیاہ 48:‏17‏۔‏

ذاتی زندگی میں

4.‏ ‏(‏الف)‏ ہم کیا کر سکتے ہیں کہ خدا کا کلام ہم پر اثر کرے؟‏ (‏ب)‏ آپ بائبل پڑھنے کے لیے وقت کیسے نکالتے ہیں؟‏

4 اگر ہم چاہتے ہیں کہ خدا کا کلام ہم پر اثر کرے تو ہمیں اِسے ہر روز پڑھنا چاہیے۔‏ (‏یشوع 1:‏8‏)‏ ہم میں سے زیادہ‌تر کی زندگی بہت مصروف ہے لیکن ہمیں کسی بھی وجہ سے،‏ یہاں تک کہ اپنی اہم ذمےداریوں کی وجہ سے بھی بائبل پڑھنی نہیں چھوڑنی چاہیے۔‏ ‏(‏اِفسیوں 5:‏15،‏ 16 کو پڑھیں۔‏)‏ ہم صبح،‏ دوپہر یا رات کے وقت بائبل پڑھ سکتے ہیں۔‏ ہم زبورنویس کی طرح محسوس کرتے ہیں جس نے لکھا:‏ ”‏مَیں تیری شریعت سے کیسی محبت رکھتا ہوں۔‏ مجھے دن بھر اُسی کا دھیان رہتا ہے۔‏“‏—‏زبور 119:‏97‏۔‏

ہمیں کسی بھی وجہ سے،‏ یہاں تک کہ اپنی اہم ذمےداریوں کی وجہ سے بھی بائبل پڑھنی نہیں چھوڑنی چاہیے۔‏

5،‏ 6.‏ ‏(‏الف)‏ ہمیں بائبل پر سوچ بچار کیوں کرنا چاہیے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں بائبل پر کیسے سوچ بچار کرنا چاہیے تاکہ ہمیں اِس سے فائدہ ہو؟‏ (‏ج)‏ بائبل کو پڑھنے اور اِس پر سوچ بچار کرنے سے آپ کو کیا فائدہ ہوا ہے؟‏

5 لیکن صرف بائبل پڑھنا کافی نہیں۔‏ ہمیں اُن باتوں پر گہرا سوچ بچار کرنا چاہیے جو ہم بائبل سے پڑھتے ہیں۔‏ (‏زبور 1:‏1-‏3‏)‏ تبھی ہم اِس میں پائے جانے والے مفید مشوروں سے فائدہ حاصل کر پائیں گے۔‏ لہٰذا چاہے ہم بائبل کو چھپی ہوئی شکل میں پڑھیں یا موبائل فون وغیرہ پر،‏ ہم چاہتے ہیں کہ خدا کا کلام ہم پر اثر کرے اور ہمیں اپنے اندر تبدیلی لانے کی ترغیب دے۔‏

6 ہمیں بائبل پر کیسے سوچ بچار کرنا چاہیے تاکہ ہمیں اِس سے فائدہ ہو؟‏ جب ہم بائبل کو پڑھتے ہیں تو ہمیں خود سے پوچھنا چاہیے:‏ ”‏مَیں اِس سے یہوواہ خدا کے بارے میں کیا سیکھتا ہوں؟‏ مَیں اُن باتوں کو اپنی زندگی پر کیسے لاگو کر رہا ہوں جو مَیں پڑھتا ہوں؟‏ مجھے اپنے اندر اَور کون سی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے؟‏“‏ جب ہم خدا کے کلام پر سوچ بچار کرتے ہیں اور اُن باتوں کے بارے میں دُعا کرتے ہیں جو ہم پڑھتے ہیں تو ہمارے دل میں اُن باتوں پر عمل کرنے کی خواہش پیدا ہوگی۔‏ پھر ہم دیکھیں گے کہ بائبل ہماری زندگی پر کیسے اثر ڈالتی ہے۔‏—‏2-‏کُرنتھیوں 10:‏4،‏ 5‏۔‏

مُنادی کے دوران

7.‏ ہم مُنادی کے کام کے دوران خدا کے کلام کو اچھی طرح کیسے اِستعمال کر سکتے ہیں؟‏

7 یہ بہت ضروری ہے کہ ہم مُنادی کرتے اور تعلیم دیتے وقت خدا کے کلام کو زیادہ سے زیادہ اِستعمال کریں۔‏ ایک بھائی نے کہا:‏ ”‏اگر آپ یہوواہ کے ساتھ گھر گھر مُنادی کر رہے ہوتے تو کیا آپ خود بولتے جاتے یا اُسے بولنے دیتے؟‏“‏ جب ہم کسی کو بائبل کی آیت پڑھ کر سناتے ہیں تو ہم یہوواہ کو بولنے دیتے ہیں۔‏ موقعے کی مناسبت سے پڑھی جانے والی ایک آیت ہماری کسی بھی بات سے زیادہ مؤثر ہو سکتی ہے۔‏ (‏1-‏تھسلُنیکیوں 2:‏13‏)‏ کیا آپ مُنادی کے دوران بائبل کو زیادہ سے زیادہ اِستعمال کرتے ہیں؟‏

جب ہم کسی کو بائبل کی آیت پڑھ کر سناتے ہیں تو ہم یہوواہ کو بولنے دیتے ہیں۔‏

8.‏ ہمیں مُنادی کے دوران لوگوں کو بائبل کی آیتیں صرف پڑھ کر کیوں نہیں سنانی چاہئیں؟‏

8 جن لوگوں کو ہم گواہی دیتے ہیں،‏ اُنہیں بائبل کی آیتیں پڑھ کر سنانا کافی نہیں ہے۔‏ زیادہ‌تر لوگ بائبل کی باتوں کا مطلب نہیں سمجھتے۔‏ یہ بات پہلی صدی عیسوی میں بھی سچ تھی اور آج بھی سچ ہے۔‏ (‏رومیوں 10:‏2‏)‏ ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ صاحبِ‌خانہ اُس آیت کا مطلب سمجھتا ہے جو ہم پڑھ رہے ہیں۔‏ ہم آیت کے اہم حصوں پر توجہ دِلا سکتے ہیں یا خاص لفظوں کو دُہرا سکتے ہیں اور اُسے اِن کا مطلب سمجھا سکتے ہیں۔‏ یوں خدا کا کلام لوگوں کے دل‌ودماغ پر اثر کرے گا۔‏‏—‏لُوقا 24:‏32 کو پڑھیں۔‏

9.‏ ہم کسی آیت کو پڑھنے سے پہلے جو کچھ کہتے ہیں،‏ اُس سے لوگوں کے دلوں میں بائبل کے لیے احترام کیسے پیدا کِیا جا سکتا ہے؟‏ مثال دیں۔‏

9 ہم کسی آیت کو پڑھنے سے پہلے جو کچھ کہتے ہیں،‏ اُس کے ذریعے بھی صاحبِ‌خانہ کے دل میں بائبل کے لیے احترام پیدا کِیا جا سکتا ہے۔‏ مثال کے طور پر ہم کچھ یوں کہہ سکتے ہیں:‏ ”‏آئیں،‏ دیکھیں کہ اِس بارے میں خدا کیا کہتا ہے۔‏“‏ یا اگر ہم کسی ایسے شخص سے بات کر رہے ہیں جو کسی مسیحی فرقے سے تعلق نہیں رکھتا تو ہم کہہ سکتے ہیں:‏ ”‏آئیں،‏ دیکھیں کہ اِس بارے میں پاک کلام میں کیا لکھا ہے۔‏“‏ اگر ہمیں کوئی ایسا شخص ملے جو مذہب میں دلچسپی نہیں رکھتا تو ہم اُس سے پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏کیا آپ نے کبھی یہ سنہری اصول سنا ہے؟‏“‏ جب ہم یہ یاد رکھتے ہیں کہ ہر شخص کا پس‌منظر اور عقیدے فرق فرق ہیں تو ہم پاک کلام کی آیتوں کو ایسے طریقے سے متعارف کرائیں گے کہ لوگ اِن میں دلچسپی لیں۔‏—‏1-‏کُرنتھیوں 9:‏22،‏ 23‏۔‏

10.‏ ‏(‏الف)‏ ایک بھائی کو کون سا تجربہ ہوا؟‏ (‏ب)‏ آپ نے یہ کیسے دیکھا ہے کہ مُنادی کے کام کے دوران پاک کلام کو اِستعمال کرنا بڑا مؤثر ہے؟‏

10 بہت سے بہن بھائیوں نے دیکھا ہے کہ مُنادی کے دوران خدا کے کلام کو اِستعمال کرنے سے لوگوں پر بڑا اثر ہوتا ہے۔‏ ذرا ایک بھائی کی مثال پر غور کریں۔‏ ایک دن وہ ایک عمررسیدہ شخص سے واپسی ملاقات کرنے گیا جو کئی سالوں سے ہمارے رسالے پڑھ رہا تھا۔‏ بھائی نے اُسے صرف ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ کا حالیہ شمارہ دینے کی بجائے اُسے بائبل سے ایک صحیفہ پڑھ کر سنانے کا فیصلہ کِیا۔‏ اُس نے 2-‏کُرنتھیوں 1:‏3،‏ 4 پڑھی جس میں لکھا ہے:‏ ”‏عظیم رحمتوں کا باپ .‏ .‏ .‏ بڑی تسلی بخشتا ہے۔‏ جب ہم طرح طرح کی مصیبتوں سے گزرتے ہیں تو خدا ہمیں تسلی دیتا ہے۔‏“‏ اِن الفاظ نے اُس شخص کے دل پر اِتنا اثر کِیا کہ اُس نے بھائی کو وہ آیتیں دوبارہ پڑھنے کے لیے کہا۔‏ پھر اُس عمررسیدہ آدمی نے بتایا کہ اُسے اور اُس کی بیوی کو واقعی تسلی کی ضرورت تھی۔‏ اُس صحیفے کی وجہ سے اُس آدمی کے اندر بائبل کے بارے میں مزید جاننے کی خواہش پیدا ہوئی۔‏ بِلاشُبہ مُنادی کے کام کے دوران پاک کلام کو اِستعمال کرنا بڑا مؤثر ثابت ہوتا ہے۔‏—‏اعمال 19:‏20‏۔‏

پلیٹ‌فارم سے تعلیم دیتے وقت

11.‏ جو بھائی پلیٹ‌فارم سے تعلیم دیتے ہیں،‏ اُن کی کیا ذمےداری ہے؟‏

11 ہم سب کو اپنے اِجلاسوں اور اِجتماعوں پر جانا بہت اچھا لگتا ہے۔‏ ایسے موقعوں پر جمع ہونے کی سب سے اہم وجہ یہوواہ خدا کی عبادت کرنا ہے۔‏ ہم وہاں جو کچھ سیکھتے ہیں،‏ اُس سے ہمیں بہت فائدہ ہوتا ہے۔‏ لہٰذا اُن بھائیوں کے پاس ایک بڑا شرف اور بھاری ذمےداری ہے جو پلیٹ‌فارم سے تعلیم دیتے ہیں۔‏ (‏یعقوب 3:‏1‏)‏ اِنہیں اِس بات کا پورا دھیان رکھنا چاہیے کہ وہ جو کچھ سکھاتے ہیں،‏ وہ بائبل پر مبنی ہو۔‏ اگر آپ کے پاس بھی یہ شرف ہے تو آپ بائبل کو کیسے اِستعمال کر سکتے ہیں تاکہ یہ آپ کے سامعین کے دل پر اثر کرے؟‏

12.‏ ایک مقرر کیا کر سکتا ہے تاکہ اُس کی تقریر بائبل پر مبنی ہو؟‏

12 بائبل کی آیتیں کسی بھی تقریر کا سب سے اہم حصہ ہونی چاہئیں۔‏ (‏یوحنا 7:‏16‏)‏ لہٰذا تقریر کرتے وقت اِس بات کا دھیان رکھیں کہ آپ کے سامعین بائبل پر توجہ دینے کی بجائے کہیں آپ کے تقریر کرنے کے انداز،‏ تجربوں یا مثالوں پر زیادہ توجہ نہ دینے لگ جائیں۔‏ اِس کے علاوہ یاد رکھیں کہ بائبل سے آیتیں پڑھنے اور بائبل سے تعلیم دینے میں فرق ہے۔‏ اگر آپ بہت ساری آیتیں پڑھیں گے تو زیادہ‌تر لوگوں کو وہ آیتیں یاد نہیں رہیں گی۔‏ لہٰذا سوچ سمجھ کر اُن آیتوں کا اِنتخاب کریں جنہیں آپ اپنی تقریر میں اِستعمال کریں گے۔‏ پھر اِن آیتوں کو پڑھیں،‏ اِن کی وضاحت کریں،‏ مثالوں کے ذریعے اِن کا مطلب سمجھائیں اور بتائیں کہ ہم اِن سے کیا سیکھتے ہیں۔‏ (‏نحمیاہ 8:‏8‏)‏ جب آپ کو تقریر کا خاکہ دیا جاتا ہے تو اُس خاکے اور اُس میں درج آیتوں کا اچھی طرح سے مطالعہ کریں۔‏ یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ خاکے اور اُس میں دی گئی آیتوں میں کیا تعلق ہے۔‏ پھر خاکے کے اہم نکتوں کو واضح کرنے کے لیے اِس میں سے کچھ آیتوں کا اِنتخاب کریں۔‏ (‏اِس سلسلے میں کتاب ‏”‏فنِ‌تقریروتعلیم کو بہتر بنانا“‏ کے مطالعہ 6 میں کچھ مفید مشورے دیے گئے ہیں۔‏)‏ اور سب سے بڑھ کر یہوواہ سے دُعا کریں کہ وہ بائبل میں درج بیش‌قیمت تعلیمات سکھانے میں آپ کی مدد کرے۔‏‏—‏عزرا 7:‏10؛‏ امثال 3:‏13،‏ 14 کو پڑھیں۔‏

13.‏ ‏(‏الف)‏ ایک بہن پر اُس آیت کا کیا اثر ہوا جو اُس نے اِجلاس میں سنی؟‏ (‏ب)‏ ہمارے اِجلاسوں میں بائبل کو جس طرح سے اِستعمال کِیا جاتا ہے،‏ اُس کا آپ پر کیا اثر ہوا ہے؟‏

13 ذرا آسٹریلیا میں رہنے والی ایک بہن کی مثال پر غور کریں۔‏ جب وہ چھوٹی تھی تو اُس کے ساتھ بہت سے افسوس‌ناک واقعات پیش آئے۔‏ اگرچہ بعد میں وہ یہوواہ کی گواہ بن گئی لیکن پھر بھی اُسے اِس بات پر یقین کرنا مشکل لگتا تھا کہ یہوواہ اُسے پیار کرتا ہے۔‏ پھر ایک مرتبہ اِجلاس پر اُس نے ایک آیت سنی جس کا اُس پر بہت اثر ہوا۔‏ اُس نے اُس آیت پر سوچ بچار کِیا،‏ پھر اُس پر تحقیق کی اور اِس دوران اُس نے بائبل کی دوسری آیتوں کو بھی پڑھا۔‏ اُسے اِس بات کا یقین ہو گیا کہ یہوواہ اُس سے پیار کرتا ہے۔‏ * کیا آپ نے کبھی کسی اِجلاس یا اِجتماع پر کوئی ایسی آیت سنی ہے جس کا آپ پر اِتنا گہرا اثر ہوا ہو؟‏—‏نحمیاہ 8:‏12‏۔‏

14.‏ ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم یہوواہ کے کلام سے محبت کرتے اور اِس کی قدر کرتے ہیں؟‏

14 ہم یہوواہ کے بےحد شکرگزار ہیں کہ اُس نے ہمیں اپنا کلام،‏ بائبل دیا ہے۔‏ اُس نے وعدہ کِیا تھا کہ اُس کا کلام ہمیشہ رہے گا اور وہ اپنے اِس وعدے کو پورا کر رہا ہے۔‏ (‏1-‏پطرس 1:‏24،‏ 25‏)‏ لہٰذا ہم پوری کوشش کرتے ہیں کہ ہم ہر روز بائبل کو پڑھیں،‏ اِس میں درج باتوں کو اپنی زندگی پر لاگو کریں اور اِس کے ذریعے دوسروں کی مدد کریں۔‏ جب ہم ایسا کرتے ہیں تو ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم پاک کلام کی دل سے قدر کرتے ہیں اور یہوواہ خدا سے گہری محبت کرتے ہیں جس نے ہمیں یہ بیش‌قیمت تحفہ دیا ہے۔‏

^ پیراگراف 13 بکس ”‏میری سوچ بدل گئی‏“‏ کو دیکھیں۔‏