مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 39

‏”‏دیکھو!‏ لوگوں کی ایک بڑی بِھیڑ“‏

‏”‏دیکھو!‏ لوگوں کی ایک بڑی بِھیڑ“‏

‏”‏دیکھو!‏ لوگوں کی ایک بڑی بِھیڑ جسے کوئی گن نہیں سکتا تھا،‏ تخت اور میمنے کے سامنے کھڑی تھی۔‏“‏‏—‏مکا 7:‏9‏۔‏

گیت نمبر 60‏:‏ یہ زندگی کا سوال ہے!‏

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ پہلی صدی عیسوی کے آخر پر یوحنا رسول کس پریشان‌کُن صورتحال سے گزر رہے تھے؟‏

پہلی صدی عیسوی کے آخر پر یوحنا رسول بڑی پریشان‌کُن صورتحال سے گزر رہے تھے۔‏ وہ کافی عمررسیدہ تھے،‏ پتمُس نامی جزیرے پر اسیر تھے اور غالباً رسولوں میں سے آخری رسول بچے تھے۔‏ (‏مکا 1:‏9‏)‏ یوحنا جانتے تھے کہ مخالفین مسیحیوں کو گمراہ کر رہے ہیں اور کلیسیاؤں میں پھوٹ ڈال رہے ہیں۔‏ سچے مسیحی اُس ٹمٹماتے ہوئے چراغ کی طرح لگ رہے تھے جو جلد ہی بُجھنے والا ہو۔‏—‏یہوداہ 4؛‏ مکا 2:‏15،‏ 20؛‏ 3:‏1،‏ 17‏۔‏

یوحنا رسول رُویا میں ایک ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کو دیکھ رہے ہیں جنہوں نے سفید چوغے پہنے ہوئے ہیں اور جن کے ہاتھوں میں کھجور کی شاخیں ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 2 کو دیکھیں۔‏)‏

2.‏ مکاشفہ 7:‏9-‏14 میں کون سی شان‌دار رُویا کا ذکر ہے جو یوحنا رسول نے دیکھی؟‏ (‏سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

2 اُن تشویش‌ناک حالات میں یوحنا رسول کو خدا کی طرف سے ایک شان‌دار رُویا دِکھائی دی۔‏ اُس رُویا میں یوحنا کو فرشتے نظر آئے۔‏ اِن فرشتوں کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ اُس وقت تک بڑی مصیبت کی تباہ‌کُن ہواؤں کو روکے رکھیں جب تک خدا کے غلاموں کے ایک گروہ پر حتمی مُہر نہیں لگا دی جاتی۔‏ (‏مکا 7:‏1-‏3‏)‏ یہ گروہ 1 لاکھ 44 ہزار اشخاص پر مشتمل ہے جو یسوع مسیح کے ساتھ آسمان پر حکمرانی کریں گے۔‏ (‏لُو 12:‏32؛‏ مکا 7:‏4‏)‏ اِس کے بعد یوحنا نے ایک اَور گروہ دیکھا جو اِتنا بڑا تھا کہ وہ بےساختہ بول اُٹھے:‏ ”‏دیکھو!‏“‏ اُن کے مُنہ سے اِس لفظ کا نکلنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ جو اُنہوں نے دیکھا،‏ اُس نے اُنہیں حیرت میں ڈال دیا تھا۔‏ آخر اُنہوں نے ایسا کیا دیکھا تھا؟‏ ”‏لوگوں کی ایک بڑی بِھیڑ جسے کوئی گن نہیں سکتا تھا۔‏“‏ وہ بِھیڑ ”‏تخت اور میمنے کے سامنے کھڑی تھی“‏ اور اِس میں شامل لوگ ”‏سب قوموں،‏ قبیلوں،‏ نسلوں اور زبانوں سے تھے۔‏“‏ ‏(‏مکاشفہ 7:‏9-‏14 کو پڑھیں۔‏)‏ بےشک یہ جان کر یوحنا کے دل میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہوگی کہ مستقبل میں لاکھوں لاکھ لوگ یہوواہ کی عبادت کریں گے۔‏

3.‏ ‏(‏الف)‏ یوحنا نے جو رُویا دیکھی،‏ اُس سے ہمارا ایمان کیسے مضبوط ہوتا ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کیا سیکھیں گے؟‏

3 اِس رُویا کو دیکھ کر یقیناً یوحنا رسول کا ایمان مضبوط ہوا ہوگا۔‏ آج اِس رُویا سے ہمارا ایمان اَور بھی زیادہ مضبوط ہونا چاہیے کیونکہ ہم تو اِسے اپنی آنکھوں کے سامنے پورا ہوتا دیکھ رہے ہیں۔‏ ہم اِس بات کے گواہ ہیں کہ یہوواہ اُن لاکھوں لوگوں کو جمع کر رہا ہے جو بڑی مصیبت میں سے بچ نکلنے اور زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید رکھتے ہیں۔‏ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ یہوواہ نے تقریباً 80 سال پہلے اپنے بندوں پر اِس بِھیڑ کی اصل شناخت کیسے آشکارا کی۔‏ اِس کے بعد ہم اِس بِھیڑ کے حوالے سے اِن دو باتوں پر غور کریں گے:‏ (‏1)‏ یہ کتنی بڑی ہے؟‏ اور (‏2)‏ اِس میں شامل لوگوں کا تعلق کہاں سے ہے؟‏ اِن باتوں کا جائزہ لینے سے اُن سب کا ایمان مضبوط ہوگا جو اِس بابرکت گروہ کا حصہ بننے کی اُمید رکھتے ہیں۔‏

بڑی بِھیڑ کہاں پر رہے گی؟‏

4.‏ مسیحی مذہب کے زیادہ‌تر فرقے بائبل کی کس سچائی کو نہیں سمجھتے اور بائبل سٹوڈنٹس اُن سے کیسے فرق تھے؟‏

4 مسیحی مذہب کے زیادہ‌تر فرقوں میں بائبل کی یہ سچائی نہیں سکھائی جاتی کہ ایک دن خدا کے فرمانبردار بندے زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہیں گے۔‏ (‏2-‏کُر 4:‏3،‏ 4‏)‏ آج زیادہ‌تر چرچوں میں یہ تعلیم دی جاتی ہے کہ مرنے کے بعد سب اچھے اِنسان آسمان پر چلے جاتے ہیں۔‏ لیکن بائبل سٹوڈنٹس کا چھوٹا سا گروہ جو اُنیسویں صدی کے آخر پر رسالہ ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ شائع کر رہا تھا،‏ یہ نہیں مانتا تھا۔‏ وہ لوگ یہ سمجھ گئے تھے کہ خدا زمین کو پھر سے فردوس بنا دے گا اور اُس کے لاکھوں بندے یہیں اِسی زمین پر رہیں گے نہ کہ آسمان پر۔‏ البتہ اُنہیں اِس بات کو صحیح طرح سمجھنے میں وقت لگا کہ اِن لوگوں میں کون شامل ہوں گے۔‏—‏متی 6:‏10‏۔‏

5.‏ بائبل سٹوڈنٹس 1 لاکھ 44 ہزار اشخاص کے بارے میں کیا مانتے تھے؟‏

5 بائبل سٹوڈنٹس صحیفوں کی روشنی میں یہ بھی سمجھتے تھے کہ کچھ لوگوں کو ”‏زمین سے خریدا“‏ جائے گا اور آسمان پر یسوع کے ساتھ حکمرانی کرنے کا موقع دیا جائے گا۔‏ (‏مکا 14:‏3‏)‏ وہ جانتے تھے کہ لوگوں کے اِس گروہ کی تعداد 1 لاکھ 44 ہزار ہوگی اور اِس کے ارکان آسمان پر جانے سے پہلے زمین پر پوری لگن سے خدا کی خدمت انجام دے چُکے ہوں گے۔‏ لیکن بڑی بِھیڑ کے بارے میں بائبل سٹوڈنٹس کا کیا ماننا تھا؟‏

6.‏ بڑی بِھیڑ کے بارے میں بائبل سٹوڈنٹس کا کیا عقیدہ تھا؟‏

6 یوحنا رسول نے رُویا میں دیکھا کہ بڑی بِھیڑ ”‏تخت اور میمنے کے سامنے کھڑی تھی۔‏“‏ (‏مکا 7:‏9‏)‏ اِن الفاظ کی بِنا پر بائبل سٹوڈنٹس نے یہ نتیجہ اخذ کِیا کہ 1 لاکھ 44 ہزار اشخاص کی طرح بڑی بِھیڑ بھی آسمان پر رہے گی۔‏ لیکن اگر اِن دونوں گروہوں نے آسمان پر جانا تھا تو پھر اُن میں فرق کیا ہونا تھا؟‏ بائبل سٹوڈنٹس نے اِس کی یہ وضاحت کی کہ بڑی بِھیڑ ایسے اشخاص سے مل کر بنی ہوگی جو زمین پر پوری طرح سے یہوواہ کے فرمانبردار نہیں رہے ہوں گے۔‏ اُنہوں نے کہا کہ وہ پاک صاف چال‌چلن کے مالک رہے ہوں گے لیکن اُن میں سے کچھ مسیحی،‏ چرچوں سے بھی جُڑے ہوئے ہوں گے۔‏ لہٰذا بائبل سٹوڈنٹس نے یہ نتیجہ نکالا کہ بڑی بِھیڑ میں شامل لوگوں کے اندر خدا کی خدمت کرنے کا جوش تو رہا ہوگا لیکن اِتنا نہیں کہ وہ آسمان پر یسوع کے ساتھ حکمرانی کرنے کے لائق ٹھہر سکیں۔‏ اور چونکہ خدا کے لیے اُن کی محبت اِتنی گہری نہیں ہوگی اِس لیے وہ تخت کے سامنے کھڑے ہونے کے اہل تو ہوں گے مگر تختوں پر بیٹھنے کے نہیں۔‏

7.‏ ‏(‏الف)‏ بائبل سٹوڈنٹس کے مطابق کن لوگوں نے ہزار سالہ بادشاہت کے دوران زمین پر رہنا تھا؟‏ (‏ب)‏ بائبل سٹوڈنٹس قدیم زمانے کے خدا کے وفادار بندوں کے بارے میں کیا مانتے تھے؟‏

7 زمین پر زندگی حاصل کرنے والوں کے حوالے سے بائبل سٹوڈنٹس کا کیا نظریہ تھا؟‏ اُن کا خیال تھا کہ 1 لاکھ 44 ہزار اشخاص اور بڑی بِھیڑ کے آسمان پر جانے کے بعد لاکھوں اَور لوگوں کو زمین پر زندگی حاصل کرنے اور مسیح کی ہزار سالہ بادشاہت میں برکات پانے کا موقع ملے گا۔‏ بائبل سٹوڈنٹس کو یہ توقع نہیں تھی کہ وہ لاکھوں لوگ مسیح کی حکمرانی شروع ہونے سے پہلے خدا کی خدمت کریں گے۔‏ اِس کی بجائے وہ سوچتے تھے کہ اُن لوگوں کو ہزار سالہ بادشاہت کے دوران یہوواہ کی راہوں کی تعلیم دی جائے گی۔‏ اُن کا ماننا تھا کہ اِس کے بعد جو اشخاص اپنی زندگی کو یہوواہ کی مرضی کے مطابق ڈھال لیں گے،‏ اُنہیں زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی نعمت بخشی جائے گی اور جو ایسا نہیں کریں گے،‏ اُنہیں نیست کر دیا جائے گا۔‏ بائبل سٹوڈنٹس کو یہ بھی لگتا تھا کہ جو لوگ ہزار سالہ بادشاہت کے دوران زمین پر ’‏سرداروں‘‏ کے طور پر کام کریں گے،‏ اُن میں سے بعض کو ہزار سال کے آخر پر آسمان پر زندگی مل جائے گی۔‏ بائبل سٹوڈنٹس کا خیال تھا کہ اِن سرداروں میں خدا کے وہ وفادار بندے بھی شامل ہوں گے جو یسوع کی قربانی سے پہلے فوت ہو گئے تھے۔‏—‏زبور 45:‏16‏۔‏

8.‏ یسوع کی ہزار سالہ حکمرانی کے حوالے سے بائبل سٹوڈنٹس نے کن تین گروہوں کی تعلیم دی؟‏

8 لہٰذا بائبل سٹوڈنٹس مانتے تھے کہ بائبل میں اِن تین گروہوں کی تعلیم دی گئی ہے:‏ (‏1)‏ 1 لاکھ 44 ہزار اشخاص جو آسمان پر یسوع کے ساتھ حکمرانی کریں گے؛‏ (‏2)‏ بڑی بِھیڑ جس نے اِتنی لگن سے یہوواہ کی خدمت نہیں کی ہوگی اور جو آسمان میں ”‏تخت اور میمنے کے سامنے کھڑی“‏ ہوگی اور (‏3)‏ لاکھوں اَور لوگ جنہیں یسوع کی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران یہوواہ کی راہوں کی تعلیم دی جائے گی۔‏ البتہ وقت آنے پر یہوواہ نے اِس معاملے پر اَور زیادہ روشنی ڈالی۔‏—‏امثا 4:‏18‏۔‏

سچائی کی روشنی اَور بڑھتی گئی

سن 1935ء کے اِجتماع پر زمین پر زندگی کی اُمید رکھنے والے بہت سے لوگوں نے بپتسمہ لیا۔‏ (‏پیراگراف نمبر 9 کو دیکھیں۔‏)‏

9.‏ ‏(‏الف)‏ زمین پر موجود بڑی بِھیڑ کس مفہوم میں ”‏تخت اور میمنے کے سامنے کھڑی“‏ ہو سکتی ہے؟‏ (‏ب)‏ مکاشفہ 7:‏9 کی نئی وضاحت کی روشنی میں ہم کیا سمجھ پاتے ہیں؟‏

9 سن 1935ء میں یہ سچائی واضح ہو گئی کہ یوحنا کو رُویا میں دِکھائی گئی بڑی بِھیڑ کون ہے۔‏ یہوواہ کے گواہ یہ سمجھ گئے کہ ’‏تخت اور میمنے کے سامنے کھڑے‘‏ ہونے کے لیے بڑی بِھیڑ میں شامل اشخاص کو آسمان پر جانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ علامتی معنوں میں ایسا کرتے ہیں۔‏ اگرچہ وہ زمین پر رہیں گے مگر وہ یہوواہ کے اِختیار کو تسلیم کرنے اور اُس کی حکمرانی کے آگے سر جھکانے سے اُس کے ”‏تخت .‏ .‏ .‏ کے سامنے“‏ کھڑے ہوتے ہیں۔‏ (‏یسع 66:‏1‏)‏ اور وہ ”‏میمنے کے سامنے“‏ اِس مفہوم میں کھڑے ہوتے ہیں کہ وہ یسوع کے دیے ہوئے فدیے پر ایمان لاتے ہیں۔‏ متی 25:‏31،‏ 32 اِس وضاحت کی حمایت کرتی ہیں۔‏ اِن آیتوں میں بتایا گیا ہے کہ ”‏تمام قوموں کو“‏ جن میں بُرے لوگ بھی شامل ہوں گے،‏ یسوع کے شان‌دار تخت کے ”‏سامنے جمع کِیا جائے گا۔‏“‏ ظاہر سی بات ہے کہ اِن قوموں کو آسمان پر تو نہیں لے جایا جائے گا،‏ وہ تو زمین پر ہی ہوں گی۔‏ اِس نئی وضاحت کی روشنی میں ہم یہ سمجھ پاتے ہیں کہ بائبل میں یہ کیوں نہیں کہا گیا کہ بڑی بِھیڑ میں شامل اشخاص کو آسمان پر لے جایا جاتا ہے۔‏ اِس میں صرف ایک گروہ کے حوالے سے یہ کہا گیا ہے کہ اُسے آسمان پر ہمیشہ کی زندگی دی جاتی ہے۔‏ اِس گروہ میں 1 لاکھ 44 ہزار اشخاص شامل ہیں جو یسوع کے ساتھ ”‏بادشاہوں کے طور پر زمین پر حکمرانی کریں گے۔‏“‏—‏مکا 5:‏10‏۔‏

10.‏ یہ کیوں ضروری ہے کہ بڑی بِھیڑ کو ہزار سالہ بادشاہت سے پہلے یہوواہ کی راہوں کی تعلیم دی جائے؟‏

10 لہٰذا 1935ء سے یہوواہ کے گواہ یہ سمجھ چُکے ہیں کہ یوحنا رسول کو رُویا میں جو بڑی بِھیڑ دِکھائی گئی تھی،‏ وہ خدا کے اُن وفادار بندوں پر مشتمل ہے جو زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید رکھتے ہیں۔‏ اور اِس بِھیڑ کے بڑی مصیبت سے بچ نکلنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ اِسے یہوواہ کی راہوں کی تعلیم ہزار سالہ بادشاہت شروع ہونے سے پہلے دی جائے نہ کہ بعد میں۔‏ بڑی بِھیڑ کو ’‏اُن سب باتوں سے بچ‘‏ نکلنے کے لیے مضبوط ایمان ظاہر کرنے کی ضرورت ہوگی جو ہزار سالہ بادشاہت سے پہلے ہوں گی۔‏—‏لُو 21:‏34-‏36‏۔‏

11.‏ بعض بائبل سٹوڈنٹس نے یہ نتیجہ کیوں اخذ کِیا کہ ہزار سالہ بادشاہت کے آخر پر کچھ لوگوں کو آسمان پر اُٹھا لیا جائے گا؟‏

11 اِس نظریے کا کیا ہوا کہ خدا کے کچھ مثالی بندوں کو ہزار سالہ بادشاہت کے آخر پر آسمان پر لے جایا جائے گا؟‏ یہ نظریہ 15 فروری 1913ء کے ‏”‏دی واچ‌ٹاور“‏ میں پیش کِیا گیا تھا۔‏ شاید بعض بائبل سٹوڈنٹس نے یہ سوچا ہو کہ اگر اُن مسیحیوں کو جنہوں نے اِتنی لگن سے خدا کی خدمت نہیں کی ہوگی،‏ آسمان پر زندگی کا اِنعام دیا جائے گا تو پھر قدیم زمانے کے خدا کے بندوں کو محض زمین پر زندگی کیوں دی جائے گی جنہوں نے دل‌وجان سے اُس کی خدمت کی ہوگی؟‏ اِس دلیل کی بنیاد یہ دو غلط اندازے تھے:‏ (‏1)‏ بڑی بِھیڑ آسمان پر رہے گی اور ‏(‏2)‏ بڑی بِھیڑ ایسے مسیحیوں پر مشتمل ہوگی جو مسح‌شُدہ مسیحیوں کے مقابلے میں خدا کے کم وفادار رہے ہوں گے۔‏

12،‏ 13.‏ مسح‌شُدہ مسیحی اور بڑی بِھیڑ میں شامل لوگ دونوں کس بات کو سمجھتے ہیں؟‏

12 جیسے کہ ہم نے دیکھا ہے،‏ 1935ء کے بعد سے یہوواہ کے گواہوں پر یہ سچائی پوری طرح آشکارا ہو چُکی ہے کہ ہرمجِدّون سے بچ نکلنے والے بڑی بِھیڑ کو تشکیل دیں گے۔‏ وہ لوگ زمین پر ہی ”‏بڑی مصیبت سے نکل“‏ آئیں گے اور اُونچی آواز میں کہتے رہیں گے:‏ ”‎ہم اپنی نجات کے لیے اپنے خدا کے احسان‌مند ہیں جو تخت پر بیٹھا ہے اور میمنے کے بھی۔‏“‏ (‏مکا 7:‏10،‏ 14‏)‏ اِس کے علاوہ یہوواہ کے گواہ یہ بھی سمجھ گئے تھے کہ قدیم زمانے کے خدا کے وفادار بندوں کو آسمان پر نہیں لے جایا جائے گا کیونکہ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ جن لوگوں کو آسمان پر زندہ کِیا جائے گا،‏ اُنہیں قدیم زمانے کے خدا کے بندوں سے ”‏زیادہ اچھی چیز“‏ ملے گی۔‏ (‏عبر 11:‏40‏)‏ اِن سب سچائیوں کی روشنی میں ہمارے بہن بھائی جوش سے لوگوں کو یہ مُنادی کرنے لگے کہ وہ زمین پر ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھتے ہوئے یہوواہ کی خدمت کریں۔‏

13 بڑی بِھیڑ اپنی اُمید کی وجہ سے بہت خوش ہے۔‏ وہ تسلیم کرتی ہے کہ یہوواہ اِس بات کا فیصلہ کرتا ہے کہ اُس کا فلاں بندہ زمین پر اُس کی خدمت کرے گا یا آسمان پر۔‏ مسح‌شُدہ مسیحی اور بڑی بِھیڑ میں شامل لوگ دونوں یہ سمجھتے ہیں کہ اُنہیں جو اجر ملے گا،‏ وہ صرف اور صرف یہوواہ کی عظیم رحمت کی بدولت ہی ممکن ہے جسے اُس نے یسوع کی قربانی کی بِنا پر ظاہر کِیا ہے۔‏—‏روم 3:‏24‏۔‏

‏”‏بڑی بِھیڑ“‏ واقعی بڑی ہے!‏

14.‏ سن 1935ء کے بعد بہت سے مسیحیوں کے ذہن میں کون سا سوال گھوم رہا تھا؟‏

14 ہم نے دیکھا ہے کہ 1935ء میں یہوواہ کے بندوں پر بڑی بِھیڑ کے حوالے سے سچائی واضح ہو گئی۔‏ مگر اِس کے بعد بھی بہت سے مسیحیوں کے ذہن میں یہ سوال گھوم رہا تھا:‏ ”‏کیا زمین پر زندگی کی اُمید رکھنے والوں کی تعداد کبھی اِس حد تک پہنچے گی کہ اُنہیں ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کہا جا سکے؟‏“‏ مثال کے طور پر بھائی رونلڈ پارکن اُس وقت 12 سال کے تھے جب بڑی بِھیڑ کی صحیح شناخت واضح ہوئی۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏اُس وقت پوری دُنیا میں 56 ہزار مبشر تھے لیکن اِن میں سے غالباً زیادہ‌تر مسح‌شُدہ تھے۔‏ اِس لیے بڑی بِھیڑ کچھ خاص بڑی نہیں لگ رہی تھی۔‏“‏

15.‏ بڑی بِھیڑ کو جمع کرنے کا کام کیسے آگے بڑھ رہا ہے؟‏

15 سن 1935ء کے بعد والے سالوں میں مشنریوں کو دوسرے ملکوں میں بھیجا گیا اور یہوواہ کے گواہوں کی تعداد اَور تیزی سے بڑھنے لگی۔‏ پھر 1968ء میں کتاب ‏”‏سچائی جو باعثِ‌ابدی زندگی ہے“‏ سے بائبل کورس کا بندوبست شروع کِیا گیا۔‏ اِس کتاب میں جس سادہ طریقے سے بائبل کی سچائیوں کی وضاحت کی گئی،‏ اُس نے بہت سے خاکسار لوگوں کے دلوں کو چُھو لیا۔‏ چار سال کے اندر اندر 5 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے بپتسمہ لے لیا۔‏ اور پھر جوں‌جوں لاطینی امریکہ اور دیگر ملکوں میں کیتھولک چرچ کی جڑیں کمزور پڑنے لگیں اور مشرقی یورپ اور افریقہ کے بہت سے ملکوں میں ہمارے کام سے پابندی ہٹ گئی تو لاکھوں اَور لوگوں نے بپتسمہ لیا۔‏ (‏یسع 60:‏22‏)‏ حالیہ سالوں میں یہوواہ کی تنظیم نے اَور بھی ایسے مؤثر اوزار تیار کیے ہیں جن کی مدد سے لوگ بائبل کی سچائیاں سیکھ سکتے ہیں۔‏ اب جبکہ 80 لاکھ سے زیادہ لوگ یہوواہ کی تنظیم کا حصہ ہیں تو پھر اِس بات میں کوئی شُبہ نہیں رہا کہ لوگوں کی ایک بڑی بِھیڑ کو اِکٹھا کِیا جا رہا ہے۔‏

ہر قوم اور زبان کے لوگوں پر مشتمل بِھیڑ

16.‏ بڑی بِھیڑ کو کہاں سے جمع کِیا جا رہا ہے؟‏

16 یوحنا رسول نے رُویا میں دیکھا کہ بڑی بِھیڑ میں شامل لوگ ”‏سب قوموں،‏ قبیلوں،‏ نسلوں اور زبانوں سے تھے۔‏“‏ زکریاہ نبی پہلے ہی اِس حوالے سے یہ پیش‌گوئی لکھ چُکے تھے:‏ ”‏اُن ایّام میں مختلف اہلِ‌لغت میں سے دس آدمی ہاتھ بڑھا کر ایک یہودی کا دامن پکڑیں گے اور کہیں گے کہ ہم تمہارے ساتھ جائیں گے کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ خدا تمہارے ساتھ ہے۔‏“‏—‏زک 8:‏23‏۔‏

17.‏ تمام قوموں اور زبانوں کے لوگوں کو اِکٹھا کرنے کے لیے کیا کِیا جا رہا ہے؟‏

17 یہوواہ کے گواہ اِس بات کو سمجھتے ہیں کہ تمام زبانوں کے لوگوں کو اِکٹھا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ مُنادی کا کام بہت سی زبانوں میں کِیا جائے۔‏ ہمیں بائبل پر مبنی مطبوعات کا ترجمہ کرتے ہوئے 130 سے زیادہ سال ہو چُکے ہیں۔‏ لیکن اب ہم سینکڑوں زبانوں میں اِتنے بڑے پیمانے پر ترجمے کا کام کر رہے ہیں کہ تاریخ میں اِس کی مثال نہیں ملتی۔‏ آپ کے خیال میں کیا یہ ایک معجزہ نہیں ہے جو یہوواہ تمام قوموں میں سے ایک بڑی بِھیڑ کو اِکٹھا کرنے کے لیے کر رہا ہے؟‏ چونکہ روحانی خوراک اِتنی زیادہ زبانوں میں دستیاب ہے اِس لیے بڑی بِھیڑ میں شامل اشخاص فرق فرق پس‌منظروں سے تعلق رکھنے کے باوجود متحد ہو کر یہوواہ کی عبادت کر رہے ہیں۔‏ وہ لگن سے مُنادی کرنے اور آپس میں محبت رکھنے کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔‏ اِن باتوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے ہوتا دیکھ کر کیا آپ کا ایمان مضبوط نہیں ہوتا؟‏—‏متی 24:‏14؛‏ یوح 13:‏35‏۔‏

یوحنا کی رُویا ہمارے لیے کیوں خاص ہے؟‏

18.‏ ‏(‏الف)‏ یسعیاہ 46:‏10،‏ 11 کی بِنا پر ہم اِس بات سے حیران کیوں نہیں ہوتے کہ یہوواہ بڑی بِھیڑ کے حوالے سے کی گئی پیش‌گوئی کو پورا کر رہا ہے؟‏ (‏ب)‏ زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھنے والے یہ کیوں نہیں سوچتے کہ اُنہیں کسی اچھی چیز سے محروم رکھا گیا ہے؟‏

18 ہم بڑی بِھیڑ کے حوالے سے کی گئی پیش‌گوئی سے بےحد خوش ہیں۔‏ ہم اِس بات سے حیران نہیں ہوتے کہ یہوواہ اِس پیش‌گوئی کو اِتنے شان‌دار طریقے سے پورا کر رہا ہے۔‏ ‏(‏یسعیاہ 46:‏10،‏ 11 کو پڑھیں۔‏)‏ بڑی بِھیڑ میں شامل لوگ اُس اُمید کے لیے یہوواہ کے بےحد شکرگزار ہیں جو اُس نے اُنہیں دی ہے۔‏ اگرچہ اُنہیں یسوع کے ساتھ آسمان پر حکمرانی کرنے کے لیے پاک روح سے مسح نہیں کِیا گیا مگر پھر بھی وہ یہ نہیں سوچتے کہ اُنہیں کسی اچھی چیز سے محروم رکھا گیا ہے۔‏ پوری بائبل میں ہم کئی ایسے وفادار مردوں اور عورتوں کے بارے میں پڑھتے ہیں جنہوں نے پاک روح کے زیرِاثر کام کِیا حالانکہ وہ 1 لاکھ 44 ہزار اشخاص میں شامل نہیں تھے۔‏ اِس کی ایک مثال یوحنا بپتسمہ دینے والے تھے۔‏ (‏متی 11:‏11‏)‏ اِس کے علاوہ ہمارے سامنے داؤد کی بھی مثال ہے۔‏ (‏اعما 2:‏34‏)‏ وہ اور دیگر بےشمار لوگ زمین پر فردوس میں زندہ کیے جائیں گے۔‏ پھر اُن سب لوگوں اور بڑی بِھیڑ کے پاس یہ ثابت کرنے کا موقع ہوگا کہ وہ یہوواہ اور اُس کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں۔‏

19.‏ یوحنا کی رُویا کا مطلب سمجھنے کے بعد ہمیں کیا کرنا چاہیے؟‏

19 آج سے پہلے یہوواہ نے تمام قوموں سے اِتنے زیادہ لوگوں کو جمع نہیں کِیا جتنے زیادہ لوگوں کو وہ ابھی جمع کر رہا ہے۔‏ چاہے ہم آسمان پر ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھتے ہوں یا زمین پر،‏ ہمیں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی مدد کرنی چاہیے تاکہ وہ یسوع کی ’‏اَور بھی بھیڑوں‘‏ پر مشتمل بڑی بِھیڑ کا حصہ بن سکیں۔‏ (‏یوح 10:‏16‏)‏ بہت جلد یہوواہ خدا اپنے کہنے کے مطابق بڑی مصیبت لائے گا۔‏ اِس میں وہ تمام حکومتیں اور جھوٹے مذاہب تباہ ہو جائیں گے جنہوں نے اِنسانوں کو بہت تکلیفیں دی ہیں۔‏ اِس کے بعد بڑی بِھیڑ ہمیشہ تک زمین پر یہوواہ کی خدمت کرے گی۔‏ وہ کیا ہی شان‌دار اعزاز ہوگا!‏—‏مکا 7:‏14‏۔‏

گیت نمبر 139‏:‏ خود کو نئی دُنیا میں تصور کریں

^ پیراگراف 5 اِس مضمون میں یوحنا رسول کو دِکھائی گئی اُس رُویا پر بات کی جائے گی جس میں ”‏ایک بڑی بِھیڑ“‏ کو اِکٹھا کِیا جاتا ہے۔‏ اِس رُویا پر غور کرنے سے اُن سب لوگوں کا ایمان مضبوط ہوگا جو اِس بابرکت گروہ کا حصہ ہیں۔‏