مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 6

‏”‏ہر عورت کا سربراہ مرد ہے“‏

‏”‏ہر عورت کا سربراہ مرد ہے“‏

‏”‏ہر عورت کا سربراہ مرد ہے۔‏“‏‏—‏1-‏کُر 11:‏3‏۔‏

گیت نمبر 13‏:‏ مسیح کی عمدہ مثال

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ جب ایک بہن کسی شخص سے شادی کرنے کے بارے میں سوچتی ہے تو اُسے خود سے کون سے سوال پوچھنے چاہئیں؟‏

تمام مسیحی،‏ یسوع کی سربراہی کے تحت ہیں جو کہ ایک بےعیب سربراہ ہیں۔‏ لیکن جب ایک بہن کی شادی ہو جاتی ہے تو وہ اپنے شوہر کی سربراہی میں آ جاتی ہے۔‏ چونکہ اُس کا شوہر عیب‌دار ہے اِس لیے اُس کے لیے اپنے شوہر کی تابع‌داری کرنا کبھی کبھار مشکل ہو سکتا ہے۔‏ لہٰذا جب ایک بہن کسی شخص سے شادی کرنے کے بارے میں سوچتی ہے تو اُسے خود سے یہ سوال پوچھنے چاہئیں:‏ ”‏کن باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بھائی ایک اچھا سربراہ ثابت ہوگا؟‏ کیا وہ اپنی زندگی میں یہوواہ کی خدمت کو سب سے زیادہ اہمیت دیتا ہے؟‏ اگر ایسا نہیں ہے تو مجھے کیوں لگتا ہے کہ شادی کے بعد وہ ایک اچھا سربراہ بنے گا؟‏“‏ یقیناً ایک بہن کو اپنے آپ پر بھی غور کرنا چاہیے اور خود سے پوچھنا چاہیے:‏ ”‏کیا مجھ میں وہ خوبیاں ہیں جن سے مَیں ایک اچھی بیوی بن سکتی ہوں؟‏ کیا مَیں صبر سے کام لیتی ہوں اور فراخ‌دل ہوں؟‏ کیا یہوواہ کے ساتھ میری دوستی مضبوط ہے؟‏“‏ (‏واعظ 4:‏9،‏ 12‏)‏ ایک عورت کی شادی‌شُدہ زندگی کتنی خوش‌گوار ہوگی،‏ اِس کا دارومدار کسی حد اُن فیصلوں پر ہوتا ہے جو وہ شادی کرنے سے پہلے کرتی ہے۔‏

2.‏ اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

2 آج لاکھوں بہنیں اپنے شوہر کی تابع‌داری کرنے کے حوالے سے بہترین مثال قائم کر رہی ہیں۔‏ ہم اپنی اِن بہنوں کو دل سے سراہتے ہیں۔‏ ہمیں اِن بہنوں کے ساتھ مل کر یہوواہ کی خدمت کرنے سے بڑی خوشی ملتی ہے۔‏ اِس مضمون میں ہم اِن تین سوالوں کے جواب حاصل کریں گے:‏ (‏1)‏ ایک بیوی کو کس طرح کی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؟‏ (‏2)‏ یہوواہ کی عبادت کرنے والی بہنیں کس وجہ سے اپنے شوہر کی تابع‌داری کرتی ہیں؟‏ اور (‏3)‏ شوہر اور بیوی تابع‌داری کرنے کے سلسلے میں یسوع مسیح،‏ ابیجیل اور یوسف کی بیوی مریم سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

مسیحی بیویوں کو کس طرح کی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟‏

3.‏ تمام شادی‌شُدہ لوگوں کو مشکلوں کا سامنا کیوں کرنا پڑتا ہے؟‏

3 شادی یہوواہ کی طرف سے ایک ایسی نعمت ہے جس میں کسی طرح کا عیب نہیں۔‏ لیکن جن لوگوں کو یہ نعمت ملی ہے،‏ وہ عیب‌دار ہیں۔‏ (‏1-‏یوح 1:‏8‏)‏ اِسی لیے خدا کے کلام میں مسیحیوں کو اُن مشکلات سے آگاہ کِیا گیا ہے جو شادی‌شُدہ لوگوں پر آتی ہیں۔‏ (‏1-‏کُر 7:‏28‏)‏ آئیں،‏ کچھ ایسی مشکلوں پر غور کریں جن کا ایک بیوی کو سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‏

4.‏ ایک بیوی کو کیوں لگ سکتا ہے کہ اگر وہ اپنے شوہر کی تابع‌داری کرے گی تو اُسے کم‌تر خیال کِیا جائے گا؟‏

4 ہو سکتا ہے کہ ایک بیوی کو اپنے پس‌منظر کی وجہ سے اپنے شوہر کی تابع‌داری کرنا مشکل لگے۔‏ شاید اُس کی ثقافت میں شوہر کے تابع ہونے سے یہ مطلب لیا جاتا ہے کہ بیوی اُس سے کم‌تر ہے۔‏ ذرا ماریسول نامی بہن کی بات پر غور کریں جو امریکہ میں رہتی ہیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏عورتوں کو بار بار یہ بتایا جاتا ہے کہ وہ آدمیوں سے کسی طرح سے کم نہیں ہیں۔‏ مَیں جانتی ہوں کہ سربراہی کا بندوبست یہوواہ کی طرف سے ہے اور اِس بندوبست کے تحت ایک تابع‌دار بیوی کو عزت کا مقام حاصل ہوتا ہے۔‏ لیکن یہ سب جاننے کے باوجود کبھی کبھار اپنی ثقافت کی وجہ سے مجھے اپنے شوہر کے اِختیار کو قبول کرنا مشکل لگتا ہے۔‏“‏

5.‏ بعض مرد عورتوں کو کیسا خیال کرتے ہیں؟‏

5 لیکن بعض مرد اپنی بیویوں کو جُوتی کی نوک پر رکھتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں جنوبی امریکہ میں رہنے والی بہن ایون کی بات پر غور کریں جو کہتی ہیں:‏ ”‏ہمارے علاقے میں آدمی پہلے کھانا کھاتے ہیں اور پھر عورتیں۔‏ لڑکیوں سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ کچن سنبھالیں اور گھر کی صفائی کریں۔‏ لیکن لڑکوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ گھر کے راجا ہیں۔‏ اور اُن کی مائیں اور بہنیں اُن کی خدمتیں کرتی ہیں۔‏“‏ ایک اَور بہن کی بات پر بھی غور کریں جو ایشیا میں رہتی ہیں اور جن کا نام ینگ‌لنگ ہے۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏ہماری زبان میں ایک کہاوت ہے جس میں یہ خیال پیش کِیا گیا ہے کہ عورت کو ذہین یا ہنرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔‏ اُس کا کام بس گھربار سنبھالنا ہے اور اُسے اپنے شوہر کو اپنی رائے دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔‏“‏ ایسی سوچ بائبل کے اصولوں سے ٹکراتی ہے اور جو شوہر ایسی سوچ اپناتا ہے،‏ وہ اپنی بیوی کے لیے محبت ظاہر نہیں کر رہا ہوتا۔‏ وہ یسوع مسیح کی مثال پر بھی عمل نہیں کر رہا ہوتا اور یہوواہ خدا کو ناراض کرتا ہے۔‏—‏اِفس 5:‏28،‏ 29؛‏ 1-‏پطر 3:‏7‏۔‏

6.‏ ایک بیوی کو یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کو مضبوط کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟‏

6 پچھلے مضمون میں ہم نے سیکھا تھا کہ یہوواہ خدا شوہروں سے یہ توقع کرتا ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کی یہوواہ کی قُربت میں رہنے میں مدد کریں،‏ اُنہیں اپنی محبت کا احساس دِلائیں اور اُن کی ضرورتوں کو پورا کریں۔‏ (‏1-‏تیم 5:‏8‏)‏ لیکن شادی‌شُدہ بہنوں کو خود بھی ہر دن بائبل کو پڑھنے،‏اِس پر سوچ بچار کرنے اور دُعا کرنے کے لیے وقت نکالنا چاہیے۔‏ ایسا کرنا آسان نہیں ہو سکتا کیونکہ بیویوں کے طور پر اُن کی کئی مصروفیات ہوتی ہیں اور اِس وجہ سے اُنہیں لگ سکتا ہے کہ اُن کے پاس اِن کاموں کے لیے اِتنا وقت اور طاقت نہیں ہے۔‏ پھر بھی یہ بہت ضروری ہے کہ وہ ایسا کریں۔‏ کیوں؟‏ کیونکہ یہوواہ اپنے ہر بندے سے یہ توقع کرتا ہے کہ وہ اُس کے ساتھ ایک قریبی رشتہ قائم کرے۔‏—‏اعما 17:‏27‏۔‏

7.‏ کس بات کو سمجھنے سے ایک بیوی کے لیے اپنے شوہر کے اِختیار کا احترام کرنا آسان ہو سکتا ہے؟‏

7 سچ ہے کہ ایک بیوی کو اپنے عیب‌دار شوہر کی تابع‌داری کرنے کے لیے سخت کوشش کرنی پڑ سکتی ہے۔‏ لیکن اگر وہ اِس بات کو سمجھتی ہے کہ بائبل کے مطابق اُسے اپنے شوہر کا تابع‌دار کیوں رہنا چاہیے تو اُس کے لیے اپنے شوہر کے اِختیار کا احترام کرنا آسان ہو جائے گا۔‏

مسیحی بیویاں کس وجہ سے اپنے شوہر کی تابع‌داری کرتی ہیں؟‏

8.‏ اِفسیوں 5:‏22-‏24 کے مطابق ایک مسیحی بیوی خوشی سے اپنے شوہر کی تابع‌داری کیوں کرتی ہے؟‏

8 جو بیویاں اپنے آسمانی باپ سے محبت کرتی ہیں،‏ وہ خوشی سے اپنے شوہر کی تابع‌داری کرتی ہیں کیونکہ اُنہیں معلوم ہے کہ یہوواہ اُن سے اِس بات کی توقع کرتا ہے۔‏ ‏(‏اِفسیوں 5:‏22-‏24 کو پڑھیں۔‏)‏ اُنہیں اپنے خالق پر بھروسا ہے کیونکہ وہ جانتی ہیں کہ وہ اُن سے پیار کرتا ہے اور کبھی بھی اُنہیں کوئی ایسا کام کرنے کو نہیں کہے گا جس سے اُن کو نقصان ہو۔‏—‏اِست 6:‏24؛‏ 1-‏یوح 5:‏3‏۔‏

9.‏ جب ایک بیوی اپنے شوہر کے اِختیار کا احترام کرتی ہے تو اِس کا کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏

9 یہ دُنیا اِس سوچ کو فروغ دیتی ہے کہ بائبل کے معیاروں پر عمل کرنے اور شوہر کی تابع‌داری کرنے سے ایک بیوی کی عزت میں کمی آ جاتی ہے۔‏ بےشک جو لوگ ایسی سوچ کو ہوا دیتے ہیں،‏ وہ ہمارے شفیق باپ کو نہیں جانتے۔‏ بِلاشُبہ یہوواہ کبھی بھی اپنی عزیز بیٹیوں کو کوئی ایسا حکم نہیں دے گا جس سے وہ دوسروں سے کم‌تر ہو جائیں۔‏ جب ایک بیوی اپنے شوہر کی تابع‌داری کرنے کی پوری کوشش کرتی ہے تو اُس کے گھرانے میں امن قائم رہتا ہے۔‏ (‏زبور 119:‏165‏)‏ یوں اُس کے شوہر کو،‏ بچوں کو اور خود اُسے بھی فائدہ ہوتا ہے۔‏

10.‏ ہم بہن کیرل کی بات سے کون سے سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏

10 جب ایک بیوی اپنے عیب‌دار شوہر کی تابع‌دار رہتی ہے تو اِس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ یہوواہ سے محبت کرتی اور اُس کا احترام کرتی ہے جس نے سربراہی کا بندوبست قائم کِیا ہے۔‏ اِس حوالے سے ذرا بہن کیرل کی مثال پر غور کریں جو جنوبی امریکہ میں رہتی ہیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں جانتی ہوں کہ میرے شوہر سے غلطیاں ہو جائیں گی۔‏ مَیں یہ بات بھی اچھی طرح سے جانتی ہوں کہ اُن کی غلطیوں پر میرا جو ردِعمل ہوگا،‏ اُس سے یہ ظاہر ہوگا کہ مَیں یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کی کتنی قدر کرتی ہوں۔‏ مَیں اپنے آسمانی باپ کو خوش کرنا چاہتی ہوں اور اِس لیے مَیں اپنے شوہر کی تابع‌دار رہنے کی پوری کوشش کرتی ہوں۔‏“‏

11.‏ انیس نامی بہن کس وجہ سے اپنے شوہر کو معاف کر پاتی ہیں اور ہم اُن سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

11 ایک بیوی کے لیے اپنے شوہر کی تابع‌داری کرنا اُس وقت مشکل ہو سکتا ہے جب اُسے یہ لگتا ہے کہ اُس کے شوہر کو اُس کے احساسات کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔‏ اِس سلسلے میں غور کریں کہ جب انیس نامی بہن ایسا محسوس کرتی ہیں تو وہ کیا کرتی ہیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں پوری کوشش کرتی ہوں کہ مَیں غصے میں نہ آؤں۔‏ مَیں اِس بات کو یاد رکھتی ہوں کہ ہم سب سے غلطیاں ہو جاتی ہیں اور مَیں نے یہ عزم کِیا ہوا ہے کہ مَیں یہوواہ کی طرح دل سے معاف کروں گی۔‏ اور جب مَیں واقعی ایسا کرتی ہوں تو مجھے دوبارہ سے دلی سکون حاصل ہو جاتا ہے۔‏“‏ (‏زبور 86:‏5‏)‏ اگر ایک بیوی اپنے شوہر کو معاف کر دیتی ہے تو اُس کے لیے اپنے شوہر کی تابع‌داری کرنا قدراً آسان ہو جاتا ہے۔‏

بائبل میں بتائے گئے لوگوں کی مثال پر غور کریں

12.‏ بائبل میں کس طرح کے لوگوں کی مثالیں پائی جاتی ہیں؟‏

12 بعض کا خیال ہے کہ جو لوگ دوسروں کے تابع‌دار ہوتے ہیں،‏ وہ بزدل ہوتے ہیں۔‏ لیکن یہ بات حقیقت سے بالکل دُور ہے۔‏ بائبل میں ایسے بہت سے لوگوں کی مثالیں پائی جاتی ہیں جو دوسروں کے تابع‌دار تھے لیکن وہ بہت ہی مضبوط شخصیت کے مالک تھے اور دلیر تھے۔‏ اِس حوالے سے آئیں،‏ یسوع مسیح،‏ ابیجیل اور مریم کی مثال پر غور کریں اور دیکھیں کہ ہم اُن سے کیا سیکھ سکتے ہیں۔‏

13.‏ ‏(‏الف)‏ یسوع مسیح یہوواہ کے تابع‌دار کیوں ہیں؟‏ (‏ب)‏ یسوع کی مثال سے کیسے ثابت ہوتا ہے کہ تابع‌دار ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ایک شخص کمزور ہے؟‏

13 یسوع مسیح یہوواہ کے تابع‌دار ہیں۔‏ مگر اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اُن میں ذہانت کی کمی ہے یا اِتنی صلاحیتیں نہیں ہیں۔‏ ذرا سوچیں،‏ یسوع مسیح جیسا ماہر اُستاد ہی دوسروں کو اِتنے واضح اور سادہ انداز میں تعلیم دے سکتا تھا۔‏ (‏یوح 7:‏45،‏ 46‏)‏ یہوواہ خدا جانتا تھا کہ یسوع مسیح بہت باصلاحیت ہیں۔‏ اِسی لیے جب وہ آسمان اور زمین کو بنا رہا تھا تو اُس نے یسوع کو اپنے ساتھ کام کرنے کا موقع دیا۔‏ (‏امثا 8:‏30؛‏ عبر 1:‏2-‏4‏)‏ اور جب یہوواہ نے یسوع کو مُردوں میں سے زندہ کِیا تو اُس نے اُنہیں ”‏آسمان اور زمین کا سارا اِختیار“‏ دے دیا۔‏ (‏متی 28:‏18‏)‏ حالانکہ یہوواہ کے بعد یسوع مسیح کائنات میں سب سے زیادہ ذہین ہیں لیکن وہ آج بھی اپنے باپ کی رہنمائی پر آس لگاتے ہیں۔‏ کیوں؟‏ کیونکہ وہ اُس سے بہت محبت کرتے ہیں۔‏—‏یوح 14:‏31‏۔‏

14.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ عورتوں کو جیسا خیال کرتا ہے،‏ اُس سے شوہر کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ شوہر امثال 31 باب میں بتائی گئی باتوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

14 شوہر کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ یہوواہ خدا نے بیوی کو شوہر کے تابع‌دار ہونے کا حکم اِس لیے نہیں دیا کیونکہ وہ عورتوں کو آدمیوں سے کم اہم خیال کرتا ہے۔‏ اِس کا ایک ثبوت اِس بات سے ملتا ہے کہ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کے ساتھ حکمرانی کرنے کے لیے صرف آدمیوں کو ہی نہیں بلکہ عورتوں کو بھی چُنا ہے۔‏ (‏گل 3:‏26-‏29‏)‏ اِس کے علاوہ یہوواہ خدا نے اپنے بیٹے پر بھروسا ظاہر کرتے ہوئے اُسے اِختیار سونپا ہے۔‏ ایک سمجھ‌دار شوہر بھی اپنی بیوی پر بھروسا کرتے ہوئے اُسے کسی حد تک اِختیار سونپتا ہے۔‏ خدا کے کلام میں ایک سگھڑ بیوی کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ وہ اپنے گھر کے کام‌کاج کی نگرانی کرتی ہے،‏ زمین خریدتی اور بیچتی ہے اور کاروبار کرتی ہے۔‏ ‏(‏امثال 31:‏15،‏ 16،‏ 18 کو پڑھیں۔‏)‏ اُس کا شوہر اُسے ایک غلام نہیں سمجھتا جسے اپنی رائے دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔‏ اِس کی بجائے وہ اُس پر بھروسا کرتا ہے اور اُس کی رائے کو سنتا ہے۔‏ ‏(‏امثال 31:‏11،‏ 26،‏ 27 کو پڑھیں۔‏)‏ جب ایک شوہر اپنی بیوی کے ساتھ عزت سے پیش آتا ہے تو بیوی خوشی سے اُس کی تابع‌داری کرتی ہے۔‏

بیویاں یسوع مسیح سے کیا سیکھ سکتی ہیں جو اپنے باپ یہوواہ کے تابع‌دار ہیں؟‏ (‏پیراگراف نمبر 15 کو دیکھیں۔‏)‏

15.‏ بیویاں یسوع مسیح سے کیا سیکھ سکتی ہیں؟‏

15 بیویاں کیا سیکھ سکتی ہیں؟‏ حالانکہ یسوع مسیح نے بڑے بڑے کام کیے لیکن اُنہوں نے یہ بالکل نہیں سوچا کہ یہوواہ کے تابع‌دار ہونے سے اُن کی عزت میں کمی آ جائے گی۔‏ (‏1-‏کُر 15:‏28؛‏ فل 2:‏5،‏ 6‏)‏ اِسی طرح جو بیویاں یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتی ہیں،‏ وہ یہ نہیں سوچتیں کہ اپنے شوہر کی تابع‌داری کرنے سے اُن کی عزت گھٹ جائے گی۔‏ وہ صرف اِس لیے اپنے شوہر کی تابع‌داری نہیں کرتیں کیونکہ وہ اُس سے محبت کرتی ہیں بلکہ وہ خاص طور پر اِس لیے اُس کی تابع‌داری کرتی ہیں کیونکہ وہ یہوواہ سے محبت کرتی اور اُس کا احترام کرتی ہیں۔‏

ابیجیل نے اپنے ملازموں کے ہاتھ داؤد اور اُن کے آدمیوں کے لیے کھانے پینے کی چیزیں بھیجیں۔‏ اِس کے بعد وہ خود داؤد سے ملنے گئیں۔‏ اُنہیں دیکھ کر وہ اُن کے سامنے گُھٹنوں کے بل بیٹھیں اور اُن کی مِنت کرنے لگیں کہ وہ بدلے کی آگ میں اپنے ہاتھ خون سے نہ رنگیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 16 کو دیکھیں۔‏)‏

16.‏ پہلا سموئیل 25:‏3،‏ 23-‏28 کے مطابق ابیجیل کو کن مشکلوں کا سامنا تھا؟‏ (‏سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

16 ابیجیل کے شوہر کا نام نابال تھا۔‏ وہ ایک بہت ہی خودغرض،‏ مغرور اور ناشکرا اِنسان تھا۔‏ اگر ابیجیل چاہتیں تو وہ اپنے شوہر سے چھٹکارا پانے کے لیے داؤد اور اُن کے آدمیوں کو نابال کو قتل کرنے دیتیں۔‏ لیکن اُنہوں نے ایسا نہیں کِیا۔‏ اِس کی بجائے ابیجیل نے اپنے شوہر اور گھر کو بچانے کے لیے ضروری قدم اُٹھائے۔‏ ابیجیل واقعی ایک بہادر عورت تھیں۔‏ وہ داؤد اور اُن کے 400 مسلح آدمیوں سے ملنے گئیں اور اُن سے مسئلے پر بات کی۔‏ وہ تو اپنے شوہر کے گُناہ بھی اپنے سر لینے کو تیار تھیں۔‏ ‏(‏1-‏سموئیل 25:‏3،‏ 23-‏28 کو پڑھیں۔‏)‏ ابیجیل کی باتوں کو سُن کر داؤد یہ سمجھ گئے کہ یہوواہ نے اِس دلیر عورت کو اُنہیں مشورہ دینے کے لیے بھیجا ہے اور اُنہیں ایک سنگین گُناہ کرنے سے روک لیا ہے۔‏

17.‏ داؤد اور ابیجیل نے جو کِیا،‏ اُس سے شوہر کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

17 شوہر کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ ابیجیل ایک سمجھ‌دار عورت تھیں۔‏ اور داؤد نے بھی اُن کے مشورے کو مان کر سمجھ‌داری کا مظاہرہ کِیا۔‏ اِس کے نتیجے میں وہ معصوم لوگوں کی جان لینے سے بچ گئے۔‏ اِسی طرح ایک سمجھ‌دار شوہر کوئی بھی اہم فیصلہ کرتے وقت اپنی بیوی کی رائے کو مدِنظر رکھتا ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ بیوی کی رائے لینے سے وہ کوئی غلط فیصلہ کرنے سے بچ جائے۔‏

18.‏ بیویاں ابیجیل سے کیا سیکھ سکتی ہیں؟‏

18 بیویاں کیا سیکھ سکتی ہیں؟‏ جو بیویاں یہوواہ خدا سے محبت کرتی اور اُس کا احترام کرتی ہیں،‏ وہ اپنے خاندان کو فائدہ پہنچا سکتی ہیں،‏ بھلے ہی اُن کے شوہر یہوواہ کی خدمت نہ کرتے ہوں اور اُس کے معیاروں پر نہ چلتے ہوں۔‏ وہ اپنی شادی کو ختم کرنے کے لیے کوئی ایسا راستہ نہیں اپناتیں جو پاک کلام کے اصولوں سے ٹکراتا ہو۔‏ اِس کی بجائے وہ اپنے شوہر کا احترام کرنے اور اُس کی تابع‌دار رہنے سے اُسے یہوواہ کے بارے میں سیکھنے کی ترغیب دیتی ہیں۔‏ (‏1-‏پطر 3:‏1،‏ 2‏)‏ اگر بیوی کی اچھی مثال کو دیکھنے کے بعد بھی اُس کا شوہر کوئی قدم نہیں اُٹھاتا تو بھی یہوواہ خدا یہ دیکھ کر خوش ہوتا ہے کہ وہ بیوی اپنے شوہر کی تابع‌دار ہے کیونکہ اِس طرح وہ یہوواہ کے لیے وفاداری ظاہر کر رہی ہوتی ہے۔‏

19.‏ ایک بیوی کن صورتحال میں اپنے شوہر کا کہنا نہیں مانے گی؟‏

19 ایک تابع‌دار بیوی اُس وقت اپنے شوہر کا ساتھ نہیں دے گی جب وہ اُسے بائبل کا کوئی قانون یا اصول توڑنے کو کہتا ہے۔‏ مثال کے طور پر اگر اُس کا غیرایمان شوہر اُسے جھوٹ بولنے،‏ چوری کرنے یا کوئی ایسا کام کرنے کو کہتا ہے جس سے یہوواہ ناخوش ہو تو وہ ہرگز اُس کا کہنا نہیں مانے گی۔‏ تمام مسیحیوں کے لیے جن میں شادی‌شُدہ بہنیں بھی شامل ہیں،‏ یہوواہ کا فرمانبردار رہنا سب سے زیادہ اہم ہے۔‏ اگر ایک بہن کا شوہر اُسے بائبل کا کوئی اصول توڑنے کو کہتا ہے تو اُسے نرمی سے مگر صاف لفظوں میں اپنے شوہر کو یہ بتانا چاہیے کہ وہ ایسا کیوں نہیں کر سکتی۔‏—‏اعما 5:‏29‏۔‏

پیراگراف نمبر 20 کو دیکھیں *

20.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ مریم نے یہوواہ کے ساتھ مضبوط دوستی قائم کی ہوئی تھی؟‏

20 مریم نے یہوواہ کے ساتھ مضبوط دوستی قائم کی ہوئی تھی۔‏ وہ صحیفوں سے اچھی طرح واقف تھیں۔‏ اِس کی ایک مثال تب ملتی ہے جب اُنہوں نے یوحنا بپتسمہ دینے والے کی ماں الیشبع سے بات کرتے ہوئے 20 سے زیادہ بار عبرانی صحیفوں کا حوالہ دیا۔‏ (‏لُو 1:‏46-‏55‏)‏ اور ذرا اِس بات پر بھی سوچیں:‏ حالانکہ مریم کی یوسف سے منگنی ہوئی تھی لیکن یہوواہ کا فرشتہ پہلے یوسف کے پاس نہیں گیا بلکہ اُس نے سیدھا مریم کے پاس جا کر اُنہیں یہ بتایا کہ وہ خدا کے بیٹے کو جنم دیں گی۔‏ (‏لُو 1:‏26-‏33‏)‏ یہوواہ مریم کو اچھی طرح سے جانتا تھا اور اُسے پورا یقین تھا کہ مریم اُس کے بیٹے کو محبت دیں گی اور اُس کا اچھے سے خیال رکھیں گی۔‏ بِلاشُبہ مریم بعد میں بھی،‏ یہاں تک کہ یسوع کی موت اور آسمان پر چلے جانے کے بعد بھی یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کو مضبوط کرتی رہی ہوں گی۔‏—‏اعما 1:‏14‏۔‏

21.‏ بائبل میں مریم کے بارے میں جو کچھ بتایا گیا ہے،‏ اُس سے شوہر کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

21 شوہر کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ ایک سمجھ‌دار شوہر یہ دیکھ کر خوش ہوتا ہے کہ اُس کی بیوی خدا کے کلام سے اچھی طرح واقف ہے۔‏ وہ نہ تو اُس سے جلتا ہے اور نہ ہی یہ سوچتا ہے کہ وہ اُس کی جگہ سربراہ بننا چاہتی ہے۔‏ وہ جانتا ہے کہ اگر اُس کی بیوی بائبل کے اصولوں کو اچھی طرح سے جانتی ہے تو اِس سے اُن کے گھرانے کو فائدہ ہو سکتا ہے۔‏ بھلے ہی ایک بیوی اپنے شوہر سے زیادہ پڑھی لکھی ہو تو بھی یہ شوہر کی ذمےداری ہے کہ وہ خاندانی عبادت اور یہوواہ کی خدمت سے تعلق رکھنے والے دیگر کاموں میں اپنے گھرانے کی پیشوائی کرے۔‏—‏اِفس 6:‏4‏۔‏

بیویاں خدا کے کلام کو پڑھنے اور اِس پر سوچ بچار کرنے کے حوالے سے مریم سے کیا سیکھ سکتی ہیں؟‏ (‏پیراگراف نمبر 22 کو دیکھیں۔‏)‏ *

22.‏ بیویاں مریم سے کیا سیکھ سکتی ہیں؟‏

22 بیویاں کیا سیکھ سکتی ہیں؟‏ سچ ہے کہ ایک بیوی کو اپنے شوہر کا تابع‌دار ہونا چاہیے لیکن اپنے ایمان کو مضبوط رکھنا اُس کی اپنی ذمےداری ہے۔‏ (‏گل 6:‏5‏)‏ لہٰذا اُسے بائبل کا مطالعہ کرنے اور سوچ بچار کرنے کے لیے وقت نکالنا چاہیے۔‏ یوں اُس کے دل میں یہوواہ کے لیے محبت اور احترام برقرار رہے گا اور وہ خوشی سے اپنے شوہر کی تابع‌داری کر پائے گی۔‏

23.‏ جب ایک بیوی اپنے شوہر کی تابع‌دار رہتی ہے تو اُسے،‏ اُس کے گھر والوں اور کلیسیا کو کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏

23 جو بیویاں یہوواہ سے محبت کی بِنا پر اپنے شوہر کی تابع‌دار رہتی ہیں،‏ وہ اُن عورتوں کی نسبت زیادہ خوش اور مطمئن رہتی ہیں جو سربراہی کے حوالے سے یہوواہ کے بندوبست کو رد کرتی ہیں۔‏ وہ جوان مردوں اور عورتوں کے لیے اچھی مثال قائم کرتی ہیں۔‏ وہ نہ صرف اپنے گھر میں بلکہ کلیسیا میں بھی محبت اور امن کی فضا کو فروغ دیتی ہیں۔‏ (‏طط 2:‏3-‏5‏)‏ آج جو لوگ یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں،‏ اُن میں زیادہ‌تر تعداد عورتوں کی ہے۔‏ (‏زبور 68:‏11‏)‏ چاہے ہم مرد ہوں یا عورت،‏ ہم سب کلیسیا میں ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔‏ اگلے مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ہم سب کلیسیا میں اپنا کردار کیسے نبھا سکتے ہیں۔‏

گیت نمبر 131‏:‏ شادی کا مُقدس بندھن

^ پیراگراف 5 یہوواہ نے یہ طے کِیا ہے کہ ایک شادی‌شُدہ عورت اپنے شوہر کی تابع‌دار ہو۔‏ لیکن تابع‌دار ہونے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ جو شوہر اور بیویاں خدا سے محبت کرتے ہیں،‏ وہ تابع‌داری کے حوالے سے یسوع مسیح اور اُن عورتوں سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں جن کا ذکر بائبل میں ہوا ہے۔‏

^ پیراگراف 68 تصویر کی وضاحت‏:‏ جب مریم،‏ الیشبع سے بات کر رہی تھیں تو وہ زبانی کچھ عبرانی صحیفوں کے حوالے دے پائیں۔‏

^ پیراگراف 70 تصویر کی وضاحت‏:‏ آج بھی بیویاں اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے بائبل کا مطالعہ کرنے کے لیے وقت نکالتی ہیں۔‏