مطالعے کا مضمون نمبر 37
آپ اپنے بہن بھائیوں پر بھروسا کر سکتے ہیں!
”محبت . . . سب باتوں پر یقین کرتی ہے، سب چیزوں کی اُمید رکھتی ہے۔“—1-کُر 13:4، 7۔
گیت نمبر 124: وفادار ہوں
مضمون پر ایک نظر a
1. ہم یہ دیکھ کر حیران کیوں نہیں ہوتے کہ آجکل بہت سے لوگوں کو دوسروں پر بھروسا کرنا مشکل لگتا ہے؟
آج دُنیا میں بہت سے لوگوں کو یہ سمجھ نہیں آتا کہ وہ کس پر بھروسا کریں اور کس پر نہیں۔ اِس کی ایک وجہ یہ ہے کہ وہ کاروباری لوگوں اور سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کے ہاتھوں بار بار دھوکا کھاتے ہیں۔ صرف اِتنا ہی نہیں، بہت سے لوگوں کو تو یہ بھی لگتا ہے کہ وہ اپنے دوستوں، پڑوسیوں، یہاں تک کہ اپنے گھر والوں پر بھی بھروسا نہیں کر سکتے۔ یہ سب دیکھ کر ہمیں حیران نہیں ہونا چاہیے کیونکہ بائبل میں پہلے سے بتا دیا گیا تھا کہ ’آخری زمانے میں لوگ بےوفا، بدنامی کرنے والے اور دھوکےباز ہوں گے۔‘ دوسرے لفظوں میں کہیں تو لوگ اِس دُنیا کے خدا شیطان جیسے کام کر رہے ہیں جس پر کسی بھی طرح سے بھروسا نہیں کِیا جا سکتا۔—2-تیم 3:1-4؛ 2-کُر 4:4۔
2. (الف) ہم کن پر مکمل بھروسا کر سکتے ہیں؟ (ب) شاید کچھ لوگ کیا سوچیں؟
2 یہوواہ کے بندوں کے طور پر ہم جانتے ہیں کہ ہم اُس پر پورا بھروسا کر سکتے ہیں۔ (یرم 17:7، 8) ہمیں اِس بات کا پورا یقین ہے کہ وہ ہم سے پیار کرتا ہے اور وہ اپنے دوستوں کو کبھی ”ترک نہیں“ کرے گا یعنی اُنہیں کبھی اکیلا نہیں چھوڑے گا۔ (زبور 9:10) ہم مسیح یسوع پر بھی پورا بھروسا کر سکتے ہیں کیونکہ اُنہوں نے ہماری خاطر اپنی جان دے دی۔ (1-پطر 3:18) اور ہم نے خود اِس بات کا تجربہ کِیا ہے کہ بائبل میں پائی جانے والی ہدایتیں قابلِبھروسا ہیں۔ (2-تیم 3:16، 17) اِس لیے ہم یہوواہ، یسوع مسیح اور بائبل پر مکمل بھروسا کر سکتے ہیں۔ لیکن شاید کچھ لوگ سوچیں کہ کیا ہم کلیسیا کے بہن بھائیوں پر بھی بھروسا کر سکتے ہیں؟ اگر ہاں تو ہم اُن پر بھروسا کیوں کر سکتے ہیں؟
ہمیں اپنے بہن بھائیوں کی ضرورت ہے
3. ہمیں کون سا شاندار اعزاز ملا ہے؟ (مرقس 10:29، 30)
3 یہوواہ نے ہمیں اپنے خاندان میں شامل ہونے کے لیے چُن لیا ہے۔ ذرا سوچیں کہ یہ کتنا بڑا اعزاز ہے اور اِس سے ہمیں کتنے فائدے ہوتے ہیں! (مرقس 10:29، 30 کو پڑھیں۔) پوری دُنیا میں ہمارے بہن بھائی ہماری طرح یہوواہ سے محبت کرتے ہیں اور اُس کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بھلے ہی ہماری زبان، ثقافت اور لباس ایک دوسرے سے فرق ہو لیکن ہم اُن سے بہت محبت کرتے ہیں پھر چاہے ہم اُن سے پہلی بار ہی کیوں نہ مل رہے ہوں۔ ہمیں خاص طور پر اُن کے ساتھ مل کر اپنے پیارے آسمانی باپ کی بڑائی کرنا اور اُس کی عبادت کرنا بہت پسند ہے۔—زبور 133:1۔
4. ہمیں اپنے بہن بھائیوں کی ضرورت کیوں ہے؟
4 آج ہمیں اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ متحد رہنے کی پہلے سے بھی کہیں زیادہ ضرورت ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ کیونکہ ہمارے ہمایمان ہمارے بوجھ اُٹھانے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔ (روم 15:1؛ گل 6:2) وہ ہماری مدد کرتے ہیں تاکہ ہم دلوجان سے یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں اور اُس کے ساتھ اپنی دوستی مضبوط رکھیں۔ (1-تھس 5:11؛ عبر 10:23-25) ذرا سوچیں کہ اگر ہمیں کلیسیا کا ساتھ نہ ملا ہوتا تو ہم اپنے دُشمنوں یعنی شیطان اور اُس کی بُری دُنیا سے کیسے لڑ پاتے۔ بہت جلد شیطان اور وہ لوگ جو اُس کے قبضے میں ہیں، خدا کے بندوں پر حملہ کریں گے۔ ذرا سوچیں کہ ہم اُس وقت کتنے شکرگزار ہوں گے جب ہمارے بہن بھائی ہمارے ساتھ کھڑے ہوں گے!
5. کچھ بہن بھائیوں کو کبھی کبھار اپنے ہمایمانوں پر بھروسا کرنا مشکل کیوں لگتا ہے؟
5 کبھی کبھار کچھ بہن بھائیوں کو اپنے ہمایمانوں پر بھروسا کرنا اِس لیے مشکل لگ سکتا ہے کیونکہ شاید کسی نے اُن کا بھروسا توڑا ہے یا اپنے کسی وعدے کو پورا نہیں کِیا۔ یا شاید ہو سکتا ہے کہ کلیسیا میں کسی بہن یا بھائی نے کوئی ایسی بات کہی یا ایسا کام کِیا جس سے اُنہیں بہت تکلیف پہنچی۔ جب ایسا ہوتا ہے تو شاید ہمیں دوسروں پر بھروسا کرنا مشکل لگے۔ لیکن کیا چیز ہماری مدد کر سکتی ہے تاکہ ہم اپنے ہمایمانوں پر بھروسا کر سکیں؟
محبت بہن بھائیوں پر بھروسا کرنے میں ہماری مدد کرتی ہے
6. محبت بہن بھائیوں پر بھروسا کرنے میں ہماری مدد کیسے کرتی ہے؟ (1-کُرنتھیوں 13:4-8)
6 بھروسے کی بنیاد محبت ہوتی ہے۔ پہلا کُرنتھیوں 13 باب میں محبت کے ایسے بہت سے پہلوؤں کا ذکر کِیا گیا ہے جن کی مدد سے ہم اپنے بہن بھائیوں پر بھروسا کر سکتے ہیں یا دوبارہ سے اُن پر اپنے بھروسے کو مضبوط کر سکتے ہیں۔ (1-کُرنتھیوں 13:4-8 کو پڑھیں۔) مثال کے طور پر 4 آیت میں بتایا گیا ہے کہ ”محبت صبر کرتی ہے اور مہربان ہے۔“ یہوواہ اُس وقت بھی ہمارے ساتھ صبر سے پیش آتا ہے جب ہم اُس کے خلاف گُناہ کرتے ہیں۔ اگر یہوواہ ایسا کرتا ہے تو ہمیں بھی اُس وقت اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ صبر سے پیش آنا چاہیے جب وہ کوئی ایسی بات کہہ دیتے ہیں یا ایسا کام کر دیتے ہیں جس سے ہمارا دل دُکھتا ہے۔ پہلا کُرنتھیوں 13 باب کی 5 آیت میں بتایا گیا ہے کہ محبت ”غصے میں بھڑک نہیں اُٹھتی اور غلطیوں کا حساب نہیں رکھتی۔“ ہمیں اپنے بہن بھائیوں کی ”غلطیوں کا حساب نہیں“ رکھنا چاہیے۔ اِس کا مطلب ہے کہ ہمیں یہ بھول جانا چاہیے کہ اُنہوں نے ماضی میں ہمارے ساتھ کیا کِیا تھا۔ واعظ 7:9 میں بتایا گیا ہے کہ ہمیں ”اپنے جی میں خفا ہونے میں جلدی“ نہیں کرنی چاہیے۔ اِس لیے یہ کتنا اچھا ہوگا کہ ہم اِفسیوں 4:26 میں لکھی نصیحت پر عمل کریں جہاں لکھا ہے: ”سورج کے ڈوبنے تک اپنا غصہ دُور کر لیں“!
7. متی 7:1-5 میں دیے گئے اصول دوسروں پر بھروسا کرنے میں ہماری مدد کیسے کریں گے؟
7 ایک اَور چیز جو بہن بھائیوں پر بھروسا کرنے میں ہماری مدد کرے گی، وہ یہ ہے کہ ہم اُنہیں اُسی نظر سے دیکھیں جس نظر سے یہوواہ اُنہیں دیکھتا ہے۔ وہ اُن سے پیار کرتا ہے اور اُن کی غلطیوں کا حساب نہیں رکھتا۔ ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔ (زبور 130:3) ہمیں اپنے بہن بھائیوں کی خامیوں پر دھیان دینے کی بجائے اُن کی خوبیوں اور اُن کاموں پر دھیان دینا چاہیے جو وہ کر سکتے ہیں۔ (متی 7:1-5 کو پڑھیں۔) ہمیں اِس بات پر بھروسا رکھنا چاہیے کہ وہ دل سے اچھے کام کرنا چاہتے ہیں کیونکہ محبت ”سب باتوں پر یقین کرتی ہے۔“ (1-کُر 13:7) لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم دوسروں پر آنکھیں بند کر کے بھروسا کر لیں بلکہ وہ چاہتا ہے کہ ہم دوسروں پر اِس لیے بھروسا کریں کیونکہ اُنہوں نے اپنے کاموں سے ثابت کِیا ہے کہ وہ بھروسے کے قابل ہیں۔ b
8. ہم اپنے بہن بھائیوں پر بھروسا کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟
8 کسی پر بھروسا کرنے میں وقت لگتا ہے۔ ہم اپنے بہن بھائیوں پر بھروسا کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟ اُنہیں اچھی طرح جاننے کی کوشش کریں۔ جب آپ عبادت کے لیے جمع ہوتے ہیں تو اُن سے بات کریں اور اُن کے ساتھ مل کر مُنادی کریں۔ اُن کے ساتھ صبر سے پیش آئیں اور اُنہیں خود کو قابلِبھروسا ثابت کرنے کا موقع دیں۔ شروع شروع میں شاید آپ اُنہیں اپنے دل کی ہر بات نہ بتائیں۔ لیکن جیسے جیسے آپ اُنہیں جاننے لگتے ہیں تو شاید آپ کو اُنہیں اپنے احساسات کے بارے میں بتانا آسان لگے۔ (لُو 16:10) لیکن اگر کوئی بہن یا بھائی آپ کا بھروسا توڑ دیتا ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ فوراً اُن سے دوستی نہ توڑ دیں۔ کسی ایک بہن یا بھائی کی وجہ سے دوسرے بہن بھائیوں پر بھروسا کرنا نہ چھوڑیں۔ آئیے، اِس سلسلے میں بائبل سے خدا کے کچھ بندوں کی مثالوں پر غور کریں جنہوں نے اُس وقت بھی دوسروں پر بھروسا کرنا نہیں چھوڑا جب کچھ لوگوں کے کاموں کی وجہ سے اُنہیں مایوسی ہوئی۔
اُن سے سیکھیں جنہوں نے دوسروں پر بھروسا کرنا نہیں چھوڑا
9. (الف) حنّہ اُس وقت بھی یہوواہ کے اِنتظام پر بھروسا کیوں کرتی رہیں جب خدا کی طرف سے مقرر کیے ہوئے کچھ لوگوں نے غلطیاں کیں؟ (ب) یہوواہ کے اِنتظام پر بھروسا کرنے کے حوالے سے آپ نے حنّہ سے کیا سیکھا ہے؟ (تصویر کو دیکھیں۔)
9 ہو سکتا ہے کہ کلیسیا میں ذمےداری رکھنے والے کسی بھائی نے کوئی ایسا کام کِیا جس سے آپ کا دل دُکھا ہو۔ اگر ایسا ہے تو آپ کو حنّہ کی مثال پر غور کرنے سے بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ اُس زمانے میں کاہنِاعظم عیلی یہوواہ کی عبادت کرنے میں بنیاِسرائیل کی پیشوائی کر رہے تھے۔ لیکن اُن کا گھرانہ دوسروں کے لیے اچھی مثال قائم نہیں کر رہا تھا۔ اُن کے بیٹے بھی کاہن تھے لیکن وہ بہت ہی شرمناک کام کر رہے تھے۔ مگر عیلی نے اُن کی سختی سے درستی نہیں کی۔ یہوواہ نے فوراً عیلی کو کاہنِاعظم کے عہدے سے نہیں ہٹایا۔ لیکن حنّہ نے یہ نہیں سوچا کہ وہ تب تک خیمۂاِجتماع میں یہوواہ کی عبادت نہیں کریں گی جب تک عیلی کاہنِاعظم ہیں۔ اور جب حنّہ بہت دُکھی ہو کر یہوواہ سے دُعا کر رہی تھیں تو عیلی نے یہ سوچ لیا کہ وہ شراب کے نشے میں ہیں۔ پوری بات جانے بغیر ہی عیلی حنّہ کو بُرا بھلا کہنے لگے۔ (1-سمو 1:12-16) اِس کے باوجود حنّہ نے یہوواہ سے وعدہ کِیا کہ اگر اُن کا بیٹا ہوگا تو وہ اُسے خیمۂاِجتماع میں خدمت کرنے کے لیے دے دیں گی جہاں اُس نے عیلی کی نگرانی میں رہنا تھا۔ (1-سمو 1:11) عیلی کے بیٹے جو کام کر رہے تھے، کیا اُن کے لیے ابھی بھی اُن کی درستی کرنا ضروری تھا؟ جی بالکل اور یہوواہ نے وقت آنے پر ایسا کِیا بھی۔ (1-سمو 4:17) لیکن اِس دوران یہوواہ نے حنّہ کو اُن کی دُعا کا جواب دیا اور اُنہیں ایک بیٹا دیا جس کا نام اُنہوں نے سموئیل رکھا گیا۔—1-سمو 1:17-20۔
10. کچھ لوگوں سے دھوکا کھانے کے بعد بھی بادشاہ داؤد نے دوسروں پر بھروسا کیسے کِیا؟
10 کیا کبھی آپ کو آپ کے کسی قریبی دوست نے دھوکا دیا ہے؟ اگر ہاں تو بادشاہ داؤد کی مثال پر غور کریں۔ اُن کے ایک دوست کا نام اخیتفل تھا۔ جب ابیسلوم اپنے باپ داؤد کے تخت پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا تھا تو داؤد کے دوست اخیتفل نے اِس بغاوت میں ابیسلوم کا ساتھ دیا۔ ذرا سوچیں کہ داؤد کو اُس وقت کتنی تکلیف ہوئی ہوگی جب اُنہیں پتہ چلا ہوگا کہ اُن کا بیٹا اور اُن کا دوست اُن کے خلاف ہو گئے ہیں! اِتنے قریبی لوگوں سے دھوکا کھانے کے باوجود بھی داؤد نے دوسروں پر بھروسا کرنا نہیں چھوڑا۔ وہ اپنے دوست حوسی پر بھروسا کرتے رہے جنہوں نے بغاوت میں ابیسلوم کا ساتھ نہیں دیا۔ اور حوسی نے بھی داؤد کے بھروسے کو ٹوٹنے نہیں دیا۔ وہ اُن کے سچے دوست ثابت ہوئے، یہاں تک کہ اُنہوں نے داؤد کی جان بچانے کی خاطر اپنی جان خطرے میں ڈال دی۔—2-سمو 17:1-16۔
11. نابال کے ایک نوکر نے کیا کِیا جس سے پتہ چلا کہ وہ ابیجیل پر بھروسا کرتا تھا؟
11 ذرا نابال کے ایک نوکر کی مثال پر بھی غور کریں۔ داؤد اور اُن کے آدمیوں نے نابال کے نوکروں کی ہر طرح سے حفاظت کی تھی۔ لیکن بعد میں جب داؤد نے اپنے آدمیوں کے لیے نابال سے کھانے پینے کی کچھ چیزیں مانگیں تو نابال نے اِنکار کر دیا۔ اِس پر داؤد اِتنے غصے میں آ گئے کہ اُنہوں نے نابال کے گھرانے کے ہر مرد کو مارنے کا فیصلہ کر لیا۔ نابال کے ایک نوکر نے اِس ساری صورتحال کے بارے میں نابال کی بیوی ابیجیل کو بتایا۔ چونکہ وہ نوکر بھی نابال کے گھرانے کا حصہ تھا اِس لیے وہ جانتا تھا کہ صرف ابیجیل ہی اُس کی جان بچا سکتی ہیں۔ اپنی جان بچا کر بھاگنے کی بجائے اُس نوکر نے ابیجیل پر بھروسا کِیا کہ وہ سب کچھ ٹھیک کر دیں گی۔ وہ نوکر ابیجیل پر اِس لیے اِتنا بھروسا کر پایا کیونکہ ابیجیل اپنی سمجھداری کے لیے جانی جاتی تھیں۔ اور بعد میں جو کچھ ہوا، اُس سے ثابت ہو گیا کہ وہ نوکر بالکل صحیح وجہ سے ابیجیل پر بھروسا کرتا تھا۔ ابیجیل نے بڑی دلیری سے داؤد کو غلط قدم اُٹھانے سے روک لیا۔ (1-سمو 25:2-35) اُنہیں پورا بھروسا تھا کہ داؤد سمجھداری سے کام لیں گے۔
12. یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کی غلطیوں کے باوجود بھی اُن پر بھروسا کیسے ظاہر کِیا؟
12 یسوع مسیح اپنے شاگردوں پر بھروسا کرتے تھے حالانکہ اُن کے شاگردوں نے غلطیاں کیں۔ (یوح 15:15، 16) جب یعقوب اور یوحنا نے یسوع سے درخواست کی کہ وہ اپنی بادشاہت میں اُنہیں شاندار عہدہ دیں تو یسوع نے اِس بات پر شک نہیں کِیا کہ وہ کس نیت سے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں اور نہ ہی اُنہوں نے اُنہیں رسولوں کے عہدے سے ہٹایا۔ (مر 10:35-40) بعد میں جب یسوع کو گِرفتار کِیا گیا تو اُس رات اُن کے سارے شاگرد اُنہیں چھوڑ کر بھاگ گئے۔ (متی 26:56) لیکن اِس کے باوجود یسوع نے اُن پر بھروسا کرنا نہیں چھوڑا۔ وہ جانتے تھے کہ اُن کے شاگرد عیبدار ہیں۔ اِس لیے یسوع ”آخر تک اُن سے محبت کرتے رہے۔“ (یوح 13:1) اُنہوں نے تو زندہ ہونے کے بعد اپنے 11 رسولوں کو بہت ہی اہم ذمےداری بھی دی۔ اور وہ ذمےداری یہ تھی کہ وہ شاگرد بنانے کے کام میں پیشوائی کریں اور اُن کی بیشقیمت بھیڑوں کا خیال رکھیں۔ (متی 28:19، 20؛ یوح 21:15-17) اِن عیبدار آدمیوں پر اُن کا بھروسا بےکار نہیں گیا۔ اُن کے سارے رسول اپنی موت تک وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کرتے رہے۔ بےشک حنّہ، داؤد، نابال کے نوکر، ابیجیل اور یسوع نے عیبدار اِنسانوں پر بھروسا کرنے کے حوالے سے بہت اچھی مثال قائم کی۔
اپنے بہن بھائیوں پر پھر سے بھروسا قائم کریں
13. ہمیں کس وجہ سے دوسروں پر بھروسا کرنا مشکل لگ سکتا ہے؟
13 کیا آپ نے کبھی کسی بھائی پر بھروسا کر کے اُسے راز کی کوئی بات بتائی اور بعد میں آپ کو پتہ چلا کہ اُس نے آپ کا بھروسا توڑا ہے؟ بےشک جب ایسا ہوا تو آپ کو بہت دُکھ پہنچا ہوگا۔ ایک بار ایک بہن نے کلیسیا کے ایک بزرگ پر بھروسا کر کے اُسے اپنے کسی ذاتی معاملے کے بارے میں بتایا۔ اگلے دن اُس بزرگ کی بیوی اُس بہن کا حوصلہ بڑھانے کے لیے آئی۔ ظاہری بات ہے کہ اُس بزرگ نے اپنی بیوی کو اُس بات کے بارے میں بتا دیا تھا۔ ہم سمجھ سکتے ہیں کہ اُس بہن کا بھروسا اُس بزرگ سے اُٹھ گیا تھا۔ لیکن اُس بہن نے ایک بہت اچھا کام کِیا۔ اُس نے ایک اَور بزرگ سے مدد مانگی جس نے اُس بہن کی مدد کی تاکہ وہ پھر سے اُس بزرگ پر اور دوسرے بزرگوں پر بھی بھروسا کرنے لگے۔
14. ایک بھائی کو پھر سے دوسروں پر بھروسا کرنے میں مدد کیسے ملی؟
14 ایک بھائی کا دل کافی لمبے عرصے سے دو بزرگوں سے کھٹا ہو چُکا تھا۔ اُسے لگتا تھا کہ اُن پر بھروسا نہیں کِیا جا سکتا۔ لیکن پھر وہ اُس بات کے بارے میں سوچنے لگا جو ایک ایسے بھائی نے کہی تھی جس کی وجہ بہت عزت کرتا تھا۔ اُس بھائی نے بڑی سادہ سی بات کہی لیکن اِس کا اُس بھائی کے دل پر بہت گہرا اثر ہوا تھا۔ اُس بھائی نے کہا تھا: ”ہمارا دُشمن شیطان ہے، ہمارے بہن بھائی نہیں۔“ اُس بھائی نے اِس بات پر بہت گہرائی سے سوچا اور یہوواہ سے دُعا کرنے کے بعد آخرکار وہ اُن دونوں بزرگوں سے صلح کر پایا۔
15. دوسروں پر پھر سے بھروسا کرنے میں وقت کیوں لگ سکتا ہے؟ ایک مثال دیں۔
15 کیا کبھی آپ کے ساتھ ایسا ہوا کہ آپ سے یہوواہ کی خدمت کے حوالے سے کوئی ذمےداری لے لی گئی؟ یہ بہت ہی تکلیفدہ بات ہو سکتی ہے۔ بہن گریٹا اور اُن کی امی جرمنی میں رہتی تھیں جہاں نازیوں کی حکومت تھی۔ جب دوسری عالمی جنگ سے پہلے جرمنی میں ہمارے کام پر پابندی لگی ہوئی تھی تو وہ بڑی وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کر رہی تھیں۔ بہن گریٹا اپنے ہمایمانوں کے لیے ”مینارِنگہبانی“ کی کاپیاں ٹائپ کرتی تھیں اور اُنہیں اِس کام سے بہت خوشی ملتی تھی۔ لیکن جب بھائیوں کو پتہ چلا کہ بہن گریٹا کے ابو سچائی کے خلاف ہیں تو اُنہوں نے اُن سے یہ اعزاز لے لیا کیونکہ اِن بھائیوں کو ڈر تھا کہ بہن گریٹا کے ابو مخالفوں کو کلیسیا کے بارے میں معلومات دے دیں گے۔ لیکن بہن گریٹا کی مشکلیں یہیں ختم نہیں ہوئیں۔ جب دوسری عالمی جنگ چل رہی تھی تو اِس سارے عرصے کے دوران بھائی اُنہیں ”مینارِنگہبانی“ کی کوئی کاپی نہیں دیتے تھے اور اگر وہ دونوں اُنہیں گلی میں مل جاتی تھیں تو وہ اُن سے بات بھی نہیں کرتے تھے۔ اِس سب سے بہن گریٹا کا دل اِتنا زیادہ دُکھا کہ وہ کافی لمبے عرصے تک اُن بھائیوں کو معاف نہیں کر پائیں اور اُن پر دوبارہ بھروسا نہیں کر پائیں۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ یہ سمجھ گئیں کہ یہوواہ نے اُن بھائیوں کو معاف کر دیا ہے اور اُنہیں بھی اِن بھائیوں کو معاف کر دینا چاہیے۔
”ہمارا دُشمن شیطان ہے، ہمارے بہن بھائی نہیں۔“
16. ہمیں اپنے بہن بھائیوں پر بھروسا کرنے کے لیے سخت کوشش کیوں کرنی چاہیے؟
16 اگر آپ کے ساتھ بھی وہی کچھ ہوا جو بہن گریٹا کے ساتھ ہوا تو بہن بھائیوں پر پھر سے بھروسا قائم کرنے کی کوشش کریں۔ ایسا کرنے کے لیے شاید آپ کو کچھ وقت لگے لیکن آپ جو بھی کوششیں کریں گے، اُس کا آپ کو بہت فائدہ ہوگا۔ اِس سلسلے میں ذرا ایک مثال پر غور کریں۔ اگر کسی کھانے کی وجہ سے آپ کا پیٹ بہت سخت خراب ہو جاتا ہے تو آپ کھانے میں تھوڑی احتیاط کریں گے۔ لیکن ایک خراب کھانے کی وجہ سے آپ کھانا پینا چھوڑ نہیں دیں گے۔ اِسی طرح کسی ایک بُرے تجربے کی وجہ سے ہمیں اپنے سب بہن بھائیوں پر بھروسا کرنا نہیں چھوڑ دینا چاہیے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہم سب عیبدار ہیں۔ جب ہم پھر سے اپنے بہن بھائیوں پر بھروسا قائم کریں گے تو ہم پہلے سے بھی زیادہ خوش رہ پائیں گے اور اِس بات پر اَور زیادہ دھیان دے پائیں گے کہ ہم کلیسیا میں ایسا ماحول قائم کریں جس میں بہن بھائی ایک دوسرے پر بھروسا کر سکیں۔
17. دوسروں پر بھروسا کرنا اِتنا ضروری کیوں ہے اور اگلے مضمون میں ہم کس بارے میں بات کریں گے؟
17 شیطان کی دُنیا میں بہت ہی کم لوگ ایسے ہیں جن پر بھروسا کِیا جا سکتا ہے۔ لیکن ہم اپنے بہن بھائیوں پر بھروسا کر سکتے ہیں کیونکہ اِس بھروسے کی بنیاد محبت ہے۔ اِس بھروسے کی وجہ سے ہم نہ صرف اب خوش اور ایک دوسرے کے ساتھ متحد رہ پائیں گے بلکہ آگے چل کر ہمیں تحفظ بھی ملے گا۔ لیکن اگر کسی نے آپ کا دل دُکھایا ہے اور اب آپ کو اُس پر بھروسا کرنا مشکل لگ رہا ہے تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟ معاملے کو یہوواہ کی نظر سے دیکھنے کی کوشش کریں؛ بائبل کے اصولوں پر عمل کریں؛ اپنے دل میں اپنے بہن بھائیوں کے لیے گہری محبت پیدا کریں اور بائبل میں بتائے گئے خدا کے بندوں سے سیکھیں۔ اِس طرح ہم اپنے دل سے رنجش نکال پائیں گے اور اپنے بہن بھائیوں پر پھر سے بھروسا کرنے لگیں گے۔ پھر ہمیں ایسے بےشمار دوست ملیں گے جو ہمارے ساتھ ”بھائی سے زیادہ لپٹے“ رہیں گے۔ (امثا 18:24، اُردو جیو ورشن) لیکن صرف دوسروں پر بھروسا کرنا ہی کافی نہیں بلکہ ہمیں خود بھی ایسا شخص بننا چاہیے جس پر دوسرے بھروسا کر سکیں۔ اگلے مضمون میں ہم اِس بارے میں بات کریں گے کہ ہم خود کو ایک قابلِبھروسا شخص کیسے ثابت کر سکتے ہیں۔
گیت نمبر 99: یاہ کے لاکھوں گواہ
a ہمیں اپنے بہن بھائیوں پر بھروسا کرنا چاہیے۔ لیکن کبھی کبھار ایسا کرنا آسان نہیں ہوتا۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے اور بائبل میں بتائے گئے خدا کے بندوں کی مثالوں پر غور کرنے سے ہم اپنے ہمایمانوں پر بھروسا کر سکیں گے یا پھر اُن بہن بھائیوں پر دوبارہ سے بھروسا کر سکیں گے جنہوں نے ہمارا بھروسا توڑ دیا تھا۔
b بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ کلیسیا میں کچھ لوگ شاید بھروسے کے لائق نہ ہوں۔ (یہوداہ 4) ویسے تو ایسا بہت ہی کم ہوتا ہے۔ لیکن ہو سکتا ہے کہ کلیسیا میں کچھ بہن بھائی ”سچائی کو توڑ مروڑ کر پیش“ کرنے کی کوشش کریں۔ (اعما 20:30) ہمیں ایسے لوگوں پر نہ تو بھروسا کرنا چاہیے اور نہ ہی اُن کی بات سننی چاہیے۔