مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 37

‏’‏اپنا ہاتھ ڈھیلا نہ ہونے دیں‘‏

‏’‏اپنا ہاتھ ڈھیلا نہ ہونے دیں‘‏

‏”‏صبح کو اپنا بیج بو اور شام کو بھی اپنا ہاتھ ڈھیلا نہ ہونے دے۔‏“‏‏—‏واعظ 11:‏6‏۔‏

گیت نمبر 68‏:‏ بادشاہت کا بیج بوئیں

مضمون پر ایک نظر *

1-‏2.‏ واعظ 11:‏6 میں لکھی بات کا مُنادی کے کام سے کیا تعلق ہے؟‏

کچھ ملکوں میں لوگ بڑی خوشی سے بادشاہت کے پیغام کو قبول کرتے ہیں۔‏ اُنہیں دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے وہ اِس پیغام کو سننے کے لیے ترس رہے تھے۔‏ لیکن دیگر ملکوں میں لوگ بائبل کے بارے میں سیکھنے یا خدا کو جاننے میں کچھ خاص دلچسپی نہیں رکھتے۔‏ آپ کے علاقے میں عام طور پر لوگ خوش‌خبری کا پیغام سُن کر کیسا ردِعمل دِکھاتے ہیں؟‏ چاہے اُن کا ردِعمل کچھ بھی ہو،‏ یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم اُس وقت تک مُنادی کے کام میں لگے رہیں جب تک اُسے نہیں لگتا کہ اب یہ کام پورا ہو گیا ہے۔‏

2 یہوواہ نے ایک وقت مقرر کِیا ہوا ہے جس میں مُنادی کا کام ختم ہو جائے گا اور ’‏خاتمہ آ جائے‘‏ گا۔‏ (‏متی 24:‏14،‏ 36‏)‏ لیکن جب تک یہ کام چل رہا ہے،‏ ہم اِس ہدایت پر کیسے عمل کر سکتے ہیں:‏ ”‏اپنا ہاتھ ڈھیلا نہ ہونے دے“‏؟‏ *‏—‏واعظ 11:‏6 کو پڑھیں۔‏

3.‏ اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

3 پچھلے مضمون میں ہم نے چار ایسی باتوں پر غور کِیا تھا جن کی مدد سے ہم اچھی طرح سے مُنادی کا کام کر کے ”‏اِنسانوں کو جمع“‏ کر سکتے ہیں۔‏(‏متی 4:‏19‏)‏ اِس مضمون میں کچھ ایسے طریقوں پر بات کی جائے گی جن سے ہمارا یہ عزم مضبوط ہوگا کہ چاہے ہمارے حالات جیسے بھی ہوں،‏ ہم مُنادی کا کام کرنا نہیں چھوڑیں گے۔‏ ہم غور کریں گے کہ یہ اِتنا ضروری کیوں ہے کہ ہم (‏1)‏ اپنی توجہ مُنادی کے کام پر رکھیں،‏ (‏2)‏ صبر سے کام لیں اور (‏3)‏ اپنے ایمان کو مضبوط کریں۔‏

اپنی توجہ مُنادی کے کام پر رکھیں

4.‏ ہمیں اپنا پورا دھیان اُس کام پر کیوں رکھنا چاہیے جو یہوواہ نے ہمیں دیا ہے؟‏

4 یسوع مسیح نے بتایا کہ آخری زمانے میں کیا ہوگا اور لوگ کیسے ہوں گے۔‏ اُنہوں نے اِن باتوں کے بارے میں کیوں آگاہ کِیا؟‏ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اِن کی وجہ سے اُن کے پیروکاروں کا دھیان مُنادی کے کام سے ہٹ سکتا ہے۔‏ اِس لیے اُنہوں نے ہمیں یہ ہدایت دی:‏ ”‏چوکس رہیں۔‏“‏ (‏متی 24:‏42‏)‏ ذرا نوح کے زمانے کے بارے میں سوچیں۔‏ اُس وقت لوگ ایسے کاموں میں مگن تھے جن کی وجہ سے اُنہوں نے نوح کے پیغام پر دھیان نہیں دیا۔‏ ایسے ہی کام آج ہمارا دھیان بھی خدا کی خدمت سے بھٹکا سکتے ہیں۔‏ (‏متی 24:‏37-‏39؛‏ 2-‏پطر 2:‏5‏)‏ اِس لیے ہماری پوری کوشش ہونی چاہیے کہ ہمارا دھیان اُس کام پر رہے جو یہوواہ نے ہمیں دیا ہے۔‏

5.‏ اعمال 1:‏6-‏8 کے مطابق خوش‌خبری سنانے کا کام کتنے بڑے پیمانے پر کِیا جانا تھا؟‏

5 آج یہ پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے کہ ہم اپنا پورا دھیان مُنادی کے کام پر رکھیں۔‏ یسوع مسیح نے پیش‌گوئی کی تھی کہ اُن کے پیروکار مُنادی کے کام کو اُن کی موت کے بعد بھی جاری رکھیں گے اور اِسے اِتنے بڑے پیمانے پر کریں گے جتنے بڑے پیمانے پر وہ زمین پر رہتے ہوئے خود نہیں کر سکے۔‏ (‏یوح 14:‏12‏)‏ جب یسوع مسیح فوت ہوئے تو اُن کے کچھ شاگرد دوبارہ سے مچھلیاں پکڑنے کے کام میں لگ گئے۔‏ پھر جب یسوع زندہ ہوئے تو اُنہوں نے معجزہ کر کے کچھ شاگردوں کی بہت زیادہ مچھلیاں پکڑنے میں مدد کی۔‏ اِس موقعے پر اُنہوں نے اِس بات پر اَور زور دیا کہ اُن کے شاگردوں کے لیے مُنادی اور شاگرد بنانے کا کام سب کاموں سے زیادہ ضروری ہونا چاہیے۔‏ (‏یوح 21:‏15-‏17‏)‏ پھر آسمان پر جانے سے کچھ دیر پہلے اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو بتایا کہ جس کام کو اُنہوں نے شروع کِیا تھا،‏ اب وہ ملک اِسرائیل کی سرحدوں سے بھی آگے دُور دُور تک کِیا جائے گا۔‏ ‏(‏اعمال 1:‏6-‏8 کو پڑھیں۔‏)‏ اِس کے کئی سال بعد یسوع مسیح نے یوحنا رسول کو ایک رُویا دِکھائی جس میں اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ ”‏مالک کے دن“‏ میں کیا ہوگا۔‏ * اِس رُویا میں یوحنا نے بہت سی حیرت‌انگیز باتیں دیکھیں جن میں سے ایک یہ تھی کہ ایک فرشتے کے پاس ”‏ابدی خوش‌خبری تھی“‏ جو ”‏ہر قوم اور قبیلے اور زبان اور نسل“‏ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو سنائی جا رہی تھی۔‏ (‏مکا 1:‏10؛‏ 14:‏6‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ کی یہ مرضی ہے کہ ہم پوری دُنیا میں کیے جانے والے مُنادی کے کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور اِسے تب تک کرتے رہیں جب تک یہ مکمل نہیں ہو جاتا۔‏

6.‏ ہم اپنا پورا دھیان مُنادی کے کام پر رکھنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏

6 جب ہم اِس بات پر غور کریں گے کہ یہوواہ ہماری مدد کرنے کے لیے کیا کچھ کر رہا ہے تو ہمارا دھیان مُنادی کے کام سے نہیں ہٹے گا۔‏ مثال کے طور پر اُس نے ہمیں کثرت سے روحانی کھانا دیا ہے جس میں ہماری کتابیں،‏ رسالے،‏ آڈیو ریکارڈنگز،‏ ویڈیوز اور براڈکاسٹنگ شامل ہے۔‏ اور ذرا اُس معلومات کے بارے میں بھی سوچیں جو ہماری ویب‌سائٹ پر 1000 سے بھی زیادہ زبانوں میں دستیاب ہے۔‏ (‏متی 24:‏45-‏47‏)‏ آج لوگ سیاست،‏ مذہب یا طبقوں کی وجہ سے بٹے ہوئے ہیں لیکن پوری دُنیا میں خدا کے 80 لاکھ سے بھی زیادہ بندے ایک دوسرے کے ساتھ متحد ہیں۔‏ مثال کے طور پر جمعہ،‏ 19 اپریل 2019ء کو دُنیا بھر میں ہمارے بہن بھائیوں نے ایک ویڈیو دیکھی جس میں روزانہ کی آیت پر بات کی گئی تھی۔‏ اُسی شام 2 کروڑ 91 لاکھ 9 ہزار 41 لوگوں نے یسوع مسیح کی موت کی یادگاری تقریب منائی۔‏ جب ہم اِس بات پر سوچ بچار کرتے ہیں کہ ہمیں اِن شان‌دار واقعات کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کا موقع مل رہا ہے اور ہم اِن کا حصہ بھی ہیں تو ہمیں مُنادی کے کام پر اپنا دھیان رکھنے کی اَور زیادہ ترغیب ملتی ہے۔‏

یسوع مسیح نے کسی بھی وجہ سے اپنا دھیان سچائی کی گواہی دینے سے ہٹنے نہیں دیا۔‏ (‏پیراگراف نمبر 7 کو دیکھیں۔‏)‏

7.‏ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرنے سے ہم اپنا دھیان مُنادی کے کام پر کیسے رکھ پائیں گے؟‏

7 مُنادی کے کام پر پورا دھیان رکھنے کا ایک اَور طریقہ یہ ہے کہ ہم یسوع مسیح کی مثال پر عمل کریں۔‏ اُنہوں نے کسی بھی وجہ سے اپنا دھیان سچائی کی گواہی دینے سے ہٹنے نہیں دیا۔‏ (‏یوح 18:‏37‏)‏ جب شیطان نے یسوع مسیح کو ورغلانے کے لیے ”‏دُنیا کی تمام بادشاہتیں اور اُن کی شان دِکھائی“‏ تو وہ اُس کی باتوں میں نہیں آئے۔‏ وہ اُس وقت بھی ثابت‌قدم رہے جب لوگ اُنہیں بادشاہ بنانا چاہتے تھے۔‏ (‏متی 4:‏8،‏ 9؛‏ یوح 6:‏15‏)‏ اُنہوں نے اپنے دل میں مال‌ودولت حاصل کرنے کی خواہش پیدا نہیں ہونے دی اور نہ ہی وہ سخت مخالفت کی وجہ سے بےحوصلہ ہو کر بیٹھ گئے۔‏ (‏لُو 9:‏58؛‏ یوح 8:‏59‏)‏ جب ہمارے ایمان کا اِمتحان ہوتا ہے تو ہم اپنا دھیان مُنادی کے کام پر رکھنے کے لیے پولُس رسول کی نصیحت کو یاد رکھ سکتے ہیں۔‏ اُنہوں نے مسیحیوں کی حوصلہ‌افزائی کی کہ وہ یسوع کی مثال پر عمل کریں تاکہ وہ ’‏تھک کر ہمت نہ ہاریں۔‏‘‏—‏عبر 12:‏3‏۔‏

صبر سے کام لیں

8.‏ صبر کرنے کا کیا مطلب ہے اور آج اِس خوبی کو ظاہر کرنا اِتنا ضروری کیوں ہے؟‏

8 صبر کرنے کا مطلب ہے کہ ہم پُرسکون ہو کر صورتحال کے بدلنے کا اِنتظار کریں۔‏ چاہے ہم خراب حالات کے بدلنے کا اِنتظار کر رہے ہوں یا پھر کافی عرصے سے کسی اچھی بات کے پورا ہونے کا،‏ دونوں ہی صورتوں میں صبر کی خوبی ہمارے کام آ سکتی ہے۔‏ حبقوق نبی بڑے لمبے عرصے سے ملک یہوداہ کے بُرے حالات کے ختم ہونے کا اِنتظار کر رہے تھے۔‏ (‏حبق 1:‏2‏)‏ یسوع مسیح کے شاگردوں نے یہ اُمید لگائی ہوئی تھی کہ خدا کی بادشاہت فوراً قائم ہو جائے گی اور اُنہیں رومی حکومت کے ظلم سے نجات دِلائے گی۔‏ (‏لُو 19:‏11‏)‏ ہم بھی اُس دن کے لیے بےتاب ہیں جب خدا کی بادشاہت بُرائی کا نام‌ونشان مٹا دے گی اور زمین صرف اچھے اور وفادار لوگوں سے بھری ہوگی۔‏ (‏2-‏پطر 3:‏13‏)‏ لیکن اِس کے لیے ہمیں صبر سے یہوواہ کے مقررہ وقت کا اِنتظار کرنا ہوگا۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ یہوواہ ہمیں کن کن طریقوں سے صبر کرنا سکھاتا ہے۔‏

9.‏ یہوواہ کے صبر کی کچھ مثالیں دیں۔‏

9 یہوواہ نے صبر ظاہر کرنے کے حوالے سے بہترین مثال قائم کی ہے۔‏ ذرا سوچیں کہ اُس نے نوح کو اِتنا وقت دیا کہ وہ کشتی بنا سکیں اور ”‏نیکی کی مُنادی“‏ کر سکیں۔‏ (‏2-‏پطر 2:‏5؛‏ 1-‏پطر 3:‏20‏)‏ اور جب ابراہام نے سدوم اور عمورہ کی تباہی کے بارے میں بار بار سوال کیے تو یہوواہ نے بڑے صبر سے اُن کی بات سنی۔‏ (‏پید 18:‏20-‏33‏)‏ یہوواہ کئی صدیوں تک بڑے ہی صبر سے بنی‌اِسرائیل کی نافرمانی کو برداشت کرتا رہا۔‏ (‏نحم 9:‏30،‏ 31‏)‏ آج بھی ہم یہوواہ کے صبر کے بےشمار ثبوت دیکھ رہے ہیں۔‏ وہ لوگوں کو یہ موقع دے رہا ہے کہ وہ اپنے بُرے کاموں سے ”‏توبہ کریں“‏ اور اُس کے دوست بنیں۔‏ (‏2-‏پطر 3:‏9؛‏ یوح 6:‏44؛‏ 1-‏تیم 2:‏3،‏ 4‏)‏ یہوواہ نے صبر کی جو مثال قائم کی ہے،‏اُس سے ہمیں صبر سے مُنادی کا کام جاری رکھنے کی ترغیب ملتی ہے۔‏ اُس نے اِس حوالے سے اپنے کلام میں ایک مثال بھی لکھوائی ہے جس سے ہم صبر کرنا سیکھ سکتے ہیں۔‏

ایک کسان کی طرح ہم محنت سے اپنا کام کرتے ہیں اور صبر سے اپنی محنت کے پھل کا اِنتظار کرتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 10-‏11 کو دیکھیں۔‏)‏

10.‏ ہم یعقوب 5:‏7،‏ 8 میں درج کسان کی مثال سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

10 یعقوب 5:‏7،‏ 8 کو پڑھیں۔‏ ہم صبر کرنے کے حوالے سے ایک کسان سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏ سچ ہے کہ کچھ پودے بڑی تیزی سے بڑھتے ہیں۔‏ لیکن زیادہ‌تر پودے،‏ خاص طور پر پھل‌دار پودے بڑھنے میں وقت لیتے ہیں۔‏ پُرانے وقتوں میں ملک اِسرائیل میں فصل پکنے میں چھ مہینے لگتے تھے۔‏ کسان موسمِ‌خزاں کی پہلی بارش کے بعد بیج بوتے تھے اور موسمِ‌بہار کی آخری بارش کے بعد فصل کی کٹائی کرتے تھے۔‏ (‏مر 4:‏28‏)‏ کسان کی طرح ہمیں بھی صبر سے کام لینا چاہیے۔‏ لیکن ایسا کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔‏

11.‏ صبر کی خوبی مُنادی کے کام میں ہماری مدد کیسے کر سکتی ہے؟‏

11 چونکہ ہم عیب‌دار ہیں اِس لیے ہم اکثر یہ چاہتے ہیں کہ ہمیں ہماری محنت کا پھل فوراً مل جائے۔‏ لیکن اگر ہم اپنے باغ میں لگے درختوں کا پھل کھانا چاہتے ہیں تو ہمیں شروع سے لے کر آخر تک مسلسل اِن کی دیکھ‌بھال کرنی ہوگی جیسے کہ گوڈی کرنا،‏ پودا لگانا،‏ جنگلی جڑی بوٹیوں کو ہٹانا اور پانی دینا۔‏ شاگرد بنانے کے کام میں بھی مسلسل محنت کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ جن لوگوں کو ہم بائبل کورس کراتے ہیں،‏ کبھی کبھار اُن کے دل سے تعصب کی جنگلی بوٹیوں کے اُکھڑنے اور محبت کا بیج بڑھنے میں وقت لگ سکتا ہے۔‏ اگر ہم میں صبر کی خوبی ہوگی تو ہم اُس وقت بےحوصلہ نہیں ہوں گے جب لوگ ہمارے پیغام کو رد کرتے ہیں۔‏ ہمیں تب بھی صبر سے کام لینا چاہیے جب کوئی شخص ہمارے پیغام میں دلچسپی ظاہر کرتا ہے۔‏ ہم بائبل کورس کرنے والے شخص کے ساتھ یہ زبردستی نہیں کر سکتے کہ وہ اُن باتوں کو فوراً قبول کر لے جو ہم اُسے سکھا رہے اور اُن کے مطابق زندگی گزارنا شروع کر دے۔‏ یاد رکھیں کہ کبھی کبھار یسوع مسیح کے شاگردوں کو بھی اُن باتوں کا مطلب فوراً سمجھ نہیں آتا تھا جو یسوع اُنہیں سکھاتے تھے۔‏ (‏یوح 14:‏9‏)‏ آئیں،‏ اِس بات کو ہمیشہ ذہن میں رکھیں کہ ہم پودا تو لگا سکتے ہیں اور اِسے پانی دے سکتے ہیں لیکن اِسے بڑھانے والا یہوواہ ہی ہے۔‏—‏1-‏کُر 3:‏6‏۔‏

12.‏ ہم اپنے غیرایمان رشتےداروں اور گھر والوں کو گواہی دیتے وقت صبر سے کام کیسے لے سکتے ہیں؟‏

12 ہمارے لیے صبر ظاہر کرنا اُس وقت مشکل ہو سکتا ہے جب ہم اپنے غیرایمان رشتےداروں اور گھر والوں کو گواہی دیتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں واعظ 3:‏1،‏ 7 میں درج یہ اصول ہمارے بہت کام آ سکتا ہے:‏ ”‏چپ رہنے کا ایک وقت ہے اور بولنے کا ایک وقت ہے۔‏“‏ لہٰذا کبھی کبھار ہم اپنے رشتےداروں اور گھر والوں کو بِنا کچھ کہے ہی اپنے اچھے چال‌چلن سے گواہی دے سکتے ہیں۔‏ لیکن ہمیں ایسے موقعوں کی تلاش میں بھی رہنا چاہیے جب ہم اُنہیں یہوواہ کے بارے میں بتا سکیں۔‏ (‏1-‏پطر 3:‏1،‏ 2‏)‏ ہمیں مُنادی اور تعلیم دیتے وقت سب لوگوں کے ساتھ صبر سے پیش آنا چاہیے جن میں ہمارے رشتےدار اور گھر والے بھی شامل ہیں۔‏

13-‏14.‏ ہم صبر کے حوالے سے خدا کے بندوں سے کیا سیکھتے ہیں؟‏ مثالیں دیں۔‏

13 بائبل میں خدا کے بہت سے ایسے بندوں کا ذکر ملتا ہے جنہوں نے صبر سے کام لیا۔‏ ہمارے زمانے میں بھی بہت سے ایسے بہن بھائی ہیں جو صبر کی خوبی ظاہر کر رہے ہیں۔‏ ہم خدا کے اِن بندوں سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر حبقوق کی شدید خواہش تھی کہ بُرائی ختم ہو جائے لیکن پھر بھی اُنہوں نے صبر ظاہر کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏مَیں اپنی دیدگاہ پر کھڑا رہوں گا۔‏“‏ (‏حبق 2:‏1‏)‏ پولُس رسول کی دلی خواہش تھی کہ وہ ’‏اپنے کام کو پورا کریں اور اپنی خدمت کو انجام دیں‘‏ لیکن اُنہوں نے بےصبری ظاہر نہیں کی۔‏ اِس کی بجائے وہ ”‏خوش‌خبری کی اچھی طرح سے مُنادی“‏ کرتے رہے۔‏—‏اعما 20:‏24‏۔‏

14 ذرا ایک شادی‌شُدہ جوڑے کی مثال پر غور کریں جنہوں نے گلئیڈ سکول سے تربیت حاصل کی تھی۔‏ اُنہیں ایک ایسے ملک میں خدمت کرنے کے لیے بھیجا گیا جہاں بس چند ہی گواہ تھے اور زیادہ‌تر لوگ مسیحی نہیں تھے۔‏ وہاں کم ہی لوگوں کو بائبل کورس کرنے میں دلچسپی تھی۔‏ لیکن اُن کی کلاس کے دوسرے بہن بھائیوں کو ایسے ملکوں میں بھیجا گیا تھا جہاں بہت سے لوگ بائبل کورس کرنا چاہتے تھے۔‏ وہ بہن بھائی اکثر اُنہیں یہ بتاتے تھے کہ وہ کتنے زیادہ لوگوں کو بائبل کورس کرا رہے ہیں اور اُنہوں نے یہوواہ کا گواہ بننے میں کتنے لوگوں کی مدد کی ہے۔‏ حالانکہ اُس جوڑے کے علاقے میں زیادہ‌تر لوگ بائبل کے پیغام کو سننا پسند نہیں کرتے تھے لیکن وہ پھر بھی صبر سے مُنادی کرتے رہے۔‏ اُن کی آٹھ سال کی سخت کوششوں کے بعد آخرکار اُن کی محنت رنگ لے آئی اور جن لوگوں کو وہ بائبل کورس کرا رہے تھے،‏ اُن میں سے ایک شخص نے بپتسمہ لے لیا۔‏ پُرانے وقتوں اور ہمارے زمانے کے خدا کے بندوں میں کون سی بات ایک جیسی ہے؟‏ خدا کے یہ بندے سُست نہیں پڑے اور نہ ہی اُنہوں نے اپنے ہاتھ ڈھیلے ہونے دیے۔‏ یہوواہ نے بھی اُنہیں اُن کے صبر کا اجر دیا۔‏ آئیں،‏ ہم بھی ”‏اُن لوگوں کی مثال پر عمل کریں جو اپنے ایمان اور صبر کی وجہ سے وعدوں کے وارث ہیں۔‏“‏—‏عبر 6:‏10-‏12‏۔‏

اپنے ایمان کو مضبوط کریں

15.‏ ایمان کی وجہ سے مُنادی کرنے کا ہمارا عزم کیسے مضبوط ہوتا ہے؟‏

15 ہم خدا کے کلام میں درج وعدوں پر پکا ایمان رکھتے ہیں اِسی لیے ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اِن کے بارے میں بتانا چاہتے ہیں۔‏ (‏زبور 119:‏42؛‏ یسع 40:‏8‏)‏ ہم نے بائبل کی پیش‌گوئیوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے پورا ہوتے دیکھا ہے۔‏ ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ جب لوگ بائبل میں درج ہدایتوں پر عمل کرتے ہیں تو اُن کی زندگی سنور جاتی ہے۔‏ اِن باتوں سے ہمارا یہ یقین اَور مضبوط ہو جاتا ہے کہ ہر شخص کو بادشاہت کا پیغام سنانا بہت ضروری ہے۔‏

16.‏ زبور 46:‏1-‏3 کے مطابق یہوواہ اور یسوع مسیح پر ایمان رکھنے کی وجہ سے مُنادی کرنے کا ہمارا عزم کیسے مضبوط ہوتا ہے؟‏

16 ہم یہوواہ پر بھی ایمان رکھتے ہیں جس نے ہمیں وہ پیغام دیا ہے جس کی ہم مُنادی کرتے ہیں اور اُسی نے یسوع مسیح کو اپنی بادشاہت کا بادشاہ بنایا ہے۔‏ (‏یوح 14:‏1‏)‏ چاہے ہمیں جیسے بھی حالات کا سامنا کرنا پڑے،‏ یہوواہ ہمیشہ ہماری پناہ اور قوت بنا رہے گا۔‏ ‏(‏زبور 46:‏1-‏3 کو پڑھیں۔‏)‏ ہمیں اِس بات پر بھی پورا یقین ہے کہ یسوع مسیح آسمان سے اپنے اِختیار کو اِستعمال کر کے مُنادی کے کام کی رہنمائی کر رہے ہیں۔‏ یہ اِختیار یہوواہ نے اُنہیں دیا ہے۔‏—‏متی 28:‏18-‏20‏۔‏

17.‏ ایک مثال دے کر بتائیں کہ یہ کیوں ضروری ہے کہ ہم مُنادی کرتے رہیں۔‏

17 ایمان سے ہمارا یہ یقین اَور مضبوط ہوتا ہے کہ یہوواہ ہمیں ہماری کوششوں کا پھل ضرور دے گا اور کبھی کبھار تو ایسے طریقوں سے جن کا شاید ہم نے سوچا بھی نہ ہو۔‏ (‏واعظ 11:‏6‏)‏ ذرا غور کریں کہ ہر روز ہزاروں لوگ ہماری کتابوں اور رسالوں کی ٹرالی کے پاس سے گزرتے ہیں۔‏ کیا مُنادی کرنے کا یہ طریقہ فائدہ‌مند ثابت ہوا ہے؟‏ بالکل۔‏ نومبر 2014ء کی ‏”‏ہماری بادشاہتی خدمتگزاری“‏ میں یونیورسٹی کی ایک طالبہ کا تجربہ بتایا گیا تھا جو یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں ایک مضمون لکھنا چاہتی تھی۔‏ اُسے ہماری کوئی عبادت‌گاہ نہیں ملی لیکن ایک دن اُس نے یونیورسٹی کے باہر ہماری کتابوں اور رسالوں کی ٹرالی دیکھی اور اُسے اپنا مضمون لکھنے کے لیے بہت سی معلومات مل گئیں۔‏ بعد میں اُس نے یہوواہ کی ایک گواہ کے طور پر بپتسمہ لے لیا اور اب وہ پہل‌کار کے طور پر خدمت کر رہی ہے۔‏ ایسے تجربوں سے ہمیں اَور بڑھ چڑھ کر مُنادی کرنے کا حوصلہ ملتا ہے کیونکہ اِن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابھی بھی بہت سے ایسے لوگ ہیں جنہیں بادشاہت کا پیغام سننے کی ضرورت ہے۔‏

عزم کریں کہ آپ اپنے ہاتھ ڈھیلے نہیں ہونے دیں گے

18.‏ ہمیں پورا یقین کیوں ہے کہ مقررہ وقت تک مُنادی کا کام اُس حد تک ضرور مکمل ہو جائے گا جس حد تک یہوواہ چاہتا ہے؟‏

18 ہم اِس بات پر پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ مُنادی کا کام ٹھیک مقررہ وقت پر مکمل ہو جائے گا۔‏ یاد کریں کہ نوح کے زمانے میں کیا ہوا تھا۔‏ یہوواہ نے یہ ثابت کِیا کہ جب وہ کسی کام کو کرنے کا وقت مقرر کرتا ہے تو ٹھیک اُسی وقت پر اُسے کرتا بھی ہے۔‏ اُس نے طوفان کے آنے سے تقریباً 120 سال پہلے اِس کا وقت طے کر دیا تھا۔‏ اِس وقت کو مقرر کرنے کے کئی سال بعد یہوواہ نے نوح کو کشتی بنانے کا حکم دیا جس میں شاید 40 یا 50 سال لگے۔‏ طوفان آنے سے پہلے نوح بڑی محنت سے کام کرتے رہے۔‏ حالانکہ لوگوں نے اُن کی بات نہیں سنی لیکن وہ پھر بھی تب تک آنے والی تباہی کی مُنادی کرتے رہے جب تک یہوواہ نے اُن سے یہ نہیں کہا کہ اب جانوروں کو کشتی کے اندر لے جانے کا وقت آ گیا ہے۔‏ پھر یہوواہ نے ٹھیک اپنے وقت پر کشتی کا دروازہ ”‏باہر سے بند کر دیا۔‏“‏—‏پید 6:‏3؛‏ 7:‏1،‏ 2،‏ 16‏۔‏

19.‏ اگر ہم اپنے ہاتھ ڈھیلے نہیں ہونے دیں گے تو ہم کس بات کی اُمید رکھ پائیں گے؟‏

19 بہت جلد یہوواہ ہمیں یہ بتا دے گا کہ بادشاہت کی مُنادی کا کام ختم ہو گیا ہے۔‏ اِس کے بعد وہ شیطان کی دُنیا کو تباہ کر دے گا اور نئی دُنیا قائم کرے گا جس میں صرف وہی لوگ رہیں گے جو خدا کے وفادار ہوں گے۔‏ لیکن جب تک وہ وقت نہیں آتا،‏ آئیں،‏ نوح،‏ حبقوق اور خدا کے دیگر بندوں کی طرح اپنے ہاتھ ڈھیلے نہ ہونے دیں۔‏ اپنی پوری توجہ مُنادی کے کام پر رکھیں،‏ صبر سے کام لیں اور یہوواہ اور اُس کے وعدوں پر اپنے ایمان کو مضبوط کریں۔‏

گیت نمبر 75‏:‏ اَے خدا،‏ مَیں حاضر ہوں!‏

^ پیراگراف 5 پچھلے مضمون میں بائبل کورس کرنے والے ایسے لوگوں کے بارے میں بات کی گئی تھی جو اپنی زندگی میں تبدیلیاں لا رہے ہیں اور اُن کی حوصلہ‌افزائی کی گئی تھی کہ وہ یسوع کی دعوت کو قبول کرتے ہوئے ”‏اِنسانوں کو جمع“‏ کریں۔‏ اِس مضمون میں تین ایسے طریقوں پر بات کی جائے گی جن پر تمام مبشر عمل کر سکتے ہیں پھر چاہے وہ نئے مبشر ہوں یا تجربہ‌کار۔‏ اِن طریقوں کے ذریعے ہمارا یہ عزم مضبوط ہوگا کہ ہم تب تک مُنادی کا کام کرتے رہیں جب تک یہوواہ یہ نہیں کہہ دیتا کہ اب یہ کام مکمل ہو گیا ہے۔‏

^ پیراگراف 2 اِصطلاح کی وضاحت:‏ اِس مضمون میں اِصطلاح ‏”‏اپنا ہاتھ ڈھیلا نہ ہونے دے“‏ کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے اِس عزم پر قائم رہیں کہ ہم تب تک مُنادی کا کام کرتے رہیں گے جب تک یہوواہ یہ نہیں کہہ دیتا ہے کہ اب یہ کام مکمل ہو گیا ہے۔‏

^ پیراگراف 5 ‏’‏مالک کا دن‘‏1914ء میں شروع ہوا جب یسوع مسیح بادشاہ بنے اور یہ اُن کی ہزار سالہ حکمرانی کے آخر تک جاری رہے گا۔‏