قارئین کے سوال
قدیم زمانے میں کیا یہ ضروری تھا کہ مسیح کے باپدادا میں شامل ہونے والا شخص پہلوٹھا ہو؟
پہلے ہم ایسا ہی سوچتے تھے۔ ہم نے یہ نتیجہ عبرانیوں 12:16 میں درج الفاظ کی بِنا پر اخذ کِیا تھا جہاں لکھا ہے کہ عیسو نے ”پاک چیزوں کی قدر“ نہیں کی اور ”محض چند نوالوں کے لیے [یعقوب کو] پہلوٹھے کا حق بیچ ڈالا۔“ لہٰذا ہمیں لگتا تھا کہ جب یعقوب کو ”پہلوٹھے کا حق“ ملا تو اُنہیں مسیح کے باپدادا میں شامل ہونے کا اعزاز بھی مل گیا۔—متی 1:2، 16؛ لُوقا 3:23، 34۔
لیکن بائبل کی کچھ آیتوں کا گہرائی سے مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ ایک شخص کا مسیح کے باپدادا میں شامل ہونے کے لیے پہلوٹھا ہونا لازمی نہیں تھا۔ آئیں، اِس حوالے سے کچھ آیتوں پر غور کریں۔
یعقوب کا پہلوٹھا بیٹا رُوبن تھا جو لیاہ سے پیدا ہوا۔ اور یعقوب کا راخل سے جو پہلا بیٹا ہوا، وہ یوسف تھا۔ جب رُوبن نے حرامکاری کی تو اُنہوں نے اپنے پہلوٹھے ہونے کا حق کھو دیا اور یوں یہ حق یوسف کو مل گیا۔ (پیدایش 29:31-35؛ 30:22-25؛ 35:22-26؛ 49:22-26؛ 1-تواریخ 5:1، 2) لیکن مسیح نہ تو رُوبن کی نسل سے آیا اور نہ ہی یوسف کی نسل سے۔ اِس کی بجائے مسیح یہوداہ کی نسل سے آیا جو یعقوب اور لیاہ کے چوتھے بیٹے تھے۔—پیدایش 49:10۔
لُوقا 3:32 میں مسیح کے باپدادا میں سے پانچ ایسے اشخاص کا ذکر کِیا گیا ہے جو غالباً پہلوٹھے تھے، مثلاً بوعز، اُن کے بیٹے عوبید اور عوبید کے بیٹے یسی۔—رُوت 4:17، 20-22؛ 1-تواریخ 2:10-12۔
لیکن یسی کا بیٹا داؤد پہلوٹھا نہیں تھا۔ دراصل داؤد اپنے آٹھ بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ مگر مسیح اُن کی نسل سے آیا۔ (1-سموئیل 16:10، 11؛ 17:12؛ متی 1:5، 6) داؤد سے سلیمان پیدا ہوئے اور سلیمان مسیح کے باپدادا میں شامل تھے حالانکہ وہ بھی داؤد کے پہلوٹھے بیٹے نہیں تھے۔—2-سموئیل 3:2-5۔
پیدایش 43:33؛ اِستثنا 21:17؛ یشوع 17:1۔
تو کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ پہلوٹھے بیٹے کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی تھی؟ نہیں۔ پہلوٹھے بیٹے کو کچھ ایسے حقوق حاصل ہوتے تھے جو دوسرے بیٹوں کو نہیں ملتے تھے۔ عام طور پر ایک پہلوٹھا بیٹا اپنے باپ کے فوت ہو جانے کے بعد گھر کا سربراہ بن جاتا تھا۔ اِس کے علاوہ اُسے میراث میں دُگنا حصہ بھی ملتا تھا۔—البتہ پہلوٹھے کا حق ایک بیٹے سے دوسرے بیٹے کو دیا جا سکتا تھا۔ جب ابراہام نے اِسمٰعیل کو گھر سے نکال دیا تو پہلوٹھے کا حق اِضحاق کو مل گیا۔ (پیدایش 21:14-21؛ 22:2) اور جیسے کہ ہم پہلے بات کر چُکے ہیں، رُوبن کے پہلوٹھے کا حق یوسف کو مل گیا۔
تو پھر پولُس رسول عبرانیوں 12:16 میں کون سی بات واضح کرنا چاہ رہے تھے؟ اِس آیت میں پولُس نے کہا: ”خبردار رہیں کہ آپ میں کوئی حرامکار نہ ہو اور نہ ہی کوئی ایسا شخص جو عیسو کی طرح پاک چیزوں کی قدر نہ کرے کیونکہ عیسو نے محض چند نوالوں کے لیے پہلوٹھے کا حق بیچ ڈالا۔“
اِس آیت میں پولُس مسیح کے باپدادا کے بارے میں بات نہیں کر رہے تھے بلکہ وہ مسیحیوں کو ایک خطرے سے آگاہ کر رہے تھے۔ اُنہوں نے مسیحیوں نے کہا کہ ”سیدھی راہ پر چلتے رہیں تاکہ . . . ایسا نہ ہو کہ آپ میں سے کوئی خدا کی عظیم رحمت کو گنوا دے۔“ اگر یہ مسیحی حرامکاری کرتے تو وہ عظیم رحمت کو گنوا سکتے تھے جو کہ بڑے دُکھ کی بات ہوتی۔ (عبرانیوں 12:12-16) اِس صورت میں وہ عیسو کی طرح ہوتے جنہوں نے ”پاک چیزوں کی قدر“ کرنے کی بجائے اپنی خواہشوں کو پورا کِیا۔
اُس زمانے کی روایت کے مطابق ہو سکتا ہے کہ عیسو کو کبھی کبھار یہوواہ کے حضور قربانی پیش کرنے کا شرف ملتا۔ (پیدایش 8:20، 21؛ 12:7، 8؛ ایوب 1:4، 5) لیکن عیسو اِس حد تک اپنی خواہشوں کے غلام تھے کہ اُنہوں نے محض دال کے ایک پیالے کی خاطر پہلوٹھے کا حق بیچ دیا۔ ہو سکتا ہے کہ عیسو اُن مشکلات سے بچنا چاہتے تھے جو یہوواہ کی پیشگوئی کے مطابق ابراہام کی نسل پر آنی تھیں۔ (پیدایش 15:13) عیسو نے اُس وقت بھی پاک چیزوں کے لیے قدر ظاہر نہیں کی جب اُنہوں نے دو بُتپرست عورتوں سے شادی کی۔ ایسا کرنے سے اُنہوں نے اپنے ماں باپ کو بہت دُکھ دیا۔ (پیدایش 26:34، 35) لیکن یعقوب، عیسو کی طرح بالکل نہیں تھے۔ اُنہوں نے اِس بات کا خاص خیال رکھا کہ اُن کی شادی ایک ایسی لڑکی سے ہو جو یہوواہ کی عبادت کرتی ہو۔—پیدایش 28:6، 7؛ 29:10-12، 18۔
اِن آیتوں پر غور کرنے سے ہم مسیح کے باپدادا کے حوالے سے کیا بات سیکھتے ہیں؟ یہ کہ اِن میں سے کچھ پہلوٹھے تھے اور کچھ نہیں۔ یہ بات یہودی بھی جانتے اور مانتے تھے۔ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں؟ کیونکہ اُنہوں نے یہ تسلیم کِیا کہ مسیح، یسی کے آخری بیٹے داؤد کی نسل سے آئے گا۔—متی 22:42۔