مطالعے کا مضمون نمبر 40
وہ بہت سے لوگوں کو نیکی کی راہ پر لائیں گے
”جو بہتوں کو راست راہ [”نیکی کی راہ،“ ترجمہ نئی دُنیا] پر لائے ہیں وہ ہمیشہ تک ستاروں کی طرح جگمگائیں گے۔“—دان 12:3، اُردو جیو ورشن۔
گیت نمبر 151: خدا مُردوں کو آواز دے گا
مضمون پر ایک نظر a
1. مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران کون سی شاندار باتیں ہوں گی؟
وہ وقت کتنا شاندار ہوگا جب مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران زمین پر مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا! ہم سب اپنے اُن پیاروں کو دوبارہ دیکھنے کے لیے بےتاب ہیں جو موت کی وجہ سے ہم سے بچھڑ گئے ہیں۔ یہوواہ بھی بالکل ایسا ہی محسوس کرتا ہے۔ (ایو 14:15) ذرا سوچیں کہ زمین پر ہر شخص اُس وقت کتنا خوش ہوگا جب یہوواہ اُس کے عزیزوں کو زندہ کر دے گا۔ جیسا کہ ہم نے پچھلے مضمون میں دیکھا تھا، وہ نیک لوگ جن کے نام زندگی کی کتاب میں لکھے ہیں، اُن کی ”زندگی کی قیامت“ ہوگی۔ (اعما 24:15؛ یوح 5:29، اُردو ریوائزڈ ورشن) شاید ہمارے بہت سے عزیز اُن لوگوں میں شامل ہوں جنہیں پہلے زندہ کِیا جائے گا۔ b پچھلے مضمون میں ہم نے ”بدوں“ یعنی بُرے لوگوں کے بارے میں بھی بات کی تھی جنہیں اپنی موت سے پہلے یہوواہ کو زیادہ جاننے یا اُس کی عبادت کرنے کا موقع نہیں ملا تھا۔ اُن کی ”سزا کی قیامت“ ہوگی۔
2-3. (الف) یسعیاہ 11:9، 10 کے مطابق نئی دُنیا میں لوگوں کو تعلیم دینے کا جو بندوبست بنایا جائے گا، اُس میں اُنہیں کون سی باتیں سکھائی جائیں گی؟ (ب) اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
2 جب مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا تو اُن سب کو ہدایتوں کی ضرورت پڑے گی۔ (یسع 26:9؛ 61:11) اِس لیے اُس وقت تعلیم دینے کا ایک ایسا بندوبست بنایا جائے گا جو اِنسانی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔ (یسعیاہ 11:9، 10 کو پڑھیں۔) ایسا کرنے کی کیا وجہ ہوگی؟ ایک وجہ تو یہ ہوگی کہ جن بُرے لوگوں کو زندہ کِیا جائے گا، اُنہیں یسوع مسیح، خدا کی بادشاہت، یسوع کے فدیے اور یہوواہ کے نام اور حکمرانی پر اُٹھائے جانے والے اِعتراض کے بارے میں سیکھنا ہوگا۔اَور تو اَور نیک لوگوں کو بھی اُن باتوں کے بارے میں سیکھنا ہوگا جو یہوواہ نے زمین اور اِنسانوں کے حوالے سے اپنے مقصد کے بارے میں آہستہ آہستہ ظاہر کیں۔ یہوواہ کے اِن بندوں میں سے کچھ تو اُس کے کلام یعنی بائبل کے مکمل ہونے سے بہت پہلے فوت ہو چُکے تھے۔ اِس لیے ”نیکوں“ اور ”بدوں“ دونوں کو بہت کچھ سیکھنا ہوگا۔
3 اِس مضمون میں ہم اِن سوالوں پر غور کریں گے: لوگوں کو اِتنے بڑے پیمانے پر تعلیم دینے کا کام کیسے کِیا جائے گا؟ اِس کام کا اِس بات پر کیا اثر پڑے گا کہ لوگوں کے نام زندگی کی کتاب میں ہمیشہ کے لیے لکھے جائیں یا نہیں؟ ہمارے لیے اِن سوالوں کے جواب جاننا بہت ضروری ہے۔ آگے چل کر ہم دانیایل اور مکاشفہ کی کتاب میں لکھی کچھ ایسی پیشگوئیوں پر غور کریں گے جن سے ہم واضح طور پر سمجھ جائیں گے کہ جب مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا تو کیا ہوگا۔ آئیے، سب سے پہلے دانیایل 12:1، 2 میں لکھے کچھ شاندار واقعات پر غور کرتے ہیں۔
”جو خاک میں سو رہے ہیں . . . جاگ اُٹھیں گے“
4-5. دانیایل 12:1 میں آخری زمانے کے بارے میں کون سی بات بتائی گئی ہے؟
4 دانیایل 12:1 کو پڑھیں۔ دانیایل کی کتاب میں ترتیب سے ایسے واقعات بتائے گئے ہیں جو آخری زمانے میں ہونے تھے۔ مثال کے طور پر دانیایل 12:1 میں بتایا گیا ہے کہ میکائیل جو کہ یسوع مسیح ہیں، خدا کے بندوں کی ’حمایت کے لئے اُٹھیں گے۔‘ پیشگوئی میں لکھی یہ بات 1914ء میں پوری ہوئی جب یسوع مسیح کو خدا کی بادشاہت کا بادشاہ بنایا گیا۔
5 لیکن دانیایل نے یہ بھی بتایا کہ جب یسوع مسیح خدا کے بندوں کی حمایت کرنے کے لیے اُٹھیں گے تو ”وہ ایسی تکلیف کا وقت ہوگا کہ ابتدایِاقوام سے اُس وقت تک کبھی نہ ہوا ہوگا۔“ تکلیف کے اِس وقت کو متی 24:21 میں ”بڑی مصیبت“ کہا گیا ہے۔ اِس وقت کے ختم ہونے پر ہرمجِدّون کی جنگ میں یسوع مسیح اُٹھیں گے۔ اِس کا مطلب ہے کہ وہ خدا کے بندوں کو بچانے کے لیے کارروائی کریں گے۔ مکاشفہ کی کتاب میں خدا کے اِن بندوں کو ”بڑی بِھیڑ“ کہا گیا ہے جو ”بڑی مصیبت سے نکل“ جائے گی۔—مکا 7:9، 14۔
6. جب بڑی بِھیڑ بڑی مصیبت سے بچ جائے گی تو اِس کے بعد کیا ہوگا؟ وضاحت کریں۔ (اِس شمارے میں اُس ”قارئین کے سوال“ کو دیکھیں جس میں مُردوں کو زندہ کرنے کے بارے میں بات کی گئی ہے۔)
6 دانیایل 12:2 کو پڑھیں۔ جب بڑی بِھیڑ تکلیف کے وقت سے نکل جائے گی تو اِس کے بعد کیا ہوگا؟ پہلے ہم سمجھتے تھے کہ دانیایل 12:2 میں آسمان پر لوگوں کو زندہ کرنے کی بات کی جا رہی ہے یا اُس وقت کی بات ہو رہی ہے جب 1918ء کے بعد ہم مُنادی کا کام پہلے سے بھی زیادہ تیزی سے کرنے لگے۔ c لیکن اب ہم سمجھ گئے ہیں کہ اِس آیت میں اُن لوگوں کے زندہ کیے جانے کی بات ہو رہی ہے جنہیں نئی دُنیا میں زندہ کِیا جائے گا۔ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں؟ غور کریں کہ دانیایل 12:2 میں لفظ ”خاک“ اِستعمال ہوا ہے۔ یہی لفظ ایوب 17:16 میں بھی آیا ہے جس کا اِشارہ ”پاتال“ یعنی قبر کی طرف ہے۔ اِس لیے ہم یہ نتیجہ نکال سکتے ہیں کہ دانیایل 12:2 میں اصل میں مُردوں کو زندہ کیے جانے کی بات ہو رہی ہے جو آخری زمانے کے ختم ہونے اور ہرمجِدّون کی جنگ کے بعد ہوگا۔
7. (الف) کچھ لوگوں کو کن معنوں میں ”حیاتِابدی“ یعنی ہمیشہ کی زندگی کے لیے زندہ کِیا جائے گا؟ (ب) ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ اِن لوگوں کو ’بہتر لحاظ سے زندہ کِیا جائے گا‘؟
7 تو پھر دانیایل 12:2 میں لکھی اِس بات کا کیا مطلب ہے کہ کچھ لوگوں کو ”حیاتِابدی“ کے لیے زندہ کِیا جائے گا؟ اِس کا مطلب ہے کہ جو لوگ زندہ ہو جانے کے بعد مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران یہوواہ کو جانیں گے یا اُس کے بارے میں سیکھتے رہیں گے اور اُس کے اور اُس کے بیٹے کے حکموں پر عمل کریں گے، اُنہیں ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔ (یوح 17:3) ماضی میں جن لوگوں کو زندہ کِیا گیا، اُن کی نسبت اِن لوگوں کو ”بہتر لحاظ سے زندہ کِیا جائے“ گا۔ (عبر 11:35) ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟ کیونکہ ماضی میں جن لوگوں کو زندہ کِیا گیا، وہ پھر سے فوت ہو گئے تھے۔
8. کچھ لوگوں کو ”رُسوائی اور ذِلتِابدی“ کے لیے کیوں زندہ کِیا جائے گا؟
8 جن لوگوں کو زندہ کِیا جائے گا، اُن میں سے ہر کوئی یہوواہ سے تعلیم حاصل کرنا نہیں چاہے گا۔ دانیایل کی کتاب میں پیشگوئی کی گئی تھی کہ کچھ لوگوں کو ”رُسوائی اور ذِلتِابدی“ کے لیے زندہ کِیا جائے گا۔ ایسا کیوں ہوگا؟ کیونکہ وہ یہوواہ کے حکموں کے خلاف جائیں گے، اُن کے نام زندگی کی کتاب میں نہیں لکھے جائیں گے اور اُنہیں ہمیشہ کی زندگی نہیں ملے گی۔ اِس کی بجائے اُن کا انجام ”ذِلتِابدی“ ہوگا یعنی اُنہیں ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا جائے گا۔ تو دانیایل 12:2 میں بتایا گیا ہے کہ زندہ ہو جانے کے بعد لوگ جو کام کریں گے، اُن کی بِنا پر اُنہیں یا تو ہمیشہ کی زندگی ملے گی یا پھر ہمیشہ کی موت۔ d—مکا 20:12۔
وہ بہت سے لوگوں کو نیکی کی راہ پر لائیں گے
9-10. (الف) بڑی مصیبت کے بعد اَور کیا ہوگا؟ (ب) کون ”نُورِفلک کی مانند چمکیں گے“؟
9 دانیایل 12:3 کو پڑھیں۔ ’تکلیف کے وقت‘ کے بعد کیا ہوگا؟ دانیایل 12:2 کے بعد 3 آیت میں بھی ایک ایسے کام کے بارے میں بتایا گیا ہے جو بڑی مصیبت کے بعد ہوگا۔
10 کون ”نُورِفلک کی مانند چمکیں گے“؟ اِس کا جواب ہمیں متی 13:43 میں یسوع کے اِن الفاظ میں ملتا ہے: ”اُس وقت نیک لوگ اپنے آسمانی باپ کی بادشاہت میں سورج کی طرح چمکیں گے۔“ اِس آیت سے پچھلی والی آیتوں سے پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح ’بادشاہت کے بیٹوں‘ یعنی اپنے مسحشُدہ بھائیوں کی بات کر رہے تھے جو اُن کے ساتھ مل کر آسمان سے حکمرانی کریں گے۔ (متی 13:38) تو دانیایل 12:3 میں بھی مسحشُدہ مسیحیوں اور اُس کام کی بات کی جا رہی ہے جو وہ مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران کریں گے۔
11-12. مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران 1 لاکھ 44 ہزار مسحشُدہ مسیحی کون سا کام کریں گے؟
11 مسحشُدہ مسیحی بہت سے لوگوں کو ”نیکی کی راہ“ [ترجمہ نئی دُنیا] پر کیسے لائیں گے؟ وہ 1000 سال کے دوران یسوع مسیح کے ساتھ مل کر تعلیم دینے کے کام میں رہنمائی کریں گے۔ وہ صرف بادشاہوں کے طور پر ہی نہیں بلکہ کاہنوں کے طور پر بھی کام کریں گے۔ (مکا 1:6؛ 5:10؛ 20:6) اِس طرح وہ ”قوموں کو شفا“ دیں گے یعنی وہ اِنسانوں کو آہستہ آہستہ بےعیب بنا دیں گے۔ (مکا 22:1، 2؛ حِز 47:12) اُنہیں اِس کام کو کر کے واقعی بہت زیادہ خوشی ملے گی!
12 نیک لوگوں میں کون کون شامل ہوں گے؟ یاد رکھیں کہ اُس وقت نئی دُنیا میں صرف وہ لوگ ہی نہیں ہوں گے جنہیں زندہ کِیا جائے گا بلکہ وہاں ہرمجِدّون سے بچنے والے لوگ اور وہ بچے بھی ہوں گے جو شاید نئی دُنیا میں پیدا ہوں گے۔ یہ سب لوگ ہزار سالہ حکمرانی کے آخر پر گُناہ سے پاک ہو جائیں گے۔ تو اُن کے نام زندگی کی کتاب میں ہمیشہ کے لیے کب لکھے جائیں گے؟
آخری اِمتحان
13-14. نئی دُنیا میں سب بےعیب اِنسانوں کو ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے سے پہلے کیا ثابت کرنا ہوگا؟
13 یاد رکھیں کہ اگر کوئی گُناہ سے پاک ہو تو اِس کا یہ مطلب نہیں کہ اُسے ہمیشہ کی زندگی ضرور ملے گی۔ آدم اور حوا بھی گُناہ سے پاک تھے۔ لیکن ہمیشہ کی زندگی پانے کے لیے اُنہیں ثابت کرنا تھا کہ وہ یہوواہ کے فرمانبردار ہیں۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ اُنہوں نے ایسا نہیں کِیا۔—روم 5:12۔
14 ہزار سال کے آخر پر زمین پر رہنے والے سب لوگوں کی صورتحال کیسی ہوگی؟ وہ سب گُناہ سے پاک ہو جائیں گے۔ لیکن کیا سب کے سب بےعیب اِنسان ہمیشہ تک یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کریں گے؟ یا کیا اُن میں سے کچھ بےعیب ہونے کے باوجود آدم اور حوا کی طرح یہوواہ کی نافرمانی کریں گے؟ ہمیں اِن سوالوں کے جواب کیسے مل سکتے ہیں؟
15-16. (الف) سب اِنسانوں کو یہوواہ کے لیے اپنی وفاداری ثابت کرنے کا موقع کب ملے گا؟ (ب) اِس اِمتحان کا کیا نتیجہ نکلے گا؟
15 شیطان کو 1000 سال کے لیے اتھاہ گڑھے میں بند کر دیا جائے گا۔ اُس دوران وہ کسی کو بھی گمراہ نہیں کر سکے گا۔ لیکن 1000 سال کے آخر پر شیطان کو قید سے رِہا کِیا جائے گا۔ تب وہ بےعیب اِنسانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرے گا۔ اِس طرح زمین پر موجود سب بےعیب اِنسانوں کے پاس یہ ثابت کرنے کا موقع ہوگا کہ کیا وہ خدا کے نام کا احترام اور اُس کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں یا نہیں۔ (مکا 20:7-10) ہر اِنسان کے فیصلے کی بِنا پر طے ہوگا کہ اُس کا نام زندگی کی کتاب میں ہمیشہ کے لیے لکھا جانا چاہیے یا نہیں۔
16 کچھ لوگ آدم اور حوا کی طرح یہوواہ سے مُنہ پھیر لیں گے اور اُس کی حکمرانی کی حمایت نہیں کریں گے۔ ہم نہیں جانتے کہ کتنے لوگ ایسا کریں گے۔ لیکن اُن لوگوں کا انجام کیا ہوگا؟ اِس کا جواب ہمیں مکاشفہ 20:15 میں ملتا ہے جہاں لکھا ہے: ”جس کسی کا نام زندگی کی کتاب میں نہیں لکھا تھا، اُسے آگ کی جھیل میں پھینکا گیا۔“ تو اِن باغیوں کو ہمیشہ کے لیے ہلاک کر دیا جائے گا۔ لیکن خوشی کی بات ہے کہ زیادہتر بےعیب اِنسان اِس آخری اِمتحان میں پورے اُتریں گے اور اُن کے نام ہمیشہ کے لیے زندگی کی کتاب میں لکھ دیے جائیں گے۔
’آخری زمانے‘ کے دوران کیا ہوگا؟
17. ایک فرشتے نے دانیایل کو ہمارے زمانے کے بارے میں کیا بتایا تھا؟ (دانیایل 12:4، 8-10)
17 ہم بڑی بےتابی سے اُس وقت کا اِنتظار کر رہے ہیں جب یہ سب باتیں پوری ہوں گی! لیکن ایک فرشتے نے دانیایل کو ’آخری زمانے‘ یعنی ہمارے زمانے کے بارے میں کچھ اَور خاص باتیں بھی بتائی تھیں۔ (دانیایل 12:4، 8-10 کو پڑھیں؛ 2-تیم 3:1-5) اُس نے کہا تھا: ”دانش افزوں ہوگی“ یعنی صحیح علم میں اِضافہ ہوتا جائے گا۔ بےشک دانیایل کی کتاب میں لکھی پیشگوئیوں کو خدا کے بندوں نے اَور اچھی طرح سے سمجھ جانا تھا۔ فرشتے نے یہ بھی کہا تھا کہ آخری زمانے میں ”شریر شرارت کرتے رہیں گے اور شریروں میں سے کوئی نہ سمجھے گا۔“
18. بہت جلد بُرے لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا؟
18 آج شاید ہمیں لگے کہ بُرے لوگوں کو اُن کے بُرے کاموں کے لیے سزا نہیں ملتی۔ (ملا 3:14، 15) لیکن بہت جلد یسوع مسیح بکریوں یعنی بُرے لوگوں کی عدالت کریں گے اور بھیڑوں کو بکریوں سے جُدا کریں گے۔ (متی 25:31-33) بُرے لوگ بڑی مصیبت میں مارے جائیں گے اور اُنہیں نئی دُنیا میں زندہ نہیں کِیا جائے گا۔ اُن کے نام ”یادگاری کی کتاب“ میں نہیں لکھے ہوں گے۔—ملاکی 3:16، اُردو جیو ورشن۔
19. ہمیں ابھی کیا کرنا چاہیے اور کیوں؟ (ملاکی 3:16-18)
19 ہمارے پاس ابھی یہ ثابت کرنے کا موقع ہے کہ ہم اُن لوگوں میں شامل نہیں ہیں جن کے نام زندگی کی کتاب میں نہیں لکھے۔ (ملاکی 3:16-18 کو پڑھیں۔) یہوواہ خدا اُن لوگوں کو جمع کر رہا ہے جنہیں وہ اپنی ”خاص ملکیت“ سمجھتا ہے یعنی جنہیں وہ بہت عزیز خیال کرتا ہے۔ بےشک ہم ایسے لوگوں میں ہی شامل ہونا چاہتے ہیں۔
20. خدا نے دانیایل سے کون سا آخری وعدہ کِیا اور آپ اُس وعدے کے پورے ہونے کے منتظر کیوں ہیں؟
20 اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے زمانے میں بہت ہی شاندار کام ہو رہے ہیں۔ لیکن بہت جلد ہم اِس سے بھی زیادہ اچھی باتیں ہوتے ہوئے دیکھیں گے۔ جلد ہی ہم ہر بُرائی کو ختم ہوتے ہوئے دیکھیں گے۔ اِس کے بعد ہم اُس وعدے کو پورا ہوتے دیکھیں گے جو یہوواہ نے دانیایل سے کِیا تھا۔ اُس نے دانیایل سے کہا تھا: ”تُو . . . دنوں کے اِختتام پر جی اُٹھ کر اپنی میراث پائے گا۔“ (دان 12:13، اُردو جیو ورشن) کیا آپ اُس وقت کا شدت سے اِنتظار کر رہے ہیں جب آپ دانیایل اور اپنے اُن عزیزوں سے ملیں گے جو فوت ہو گئے ہیں؟ اگر ہاں تو ابھی سے یہوواہ کے وفادار رہنے کی پوری کوشش کریں۔ اِس طرح آپ اِس بات کا پکا یقین رکھ سکیں گے کہ آپ کا نام زندگی کی کتاب میں لکھا رہے گا۔
گیت نمبر 80: آزما کر دیکھو کہ یہوواہ کتنا مہربان ہے
a اِس مضمون میں تعلیم دینے کے اُس کام کے حوالے سے نئی وضاحت کی گئی ہے جس کا ذکر دانیایل 12:2، 3 میں ہوا ہے۔ یہ کام اِتنے بڑے پیمانے پر کِیا جائے گا جتنا پہلے کبھی نہیں ہوا ہوگا۔ ہم دیکھیں گے کہ یہ کام کب کِیا جائے گا اور کون لوگ اِس کام کو کریں گے۔ ہم اِس بات پر بھی غور کریں گے کہ تعلیم دینے کے اِس کام کے ذریعے زمین پر رہنے والے لوگ اُس آخری اِمتحان کے لیے کیسے تیار ہو جائیں گے جو مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے آخر پر ہوگا۔
b شاید سب سے پہلے اُن لوگوں کو زندہ کِیا جائے گا جو آخری زمانے میں یہوواہ کے وفادار تھے۔ اور پھر اُن مُردوں کو جو اُن سے پہلے فوت ہوئے تھے۔ اگر اِس طرح سے مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا تو ہر زمانے کے لوگوں کے پاس موقع ہوگا کہ وہ زندہ ہونے والے اُن لوگوں کا اِستقبال کر سکیں جنہیں وہ جانتے تھے۔ چاہے مُردوں کو جیسے بھی زندہ کِیا جائے، بائبل میں آسمان پر ہمیشہ کی زندگی پانے والوں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اُنہیں”ترتیب سے زندہ کِیا جائے گا۔“ اگر اُنہیں اِس طرح سے زندہ کِیا جائے گا تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ شاید زمین پر بھی ایسا ہی ہوگا۔—1-کُر 14:33؛ 15:23۔
c یہ اُس وضاحت میں تبدیلی ہے جو کتاب ”دانیایل کی نبوّت پر دھیان دیں“ کے باب نمبر 17 اور 1 جولائی 1987ء کے ”دی واچٹاور“ کے صفحہ نمبر 21-25 میں دی گئی تھی۔
d اعمال 24:15 میں اِصطلاح ”نیکوں اور بدوں“ اور یوحنا 5:29 میں اِصطلاحوں ”جنہوں نے نیکی کی ہے“ اور ”جنہوں نے بدی کی ہے،“ کے ذریعے اِس بات پر زور دیا گیا ہے کہ جن لوگوں کو نئی دُنیا میں زندہ کِیا جائے گا، اُنہوں نے اپنی موت سے پہلے کون سے کام کیے تھے۔