مطالعے کا مضمون نمبر 37
”مَیں سب قوموں کو ہلا دوں گا“
”مَیں سب قوموں کو ہلا دوں گا اور اُن کی مرغوب چیزیں آئیں گی۔“—حج 2:7۔
گیت نمبر 24: یہوواہ کے پہاڑ پر آئیں!
مضمون پر ایک نظر *
1-2. حجی نبی نے کیا پیشگوئی کی؟
”کچھ ہی منٹوں میں دُکانیں اور پُرانی عمارتیں ملبے کا ڈھیر ہو گئیں۔ ہر طرف افراتفری پھیل گئی۔ . . . بہت سے لوگوں نے کہا کہ زمین دو منٹ تک ہلتی رہی۔ لیکن مجھے یہ لگ رہا تھا کہ ایسا کافی دیر تک ہوتا رہا۔“یہ بات کچھ ایسے لوگوں نے کہی جو 2015ء میں نیپال میں آنے والے زلزلے میں بچ گئے۔ اگر آپ کو ایسے دل دہلانے والے واقعے کا سامنا ہوتا تو یقیناً آپ کے لیے بھی اِسے بھولنا اِتنا آسان نہ ہوتا۔
2 لیکن آج جس طرح سے زمین کو ہلایا جا رہا ہے، وہ زلزلہ آنے پر زمین کے ہلنے سے فرق ہے۔ اِس سے صرف ایک شہر یا ملک نہیں بلکہ تمام قومیں متاثر ہو رہی ہیں اور ایسا بہت سالوں سے ہو رہا ہے۔ یہ دراصل ایک پیشگوئی تھی جو حجی نبی نے خدا کے اِلہام سے کی تھی۔ اُنہوں نے کہا: ”ربُالافواج [یہوواہ] فرماتا ہے کہ مَیں تھوڑی دیر میں پھر ایک بار آسمانوزمین اور بحروبر کو ہلا دوں گا۔“—حج 2:6۔
3. حجی نبی نے پیشگوئی میں جس طرح کے ہلائے جانے کی بات کی، وہ اصلی زلزلے سے کیسے فرق ہے؟
3 حجی نبی پیشگوئی میں کسی اصلی زلزلے کی بات نہیں کر رہے تھے جس سے صرف تباہی ہی ہوتی ہے۔ اِس کی بجائے اُنہوں نے بتایا کہ اِس سے اچھے نتیجے نکلیں گے۔ یہوواہ نے خود بھی یہ بتایا: ”مَیں سب قوموں کو ہلا دوں گا اور اُن کی مرغوب چیزیں آئیں گی اور مَیں اِس گھر کو جلال سے معمور کروں گا۔“ (حج 2:7) آئیں، دیکھیں کہ یہ پیشگوئی حجی نبی کے زمانے میں کیا اہمیت رکھتی تھی اور آج یہ ہمارے زمانے میں کیا اہمیت رکھتی ہے۔ اِس مضمون میں ہم اِن سوالوں کے جواب جانیں گے اور یہ بھی دیکھیں گے کہ ہم اُس کام میں حصہ کیسے لے سکتے ہیں جس کے ذریعے قوموں کو ہلایا جا رہا ہے۔
حجی کے زمانے کے لوگوں کے لیے ایک تسلیبخش پیغام
4. یہوواہ خدا نے حجی نبی کو اپنے بندوں کے پاس کیوں بھیجا؟
4 یہوواہ خدا نے حجی کو ایک بہت اہم کام کرنے کو دیا۔ لیکن آئیں، دیکھیں کہ اِس سے پہلے کیا ہوا تھا۔ حجی غالباً اُن لوگوں میں شامل تھے جو 537 قبلازمسیح میں بابل سے یروشلیم لوٹے تھے۔ جب وہ یروشلیم پہنچے تو جلد ہی یہودیوں نے یہوواہ کے گھر یعنی ہیکل کی بنیادیں ڈالیں۔ (عز 3:8، 10) لیکن پھر تھوڑے ہی وقت بعد اُنہیں مخالفت کا سامنا ہوا جس کی وجہ سے وہ بےحوصلہ ہو گئے اور اُنہوں نے تعمیر کا کام بند کر دیا۔ (عز 4:4؛ حج 1:1، 2) اِس لیے یہوواہ خدا نے 520 قبلازمسیح میں حجی کو یہ حکم دیا کہ وہ ہیکل کو مکمل کرنے کے لیے یہودیوں کے جوشوجذبے کو دوبارہ سے اُبھاریں۔ *—عز 6:14، 15۔
5. حجی نے جو پیغام دیا، اُسے سُن کر یہوواہ کے بندوں کو حوصلہ کیوں ملا ہوگا؟
5 یہوواہ نے حجی کو جو پیغام سنانے کو کہا، اُس سے اُس کے بندوں کا ایمان مضبوط ہوا۔ حجی نے بڑی دلیری سے بےحوصلہ یہودیوں سے کہا: ”اَے ملک کے سب لوگو حوصلہ رکھو [یہوواہ] فرماتا ہے اور کام کرو کیونکہ مَیں تمہارے ساتھ ہوں ربُالافواج [یہوواہ] فرماتا ہے۔“ (حج 2:4) اِصطلاح ”ربُالافواج“ کو سُن کر اُن یہودیوں کو یقیناً بہت حوصلہ ملا ہوگا۔ یہوواہ خدا کی فوج میں لاتعداد فرشتے ہیں۔ لہٰذا کامیابی حاصل کرنے کے لیے یہودیوں کو یہوواہ پر بھروسا کرنے کی ضرورت تھی۔
6. حجی نبی نے جو پیشگوئی کی، اُس کا کیا نتیجہ نکلا؟
6 یہوواہ خدا نے حجی سے کہا کہ وہ اُس کے بندوں کو یہ بتائیں کہ وہ تمام قوموں کو ہلا دے گا۔ اِس پیشگوئی کے ذریعے ہیکل بنانے والے یہودیوں کو یہ اُمید ملی ہوگی کہ یہوواہ خدا فارس کی سلطنت کو ہلا دے گا جو کہ اُس زمانے میں عالمی طاقت تھی۔ اور جب ایسا ہوا تو اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟ سب سے پہلے تو یہوواہ کے بندوں نے ہیکل کی تعمیر کا کام مکمل کر لیا۔ اِس کے بعد صرف یہودیوں نے ہی نہیں بلکہ اُن کے ساتھ غیریہودیوں نے بھی مل کر اِس ہیکل میں یہوواہ کی عبادت کرنی شروع کر دی۔ حجی کے اِس پیغام سے خدا کے بندوں کو واقعی بہت حوصلہ ملا!—زک 8:9۔
وہ کام جس کے ذریعے آج قوموں کو ہلایا جا رہا ہے
7. آج ہم کس اہم کام میں حصہ لے سکتے ہیں؟ وضاحت کریں۔
7 حجی نبی کی پیشگوئی ہمارے زمانے میں کیا اہمیت رکھتی ہے؟ یہوواہ آج ایک بار پھر سے قوموں کو ہلا رہا ہے اور اِس بار ہم اُس کے ساتھ مل کر یہ کام کر رہے ہیں۔ اِس سلسلے میں ذرا اِس بات پر غور کریں: 1914ء میں یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو اپنی آسمانی بادشاہت کا بادشاہ مقرر کِیا۔ (زبور 2:6) اِس بادشاہت کا قائم ہونا دُنیا کے حکمرانوں کے لیے بہت بُری خبر ثابت ہوا کیونکہ اِس سے ظاہر ہو گیا کہ ”قوموں کا مقررہ وقت پورا“ ہو گیا ہے۔ دوسرے لفظوں میں کہیں تو وہ وقت ختم ہو گیا تھا جب زمین پر خدا کی حکمرانی کی نمائندگی کرنے والا کوئی نہیں تھا۔ (لُو 21:24) اِسی وجہ سے خاص طور پر 1919ء سے خدا کے بندے اِس بات کا اِعلان کر رہے ہیں کہ صرف خدا کی بادشاہت اِنسانوں کے ہر مسئلے کو حل کر سکتی ہے۔ ”بادشاہت کی خوشخبری“نے پوری دُنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔—متی 24:14۔
8. زبور 2:1-3 کے مطابق زیادہتر قوموں نے بادشاہت کی خوشخبری کو سُن کر کیسا ردِعمل دِکھایا ہے؟
8 بادشاہت کی خوشخبری کو سُن کر لوگوں کا کیا ردِعمل رہا ہے؟ زیادہتر لوگوں نے اِسے ٹھکرا دیا ہے۔ (زبور 2:1-3 کو پڑھیں۔) قومیں بڑے غصے میں آ گئی ہیں۔ وہ یہوواہ کے مقرر کیے ہوئے حکمران کو قبول کرنے سے اِنکار کرتی ہیں۔ وہ بادشاہت کے پیغام کو ”خوشخبری“ نہیں سمجھتیں۔ دراصل کچھ ملکوں کی حکومتوں نے تو ہمارے مُنادی کرنے پر ہی پابندی لگا دی ہے۔ حالانکہ کچھ قوموں کے حکمران خدا کی خدمت کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن وہ اِختیار اور طاقت کو اپنے ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتے۔ وہ بالکل یسوع کے زمانے میں رہنے والے حکمرانوں کی طرح ہیں اور خدا کے مقرر کیے ہوئے بادشاہ کی مخالفت کرنے کے لیے اُس کے بندوں پر حملہ کرتے ہیں۔—اعما 4:25-28۔
9. قوموں کے بُرے ردِعمل کو دیکھ کر یہوواہ نے کیا کِیا ہے؟
9 قوموں کے بُرے ردِعمل کو دیکھ کر یہوواہ نے کیا کِیا ہے؟ زبور 2:10-12 میں اِس کا جواب یہ دیا گیا ہے: ”اب اَے بادشاہو! دانشمند بنو۔ اَے زمین کے عدالت کرنے والو تربیت پاؤ۔ ڈرتے ہوئے [یہوواہ] کی عبادت کرو۔ کانپتے ہوئے خوشی مناؤ۔ بیٹے کو چُومو۔ ایسا نہ ہو کہ وہ قہر میں آئے اور تُم راستہ میں ہلاک ہو جاؤ کیونکہ اُس کا غضب جلد بھڑکنے کو ہے۔ مبارک ہیں وہ سب جن کا توکل اُس پر ہے۔“ یہوواہ بڑا رحمدل ہے اور اُس نے اپنے مخالفوں کو صحیح فیصلہ کرنے کا موقع دیا ہے۔ اِن مخالفوں کے پاس ابھی وقت ہے کہ وہ اپنی سوچ کو بدل لیں اور یہوواہ کی بادشاہت کو قبول کریں۔ لیکن وقت ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے۔ ہم اِس دُنیا کے ”آخری زمانے“ میں رہ رہے ہیں۔ (2-تیم 3:1؛ یسع 61:2) لہٰذا سچائی کو جاننا اور یہوواہ کی خدمت کرنا اب جتنا ضروری ہو گیا ہے اُتنا پہلے کبھی نہیں تھا۔
قوموں کے ہلائے جانے سے نکلنے والا اچھا نتیجہ
10. حجی 2:7-9 کے مطابق قوموں کے ہلائے جانے کا کیا اچھا نتیجہ نکلا ہے؟
10 حجی نبی نے قوموں کے ہلائے جانے کی جو پیشگوئی کی، اِس پر کچھ لوگوں نے اچھا ردِعمل دِکھایا ہے۔ حجی نے بتایا کہ ہلائے جانے کے کام کی وجہ سے ”سب قوموں . . . کی مرغوب چیزیں“ یہوواہ کی عبادت کرنے کے لیے آئیں گی۔ * (حجی 2:7-9 کو پڑھیں۔) یسعیاہ اور میکاہ نبی نے بھی پیشگوئی کی تھی کہ ”آخری دنوں میں“ ایسا ہوگا۔—یسع 2:2-4؛ میک 4:1، 2۔
11. جب ایک بھائی نے پہلی بار بادشاہت کا پیغام سنا تو اُس نے کیا کِیا؟
11 ذرا غور کریں کہ قوموں کے ہلائے جانے کے کام کا کین نامی بھائی پر کیا اثر ہوا۔ وہ ابھی ہمارے مرکزی دفتر میں یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔ اُنہیں وہ وقت آج بھی اچھی طرح سے یاد ہے جب اُنہوں نے تقریباً 40 سال پہلے خدا کی بادشاہت کا پیغام سنا تھا۔ وہ کہتے ہیں: ”جب مَیں نے پہلی بار خدا کے کلام سے یہ سچائی جانی کہ ہم اِس دُنیا کے آخری زمانے میں رہ رہے ہیں تو مَیں بڑا ہی خوش ہوا۔ مَیں یہ جان گیا کہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے اور ہمیشہ کی زندگی پانے کے لیے مجھے اِس کھوکھلی دُنیا سے نکلنا ہوگا اور پوری طرح سے خدا کی طرف ہونا ہوگا۔ مَیں نے اِس سلسلے میں خدا سے دُعا کی اور فوری قدم اُٹھایا۔ مَیں نے اِس دُنیا کو چھوڑ دیا اور خدا کی بادشاہت میں پناہ حاصل کی جو اپنی جگہ سے کبھی نہیں ہل سکتی۔“
12. اِس آخری زمانے میں یہوواہ کی روحانی ہیکل میں اُس کی بڑائی کیسے ہو رہی ہے؟
12 یہ بالکل واضح ہے کہ یہوواہ اپنے بندوں کو برکت دے رہا ہے۔ اِس آخری زمانے کے دوران اُس کی عبادت کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ مثال کے طور پر 1914ء میں صرف چند ہزار لوگ ہی یہوواہ کی عبادت کر رہے تھے۔ لیکن اب اُس کے بندوں کی تعداد 80 لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے۔ اور ہر سال لاکھوں اَور لوگ اُن کے ساتھ مل کر یسوع کی موت کی یادگاری تقریب مناتے ہیں۔ اِس طرح یہوواہ کی روحانی ہیکل کے اندرونی صحن میں جو کہ یہوواہ کی عبادت کے بندوبست کی طرف اِشارہ کرتا ہے، ’سب قوموں کی مرغوب چیزیں‘ جمع ہو رہی ہیں۔ جب اِس ہیکل میں جمع لوگ اپنی زندگی میں تبدیلیاں لاتے ہیں اور نئی شخصیت کو پہنتے ہیں تو یہوواہ کے نام کی بہت بڑائی ہوتی ہے۔—13. یہوواہ کے بندوں کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے بائبل کی اَور کون سی پیشگوئیاں پوری ہو رہی ہیں؟ (سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)
13 یہوواہ کے بندوں کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے کچھ اَور پیشگوئیاں بھی پوری ہو رہی ہیں جیسے کہ یسعیاہ 60 باب میں کی گئی پیشگوئیاں۔ اِس باب کی 22 آیت میں لکھا ہے: ”سب سے چھوٹا ایک ہزار ہو جائے گا اور سب سے حقیر ایک زبردست قوم۔ مَیں [یہوواہ] عین وقت پر یہ سب کچھ جلد کروں گا۔“ چونکہ اب اَور بھی زیادہ لوگ یہوواہ کی عبادت کرنے لگے ہیں اِس لیے اِس کا بڑا اچھا نتیجہ نکل رہا ہے۔ ’قوموں کی مرغوب چیزوں‘ یعنی یہوواہ کی عبادت کرنے والوں کے پاس بہت سی مہارتیں ہیں اور اُن میں ”بادشاہت کی خوشخبری“ کی مُنادی کرنے کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہے۔ اِس طرح یسعیاہ نبی کی پیشگوئی کے مطابق یہوواہ کے بندے ’قوموں کے دودھ‘ سے بھرپور فائدہ حاصل کر رہے ہیں۔ (یسع 60:5، 16) یہوواہ کے اِن ”مرغوب“ یعنی بیشقیمت بندوں کی وجہ سے 240 ملکوں میں مُنادی کی جا رہی ہے اور 1000 سے بھی زیادہ زبانوں میں بائبل پر مبنی کتابیں اور رسالے وغیرہ تیار کیے جا رہے ہیں۔
فیصلے کی گھڑی اب ہے!
14. ہر شخص کو ابھی کون سا فیصلہ کرنا ہوگا؟
14 آخری زمانے میں قوموں کے ہلائے جانے کے کام کی وجہ سے اب لوگوں کے لیے یہ فیصلہ کرنا لازمی ہو گیا ہے کہ آیا وہ خدا کی بادشاہت کی حمایت کریں گے یا دُنیا کی حکومتوں پر آس لگائیں گے۔ یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جو ہر ایک کو کرنا ہوگا۔ حالانکہ یہوواہ کے بندے اپنے ملک کی حکومت کے بنائے قوانین پر عمل کرتے ہیں لیکن وہ سیاسی معاملوں میں کسی کی طرفداری نہیں کرتے۔ (روم 13:1-7) وہ یہ جانتے ہیں کہ صرف خدا کی بادشاہت ہی اِنسانوں کے مسئلوں کا واحد حل ہے۔ اور اِس بادشاہت کا اِس دُنیا سے کوئی تعلق نہیں۔—یوح 18:36، 37۔
15. مکاشفہ سے کیسے پتہ چلتا ہے کہ خدا کے بندوں کی وفاداری کا اِمتحان ہوگا؟
15 مکاشفہ میں بتایا گیا ہے کہ آخری زمانے میں خدا کے بندوں کی وفاداری پرکھی جائے گی۔ اِس وفاداری کے اِمتحان میں اُن کی مخالفت ہوتی رہے گی، یہاں تک کہ اُنہیں مسلسل اذیت دی جائے گی۔ اِنسانی حکومتیں ہم سے یہ توقع کریں گی کہ ہم یہوواہ کی عبادت نہ کریں اور اُن کا ساتھ دیں۔ وہ اُن لوگوں کو اذیت دیں گی جو ایسا کرنے سے اِنکار کریں گے۔ (مکا 13:12، 15) ’وہ سب کو یعنی چھوٹے اور بڑے کو، امیر اور غریب کو، آزاد اور غلام کو مجبور کریں گی کہ اپنے دائیں ہاتھ پر یا ماتھے پر نشان لگوائیں۔‘ (مکا 13:16) قدیم زمانے میں غلاموں پر ایک پکا نشان لگا دیا جاتا تھا جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ اُن کا مالک کون ہے۔ اِسی طرح ہمارے زمانے میں لوگ ہر شخص سے یہ توقع کریں گے کہ وہ اپنے ہاتھ یا ماتھے پر مجازی نشان لگوائے۔ یہ لوگ چاہیں گے کہ ہر شخص کی سوچ اور کاموں سے یہ ظاہر ہو کہ وہ سیاسی نظام کا یا تو حصہ ہے یا اُس کا حمایتی ہے۔
16. یہ کیوں ضروری ہے کہ ہم ابھی اپنے اِس عزم کو مضبوط کریں کہ ہم یہوواہ کے وفادار رہیں گے؟
16 کیا ہم اپنے ہاتھ یا ماتھے پر وہ مجازی نشان لگوائیں گے جس سے ظاہر ہوگا کہ ہم اِنسانی حکومتوں کی حمایت کرتے ہیں؟ جو لوگ یہ نشان لگوانے سے منع کر دیں گے، اُنہیں مشکلوں اور جان کے خطرے کا سامنا ہوگا۔ اِس حوالے سے مکاشفہ میں آگے بتایا گیا ہے: ”وہ کسی شخص کو کچھ خریدنے یا بیچنے کی اِجازت نہیں دیتا سوائے اُس کے جس پر نشان لگا ہو۔“ (مکا 13:17) لیکن خدا کے بندے یہ جانتے ہیں کہ مکاشفہ 14:9، 10 کے مطابق یہوواہ اُن لوگوں کے ساتھ کیا کرے گا جن پر یہ نشان لگا ہوگا۔ لہٰذا خدا کے بندے یہ نشان لگوانے کی بجائے اپنے ہاتھوں پر یہ لکھیں گے: ”مَیں [یہوواہ] کا ہوں۔“ (یسع 44:5) اب وقت ہے کہ ہم اپنے اِس عزم کو اَور مضبوط کریں کہ ہم یہوواہ کے وفادار رہیں گے۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو یہوواہ بڑی خوشی سے یہ کہے گا کہ ہم اُس کے ہیں!
آخری بار قوموں کا ہلایا جانا
17. یہوواہ کے صبر کے حوالے سے ہمیں کون سی بات یاد رکھنی چاہیے؟
17 اِس آخری زمانے میں یہوواہ بڑا صبر کر رہا ہے کیونکہ وہ یہ نہیں چاہتا کہ کوئی بھی شخص ہلاک ہو۔ (2-پطر 3:9) اُس نے ہر شخص کو توبہ کرنے اور صحیح فیصلہ کرنے کا موقع دیا ہے۔ لیکن اُس کے صبر کی ایک حد ہے۔ جو لوگ اِس موقعے کو گنوا دیں گے، اُن کی صورتحال ویسی ہی ہوگی جیسی موسیٰ کے زمانے میں فرعون کی تھی۔ یہوواہ نے فرعون سے کہا: ”مَیں نے تو ابھی ہاتھ بڑھا کر تجھے اور تیری رعیت کو وبا سے مارا ہوتا اور تُو زمین پر سے ہلاک ہو جاتا۔ پر مَیں نے تجھے فیالحقیقت اِس لئے قائم رکھا ہے کہ اپنی قوت تجھے دِکھاؤں تاکہ میرا نام ساری دُنیا میں مشہور ہو جائے۔“ (خر 9:15، 16) آخرکار تمام قومیں یہ جان جائیں گی کہ صرف یہوواہ ہی سچا خدا ہے۔ (حِز 38:23) لیکن ایسا کیسے ہوگا؟
18. (الف) حجی 2:6، 20-22 میں اَور کس طرح کے ہلائے جانے کا ذکر ہوا ہے؟ (ب) ہم کیسے جانتے ہیں کہ حجی نبی کے الفاظ مستقبل میں پورے ہونے تھے؟
18 حجی کے زمانے کے بہت صدیوں بعد پولُس رسول نے خدا کے اِلہام سے بتایا کہ حجی 2:6، 20-22 میں لکھی بات مستقبل میں بھی پوری ہونی تھی۔ (اِن آیتوں کو پڑھیں۔) پولُس نے لکھا: ”اب اُس نے وعدہ کِیا ہے کہ ”مَیں ایک بار پھر سے نہ صرف زمین کو بلکہ آسمان کو بھی ہلاؤں گا۔“ جب اُس نے ”ایک بار پھر سے“ کہا تو اُس نے ظاہر کِیا کہ جو چیزیں ہلائی جائیں گی، اُن کو ہٹا دیا جائے گا یعنی اُن چیزوں کو ہٹا دیا جائے گا جنہیں خدا نے نہیں بنایا تاکہ وہ چیزیں قائم رہیں جو ہلائی نہیں جائیں گی۔“ (عبر 12:26، 27) اِس آیت میں جس طرح کے ہلائے جانے کا ذکر ہوا ہے، وہ اُس طرح کے ہلائے جانے سے فرق ہے جس کا ذکر حجی 2:7 میں ہوا ہے۔ اِس ہلائے جانے کا مطلب یہ ہے کہ فرعون کی طرح جو لوگ اِس بات کو قبول نہیں کرتے کہ یہوواہ حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے، اُنہیں ہمیشہ کے لیے ہلاک کر دیا جائے گا۔
19. کون سی چیز نہیں ہلائی جائے گی اور ہم یہ بات کیسے جانتے ہیں؟
19 کون سی چیز نہیں ہلائی جائے گی؟ پولُس رسول نے آگے کہا: ”چونکہ ہمیں ایسی بادشاہت ملے گی جو ہلائی نہیں جا سکتی اِس لیے آئیں، وہ عظیم رحمت حاصل کرتے رہیں جس کے ذریعے ہم خوف اور احترام کے ساتھ خدا کی عبادت کر کے اُس کی خوشنودی حاصل کر سکتے ہیں۔“ (عبر 12:28) جب آخری بار ہلائے جانے سے اُٹھنے والی دھول بیٹھ جائے گی تو صرف یہوواہ کی بادشاہت ہی اپنی جگہ پر قائمودائم رہے گی۔—زبور 110:5، 6؛ دان 2:44۔
20. لوگوں کو کیا فیصلہ کرنا ہوگا اور ہم اُن کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟
20 لوگوں کو اب بالکل وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ اُنہیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا وہ اِس دُنیا کا ساتھ دیں گے اور ہلاک ہوں گے یا کیا وہ خدا کی خدمت کریں گے اور ہمیشہ کی زندگی پائیں گے۔ (عبر 12:25) مُنادی کرنے سے ہم لوگوں کی اِس اہم فیصلے کو کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ یہ عزم کریں کہ آپ زیادہ سے زیادہ لوگوں کی مدد کریں گے کہ وہ خدا کی بادشاہت کی حمایت کریں۔ آئیں، اپنے مالک یسوع کے اِن الفاظ کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ ”بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی ساری دُنیا میں کی جائے گی تاکہ سب قوموں کو گواہی ملے۔ پھر خاتمہ آئے گا۔“—متی 24:14۔
گیت نمبر 40: کون آپ کا مالک ہے؟
^ پیراگراف 5 اِس مضمون میں حجی 2:7 کی نئی وضاحت بتائی گئی ہے۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ہم اُس اہم کام میں حصہ کیسے لے سکتے ہیں جس کے ذریعے تمام قوموں کو ہلایا جا رہا ہے اور لوگ اِس کام کی وجہ سے کس کس طرح کا ردِعمل دِکھا رہے ہیں۔
^ پیراگراف 4 حجی یقیناً اپنے کام میں کامیاب ہوئے کیونکہ 515 قبلازمسیح میں ہیکل کی تعمیر مکمل ہو گئی۔
^ پیراگراف 10 یہ نئی وضاحت ہے۔ ماضی میں کبھی کبھار ہم نے یہ کہا تھا کہ سچائی کے پیاسے لوگ یہوواہ کی طرف قوموں کے ہلائے جانے کی وجہ سے نہیں آ رہے۔ اِس سلسلے میں 15 مئی 2006ء کے ”دی واچٹاور“ میں ”قارئین کے سوال“ کو دیکھیں۔
^ پیراگراف 63 تصویر کی وضاحت: حجی نبی نے خدا کے بندوں کا حوصلہ بڑھایا کہ وہ پورے جوش کے ساتھ ہیکل کی دوبارہ سے تعمیر کریں۔ جدید زمانے میں بھی خدا کے بندوں نے بڑے جوش سے دوسروں تک خدا کا پیغام پہنچایا۔