مطالعے کا مضمون نمبر 39
کیا آپ کا نام ”زندگی کی کتاب“ میں لکھا ہے؟
”[یہوواہ] کے حضور یادگاری کی کتاب لکھی گئی جس میں اُن کے نام درج ہیں جو [یہوواہ] کا خوف مانتے [ہیں]۔“—ملا 3:16، اُردو جیو ورشن۔
گیت نمبر 61: یہوواہ کے بندو، نہ ڈرو!
مضمون پر ایک نظر a
1. ملاکی 3:16 کے مطابق یہوواہ ہزاروں سال سے کون سی کتاب میں لکھتا آ رہا ہے اور اِس کتاب میں کیا لکھا ہے؟
ہزاروں سال سے یہوواہ ایک بہت ہی خاص کتاب میں اپنے بندوں کے نام لکھتا آ رہا ہے۔ اِن ناموں کی فہرست میں سب سے پہلے یہوواہ کے بندے ہابل کا نام لکھا گیا۔ b (لُو 11:50، 51) اُس وقت سے یہوواہ نے اِس کتاب میں اَور بھی بہت سے لوگوں کے نام شامل کیے ہیں اور اب تو اِس میں لاکھوں لوگوں کے نام ہیں۔ بائبل میں اِس کتاب کو ”یادگاری کا دفتر،“ ”زندگی کی کتاب“ اور ”زندگی کا طومار“ کہا گیا ہے۔ اِس مضمون میں ہم اِس کتاب کو ”زندگی کی کتاب“ کہیں گے۔—ملاکی 3:16 کو فٹنوٹ سے پڑھیں c؛ مکا 3:5؛ 17:8، فٹنوٹ۔
2. زندگی کی کتاب میں کن کے نام لکھے ہیں اور ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہمارا نام بھی اِس کتاب میں لکھا جائے؟
2 اِس کتاب میں اُن لوگوں کے نام لکھے گئے ہیں جو یہوواہ سے ڈرتے ہیں، بڑے احترام سے اُس کی عبادت کرتے ہیں اور اُس کے نام سے محبت کرتے ہیں۔ اُن کے پاس ہمیشہ کی زندگی پانے کا موقع ہوگا۔ ہمارے نام بھی اِس کتاب میں لکھے جا سکتے ہیں۔ لیکن صرف اُسی صورت میں اگر یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی مضبوط ہوگی جو کہ صرف اُس کے بیٹے یسوع کی قربانی پر ایمان لانے سے ہی ہو سکتی ہے۔ (یوح 3:16، 36) ہم سبھی کی یہ خواہش ہے کہ ہمارے نام اِس کتاب میں ہوں پھر چاہے ہم آسمان پر ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھتے ہوں یا زمین پر۔
3-4. (الف) اگر ابھی ہمارا نام زندگی کی کتاب میں لکھا ہوا ہے تو کیا اِس کا مطلب ہے کہ ہم ہمیشہ تک زندہ رہیں گے؟ (ب) اِس مضمون اور اگلے مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟
3 اگر ابھی ہمارا نام زندگی کی کتاب میں لکھا ہوا ہے تو کیا اِس سے ہمیں یہ ضمانت مل گئی ہے کہ ہمیں ہمیشہ کی زندگی ملے گی؟ اِس سوال کا جواب ہمیں یہوواہ کی اُس بات سے ملتا ہے جو اُس نے موسیٰ سے کہی۔ خروج 32:33 میں یہوواہ نے کہا: ”جس نے میرا گُناہ کِیا ہے مَیں اُسی کے نام کو اپنی کتاب میں سے مٹاؤں گا۔“ اِس کا مطلب ہے کہ وہ نام مٹائے جا سکتے ہیں جو ابھی زندگی کی کتاب میں لکھے ہیں۔ ایک طرح سے یہ ایسے ہے جیسے یہوواہ نے فیالحال یہ نام پینسل سے لکھے ہوں۔ (مکا 3:5) اِس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم پوری کوشش کریں کہ یہوواہ ہمارے نام پین سے لکھ دے یعنی اِنہیں ہمیشہ کے لیے لکھ دے۔
4 شاید اِس بات سے ہمارے ذہن میں یہ سوال آئیں: ”بائبل میں اُن لوگوں کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے جن کے نام زندگی کی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں اور جن کے نام اِس کتاب میں نہیں لکھے ہوئے؟ جن لوگوں کے نام اِس کتاب میں لکھے رہیں گے، اُنہیں ہمیشہ کی زندگی کب ملے گی؟ لیکن جو لوگ یہوواہ کو جانے بغیر ہی فوت ہو گئے، کیا اُن کے نام بھی اِس کتاب میں لکھے جا سکتے ہیں؟“ اِس مضمون اور اگلے مضمون میں ہم اِن سوالوں کے جواب حاصل کریں گے۔
زندگی کی کتاب میں کن کے نام لکھے ہیں؟
5-6. (الف) فِلپّیوں 4:3 کے مطابق زندگی کی کتاب میں کن کے نام شامل ہیں؟ (ب) اُن کے نام زندگی کی کتاب میں ہمیشہ کے لیے کب لکھ دیے جائیں گے؟
5 زندگی کی کتاب میں کن کے نام شامل ہیں؟ اِس سوال کا جواب جاننے کے لیے آئیے، پانچ گروہوں کے لوگوں پر غور کرتے ہیں۔ اِن میں سے کچھ کے نام اِس کتاب میں لکھے ہیں اور کچھ کے نہیں۔
6 پہلے گروہ میں وہ لوگ شامل ہیں جنہیں آسمان پر یسوع کے ساتھ حکمرانی کرنے کے لیے چُنا گیا ہے۔ کیا ابھی اُن کے نام اِس کتاب میں لکھے ہوئے ہیں؟ جی بالکل۔ پولُس رسول نے فِلپّی میں رہنے والے اپنے ’ہمخدمتوں‘ کو بتایا کہ مسحشُدہ مسیحیوں یعنی یسوع کے ساتھ حکمرانی کرنے والوں کے نام زندگی کی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں۔ (فِلپّیوں 4:3 کو پڑھیں۔) لیکن اگر یہ مسیحی چاہتے ہیں کہ اُن کے نام زندگی کی کتاب میں لکھے رہیں تو اُنہیں یہوواہ کا وفادار رہنا ہوگا۔ پھر جب اُن پر آخری مُہر لگ جائے گی تو اُن کے نام اِس کتاب میں ہمیشہ کے لیے لکھ دیے جائیں گے۔ یہ یا تو اُن کی موت سے پہلے ہوگا یا پھر بڑی مصیبت کے شروع ہونے سے پہلے۔—مکا 7:3۔
7. مکاشفہ 7:16، 17 کے مطابق یسوع کی اَور بھی بھیڑوں کی بڑی بِھیڑ کے نام زندگی کی کتاب میں کب ہمیشہ کے لیے لکھ دیے جائیں گے؟
7 دوسرے گروہ میں یسوع کی اَور بھی بھیڑوں کی بڑی بِھیڑ شامل ہے۔ کیا بڑی بِھیڑ کے لوگوں کے اُن کے نام ابھی زندگی کی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں؟ جی ہاں۔ کیا اُن کے نام تب بھی اِس کتاب میں لکھے ہوں گے جب وہ ہرمجِدّون سے بچ جائیں گے؟ جی بالکل۔ (مکا 7:14) یسوع مسیح نے بتایا تھا کہ اِن لوگوں کو ”ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔“ (متی 25:46) لیکن جو لوگ ہرمجِدّون سے بچ جائیں گے، اُنہیں فوراً ہمیشہ کی زندگی نہیں ملے گی۔ اُن کے نام زندگی کی کتاب میں ایک طرح سے پینسل سے لکھے رہیں گے۔ یسوع مسیح اپنی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران ’اُن کی گلّہبانی کریں گے اور اُن کو زندگی کے پانی کے چشموں کے پاس لے جائیں گے۔‘ جو لوگ یسوع مسیح کی رہنمائی کو قبول کریں گے اور آخری اِمتحان کے وقت یہوواہ کے وفادار رہیں گے، اُن کے نام ہمیشہ کے لیے زندگی کی کتاب میں لکھ دیے جائیں گے۔—مکاشفہ 7:16، 17 کو پڑھیں۔
8. کن کے نام زندگی کی کتاب میں نہیں لکھے جائیں گے اور اُن کے ساتھ کیا ہوگا؟
8 تیسرا گروہ وہ لوگ ہیں جنہیں بکریوں سے تشبیہ دی گئی ہے اور جنہیں ہرمجِدّون کی جنگ میں ہلاک کِیا جائے گا۔ اُن کے نام زندگی کی کتاب میں نہیں لکھے۔ یسوع مسیح نے اِن لوگوں کے بارے میں کہا تھا کہ ’اِن کی سزا ہمیشہ کی موت ہوگی۔‘ (متی 25:46) پولُس نے اِس حوالے سے کہا تھا: ”مالک اُن لوگوں کو ہمیشہ کی ہلاکت کی سزا سنائیں گے۔“ (2-تھس 1:9؛ 2-پطر 2:9) یہی بات اِنسانی تاریخ میں رہنے والے اُن لوگوں کے بارے میں بھی کہی جا سکتی ہے جو جان بُوجھ کر پاک روح کے خلاف گُناہ کرتے ہیں۔ اِن لوگوں کو بھی ہمیشہ کی زندگی نہیں ملے گی بلکہ اُنہیں ہمیشہ کے لیے ہلاک کر دیا جائے گا۔ اِنہیں نئی دُنیا میں زندہ نہیں کِیا جائے گا۔ (متی 12:32؛ مر 3:28، 29؛ عبر 6:4-6) آئیے، اب اُن دو گروہوں کے لوگوں کے بارے میں بات کرتے ہیں جنہیں زمین پر زندہ کِیا جائے گا۔
وہ لوگ جنہیں زندہ کِیا جائے گا
9. اعمال 24:15 کے مطابق کن دو گروہوں کے لوگوں کو زمین پر زندہ کِیا جائے گا اور اِن دونوں گروہوں میں کیا فرق ہے؟
9 بائبل میں دو طرح کے لوگوں کے بارے میں بات کی گئی ہے جنہیں زمین پر زندہ کِیا جائے گا۔ اِن لوگوں کے پاس ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید ہوگی۔ بائبل میں اِن دو گروہوں میں سے ایک کو ”نیکوں“ اور ایک کو ”بدوں“ کہا گیا ہے۔ (اعمال 24:15 کو پڑھیں۔) ”نیکوں“ سے مُراد وہ لوگ ہیں جو ساری زندگی یہوواہ کے وفادار رہے۔ اور ”بدوں“ سے مُراد وہ لوگ ہیں جنہیں یہوواہ کو جاننے کا موقع نہیں ملا۔ اِن میں سے زیادہتر لوگ تو نیکی سے کوسوں دُور تھے۔ لیکن چونکہ ”نیکوں“ اور ”بدوں“ دونوں کو زندہ کِیا جائے گا تو کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ اُن کے نام زندگی کی کتاب میں لکھے ہیں؟ اِس سوال کا جواب جاننے کے لیے آئیے، ایک ایک کر کے اِن دونوں گروہوں کے لوگوں کے بارے میں بات کرتے ہیں۔
10. ”نیکوں“ کو کیوں زندہ کِیا جائے گا اور اُن میں سے کچھ کو کیا کرنے کا اعزاز ملے گا؟ (اِس شمارے میں اُس ”قارئین کے سوال“ کو دیکھیں جس میں مُردوں کو زندہ کرنے کے بارے میں بات کی گئی ہے۔)
10 چوتھا گروہ وہ ’نیک‘ لوگ ہیں جنہیں زندہ کِیا جائے گا۔ مرنے سے پہلے اُن کے نام زندگی کی کتاب میں لکھے گئے تھے۔ لیکن جب وہ فوت ہو گئے تو کیا اُن کے نام اِس کتاب سے ہٹا دیے گئے؟ جی نہیں کیونکہ وہ سب یہوواہ کی یادداشت میں ابھی بھی زندہ ہیں۔ یاد کریں کہ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”[یہوواہ] مُردوں کا نہیں بلکہ زندوں کا خدا ہے کیونکہ اُس کی نظر میں وہ سب زندہ ہیں۔“ (لُو 20:38) اِس کا مطلب ہے کہ جب نیک لوگوں کو زمین پر زندہ کِیا جائے گا تو اُن کے نام زندگی کی کتاب میں موجود ہوں گے۔ لیکن اُن کے نام پینسل سے لکھے ہوں گے۔ (لُو 14:14) اِن میں سے کچھ کو ’زمین پر سرداروں‘ کے طور پر مقرر کِیا جائے گا۔—زبور 45:16۔
11. ”بدوں“ کو زندگی کی کتاب میں اپنے نام لکھوانے سے پہلے کیا سیکھنا ہوگا؟
11 آئیے، اب ”بدوں“ یعنی اُن بُرے لوگوں کے بارے میں بات کرتے ہیں جنہیں زندہ کِیا جائے گا۔ یہ لوگ پانچویں گروہ میں شامل ہیں۔ اِنہوں نے مرنے سے پہلے نیکی کے حوالے سے یہوواہ کے معیاروں کے مطابق زندگی نہیں گزاری تھی کیونکہ شاید وہ اِن معیاروں کو نہیں جانتے تھے۔ اِس لیے اُن کے نام زندگی کی کتاب میں نہیں لکھے گئے تھے۔ لیکن اِن لوگوں کو زندہ کرنے سے یہوواہ اُنہیں یہ موقع دے گا کہ وہ بھی اپنے نام زندگی کی کتاب میں لکھوائیں۔ خود کو بدلنے کے لیے اِن لوگوں کو بہت زیادہ مدد کی ضرورت ہوگی کیونکہ اِن میں سے کچھ نے مرنے سے پہلے بہت ہی بُرے کام کیے تھے۔ اِس لیے نئی دُنیا میں اُنہیں سیکھنا پڑے گا کہ وہ یہوواہ کے معیاروں کے مطابق زندگی کیسے گزار سکتے ہیں۔ خدا کی بادشاہت میں اِن لوگوں کو خدا کی مرضی کے بارے میں سکھانے کا ایک ایسا بندوبست بنایا جائے گا جو پوری اِنسانی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں بنایا گیا۔
12. (الف) ”بدوں“ یعنی بُرے لوگوں کو کون تعلیم دے گا؟ (ب) اُن لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا جو یہوواہ کی تعلیم کے مطابق زندگی نہیں گزاریں گے؟
12 ”بدوں“ یعنی بُرے لوگوں کو یہوواہ کے نیک معیاروں کے بارے میں کون سکھائے گا؟ بڑی بِھیڑ میں شامل لوگ اور وہ نیک لوگ جنہیں زندہ کِیا جائے گا۔ بُرے لوگوں کو کیا کرنا ہوگا تاکہ اُن کے نام زندگی کی کتاب میں لکھے جائیں؟ اُنہیں یہوواہ کے ساتھ قریبی دوستی کر کے اپنی زندگی اُس کے نام کرنی ہوگی۔ یسوع مسیح اور اُن کے ساتھ عدالت کرنے والے مسحشُدہ مسیحی آسمان سے اِن بُرے لوگوں کو پرکھ رہے ہوں گے کہ کیا وہ اُن باتوں پر عمل کر رہے ہیں یا نہیں جو وہ سیکھ رہے ہیں۔ (مکا 20:4) جو لوگ یہوواہ کی تعلیم کو قبول نہیں کریں گے، اُنہیں ختم کر دیا جائے گا پھر چاہے اُن کی عمر 100 سال ہی کیوں نہ ہو جائے۔ (یسع 65:20) یہوواہ اور یسوع مسیح دلوں کو پڑھ سکتے ہیں اور وہ نئی دُنیا میں کسی بھی طرح کی بُرائی کو برداشت نہیں کریں گے۔—یسع 11:9؛ 60:18؛ 65:25؛ یوح 2:25۔
”زندگی کی قیامت“ اور ”سزا کی قیامت“
13-14. (الف) ماضی میں ہم نے یوحنا 5:29 میں لکھی یسوع کی بات کی کیا وضاحت کی؟ (ب) اِس آیت کو پڑھتے وقت ہمیں کس بات پر غور کرنا چاہیے؟
13 یسوع مسیح نے بھی اُن لوگوں کا ذکر کِیا جنہیں زمین پر زندہ کِیا جائے گا۔ غور کریں کہ یوحنا 5:28، 29 میں اُنہوں نے کیا کہا۔ بائبل کے ترجمے ”اُردو ریوائزڈ ورشن“ کے مطابق اِس آیت میں لکھا ہے: ”اِس سے تعجب نہ کرو کیونکہ وہ وقت آتا ہے کہ جتنے قبروں میں ہیں اُس کی آواز سُن کر نکلیں گے۔ جنہوں نے نیکی کی ہے زندگی کی قیامت کے واسطے اور جنہوں نے بدی کی ہے سزا کی قیامت کے واسطے۔“ یسوع مسیح کی اِس بات کا کیا مطلب تھا؟
14 اب تک ہم سمجھتے تھے کہ یسوع مسیح اِن آیتوں میں اُن کاموں کا ذکر کر رہے تھے جو لوگ زندہ ہونے کے بعد کریں گے یعنی نیک لوگ اچھے کام کریں گے اور بُرے لوگ غلط کام۔ لیکن غور کریں کہ 29 آیت میں یسوع مسیح نے یہ نہیں کہا کہ لوگ کیا کام کریں گے بلکہ اُنہوں نے کہا کہ اُنہوں نے کیا کام کیے ہیں۔ اُنہوں نے یہ نہیں کہا تھا کہ لوگ زندہ ہونے کے بعد اچھے کام کریں گے یا بُرے کام کریں گے۔ اِس کی بجائے اُنہوں نے کہا تھا کہ جنہوں نے ”نیکی کی ہے“ اور جنہوں نے ”بدی کی ہے۔“ تو اِن الفاظ سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ یہاں اُن کاموں کا ذکر نہیں ہو رہا جو وہ زندہ ہونے کے بعد کریں گے بلکہ اُن کاموں کا ذکر ہو رہا ہے جو اُنہوں نے اپنی موت سے پہلے کیے تھے۔ اِس آیت کی یہ وضاحت بالکل ٹھیک ہے کیونکہ نئی دُنیا میں کسی بھی طرح کی بُرائی برداشت نہیں کی جائے گی۔ لیکن جب یسوع مسیح نے ”زندگی کی قیامت“ اور ”سزا کی قیامت“ کا ذکر کِیا تو اُن کی اِس بات کا کیا مطلب تھا؟
15. ”زندگی کی قیامت“ کن لوگوں کی ہوگی اور کیوں؟
15 جن نیک لوگوں نے مرنے سے پہلے اچھے کام کیے تھے، اُن کی ”زندگی کی قیامت“ ہوگی کیونکہ اُن کے نام پہلے سے ہی زندگی کی کتاب میں لکھے ہوں گے۔ اِس کا مطلب ہے کہ یوحنا 5:29 میں جن لوگوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اُنہوں نے ”نیکی کی ہے“ اور اعمال 24:15 میں جن لوگوں کو ’نیک‘ کہا گیا ہے، وہ ایک ہی طرح کے لوگوں کی طرف اِشارہ کرتے ہیں۔ یہ وضاحت رومیوں 6:7 میں لکھی بات کے مطابق بھی ہے جہاں لکھا ہے: ”جو شخص مر گیا، اُس کا گُناہ معاف ہو گیا۔“ جب نیک لوگ مر جاتے ہیں تو یہوواہ اُن کے گُناہوں کو بھول جاتا ہے اور اُنہیں معاف کر دیتا ہے۔ لیکن وہ اُن کی اُس محنت اور محبت کو نہیں بھولتا جو اُنہوں نے اپنی زندگی میں اُس کے نام کے لیے ظاہر کی تھی۔ (عبر 6:10) بےشک نیک لوگوں زندہ رہنے کے بعد بھی یہوواہ کا وفادار رہنا ہوگا تاکہ اُن کے نام زندگی کی کتاب میں لکھے رہیں۔
16. ”سزا کی قیامت“ کا کیا مطلب ہے؟
16 لیکن اُن لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا جنہوں نے اپنی موت سے پہلے بُرے کام کیے تھے؟ سچ ہے کہ مرنے پر اُن کے گُناہ معاف ہو گئے ہوں گے لیکن جب وہ زندہ تھے تو اُنہوں نے یہوواہ کی عبادت نہیں کی تھی۔ اُن کے نام زندگی کی کتاب میں نہیں لکھے ہیں۔ اِس کا مطلب ہے کہ یوحنا 5:29 میں جن لوگوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اُنہوں نے ”بدی کی ہے“ اور اعمال 24:15 میں جن لوگوں کو ’بد‘ کہا گیا ہے، وہ ایک ہی طرح کے لوگوں کی طرف اِشارہ کرتے ہیں۔ اُن کی ”سزا کی قیامت“ ہوگی۔ d اِس کا مطلب ہے کہ یسوع مسیح اِن بُرے لوگوں کے کاموں کو دیکھ کر اُن کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔ (لُو 22:30) یہ طے کرنے میں تھوڑا وقت لگے گا کہ اُن کے نام زندگی کی کتاب میں لکھے جائیں یا نہیں۔ اگر بُرے لوگ اُن غلط کاموں کو چھوڑ دیں گے جو وہ اپنی موت سے پہلے کِیا کرتے تھے اور اپنی زندگی یہوواہ کے لیے وقف کریں گے تو پھر اُن کے نام زندگی کی کتاب میں لکھ دیے جائیں گے۔
17-18. (الف) اُن سب لوگوں کو کیا کرنا ہوگا جنہیں زمین پر زندہ کِیا جائے گا؟ (ب) مکاشفہ 20:12، 13 میں کن ”کاموں“ کی بات کی گئی ہے؟
17 چاہے کسی نے اپنی موت سے پہلے اچھے کام کیے ہوں یا بُرے، زندہ ہونے کے بعد اُسے اُن کتابوں میں لکھے حکموں کے مطابق زندگی گزارنی ہوگی جو یسوع مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران کھولی جائیں گی۔ یوحنا رسول نے ایک رُویا دیکھی جس کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا: ”مَیں نے دیکھا کہ سب مُردے یعنی چھوٹے اور بڑے، تخت کے سامنے کھڑے ہیں اور کتابیں کھولی گئیں۔ لیکن ایک اَور کتاب بھی کھولی گئی۔ یہ زندگی کی کتاب تھی۔ اور مُردوں کی عدالت اُن کتابوں میں لکھی ہوئی باتوں اور اُن کے کاموں کے مطابق کی گئی۔“—مکا 20:12، 13۔
18 تو جن لوگوں کو زندہ کِیا جائے گا، اُن میں سے ہر ایک کی عدالت کن ”کاموں“ کے مطابق کی جائے گی؟ کیا اُن کاموں کے مطابق جو اُنہوں نے اپنی موت سے پہلے کیے تھے؟ جی نہیں۔ یاد کریں کہ جب وہ مر گئے تھے تو اُن کے گُناہ معاف ہو گئے تھے۔ تو مکاشفہ 20:12، 13 میں اُن ”کاموں“ کی بات نہیں ہو رہی جو اُنہوں نے مرنے سے پہلے کیے تھے۔ اِس کی بجائے یہاں اُن کاموں کی بات ہو رہی ہے جو یہ لوگ نئی دُنیا میں یہوواہ کی مرضی جاننے کے بعد کریں گے۔ نوح، سموئیل، داؤد اور دانیایل جیسے یہوواہ کے وفادار بندوں کو بھی مسیح کی قربانی کے بارے میں سیکھ کر اِس پر ایمان ظاہر کرنا ہوگا۔ اگر خدا کے وفادار بندوں کو ایسا کرنا ہوگا تو بُرے لوگوں کو تو اُن باتوں پر اَور بھی زیادہ عمل کرنا ہوگا جو وہ نئی دُنیا میں سیکھیں گے!
19. اُن لوگوں کا کیا انجام ہوگا جو زندگی کی کتاب میں اپنا نام لکھوانے کا موقع گنوا دیں گے؟
19 اُن لوگوں کا کیا انجام ہوگا جو زندگی کی کتاب میں اپنا نام لکھوانے کا موقع گنوا دیں گے؟ مکاشفہ 20:15 میں لکھا ہے: ”جس کسی کا نام زندگی کی کتاب میں نہیں لکھا تھا، اُسے آگ کی جھیل میں پھینکا گیا۔“ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ اِن لوگوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا جائے گا۔ یہ کتنا ضروری ہے کہ ہم پوری کوشش کریں کہ ہمارا نام زندگی کی کتاب میں لکھا جائے اور اِس سے کبھی نہ مٹے۔
20. مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران کون سا زبردست کام کِیا جائے گا؟ (سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)
20 ذرا سوچیں کہ مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کا عرصہ کتنا شاندار ہوگا! اُس وقت لوگوں کو یہوواہ کی مرضی کے بارے میں سکھانے کا ایسا بندوبست بنایا جائے گا جو پوری اِنسانی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں بنایا گیا۔ لیکن اِسی دوران نیکوں اور بدوں دونوں کے کاموں کو بھی پرکھا جائے گا۔ (یسع 26:9؛ اعما 17:31) لوگوں کو یہوواہ کی مرضی کے بارے میں سکھانے کا کام کیسے کِیا جائے گا؟ اگلے مضمون میں ہم اِس سوال کا جواب حاصل کریں گے اور دیکھیں گے کہ ہم اِس کام کے لیے اپنے دل میں قدر کیسے بڑھا سکتے ہیں۔
گیت نمبر 147: ہمیشہ کی زندگی کا وعدہ
a اِس مضمون میں یوحنا 5:28، 29 کی نئی وضاحت کی گئی ہے۔ ہم دیکھیں گے کہ اِن آیتوں میں ”زندگی کی قیامت“ اور ”سزا کی قیامت“ کا کیا مطلب ہے اور زندگی کی قیامت کن کی ہوگی اور سزا کی قیامت کن کی ہوگی۔—اُردو ریوائزڈ ورشن۔
b اِس کتاب میں اُس وقت سے لوگوں کے نام لکھے جا رہے ہیں جب ”دُنیا کی بنیاد ڈالی گئی۔“ دُنیا سے مُراد وہ لوگ ہیں جو یسوع کی قربانی سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ (متی 25:34؛ مکا 17:8) یسوع مسیح نے بتایا کہ ہابل کے زمانے سے دُنیا کی بنیاد ڈالی گئی۔ اِس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ زندگی کی کتاب میں سب سے پہلے ہابل کا نام لکھا گیا۔
c ملاکی 3:16 (اُردو جیو ورشن): ”لیکن پھر [یہوواہ] کا خوف ماننے والے آپس میں بات کرنے لگے، اور [یہوواہ] نے غور سے اُن کی سنی۔ اُس کے حضور یادگاری کی کتاب لکھی گئی جس میں اُن کے نام درج ہیں جو [یہوواہ] کا خوف مانتے اور اُس کے نام کا احترام کرتے ہیں۔“
d یوحنا 5:29 میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”سزا“ کِیا گیا ہے، اُس کا مطلب ”عدالت“ بھی ہو سکتا ہے۔ یہ سچ ہے کہ جب ہم لفظ عدالت سنتے ہیں تو ہمارے ذہن میں فوراً سزا کا خیال آتا ہے لیکن ”عدالت“ کا اِشارہ ہمیشہ سزا کی طرف نہیں ہوتا۔ اِن آیتوں کے سیاقوسباق سے لگتا ہے کہ جب یسوع نے یہ کہا کہ بُرے لوگوں کو سزا دی جائے گی تو اُن کا مطلب تھا کہ بُرے لوگوں کے کاموں کو پرکھ کر یہ فیصلہ کِیا جائے گا کہ اُنہیں ہمیشہ کی زندگی ملے گی یا نہیں۔