مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 36

کیا آپ اِنسانوں کو جمع کرنے کے لیے تیار ہیں؟‏

کیا آپ اِنسانوں کو جمع کرنے کے لیے تیار ہیں؟‏

‏”‏ڈریں مت،‏ اب سے آپ مچھلیوں کی بجائے اِنسانوں کو جمع کریں گے۔‏“‏‏—‏لُو 5:‏10‏۔‏

گیت نمبر 73‏:‏ ہم کو دلیری عطا کر

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ یسوع مسیح نے چار مچھیروں کو کون سی دعوت دی اور اِس پر اُنہوں نے کیا کِیا؟‏

پطرس،‏ اندریاس،‏ یعقوب اور یوحنا کا کاروبار مچھلیاں پکڑنا تھا۔‏ ذرا تصور کریں کہ وہ اُس وقت کتنے حیران ہوئے ہوں گے جب اُنہوں نے یسوع مسیح کی اِس دعوت کو سنا:‏ ”‏میری پیروی کریں۔‏ مَیں آپ کو ایک اَور طرح کا مچھیرا بناؤں گا۔‏ آپ مچھلیوں کی بجائے اِنسانوں کو جمع کریں گے۔‏“‏ * یہ بات سُن کر اُن چاروں نے کیا کِیا؟‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ”‏وہ فوراً اپنے جال چھوڑ کر [‏یسوع]‏ کے پیچھے چل پڑے۔‏“‏ (‏متی 4:‏18-‏22‏)‏ اِس فیصلے سے اُن کی زندگی ہمیشہ کے لیے بدل گئی۔‏ اب سے اُنہوں نے ”‏مچھلیوں کی بجائے اِنسانوں کو جمع“‏ کرنا تھا۔‏ (‏لُو 5:‏10‏)‏ آج بھی یسوع مسیح اُن لوگوں کو یہی دعوت دے رہے ہیں جو سچائی سے محبت کرتے ہیں۔‏ (‏متی 28:‏19،‏ 20‏)‏ کیا آپ نے یسوع مسیح کی اِس دعوت کو قبول کر لیا ہے کہ ”‏اِنسانوں کو جمع کریں“‏؟‏

2.‏ ہمیں مبشر بننے کے فیصلے کو کیسا خیال کرنا چاہیے اور یہ فیصلہ کرنے سے پہلے ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے؟‏

2 شاید آپ کافی عرصے سے بائبل کورس کر رہے ہیں اور آپ نے اپنی زندگی میں بہت سی تبدیلیاں بھی کی ہیں۔‏ اب آپ کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آپ مبشر بنیں گے یا نہیں۔‏ اگر آپ یسوع مسیح کی دعوت کو قبول کرنے سے ہچکچا رہے ہیں تو بےحوصلہ نہ ہوں۔‏ آپ کے ہچکچانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ سمجھتے ہیں کہ مبشر بننا بڑا اہم فیصلہ ہے۔‏ سچ ہے کہ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ پطرس اور اُن کے ساتھیوں نے ”‏فوراً اپنے جال چھوڑ“‏ دیے تھے۔‏ لیکن پطرس اور اُن کے بھائی نے یہ فیصلہ بِلاسوچے سمجھے اور جلدبازی میں نہیں کِیا تھا۔‏ وہ تقریباً چھ مہینے پہلے ہی یہ جان گئے تھے کہ یسوع ہی مسیح ہیں اور اُنہوں نے اُن کو مسیح کے طور پر قبول بھی کر لیا تھا۔‏ (‏یوح 1:‏35-‏42‏)‏ شاید آپ نے بھی یہوواہ اور یسوع مسیح کے بارے میں بہت کچھ سیکھ لیا ہے اور آپ یہوواہ کے اَور قریب جانا چاہتے ہیں۔‏ لیکن مبشر بننے کا فیصلہ کرنے سے پہلے آپ کو اِس بارے میں خوب سوچ بچار کرنی چاہیے۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ پطرس،‏ اندریاس اور خدا کے دیگر بندے یہ اہم فیصلہ کیسے کر پائے؟‏

3.‏ ہمیں اپنے اندر کون سی خوبیاں پیدا کرنی چاہئیں تاکہ ہمارے دل میں یسوع کی دعوت کو قبول کرنے کی خواہش بڑھے؟‏

3 یسوع مسیح کے شاگرد شوق سے مچھلیاں پکڑتے تھے،‏ اِس کام کے بارے میں کافی علم رکھتے تھے،‏ بڑے دلیر تھے اور ضبطِ‌نفس سے کام لیتے تھے۔‏ یقیناً یہی خوبیاں مؤثر طریقے سے بادشاہت کی مُنادی کرنے میں اُن کے بہت کام آئی ہوں گی۔‏ اِس مضمون میں بتایا جائے گا کہ آپ اپنے اندر یہ خوبیاں کیسے پیدا کر سکتے ہیں تاکہ آپ اچھے طریقے سے خوش‌خبری کی مُنادی کر سکیں اور دوسروں کو تعلیم دے سکیں۔‏

شوق پیدا کریں

پطرس اور اُن کے ساتھی اِنسانوں کو جمع کرنے لگے۔‏ یہ اہم کام آج بھی جاری ہے۔‏ (‏پیراگراف نمبر 4-‏5 کو دیکھیں۔‏)‏

4.‏ پطرس مچھلیاں کیوں پکڑتے تھے؟‏

4 پطرس اپنے گھرانے کا پیٹ پالنے کے لیے مچھلیاں پکڑتے تھے۔‏ لیکن یہ صرف اُن کی روزی روٹی کا ذریعہ نہیں تھا۔‏ لگتا ہے کہ یہ اُن کا پسندیدہ کام بھی تھا۔‏ (‏یوح 21:‏3،‏ 9-‏15‏)‏ بعد میں جب وہ ”‏اِنسانوں کو جمع“‏ کرنے لگے تو اُنہیں اِس کام سے بھی بہت لگاؤ ہو گیا۔‏ یہوواہ کی مدد سے پطرس اِس کام میں بہت ماہر ہو گئے۔‏—‏اعما 2:‏14،‏ 41‏۔‏

5.‏ ‏(‏الف)‏ لُوقا 5:‏8-‏11 کے مطابق پطرس کیوں ڈر گئے تھے؟‏ (‏ب)‏ پطرس کی طرح اگر ہمارے دل میں بھی ڈر ہے تو ہم اِس پر قابو کیسے پا سکتے ہیں؟‏

5 ہمارے مُنادی کرنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم یہوواہ سے محبت کرتے ہیں۔‏ یہی محبت ہمیں اِس قابل بناتی ہے کہ ہم دوسروں کو اُس کے بارے میں بتا سکیں پھر چاہے ہم خود کو اِس لائق نہ بھی سمجھتے ہوں۔‏ جب یسوع مسیح نے پطرس کو دعوت دی کہ وہ اِنسانوں کو جمع کریں تو اُنہوں نے کہا:‏ ”‏ڈریں مت۔‏“‏ ‏(‏لُوقا 5:‏8-‏11 کو پڑھیں۔‏)‏ پطرس یہ سوچ کر نہیں ڈرے کہ اگر وہ مسیح کے شاگرد بن جائیں گے تو کیا ہوگا۔‏ اِس کی بجائے وہ اُس معجزے کو دیکھ کر ہکابکا رہ گئے تھے جو کچھ ہی دیر پہلے یسوع مسیح نے مچھلیاں پکڑنے کے حوالے سے کِیا تھا۔‏ پطرس خود کو اِس لائق ہی نہیں سمجھ رہے تھے کہ یسوع مسیح کے ساتھ کام کر سکیں۔‏ پطرس کی طرح شاید آپ کے دل میں بھی ڈر ہو۔‏ لیکن ہو سکتا ہے کہ آپ یہ سوچ کر ڈر رہے ہوں کہ ”‏پتہ نہیں یسوع مسیح کا شاگرد بننے کے بعد مجھے کیا کیا کرنا ہوگا؟‏“‏ اگر ایسا ہے تو اپنے دل میں یہوواہ خدا،‏ یسوع مسیح اور اپنے پڑوسی کے لیے محبت کو اَور بڑھائیں۔‏ یوں آپ کے اندر یہ شوق پیدا ہوگا کہ آپ یسوع کی دعوت کو قبول کر کے اِنسانوں کو جمع کرنے کا کام کریں۔‏—‏متی 22:‏37،‏ 39؛‏ یوح 14:‏15‏۔‏

6.‏ ہم اَور کن وجوہات کی بِنا پر شوق سے مُنادی کرتے ہیں؟‏

6 ہم اَور کن وجوہات کی بِنا پر شوق سے مُنادی کرتے ہیں؟‏ ہم یسوع مسیح کے اِس حکم پر عمل کرنا چاہتے ہیں:‏ ”‏جائیں،‏ ‏.‏ .‏ .‏ لوگوں کو شاگرد بنائیں۔‏“‏ (‏متی 28:‏19،‏ 20‏)‏ ہم اِس لیے بھی مُنادی کرتے ہیں کیونکہ آج لوگ ’‏بےبس ہیں‘‏ اور اُنہیں خدا کی بادشاہت کے بارے میں جاننے کی سخت ضرورت ہے۔‏ (‏متی 9:‏36‏)‏ اِس کے علاوہ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہر طرح کے لوگ سچائی کے بارے میں صحیح علم حاصل کریں اور نجات پائیں۔‏—‏1-‏تیم 2:‏4‏۔‏

7.‏ رومیوں 10:‏13-‏15 سے کیسے پتہ چلتا ہے کہ مُنادی کا کام بہت اہم ہے؟‏

7 جب ہم یہ سوچتے ہیں کہ ہمارے مُنادی کے کام سے لوگوں کی زندگی بچ سکتی ہے تو ہمارے دل میں اِس کام کو کرنے کی اَور زیادہ خواہش پیدا ہوتی ہے۔‏ مچھیرے تو اِس لیے مچھلیوں کو جمع کرتے ہیں تاکہ وہ اِنہیں بیچ سکیں یا خود کھا سکیں۔‏ لیکن ہم اِنسانوں کو اِس لیے جمع کرتے ہیں تاکہ اُن کی جان بچا سکیں۔‏‏—‏رومیوں 10:‏13-‏15 کو پڑھیں؛‏ 1-‏تیم 4:‏16‏۔‏

اپنے علم کو بڑھائیں

8-‏9.‏ ایک مچھیرے کو کیا پتہ ہونا چاہیے اور کیوں؟‏

8 یسوع مسیح کے زمانے میں ایک اِسرائیلی مچھیرے کے لیے یہ جاننا لازمی تھا کہ جہاں وہ جال ڈالے گا،‏ وہاں کس طرح کی مچھلیاں اُس کے ہاتھ آئیں گی۔‏ (‏احبا 11:‏9-‏12‏)‏ اُسے اِس بات کا بھی علم ہونا چاہیے تھا کہ مچھلی پانی میں کس جگہ ملے گی۔‏ عام طور پر مچھلیاں ایسی جگہ ہوتی ہیں جہاں پانی اُن کے مطلب کا ہوتا ہے اور خوراک بھی زیادہ ہوتی ہے۔‏ لیکن مچھلیاں پکڑنے کے لیے اِن باتوں کو جاننا ہی کافی نہیں۔‏ ایک مچھیرے کو یہ بھی پتہ ہونا چاہیے کہ مچھلیاں پکڑنے کا صحیح وقت کون سا ہوتا ہے۔‏ اِس حوالے سے ذرا ایک بھائی کی بات پر غور کریں جو بحراُلکاہل کے ایک جزیرے پر رہتا ہے۔‏ جب اُس نے ایک مشنری سے پوچھا کہ کیا وہ اُس کے ساتھ مچھلی کا شکار کرنے کے لیے چلے گا تو مشنری نے اُس سے کہا:‏ ”‏ٹھیک ہے،‏ تو پھر کل صبح نو بجے ملتے ہیں۔‏“‏ اِس پر بھائی نے کہا:‏ ”‏شاید آپ کو نہیں پتہ کہ مچھلیاں پکڑنے کا صحیح وقت وہ ہوتا ہے جب اُن کے ہاتھ لگنے کا اِمکان زیادہ ہو نہ کہ وہ وقت جب ہم چاہتے ہیں۔‏“‏

9 اِسی طرح پہلی صدی عیسوی کے مسیحی بھی ایسی جگہوں اور ایسے وقت پر مُنادی کرنے کے لیے جاتے تھے جب وہ زیادہ لوگوں سے مل سکتے تھے۔‏ مثال کے طور پر یسوع کے پیروکار ہیکل،‏ یہودیوں کی عبادت‌گاہوں،‏ گھر گھر اور بازاروں میں جا کر لوگوں کو خوش‌خبری سناتے تھے۔‏ (‏اعما 5:‏42؛‏ 17:‏17؛‏ 18:‏4‏)‏ ہمیں بھی پتہ ہونا چاہیے کہ ہماری کلیسیا کے علاقے میں لوگوں کا معمول کیا ہے۔‏ ہمیں اپنے مُنادی کرنے کے معمول کو لوگوں کے حساب سے بدلنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اُس وقت اور اُس جگہ جا کر مُنادی کریں جہاں وہ ہمیں مل سکتے ہیں۔‏—‏1-‏کُر 9:‏19-‏23‏۔‏

ماہر مچھیرے ‏.‏ .‏ .‏ 1.‏ صحیح وقت اور صحیح جگہ مچھلیاں پکڑتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 8-‏9 کو دیکھیں۔‏)‏

10.‏ یہوواہ کی تنظیم نے ہمیں کون سے اوزار دیے ہیں؟‏

10 مچھلیاں پکڑنے کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ایک مچھیرے کے پاس صحیح سامان ہو اور اُسے اِنہیں صحیح طرح سے اِستعمال کرنا بھی آتا ہو۔‏ اِسی طرح مُنادی کرنے کے لیے بھی یہ بہت ضروری ہے کہ ہمارے پاس تعلیم دینے کے صحیح اوزار ہوں اور ہمیں اِنہیں صحیح طرح سے اِستعمال کرنا بھی آتا ہو۔‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو مُنادی کرنے کے حوالے سے واضح ہدایات دیں۔‏ اُنہوں نے بتایا کہ مُنادی کرنے کے لیے شاگردوں کو اپنے ساتھ کون سی چیزیں لے جانی ہیں،‏ کہاں جانا ہے اور کیا کہنا ہے۔‏ (‏متی 10:‏5-‏7؛‏ لُو 10:‏1-‏11‏)‏ آج یہوواہ کی تنظیم نے ہمیں تعلیم دینے کے اوزار دیے ہیں جو مُنادی کے کام میں بڑے فائدہ‌مند ثابت ہوئے ہیں۔‏ * تنظیم نے ہمیں یہ بھی سکھایا ہے کہ ہم اِن اوزاروں کو کیسے اِستعمال کر سکتے ہیں۔‏ اِس تربیت کے ذریعے ہم اِعتماد سے مُنادی کر سکتے ہیں اور تعلیم دینے کے کام میں مہارت حاصل کر سکتے ہیں۔‏—‏2-‏تیم 2:‏15‏۔‏

ماہر مچھیرے ‏.‏ .‏ .‏ 2.‏ مچھلیاں پکڑنے کے سامان کو صحیح طریقے سے اِستعمال کرنا جانتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 10 کو دیکھیں۔‏)‏

دلیر بنیں!‏

11.‏ مُنادی کرنے کے لیے دلیری کی ضرورت کیوں ہے؟‏

11 مچھلیاں پکڑنا بڑا دلیری کا کام ہے کیونکہ کبھی کبھار سمندر میں اچانک طوفان آ جاتا ہے اور مچھیرے اکثر رات کے وقت شکار کرتے ہیں۔‏ مُنادی کرنے کے لیے بھی دلیری کی ضرورت ہے کیونکہ اِس کام کو کرنے اور یہوواہ کے گواہ کے طور پر اپنی پہچان کرانے کی وجہ سے ہو سکتا ہے کہ ہمارے گھر والے ہماری مخالفت کریں،‏ ہمارے دوست اور رشتےدار ہمارا مذاق اُڑائیں اور کچھ لوگ ہمارے پیغام کو قبول نہ کریں۔‏ ایسی باتیں ہمارے لیے کسی طوفان سے کم نہیں ہوتیں۔‏ لیکن ہم اِن سے حیران نہیں ہوتے۔‏ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو آگاہ کِیا تھا کہ وہ اُنہیں مُنادی کرنے کے لیے ایسے لوگوں کے بیچ بھیج رہے ہیں جو اُن کی مخالفت کریں گے۔‏—‏متی 10:‏16‏۔‏

12.‏ یشوع 1:‏7-‏9 کے مطابق کون سی بات ہمارے اندر دلیری پیدا کر سکتی ہے؟‏

12 آپ خود میں دلیری کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏ سب سے پہلے تو اِس بات کا پورا یقین رکھیں کہ یسوع مسیح آسمان سے مُنادی کے کام میں ہماری رہنمائی کر رہے ہیں۔‏ (‏یوح 16:‏33؛‏ مکا 14:‏14-‏16‏)‏ پھر یہوواہ کے اِس وعدے پر اپنے ایمان کو مضبوط کریں کہ وہ آپ کی ضرورتوں کو پورا کرے گا۔‏ (‏متی 6:‏32-‏34‏)‏ آپ کا ایمان جتنا زیادہ مضبوط ہوگا،‏ آپ میں اُتنی زیادہ دلیری پیدا ہوگی۔‏ جب پطرس اور اُن کے ساتھیوں نے یسوع مسیح کی پیروی کرنے لیے اپنی روزی روٹی کے ذریعے کو چھوڑ دیا تو اِس سے ظاہر ہوا کہ اُن کا ایمان کتنا مضبوط تھا۔‏ اِسی طرح جب آپ نے اپنے دوستوں،‏ رشتےداروں اور گھر والوں کو بتایا کہ آپ یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کر رہے ہیں اور اُن کی عبادتوں پر جاتے ہیں تو آپ نے بھی ثابت کِیا کہ آپ کا ایمان بہت مضبوط ہے۔‏ یقیناً آپ نے یہوواہ کے معیاروں کے مطابق چلنے کے لیے اپنی زندگی میں بہت بڑی تبدیلیاں کی ہیں۔‏ اور ایسا کرنے کے لیے بھی ایمان اور دلیری کی ضرورت تھی۔‏ اب جب آپ آئندہ بھی اپنے اندر دلیری پیدا کرتے ہیں تو اِس بات کا پورا یقین رکھیں کہ ’‏یہوواہ آپ کا خدا جہاں جہاں آپ جائیں گے،‏ آپ کے ساتھ رہے گا۔‏‘‏‏—‏یشوع 1:‏7-‏9 کو پڑھیں۔‏

ماہر مچھیرے ‏.‏ .‏ .‏ 3.‏ خراب موسم میں بھی دلیری سے کام کرتے رہتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 11-‏12 کو دیکھیں۔‏)‏

13.‏ دُعا اور سوچ بچار کرنے سے ہم میں دلیری کیسے پیدا ہو سکتی ہے؟‏

13 آپ اَور کس طرح سے اپنے اندر دلیری پیدا کر سکتے ہیں؟‏ دُعا کرنے سے۔‏ (‏اعما 4:‏29،‏ 31‏)‏ یہوواہ آپ کی دُعاؤں کا جواب ضرور دے گا اور آپ کو کبھی نہیں چھوڑے گا۔‏ وہ قدم قدم پر آپ کا ساتھ دے گا۔‏ دُعا کرنے کے علاوہ آپ اِس بات پر بھی غور کر سکتے ہیں کہ خدا نے ماضی میں اپنے بندوں کو کیسے بچایا تھا۔‏ یہ بھی سوچیں کہ اُس نے مشکلات کا مقابلہ کرنے میں آپ کی مدد کیسے کی تھی اور آپ کو اپنی زندگی میں تبدیلیاں لانے کے قابل کیسے بنایا تھا۔‏ اگر خدا اپنے لوگوں کو بحیرۂاحمر پار کروا سکتا ہے تو وہ یقیناً مسیح کا شاگرد بننے میں آپ کی مدد بھی کر سکتا ہے۔‏ (‏خر 14:‏13‏)‏ آپ بھی زبورنویس کی طرح یہوواہ پر پورا بھروسا رکھ سکتے ہیں جس نے کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ میری طرف ہے مَیں نہیں ڈرنے کا۔‏ اِنسان میرا کیا کر سکتا ہے؟‏“‏—‏زبور 118:‏6‏۔‏

14.‏ آپ نے بہن ماسائی اور بہن ٹومویو کے تجربے سے کیا سیکھا ہے؟‏

14 اپنے اندر دلیری پیدا کرنے کا ایک اَور طریقہ یہ ہے کہ ہم اِس بات پر غور کریں کہ یہوواہ نے اُن لوگوں کو دلیر بننا کیسے سکھایا جو بہت شرمیلے تھے۔‏ ذرا بہن ماسائی کے تجربے پر غور کریں۔‏ وہ اِتنی شرمیلی تھیں کہ اُنہیں لگتا تھا کہ وہ کبھی بھی مُنادی کا کام نہیں کر سکتیں۔‏ اُنہیں اجنبیوں سے بات کرنا پہاڑ لگتا تھا اور اُن کا خیال تھا کہ وہ کبھی اِس پہاڑ کو سر نہیں کر پائیں گی۔‏ اُنہوں نے کیا کِیا؟‏ اُنہوں نے اپنے دل میں یہوواہ خدا اور پڑوسی کے لیے اَور زیادہ محبت بڑھانے کی پوری کوشش کی اور اِس بات پر گہرائی سے سوچا کہ آج مُنادی کرنا اِتنا ضروری کیوں ہے۔‏ اُنہوں نے اِس بات کے لیے بھی دُعا کی کہ اُن کے دل میں مُنادی کرنے کی خواہش اَور بڑھے۔‏ بہن ماسائی نے اپنے ڈر پر قابو پایا،‏ یہاں تک کہ وہ پہل‌کار کے طور پر خدمت کرنے لگیں۔‏ یہوواہ خدا نئے مبشروں کی بھی دلیر بننے میں مدد کر سکتا ہے۔‏ اِس سلسلے میں بہن ٹومویو کے تجربے پر غور کریں۔‏ جب وہ گھر گھر مُنادی کرنے لگیں تو پہلے ہی گھر پر اُنہیں ایک عورت ملی جو اُن پر چلّانے لگی:‏ ”‏مجھے یہوواہ کے گواہوں سے کوئی بات نہیں کرنی“‏ اور تڑاخ سے دروازہ بند کر دیا۔‏ ٹومویو اُس عورت کے رویے پر خوف‌زدہ نہیں ہوئیں بلکہ اُنہوں نے اپنے ساتھ مُنادی کرنے والی بہن سے کہا:‏ ”‏آپ نے سنا اُس عورت نے کیا کہا؟‏ مجھے تو کچھ بولنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی۔‏ اُس نے خود ہی پہچان لیا کہ مَیں یہوواہ کی ایک گواہ ہوں۔‏ مَیں بہت خوش ہوں!‏“‏ اب بہن ٹومویو پہل‌کار کے طور پر یہوواہ کی خدمت کر رہی ہیں۔‏

اپنے اندر ضبطِ‌نفس پیدا کریں

15.‏ ضبطِ‌نفس کیا ہے اور مسیحیوں کو اِسے اپنے اندر کیوں پیدا کرنا چاہیے؟‏

15 کامیاب مچھیرے ضبطِ‌نفس سے کام لیتے ہیں۔‏ یہ ایک ایسی خوبی ہے جس کی وجہ سے ایک شخص ضروری کاموں کو کرنے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹتا۔‏ ضبطِ‌نفس کی وجہ سے پیشہ‌ور مچھیرے صبح سویرے اُٹھتے ہیں،‏ تب تک کام میں لگے رہتے ہیں جب تک یہ ختم نہیں ہو جاتا اور خراب موسم میں بھی اِسے کرتے رہتے ہیں۔‏ اگر ہم بھی ثابت‌قدم رہنا اور مُنادی کا کام انجام دینا چاہتے ہیں تو ہمیں ضبطِ‌نفس سے کام لینے کی ضرورت ہے۔‏—‏متی 10:‏22‏۔‏

16.‏ ہم اپنے اندر ضبطِ‌نفس کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏

16 ہمارے اندر ضبطِ‌نفس کی خوبی پیدائشی طور پر نہیں ہوتی۔‏ اِس کی بجائے ہمیں عام طور پر ایسے کام پسند ہوتے ہیں جو بڑی آسانی سے ہو جاتے ہیں۔‏ لیکن کچھ اہم کام ایسے ہوتے ہیں جنہیں کرنا مشکل ہو سکتا ہے اور اِنہیں کرنے کے لیے ہمیں اپنے اندر ضبطِ‌نفس پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔‏ یہوواہ اپنی پاک روح کے ذریعے یہ خوبی پیدا کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔‏—‏گل 5:‏22،‏ 23‏۔‏

17.‏ پہلا کُرنتھیوں 9:‏25-‏27 کے مطابق پولُس رسول ضبطِ‌نفس سے کام لینے کے لیے کتنی کوشش کرتے تھے؟‏

17 پولُس رسول ضبطِ‌نفس سے کام لینے کی پوری کوشش کرتے تھے۔‏ لیکن اُنہوں نے یہ بھی تسلیم کِیا کہ ایسا کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا اور اُنہیں اپنے ”‏جسم کو دبا“‏ کر رکھنا پڑتا ہے۔‏ ‏(‏1-‏کُرنتھیوں 9:‏25-‏27 کو پڑھیں۔‏)‏ اُنہوں نے دوسروں کی بھی حوصلہ‌افزائی کی کہ وہ اپنے اندر ضبطِ‌نفس پیدا کریں تاکہ”‏سب باتیں مناسب طریقے سے اور منظم انداز میں کی جائیں۔‏“‏ (‏1-‏کُر 14:‏40‏)‏ اگر ہم باقاعدگی سے دوسروں کو خوش‌خبری سنانا اور تعلیم دینا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے اندر ضبطِ‌نفس پیدا کرنا ہوگا۔‏—‏اعما 2:‏46‏۔‏

دیر نہ کریں!‏

18.‏ یہوواہ ہمیں کس صورت میں کامیاب خیال کرے گا؟‏

18 ایک مچھیرا اپنی کامیابی کا اندازہ اِس بات سے لگاتا ہے کہ اُس نے کتنی مچھلیاں پکڑی ہیں۔‏ لیکن ہم مُنادی کے کام میں اپنی کامیابی کا اندازہ اِس بات سے نہیں لگاتے کہ ہم کتنے لوگوں کو یہوواہ کی تنظیم میں لائے ہیں۔‏ (‏لُو 8:‏11-‏15‏)‏ یاد رکھیں کہ جب تک ہم دوسروں کو خوش‌خبری سناتے اور تعلیم دیتے رہیں گے،‏ ہم یہوواہ کی نظر میں کامیاب ہوں گے۔‏ کیوں؟‏ کیونکہ ہم وہ کام کر رہے ہوں گے جو یہوواہ اور اُس کا بیٹا چاہتا ہے کہ ہم کریں۔‏—‏مر 13:‏10؛‏ اعما 5:‏28،‏ 29‏۔‏

19-‏20.‏ آج لگن سے مُنادی کرنے کی خاص وجہ کیا ہے؟‏

19 بعض ملکوں میں مچھیروں کو صرف کچھ خاص مہینوں میں مچھلیاں پکڑنے کی اِجازت ہوتی ہے۔‏ لہٰذا جب اِن مہینوں کے ختم ہونے میں تھوڑا وقت رہ جاتا ہے تو مچھیرے اَور لگن سے مچھلیاں پکڑنے لگتے ہیں۔‏ یسوع کے شاگردوں کے طور پر آج ہمارے پاس بھی لگن سے مُنادی کرنے کی ایک اَور وجہ ہے۔‏ اور وہ وجہ یہ ہے کہ اِس دُنیا کا خاتمہ بڑی تیزی سے نزدیک آ رہا ہے۔‏ لہٰذا اب ہمارے پاس اِس زندگی بچانے والے کام کو کرنے کے لیے بہت کم وقت رہ گیا ہے۔‏ اِس لیے دیر نہ کریں یا یہ نہ سوچیں کہ ”‏مَیں تب ہی اِس کام میں حصہ لوں گا جب میرے حالات بالکل ٹھیک ہوں گے۔‏“‏—‏واعظ 11:‏4‏۔‏

20 لہٰذا ابھی اپنے دل میں مُنادی کرنے کا شوق پیدا کریں،‏ بائبل کے بارے میں اپنے علم کو بڑھائیں،‏ اپنے اندر دلیری اور ضبطِ‌نفس پیدا کریں۔‏ پوری دُنیا میں ہمارے 80 لاکھ سے زیادہ بہن بھائیوں کے ساتھ مل کر خوش‌خبری کی مُنادی کریں۔‏ یوں آپ اُس خوشی کا تجربہ کریں گے جو یہوواہ سے ملتی ہے۔‏ (‏نحم 8:‏10‏)‏ جتنا زیادہ ہو سکے،‏ مُنادی کے کام میں حصہ لیں اور اُس وقت تک اِسے کرتے رہیں جب تک یہوواہ نہیں کہہ دیتا کہ کام پورا ہو گیا ہے۔‏ اگلے مضمون میں ہم تین ایسے طریقوں پر بات کریں گے جن سے ہمارا یہ عزم مضبوط ہوگا کہ ہم مُنادی کرتے رہیں۔‏

گیت نمبر 66‏:‏ بادشاہت کی خوش‌خبری سنائیں

^ پیراگراف 5 یسوع مسیح نے ایسے مچھیروں کو اپنا شاگرد بننے کی دعوت دی جو بڑے خاکسار اور محنتی تھے اور وہ آج بھی ایسے لوگوں کو اپنا شاگرد بننے اور مُنادی کا کام کرنے کی دعوت دے رہے ہیں جن میں یہ خوبیاں ہیں۔‏ اِس مضمون میں بتایا جائے گا کہ بائبل کورس کرنے والے جو لوگ یسوع کی اِس دعوت کو قبول کرنے سے ہچکچا رہے ہیں،‏ وہ کیا کر سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 1 اِصطلاح کی وضاحت:‏ ‏”‏اِنسانوں کو جمع“‏ کرنے کا مطلب خوش‌خبری کی مُنادی کرنا اور دوسروں کو تعلیم دینا ہے تاکہ وہ مسیح کے شاگرد بن سکیں۔‏

^ پیراگراف 10 ‏”‏مینارِنگہبانی،‏“‏ اکتوبر 2018ء کے صفحہ 9-‏15 پر مضمون ”‏سچائی کی تعلیم دیں“‏ کو دیکھیں۔‏