یہوواہ کی خدمت میں خوش رہیں
کون سا دن آپ کی زندگی میں سب سے زیادہ خوشیاں لایا تھا؟ کیا یہ آپ کی شادی کا دن تھا یا وہ دن جب آپ کا پہلا بچہ پیدا ہوا تھا؟ یا کیا یہ آپ کے بپتسمے کا دن تھا؟ یقیناً آپ کی نظر میں بپتسمے کا دن آپ کی زندگی کا سب سے اہم اور خوشی کا دن تھا۔ اُس دن بہن بھائی بھی یہ دیکھ کر بہت خوش تھے کہ آپ نے سب کے سامنے یہ اِقرار کِیا ہے کہ آپ پورے دل، جان، عقل اور طاقت سے یہوواہ خدا سے محبت کرتے ہیں۔—مر 12:30۔
بےشک اُس وقت سے لے کر اب تک آپ کو خدا کی خدمت کرنے سے بہت خوشیاں ملی ہوں گی۔ لیکن بعض بہن بھائیوں کو خدا کی خدمت کرنے سے اب اُتنی خوشی محسوس نہیں ہوتی جتنی پہلے ہوا کرتی تھی۔ اِس کی کیا وجہ ہے؟ ہمارے پاس خدا کی خدمت میں خوش رہنے کی کون سی وجوہات ہیں؟
بعض اپنی خوشی کیوں کھو بیٹھے؟
بادشاہت کی خوشخبری ہمارے لیے خوشی کا باعث ہے۔ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں؟ کیونکہ خدا نے ہم سے وعدہ کِیا ہے کہ وہ اپنی بادشاہت کے ذریعے بُرائی کا نامونشان مٹا دے گا اور ہمیں نئی دُنیا میں لے جائے گا۔ یہ سب کچھ بہت جلد ہونے والا ہے۔ صفنیاہ 1:14 میں لکھا ہے: ”[یہوواہ] کا روزِعظیم قریب ہے ہاں وہ نزدیک آ گیا۔ وہ آ پہنچا!“ لیکن اگر ہم یہ سوچنے لگتے ہیں کہ خدا کے دن کے آنے میں دیر ہو رہی ہے تو ہماری خوشی ماند پڑ سکتی ہے اور یوں خدا کی خدمت میں ہمارا جوش ٹھنڈا پڑ سکتا ہے۔—امثا 13:12۔
خدا کے وفادار بندوں کے ساتھ وقت گزارنے سے بھی ہمیں خدا کی خدمت میں خوش رہنے کی ترغیب ملتی ہے۔ بعض لوگ تو خدا کے بندوں کے چالچلن کو دیکھ کر اُس کی عبادت کی طرف کھنچے چلے آئے تھے اور خوشی سے اُس کی خدمت کرنے لگے۔ (1-پطر 2:12) لیکن کبھی کبھار کلیسیا میں ایک شخص سیدھی راہ سے ہٹ جاتا ہے۔ ایسی صورتحال میں دوسروں پر کیا اثر پڑ سکتا ہے؟ شاید کچھ بہن بھائی بےحوصلہ ہو جائیں اور اپنی خوشی کھو بیٹھیں۔
مالودولت کی چاہ بھی ہماری خوشیوں کو لُوٹ سکتی ہے۔ شیطان کی دُنیا ہمیں یقین دِلانے کی کوشش کرتی ہے کہ ہمیں اُن چیزوں کی اشد ضرورت ہے جو اصل میں غیرضروری ہیں۔ لیکن ہمیں یسوع مسیح کی اِس بات کو یاد رکھنا چاہیے: ”کوئی آدمی دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا کیونکہ یا تو ایک سے عداوت رکھے گا اور دوسرے سے محبت۔ یا ایک سے ملا رہے گا اور دوسرے کو ناچیز جانے گا۔ تُم خدا اور دولت دونوں کی خدمت نہیں کر سکتے۔“ (متی 6:24) لہٰذا ایک ہی وقت میں مالودولت کے پیچھے بھاگنا اور خوشی سے خدا کی خدمت کرنا ممکن نہیں۔
’اپنے نجات دینے والے خدا سے خوش ہوں‘
جو لوگ خدا سے محبت کرتے ہیں، وہ اُس کی خدمت کو بوجھ نہیں سمجھتے۔ (1-یوح 5:3) یاد کریں کہ یسوع مسیح نے کہا تھا: ”اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔ مَیں تُم کو آرام دوں گا۔ میرا جُوا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مجھ سے سیکھو۔ کیونکہ مَیں حلیم ہوں اور دل کا فروتن۔ تو تمہاری جانیں آرام پائیں گی کیونکہ میرا جُوا ملائم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔“ (متی 11:28-30) مسیح کا جُوا اُٹھانے یعنی اُس کے شاگرد بننے سے ہمیں تازگی اور خوشی ملتی ہے۔ واقعی ہمارے پاس خدا کی خدمت میں خوش رہنے کی بےشمار وجوہات ہیں۔ آئیں، تین ایسی وجوہات پر غور کرتے ہیں جن کی بِنا پر ہم ”اپنے نجات دینے والے خدا سے خوش“ ہو سکتے ہیں۔—حبق 3:18، نیو اُردو بائبل ورشن۔
ہم اپنے خالق کی خدمت کرتے ہیں جو خوشدل خدا ہے۔ (اعما 17:28؛ 1-تیم 1:11) ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ہماری زندگی خدا کی دین ہے۔ اِس لیے ہمیں اُس کی خدمت کرنے سے خوشی حاصل ہوتی ہے، چاہے ہمیں بپتسمہ لیے کتنے ہی سال کیوں نہ ہو گئے ہوں۔
ذرا بھائی ہیکٹر کی مثال پر غور کریں جنہوں نے 40 سال تک سفری نگہبان کے طور پر خدمت کی اور وہ ”بڑھاپے میں بھی“ خوشی سے خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔ (زبور 92:12-14) اگرچہ بھائی ہیکٹر اپنی بیوی کی بیماری کی وجہ سے اب خدا کی خدمت میں زیادہ وقت نہیں صرف کر پاتے لیکن اِس وجہ سے اُن کی خوشی میں کوئی کمی نہیں آئی۔ وہ کہتے ہیں: ”مجھے یہ دیکھ کر بہت دُکھ ہوتا ہے کہ میری بیوی کی صحت دن بہدن گِرتی جا رہی ہے اور اُن کی دیکھبھال کرنا اَور مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ لیکن اِس وجہ سے مَیں نے خدا کی خدمت میں اپنی خوشی کو ماند نہیں پڑنے دیا۔ مَیں جانتا ہوں کہ میری زندگی اُس خدا کی دین ہے جس نے اِنسانوں کو ایک خاص مقصد کے لیے بنایا ہے۔ مجھے تو خدا سے محبت کرنے اور دلوجان سے اُس کی خدمت کرنے کے لیے اَور کوئی وجہ نہیں چاہیے۔ مَیں اپنی خوشی کو ہر صورت برقرار رکھنا چاہتا ہوں اِس لیے مَیں مُنادی کے کام میں حصہ لینے کی بھرپور کوشش کرتا ہوں اور اپنا دھیان خدا کی بادشاہت پر رکھتا ہوں۔“
یہوواہ خدا نے فدیے کا بندوبست کِیا تاکہ ہمارے لیے خوشیوں بھری زندگی حاصل کرنا ممکن ہو۔ بائبل میں لکھا ہے: ”خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“ (یوح 3:16) مسیح کی قربانی پر ایمان لانے سے ہمیں گُناہوں کی معافی مل سکتی ہے اور ہمارے لیے ہمیشہ کی زندگی پانا ممکن ہوتا ہے۔ کیا یہ جان کر ہمارا دل شکرگزاری سے نہیں بھر جاتا اور ہمیں خدا کی خدمت میں خوش رہنے کی ترغیب نہیں ملتی؟
ذرا میکسیکو میں رہنے میں والے بھائی یوسُس کی بات پر غور کریں۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں اپنی نوکری کا غلام تھا۔ بعض اوقات تو مَیں لگاتار پانچ شفٹیں
کرتا تھا حالانکہ ایسا کرنے کی کوئی مجبوری نہیں تھی۔ مَیں تو بس اِس لیے اِتنا کام کرتا تھا تاکہ زیادہ سے زیادہ پیسے کما سکوں۔ پھر مَیں نے یہوواہ کے بارے میں سیکھا اور یہ جانا کہ اُس نے اِنسانوں کی خاطر اپنے عزیز بیٹے کو قربان کر دیا۔ اِس بات سے میرے دل میں اُس کی خدمت کرنے کی خواہش پیدا ہوئی اور مَیں نے اپنی زندگی اُس کے لیے وقف کر دی۔ اِس کے بعد مَیں نے اُس کمپنی کو چھوڑ دیا جہاں مَیں 28 سال سے کام کر رہا تھا تاکہ کُلوقتی طور پر خدا کی خدمت کر سکوں۔“ تب سے بھائی یوسُس خوشی سے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔ہمیں ایسا پھل ملتا ہے جو دُکھ کا نہیں بلکہ خوشی کا باعث ہے۔ ذرا سوچیں کہ یہوواہ خدا کو جاننے سے پہلے آپ کی زندگی کیسی تھی؟ پولُس رسول نے روم میں رہنے والے مسیحیوں کو یاد دِلایا کہ وہ ’ایک زمانے میں گُناہ کے غلام تھے۔‘ لیکن پھر وہ ”راستبازی کے غلام ہو گئے“ اور اُنہیں ایسا ”پھل ملا جس سے پاکیزگی حاصل ہوتی ہے اور اِس کا انجام ہمیشہ کی زندگی ہے۔“ (روم 6:17-22) چونکہ ہم پاک زندگی گزارتے ہیں اِس لیے ہم اُن دُکھوں سے آزاد ہیں جو بُرے کام کرنے اور پُرتشدد زندگی گزارنے سے ملتے ہیں۔ یہ تو واقعی خوشی کا باعث ہے!
جیمی کی مثال پر غور کریں جو خدا کے وجود سے اِنکار کرتے تھے اور اِرتقا کے نظریے کو مانتے تھے۔ وہ ایک باکسر بھی تھے۔ لیکن پھر وہ ہمارے اِجلاسوں پر آنے لگے اور بہن بھائیوں کی آپس کی محبت کو دیکھ کر بہت متاثر ہوئے۔ جیمی اپنی زندگی کو بدلنا چاہتے تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے خدا سے دُعا کی کہ وہ اُن کی مدد کرے تاکہ وہ اُس پر ایمان لا سکیں۔ اُنہوں نے کہا: ”وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مَیں ایک شفیق اور رحمدل خدا کے وجود پر ایمان رکھنے لگا۔ یہوواہ خدا کے معیاروں پر چلنے سے مَیں محفوظ رہتا ہوں۔ اگر مَیں اپنی زندگی نہیں بدلتا تو شاید آج مَیں زندہ نہ ہوتا اور مجھے بھی میرے اُن دوستوں کی طرح مار دیا گیا ہوتا جو باکسر تھے۔ میری زندگی کے سب سے خوشگوار سال وہ ہیں جو مَیں نے یہوواہ کی خدمت میں گزارے ہیں۔“
ہمت نہ ہاریں!
اِس دُنیا کے خاتمے کا اِنتظار کرتے وقت ہمارا عزم کیا ہونا چاہیے؟ یاد رکھیں کہ ہم ’روح کے لیے بوتے ہیں‘ تاکہ ہم ’ہمیشہ کی زندگی کی فصل کاٹ سکیں۔‘ لہٰذا ”نیک کام کرنے میں ہمت نہ ہاریں کیونکہ اگر بےدل نہ ہوں گے تو عین وقت پر کاٹیں گے۔“ (گل 6:8، 9) آئیں، یہوواہ کی مدد سے ثابتقدم رہیں، خود میں ایسی خوبیاں پیدا کریں جن کی بِنا پر ہم ”بڑی مصیبت“ میں نجات حاصل کریں گے اور مشکل حالات میں بھی خدا کی خدمت میں اپنی خوشی برقرار رکھیں۔—مکا 7:9، 13، 14؛ یعقو 1:2-4۔
یہوواہ خدا ہماری محنت اور اُس محبت کو دیکھ رہا ہے جو ہم اُس کے اور اُس کے نام کے لیے ظاہر کر رہے ہیں۔ اِس لیے ہمیں پورا یقین ہے کہ اگر ہم ثابتقدم رہیں گے تو وہ ہمیں اجر ضرور دے گا۔ اگر ہم خوشی سے یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں گے تو ہم بھی زبور نویس داؤد کی طرح یہ کہہ سکیں گے: ”مَیں نے [یہوواہ] کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھا ہے۔ چُونکہ وہ میرے دہنے ہاتھ ہے اِس لئے مجھے جنبش نہ ہوگی۔ اِسی سبب سے میرا دل خوش اور میری روح شادمان ہے۔ میرا جسم بھی امنوامان میں رہے گا۔“—زبور 16:8، 9۔