مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ کی طرح رحم‌دل اور مہربان بنیں

یہوواہ کی طرح رحم‌دل اور مہربان بنیں

‏”‏[‏یہوواہ،‏ یہوواہ]‏ خدایِ‌رحیم اور مہربان۔‏“‏‏—‏خروج 34:‏6‏۔‏

گیت:‏ 18،‏  12

1.‏ یہوواہ نے خود کو موسیٰ پر کیسے ظاہر کِیا اور اُس نے ایسا کیوں کِیا؟‏

یہوواہ خدا نے ایک موقعے پر موسیٰ نبی کو اپنا نام اور اپنی کچھ صفات بتا کر خود کو اُن پر ظاہر کِیا۔‏ یہوواہ چاہتا تو وہ اپنی صفات میں سب سے پہلے اپنی طاقت یا حکمت کا ذکر کر سکتا تھا۔‏ لیکن اُس نے پہلے یہ بتایا کہ وہ رحیم اور مہربان ہے۔‏ ‏(‏خروج 34:‏5-‏7 کو پڑھیں۔‏)‏ موسیٰ یہ جاننا چاہتے تھے کہ کیا خدا اُن کی مدد کرے گا۔‏ لہٰذا یہوواہ نے اپنی ایسی صفات کو بیان کِیا جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے بندوں کی مدد کرنا چاہتا ہے۔‏ (‏خروج 33:‏13‏)‏ آپ کو یہ جان کر کیسا محسوس ہوتا ہے کہ یہوواہ کو آپ کی اِتنی فکر ہے؟‏ اِس مضمون میں ہم رحم اور مہربانی کی خوبیوں پر بات کریں گے۔‏ یہ ایسی خوبیاں ہیں جن کی بِنا پر ایک شخص دوسروں کے درد کو محسوس کرتا ہے اور اُن کی مدد کرنا چاہتا ہے۔‏

2،‏ 3.‏ ‏(‏الف)‏ یہ کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ اِنسان فطری طور پر دوسروں کے لیے رحم اور مہربانی جیسے احساسات رکھتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہمیں اِس بات پر غور کیوں کرنا چاہیے کہ بائبل میں رحم اور مہربانی کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے؟‏

2 یہوواہ خدا رحیم اور مہربان ہے اور اُس نے اِنسانوں کو اپنی صورت پر بنایا ہے۔‏ لہٰذا تمام اِنسان فطری طور پر دوسروں کی فکر کرتے ہیں۔‏ یہاں تک کہ وہ لوگ بھی جو یہوواہ کو نہیں جانتے،‏ اکثر دوسروں کے لیے رحم اور مہربانی ظاہر کرتے ہیں۔‏ (‏پیدایش 1:‏27‏)‏ بائبل میں ایسے بہت سے لوگوں کی مثالیں ملتی ہیں جو دوسروں کے ساتھ مہربانی سے پیش آئے یا جنہوں نے دوسروں پر رحم کِیا۔‏ مثال کے طور پر ایک مرتبہ دو عورتیں ایک بچے کو لے کر بادشاہ سلیمان کے پاس آئیں۔‏ یہ دیکھنے کے لیے کہ یہ بچہ اُن دونوں میں سے کس کا ہے،‏ بادشاہ نے بچے کے دو ٹکڑے کرنے کا حکم دیا۔‏ اِس پر بچے کی اصلی ماں کے دل میں رحم کے جذبات جاگ اُٹھے اور اُس نے بادشاہ سے درخواست کی کہ وہ بچہ دوسری عورت کو دے دے۔‏ (‏1-‏سلاطین 3:‏23-‏27‏)‏ رحم کی ایک اَور مثال فرعون کی بیٹی ہے۔‏ جب اُس نے موسیٰ کو ایک ٹوکری میں پڑے ہوئے دیکھا تو وہ سمجھ گئی کہ یہ ایک عبرانی بچہ ہے اور اِس وجہ سے اِسے ہلاک کِیا جانا چاہیے۔‏ مگر ”‏اُسے اُس پر رحم آیا“‏ اور اُس نے موسیٰ کو اپنا بیٹا بنانے کا فیصلہ کِیا۔‏—‏خروج 2:‏5،‏ 6‏۔‏

3 ہمیں رحم اور مہربانی کے بارے میں مزید کیوں سیکھنا چاہیے؟‏ کیونکہ یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم اُس کی مثال پر عمل کریں۔‏ (‏اِفسیوں 5:‏1‏)‏ اگرچہ ہمیں رحم اور مہربانی کی خوبی کے ساتھ خلق کِیا گیا ہے لیکن عیب‌دار ہونے کی وجہ سے ہم میں خودغرضی کا رُجحان پایا جاتا ہے۔‏ کبھی کبھار ہمارے لیے یہ فیصلہ کرنا آسان نہیں ہوتا کہ ہم دوسروں کی مدد کریں یا اپنے بھلے کا سوچیں۔‏ کون سی چیز ہماری مدد کر سکتی ہے تاکہ ہم دوسروں کی بھلائی میں زیادہ دلچسپی لیں؟‏ آئیں،‏ پہلے اِس بات پر غور کریں کہ یہوواہ خدا اور اُس کے بندے دوسروں کے ساتھ رحم اور مہربانی سے کیسے پیش آئے۔‏ اِس کے بعد ہم دیکھیں گے کہ ہم رحم اور مہربانی کا مظاہرہ کرنے کے سلسلے میں یہوواہ کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں اور ایسا کرنے کے کون سے فائدے ہیں۔‏

یہوواہ—‏رحم اور مہربانی کی کامل مثال

4.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ نے سدوم میں اپنے فرشتے کیوں بھیجے؟‏ (‏ب)‏ ہم لُوط کے واقعے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

4 بائبل میں یہوواہ کے رحم اور مہربانی کی بہت سے مثالیں پائی جاتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر ذرا غور کریں کہ اُس نے لُوط کے لیے مہربانی کیسے ظاہر کی۔‏ لُوط ایک نیک اِنسان تھے جو سدوم اور عمورہ کے ”‏بُرے لوگوں کے ہٹ‌دھرم چال‌چلن کی وجہ سے بہت پریشان تھے۔‏“‏ سدوم اور عمورہ کے لوگوں کے دل میں خوفِ‌خدا نہیں تھا اور اِس وجہ سے یہوواہ نے اُنہیں ہلاک کرنے کا فیصلہ کِیا۔‏ (‏2-‏پطرس 2:‏7،‏ 8‏)‏ یہوواہ نے اپنے فرشتوں کو لُوط کے پاس بھیجا تاکہ وہ اُنہیں سدوم اور عمورہ کی تباہی سے آگاہ کریں اور وہاں سے بھاگ جانے کے لیے کہیں۔‏ ”‏مگر [‏لُوط]‏ نے دیر لگائی تو اُن [‏فرشتوں]‏ نے اُس کا اور اُس کی بیوی اور اُس کی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ [‏یہوواہ]‏ کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نکال کر شہر سے باہر کر دیا۔‏“‏ (‏پیدایش 19:‏16‏)‏ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ جیسے یہوواہ نے لُوط کی صورتحال کو سمجھا ویسے ہی وہ آج‌کل ہماری مشکلات کو بھی اچھی طرح سمجھتا ہے۔‏—‏یسعیاہ 63:‏7-‏9؛‏ یعقوب 5:‏11؛‏ 2-‏پطرس 2:‏9‏۔‏

یہوواہ ہماری مشکلات کو اچھی طرح سمجھتا ہے۔‏

5.‏ خدا کے کلام سے کیسے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ چاہتا ہے کہ اُس کے بندے مہربانی کا مظاہرہ کریں؟‏

5 یہوواہ خدا نے نہ صرف خود رحم اور مہربانی کا مظاہرہ کِیا ہے بلکہ اُس نے اپنے بندوں کو بھی یہ خوبیاں ظاہر کرنا سکھایا ہے۔‏ اِس سلسلے میں ذرا ایک قانون پر غور کریں جو یہوواہ نے بنی‌اِسرائیل کو دیا تھا۔‏ اگر ایک شخص کسی کا قرض‌دار ہوتا تو قرضہ دینے والا شخص اُس کے کپڑے اپنے پاس گِروی رکھ سکتا تھا جو اِس بات کی ضمانت ہوتی تھی کہ اُسے اُس کے پیسے واپس مل جائیں گے۔‏ ‏(‏خروج 22:‏26،‏ 27 کو پڑھیں۔‏)‏ لیکن قرض دینے والے شخص کو قرض‌دار کے کپڑے سورج غروب ہونے سے پہلے واپس کرنے ہوتے تھے تاکہ قرض‌دار رات کو ٹھنڈ سے بچ سکے۔‏ اگر ایک شخص مہربان نہیں ہوتا تھا تو شاید وہ قرض‌دار کے کپڑے واپس نہ کرنا چاہتا ہو۔‏ لیکن یہوواہ خدا نے اپنے بندوں کو مہربانی سے پیش آنا سکھایا۔‏ ہم اِس قانون سے کیا سیکھتے ہیں؟‏ ہمیں اپنے مسیحی بہن بھائیوں کی ضروریات کو کبھی نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔‏ اگر ہمارا کوئی بھائی یا بہن کسی تکلیف میں ہے اور ہم اُس کی مدد کر سکتے ہیں تو ہمیں ایسا ضرور کرنا چاہیے۔‏—‏کُلسّیوں 3:‏12؛‏ یعقوب 2:‏15،‏ 16؛‏ 1-‏یوحنا 3:‏17 کو پڑھیں۔‏

6.‏ یہوواہ خدا جس طرح سے گُناہ‌گار اِسرائیلیوں کے ساتھ رحم اور مہربانی سے پیش آیا،‏ اُس سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

6 یہوواہ خدا اُس وقت بھی بنی‌اِسرائیل کے ساتھ رحم اور مہربانی سے پیش آیا جب اُنہوں نے اُس کے خلاف گُناہ کِیا۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ اُن کے باپ‌دادا کے خدا نے اپنے پیغمبروں کو اُن کے پاس بروقت بھیج بھیج کر پیغام بھیجا کیونکہ اُسے اپنے لوگوں اور اپنے مسکن پر ترس آتا تھا۔‏“‏ (‏2-‏تواریخ 36:‏15‏)‏ یہوواہ خدا کی طرح ہمیں بھی اُن لوگوں کے ساتھ رحم اور مہربانی سے پیش آنا چاہیے جو یہوواہ کو نہیں جانتے لیکن توبہ کر کے یہوواہ کے دوست بن سکتے ہیں۔‏ یہوواہ نہیں چاہتا کہ کوئی بھی شخص عدالت کے وقت ہلاک ہو جائے۔‏ (‏2-‏پطرس 3:‏9‏)‏ لہٰذا جب تک خدا بُرے لوگوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا،‏ ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں تک اُس کا پیغام پہنچانا چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنی روِش کو بدلیں اور خدا اُن پر رحم کرے۔‏

7،‏ 8.‏ ایک خاندان کو یہ یقین کیسے ہو گیا کہ یہوواہ اُن کے ساتھ رحم اور مہربانی سے پیش آیا؟‏

7 آج بھی یہوواہ خدا کے بہت سے بندوں نے دیکھا ہے کہ وہ اُن کے ساتھ رحم اور مہربانی سے پیش آیا ہے۔‏ مثال کے طور پر 1990ء کے دوران ملک بوسنیا میں مختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے درمیان جھڑپیں ہو رہی تھیں۔‏ وہاں رہنے والے ایک خاندان میں 12 سال کا ایک لڑکا تھا جس کا نام میلان تھا۔‏ (‏یہ ایک فرضی نام ہے۔‏)‏ میلان،‏ اُن کا بھائی،‏ اُن کے والدین اور کچھ اَور یہوواہ کے گواہ ایک بس میں ملک بوسنیا سے ملک سربیا جا رہے تھے۔‏ وہ وہاں ایک اِجتماع میں شرکت کرنے جا رہے تھے جس پر میلان کے والدین کا بپتسمہ ہونا تھا۔‏ لیکن بارڈر پر کچھ فوجیوں نے دیکھا کہ اُس خاندان کا تعلق فرق نسل سے ہے۔‏ لہٰذا اُنہوں نے اُنہیں بس سے اُتار دیا اور باقی بہن بھائیوں کو جانے دیا۔‏ فوجیوں نے اِس خاندان کو دو دن تک وہیں روکے رکھا۔‏ اِس کے بعد فوجیوں کے افسر نے اپنے سے بڑے افسر کو فون کِیا اور اُس سے پوچھا کہ اِن کے ساتھ کیا کِیا جائے۔‏ وہ افسر اُس خاندان کے سامنے ہی فون پر بات کر رہا تھا۔‏ میلان اور اُن کے گھر والوں نے بڑے افسر کو یہ کہتے سنا:‏ ”‏اِن کو گولی مار دو!‏“‏

8 جب فوجی آپس میں بات کر رہے تھے تو دو اجنبی اُس خاندان کے پاس آئے۔‏ اُنہوں نے بتایا:‏ ”‏ہم بھی یہوواہ کے گواہ ہیں اور جو بہن بھائی آپ کے ساتھ بس میں سفر رہے تھے،‏ اُنہوں نے ہمیں بتایا کہ آپ لوگوں کے ساتھ کیا ہوا ہے۔‏“‏ پھر اُنہوں نے میلان اور اُن کے بھائی کو کہا کہ وہ اُن کے ساتھ کار میں بیٹھ کر بارڈر پار کر لیں کیونکہ فوجی بچوں کے کاغذات چیک نہیں کر رہے تھے۔‏ پھر اُنہوں نے میلان کے والدین سے کہا کہ وہ بارڈر کی چوکی کے پیچھے سے ہو کر اُنہیں بارڈر کی دوسری طرف ملیں۔‏ میلان اُس وقت اِتنے ڈرے ہوئے تھے کہ اُنہیں سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ خوش ہوں یا روئیں۔‏ اُن کے والدین نے بھائیوں سے پوچھا:‏ ”‏کیا آپ کو لگتا ہے کہ وہ ہمیں ایسے ہی جانے دیں گے؟‏“‏ لیکن جب وہ وہاں سے جانے لگے تو ایسا لگا جیسے فوجیوں نے اُنہیں دیکھا ہی نہیں۔‏ میلان اور اُن کا بھائی بارڈر کی دوسری طرف اپنے ماں باپ سے ملے اور پھر وہ سب اِجتماع پر گئے۔‏ اُنہیں اِس بات کا یقین ہو گیا کہ یہوواہ نے اُن کی دُعاؤں کو سنا ہے۔‏ بائبل سے ہم نے سیکھا ہے کہ یہوواہ ہمیشہ اِس طرح سے اپنے بندوں کو بچا نہیں لیتا۔‏ (‏اعمال 7:‏58-‏60‏)‏ میلان نے بتایا:‏ ”‏مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے فرشتوں نے فوجیوں کی آنکھوں کو اندھا کر دیا ہے اور یہوواہ نے ہمیں بچا لیا ہے۔‏“‏—‏زبور 97:‏10‏۔‏

یسوع مسیح کی طرح کیا آپ کے دل میں بھی لوگوں کی مدد کرنے اور اُنہیں یہوواہ کے بارے میں سکھانے کی شدید خواہش ہے؟‏

9.‏ یسوع مسیح نے اُن لوگوں کے لیے کیسا محسوس کِیا جو اُن کے پیچھے پیچھے آ رہے تھے؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

9 یسوع مسیح رحم اور مہربانی کی اعلیٰ مثال ہیں۔‏ اُنہیں لوگوں پر ترس آیا کیونکہ ”‏وہ ایسی بھیڑوں کی طرح تھے جن کا کوئی چرواہا نہیں تھا یعنی وہ بےبس تھے اور اُن کو تنگ کِیا جا رہا تھا۔‏“‏ یسوع نے اُن کے لیے کیا کِیا؟‏ ”‏وہ اُن کو بہت سی باتوں کی تعلیم دینے لگے۔‏“‏ (‏متی 9:‏36؛‏ مرقس 6:‏34 کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع کے برعکس فریسی مہربان نہیں تھے اور وہ لوگوں کی مدد نہیں کرنا چاہتے تھے۔‏ (‏متی 12:‏9-‏14؛‏ 23:‏4؛‏ یوحنا 7:‏49‏)‏ یسوع کی طرح کیا آپ کے دل میں بھی لوگوں کی مدد کرنے اور اُنہیں یہوواہ کے بارے میں سکھانے کی خواہش ہے؟‏

10،‏ 11.‏ کیا ہمیں ہر طرح کی صورتحال میں رحم اور مہربانی کا مظاہرہ کرنا چاہیے؟‏ وضاحت کریں۔‏

10 اِس کا یہ مطلب نہیں کہ ہمیں ہر طرح کی صورتحال میں رحم اور مہربانی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔‏ اِس سلسلے میں بادشاہ ساؤل کی مثال پر غور کریں۔‏ شاید اُنہوں نے سوچا ہو کہ وہ اجاج کو جو عمالیقیوں کا بادشاہ اور خدا کے بندوں کا دُشمن تھا،‏ زندہ چھوڑ کر اُس پر رحم کر رہے ہیں۔‏ ساؤل نے عمالیقیوں کے جانوروں کو بھی ہلاک نہیں کِیا۔‏ لیکن یہوواہ نے ساؤل سے کہا تھا کہ وہ سارے عمالیقیوں اور اُن کے تمام جانوروں کو مار ڈالیں۔‏ ساؤل کی نافرمانی کی وجہ سے یہوواہ نے اُنہیں بادشاہ کے طور پر رد کر دیا۔‏ (‏1-‏سموئیل 15:‏3،‏ 9،‏ 15‏)‏ چونکہ یہوواہ اِنصاف کا خدا ہے اور دلوں کو پڑھ سکتا ہے اِس لیے وہ جانتا ہے کہ کب رحم اور مہربانی ظاہر کرنی چاہیے اور کب نہیں۔‏ (‏نوحہ 2:‏17؛‏ حِزقی‌ایل 5:‏11‏)‏ بہت جلد وہ اُن تمام لوگوں کی عدالت کرے گا جو اُس کی نافرمانی کرتے ہیں۔‏ (‏2-‏تھسلُنیکیوں 1:‏6-‏10‏)‏ اُس وقت یہوواہ بُرے لوگوں پر رحم نہیں کرے گا۔‏ لیکن اُنہیں ختم کرنے سے وہ اپنے وفادار بندوں پر مہربانی ضرور کرے گا اور اُنہیں بچا لے گا۔‏

11 یہ فیصلہ کرنا ہمارا کام نہیں ہے کہ کس کو زندگی ملنی چاہیے اور کس کو مار دیا جانا چاہیے۔‏ ہماری یہ کوشش ہونی چاہیے کہ ہم لوگوں کی مدد کرنے کے لیے جو بھی کر سکتے ہیں،‏ وہ کریں۔‏ ہم دوسروں کے ساتھ رحم اور مہربانی سے کیسے پیش آ سکتے ہیں؟‏ آئیں،‏ کچھ مشوروں پر غور کریں۔‏

رحم اور مہربانی ظاہر کرنے کے کچھ طریقے

12.‏ ہم دوسروں کے ساتھ رحم اور مہربانی سے کیسے پیش آ سکتے ہیں؟‏

12 روزمرہ زندگی میں دوسروں کے کام آئیں۔‏ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ مسیحی اپنے پڑوسیوں اور ہم‌ایمانوں کے ساتھ رحم اور مہربانی سے پیش آئیں۔‏ (‏یوحنا 13:‏34،‏ 35؛‏ 1-‏پطرس 3:‏8‏)‏ جب ہم دوسروں کے ساتھ رحم اور مہربانی سے پیش آتے ہیں تو ہم اُن کے دُکھ سُکھ میں شریک ہوتے ہیں۔‏ ایک مہربان اور رحم‌دل شخص ایسے لوگوں کی مدد کرنے کی کوشش کرتا ہے جو مشکلات کا شکار ہیں۔‏ لہٰذا دوسروں کی مدد کرنے کے موقعوں کی تلاش میں رہیں۔‏ شاید آپ اُن کے گھر کے کام‌کاج کر سکتے ہیں یا اُنہیں سودا سلف لا کر دے سکتے ہیں۔‏—‏متی 7:‏12‏۔‏

دوسروں کی مدد کرنے سے اُن کے لیے رحم اور مہربانی ظاہر کریں۔‏ (‏پیراگراف 12 کو دیکھیں۔‏)‏

13.‏ خدا کے بندے کسی قدرتی آفت کے بعد کیا کرتے ہیں؟‏

13 اِمدادی کاموں میں حصہ لیں۔‏ جب ہم آفت سے متاثرہ لوگوں کو دیکھتے ہیں تو ہمارے دل میں اُن کے لیے رحم اور مہربانی کے احساسات پیدا ہوتے ہیں۔‏ یہوواہ کے گواہ آفت کا شکار ہونے والے لوگوں کی مدد کرنے کے لیے مشہور ہیں۔‏ (‏1-‏پطرس 2:‏17‏)‏ اِس سلسلے میں جاپان سے تعلق رکھنے والی ایک بہن کی مثال پر غور کریں۔‏ وہ جاپان کے اُس علاقے میں رہتی تھی جو 2011ء میں آنے والے زلزلے اور سونامی میں تباہ ہو گیا تھا۔‏ اُس نے بتایا کہ اُسے اِس بات سے ”‏بہت حوصلہ اور تسلی“‏ ملی کہ جاپان کے مختلف علاقوں اور دوسرے ملکوں سے رضاکار آفت سے متاثرہ علاقے میں گھروں اور کنگڈم ہالز کی مرمت کرنے آئے۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏اِس واقعے سے مجھے یہ احساس ہوا کہ یہوواہ اور ہمارے ہم‌ایمان ہماری فکر کرتے ہیں اور دُنیا بھر میں ہمارے بہن بھائی ہمارے لیے دُعا کر رہے ہیں۔‏“‏

14.‏ آپ بیمار اور بوڑھے لوگوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

14 بیمار اور بوڑھے لوگوں کی مدد کریں۔‏ جب ہم لوگوں کو بیماری یا بڑھاپے کی وجہ سے تکلیف میں دیکھتے ہیں تو ہمارے اندر اُن کے لیے رحم اور مہربانی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔‏ ہم اُس وقت کے منتظر ہیں جب یہ مسائل ختم ہو جائیں گے اِس لیے ہم خدا کی بادشاہت کے لیے دُعا کرتے ہیں۔‏ لیکن ساتھ ہی ساتھ ہم بیمار اور بوڑھے لوگوں کی مدد کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔‏ ایک مصنف نے لکھا کہ ایک دن اُس کی والدہ نے جو بوڑھی ہے اور جسے بھولنے کی بیماری ہے،‏ اپنے کپڑے گندے کر لیے۔‏ جب وہ اِنہیں صاف کرنے کی کوشش کر رہی تھی تو دروازے کی گھنٹی بجی۔‏ دروازے پر یہوواہ کی دو گواہ تھیں جو باقاعدگی سے اُس سے ملنے آتی تھیں۔‏ اُن بہنوں نے بوڑھی خاتون سے پوچھا کہ کیا وہ اُس کی مدد کر سکتی ہیں۔‏ خاتون نے جواب دیا:‏ ”‏مجھے اچھا تو نہیں لگ رہا لیکن ہاں،‏ میری مدد کر دیں۔‏“‏ پھر اُن بہنوں نے کپڑے صاف کرنے میں اُس کی مدد کی۔‏ اِس کے بعد اُنہوں نے اُس کے لیے چائے بنائی اور اُس کے ساتھ بات‌چیت کرنے لگیں۔‏ اُس خاتون کا بیٹا اُن دونوں بہنوں کا بہت شکرگزار تھا۔‏ اُس نے کہا کہ یہوواہ کے گواہ ”‏خود بھی اُن باتوں پر عمل کرتے ہیں جو وہ دوسروں کو سکھاتے ہیں۔‏“‏ کیا رحم اور مہربانی کے احساسات آپ کو بھی یہ ترغیب دیتے ہیں کہ آپ بیمار اور بوڑھے لوگوں کی مدد کرنے کی پوری کوشش کریں؟‏—‏فِلپّیوں 2:‏3،‏ 4‏۔‏

15.‏ مُنادی کے کام کے ذریعے ہم دوسروں کی مدد کیسے کرتے ہیں؟‏

15 یہوواہ کو جاننے میں لوگوں کی مدد کریں۔‏ لوگوں کی مدد کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اُنہیں خدا اور اُس کی بادشاہت کے بارے میں سکھائیں۔‏ ایسا کرنے کا ایک اَور طریقہ یہ ہے کہ ہم یہ سمجھنے میں اُن کی مدد کریں کہ یہوواہ کے حکموں پر عمل کرنا اُن کے لیے فائدہ‌مند کیوں ہے۔‏ (‏یسعیاہ 48:‏17،‏ 18‏)‏ مُنادی کا کام یہوواہ کی بڑائی کرنے اور دوسروں کے لیے مہربانی ظاہر کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔‏ کیا آپ مُنادی کے کام میں زیادہ حصہ لے سکتے ہیں؟‏—‏1-‏تیمُتھیُس 2:‏3،‏ 4‏۔‏

رحم اور مہربانی ظاہر کرنا آپ کے لیے بھی فائدہ‌مند ہے

16.‏ ہمیں رحم اور مہربانی ظاہر کرنے سے کون سے فائدے ہوتے ہیں؟‏

16 ماہرینِ‌نفسیات کا کہنا ہے کہ رحم اور مہربانی ظاہر کرنے سے ہماری صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے اور دوسروں کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر ہو جاتے ہیں۔‏ جب آپ مشکلات سے دوچار لوگوں کی مدد کرتے ہیں تو آپ زیادہ خوش اور پُراُمید ہو جاتے ہیں،‏ خود کو تنہا محسوس نہیں کرتے اور منفی خیالات سے بچ جاتے ہیں۔‏ دوسروں کے ساتھ رحم اور مہربانی سے پیش آنے سے آپ کو اَور بھی بہت سے فائدے ہوں گے۔‏ (‏اِفسیوں 4:‏31،‏ 32‏)‏ جب ہم محبت کی بِنا پر دوسروں کی مدد کرتے ہیں تو ہم صاف ضمیر رکھ پاتے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہم وہ کام کر رہے ہیں جس سے یہوواہ خوش ہوتا ہے۔‏ رحم اور مہربانی کی خوبی کی وجہ سے ہم اچھے ماں باپ،‏ اچھے جیون ساتھی اور اچھے دوست بن جاتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ جب ہم دوسروں کے لیے رحم اور مہربانی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو دوسرے بھی ضرورت پڑنے پر ہماری مدد کرتے ہیں۔‏‏—‏متی 5:‏7؛‏ لُوقا 6:‏38 کو پڑھیں۔‏

17.‏ آپ رحم‌دل اور مہربان کیوں بننا چاہتے ہیں؟‏

17 یہ سچ ہے کہ رحم اور مہربانی کا مظاہرہ کرنے سے ہمیں بہت سے فائدے ہوتے ہیں لیکن یہ خوبیاں ظاہر کرنے کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ ہم یہوواہ خدا کی مثال پر عمل کریں اور اُس کی بڑائی کریں۔‏ وہ محبت،‏ رحم اور مہربانی کا سرچشمہ ہے۔‏ (‏امثال 14:‏31‏)‏ اُس نے ہمارے لیے کامل مثال قائم کی ہے۔‏ لہٰذا آئیں،‏ دوسروں کے ساتھ رحم اور مہربانی سے پیش آنے کی پوری کوشش کریں اور یوں خدا کی مثال پر عمل کریں۔‏ ایسا کرنے سے ہم اپنے بہن بھائیوں کے اَور قریب ہو جائیں گے اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھ پائیں گے۔‏—‏گلتیوں 6:‏10؛‏ 1-‏یوحنا 4:‏16‏۔‏