آپبیتی
مجھے یہوواہ کے بارے میں سیکھنے اور اُس کے بارے میں تعلیم دینے کا بہت مزہ آیا
مَیں امریکہ کی ریاست پینسلوانیا کے شہر ایسٹن میں پلا بڑھا۔ میرا پورا دھیان بس یونیورسٹی جانے پر تھا تاکہ مَیں خوب نام کما سکوں۔ مجھے پڑھنے لکھنے کا بہت شوق تھا۔ اور مَیں سائنس اور ریاضی میں بہت تیز تھا۔ 1956ء میں مَیں نے سب سیاہفام طالبِعلموں سے زیادہ نمبر حاصل کیے جس کی وجہ سے شہریوں کے حقوق کی ایک تنظیم نے مجھے 25 امریکی ڈالر [تقریباً 4500 روپے] دیے۔ لیکن آگے چل کر میرے منصوبے بدل گئے۔ آئیے، مَیں آپ کو بتاتا ہوں کہ ایسا کیوں ہوا۔
مَیں نے یہوواہ کے بارے میں کیسے سیکھا؟
1940ء کے لگ بھگ میرے امی ابو نے یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کرنا شروع کر دیا۔ حالانکہ بعد میں اُنہوں نے بائبل کورس کرنا چھوڑ دیا لیکن امی کو گواہوں کی طرف سے ”مینارِنگہبانی“ اور ”جاگو!“ رسالے ملتے رہے۔ 1950ء میں شہر نیو یارک میں یہوواہ کے گواہوں کا ایک بینالاقوامی اِجتماع ہوا اور میرے امی ابو بھی وہاں گئے۔
اِس کے کچھ ہی وقت بعد بھائی لارنس جیفریس بائبل سے بات کرنے کے لیے ہمارے گھر آنے لگے۔ اُنہوں نے مجھے بائبل کی تعلیم دینے کی بڑی کوشش کی۔ شروع شروع میں مجھے لگتا تھا کہ یہوواہ کے گواہوں کو سیاسی معاملوں میں حصہ لینا چاہیے اور فوج میں بھرتی ہونا چاہیے۔ مَیں نے بھائی لارنس سے کہا کہ اگر امریکہ میں ہر کوئی جنگ میں جانے سے منع کر دے گا تو دُشمن آ کر ہمارے ملک پر قبضہ کر لیں گے۔ بھائی لارنس نے بڑے پیار اور صبر سے مجھے یہ دلیل دی: ”اگر امریکہ میں سب لوگ یہوواہ کی عبادت کرنے لگیں اور دُشمن آ کر اُن پر حملہ کر دیں تو آپ کے خیال میں یہوواہ کیا کرے گا؟“ اُن کی اِس دلیل سے اور دوسری باتوں سے مَیں یہ دیکھ پایا کہ میرا اِعتراض بالکل بےبنیاد تھا۔ اِس طرح میرے دل میں پاک کلام کی سچائیاں سیکھنے کی خواہش بڑھی۔
مَیں کئی کئی گھنٹے وہ پُرانے ”مینارِنگہبانی“ اور ”جاگو!“ پڑھتا رہتا تھا جو میری امی نے رکھے ہوئے تھے۔ وقت کے ساتھ ساتھ مجھے محسوس ہونے لگا کہ مَیں واقعی سچائی سیکھ رہا ہوں۔ اِس لیے مَیں بھائی لارنس سے بائبل کورس کرنے کے لیے تیار ہو گیا۔ مَیں باقاعدگی سے اِجلاسوں پر بھی جانے لگا۔ مَیں جو سیکھ رہا تھا، وہ مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا۔ اِس لیے مَیں مبشر بن گیا۔ جب مَیں نے دیکھا کہ ”[یہوواہ] کا روزِعظیم قریب ہے“ تو میرے منصوبے بدل گئے۔ (صفن 1:14) اب مَیں بالکل بھی یونیورسٹی نہیں جانا چاہتا تھا بلکہ مَیں پاک کلام کی تعلیم حاصل کرنے میں دوسروں کی مدد کرنا چاہتا تھا۔
13 جون 1956ء کو مَیں نے سکول کی پڑھائی ختم کی اور اِس کے تین دن بعد حلقے کے ایک اِجتماع پر بپتسمہ لے لیا۔ اُس وقت تو مجھے پتہ بھی نہیں تھا کہ
اگر مَیں یہوواہ کے بارے میں سیکھنے اور دوسروں کو اُس کے بارے میں سکھانے کے لیے اپنی زندگی وقف کروں گا تو مجھے آگے چل کر کتنی برکتیں ملیں گی۔پہلکار بن کر یہوواہ کے بارے میں سیکھنا اور دوسروں کو سکھانا
بپتسمہ لینے کے چھ مہینے بعد مَیں پہلکار بن گیا۔ دسمبر 1956ء کی ”ہماری بادشاہتی خدمتگزاری“ میں ایک مضمون تھا جس میں اِس بارے میں بات کی گئی تھی کہ کیا ہم کسی ایسے علاقے میں جا کر یہوواہ کی خدمت کر سکتے ہیں جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے۔ مَیں ایسا کر سکتا تھا۔ مَیں دل سے ایک ایسے علاقے میں جا کر دوسروں کو بائبل کی تعلیم دینا چاہتا تھا جہاں زیادہ مبشر نہیں تھے۔—متی 24:14۔
مَیں ریاست جنوبی کیرولائنا کے علاقے ایجفیلڈ میں شفٹ ہو گیا۔ وہاں کی کلیسیا میں صرف چار مبشر تھے اور میرے جانے کے بعد وہاں پانچ مبشر ہو گئے۔ ہم اپنے اِجلاس ایک بھائی کے گھر کے ایک کمرے میں کرتے تھے۔ مَیں ہر مہینے 100 گھنٹے مُنادی کرتا تھا۔ اِس کلیسیا میں جانے کے بعد مَیں بہت مصروف ہو گیا کیونکہ مَیں مُنادی کے لیے اِجلاس میں پیشوائی کرتا تھا اور کلیسیا کے اِجلاسوں میں حصے بھی پیش کرتا تھا۔ جتنا زیادہ مَیں کلیسیا کے کاموں میں مصروف رہا اُتنا ہی زیادہ مَیں یہوواہ کے بارے میں سیکھتا گیا۔
مَیں ایک بیوہ عورت کو بائبل کورس کراتا تھا جس کی شہر جانسٹن میں ایک جنازہگاہ تھی۔ یہ شہر میرے گھر سے کچھ ہی میل دُور تھا۔ اُس نے مجھے پارٹ ٹائم نوکری دی اور اپنی ایک چھوٹی سی عمارت کو عبادتگاہ کے طور پر اِستعمال کرنے کی اِجازت بھی دے دی۔
بھائی لارنس کا ایک بیٹا تھا جس کا نام جَولی تھا۔ جَولی نیو یارک کے شہر بروکلن سے آ گئے اور میرے ساتھ مل کر پہلکار کے طور پر خدمت کرنے لگے۔ ایک بھائی نے ہمیں رہائش کے لیے کرائے پر ایک چھوٹی سی جگہ دے دی۔
امریکہ کے جنوبی علاقوں میں تنخواہیں بہت کم تھیں۔ ہم دن میں دو یا تین ڈالر ہی کما پاتے تھے۔ ایک بار تو میرے پاس بس تھوڑے سے پیسے رہ گئے تھے جن سے مَیں نے کھانا خرید لیا۔ جب مَیں دُکان سے باہر نکل رہا تھا تو ایک آدمی میرے پاس آیا اور مجھ سے پوچھا: ”کیا آپ کو نوکری چاہیے؟ مَیں آپ کو ایک گھنٹے کا ایک ڈالر [تقریباً 180 روپے] دوں گا۔“ مَیں ہفتے میں تین دن اُس کے لیے تعمیراتی جگہ پر صفائی کا کام کرتا تھا۔ صاف ظاہر تھا کہ یہوواہ میری مدد کر رہا تھا تاکہ مَیں ایجفیلڈ میں ہی رہوں۔ پھر 1958ء میں مَیں شہر نیو یارک میں ہمارے بینالاقوامی اِجتماع پر گیا۔
اِجتماع کے دوسرے دن میری ملاقات ایک پہلکار سے ہوئی جس کا نام رُوبی ویڈلنگٹن تھا۔ رُوبی ریاست ٹینیسی کے شہر گیلیٹن میں پہلکار تھیں۔ ہم دونوں ہی مشنری بننا چاہتے تھے۔ اِس لیے ہم اِجتماع پر اُس اِجلاس میں گئے جو اُن بہن بھائیوں کے لیے تھا جو گلئیڈ سکول سے تربیت حاصل کرنا چاہتے تھے۔ بعد میں ہم خطوں کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہے۔ پھر مجھے شہر گیلیٹن کی کلیسیا میں عوامی تقریر کرنے کی دعوت ملی۔ اُس وقت مَیں نے رُوبی سے پوچھا کہ کیا وہ مجھ سے شادی کریں گی۔ مَیں اُن کی کلیسیا میں شفٹ ہو گیا اور 1959ء میں ہم نے شادی کر لی۔
کلیسیا میں یہوواہ کے بارے میں سیکھنا اور دوسروں کو سکھانا
جب مَیں 23 سال کا تھا تو مجھے گیلیٹن میں کلیسیا کا نگہبان (جسے اب بزرگوں کی جماعت کا منتظم کہا جاتا ہے) مقرر کِیا گیا۔ بھائی چارلس تھامسن حال ہی میں حلقے کے نگہبان بنے تھے اور اپنا پہلا دورہ اُنہوں نے ہماری کلیسیا میں
ہی کِیا۔ حالانکہ اُن کے پاس بہت تجربہ تھا لیکن اُنہوں نے مجھ سے پوچھا کہ وہ بہن بھائیوں کی کس طرح سے مدد کر سکتے ہیں اور اُن سے پہلے حلقے کے نگہبانوں نے کس کس طرح سے کلیسیاؤں کا خیال رکھا تھا۔ مَیں نے اُن سے سیکھا کہ سوال پوچھنا اچھی بات ہوتی ہے اور کسی بھی معاملے کو حل کرنے سے پہلے سب حقائق جان لینا ضروری ہوتا ہے۔مئی 1964ء مَیں مجھے ایک مہینے کے لیے بادشاہتی خدمتی سکول میں جانے کی دعوت ملی جو ریاست نیو یارک کے شہر جنوبی لانسنگ میں ہوا۔ اِس سکول کی وجہ سے میرے دل میں یہوواہ خدا کے بارے میں اَور زیادہ سیکھنے اور اُس کے اَور زیادہ قریب ہو جانے کی خواہش بڑھ گئی۔
حلقے کے نگہبان اور صوبائی نگہبان کے طور پر کام کرتے وقت یہوواہ کے بارے میں سیکھنا اور دوسروں کو سکھانا
جنوری 1965ء میں برانچ نے مجھے حلقے کے نگہبان کے طور پر مقرر کِیا اور مَیں اور رُوبی کلیسیاؤں کا دورہ کرنے لگے۔ ہمارا پہلا حلقہ ریاست ٹینیسی کے شہر ناکسویل سے لے کر ریاست ورجینیا کے شہر رِچمنڈ تک پھیلا تھا۔ اِن میں شمالی کیرولائنا، کینٹکی اور مغربی ورجینیا کی کلیسیائیں شامل تھیں۔ اُس وقت جنوبی امریکہ میں سیاہفام اور سفیدفام لوگوں کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی تھی۔ اِس لیے مَیں صرف اُن کلیسیاؤں کا ہی دورہ کر سکتا تھا جہاں سیاہفام بہن بھائی تھے۔ بہن بھائی بہت غریب تھے لیکن ہم نے سیکھا تھا کہ ہم ضرورتمند بہن بھائیوں کے ساتھ اپنی چیزیں بانٹیں۔ بہت سال پہلے ایک حلقے کے نگہبان نے مجھے بڑی اہم بات بتائی جو آگے چل کر میرے بہت کام آئی۔ اُس نے کہا تھا: ”کسی بھی کلیسیا کا دورہ کرتے وقت کبھی بھی اِس طرح سے نہ رہیں کہ بہن بھائیوں کو لگے کہ آپ اُن کے باس ہیں۔ آپ صرف تبھی اُن کی مدد کر سکتے ہیں اگر اُنہیں یہ لگے گا کہ آپ اُن کے بھائی ہیں۔“
جب ہم ایک چھوٹی کلیسیا کا دورہ کر رہے تھے تو اِس دوران رُوبی نے ایک 17 سال کی شادیشُدہ عورت کو بائبل کورس کرانا شروع کِیا جس کی ایک سال کی بیٹی بھی تھی۔ اُس کلیسیا کے بہن بھائیوں کے لیے اُس عورت کو بائبل کورس کرانا مشکل تھا۔ اِس لیے رُوبی خطوں کے ذریعے اُس کو بائبل کورس کراتی رہیں۔ ہمارے اگلے دورے کے بعد سے وہ عورت ہر اِجلاس پر آنے لگی۔ پھر جب اُس کلیسیا میں دو خصوصی پہلکار شفٹ ہو گئیں تو وہ اُس عورت کو بائبل کورس کرانے لگیں۔ جلد ہی اُس عورت نے بپتسمہ لے لیا۔ اِس کے تقریباً 30 سال بعد 1995ء میں پیٹرسن بیتایل میں ایک جوان لڑکی رُوبی کے پاس آئی اور اُنہیں بتایا کہ وہ اُس عورت کی بیٹی ہے جسے رُوبی بائبل کورس کراتی تھیں۔ وہ لڑکی اور اُس کا شوہر گلئیڈ سکول کی 100ویں کلاس میں طالبِعلم تھے۔
ہمارے دوسرے حلقے میں وسطی فلوریڈا آتا تھا۔ اُس وقت ہمیں ایک گاڑی کی ضرورت پڑی جو ہمیں بہت اچھے داموں میں مل گئی۔ لیکن گاڑی خریدنے کے ایک ہفتے بعد اُس کا انجن خراب ہو گیا۔ ہمارے پاس اِسے ٹھیک کروانے کے لیے پیسے نہیں بچے تھے۔ مَیں نے ایک بھائی کو بُلایا جو اِس حوالے سے ہماری مدد کر سکتا تھا۔ بھائی نے اپنے ایک مکینک کو ہماری گاڑی ٹھیک کرنے کے لیے بھیجا۔ بعد میں اُس بھائی نے مجھ سے کہا: ”آپ کو مجھے پیسے دینے کی ضرورت نہیں ہے۔“ اُس بھائی نے تو ہمیں کچھ پیسے تحفے کے طور پر دیے! اِس سے ہمیں محسوس ہوا کہ یہوواہ اپنے بندوں کی ضرورتوں کا کتنا خیال رکھتا ہے اور ہمارے دل میں بھی کُھلے دل سے دوسروں کی مدد کرنے کی خواہش پیدا ہوئی۔
جب بھی ہم کسی کلیسیا کا دورہ کرتے تھے تو ہم بہن بھائیوں کے گھروں میں ٹھہرتے تھے۔ اِس طرح ہماری بہت سے بہن بھائیوں کے ساتھ پکی دوستی ہو گئی۔ ایک بار ایک دورے کے دوران ہم کسی کے گھر ٹھہرے۔ مَیں کلیسیا کی رپورٹ ٹائپ کر رہا تھا اور پھر جب مَیں نے آدھی رپورٹ تیار کر لی تو مَیں اِسے ٹائپ رائٹر میں ہی چھوڑ کر چلا گیا۔ شام کو جب مَیں گھر لوٹا تو مجھے پتہ چلا کہ اُس میاں بیوی کے تین سال کے بیٹے نے میری رپورٹ کا کام تمام کر دیا ہے۔ مَیں اُسے بہت سالوں تک اِس بات کے لیے چھیڑتا رہا۔
1971ء میں مجھے برانچ کی طرف سے ایک خط ملا جس میں لکھا تھا کہ مجھے شہر نیو یارک میں صوبائی نگہبان کے طور پر مقرر کِیا گیا ہے۔ ہم یہ خط پڑھ کر بالکل ہکے بکے رہ گئے۔ جب ہم وہاں شفٹ ہوئے تو مَیں صرف 34 سال کا تھا۔ بہن بھائیوں نے میرا یعنی اپنے پہلے سیاہفام صوبائی نگہبان کا بانہیں کھول کر اِستقبال کِیا۔
مجھے صوبائی نگہبان کے طور پر ہر ہفتے حلقے کے اِجتماعوں پر یہوواہ کے بارے میں تعلیم دینا بہت اچھا لگ رہا تھا۔ بہت سے حلقے کے نگہبان مجھ سے زیادہ تجربہکار تھے۔ اُن میں سے ایک نگہبان نے تو میرے بپتسمے کی تقریر بھی کی تھی۔ اور ایک اَور بھائی جن کا نام تھیوڈر جیرس تھا، بعد میں گورننگ باڈی کے رُکن بن گئے۔ بہت سے اَور تجربہکار بھائی بروکلن بیتایل میں خدمت کر رہے تھے۔ مَیں حلقے کے نگہبانوں اور بیتایل میں کام کرنے والے بھائیوں کا بہت شکرگزار ہوں جنہوں نے مجھے بالکل یہ محسوس نہیں ہونے دیا کہ وہ مجھ سے زیادہ تجربہکار ہیں۔ مَیں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ یہ شفیق چرواہے خدا کے کلام پر بھروسا
کرتے ہیں اور وفاداری سے تنظیم کی حمایت کرتے ہیں۔ اُن کی خاکساری کی وجہ سے میرے لیے صوبائی نگہبان کے طور پر خدمت کرنا بہت آسان ہو گیا۔دوبارہ حلقے کے نگہبان کے طور پر خدمت
1974ء میں گورننگ باڈی نے دوسرے حلقے کے نگہبانوں کو صوبائی نگہبانوں کے طور پر مقرر کِیا۔ اور مجھے دوبارہ سے حلقے کے نگہبان کے طور پر خدمت کرنے کو کہا گیا۔ اِس بار ہمیں جنوبی کیرولائنا میں جانا تھا۔ خوشی کی بات ہے کہ اِس بار جنوبی امریکہ میں سیاہفام اور سفیدفام بہن بھائیوں کی کلیسیائیں الگ الگ نہیں تھیں جس کی وجہ سے بہن بھائی بہت خوش تھے۔
1976ء کے آخر میں مجھے اٹلانٹا اور کولمبس کے بیچ جارجیا کے حلقے میں خدمت کرنے کی ذمےداری ملی۔ مجھے آج بھی اچھی طرح سے یاد ہے کہ مَیں نے پانچ سیاہفام بچوں کے جنازے کی تقریر کی جن کے گھر میں کچھ لوگوں نے آگ لگا دی تھی۔ اُن کی ماں زخمی ہونے کی وجہ سے ہسپتال میں داخل تھی۔ بہت سے سیاہفام اور سفیدفام بہن بھائی اُس میاں بیوی کو تسلی دینے کے لیے ہسپتال میں مسلسل آتے جاتے رہے۔ اِن بہن بھائیوں کی اپنے اِن ہمایمانوں کے لیے محبت بہت ہی مثالی تھی۔ جب یہوواہ کے بندے ایک دوسرے کے لیے اِس طرح سے محبت دِکھاتے ہیں تو وہ مشکل سے مشکل صورتحال میں بھی یہوواہ کے وفادار رہ پاتے ہیں۔
بیتایل میں یہوواہ کے بارے میں سیکھنا اور دوسروں کو سکھانا
1977ء میں ہمیں کچھ مہینوں کے لیے بروکلن بیتایل میں ایک پراجیکٹ پر کام کرنے کے لیے بُلایا گیا۔ جب ہمارا پراجیکٹ ختم ہونے والا تھا تو گورننگ باڈی کے دو رُکن مجھ سے ملے اور پوچھا کہ کیا مَیں اور رُوبی آگے بھی بیتایل میں خدمت جاری رکھ سکتے ہیں۔ ہم نے اُن کی دعوت قبول کر لی۔
مَیں 24 سال سے خدمتی شعبے میں کام کر رہا ہوں جہاں بھائیوں کو اکثر بہت سے حساس اور مشکل سوالوں کو حل کرنا پڑتا ہے۔ اِس سارے عرصے کے دوران گورننگ باڈی نے بائبل کے اصولوں سے ہماری رہنمائی کی ہے۔ اِس سے خدمتی شعبے میں کام کرنے والے بھائیوں کی سوالوں کے جواب دینے میں بڑی مدد ہوئی ہے اور اِسی رہنمائی کی بنیاد پر حلقے کے نگہبانوں، بزرگوں اور پہلکاروں کو بھی تربیت دی گئی۔ اِس تربیت کی وجہ سے بہت سے بہن بھائیوں کی اَور زیادہ پُختہ مسیحی بننے میں مدد ہوئی۔ اور اِس طرح سے یہوواہ کی تنظیم اَور مضبوط ہو گئی۔
1995ء سے 2018ء تک مَیں نے مرکزی دفتر کے نمائندے کے طور پر بہت سی برانچوں کا دورہ کِیا۔ اِس دوران مَیں برانچ کمیٹیوں کے بھائیوں، بیتایل میں کام کرنے والے بہن بھائیوں اور مشنریوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے اُن سے ملا۔ مجھے اور رُوبی کو بھی اِن بہن بھائیوں کے تجربوں سے بہت ہمت ملی۔ مثال کے طور پر 2000ء میں ہم نے روانڈا کا دورہ کِیا۔ جب ہم نے سنا کہ 1994ء میں ہونے والے قتلِعام سے بیتایل اور کلیسیاؤں کے بہن بھائی کیسے بچے تو ہمارا دل بھر آیا۔ اُس قتلِعام میں بہت سے بہن بھائیوں نے اپنے عزیزوں کو کھویا تھا۔ اِتنی زیادہ مشکل سے گزرنے کے باوجود یہ بہن بھائی اپنے ایمان پر قائم رہے اور اپنی اُمید اور خوشی کھونے نہیں دی۔
اب ہماری عمر 80 سال سے زیادہ ہے۔ پچھلے 20 سالوں سے مَیں امریکہ کی برانچ کی کمیٹی کے ایک رُکن کے طور پر کام کر رہا ہوں۔ مَیں یونیورسٹی سے تعلیم تو حاصل نہیں کر سکا لیکن مَیں نے یہوواہ اور اُس کی تنظیم کی طرف سے یونیورسٹی کی تعلیم سے بھی بہتر تعلیم حاصل کی ہے۔ اِس تعلیم نے مجھے اِس قابل بنایا ہے کہ مَیں دوسروں کو یہوواہ کے بارے میں سکھا سکوں جس کی وجہ سے اُنہیں ہمیشہ تک فائدہ ہو سکتا ہے۔ (2-کُر 3:5؛ 2-تیم 2:2) مَیں نے دیکھا ہے کہ بائبل کا پیغام لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے اور اپنے خالق کے ساتھ قریبی رشتہ قائم کرنے میں اُن کی مدد کرتا ہے۔ (یعقو 4:8) مجھے اور رُوبی کو جب بھی موقع ملتا ہے، ہم دوسروں سے کہتے ہیں کہ وہ یہوواہ کے بارے میں سیکھنے اور دوسروں کو اُس کے کلام کی تعلیم دینے کے اعزاز کی قدر کرتے رہیں۔ یہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ جتنی خوشی اِس اعزاز سے خدا کے ایک بندے کو مل سکتی ہے، اُتنی کسی اَور چیز سے نہیں مل سکتی!