مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمو‌ن نمبر 35

عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں کو بیش‌قیمت خیال کریں

عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں کو بیش‌قیمت خیال کریں

‏”‏سفید سر شو‌کت کا تاج ہے۔“‏‏—‏امثا 16:‏31‏۔‏

گیت نمبر 138‏:‏ سفید بال خو‌ب‌صو‌رت تاج ہیں

مضمو‌ن پر ایک نظر *

1-‏2.‏ ‏(‏الف)‏ امثال 16:‏31 کے مطابق ہمیں عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں کو کیسا خیال کرنا چاہیے؟ (‏ب)‏ اِس مضمو‌ن میں ہم کن سو‌الو‌ں پر غو‌ر کریں گے؟‏

امریکہ کے ایک پارک میں ایک ایسی جگہ ہے جہاں زمین میں ہیرے جڑے ہو‌ئے ہیں۔ لیکن یہ ہیرے اپنی قدرتی حالت میں ہیں او‌ر اِنہیں تراشا نہیں گیا۔ اِس لیے اِنہیں دیکھنے و‌الے بہت سے لو‌گو‌ں کو یہ احساس تک نہیں ہو‌تا کہ و‌ہ بہت ہی قیمتی پتھرو‌ں کو دیکھ رہے ہیں۔ او‌ر و‌ہ اِن کے پاس سے ایسے ہی گزر جاتے ہیں۔‏

2 ہمارے عمررسیدہ بہن بھائی بھی اِن ہیرو‌ں کی طرح ہیں۔ و‌ہ کسی بیش‌قیمت خزانے سے کم نہیں ہیں۔ خدا کے کلام میں تو عمررسیدہ لو‌گو‌ں کے سفید بالو‌ں کو تاج کہا گیا ہے۔ ‏(‏امثال 16:‏31 کو پڑھیں؛ امثا 20:‏29‏)‏ لیکن جس طرح لو‌گ اُس پارک میں لگے ہیرو‌ں کو نظرانداز کر دیتے ہیں، ہو سکتا ہے کہ اُسی طرح ہم بھی اپنے عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں کو نظرانداز کر دیں۔ جب جو‌ان بہن بھائی اِس بات کو سمجھتے ہیں کہ عمررسیدہ بہن بھائی کتنے بیش‌قیمت ہیں تو اُنہیں بہت ہی فائدہ ہو‌تا ہے۔ اِس مضمو‌ن میں ہم اِن تین سو‌الو‌ں پر غو‌ر کریں گے:‏ (‏1)‏ یہو‌و‌اہ خدا اپنے عمررسیدہ بندو‌ں کو اِتنا قیمتی خیال کیو‌ں کرتا ہے؟ (‏2)‏ یہو‌و‌اہ کی تنظیم عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں کی اِتنی قدر کیو‌ں کرتی ہے؟ او‌ر (‏3)‏ ہم عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں کی مثال سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏

یہو‌و‌اہ خدا اپنے عمررسیدہ بندو‌ں کو اِتنا قیمتی خیال کیو‌ں کرتا ہے؟‏

یہو‌و‌اہ خدا اپنے عمررسیدہ بندو‌ں کو بہت بیش‌قیمت سمجھتا ہے او‌ر اُس کے باقی بندے بھی اُنہیں ایسا ہی خیال کرتے ہیں۔ (‏پیراگراف نمبر 3 کو دیکھیں۔)‏

3.‏ زبو‌ر 92:‏12-‏15 کی رو‌شنی میں بتائیں کہ یہو‌و‌اہ خدا اپنے عمررسیدہ بندو‌ں کو اِتنا بیش‌قیمت کیو‌ں خیال کرتا ہے۔‏

3 یہو‌و‌اہ خدا اپنے عمررسیدہ بندو‌ں کو بہت ہی بیش‌قیمت خیال کرتا ہے۔ و‌ہ اُن کے دل کو دیکھتا ہے۔ و‌ہ یہ جانتا ہے کہ اُن میں کتنی عمدہ خو‌بیاں ہیں۔ و‌ہ اُس و‌قت بہت خو‌ش ہو‌تا ہے جب عمررسیدہ بہن بھائی، جو‌ان بہن بھائیو‌ں کو اُس دانش‌مندی سے فائدہ پہنچاتے ہیں جو اُنہیں اِتنے سالو‌ں سے یہو‌و‌اہ کی خدمت کر کے حاصل ہو‌ئی ہے۔ (‏ایو 12:‏12؛‏ امثا 1:‏1-‏4‏)‏ یہو‌و‌اہ خدا اپنے اِن بندو‌ں کی ثابت‌قدمی کی بڑی قدر کرتا ہے۔ (‏ملا 3:‏16‏)‏ حالانکہ خدا کے اِن بندو‌ں کو اپنی زندگی میں کئی مشکلو‌ں کا سامنا کرنا پڑا لیکن یہو‌و‌اہ پر اُن کا ایمان کبھی کمزو‌ر نہیں پڑا۔ و‌قت گزرنے کے ساتھ ساتھ مستقبل کے حو‌الے سے اُن کی اُمید پکی ہو‌تی گئی ہے۔ یہو‌و‌اہ خدا اپنے اِن بندو‌ں سے بےحد محبت کرتا ہے کیو‌نکہ ”‏و‌ہ بڑھاپے میں بھی“‏ اُس کے نام کی بڑائی کر رہے ہیں۔‏‏—‏زبو‌ر 92:‏12-‏15 کو پڑھیں۔‏

4.‏ ہمارے عمررسیدہ بہن بھائی کن باتو‌ں سے حو‌صلہ پا سکتے ہیں؟‏

4 اگر اب آپ بو‌ڑھے ہو چُکے ہیں تو اِس بات کا یقین رکھیں کہ یہو‌و‌اہ آپ کے اُن کامو‌ں کو نہیں بھو‌لا جو آپ نے ماضی میں اُس کے لیے کیے تھے۔ (‏عبر 6:‏10‏)‏ آپ نے بڑے جو‌ش سے دو‌سرو‌ں کو اُس کے بارے میں گو‌اہی دی او‌ر یو‌ں اُس کا دل خو‌ش کِیا۔ آپ ہر مشکل میں ثابت‌قدم رہے، اُن مشکلو‌ں میں بھی جن میں آپ مایو‌س ہو گئے تھے۔ آپ یہو‌و‌اہ کے معیارو‌ں پر چلتے رہے۔ آپ نے یہو‌و‌اہ کی تنظیم کی طرف سے ملنے و‌الی بھاری ذمےداریو‌ں کو پو‌ری و‌فاداری سے نبھایا او‌ر دو‌سرو‌ں کی بھی تربیت کی۔ آپ نے یہو‌و‌اہ کی تنظیم میں ہو‌نے و‌الی تبدیلیو‌ں کے مطابق خو‌د کو ڈھالنے کی پو‌ری کو‌شش کی۔ آپ نے اُن بہن بھائیو‌ں کا ساتھ دیا او‌ر اُن کا حو‌صلہ بڑھایا جو کُل‌و‌قتی طو‌ر پر یہو‌و‌اہ کی خدمت کر رہے ہیں۔ یہو‌و‌اہ خدا آپ کی و‌فاداری کی و‌جہ سے آپ سے بہت پیار کرتا ہے۔ اُس نے یہ و‌عدہ کِیا ہے کہ و‌ہ آپ کے ساتھ’‏و‌فاداری سے پیش آئے گا۔‘‏ (‏2-‏سمو 22:‏26‏، نیو اُردو بائبل و‌رشن‏)‏ اُس نے یہ و‌عدہ بھی کِیا ہے کہ و‌ہ آپ کے ’‏سر سفید ہو‌نے تک آپ کو اُٹھائے پھرے گا۔‘‏ (‏یسع 46:‏4‏)‏ یہ ہرگز نہ سو‌چیں کہ عمررسیدہ ہو جانے کی و‌جہ سے اب آپ یہو‌و‌اہ کی تنظیم میں کچھ خاص نہیں کر سکتے۔ یقین مانیں، آپ ابھی بھی بہت کچھ کر سکتے ہیں!‏

یہو‌و‌اہ کی تنظیم عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں کی اِتنی قدر کیو‌ں کرتی ہے؟‏

5.‏ عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں کو کو‌ن سی بات یاد رکھنی چاہیے؟‏

5 عمررسیدہ بہن بھائی کئی طریقو‌ں سے خدا کی تنظیم کے کام آ سکتے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ اب شاید اِن بہن بھائیو‌ں میں پہلے جتنی طاقت نہیں رہی۔ لیکن اُن کے پاس سالو‌ں کا تجربہ ہے۔ یہو‌و‌اہ خدا ابھی بھی کئی طریقو‌ں سے اپنے اِن بندو‌ں کو اِستعمال کر سکتا ہے۔ یہ بات ماضی میں او‌ر جدید زمانے میں خدا کے بندو‌ں کی مثال سے ظاہر ہو‌تی ہے۔‏

6-‏7.‏ بائبل سے کچھ ایسے عمررسیدہ لو‌گو‌ں کی مثالیں بتائیں جنہیں یہو‌و‌اہ نے اُن کی و‌فاداری کی و‌جہ سے برکت دی۔‏

6 پاک کلام میں ہمیں خدا کے ایسے بہت سے بندو‌ں کی مثالیں ملتی ہیں جو عمررسیدہ ہو‌نے کے باو‌جو‌د بڑھ چڑھ کر اُس کی خدمت کرتے رہے۔ مثال کے طو‌ر پر مو‌سیٰ اُس و‌قت تقریباً 80 سال کے تھے جب اُنہو‌ں نے خدا کے ایک نبی او‌ر نمائندے کے طو‌ر پر بنی‌اِسرائیل کی پیشو‌ائی کی۔ او‌ر جب دانی‌ایل کی عمر 90 سال سے بھی اُو‌پر تھی تو یہو‌و‌اہ تب بھی اُنہیں اپنے ایک نبی کے طو‌ر پر اِستعمال کرتا رہا۔ اِس کے علاو‌ہ جب یو‌حنا رسو‌ل نے یہو‌و‌اہ کی پاک رو‌ح کی رہنمائی میں مکاشفہ لکھا تو اُس و‌قت اُن کی عمر غالباً 90 سال سے اُو‌پر تھی۔‏

7 یہو‌و‌اہ کے بہت سے عمررسیدہ بندے اِتنے جانے مانے نہیں تھے او‌ر شاید لو‌گو‌ں نے بڑی آسانی سے اُنہیں نظرانداز کر دیا ہو‌گا۔ لیکن یہو‌و‌اہ اپنے اِن بندو‌ں کو جانتا تھا او‌ر اُس نے اُنہیں اُن کی و‌فاداری کا اجر دیا۔ مثال کے طو‌ر پر بائبل میں ایک ”‏بڑے نیک او‌ر خداپرست“‏ شخص کا ذکر کِیا گیا ہے جس کا نام شمعو‌ن تھا۔ حالانکہ بائبل میں اُن کے بارے میں زیادہ نہیں لکھا ہو‌ا مگر یہو‌و‌اہ خدا اُنہیں جانتا تھا او‌ر اُس نے اُنہیں یہ اعزاز بخشا کہ و‌ہ یسو‌ع کو اپنے جیتے جی دیکھ سکیں او‌ر اُن کے او‌ر اُن کی ماں کے بارے میں پیش‌گو‌ئی کر سکیں۔ (‏لُو 2:‏22،‏ 25-‏35‏)‏ اِس کے علاو‌ہ ذرا حناہ کی مثال پر بھی غو‌ر کریں جو کہ ایک بیو‌ہ او‌ر نبِیّہ تھیں۔ حالانکہ و‌ہ 84 سال کی تھیں لیکن ”‏و‌ہ ہر رو‌ز ہیکل میں آتی تھیں۔“‏ چو‌نکہ و‌ہ کبھی بھی ہیکل سے غیرحاضر نہیں رہتی تھیں اِس لیے اُنہیں یہو‌و‌اہ کی طرف سے یہ برکت ملی کہ ایک دن اُنہو‌ں نے یسو‌ع کو دیکھا۔ و‌اقعی شمعو‌ن او‌ر حناہ دو‌نو‌ں ہی یہو‌و‌اہ کی نظر میں بہت بیش‌قیمت تھے۔—‏لُو 2:‏36-‏38‏۔‏

بہن لو‌ئس ڈائڈر جن کی عمر 80 سال سے اُو‌پر ہے، ابھی بھی و‌فاداری سے یہو‌و‌اہ کی خدمت کر رہی ہیں۔ (‏پیراگراف نمبر 8 کو دیکھیں۔)‏

8-‏9.‏ ایک بیو‌ہ بہن خدا کی تنظیم میں اپنا کردار کیسے نبھا رہی ہے؟‏

8 آج بھی بہت سے عمررسیدہ بہن بھائی، جو‌ان بہن بھائیو‌ں کے لیے بڑی عمدہ مثال قائم کر رہے ہیں۔ ذرا بہن لو‌ئس ڈائڈر کے تجربے پر غو‌ر کریں۔ اُنہو‌ں نے 21 سال کی عمر میں کینیڈا میں ایک خصو‌صی پہل‌کار کے طو‌ر پر خدمت کرنا شرو‌ع کی۔ اِس کے بعد اُنہو‌ں نے اپنے شو‌ہر جان کے ساتھ مل کر کئی سالو‌ں تک مختلف کلیسیاؤ‌ں کا دو‌رہ کِیا کیو‌نکہ بھائی جان ایک سفری نگہبان تھے۔ بعد میں اُن دو‌نو‌ں نے 20 سال سے زیادہ عرصے تک کینیڈا بیت‌ایل میں خدمت کی۔ جب بہن لو‌ئس 58 سال کی تھیں تو اُنہیں او‌ر اُن کے شو‌ہر کو یو‌کرین میں یہو‌و‌اہ کی خدمت کرنے کی دعو‌ت ملی۔ اِس پر اُن دو‌نو‌ں نے کیا کِیا؟ کیا اُنہو‌ں نے یہ سو‌چ لیا کہ اب اُن کی و‌ہ عمر نہیں رہی کہ و‌ہ کسی اَو‌ر ملک میں جا کر خدمت کریں؟ بالکل نہیں۔ اُنہو‌ں نے اُس دعو‌ت کو خو‌شی خو‌شی قبو‌ل کر لیا۔ او‌ر بھائی جان کو و‌ہاں کی برانچ کی کمیٹی کے ایک رُکن کے طو‌ر پر مقرر کِیا گیا۔ بھائی جان کے فو‌ت ہو‌نے کے سات سال بعد بھی بہن لو‌ئس نے یہو‌و‌اہ کی خدمت کرنا جاری رکھا۔ اب اُن کی عمر 81 سال ہے او‌ر و‌ہ ابھی بھی یو‌کرین بیت‌ایل میں بڑی لگن سے یہو‌و‌اہ کی خدمت کر رہی ہیں۔ و‌ہاں کے بہن بھائی اُن سے بہت پیار کرتے ہیں۔‏

9 بہن لو‌ئس کی طرح ہماری اَو‌ر بھی بیو‌ہ بہنیں ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ اب و‌ہ دو‌سرو‌ں کی تو‌جہ کا اُتنا زیادہ مرکز نہ ہو‌ں جتنا و‌ہ اُس و‌قت ہو‌ا کرتی تھیں جب اُن کے شو‌ہر زندہ تھے۔ لیکن بیو‌ہ ہو جانے کی و‌جہ سے ہماری اِن بہنو‌ں کی قدر کم نہیں ہو‌ئی۔ یہو‌و‌اہ خدا اِن بہنو‌ں کی بڑی قدر کرتا ہے کیو‌نکہ و‌ہ کئی سالو‌ں تک اپنے شو‌ہر کا ساتھ دیتی رہیں او‌ر اب بھی و‌فاداری سے خدا کی خدمت کر رہی ہیں۔ (‏1-‏تیم 5:‏3‏)‏ یہ بہنیں جو‌ان بہن بھائیو‌ں کا بھی بہت حو‌صلہ بڑھاتی ہیں۔‏

10.‏ بھائی ٹو‌نی نے ہمارے لیے کیسی مثال قائم کی ہے؟‏

10 ہمارے و‌ہ عمررسیدہ بہن بھائی بھی یہو‌و‌اہ کی نظر میں بہت بیش‌قیمت ہیں جو ایسے اِدارو‌ں میں رہ رہے ہیں جہاں بو‌ڑھے لو‌گو‌ں کی دیکھ‌بھال کی جاتی ہے۔ اِس حو‌الے سے ذرا ٹو‌نی نامی بھائی کی مثال پر غو‌ر کریں جو اِسی طرح کے ایک اِدارے میں رہتے ہیں۔ بھائی ٹو‌نی نے اگست 1942ء میں 20 سال کی عمر میں امریکہ کی ریاست پینسلو‌انیا میں بپتسمہ لیا۔ بپتسمہ لینے کے تھو‌ڑے ہی عرصے بعد اُنہیں سیاسی معاملو‌ں میں غیرجانب‌دار رہنے کی و‌جہ سے ڈھائی سال کے لیے جیل میں ڈال دیا گیا۔ بھائی ٹو‌نی کے دو بچے تھے جنہیں اُنہو‌ں نے او‌ر اُن کی بیو‌ی ہلڈا نے بچپن سے یہو‌و‌اہ کے بارے میں تعلیم دی۔ بھائی ٹو‌نی نے تین کلیسیاؤ‌ں میں صدارتی نگہبان (‏جسے اب بزرگو‌ں کی جماعت کا منتظم کہا جاتا ہے)‏ او‌ر حلقے کے اِجتماع کے نگران کے طو‌ر پر خدمت کی۔ و‌ہ ایک جیل میں اِجلاسو‌ں کی پیشو‌ائی کرتے رہے او‌ر و‌ہاں لو‌گو‌ں کو بائبل کو‌رس کراتے رہے۔ 98 سال کی عمر میں بھی بھائی ٹو‌نی نے یہو‌و‌اہ کی خدمت کرنی نہیں چھو‌ڑی۔ و‌ہ اپنی مقامی کلیسیا کے بہن بھائیو‌ں کے ساتھ مل کر پو‌رے دل‌و‌جان سے یہو‌و‌اہ کی خدمت کر رہے ہیں۔‏

11.‏ ہم اُن عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں کے لیے قدر کیسے ظاہر کر سکتے ہیں جو ایسے اِدارو‌ں میں رہتے ہیں جہاں بو‌ڑھے لو‌گو‌ں کی دیکھ‌بھال کی جاتی ہے؟‏

11 ہم اپنے اُن عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں کے لیے قدر کیسے ظاہر کر سکتے ہیں جو ایسے اِدارو‌ں میں رہ رہے ہیں جہاں بو‌ڑھے لو‌گو‌ں کی دیکھ‌بھال کی جاتی ہے؟ جب بھی ممکن ہو، بزرگ اِن بہن بھائیو‌ں کی مدد کر سکتے ہیں تاکہ و‌ہ اِجلاسو‌ں پر جا سکیں یا اِنہیں سُن سکیں او‌ر مُنادی میں حصہ لے سکیں۔ ہم بھی اِن بہن بھائیو‌ں سے ملنے کے لیے جا سکتے ہیں یا و‌یڈیو کال کر کے اُن سے بات کر سکتے ہیں او‌ر یو‌ں یہ ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہمیں اُن سے پیار ہے۔ ہم اُن عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں کو خاص تو‌جہ دے سکتے ہیں جو شاید اپنی مقامی کلیسیا سے دُو‌ر کسی اِدارے میں رہ رہے ہیں۔ کبھی بھی اپنے اِن بہن بھائیو‌ں کو نہ بھو‌لیں۔ مگر ہو سکتا ہے کہ جب ہم اُن سے بات کریں تو اُنہیں اپنے بارے میں بتانا مشکل لگے یا و‌ہ ایسا کرنا مناسب نہ سمجھیں۔ لیکن یاد رکھیں کہ جب ہم و‌قت نکال کر اُن کے دل کی بات جاننے کی کو‌شش کریں گے او‌ر یہو‌و‌اہ کی خدمت کے حو‌الے سے اُن کے تجربو‌ں کو پو‌رے دھیان سے سنیں گے تو ہمیں بہت حو‌صلہ ملے گا۔‏

12.‏ ہمیں اپنی کلیسیا میں کس طرح کے بہن بھائی مل سکتے ہیں؟‏

12 شاید ہمیں یہ جان کر بہت حیرانی ہو کہ ہماری اپنی کلیسیا میں بھی عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں نے ایمان کی بڑی عمدہ مثال قائم کی ہے۔ اِس سلسلے میں ذرا ہیریٹ نامی بہن کے تجربے پر غو‌ر کریں جو بہت سالو‌ں سے نیو جرسی میں اپنی مقامی کلیسیا میں تھیں۔ بعد میں و‌ہ ایک فرق علاقے میں جا کر اپنی بیٹی کے ساتھ رہنے لگیں۔ اُن کی نئی کلیسیا کے بہن بھائیو‌ں نے اُنہیں اَو‌ر اچھی طرح سے جاننے کے لیے و‌قت نکالا۔ بہن ہیریٹ کے ساتھ بات‌چیت کر کے اُن بہن بھائیو‌ں کو اندازہ ہو‌ا کہ بہن ہیریٹ تو ہیرا ہیں!‏ بہن ہیریٹ نے اِن بہن بھائیو‌ں کا حو‌صلہ بڑھانے کے لیے اُنہیں اُس زمانے کے مُنادی کے و‌اقعات بتائے جب اُنہو‌ں نے سچائی سیکھی تھی۔ یہ و‌اقعات تقریباً 1925ء میں ہو‌ئے تھے۔ اُس زمانے میں و‌ہ ہمیشہ مُنادی کرتے و‌قت اپنے ساتھ اپنا ٹو‌تھ برش رکھتی تھیں کیو‌نکہ اُنہیں لگتا تھا کہ اُنہیں کسی بھی و‌قت گِرفتار کر لیا جا سکتا ہے۔ دراصل 1933ء میں اُنہیں دو بار جیل میں ایک ایک ہفتہ گزارنا پڑا۔ حالانکہ اُن کا شو‌ہر یہو‌و‌اہ کا گو‌اہ نہیں تھا لیکن اُس و‌قت اُس نے اُن کا بڑا ساتھ دیا۔ اُس نے بہن ہیریٹ کی غیرمو‌جو‌دگی میں اپنے تین بچو‌ں کا خیال رکھا۔ بہن ہیریٹ جیسے عمررسیدہ بہن بھائی و‌اقعی بہت بیش‌قیمت ہیں!‏

13.‏ ہم نے یہو‌و‌اہ کی تنظیم میں عمررسیدہ لو‌گو‌ں کے کردار کے بارے میں کیا سیکھا ہے؟‏

13 ہمارے عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں کا یہو‌و‌اہ کی تنظیم میں ایک اہم کردار ہے۔ اِن بہن بھائیو‌ں نے دیکھا ہے کہ یہو‌و‌اہ نے کتنے فرق فرق طریقو‌ں سے اپنی تنظیم کو او‌ر اُنہیں برکت دی ہے۔ اُنہو‌ں نے اپنی غلطیو‌ں سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ اِن عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں کو ”‏حکمت [‏یعنی دانش‌مندی]‏ کا چشمہ“‏ خیال کریں او‌ر اُن سے سیکھیں۔ (‏امثا 18:‏4‏)‏ اگر آپ اُنہیں جاننے کے لیے و‌قت نکالیں گے تو آپ کا ایمان مضبو‌ط ہو‌گا او‌ر آپ کو اُن سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔‏

عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں کے تجربے سے فائدہ حاصل کریں

جس طرح اِلیشع کو ایلیاہ کے ساتھ و‌قت گزارنے سے فائدہ ہو‌ا اُسی طرح ہمیں اُن بہن بھائیو‌ں کے تجربے سننے سے بہت فائدہ ہو سکتا ہے جو لمبے عرصے سے یہو‌و‌اہ کی خدمت کر رہے ہیں۔ (‏پیراگراف نمبر 14-‏15 کو دیکھیں۔)‏

14.‏ اِستثنا 32:‏7 میں جو‌ان لو‌گو‌ں کی کیا حو‌صلہ‌افزائی کی گئی ہے؟‏

14 خو‌د جا کر عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں سے بات‌چیت کریں۔ ‏(‏اِستثنا 32:‏7 کو پڑھیں۔)‏ یہ سچ ہے کہ اب عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں کی نظر کمزو‌ر ہو گئی ہے، و‌ہ آہستہ آہستہ چلتے ہیں او‌ر بہت دھیما بو‌لتے ہیں۔ لیکن و‌ہ دل سے جو‌ان ہیں او‌ر اُنہو‌ں نے یہو‌و‌اہ کی نظر میں ”‏نیک‌نامی“‏ حاصل کی ہے۔ (‏و‌اعظ 7:‏1‏)‏ ہمیشہ یاد رکھیں کہ یہو‌و‌اہ اُن کی اِتنی قدر کیو‌ں کرتا ہے۔ اُن کے لیے احترام ظاہر کرتے رہیں۔ اِلیشع کی طرح بنیں۔ جب ایلیاہ نبی اُنہیں چھو‌ڑ کر جانے و‌الے تھے تو اِلیشع نے تین بار اُن سے کہا:‏ ”‏مَیں تجھے نہیں چھو‌ڑو‌ں گا۔“‏—‏2-‏سلا 2:‏2،‏ 4،‏ 6‏۔‏

15.‏ ہم عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں سے کو‌ن سے سو‌ال پو‌چھ سکتے ہیں؟‏

15 عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں کے لیے محبت ظاہر کریں او‌ر اگر آپ کو اُن سے کچھ پو‌چھنا ہے تو بڑے پیار سے پو‌چھیں۔ (‏امثا 1:‏5؛‏ 20:‏5؛‏ 1-‏تیم 5:‏1، 2‏)‏ آپ اُن سے اِس طرح کے سو‌ال پو‌چھ سکتے ہیں:‏ ”‏جب آپ جو‌ان تھے تو آپ کو کس طرح یہ یقین ہو گیا کہ آپ کو سچائی مل گئی ہے؟ آپ نے یہو‌و‌اہ کی خدمت کرتے و‌قت کن باتو‌ں کا تجربہ کِیا جن سے آپ یہو‌و‌اہ کے اَو‌ر قریب ہو پائے؟ کس چیز نے آپ کی مدد کی تاکہ آپ خو‌شی سے یہو‌و‌اہ کی خدمت کرتے رہیں؟“‏ (‏1-‏تیم 6:‏6-‏8‏)‏ پھر جب و‌ہ آپ کو اپنی آپ‌بیتی سناتے ہیں تو اُن کی بات کو دھیان سے سنیں۔‏

16.‏ جب جو‌ان او‌ر عمررسیدہ بہن بھائی ایک دو‌سرے سے بات کرتے ہیں تو اِس سے اُنہیں کیا فائدہ ہو‌تا ہے؟‏

16 جب جو‌ان او‌ر عمررسیدہ بہن بھائی ایک دو‌سرے سے بات کرتے ہیں تو اِس سے اُن دو‌نو‌ں کو بہت فائدہ ہو‌تا ہے۔ (‏رو‌م 1:‏12‏)‏ اگر آپ عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں سے بات کریں گے تو اِس بات پر آپ کا یقین اَو‌ر مضبو‌ط ہو جائے گا کہ یہو‌و‌اہ اپنے بندو‌ں کا خیال رکھتا ہے۔ اِس سے عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں کو بھی محسو‌س ہو‌گا کہ آپ اُن سے محبت کرتے ہیں۔ اِس کے علاو‌ہ اُنہیں آپ کو یہ بتا کر بہت اچھا لگے گا کہ یہو‌و‌اہ نے اُنہیں کن کن طریقو‌ں سے برکتیں دیں۔‏

17.‏ ہم یہ کیو‌ں کہہ سکتے ہیں کہ عمررسیدہ بہن بھائی ہر گزرتے سال کے ساتھ اَو‌ر خو‌ب‌صو‌رت بنتے جاتے ہیں؟‏

17 ظاہری خو‌ب‌صو‌رتی عمر کے ساتھ ساتھ ختم ہو جاتی ہے۔ لیکن جو لو‌گ یہو‌و‌اہ کے و‌فادار رہتے ہیں، و‌ہ ہر گزرتے سال کے ساتھ اُس کی نظر میں اَو‌ر خو‌ب‌صو‌رت بنتے جاتے ہیں۔ (‏1-‏تھس 1:‏2، 3‏)‏ ہم ایسا کیو‌ں کہہ سکتے ہیں؟ کیو‌نکہ و‌قت گزرنے کے ساتھ ساتھ اُنہو‌ں نے یہو‌و‌اہ کی پاک رو‌ح کی مدد سے خو‌د کو بدلا او‌ر اپنے اندر ایسی خو‌بیاں پیدا کیں جو یہو‌و‌اہ کو پسند ہیں۔ جتنا زیادہ ہم اپنے عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں کو جاننے، اپنے دل میں اُن کی قدر بڑھانے او‌ر اُن سے سیکھنے کی کو‌شش کریں گے اُتنا ہی زیادہ ہم اُنہیں ایک بیش‌قیمت خزانہ خیال کریں گے۔‏

18.‏ اگلے مضمو‌ن میں ہم کس بارے میں بات کریں گے؟‏

18 کلیسیا صرف اُسی و‌قت مضبو‌ط سے مضبو‌ط تر نہیں ہو جاتی جب جو‌ان بہن بھائی عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں کی قدر کرتے ہیں بلکہ یہ اُس و‌قت بھی مضبو‌ط ہو جاتی ہے جب عمررسیدہ بہن بھائی جو‌ان بہن بھائیو‌ں کی قدر کرتے ہیں۔ اگلے مضمو‌ن میں ہم اِس بارے میں بات کریں گے کہ عمررسیدہ بہن بھائی اپنی کلیسیا کے جو‌ان بہن بھائیو‌ں کے لیے قدر کیسے کر سکتے ہیں۔‏

گیت نمبر 144‏:‏ اِس اُمید کو تھام لیں

^ پیراگراف 5 یہو‌و‌اہ خدا کے عمررسیدہ بندے ایک بیش‌قیمت خزانے کی طرح ہیں۔ اِس مضمو‌ن کے ذریعے ہمارے دل میں اُن کے لیے قدر بڑھے گی او‌ر ہم یہ دیکھ پائیں گے کہ ہم اُن کی دانش‌مندی او‌ر تجربے سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اِس کے علاو‌ہ اِس مضمو‌ن میں عمررسیدہ بہن بھائیو‌ں کو یہ یقین دِلایا گیا ہے کہ خدا کی تنظیم میں اُن کی ایک خاص جگہ ہے۔‏