ایسی محبت ظاہر کریں جو مضبوطی پیدا کرتی ہے
”محبت مضبوطی پیدا کرتی ہے۔“—1-کُرنتھیوں 8:1۔
1. اپنی موت سے ایک رات پہلے یسوع نے اپنے شاگردوں کے ساتھ کس اہم موضوع پر بات کی؟
جب یسوع اپنی موت سے ایک رات پہلے اپنے شاگردوں کے ساتھ تھے تو اُنہوں نے تقریباً 30 مرتبہ محبت کا ذکر کِیا۔ اُنہوں نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”ایک دوسرے سے محبت کریں۔“ (یوحنا 15:12، 17) یسوع کے شاگردوں کی آپسی محبت اِتنی مثالی ہونی تھی کہ اِسے دیکھ کر دوسروں نے یہ پہچان جانا تھا کہ وہ یسوع کے سچے پیروکار ہیں۔ (یوحنا 13:34، 35) لیکن یسوع جس محبت کی بات کر رہے تھے وہ محض ایک احساس نہیں ہے بلکہ ایک ایسی شاندار خوبی ہے جو بےغرضی کی بِنا پر ظاہر کی جاتی ہے۔ یسوع مسیح نے کہا: ”اِس سے زیادہ محبت کوئی نہیں کر سکتا کہ اپنے دوستوں کی خاطر اپنی جان دے دے۔ آپ میرے دوست ہیں بشرطیکہ آپ میرے حکموں پر عمل کریں۔“—یوحنا 15:13، 14۔
2. (الف) آجکل خدا کے بندے کس بات کے لیے پہچانے جاتے ہیں؟ (ب) اِس مضمون میں کن سوالوں کے جواب دیے جائیں گے؟
2 یہوواہ کے بندے اپنی بےلوث محبت اور مضبوط اِتحاد کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔ (1-یوحنا 3:10، 11) وہ مختلف قوموں، قبیلوں اور پسمنظروں سے تعلق رکھتے ہیں اور فرق فرق زبانیں بولتے ہیں۔ اِس سب کے باوجود پوری دُنیا میں یہوواہ کے بندے ایک دوسرے سے حقیقی محبت رکھتے ہیں۔ آجکل ایک دوسرے سے محبت کرنا اِس قدر اہم کیوں ہے؟ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح ہمیں اپنی محبت کے ذریعے مضبوط کیسے بناتے ہیں؟ اور ہم اپنے بہن بھائیوں کے لیے وہ محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں جو ”مضبوطی پیدا کرتی ہے“؟—1-کُرنتھیوں 8:1۔
محبت—آخری زمانے میں نہایت اہم ضرورت
3. ہم جس ”مشکل وقت“ میں رہ رہے ہیں، اُس کا لوگوں کی زندگی پر کیا اثر ہو رہا ہے؟
3 اِنسان جس ”مشکل وقت“ میں رہ رہے ہیں، اُس میں اُن کی زندگی ”مشقت اور غم“ سے بھری ہے۔ (2-تیمُتھیُس 3:1-5؛ زبور 90:10) بہت سے لوگ اِس قدر تکلیفیں سہہ رہے ہیں کہ وہ زندہ نہیں رہنا چاہتے۔ ہر سال 8 لاکھ سے زیادہ لوگ خودکُشی کر لیتے ہیں یعنی ہر 40 سیکنڈ میں ایک شخص اپنی جان لے لیتا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ ہمارے بعض بہن بھائی بھی اپنی مشکلات کی وجہ سے اِس حد تک ٹوٹ گئے کہ اُنہوں نے اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی زندگی کی ڈور کاٹ دی۔
4. بائبل میں خدا کے ایسے کون سے بندوں کا ذکر کِیا گیا ہے جو مرنے کی خواہش کرنے لگے؟
4 ماضی میں خدا کے بعض وفادار بندے اپنے حالات کی وجہ سے اِس قدر مایوس ہو گئے کہ مرنے کی خواہش کرنے لگے۔ مثال کے طور پر جب ایوب پر مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا تو اُنہوں نے کہا: ”مَیں اپنی زندگی سے بیزار ہو چُکا ہوں۔“ (ایوب 10:1، نیو اُردو بائبل ورشن) یُوناہ اِس حد تک مایوسی کے اندھیرے میں ڈوب گئے کہ وہ کہنے لگے: ”اَے [یہوواہ] مَیں تیری مِنت کرتا ہوں کہ میری جان لے لے کیونکہ میرے اِس جینے سے مر جانا بہتر ہے۔“ (یُوناہ 4:3) ایلیاہ پر نااُمیدی کے ایسے بادل چھا گئے کہ اُنہوں نے کہا: ”اَے [یہوواہ] میری جان کو لے لے۔“ (1-سلاطین 19:4) مگر یہوواہ اپنے اِن وفادار بندوں سے محبت کرتا تھا اور چاہتا تھا کہ وہ زندہ رہیں۔ جب اُن کے دل میں ایسے احساسات پیدا ہوئے تو یہوواہ نے اُنہیں ڈانٹا نہیں۔ اِس کی بجائے اُس نے اُن میں جینے کی خواہش پیدا کی تاکہ وہ وفاداری سے اُس کی خدمت جاری رکھیں۔
5. آجکل ہمارے بہن بھائیوں کو ہماری محبت کی ضرورت کیوں ہے؟
5 آجکل ہمارے بہت سے بہن بھائی کٹھن صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔ اِس لیے اُنہیں ہماری محبت کی ضرورت ہے۔ بعض کو تمسخر یا اذیت کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ کچھ بہن بھائیوں کی ملازمت کی جگہ پر اُن پر سخت تنقید کی جاتی ہے یا اُن کے بارے میں افواہیں پھیلائی جاتی ہیں۔ کچھ بہن بھائیوں کو اوورٹائم کرنا پڑتا ہے یا اُن پر وقت کے اندر کام ختم کرنے کا شدید دباؤ ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ بہت تھک جاتے ہیں۔ بعض بہن بھائی سنگین خاندانی مسائل سے دوچار ہیں۔ شاید اُن کا جیون ساتھی یہوواہ کی عبادت نہیں کرتا اور بات بات پر اُن کی نکتہچینی کرتا ہے۔ ایسی پریشانیوں اور اِس طرح کی دیگر مشکلات کی وجہ سے بہت سے بہن بھائی جسمانی اور جذباتی طور پر خود کو بالکل ٹوٹا ہوا محسوس کرتے ہیں۔ ایسے بہن بھائیوں کی مدد کون کر سکتا ہے؟
یہوواہ کی محبت ہمیں مضبوط بناتی ہے
6. یہوواہ کی محبت اُس کے بندوں کو مضبوط کیسے بناتی ہے؟
6 یہوواہ اپنے بندوں کو یقین دِلاتا ہے کہ وہ اُن سے نہ صرف اب بلکہ ہمیشہ تک محبت کرے گا۔ ذرا تصور کریں کہ بنیاِسرائیل کو اُس وقت کیسا لگا ہوگا جب یہوواہ نے اُن سے کہا تھا: ”تُو میری نگاہ میں بیشقیمت اور مکرم ٹھہرا اور مَیں نے تجھ سے محبت رکھی . . . خوف نہ کر کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں۔“ (یسعیاہ 43:4، 5) ہم جانتے ہیں کہ ہم میں سے ہر ایک یہوواہ کی نظر میں بیشقیمت ہے۔ بائبل میں وعدہ کِیا گیا ہے: ”[یہوواہ] . . . قادر ہے۔ وہی بچا لے گا۔ وہ تیرے سبب سے شادمان ہو کر خوشی کرے گا۔“—صفنیاہ 3:16، 17۔
7. ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یہوواہ ہمارے لیے ویسی ہی محبت رکھتا ہے جیسی ایک ماں اپنے دودھ پیتے بچے کے لیے رکھتی ہے؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
یسعیاہ 66:12، 13) ذرا سوچیں کہ ایک ننھا بچہ اُس وقت کتنا محفوظ محسوس کرتا ہے جب اُس کی ماں اُسے اپنی گود میں لے لیتی ہے یا اُس کے ساتھ کھیلتی ہے! دل کو چُھو لینے والی اِس مثال کے ذریعے یہوواہ نے اپنے بندوں کے لیے اپنی محبت کی گہرائی کو بیان کِیا ہے۔ لہٰذا اِس بات کا پکا یقین رکھیں کہ آپ یہوواہ کو بہت عزیز ہیں۔—یرمیاہ 31:3۔
7 یہوواہ کا وعدہ ہے کہ چاہے اُس کے بندے کسی بھی مشکل سے گزر رہے ہوں، وہ اُنہیں مضبوط بنائے گا اور تسلی دے گا۔ اُس نے اپنے بندوں سے کہا: ”تُم دودھ پیو گے اور بغل میں اُٹھائے جاؤ گے اور گھٹنوں پر کدائے جاؤ گے۔ جس طرح ماں اپنے بیٹے کو دِلاسا دیتی ہے اُسی طرح مَیں تُم کو دِلاسا دوں گا۔“ (8، 9. یسوع کی محبت ہمیں مضبوط کیسے بنا سکتی ہے؟
8 ہمارے پاس یہوواہ کی محبت کا یقین رکھنے کی ایک اَور وجہ یہ ہے کہ ”خدا کو دُنیا سے اِتنی محبت ہے کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا دے دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان ظاہر کرے، وہ ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“ (یوحنا 3:16) یسوع مسیح نے اپنی جان قربان کرنے سے یہ ثابت کِیا کہ وہ بھی ہم سے محبت کرتے ہیں اور اُن کی یہ محبت ہمیں مضبوط بناتی ہے۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ کوئی بھی ”مصیبت یا پریشانی“ ہمیں ”مسیح کی محبت سے . . . جُدا“ نہیں کر سکتی۔—رومیوں 8:35، 38، 39۔
9 کبھی کبھار ہمیں ایسی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو ہمیں جسمانی یا جذباتی طور پر چور چور کر دیتی ہیں یا ہماری اُس خوشی کو چھین لیتی ہیں جو ہمیں خدا کی خدمت کرنے سے ملتی ہے۔ لیکن یسوع مسیح کی محبت ہمیں مشکلات کو برداشت کرنے کی طاقت دیتی ہے۔ (2-کُرنتھیوں کو پڑھیں۔) اِس محبت کی بدولت ہمارے دل میں جینے اور یہوواہ کی خدمت کرتے رہنے کی خواہش زندہ رہتی ہے۔ چاہے ہمیں کسی پریشانی، مایوسی، اذیت یا قدرتی آفت کا سامنا ہی کیوں نہ ہو، یسوع کی محبت ہمیں ہمت ہارنے نہیں دیتی۔ 5:14، 15
بہن بھائیوں کو ہماری محبت کی ضرورت ہے
10، 11. بےحوصلہ ہو جانے والے بہن بھائیوں کی ہمت بندھانے کی ذمےداری کس کی ہے؟ وضاحت کریں۔
10 یہوواہ کلیسیا کے بہن بھائیوں کے ذریعے اپنی محبت ظاہر کر کے بھی ہمیں مضبوط بناتا ہے۔ جب ہم اپنے بہن بھائیوں کے لیے محبت ظاہر کرتے ہیں تو دراصل ہم یہوواہ کے لیے اپنی محبت کا ثبوت دیتے ہیں۔ ہمیں اپنے بہن بھائیوں کو یہ یقین دِلانے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کہ ہم اُن کی بڑی قدر کرتے ہیں اور یہوواہ اُن سے بڑا پیار کرتا ہے۔ (1-یوحنا 4:19-21) پولُس رسول نے لکھا: ”ایک دوسرے کو تسلی دیتے رہیں اور ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھاتے رہیں جیسے آپ کر رہے ہیں۔“ (1-تھسلُنیکیوں 5:11) دوسروں کی حوصلہافزائی کرنے کی ذمےداری صرف بزرگوں کی نہیں ہے۔ ہم سب یہوواہ اور یسوع کی مثال پر عمل کرتے ہوئے اپنے بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھا سکتے ہیں۔—رومیوں 15:1، 2 کو پڑھیں۔
11 ڈپریشن کا شکار ہو جانے والے کچھ بہن بھائیوں کو ڈاکٹر سے رُجوع کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ (لُوقا 5:31) کلیسیا کے بزرگ اور دوسرے بہن بھائی اِس بات کو سمجھتے ہیں کہ وہ ڈاکٹر تو نہیں ہیں مگر وہ اپنے بہن بھائیوں کو جو مدد اور تسلی فراہم کر سکتے ہیں، وہ اُن کے لیے بہت فائدہمند ثابت ہو سکتی ہے۔ ہم سب ’بےحوصلہ لوگوں کو تسلی دے سکتے ہیں، کمزوروں کی مدد کر سکتے ہیں اور سب کے ساتھ تحمل سے پیش آ سکتے ہیں۔‘ (1-تھسلُنیکیوں 5:14) ہمیں اُن بہن بھائیوں کے احساسات کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے جو بےحوصلہ ہو گئے ہیں۔ ہمیں اُن کے ساتھ صبر سے پیش آنے اور اپنی باتوں سے اُن کی ہمت بندھانے کی ضرورت ہے۔ کیا آپ دوسروں کا حوصلہ بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں؟ آپ کیا کر سکتے ہیں تاکہ آپ دوسروں کے لیے اَور زیادہ تسلی اور حوصلے کا باعث بن سکیں؟
12. ایک بہن کی مثال بتائیں جسے کلیسیا کے بہن بھائیوں کی محبت نے مضبوط بنایا۔
12 یورپ میں رہنے والی ایک بہن کہتی ہے: ”کبھی کبھار میرے ذہن میں خودکُشی کرنے کا خیال آتا ہے لیکن ایسے وقت میں مَیں بےسہارا نہیں ہوتی۔ میری کلیسیا کے بہن بھائیوں نے میری جان بچائی ہے۔ وہ ہمیشہ میرا حوصلہ بڑھاتے ہیں اور میرے لیے محبت ظاہر کرتے ہیں۔ حالانکہ چند ایک بہن بھائیوں کو ہی پتہ ہے کہ مَیں ڈپریشن کا شکار ہوں لیکن کلیسیا کے سبھی بہن بھائی ہمیشہ میری مدد کے لیے تیار رہتے ہیں۔ ایک میاں بیوی تو میرے لیے ماں باپ کی طرح ہیں۔ وہ میرا بہت خیال رکھتے ہیں۔ سچ کہوں تو وہ چوبیسوں گھنٹے میرے لیے دستیاب رہتے ہیں۔“ یہ سچ ہے کہ ہم میں سے کچھ کے حالات اُنہیں دوسروں کی زیادہ مدد کرنے کی اِجازت دیتے ہیں جبکہ بعض کے کم۔ مگر پھر بھی ہم اپنے بہن بھائیوں کو سہارا دینے کے لیے جو کچھ بھی کرتے ہیں، اُس سے بہت فرق پڑ سکتا ہے۔ *
محبت کے ذریعے ایک دوسرے کو کیسے مضبوط بنائیں؟
13. دوسروں کو تسلی دینے کے لیے ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے؟
13 اُن کی بات سننے کے لیے تیار رہیں۔ (یعقوب 1:19) جب ہم کسی بھائی یا بہن کی بات سنتے ہیں اور اُس کے احساسات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم اُس کے لیے محبت ظاہر کرتے ہیں۔ سمجھداری اور نرمی کے ساتھ اُس سے ایسے سوال پوچھیں جن کے ذریعے آپ اُس کی صورتحال کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔ یوں آپ اُس کے لیے ہمدردی ظاہر کرنے اور اُس کا حوصلہ بڑھانے کے قابل ہوں گے۔ آپ کے چہرے کے تاثرات سے اُسے لگنا چاہیے کہ آپ کو واقعی اُس کی فکر ہے۔ جب وہ بات کر رہا ہو تو صبر سے کام لیں اور اُسے ٹوکے بغیر اپنے احساسات کا اِظہار کرنے دیں۔ توجہ سے اُس کی بات سننے سے آپ اُس کے دل کی کیفیت کو سمجھ پائیں گے اور آپ پر اُس کا اِعتماد بڑھے گا۔ پھر جب آپ اُس کا حوصلہ بڑھائیں گے تو آپ کی باتوں کا اُس پر زیادہ اثر ہوگا۔ جب دوسرے یہ دیکھتے ہیں کہ آپ کے دل میں اُن کے لیے درد ہے تو اِس سے اُنہیں بڑی تسلی ملتی ہے۔
14. ہمیں دوسروں پر تنقید کیوں نہیں کرنی چاہیے؟
14 اُن پر تنقید نہ کریں۔ اگر افسردہ شخص کو لگتا ہے کہ ہم اُس پر تنقید کر رہے ہیں تو اُس کی پریشانی کا بوجھ اَور بڑھ جائے گا اور ہمارے لیے اُس کی مدد کرنا بہت مشکل ہو جائے گا۔ بائبل میں لکھا ہے: ”بےتامل بولنے والے کی باتیں تلوار کی طرح چھیدتی ہیں لیکن دانشمند کی زبان صحتبخش ہے۔“ (امثال 12:18) بےشک ہم یہ ہرگز نہیں چاہیں گے کہ ہماری باتیں تلوار کے واروں کی طرح کسی افسردہ شخص کے دل کو زخمی کریں۔ لیکن بِلا سوچے سمجھے بولنے سے ہم اُس کے لیے بڑی تکلیف کا باعث بن سکتے ہیں۔ لہٰذا ہمیں اُس بہن یا بھائی کی مدد کرنے کے لیے اُسے یہ یقین دِلانا ہوگا کہ ہم اُس کی صورتحال کو سمجھنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔—متی 7:12۔
15. بہن بھائیوں کو تسلی دینے کے لیے ہمارے پاس کون سا شاندار ذریعہ ہے؟
15 اُن کو تسلی دینے کے لیے خدا کے کلام کو اِستعمال کریں۔ (رومیوں 15:4، 5 کو پڑھیں۔) بائبل اُس خدا کی طرف سے ہے ”جو ثابتقدم رہنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے اور تسلی دیتا ہے۔“ لہٰذا خدا کا کلام دوسروں کو تسلی دینے کا شاندار ذریعہ ہے۔ اِس کے علاوہ ہمارے پاس کتاب ”یہوواہ کے گواہوں کے لئے مطالعے کے حوالے“ دستیاب ہے۔ اِس کی مدد سے ہم ایسی آیتیں اور مطبوعات تلاش کر سکتے ہیں جنہیں بہن بھائیوں کو تسلی اور حوصلہ دینے کے لیے اِستعمال کِیا جا سکتا ہے۔
16. کسی بےحوصلہ شخص کی ہمت بندھانے کے لیے ہمیں کون سی خوبیاں ظاہر کرنے کی ضرورت ہے؟
16 شفقت اور نرمی کا مظاہرہ کریں۔ یہوواہ خدا ”عظیم رحمتوں کا باپ ہے اور بڑی تسلی بخشتا ہے۔“ اِس لیے وہ اپنے بندوں کے ساتھ ہمیشہ شفقت اور نرمی سے پیش آتا ہے۔ (2-کُرنتھیوں 1:3-6 کو پڑھیں؛ رومیوں 15:13) پولُس رسول نے اِس سلسلے میں یہوواہ کی مثال پر عمل کِیا۔ اُنہوں نے لکھا: ”ہم آپ کے ساتھ نرمی سے پیش آئے، بالکل ویسے ہی جیسے ماں بڑے پیار سے اپنے ننھے بچوں کو پالتی ہے۔ چونکہ ہم آپ سے بڑا پیار کرتے ہیں اِس لیے ہم آپ کو نہ صرف خدا کی خوشخبری سنانے کے لیے تیار تھے بلکہ اپنی زندگیوں میں شامل کرنے کے لیے بھی کیونکہ آپ ہمیں بہت عزیز ہو گئے۔“ (1-تھسلُنیکیوں 2:7، 8) جب ہم یہوواہ کی طرح اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ نرمی اور شفقت سے پیش آتے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ یہوواہ ہمارے ذریعے اُنہیں تسلی دے کر اُن کی دُعاؤں کا جواب دے رہا ہو۔
17. اگر ہم اپنے بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھانا چاہتے ہیں تو ہمیں اُن سے کیا توقع نہیں رکھنی چاہیے؟
17 یہ توقع نہ کریں کہ اُن سے کوئی غلطی نہیں ہوگی۔ اگر آپ بہن بھائیوں سے ایسی توقع رکھیں گے تو آپ کو مایوسی کا مُنہ دیکھنا پڑے گا۔ (واعظ 7:21، 22) یاد رکھیں کہ یہوواہ ہم سے کسی ایسے کام کی توقع نہیں کرتا جو ہمارے بس میں نہ ہو۔ اگر ہم یہوواہ کی مثال پر عمل کریں گے تو ہم اپنے بہن بھائیوں کی خامیوں کے باوجود اُن کے ساتھ صبر سے پیش آئیں گے۔ (اِفسیوں 4:2، 32) ہمیں کبھی بھی اپنے بہن بھائیوں کو یہ احساس نہیں دِلانا چاہیے کہ وہ خدا کی خدمت میں جو کچھ کر رہے ہیں، وہ کافی نہیں ہے اور نہ ہی دوسروں کے ساتھ اُن کا موازنہ کرنا چاہیے۔ اِس کی بجائے ہمیں اُن کا حوصلہ بڑھانا چاہیے اور اُن کے اچھے کاموں کے لیے اُنہیں داد دینی چاہیے۔ یوں وہ یہوواہ کی خدمت کرنے سے خوشی حاصل کر پائیں گے۔—گلتیوں 6:4۔
18. ہمیں محبت کے ذریعے ایک دوسرے کو مضبوط کیوں بنانا چاہیے؟
18 یہوواہ خدا کا ہر بندہ اُس کی اور یسوع کی نظر میں بیشقیمت ہے۔ (گلتیوں 2:20) ہم بھی اپنے بہن بھائیوں سے بہت محبت رکھتے ہیں۔ اِس لیے ہم اُن کے ساتھ نرمی سے پیش آنا چاہتے ہیں اور ایسے کام کرنا چاہتے ہیں ”جن سے امن کو فروغ ملے اور دوسروں کی حوصلہافزائی ہو۔“ (رومیوں 14:19) ہم بڑی شدت سے فردوس میں زندگی پانے کے منتظر ہیں جہاں کوئی بھی شخص کسی بھی وجہ سے بےحوصلہ نہیں ہوگا۔ وہاں نہ تو بیماری ہوگی اور نہ ہی جنگ۔ آدم کے گُناہ کی وجہ سے آنے والی موت کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اُس وقت ہمیں نہ تو اذیت سہنی پڑے گی، نہ خاندانی مسائل کا سامنا ہوگا اور نہ ہی مایوسیوں سے گزرنا پڑے گا۔ ایک ہزار سال ختم ہونے تک تمام اِنسان بےعیب ہو جائیں گے۔ جو لوگ آخری اِمتحان میں خدا کے وفادار رہیں گے، یہوواہ اُنہیں زمین پر اپنے بیٹے بنا لے گا اور وہ ”خدا کی اولاد کی شاندار آزادی کا مزہ لیں“ گے۔ (رومیوں 8:21) لہٰذا آئیں، وہ محبت ظاہر کریں جو مضبوطی پیدا کرتی ہے اور اُس شاندار نئی دُنیا میں جانے کے لیے ایک دوسرے کی مدد کریں۔
^ پیراگراف 12 جو لوگ خودکُشی کا رحجان رکھتے ہیں، اُن کی مدد کرنے کے لیے ”جاگو!“ کے اِن مضامین کو دیکھیں: ”زندگی کا دامن کیوں تھامے رہیں؟—جینے کی تین وجوہات“ (جولائی-ستمبر 2014ء) اور ”جب جینے کی خواہش نہ رہے“ (اپریل-جون 2012ء)۔