قارئین کے سوال
کن کو زمین پر زندہ کِیا جائے گا اور زندہ ہو جانے کے بعد اُن کے ساتھ کیا ہوگا؟
آئیے، دیکھیں کہ بائبل میں اِن سوالوں کے کیا جواب دیے گئے ہیں۔
اعمال 24:15 میں لکھا ہے کہ ”خدا نیکوں اور بدوں دونوں کو زندہ کرے گا۔“ نیکوں سے مُراد وہ لوگ ہیں جو اپنی موت سے پہلے یہوواہ کے حکموں پر چلتے تھے۔ اِس لیے اُن کے نام زندگی کی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں۔ (ملا 3:16) ”بدوں“ سے مُراد وہ لوگ ہیں جنہیں اپنی موت سے پہلے یہوواہ کے بارے میں زیادہ سیکھنے کا موقع نہیں ملا۔ اِس لیے اُن کے نام زندگی کی کتاب میں نہیں لکھے ہوئے۔
یوحنا 5:28، 29 میں بھی اُنہی دو گروہوں کی بات ہو رہی ہے جن کا ذکر اعمال 24:15 میں ہوا ہے۔ غور کریں کہ اِن دو گروہوں کے بارے میں یسوع مسیح نے کیا کہا تھا۔ ”اُردو ریوائزڈ ورشن“ کے مطابق یوحنا 5:28، 29 میں لکھا ہے: ”جنہوں نے نیکی کی ہے زندگی کی قیامت کے واسطے اور جنہوں نے بدی کی ہے سزا کی قیامت کے واسطے۔“ نیک لوگوں نے اپنی موت سے پہلے اچھے کام کیے۔ اُن کی ”زندگی کی قیامت“ ہوگی کیونکہ اُن کے نام زندگی کی کتاب میں ابھی بھی لکھے ہوئے ہیں۔ لیکن جنہوں نے بدی کی، اُن کی ”سزا کی قیامت“ ہوگی۔ اُن کے نام زندگی کی کتاب میں نہیں لکھے گئے تھے اور نئی دُنیا میں اُن کی عدالت کی جائے گی یعنی اُن کے کاموں کو پرکھا جائے گا۔ اُس وقت اُن کے پاس یہوواہ کے بارے میں سیکھنے اور اپنے نام زندگی کی کتاب میں لکھوانے کا موقع ہوگا۔
مکاشفہ 20:12، 13 میں بتایا گیا ہے کہ زندہ ہو جانے والے ”سب“ لوگوں کو ”کتابوں میں لکھی ہوئی باتوں“ پر عمل کرنا ہوگا۔ یہ باتیں وہ نئے قوانین ہوں گے جو خدا ہمیں نئی دُنیا میں دے گا۔ جو لوگ اِن قوانین کو نہیں مانیں گے، اُنہیں ہلاک کر دیا جائے گا۔—یسع 65:20۔
دانیایل 12:2 میں پیشگوئی کی گئی تھی کہ ”جو خاک میں سو رہے ہیں اُن میں سے بہتیرے جاگ اُٹھیں گے۔ بعض حیاتِابدی کے لئے اور بعض رسوائی اور ذلتِابدی کے لئے۔“ اِس آیت میں اُن لوگوں کی آخری عدالت کی بات ہو رہی ہے جنہیں زندہ کِیا جائے گا۔ اُنہیں یا تو ”حیاتِابدی“ یا پھر ”ذلتِابدی“ ملے گی۔ لہٰذا 1000 سال کے آخر پر کچھ لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی ملے گی اور کچھ لوگوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا جائے گا۔—مکا 20:15؛ 21:3، 4۔
اِس سلسلے میں ذرا اِس مثال پر غور کریں۔ جن دو طرح کے لوگوں کو زندہ کِیا جائے گا، اُن کی صورتحال اُن لوگوں جیسی ہوگی جو دوسرے ملک جا کر بسنا چاہتے ہیں۔ نیک لوگ اُن لوگوں کی طرح ہیں جنہیں ملک میں کام کرنے یا رہنے کا ویزا مل جاتا ہے۔ اِس طرح کے ویزے سے اُنہیں کسی حد تک شہریوں جیسی آزادی اور حقوق مل جاتے ہیں۔ لیکن بُرے لوگ اُن لوگوں کی طرح ہیں جنہیں عارضی ویزا ملتا ہے۔ ایسے لوگوں کو نئے ملک میں بسنے کے لیے ایسے کام کرنے پڑتے ہیں جن سے وہ یہ ثابت کر سکیں کہ وہ وہاں رہنے کے لائق ہیں۔ اِسی طرح بُرے لوگوں کو زندہ ہونے کے بعد یہوواہ کے حکموں کو ماننا ہوگا اور اِس طرح یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ فردوس میں رہنے کے لائق ہیں۔ چاہے ایک شخص کو نئے ملک میں جانے کے لیے شروع میں کوئی بھی ویزا ملا ہو، اُن میں سے کچھ ہی کو شہریت ملتی ہے جبکہ دوسروں کو ملک سے نکال دیا جاتا ہے۔ یہ فیصلہ اُن کے کاموں کی بِنا پر کِیا جاتا ہے۔ اِسی طرح جن لوگوں کو زندہ کِیا جائے گا، اُن کی عدالت اُن کے ایمان اور اِس بات پر کی جائے گی کہ وہ نئی دُنیا میں کس طرح کے کام کر رہے ہیں۔
یہوواہ صرف محبت کرنے والا خدا ہی نہیں ہے بلکہ وہ اِنصافپسند خدا بھی ہے۔ (اِست 32:4؛ زبور 33:5) محبت کی وجہ سے وہ نیکوں اور بدوں دونوں کو زندہ کرے گا۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ وہ اِن لوگوں سے یہ توقع بھی کرے گا کہ وہ صحیح اور غلط کے بارے میں اُس کے معیاروں پر چلیں۔ جو لوگ یہوواہ سے محبت کریں گے اور اُس کے معیاروں کے مطابق چلیں گے، صرف اُنہیں ہی نئی دُنیا میں ہمیشہ تک رہنے کی اِجازت ملے گی۔