یہوواہ اپنے بندوں کا رہنما ہے
”[یہوواہ] سدا تیری راہنمائی کرے گا۔“—یسعیاہ 58:11۔
1، 2. (الف) یہوواہ کے گواہ دوسرے مذاہب سے کیسے فرق ہیں؟ (ب) ہم اِس مضمون میں اور اگلے مضمون میں کن باتوں پر غور کریں گے؟
لوگ ہم سے اکثر پوچھتے ہیں کہ ”آپ کا رہنما کون ہے؟“ وہ یہ سوال اِس لیے پوچھتے ہیں کیونکہ زیادہتر مذاہب کا رہنما کوئی عورت یا آدمی ہوتا ہے۔ لیکن ہمیں اِس بات پر فخر ہے کہ ہمارا رہنما کوئی عیبدار اِنسان نہیں بلکہ یسوع مسیح ہیں جو خود بھی اپنے باپ اور رہنما یہوواہ کی مرضی پر چلتے ہیں۔—متی 23:10۔
2 لیکن یہ بھی سچ ہے کہ آج آدمیوں کا ایک گروہ جسے ”وفادار اور سمجھدار غلام“ کہا گیا ہے، زمین پر خدا کے بندوں کی پیشوائی کر رہا ہے۔ (متی 24:45) اور ماضی میں بھی اِنسانوں نے خدا کے بندوں کی پیشوائی کی۔ اِس مضمون میں ہم تین ثبوتوں پر غور کریں گے جن سے ظاہر ہوا کہ یہ اِنسانی پیشوا واقعی یہوواہ کے نمائندے تھے۔ اور اگلے مضمون میں اِنہی تین ثبوتوں کی بِنا پر ظاہر کِیا جائے گا کہ آج یہوواہ خدا اپنے بیٹے کے ذریعے اپنے بندوں کی رہنمائی کر رہا ہے۔ یوں واضح ہوگا کہ ماضی اور حال میں یہوواہ ہی اپنے بندوں کا رہنما رہا ہے۔—یسعیاہ 58:11۔
پاک روح نے اُن کی مدد کی
3. موسیٰ بنیاِسرائیل کی پیشوائی کرنے کے قابل کیسے ہوئے؟
3 پاک روح نے خدا کے نمائندوں کی مدد کی۔ خدا نے موسیٰ کو بنیاِسرائیل کا پیشوا بنایا۔ موسیٰ اِس یسعیاہ 63:11-14 کو پڑھیں۔) لہٰذا یہوواہ خدا ہی اپنی قوم کی رہنمائی کر رہا تھا کیونکہ اُس کی پاک روح موسیٰ کی مدد کر رہی تھی۔
اہم ذمےداری کو کیسے پورا کر پائے؟ یہوواہ خدا نے ”اپنی رُوحِقدس [موسیٰ] کے اندر ڈالی۔“ (4. یہ کیسے ظاہر ہوا کہ خدا کی پاک روح موسیٰ کی مدد کر رہی تھی؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
4 کیا لوگ یہ دیکھ سکتے تھے کہ خدا کی پاک روح موسیٰ کی مدد کر رہی تھی؟ جی۔ پاک روح کی مدد سے موسیٰ نے معجزے دِکھائے اور ظالم فرعون کو یہوواہ کا پیغام سنایا۔ (خروج 7:1-3) پاک روح کی مدد سے موسیٰ ایک شفیق اور صابر پیشوا بھی بن گئے۔ وہ دوسری قوموں کے سختدل اور ظالم پیشواؤں سے بالکل فرق تھے۔ (خروج 5:2، 6-9) اِن باتوں سے صاف ظاہر ہوا کہ یہوواہ خدا ہی نے موسیٰ کو اپنی قوم کے پیشوا کے طور پر مقرر کِیا تھا۔
5. خدا نے اَور کن آدمیوں کو اپنی پاک روح دی تاکہ وہ اُس کے بندوں کی پیشوائی کر سکیں؟
5 خدا نے اپنی پاک روح اَور کن آدمیوں کو دی تاکہ وہ اُس کے بندوں کی پیشوائی کر سکیں؟ بائبل میں لکھا ہے کہ ”نوؔن کا بیٹا یشوؔع دانائی کی روح سے معمور تھا۔“ (اِستثنا 34:9) ”[یہوواہ] کی روح جدعوؔن پر نازل ہوئی۔“ (قضاة 6:34) اور ”[یہوواہ] کی روح . . . داؔؤد پر زور سے نازل ہوتی رہی۔“ (1-سموئیل 16:13) اِن آدمیوں نے پاک روح کی مدد سے ایسے ایسے کام کیے جو وہ اپنی طاقت سے نہیں کر سکتے تھے۔ (یشوع 11:16، 17؛ قضاة 7:7، 22؛ 1-سموئیل 17:37، 50) چونکہ یہوواہ نے اُنہیں یہ کام کرنے کی طاقت دی اِس لیے اِن کاموں کا سہرا یہوواہ کے سر تھا۔
جب بنیاِسرائیل موسیٰ، یشوع، جدعون اور داؤد کی بات پر عمل کرتے تھے تو اصل میں وہ اپنے رہنما یہوواہ کی فرمانبرداری کرتے تھے۔
6. یہوواہ خدا کیوں چاہتا تھا کہ بنیاِسرائیل اپنے پیشواؤں کا احترام کریں؟
6 جب بنیاِسرائیل نے دیکھا کہ یہوواہ خدا کی پاک روح موسیٰ، یشوع، جدعون اور داؤد کی مدد کر رہی ہے تو اُن کا ردِعمل کیا ہونا چاہیے تھا؟ اُنہیں اِن آدمیوں کا احترام کرنا چاہیے تھا۔ غور کریں کہ جب بنیاِسرائیل موسیٰ پر بڑبڑا رہے تھے تو یہوواہ نے کہا: ”یہ لوگ کب تک میری توہین کرتے رہیں گے؟“ (گنتی 14:2، 11) لہٰذا خدا کے نمائندوں کی توہین کرنا یہوواہ کی توہین کرنے کے برابر ہے۔ یہوواہ ہی نے موسیٰ، یشوع، جدعون اور داؤد کو اپنے نمائندوں کے طور پر چُنا تھا۔ جب بنیاِسرائیل اِن آدمیوں کی بات پر عمل کرتے تھے تو اصل میں وہ اپنے رہنما یہوواہ کی فرمانبرداری کرتے تھے۔
فرشتوں نے اُن کی مدد کی
7. فرشتوں نے موسیٰ کی مدد کیسے کی؟
7 فرشتوں نے خدا کے نمائندوں کی مدد کی۔ (عبرانیوں 1:7، 14 کو پڑھیں۔) خدا نے فرشتوں کے ذریعے موسیٰ کی رہنمائی کی۔ مثال کے طور پر ایک فرشتہ موسیٰ پر ”جلتی ہوئی جھاڑی میں ظاہر ہوا۔“ اِس فرشتے کے ذریعے خدا نے موسیٰ کو بنیاِسرائیل کا ”حاکم اور نجاتدہندہ“ مقرر کِیا۔ (اعمال 7:35) خدا نے فرشتوں کے ذریعے موسیٰ کو شریعت دی جس کی بِنا پر موسیٰ نے بنیاِسرائیل کو ہدایتیں دیں۔ (گلتیوں 3:19) یہوواہ خدا نے موسیٰ سے یہ بھی کہا کہ ”لوگوں کو اُس جگہ لے جا جو مَیں نے تجھے بتائی ہے۔ دیکھ میرا فرشتہ تیرے آگے آگے چلے گا۔“ (خروج 32:34) بائبل میں یہ نہیں بتایا گیا کہ بنیاِسرائیل نے اپنی آنکھوں سے ایک فرشتے کو یہ سارے کام کرتے دیکھا۔ لیکن جس طرح سے موسیٰ نے بنیاِسرائیل کی پیشوائی کی، اِس سے صاف ظاہر ہوا کہ فرشتے اُن کی مدد کر رہے تھے۔
8. فرشتوں نے یشوع اور حِزقیاہ کی مدد کیسے کی؟
8 فرشتوں نے اَور کن آدمیوں کی مدد کی؟ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ”[یہوواہ] کے لشکر کے سردار“ یعنی ایک فرشتے نے جنگ میں یشوع کی مدد کی اور یوں یشوع کنعانیوں کو شکست دے پائے۔ (یشوع 5:13-15؛ 6:2، 21) بادشاہ حِزقیاہ کے زمانے میں اسوریوں کی زبردست فوج یروشلیم کو تباہ کرنے پر تلی تھی۔ لیکن ایک ہی رات میں ”[یہوواہ] کے فرشتہ نے نکل کر اؔسور کی لشکرگاہ میں ایک لاکھ پچاسی ہزار آدمی مار ڈالے۔“—2-سلاطین 19:35۔
9. حالانکہ خدا کے نمائندے غلطیاں کرتے تھے لیکن یہوواہ بنیاِسرائیل سے کس بات کی توقع کرتا تھا؟
9 فرشتوں میں کوئی عیب نہیں۔ لیکن اُنہوں نے جن آدمیوں کی مدد کی، وہ عیبدار تھے اور غلطیاں کرتے تھے۔ مثال کے طور پر ایک بار موسیٰ نے یہوواہ کی بڑائی نہیں کی۔ (گنتی 20:12) یشوع نے یہوواہ سے پوچھے بغیر جبعونیوں سے معاہدہ کر لیا۔ (یشوع 9:14، 15) اور ایک وقت آیا جب حِزقیاہ کے ”دل میں گھمنڈ سما گیا۔“ (2-تواریخ 32:25، 26) لیکن اِن آدمیوں کی غلطیوں کے باوجود یہوواہ بنیاِسرائیل سے توقع کرتا تھا کہ وہ اِن کے فرمانبردار رہیں۔ بنیاِسرائیل جانتے تھے کہ یہوواہ خدا اپنے فرشتوں کے ذریعے اِن پیشواؤں کی مدد کر رہا تھا۔ واقعی یہوواہ خدا اپنی قوم کی رہنمائی کر رہا تھا۔
اُنہوں نے پاک کلام سے رہنمائی حاصل کی
10. موسیٰ نے خدا کی شریعت سے کیسے رہنمائی حاصل کی؟
10 خدا کے نمائندوں نے پاک کلام سے رہنمائی حاصل کی۔ بنیاِسرائیل کو جو شریعت دی گئی، اُسے بائبل میں ”موسیٰؔ کی شریعت“ کہا گیا ہے۔ (1-سلاطین 2:3) لیکن اصل میں اُنہیں یہ شریعت یہوواہ خدا کی طرف سے ملی تھی۔ (2-تواریخ 34:14) موسیٰ کو بھی اِس میں درج حکموں پر عمل کرنا تھا۔ مثال کے طور پر جب یہوواہ خدا نے خیمۂاِجتماع کو کھڑا کرنے کے سلسلے میں تفصیلی حکم دیے تو ”موسیٰؔ نے سب کچھ جیسا [یہوواہ] نے اُس کو حکم کِیا تھا اُسی کے مطابق کِیا۔“—خروج 40:1-16۔
11، 12. (الف) یہوواہ نے یشوع اور بنیاِسرائیل کے بادشاہوں کو کیا حکم دیا؟ (ب) خدا کا کلام پڑھنے سے بنیاِسرائیل کے پیشواؤں پر کیا اثر پڑا؟
11 جب یشوع بنیاِسرائیل کے پیشوا بنے تو اُن کے پاس توریت موجود تھی۔ یہوواہ نے اُن سے کہا: ”شریعت کی یہ کتاب تیرے مُنہ سے نہ ہٹے بلکہ تجھے دن اور رات اِسی کا دھیان ہو تاکہ جو کچھ اِس میں لکھا ہے اُس سب پر تُو احتیاط کر کے عمل کر سکے۔“ (یشوع 1:8) یشوع کی طرح بنیاِسرائیل کے بادشاہوں کو بھی ہر روز شریعت کو پڑھنا تھا۔ اُنہیں تو اِس کی نقل بھی بنانی تھی تاکہ ”وہ شریعت اور آئین کی سب باتوں پر عمل کرنا“ سیکھیں۔—اِستثنا 17:18-20 کو پڑھیں۔
12 خدا کا کلام پڑھنے سے بنیاِسرائیل کے پیشواؤں پر کیا اثر پڑا؟ اِس سلسلے میں بادشاہ یوسیاہ کی مثال پر غور کریں۔ جب توریت کی کتاب ہیکل میں ملی تو یوسیاہ کے مُنشی نے اُنہیں یہ کتاب پڑھ کر سنائی۔ * اِس پر بادشاہ کا کیا ردِعمل رہا؟ بائبل میں لکھا ہے کہ ”جب بادشاہ نے توریت کی کتاب کی باتیں سنیں تو اپنے کپڑے پھاڑے۔“ پھر بادشاہ یوسیاہ نے خدا کے کلام پر عمل کِیا۔ اُنہوں نے اپنے ملک سے بُتوں اور بُتپرستی کو ختم کر دیا اور پھر بڑی شاندار عیدِفسح منائی۔ (2-سلاطین 22:11؛ 23:1-23) چونکہ یوسیاہ اور خدا کے دیگر وفادار بادشاہوں نے خدا کے کلام سے رہنمائی حاصل کی اِس لیے وہ اُن ہدایتوں میں تبدیلیاں لانے کو تیار تھے جو اُنہوں نے اپنی رعایا کو دی تھیں۔ اِن تبدیلیوں کی وجہ سے خدا کی قوم بہتر طور پر اُس کی مرضی پر چل سکتی تھی۔
13. خدا کے وفادار بادشاہ دوسری قوموں کے بادشاہوں سے کیسے فرق تھے؟
13 خدا کے وفادار بادشاہوں اور دوسری قوموں کے بادشاہوں میں زمین آسمان کا فرق تھا۔ دوسری قوموں کے بادشاہ اپنی دانشمندی پر بھروسا کرتے تھے۔ اُن کی پیشوائی میں اُن کی رعایا بڑے پیمانے پر بُرے کام کرتی تھی۔ مثال کے طور پر کنعانی لوگ قریبی رشتےداروں اور جانوروں سے جنسی ملاپ کرتے تھے، ہمجنسپرستی اور بُتپرستی کرتے تھے اور اپنے بچوں کو بُتوں کے لیے زندہ جلا دیتے تھے۔ (احبار 18:6، 21-25) بابل اور مصر کے پیشوا صفائی ستھرائی کے حوالے سے اِتنے اعلیٰ معیار نہیں رکھتے تھے جتنے کہ خدا کی قوم رکھتی تھی۔ (گنتی 19:13) لیکن بنیاِسرائیل کے جو پیشوا پاک کلام سے رہنمائی حاصل کرتے تھے، وہ اپنی رعایا کو صاف ستھرا رہنے اور اپنے چالچلن اور عبادت کو پاک رکھنے کا درس دیتے تھے۔ یوں بنیاِسرائیل دیکھ سکتے تھے کہ یہوواہ اُن کے پیشواؤں کی رہنمائی کر رہا تھا۔
14. یہوواہ خدا نے بنیاِسرائیل کے کچھ پیشواؤں کی اِصلاح کیوں کی؟
14 افسوس کی بات ہے کہ بنیاِسرائیل کے کچھ پیشواؤں نے کھلمکُھلا خدا کی نافرمانی کی اور پاک روح، فرشتوں اور خدا کے کلام کی رہنمائی پر چلنے سے اِنکار کِیا۔ اِس لیے کبھی کبھار یہوواہ خدا نے اِن پیشواؤں کی اِصلاح کی یا اِن کی جگہ کسی اَور کو پیشوا کے طور پر مقرر کِیا۔ (1-سموئیل 13:13، 14) بعد میں یہوواہ نے اپنے بندوں کے لیے ایک خاص پیشوا مقرر کِیا جو باقی سب پیشواؤں سے افضل تھا۔
ایک خاص پیشوا
15. (الف) نبیوں نے کیسے ظاہر کِیا کہ خدا اپنے بندوں کے لیے ایک خاص پیشوا مقرر کرے گا؟ (ب) یہ خاص پیشوا کون تھا؟
15 یہوواہ خدا نے وعدہ کِیا تھا کہ وہ اپنے بندوں کے لیے ایک خاص پیشوا مقرر کرے گا۔ مثال کے طور پر موسیٰ نے بنیاِسرائیل سے کہا: ”[یہوواہ] تیرا خدا تیرے لئے تیرے ہی درمیان سے یعنی تیرے ہی بھائیوں میں سے میری مانند ایک نبی برپا کرے گا۔ تُم اُس کی سننا۔“ (اِستثنا 18:15) یسعیاہ نبی نے ایک ”پیشوا اور فرمانروا“ کے آنے کی پیشگوئی کی۔ (یسعیاہ 55:4) اور دانیایل نبی نے بھی پیشگوئی کی کہ ایک ”ممسوح فرمانروا“ آئے گا۔ (دانیایل 9:25) آخرکار جب یسوع زمین پر آئے تو اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ وہ ہی خدا کے بندوں کے ”رہنما“ ہیں۔ (متی 23:10 کو پڑھیں۔) یسوع مسیح کے پیروکاروں کو اِس بات پر پکا یقین تھا کہ یسوع ہی وہ خاص پیشوا تھے جسے یہوواہ خدا نے چُنا تھا۔ (یوحنا 6:68، 69) لیکن اُنہیں اِس بات پر یقین کیوں تھا؟
16. یہ کیسے ظاہر ہوا کہ پاک روح نے یسوع مسیح کی مدد کی؟
16 پاک روح نے یسوع مسیح کی مدد کی۔ جب یسوع مسیح نے بپتسمہ لیا تو یوحنا نے دیکھا کہ ”آسمان کُھل رہا ہے اور پاک روح کبوتر کی طرح [یسوع] پر اُتر رہی ہے۔“ اِس کے بعد ”پاک روح نے فوراً یسوع کو ویرانے میں جانے کی ترغیب دی۔“ (مرقس 1:10-12) پاک روح کی مدد سے یسوع مسیح نے اپنے دورِخدمت کے دوران تعلیم دی اور معجزے کیے۔ (اعمال 10:38) اِس کے علاوہ پاک روح کی مدد سے یسوع مسیح نے محبت، خوشی اور ایمان جیسی خوبیاں ظاہر کیں۔ (یوحنا 15:9؛ عبرانیوں 12:2) اِن سب باتوں سے صاف ظاہر ہو گیا کہ یسوع مسیح ہی وہ خاص پیشوا تھے جسے خدا نے مقرر کِیا تھا۔
17. فرشتوں نے یسوع مسیح کی مدد کیسے کی؟
17 فرشتوں نے یسوع مسیح کی مدد کی۔ یسوع کے بپتسمے کے کچھ دن بعد ’فرشتے آ کر اُن کی خدمت کرنے لگے۔‘ (متی 4:11) اُن کی موت سے کچھ گھنٹے پہلے بھی ”ایک فرشتہ اُن کو دِکھائی دیا جس نے اُن کا حوصلہ بڑھایا۔“ (لُوقا 22:43) یسوع مسیح جانتے تھے کہ جب بھی اُن کو مدد کی ضرورت پڑے گی، یہوواہ خدا اُن کے لیے فرشتے ضرور بھیجے گا۔—متی 26:53۔
18، 19. یہ کیسے ظاہر ہوا کہ یسوع مسیح پاک کلام کی رہنمائی پر چلتے تھے؟
18 یسوع مسیح نے پاک کلام سے رہنمائی حاصل کی۔ یسوع مسیح اپنے دورِخدمت کے آغاز سے لے کر اپنی موت تک پاک کلام کی رہنمائی پر چلے، یہاں تک کہ اُنہوں نے سُولی پر بھی ایسی پیشگوئیوں کا حوالہ دیا جو اُن کے بارے میں تھیں۔ (متی 4:4؛ 27:46؛ لُوقا 23:46) لیکن یہودیوں کے مذہبی پیشوا یسوع مسیح سے بالکل فرق تھے۔ وہ خدا کے کلام کی اُن باتوں کو نظرانداز کرتے تھے جو اُن کی روایتوں اور تعلیمات سے میل نہیں کھاتی تھیں۔ یسوع مسیح نے پاک کلام کا حوالہ دے کر اِن پیشواؤں کے بارے میں کہا: ”یہ لوگ مُنہ سے تو میری عزت کرتے ہیں لیکن اِن کے دل مجھ سے بہت دُور ہیں۔ یہ فضول میں میری عبادت کرتے ہیں کیونکہ اِنہوں نے اپنی مذہبی تعلیمات کی بنیاد اِنسانوں کے حکموں پر رکھی ہے۔“ (متی 15:7-9) ظاہر ہے کہ یہوواہ خدا ایسے آدمیوں کو اپنے بندوں کے پیشواؤں کے طور پر کبھی نہیں چُنتا۔
19 یسوع مسیح تعلیم دیتے وقت بھی خدا کا کلام اِستعمال کرتے تھے۔ جب یہودیوں کے مذہبی پیشوا اُن سے بحث کرنے کی کوشش کرتے تھے تو یسوع مسیح اپنی سمجھ اور تجربے کے مطابق جواب دینے متی 22:33-40) یسوع مسیح لوگوں کو متاثر کرنے کے لیے اُنہیں اُس وقت کے بارے میں قصے سنا سکتے تھے جب وہ آسمان پر تھے یا کائنات کو بنانے میں خدا کا ساتھ دے رہے تھے۔ لیکن اُنہوں نے ایسا نہیں کِیا بلکہ اُنہوں نے لوگوں کی مدد کی ”تاکہ وہ صحیفوں میں لکھی ہوئی باتوں کو پوری طرح سے سمجھ جائیں۔“ (لُوقا 24:32، 45) اُنہیں خدا کے کلام سے محبت تھی اور وہ اِسی سے لوگوں کو تعلیم دیتے تھے۔
کی بجائے صحیفوں کا حوالہ دیتے تھے۔ (20. (الف) یسوع مسیح خدا کی بڑائی کیسے کرتے تھے؟ (ب) ہیرودیس اگرِپا اوّل اور یسوع مسیح میں کیا فرق تھا؟
20 لوگ یسوع مسیح کی تعلیمات سُن کر اکثر اُن کی تعریفیں کرتے تھے۔ (لُوقا 4:22) لیکن یسوع مسیح ہمیشہ اپنے اُستاد یہوواہ کی بڑائی کرتے تھے۔ ایک بار جب ایک امیر آدمی نے یسوع مسیح کی تعظیم کرنے کے لیے اُن کو ”اچھے اُستاد“ کہا تو یسوع مسیح نے بڑی خاکساری سے یہ جواب دیا: ”آپ نے مجھے اچھا کیوں کہا؟ کوئی اچھا نہیں سوائے خدا کے۔“ (مرقس 10:17، 18) یسوع مسیح، ہیرودیس اگرِپا اوّل سے بالکل فرق تھے جو اِس واقعے کے تقریباً آٹھ سال بعد یہودیہ کا بادشاہ بنا۔ ایک دن ایک تقریب کے موقعے پر ہیرودیس نے بڑا ہی شاندار شاہی لباس پہنا اور بڑے ٹھاٹ باٹ سے تقریر دینے لگا۔ اِس پر لوگ چلّانے لگے: ”یہ اِنسان کی نہیں، خدا کی آواز ہے!“ یہ سُن کر بادشاہ ہیرودیس فخر سے پھول گیا۔ لیکن ”اُسی لمحے یہوواہ کے فرشتے نے اُسے بیمار کر دیا کیونکہ اُس نے خدا کی بڑائی نہیں کی۔ اُس کے جسم میں کیڑے پڑ گئے اور وہ مر گیا۔“ (اعمال 12:21-23) اِس سے صاف ظاہر ہوا کہ یہوواہ نے ہیرودیس کو اپنے بندوں کے پیشوا کے طور پر نہیں چُنا تھا۔ لیکن یسوع مسیح لوگوں کی توجہ ہمیشہ اپنے عظیم رہنما یہوواہ پر دِلاتے تھے۔ وہ واقعی خدا کے مقررشُدہ پیشوا تھے۔
21. ہم اگلے مضمون میں کن سوالوں پر غور کریں گے؟
21 یہوواہ خدا یہ نہیں چاہتا تھا کہ یسوع مسیح صرف چند سالوں کے لیے اُس کے بندوں کی پیشوائی کریں۔ یہ اُس بات سے ظاہر ہوا جو یسوع مسیح نے زندہ ہونے کے بعد اپنے شاگردوں سے کہی تھی۔ اُنہوں نے کہا: ”آسمان اور زمین کا سارا اِختیار مجھے دیا گیا ہے۔“ پھر اُنہوں نے کہا: ”دیکھیں! مَیں دُنیا کے آخری زمانے تک ہر وقت آپ کے ساتھ رہوں گا۔“ (متی 28:18-20) لیکن یسوع مسیح تو آسمان پر ہیں۔ پھر وہ زمین پر خدا کے بندوں کی پیشوائی کیسے کر سکتے ہیں؟ یہوواہ خدا نے زمین پر کن آدمیوں کو چُنا تاکہ وہ یسوع مسیح کی رہنمائی میں اُس کے بندوں کی پیشوائی کریں؟ اور مسیحی خدا کے نمائندوں کو کیسے پہچان سکتے ہیں؟ اِن سوالوں کے جواب اگلے مضمون میں دیے جائیں گے۔
^ پیراگراف 12 ہو سکتا ہے کہ یہ وہی کتاب تھی جو موسیٰ نے اپنے ہاتھ سے لکھی تھی۔