مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

قارئین کے سوال

قارئین کے سوال

پولُس رسول نے لکھا کہ یہوواہ ”‏آپ کو کسی ایسی آزمائش میں نہیں پڑنے دے گا جو آپ کی برداشت سے باہر ہو۔‏“‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 10:‏13‏)‏ کیا اِس کا مطلب ہے کہ یہوواہ اِس بات کا اندازہ لگا‌تا ہے کہ ہم کن آزمائشوں کو برداشت کرنے کے قابل ہیں اور پھر اِس کے مطابق طے کرتا ہے کہ ہم پر کون سی آزمائشیں آئیں گی؟‏

ایسے نظریے کا بڑا منفی اثر ہوتا ہے۔‏ مثال کے طور پر جب ایک بھائی کے بیٹے نے خودکُشی کر لی تو اُس بھائی نے سوچا:‏ ”‏کیا یہوواہ کو لگا کہ مَیں اور میری بیوی اِس دُکھ کو برداشت کر پائیں گے؟‏ کیا یہ آزمائش اِس لیے ہم پر آئی؟‏“‏ سچ تو یہ ہے کہ اِس دَور میں ہم سب پر طرح طرح کی آزمائشیں آتی ہیں۔‏ تو کیا یہ سوچنا درست ہے کہ ہمارے ساتھ جو کچھ ہوتا ہے،‏ یہوواہ کی طرف سے ہوتا ہے؟‏

پہلا کُرنتھیوں 10:‏13 پر غور کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ پہلے سے اِس بات کا اندازہ نہیں لگا‌تا کہ ہم کن آزمائشوں کو برداشت کرنے کے قابل ہیں اور نہ ہی یہ طے کرتا ہے کہ ہم پر کون سی آزمائشیں آئیں گی۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ ہم کن چار وجوہات کی بِنا پر یہ کہہ سکتے ہیں۔‏

پہلی وجہ تو یہ ہے کہ یہوواہ خدا نے اِنسانوں کو فیصلہ کرنے کی آزادی دی ہے۔‏ وہ چاہتا ہے کہ ہم خود فیصلہ کریں کہ ہم کون سی راہ اِختیار کریں گے۔‏ (‏اِستثنا 30:‏19،‏ 20؛‏ یشوع 24:‏15‏)‏ جب ہم ایسے فیصلے کرتے ہیں جن سے یہوواہ خوش ہوتا ہے تو وہ ہمارے قدموں کی رہنمائی کرتا ہے۔‏ (‏امثال 16:‏9‏)‏ لیکن جب ہم ایسے فیصلے کرتے ہیں جو یہوواہ کے معیاروں کے خلا‌ف ہوتے ہیں تو ہمیں اِن کے نتائج بھگتنے پڑتے ہیں۔‏ (‏گلتیوں 6:‏7‏)‏ ذرا سوچیں،‏ اگر یہوواہ خدا پہلے سے طے کرتا کہ ہم پر کون سی آزمائشیں آئیں گی تو کیا ہمیں واقعی فیصلہ کرنے کی آزادی ہوتی؟‏

دوسری وجہ یہ ہے کہ یہوواہ خدا ہمیں حادثوں سے نہیں بچاتا۔‏ ‏(‏واعظ 9:‏11‏)‏ اکثر ایک شخص اِس وجہ سے کسی حادثے کا شکا‌ر ہو جاتا ہے کیونکہ وہ اِتفاق سے اُس جگہ پر تھا جہاں یہ حادثہ پیش آیا۔‏ یسوع مسیح نے ایک حادثے کا ذکر کِیا جس میں 18 لوگوں پر ایک بُرج گِرا اور وہ سب مر گئے۔‏ یسوع مسیح نے واضح کِیا کہ اِن لوگوں کی موت کے پیچھے خدا کا ہاتھ نہیں تھا۔‏ (‏لُوقا 13:‏1-‏5‏)‏ ایسے واقعات تو اِتفاق سے پیش آتے ہیں۔‏ تو پھر کیا یہ سوچنا سمجھ‌داری کی بات ہے کہ یہوواہ خدا نے پہلے سے طے کِیا ہوتا ہے کہ کسی حادثے میں کون مرے گا اور کون بچے گا؟‏

تیسری وجہ یہ ہے کہ ہم سب کو ثابت کرنا ہے کہ ہم یہوواہ خدا کے وفادار ہیں۔‏ یاد کریں کہ شیطان خدا کے خادموں پر یہ اِلزام لگا‌تا ہے کہ وہ صرف اِس لیے خدا کے وفادار ہیں کیونکہ خدا اُن کی مدد کرتا ہے۔‏ شیطان کا دعویٰ ہے کہ اگر ہم پر مصیبتیں آئیں گی تو ہم یہوواہ کے وفادار نہیں رہیں گے۔‏ (‏ایوب 1:‏9-‏11؛‏ 2:‏4؛‏ مکا‌شفہ 12:‏10‏)‏ اگر یہوواہ ہمیں اِس لیے کچھ آزمائشوں سے بچاتا کیونکہ اُسے لگتا ہے کہ ہم اِن کو برداشت نہیں کر سکیں گے تو کیا شیطان کا پلڑا بھاری نہ ہوتا؟‏

چوتھی وجہ یہ ہے کہ یہوواہ خدا ہماری زندگی کے بارے میں سب کچھ پہلے سے جاننے کی کوشش نہیں کرتا۔‏ ظاہری بات ہے کہ اگر یہوواہ چاہے تو وہ مستقبل میں ہونے والی ایک ایک بات کو جان سکتا۔‏ (‏یسعیاہ 46:‏10‏)‏ لیکن اُس کے کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ہمیشہ ایسا نہیں کرتا۔‏ (‏پیدایش 18:‏20،‏ 21؛‏ 22:‏12‏)‏ اُس نے ہمیں فیصلہ کرنے کی آزادی دی ہے۔‏ وہ اِنصاف‌پسند ہے اِس لیے وہ ہماری آزادی کا احترام کرتا ہے۔‏ لہٰذا وہ ہمارا مستقبل طے کر کے ہمیں اِس آزادی سے محروم نہیں کرتا۔‏—‏اِستثنا 32:‏4؛‏ 2-‏کُرنتھیوں 3:‏17‏۔‏

تو پھر پولُس رسول کی اِس بات کا کیا مطلب ہے کہ یہوواہ ”‏آپ کو کسی ایسی آزمائش میں نہیں پڑنے دے گا جو آپ کی برداشت سے باہر ہو“‏؟‏ دراصل پولُس آزمائش کے آنے سے پہلے کی بات نہیں کر رہے تھے بلکہ وہ بتا رہے تھے کہ یہوواہ اُس وقت کیا کرتا ہے جب ہم کسی آزمائش سے گزر رہے ہوتے ہیں۔‏ اُن کی بات سے ہمیں یہ تسلی ملتی ہے کہ چاہے ہم پر کسی طرح کی بھی آزمائش آئے،‏ اگر ہم یہوواہ پر بھروسا کریں گے تو وہ ہمیں اِسے برداشت کرنے کی طاقت دے گا۔‏ (‏زبور 55:‏22‏)‏ پولُس کی بات دو حقیقتوں پر مبنی ہے۔‏ آئیں،‏ اِن پر غور کرتے ہیں۔‏

پہلی حقیقت یہ ہے کہ ہم جن آزمائشوں کا سامنا کرتے ہیں،‏ ‏”‏وہ انوکھی نہیں ہیں بلکہ دوسروں پر بھی آتی ہیں۔‏“‏ جب تک شیطان کا راج ہے،‏ ہم سب پر آزمائشیں اور مصیبتیں آئیں گی۔‏ (‏1-‏پطرس 5:‏8،‏ 9‏)‏ پہلا کُرنتھیوں 10 باب میں پولُس رسول نے اُن آزمائشوں کا ذکر کِیا جو ویرانے میں بنی‌اِسرائیل پر آئی تھیں۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 10:‏6-‏11‏)‏ اِن میں سے کوئی ایسی آزمائش نہیں تھی جو بنی‌اِسرائیل کی برداشت سے باہر ہوتی۔‏ افسوس کی بات ہے کہ بعض اِسرائیلیوں نے اپنی بُری خواہشوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیے کیونکہ اُنہوں نے اپنے خدا پر بھروسا نہیں کِیا۔‏

دوسری حقیقت یہ ہے کہ ‏”‏خدا وعدے کا پکا ہے۔‏“‏ خدا کے بندوں کی تاریخ پر نظر ڈالنے سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ اُس نے ہمیشہ اپنے اُن بندوں کا خیال رکھا ہے ”‏جو اُس سے محبت رکھتے اور اُس کے حکموں کو مانتے ہیں۔‏“‏ (‏اِستثنا 7:‏9‏)‏ ہمیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ خدا نے ہمیشہ اپنے وعدے پورے کیے۔‏ (‏یشوع 23:‏14‏)‏ اِس لیے ہم پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ اِن دو وعدوں کو بھی پورا کرے گا:‏ (‏1)‏ وہ ایک آزمائش کو کبھی اِس حد تک بڑھنے نہیں دے گا کہ ہم اِسے برداشت نہ کر سکیں۔‏ (‏2)‏ ”‏وہ ہر آزمائش کے ساتھ کوئی نہ کوئی راستہ بھی نکا‌لے گا۔‏“‏

‏”‏جب ہم طرح طرح کی مصیبتوں سے گزرتے ہیں تو خدا ہمیں تسلی دیتا ہے۔‏“‏

کیا راستہ نکا‌لنے کا مطلب یہ ہے کہ یہوواہ خدا ہماری آزمائشوں کو دُور کرتا ہے؟‏ کبھی کبھار وہ ایسا کرتا ہے۔‏ لیکن یاد رکھیں کہ پولُس رسول نے کہا تھا کہ ”‏وہ .‏ .‏ .‏ کوئی نہ کوئی راستہ بھی نکا‌لے گا تاکہ آپ ثابت‌قدم رہ سکیں۔‏“‏ تو پھر خدا ہمارے لیے راستہ کیسے نکا‌لتا ہے؟‏ وہ ہمیں ثابت‌قدم رہنے کی طاقت دیتا ہے۔‏ آئیں،‏ دیکھتے ہیں کہ وہ یہ کن طریقوں سے کرتا ہے۔‏

  • ”‏جب ہم طرح طرح کی مصیبتوں سے گزرتے ہیں تو خدا ہمیں تسلی دیتا ہے۔‏“‏ (‏2-‏کُرنتھیوں 1:‏3،‏ 4‏)‏ وہ اپنے کلام،‏ اپنی پاک روح اور اپنی تنظیم کی مطبوعات کے ذریعے ہمارے دل‌ودماغ کو سکون بخشتا ہے۔‏—‏متی 24:‏45؛‏ یوحنا 14:‏16‏،‏ فٹ‌نوٹ؛‏ رومیوں 15:‏4‏۔‏

  • یہوواہ اپنی پاک روح کے ذریعے ہماری رہنمائی کرتا ہے۔‏ (‏یوحنا 14:‏26‏)‏ اِس کے ذریعے وہ ہمیں بائبل میں درج ایسے واقعات اور اصول یاد دِلاتا ہے جن کی بِنا پر ہم اچھے فیصلے کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔‏

  • کبھی کبھار یہوواہ خدا فرشتوں کے ذریعے ہماری مدد کرتا ہے۔‏—‏عبرانیوں 1:‏14‏۔‏

  • اکثر یہوواہ بہن بھائیوں کے ذریعے بھی ہمیں طاقت دیتا ہے جن کی باتوں اور مدد سے ہمیں تسلی ملتی ہے۔‏—‏کُلسّیوں 4:‏11‏۔‏

ہم نے 1-‏کُرنتھیوں 10:‏13 پر غور کرنے سے کیا سیکھا؟‏ یہوواہ خدا یہ طے نہیں کرتا کہ ہم پر کون سی آزمائشیں آئیں گی۔‏ لیکن اگر ہم اُس پر بھروسا کریں گے تو ہم ہر آزمائش برداشت کر سکیں گے۔‏ ہمیں پکا یقین ہے کہ خدا ہر آزمائش کے ساتھ کوئی نہ کوئی راستہ بھی نکا‌لے گا تاکہ ہم ثابت‌قدم رہ سکیں۔‏