مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏’‏ہمت باندھیں اور کام کریں‘‏

‏’‏ہمت باندھیں اور کام کریں‘‏

‏”‏ہمت باندھ اور حوصلہ سے کام کر۔‏ خوف نہ کر۔‏ ہراسان نہ ہو کیونکہ [‏یہوواہ]‏ خدا .‏ .‏ .‏ تیرے ساتھ ہے۔‏“‏‏—‏1-‏تواریخ 28:‏20‏۔‏

گیت:‏ 23،‏  29

1،‏ 2.‏ ‏(‏الف)‏ سلیمان کو کون سی اہم ذمےداری سونپی گئی تھی؟‏ (‏ب)‏ داؤد سلیمان کے بارے میں فکرمند کیوں تھے؟‏

سلیمان کو ایک خاص ذمےداری سونپی گئی۔‏ یہوواہ نے اُنہیں یروشلیم میں ہیکل کی تعمیر کی نگرانی پر مقرر کِیا۔‏ ہیکل کی تعمیر تاریخ کے سب سے اہم تعمیراتی منصوبوں میں سے ایک تھی۔‏ اِسے ”‏نہایت عظیم‌اُلشان“‏ ہونا تھا اور اِس نے اپنی خوب‌صورتی کے لیے مشہور ہو جانا تھا۔‏ سب سے بڑھ کر اِسے ”‏[‏یہوواہ]‏ خدا کا گھر“‏ کہلانا تھا۔‏—‏1-‏تواریخ 22:‏1،‏ 5،‏ 9-‏11‏۔‏

2 بادشاہ داؤد کو یقین تھا کہ خدا سلیمان کی مدد کرے گا۔‏ لیکن سلیمان ’‏لڑکے اور ناتجربہ‌کار‘‏ تھے۔‏ کیا وہ ہمت سے کام لے کر ہیکل کی تعمیر کی ذمےداری کو قبول کریں گے؟‏ یا کیا وہ یہ سوچ کر اِس ذمےداری کو قبول کرنے سے ہچکچائیں گے کہ وہ کم‌عمر اور ناتجربہ‌کار ہیں؟‏ اپنی ذمےداری کو کامیابی سے پورا کرنے کے لیے سلیمان کو ہمت باندھنی تھی اور کام شروع کرنا تھا۔‏

3.‏ سلیمان ہمت سے کام لینے کے سلسلے میں اپنے باپ سے کیا سیکھ سکتے تھے؟‏

3 سلیمان نے ہمت سے کام لینے کے سلسلے میں اپنے باپ داؤد سے بہت کچھ سیکھا ہوگا۔‏ جب داؤد نوجوان تھے تو وہ اُن جنگلی جانوروں سے لڑے جنہوں نے اُن کے باپ کی بھیڑوں پر حملہ کِیا۔‏ (‏1-‏سموئیل 17:‏34،‏ 35‏)‏ اُنہوں نے اُس وقت بھی ہمت کا مظاہرہ کِیا جب وہ جولیت جیسے طاقت‌ور اور خوف‌ناک جنگجو سے لڑے۔‏ اُنہوں نے خدا کی مدد سے اور ایک چکنے پتھر کے ذریعے جولیت کو ہرا دیا۔‏—‏1-‏سموئیل 17:‏45،‏ 49،‏ 50‏۔‏

4.‏ سلیمان کو ہمت سے کام لینے کی ضرورت کیوں تھی؟‏

4 بےشک داؤد بالکل صحیح شخص تھے جو سلیمان کو ہمت سے کام لینے اور ہیکل کی تعمیر کرنے کی نصیحت کر سکتے تھے۔‏ ‏(‏1-‏تواریخ 28:‏20 کو پڑھیں۔‏)‏ اگر سلیمان اپنے اندر ہمت پیدا نہ کرتے تو وہ خوف‌زدہ ہو جاتے اور کام کو شروع ہی نہ کر پاتے۔‏ اور یہ اِس سے بھی بُرا ہوتا کہ وہ کام شروع تو کرتے مگر ناکام ہو جاتے۔‏

یہوواہ پر بھروسا رکھیں اور اُس کام کو پورا کریں جو وہ آپ کو دیتا ہے۔‏

5.‏ ہمیں اپنے اندر ہمت پیدا کرنے کی ضرورت کیوں ہے؟‏

5 سلیمان کی طرح ہمیں بھی یہوواہ کی مدد کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنے اندر ہمت پیدا کر سکیں اور اُس کام کو پورا کر سکیں جو وہ ہمیں دیتا ہے۔‏ لہٰذا آئیں،‏ ماضی کے کچھ ایسے لوگوں کی مثالوں پر غور کریں جنہوں نے ہمت کا مظاہرہ کِیا۔‏ پھر ہم یہ دیکھیں گے کہ ہم ہمت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں اور وہ کام کیسے کر سکتے ہیں جو ہمیں سونپے جاتے ہیں۔‏

ہمت کی مثالیں

6.‏ یوسف نے ہمت کا مظاہرہ کیسے کِیا؟‏

6 ہمت کا مظاہرہ کرنے کے سلسلے میں یوسف نے بڑی اچھی مثال قائم کی۔‏ جب فوطیفار کی بیوی نے یوسف کو حرام‌کاری کرنے پر اُکسایا تو اُنہوں نے ہمت سے کام لیتے ہوئے اُسے صاف اِنکار کر دیا۔‏ وہ جانتے تھے کہ اُس عورت کی بات نہ ماننے سے اُن کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی۔‏ اِس کے باوجود اُنہوں نے اُس کی بات نہیں مانی اور اُس کے پاس سے فوراً بھاگ گئے۔‏—‏پیدایش 39:‏10،‏ 12‏۔‏

7.‏ راحب نے ہمت کیسے دِکھائی؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

7 راحب بھی ہمت کی عمدہ مثال ہیں۔‏ جب اِسرائیلی جاسوس شہر یریحو میں اُن کے گھر گئے تو وہ خوف‌زدہ ہو کر اُن کی مدد کرنے سے اِنکار کر سکتی تھیں۔‏ لیکن چونکہ اُنہیں یہوواہ پر بھروسا تھا اِس لیے اُنہوں نے ہمت دِکھاتے ہوئے اُن جاسوسوں کو چھپایا اور محفوظ طریقے سے فرار ہونے میں اُن کی مدد کی۔‏ (‏یشوع 2:‏4،‏ 5،‏ 9،‏ 12-‏16‏)‏ راحب کا ایمان تھا کہ یہوواہ ہی سچا خدا ہے اور اُنہیں یقین تھا کہ وہ بنی‌اِسرائیل کو یریحو کا شہر ضرور دے گا۔‏ اُنہوں نے دوسرے اِنسانوں،‏ یہاں تک کہ یریحو کے بادشاہ اور اُس کے سپاہیوں کے خوف کو بھی اپنے اُوپر حاوی نہیں ہونے دیا۔‏ اُنہوں نے ہمت کا مظاہرہ کِیا اور خود کو اور اپنے خاندان کو بچا لیا۔‏—‏یشوع 6:‏22،‏ 23‏۔‏

8.‏ جب رسولوں نے یسوع مسیح کو ہمت سے کام لیتے ہوئے دیکھا تو اِس کا اُن پر کیا اثر ہوا؟‏

8 یسوع مسیح کے وفادار رسولوں نے بھی بڑی ہمت کا مظاہرہ کِیا۔‏ اُنہوں نے یسوع مسیح کو ہمت سے کام لیتے ہوئے دیکھا تھا اور اِس وجہ سے اُن میں بھی ہمت پیدا ہوئی تھی۔‏ (‏متی 8:‏28-‏32؛‏ یوحنا 2:‏13-‏17؛‏ 18:‏3-‏5‏)‏ جب صدوقیوں نے اُنہیں یسوع مسیح کے بارے میں تعلیم دینے سے روکنے کی کوشش کی تو رسولوں نے اُن کی بات ماننے سے صاف اِنکار کر دیا۔‏—‏اعمال 5:‏17،‏ 18،‏ 27-‏29‏۔‏

9.‏ دوسرا تیمُتھیُس 1:‏7 یہ سمجھنے میں ہماری مدد کیسے کرتی ہے کہ ہمارے اندر ہمت کون پیدا کرتا ہے؟‏

9 یوسف،‏ راحب،‏ یسوع مسیح اور اُن کے رسولوں کا عزم تھا کہ وہ وہی کام کریں گے جو صحیح ہے۔‏ اُنہوں نے اِس وجہ سے ہمت کا مظاہرہ نہیں کِیا کیونکہ اُنہیں اپنی صلاحیتوں پر بھروسا تھا بلکہ وہ یہوواہ پر بھروسا کرتے تھے۔‏ جب ہمیں ہمت کی ضرورت ہوتی ہے تو ہمیں بھی یہوواہ پر بھروسا رکھنا چاہیے نہ کہ خود پر۔‏ ‏(‏2-‏تیمُتھیُس 1:‏7 کو پڑھیں۔‏)‏ آئیں،‏ دو ایسے حلقوں پر بات کریں جن میں ہمیں ہمت کی ضرورت ہوتی ہے:‏ خاندان میں اور کلیسیا میں۔‏

ہمیں کن صورتحال میں ہمت سے کام لینا چاہیے؟‏

10.‏ یہ کیوں ضروری ہے کہ مسیحی نوجوان اپنے اندر ہمت پیدا کریں؟‏

10 ایسی بہت سی صورتحال ہوتی ہیں جن میں مسیحی نوجوانوں کو یہوواہ کی خدمت کرنے کے لیے ہمت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ اِس سلسلے میں وہ سلیمان کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں۔‏ سلیمان نے ہیکل کی تعمیر کا کام پورا کرنے کے لیے اچھے فیصلے کیے اور یہ فیصلے کرتے وقت اُنہوں نے ہمت سے کام لیا۔‏ یہ سچ ہے کہ نوجوان اپنے والدین سے مشورے لے سکتے ہیں اور اُنہیں ایسا کرنا بھی چاہیے مگر کچھ معاملات ایسے ہوتے ہیں جن میں اُنہیں خود فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔‏ (‏امثال 27:‏11‏)‏ اُنہیں اِن معاملات کے سلسلے میں اچھے فیصلے کرنے کے لیے ہمت کی ضرورت ہے کہ وہ کس سے دوستی کریں گے،‏ کیسی تفریح کریں گے،‏ اپنے چال‌چلن کو کیسے پاک رکھیں گے اور کب بپتسمہ لیں گے۔‏ اُنہیں ہمت کی ضرورت اِس لیے ہے کیونکہ وہ شیطان کی مرضی کے خلاف کام کر رہے ہیں جو خدا کو طعنے دیتا ہے۔‏

11،‏ 12.‏ ‏(‏الف)‏ موسیٰ نے ہمت سے کام کیسے لیا؟‏ (‏ب)‏ مسیحی نوجوان،‏ موسیٰ کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

11 ایک اہم فیصلہ جو نوجوانوں کو کرنا ہوتا ہے،‏ وہ یہ ہے کہ وہ زندگی میں کیا کریں گے۔‏ کچھ ملکوں میں نوجوانوں پر دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کریں اور ایسی نوکری کریں جس میں اُنہیں اچھی خاصی تنخواہ ملے۔‏ کچھ ملکوں کی معاشی صورتحال بہت خراب ہے جس کی وجہ سے وہاں کے نوجوان شاید یہ سوچنے لگیں کہ اُنہیں اپنا زیادہ دھیان اپنے خاندان کی ضروریات پوری کرنے پر دینا چاہیے۔‏ اگر آپ بھی کسی ایسی صورتحال میں ہیں تو ذرا موسیٰ نبی کے بارے میں سوچیں۔‏ اُن کی پرورش فرعون کی بیٹی نے کی تھی اور اگر وہ چاہتے تو مال‌ودولت جمع کرنے یا بڑا مرتبہ حاصل کرنے کا منصوبہ بنا سکتے تھے۔‏ ذرا تصور کریں کہ ایسے منصوبے بنانے کے لیے اُن پر فرعون کے گھرانے،‏ اپنے اُستادوں اور مشیروں کی طرف سے کتنا دباؤ رہا ہوگا۔‏ لیکن موسیٰ نے ہمت دِکھائی اور یہوواہ کے بندوں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کِیا۔‏ مصر اور اُس کے مال‌ودولت کو چھوڑنے کے بعد موسیٰ نے یہوواہ پر مکمل بھروسا ظاہر کِیا۔‏ (‏عبرانیوں 11:‏24-‏26‏)‏ اِس کے بدلے میں خدا نے اُنہیں بہت سی برکتیں دیں اور وہ مستقبل میں بھی اُنہیں بےشمار برکتوں سے نوازے گا۔‏

12 جب نوجوان ہمت سے کام لیتے ہوئے خدا کی خدمت کے حوالے سے منصوبے بناتے ہیں اور اُس کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے ہیں تو وہ اُن پر بہت سی برکتیں نچھاور کرتا ہے۔‏ وہ اُن کی مدد کرتا ہے تاکہ وہ اپنے خاندان کی ضروریات پوری کر سکیں۔‏ پہلی صدی عیسوی میں تیمُتھیُس نے خدا کی خدمت کو اپنی زندگی کا مقصد بنایا تھا اور آپ بھی ایسا کر سکتے ہیں۔‏ *‏—‏فِلپّیوں 2:‏19-‏22 کو پڑھیں۔‏

کیا آپ زندگی کے ہر حلقے میں ہمت سے کام لیں گے؟‏ (‏پیراگراف 13-‏17 کو دیکھیں۔‏)‏

13.‏ ہمت سے کام لینے کی وجہ سے ایک بہن اپنے منصوبوں کو کیسے پورا کر پائی؟‏

13 ذرا امریکی ریاست الاباما میں رہنے والی ایک بہن کی مثال پر غور کریں۔‏ اُسے خدا کی خدمت کے حوالے سے منصوبے بنانے کے لیے اپنے اندر ہمت پیدا کرنے کی ضرورت تھی۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏مَیں بچپن سے ہی بہت شرمیلی تھی۔‏ مجھے کنگڈم ہال میں بہن بھائیوں سے بات کرنا بہت مشکل لگتا تھا اور مُنادی کے دوران اجنبیوں سے بات کرنا تو میرے لیے اَور بھی زیادہ مشکل تھا۔‏“‏ لیکن یہ بہن اپنے ماں باپ اور کلیسیا کے بہن بھائیوں کی مدد سے پہل‌کار بننے کے اپنے منصوبے کو پورا کر پائی۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏شیطان کی دُنیا اِس سوچ کو فروغ دیتی ہے کہ اعلیٰ تعلیم،‏ شہرت،‏ پیسہ یا بہت سی چیزیں حاصل کرنے کے منصوبے ہی اچھے منصوبے ہیں۔‏“‏ لیکن اُس بہن کو پتہ تھا کہ زیادہ‌تر لوگ اِن منصوبوں کو کبھی پورا نہیں کر پاتے اور اِنہیں پورا کرنے کے چکر میں اُنہیں پریشانی اور تکلیف سے گزرنا پڑتا ہے۔‏ اُس نے مزید کہا:‏ ”‏یہوواہ خدا کی خدمت کرنے سے مجھے بےحد خوشی اور اِطمینان ملا ہے۔‏“‏

14.‏ مسیحی والدین کو کن صورتحال میں ہمت سے کام لینے کی ضرورت ہوتی ہے؟‏

14 مسیحی والدین کو بھی ہمت سے کام لینے کی ضرورت ہے۔‏ مثال کے طور پر شاید آپ کا باس اکثر آپ کو اُن دنوں میں اوورٹائم کرنے کو کہے جن میں آپ نے خاندانی عبادت کرنی ہوتی ہے یا اِجلاسوں یا مُنادی میں جانا ہوتا ہے۔‏ ایسی صورت میں آپ کو ہمت چاہیے تاکہ آپ اپنے باس کو اِنکار کر سکیں اور اپنے بچوں کے لیے اچھی مثال قائم کر سکیں۔‏ یا ہو سکتا ہے کہ کلیسیا میں کچھ والدین اپنے بچوں کو وہ کام کرنے کی اِجازت دیں جو آپ نہیں چاہتے کہ آپ کے بچے کریں۔‏ اگر وہ والدین آپ سے پوچھیں کہ آپ اپنے بچوں کو فلاں کام کرنے کی اِجازت کیوں نہیں دیتے تو کیا آپ ہمت دِکھائیں گے اور اُنہیں احترام سے اِس کی وجہ بتائیں گے؟‏

15.‏ والدین کو زبور 37:‏25 اور عبرانیوں 13:‏5 پر غور کرنے سے کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟‏

15 والدین کو اِس لیے بھی اپنے اندر ہمت پیدا کرنی چاہیے تاکہ وہ خدا کی خدمت کے حوالے سے منصوبے بنانے اور اِنہیں پورا کرنے میں اپنے بچوں کی مدد کر سکیں۔‏ مثال کے طور پر شاید کچھ والدین اپنے بچوں کی یہ حوصلہ‌افزائی کرنے سے ہچکچائیں کہ وہ پہل‌کار بنیں؛‏ کسی ایسے علاقے میں خدمت کریں جہاں کم مبشر ہیں؛‏ بیت‌ایل میں خدمت کریں یا ہماری عبادت‌گاہیں بنانے کے کام میں حصہ لیں۔‏ شاید اُنہیں یہ ڈر ہو کہ جب وہ بوڑھے ہو جائیں گے تو اُن کے بچے اُن کی دیکھ‌بھال نہیں کر پائیں گے۔‏ لیکن سمجھ‌دار والدین ہمت کا مظاہرہ کرتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ یہوواہ اپنے وعدوں کو ضرور پورا کرے گا۔‏ ‏(‏زبور 37:‏25؛‏ عبرانیوں 13:‏5 کو پڑھیں۔‏)‏ جو والدین ہمت سے کام لیتے ہیں اور یہوواہ پر بھروسا رکھتے ہیں،‏ وہ اپنے بچوں کی بھی ایسا کرنے میں مدد کرتے ہیں۔‏—‏1-‏سموئیل 1:‏27،‏ 28؛‏ 2-‏تیمُتھیُس 3:‏14،‏ 15‏۔‏

16.‏ کچھ والدین نے خدا کی خدمت کے حوالے سے منصوبے بنانے میں اپنے بچوں کی مدد کیسے کی ہے؟‏ اور اِس کا اُن کے بچوں کو کیا فائدہ ہوا ہے؟‏

16 امریکہ میں رہنے والے ایک شادی‌شُدہ جوڑے نے اپنے بچوں کی مدد کی تاکہ وہ اپنی زندگی میں خدا کی خدمت کو پہلا درجہ دے سکیں۔‏ شوہر نے بتایا:‏ ”‏ہمارے بچے ابھی چل اور بول بھی نہیں سکتے تھے کہ ہم اُنہیں بتاتے تھے کہ پہل‌کار کے طور پر کام کرنے اور کلیسیا میں خدمت کرنے سے کتنی خوشیاں ملتی ہیں۔‏ اور اب خدا کی خدمت کرنا ہی اُن کی زندگی کا مقصد ہے۔‏“‏ اُس نے مزید کہا کہ خدا کی خدمت کے حوالے سے منصوبے بنانے اور اِنہیں پورا کرنے سے اُن کے بچے شیطان کی دُنیا کی طرف سے آنے والی آزمائشوں کا سامنا کر پاتے ہیں اور پوری لگن سے یہوواہ کی خدمت کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔‏ ایک بھائی نے جس کے دو بچے ہیں،‏ لکھا:‏ ”‏کئی والدین بہت سے وسائل اور محنت صرف کرتے ہیں تاکہ اُن کے بچے کھیل،‏ تفریح اور تعلیم کے حوالے سے اپنے منصوبوں کو پورا کر سکیں۔‏ لیکن سمجھ‌داری کی بات تو یہ ہے کہ ہم اپنے وسائل اور محنت اِس لیے صرف کریں تاکہ ہمارے بچے اُن منصوبوں کو پورا کر سکیں جن کے ذریعے وہ خدا کے سامنے اچھا نام پیدا کر سکتے ہیں۔‏ ہمیں نہ صرف یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ ہمارے بچوں نے خدا کی خدمت میں اپنے منصوبوں کو پورا کِیا ہے بلکہ ہمیں اِس بات کی بھی خوشی ہے کہ ہم نے ایسا کرنے میں اُن کی مدد کی ہے۔‏“‏ آپ بھی اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ جو والدین خدا کی خدمت کے سلسلے میں منصوبے بنانے اور اِنہیں پورا کرنے میں اپنے بچوں کی مدد کرتے ہیں،‏ اُنہیں خدا کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔‏

کلیسیا میں ہمت کا مظاہرہ کریں

17.‏ مثالوں سے واضح کریں کہ کلیسیا میں بہن بھائی ہمت سے کام کیسے لے سکتے ہیں۔‏

17 ہمیں کلیسیا میں بھی ہمت سے کام لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ مثال کے طور پر بزرگوں کو اُس وقت ہمت کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے جب وہ کلیسیا کے کسی ایسے فرد کی اِصلاح کرتے ہیں جس نے کوئی سنگین گُناہ کِیا ہوتا ہے یا جب وہ کسی ایسے بہن یا بھائی کی مدد کرتے ہیں جس کی زندگی کسی حادثے یا صحت کے مسئلے کی وجہ سے خطرے میں ہوتی ہے۔‏ کچھ بزرگ بائبل میں دلچسپی لینے والے لوگوں سے ملنے یا اِجلاس منعقد کرنے کے لیے جیل میں بھی جاتے ہیں۔‏ کلیسیا میں غیرشادی‌شُدہ بہنیں بھی ہمت کا مظاہرہ کر سکتی اور یہوواہ کی اَور زیادہ خدمت کر سکتی ہیں۔‏ وہ پہل‌کار بن سکتی ہیں؛‏ کسی ایسے علاقے میں جا کر خدمت کر سکتی ہیں جہاں زیادہ مبشروں کی ضرورت ہے؛‏ ڈیزائن اور تعمیر کے مقامی شعبے میں کام کر سکتی ہیں یا بادشاہت کے مُنادوں کے لیے سکول سے تربیت پانے کی درخواست دے سکتی ہیں۔‏ کچھ بہنوں کو تو گلئیڈ سکول کے لیے بھی بلایا گیا ہے۔‏

18.‏ اَدھیڑ عمر اور عمررسیدہ بہنیں ہمت کا مظاہرہ کیسے کر سکتی ہیں؟‏

18 ہم کلیسیا کی اَدھیڑ عمر اور عمررسیدہ بہنوں سے بہت پیار کرتے ہیں اور خدا کے شکرگزار ہیں کہ وہ کلیسیا کا حصہ ہیں۔‏ اگرچہ اُن میں سے کچھ خدا کی خدمت میں اب اُتنا حصہ نہیں لے سکتیں جتنا وہ پہلے لیا کرتی تھیں مگر پھر بھی وہ ہمت باندھ کر اُس کام کو پورا کر سکتی ہیں جو اُنہیں دیا جاتا ہے۔‏ ‏(‏طِطُس 2:‏3-‏5 کو پڑھیں۔‏)‏ مثال کے طور پر ایک اَدھیڑ عمر بہن کو اُس وقت ہمت کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے جب بزرگ اُسے کہتے ہیں کہ وہ ایک جوان بہن کے ساتھ حیادار لباس پہننے پر بات کرے۔‏ وہ اُس جوان بہن کو اِس بات پر ڈانٹے گی نہیں کہ وہ کیسا لباس پہنتی ہے بلکہ وہ بڑے پیار سے اُسے یہ سمجھائے گی کہ وہ جیسے کپڑے پہنتی ہے،‏ اُس کا دوسروں پر اثر پڑ سکتا ہے۔‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 2:‏9،‏ 10‏)‏ جب اَدھیڑ عمر بہنیں اِن طریقوں سے محبت ظاہر کرتی ہیں تو اِس سے کلیسیا کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔‏

19.‏ ‏(‏الف)‏ بپتسمہ‌یافتہ بھائی اپنے اندر ہمت کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ فِلپّیوں 2:‏13 اور 4:‏13 کی مدد سے بھائی ہمت سے کام لینے کے قابل کیسے ہو سکتے ہیں؟‏

19 بپتسمہ‌یافتہ بھائی بھی اپنے اندر ہمت پیدا کر سکتے اور کلیسیا میں مختلف کام کر سکتے ہیں۔‏ جب وہ خادموں اور بزرگوں کے طور پر خدمت کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں تو کلیسیا کو بڑا فائدہ ہوتا ہے۔‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 3:‏1‏)‏ لیکن ہو سکتا ہے کہ کچھ بھائی خادم یا بزرگ بننے سے ہچکچائیں۔‏ شاید ایک بھائی نے ماضی میں غلطیاں کی ہوں اور اب وہ محسوس کرے کہ وہ خادم یا بزرگ بننے کے لائق نہیں ہے۔‏ یا ہو سکتا ہے کہ ایک بھائی یہ سوچے کہ اُس میں یہ ذمےداریاں نبھانے کی صلاحیت نہیں ہے۔‏ اگر آپ بھی ایسا ہی محسوس کرتے ہیں تو یہوواہ آپ کی مدد کر سکتا ہے تاکہ آپ اپنے اندر ہمت پیدا کر سکیں۔‏ ‏(‏فِلپّیوں 2:‏13؛‏ 4:‏13 کو پڑھیں۔‏)‏ موسیٰ کی مثال کو ذہن میں رکھیں۔‏ اُنہیں بھی لگتا تھا کہ وہ اُس کام کو کرنے کے قابل نہیں ہیں جو یہوواہ نے اُنہیں سونپا ہے۔‏ (‏خروج 3:‏11‏)‏ لیکن یہوواہ نے ہمت سے کام لینے اور اپنی ذمےداری کو پورا کرنے میں موسیٰ کی مدد کی۔‏ ایک بپتسمہ‌یافتہ بھائی اپنے اندر ایسی ہمت کیسے پیدا کر سکتا ہے؟‏ وہ دُعا میں یہوواہ سے مدد مانگ سکتا ہے اور ہر روز بائبل پڑھ سکتا ہے۔‏ وہ بائبل میں ایسے لوگوں کی مثالوں پر غور کر سکتا ہے جنہوں نے ہمت کا مظاہرہ کِیا۔‏ وہ خاکساری کے ساتھ بزرگوں سے بات کر سکتا ہے کہ وہ اُس کی تربیت کریں اور اُنہیں بتا سکتا ہے کہ اگر کلیسیا کے کسی کام میں مدد چاہیے تو وہ مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔‏ ہم تمام بپتسمہ‌یافتہ بھائیوں کی حوصلہ‌افزائی کرتے ہیں کہ وہ اپنے اندر ہمت پیدا کریں اور کلیسیا میں محنت سے کام کریں۔‏

‏’‏یہوواہ تیرے ساتھ رہے‘‏

20،‏ 21.‏ ‏(‏الف)‏ داؤد نے سلیمان کو کس بات کا یقین دِلایا؟‏ (‏ب)‏ ہم کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں؟‏

20 بادشاہ داؤد نے سلیمان کو یقین دِلایا کہ جب تک وہ ہیکل کی تعمیر مکمل نہیں کر لیتے،‏ یہوواہ اُن کے ساتھ رہے گا۔‏ (‏1-‏تواریخ 28:‏20‏)‏ سلیمان نے داؤد کی اِس بات پر ضرور سوچ بچار کِیا ہوگا۔‏ اُنہوں نے اپنی کم‌عمری اور ناتجربہ‌کاری کو اپنی ذمےداری کی راہ میں رُکاوٹ نہیں بننے دیا۔‏ اِس کی بجائے اُنہوں نے بڑی ہمت دِکھائی اور یہوواہ کی مدد سے ساڑھے سات سال کے اندر عالیشان ہیکل کی تعمیر مکمل کر لی۔‏

21 یہوواہ نے سلیمان کی مدد کی اور وہ ہماری بھی مدد کر سکتا ہے تاکہ ہم ہمت سے کام لے سکیں اور اپنے خاندان اور کلیسیا میں ذمےداریوں کو پورا کر سکیں۔‏ (‏یسعیاہ 41:‏10،‏ 13‏)‏ اگر ہم ہمت سے کام لیتے ہوئے یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں تو ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ اب اور مستقبل میں ہمیں ڈھیروں برکتیں دے گا۔‏ لہٰذا ’‏ہمت باندھیں اور کام کریں۔‏‘‏

^ پیراگراف 12 خدا کی خدمت کے حوالے سے منصوبے بنانے کے سلسلے میں کچھ مفید مشورے ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ 15 جولائی 2004ء کے مضمون ”‏روحانی ترقی کرنے سے اپنے خالق کی تمجید کریں‏“‏ میں دیے گئے ہیں۔‏