مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 7

بائبل پڑھنے سے اَور زیادہ فائدہ حاصل کر‌یں

بائبل پڑھنے سے اَور زیادہ فائدہ حاصل کر‌یں

‏”‏تُو کس طرح پڑھتا ہے؟“‏‏—‏لُو 10:‏26‏، کیتھولک ترجمہ۔‏

گیت نمبر 97‏:‏ خدا کا زند‌گی‌بخش کلام

مضمون پر ایک نظر a

1.‏ یہ بات کیسے پتہ چلتی ہے کہ یسوع مسیح کی نظر میں پاک صحیفے بہت اہم تھے؟‏

 ذرا سوچیں کہ جب یسوع مسیح تعلیم دیتے تھے تو لوگوں کو سُن کر کیسا لگتا ہوگا۔ وہ اکثر آیتوں کا حوالہ دیتے تھے اور اُنہیں یہ ساری آیتیں زبانی یاد ہوتی تھیں۔ دراصل بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ اپنے بپتسمے کے فوراً بعد اور اپنی موت سے کچھ دیر پہلے یسوع مسیح نے جو باتیں کہیں، اُن میں اُنہوں نے آیتیں بتائی تھیں۔‏ b (‏اِست 8:‏3؛‏ زبور 31:‏5؛‏ لُو 4:‏4؛‏ 23:‏46‏)‏ اِن دونوں واقعات کے درمیان تقریباً ساڑھے تین سال کا عرصہ تھا۔ اور اِس سارے عرصے کے دوران یسوع مسیح نے لوگوں کے سامنے آیتیں پڑھیں، زبانی آیتیں بتائیں اور اِن کا مطلب سمجھایا۔—‏متی 5:‏17، 18،‏ 21، 22،‏ 27، 28؛‏ لُو 4:‏16-‏20‏۔‏

اپنی پوری زند‌گی یسوع نے یہ ثابت کِیا کہ وہ صحیفوں سے محبت رکھتے ہیں اور اُنہوں اِن پر عمل بھی کِیا۔ (‏پیراگراف نمبر 2 کو دیکھیں۔)‏

2.‏ بچپن میں کس چیز نے پاک صحیفوں سے اچھی طرح واقف ہونے میں یسوع کی مدد کی ہو گی؟ (‏سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)‏

2 زمین پر اپنا دورِخدمت شروع کر‌نے سے کئی سال پہلے یسوع نے بہت بار خدا کے کلام کو پڑھا اور سنا ہوگا۔ یسوع مسیح نے اکثر دیکھا ہوگا کہ یوسف اور مریم گھر میں بات‌چیت کے دوران پاک صحیفوں کا ذکر کر‌تے ہیں۔‏ c (‏اِست 6:‏6، 7‏)‏ بےشک یسوع مسیح ہر سبت پر اپنے گھر والوں کے ساتھ یہودیوں کی عبادت‌گاہ میں بھی جاتے تھے۔ (‏لُو 4:‏16‏)‏ وہاں وہ خدا کے کلام کو بہت دھیان سے سنتے تھے۔ آہستہ آہستہ یسوع نے خدا کے کلام کو خود پڑھنا سیکھ لیا۔ اِس وجہ سے وہ نہ صرف پاک صحیفوں سے اچھی طرح واقف ہو گئے بلکہ اُنہیں اِن سے محبت بھی ہو گئی۔ اور اُنہوں نے اِن کے مطابق کام کر‌نے شروع کر دیے۔ مثال کے طور پر ذرا اُس واقعے کو یاد کر‌یں جب یسوع 12 سال کے تھے اور ہیکل میں رہ گئے تھے۔ وہاں پر اُستاد موسیٰ کی شریعت سے بہت اچھی طرح واقف تھے۔ ایک دن یسوع کی باتیں سُن کر ”‏وہ اُن کی عقل‌مندی اور جوابوں پر دنگ تھے۔“‏—‏لُو 2:‏46، 47،‏ 52‏۔‏

3.‏ اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کر‌یں گے؟‏

3 اگر ہم خدا کے کلام کو باقاعدگی سے پڑھیں گے تو ہم اِسے اچھی طرح سے سمجھ جائیں گے اور اِس سے محبت کر‌نے لگیں گے۔ لیکن ہم کیا کر سکتے ہیں کہ ہمیں خدا کے کلام کو پڑھنے سے زیادہ فائدہ ہو؟ اِس سلسلے میں ہم اُس بات پر غور کر‌یں گے جو یسوع نے شریعت کے عالموں، فریسیوں اور صدوقیوں سے کہی تھی۔ یہ مذہبی رہنما خدا کے کلام کو اکثر پڑھتے تو تھے لیکن وہ اِس سے فائدہ نہیں حاصل کر رہے تھے۔ یسوع مسیح نے تین ایسے کام بتائے جو اِن مذہبی رہنماؤں کو کر‌نے چاہیے تھے تاکہ اُنہیں خدا کے کلام سے زیادہ فائدہ ہو۔ یسوع مسیح نے اُن سے جو بات کہی، اُس پر عمل کر‌نے سے ہم (‏1)‏ خدا کے کلام کو پڑھتے وقت اِسے سمجھ پائیں گے، (‏2)‏ اِس میں سے سنہری باتیں تلاش کر پائیں گے اور (‏3)‏ اِس کے مطابق خود کو ڈھال پائیں گے۔‏

سمجھنے کے لیے پڑھیں

4.‏ لُوقا 10:‏25-‏29 سے ہم خدا کے کلام کو پڑھنے کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟‏

4 جب ہم خدا کے کلام کو پڑھتے ہیں تو ہم چاہتے ہیں کہ ہم اِسے سمجھیں بھی ورنہ اِس سے ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ ذرا اِس سلسلے میں یسوع مسیح اور ’‏شریعت کے ایک ماہر‘‏ کی بات‌چیت پر غور کر‌یں۔ ‏(‏لُوقا 10:‏25-‏29 کو پڑھیں۔)‏ اُس آدمی نے یسوع مسیح سے پوچھا کہ ہمیشہ کی زند‌گی حاصل کر‌نے کے لیے اُسے کیا کر‌نا چاہیے۔ اِس پر یسوع مسیح نے اُس سے یہ سوال پوچھ کر اُس کی توجہ خدا کے کلام پر دِلائی:‏ ”‏شریعت میں کیا لکھا ہے؟ تُو کس طرح پڑھتا ہے؟“‏ ‏(‏کیتھولک ترجمہ)‏ اُس آدمی نے پاک صحیفوں سے اِس سوال کا بالکل صحیح جواب دیا کہ ہمیں خدا اور پڑوسی سے محبت کر‌نی چاہیے۔ (‏احبا 19:‏18؛‏ اِست 6:‏5‏)‏ لیکن غور کر‌یں کہ اِس کے بعد اُس نے کیا کہا۔ اُس نے کہا:‏ ”‏میرا پڑوسی ہے کون؟“‏ اُس آدمی کی اِس بات سے پتہ چلتا ہے کہ جو کچھ اُس نے خدا کے کلام میں پڑھا تھا، وہ اُسے سمجھ نہیں پایا تھا۔ اِس وجہ سے وہ پاک صحیفوں میں لکھی باتوں پر صحیح طرح سے عمل نہیں کر پایا۔‏

ہم جو کچھ پڑھتے ہیں، اُسے سمجھنا سیکھ سکتے ہیں۔‏

5.‏ دُعا کر‌نے اور پھر بائبل کو آہستہ آہستہ پڑھنے سے ہم اِسے اَور اچھی طرح سے کیوں سمجھ پائیں گے؟‏

5 جب ہم بائبل اچھی طرح سے پڑھنے کی عادت ڈالیں گے تو ہم اِس میں لکھی باتوں کو اَور اچھی طرح سمجھ پائیں گے۔ اِس سلسلے میں کچھ مشوروں پر غور کر‌یں جو آپ کے کام آ سکتے ہیں۔ بائبل پڑھنے سے پہلے دُعا کر‌یں۔ خدا کے کلام کو سمجھنے کے لیے ہمیں یہوواہ کی مدد کی ضرورت ہے۔ اِس لیے یہوواہ سے اُس کی پاک روح مانگیں تاکہ آپ پورے دھیان سے بائبل کو پڑھ سکیں۔ اِس کے بعد بائبل کو آہستہ آہستہ پڑھیں۔‏ اِس طرح آپ اُن باتوں کو اچھی طرح سے سمجھ پائیں گے جو آپ پڑھ رہے ہیں۔ بائبل کو اُونچی آواز میں پڑھنے یا اِس کی ریکارڈنگ چلا کر آیتوں کو ساتھ ساتھ اپنی بائبل میں دیکھنے سے آپ کو بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ جب آپ بائبل کی ریکارڈنگ چلاتے اور ساتھ ساتھ اِسے اپنی بائبل میں بھی دیکھتے ہیں تو آپ بائبل میں لکھی باتوں کو اچھی طرح سے سمجھ پائیں گے، اِنہیں یاد رکھ پائیں گے اور خدا کے کلام سے گہری باتیں سیکھ پائیں گے۔ (‏یشو 1:‏8‏)‏ بائبل پڑھنے کے بعد یہوواہ سے دوبارہ دُعا کر‌یں۔ اور اُس کے کلام کے لیے اُس کا شکریہ ادا کر‌یں اور اُن باتوں پر عمل کر‌نے کے لیے اُس سے مدد مانگیں جو آپ نے پڑھی ہیں۔‏

آپ جو کچھ پڑھتے ہیں، اُسے سمجھنے اور یاد رکھنے کے لیے چھوٹے چھوٹے نوٹس لینا کیوں ضروری ہے؟ (‏پیراگراف نمبر 6 کو دیکھیں۔)‏

6.‏ بائبل پڑھتے وقت خود سے سوال پوچھنے اور چھوٹے چھوٹے نوٹس لینے سے آپ کو فائدہ کیوں ہوگا؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

6 بائبل میں لکھی باتوں کو اَور اچھی طرح سے سمجھنے کے لیے ذرا دو اَور مشوروں پر غور کر‌یں۔ بائبل پڑھتے وقت خود سے سوال پوچھیں۔‏ جب آپ کسی خاص واقعے پر غور کر رہے ہوتے ہیں تو خود سے پوچھیں:‏ ”‏اِس واقعے کے اہم کر‌دار کون ہیں؟ کون بات کر رہا ہے؟ وہ کس سے بات کر رہا ہے اور کیوں کر رہا ہے؟ یہ واقعہ کب اور کہاں پر پیش آیا؟“‏ اِس طرح کے سوالوں سے آپ واقعے کے بارے میں سوچ سکیں گے اور اِس کے اہم نکتوں کو سمجھ پائیں گے۔ اِس کے علاوہ بائبل پڑھتے وقت چھوٹے چھوٹے نوٹس بھی لیں۔‏ جو باتیں ہم سیکھتے ہیں، اُنہیں لکھ لینے سے ہم اپنے خیالات کو الفاظ میں ڈھالتے ہیں۔ اور اِس طرح ہم باتوں کو اچھی طرح سمجھ پاتے ہیں۔ اِس کے علاوہ بائبل پڑھنے سے ہم جو باتیں سیکھتے ہیں، اُنہیں لکھ لینے سے ہم اُنہیں یاد بھی رکھ پاتے ہیں۔ آپ یہ باتیں لکھ سکتے ہیں:‏ آپ کے ذہن میں جو سوال آتے ہیں، تحقیق کر‌نے کے بعد آپ کو جو سمجھ آتا ہے یا پھر آپ کو جو نکتے خاص لگتے ہیں۔ آپ یہ بھی لکھ سکتے ہیں کہ جو کچھ آپ نے پڑھا ہے، وہ آپ کے کام کیسے آ سکتا ہے یا آپ اُس کے بارے میں کیسا محسوس کر‌تے ہیں۔ بائبل پڑھتے وقت چھوٹے چھوٹے نوٹس لینے سے آپ کو محسوس ہوگا کہ خدا کا کلام واقعی آپ کے لیے ہے۔‏

7.‏ بائبل پڑھتے وقت ہمیں کس چیز کی ضرورت ہوتی ہے اور کیوں؟ (‏متی 24:‏15‏)‏

7 یسوع مسیح نے بتایا کہ اگر ہم بائبل میں لکھی باتوں کو اچھی طرح سمجھنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی سمجھ کو اِستعمال کر‌نا چاہیے۔ ‏(‏متی 24:‏15 کو پڑھیں۔)‏ سمجھ کیا ہے؟ سمجھ اِس بات کو دیکھنے کی صلاحیت ہے کہ دو خیالات کا آپس میں کیا تعلق ہے یا پھر وہ ایک دوسرے سے فرق کیسے ہیں۔ سمجھ کی وجہ سے ہم اُن باتوں کو بھی دیکھ پاتے ہیں جو اِتنی واضح نہیں ہوتیں۔ اِس کے علاوہ یسوع مسیح نے بتایا تھا کہ اُن واقعات کو پہچاننے کے لیے بھی سمجھ کی ضرورت ہوتی ہے جن کے ذریعے بائبل کی پیش‌گوئیاں پوری ہوتی ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم بائبل سے جو کچھ پڑھتے ہیں، اُس سے ہمیں فائدہ ہو تو اِس کے لیے ہمیں بھی اپنی سمجھ کو اِستعمال کر‌نا ہوگا۔‏

8.‏ ہم بائبل کو سمجھ کر کیسے پڑھ سکتے ہیں؟‏

8 یہوواہ نے اپنے ہر بندے کو سمجھ دی ہے۔ اِس لیے اُس سے دُعا کر‌یں اور اُس سے اَور زیادہ سمجھ مانگیں۔ (‏امثا 2:‏6‏)‏ دُعا کر‌نے کے بعد اُن باتوں کا گہرائی سے جائزہ لیں جو آپ نے پڑھی ہیں۔ اور لکھ لیں کہ جو کچھ آپ نے پڑھا ہے، اُس کا اُن باتوں سے کیا تعلق ہے جو آپ کو پہلے سے پتہ ہیں۔ اِس سلسلے میں ہماری کتابوں وغیرہ سے بھی مدد لیں جیسے کہ ‏”‏یہوواہ کے گواہوں کے لئے مطالعے کے حوالے۔“‏ اِن اوزاروں کے ذریعے آپ بائبل میں لکھی باتوں کو اچھی طرح سمجھ پائیں گے اور دیکھ پائیں گے کہ آپ اِن پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔ (‏عبر 5:‏14‏)‏ جب آپ بائبل کو سمجھ کے ساتھ پڑھیں گے تو آپ اِس میں لکھی باتوں کو اَور اچھی طرح سمجھ پائیں گے۔‏

سنہری باتیں تلاش کر‌نے کے لیے پڑھیں

9.‏ صدوقیوں نے بائبل کی کون سی اہم سچائی کو نظراند‌از کر دیا تھا؟‏

9 صدوقی عبرانی صحیفوں کی پہلی پانچ کتابوں سے بہت اچھی طرح واقف تھے۔ لیکن اُنہوں نے اِن میں درج اہم سچائیوں کو نظراند‌از کر دیا تھا۔ مثال کے طور پر جب صدوقیوں نے یسوع سے مُردوں کے جی اُٹھنے کے بارے میں بات کی تو یسوع نے اُن سے پوچھا:‏ ”‏کیا آپ نے موسیٰ کی کتاب میں جلتی ہوئی جھاڑی والا واقعہ نہیں پڑھا؟‏ اُس میں خدا نے موسیٰ سے کہا کہ ”‏مَیں ابراہام کا خدا، اِضحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہوں۔“‏“‏ (‏مر 12:‏18،‏ 26‏)‏ بےشک صدوقیوں نے اِس واقعے کو بہت بار پڑھا ہوگا۔ لیکن یسوع نے اُن سے جو سوال کِیا، اُس سے پتہ چلتا ہے کہ اُنہوں نے اِس میں درج مُردوں کے جی اُٹھنے کی سچائی پر دھیان نہیں دیا تھا۔—‏مر 12:‏27؛‏ لُو 20:‏38‏۔‏ d

10.‏ جب ہم بائبل پڑھتے ہیں تو ہمیں کس بات پر دھیان دینا چاہیے؟‏

10 اِس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟ جب ہم بائبل پڑھتے ہیں تو ہمیں اُن سب باتوں پر دھیان دینا چاہیے جو ہم کسی آیت یا بائبل کے کسی واقعے سے سیکھتے ہیں۔ ہم صرف بائبل کی بنیادی سچائیوں کو ہی نہیں سمجھنا چاہتے بلکہ ہم بائبل کی گہری سچائیوں اور اصولوں پر بھی دھیان دینا چاہتے ہیں جنہیں ہم آسانی سے نہیں ڈھونڈ سکتے۔‏

11.‏ دوسرا تیمُتھیُس 3:‏16، 17 کے مطابق ہم بائبل کی اہم سچائیاں کیسے تلاش کر سکتے ہیں؟‏

11 ہم بائبل کی اہم سچائیاں کیسے تلاش کر سکتے ہیں؟ غور کر‌یں کہ 2-‏تیمُتھیُس 3:‏16، 17 میں کیا لکھا ہے۔ ‏(‏اِس آیت کو پڑھیں۔)‏ یہ آیت بتاتی ہے کہ پاک صحیفے (‏1)‏تعلیم دینے، (‏2)‏ اِصلاح کر‌نے، (‏3)‏ معاملوں کو سدھارنے اور (‏4)‏ تربیت کر‌نے کے لیے فائدہ‌مند ہیں۔ آپ کو بائبل کی اُن کتابوں سے بھی یہ چاروں فائدے ہو سکتے ہیں جنہیں ہم بہت زیادہ اِستعمال نہیں کر‌تے۔ اِس بات کا جائزہ لیں کہ بائبل کا کوئی واقعہ آپ کو یہوواہ، اُس کے مقصد یا بائبل کے اصولوں کے بارے میں کیا تعلیم دیتا ہے۔ اِس بات پر غور کر‌یں کہ یہ آپ کی اِصلاح کیسے کر‌تا ہے۔ ایسا کر‌نے کے لیے دیکھیں کہ یہ آیتیں آپ کی مدد کیسے کر‌تی ہیں تاکہ آپ غلط سوچ کو پہچان سکیں اور اِسے رد کر سکیں اور یہوواہ کے وفادار رہ سکیں۔ اِس بات پر بھی غور کر‌یں کہ بائبل کی یہ آیتیں اُن غلط نظریوں کو سدھارنے یا درست کر‌نے کے کام کیسے آ سکتی ہیں جن پر وہ لوگ بات کر‌تے ہیں جن سے ہم مُنادی کے دوران ملتے ہیں۔ یہ بھی دیکھیں کہ یہ آیتیں آپ کی تربیت کیسے کر‌تی ہیں تاکہ آپ معاملوں کو یہوواہ کی نظر سے دیکھ سکیں۔ جب آپ اِن چاروں فائدوں کو اپنے ذہن میں رکھتے ہیں تو آپ بائبل پڑھتے وقت بہت سی سنہری باتیں تلاش کر پاتے ہیں جن سے آپ کو اَور زیادہ فائدہ ہوگا۔‏

خدا کے کلام کے مطابق خود کو ڈھالیں

12.‏ یسوع نے فریسیوں سے یہ سوال کیوں کِیا کہ ”‏کیا آپ نے کبھی نہیں پڑھا؟“‏

12 یسوع نے یہ سوال بھی کِیا کہ ‏”‏کیا آپ نے کبھی نہیں پڑھا؟“‏ یہ سوال کر‌نے سے وہ یہ ظاہر کر رہے تھے کہ صحیفوں کے حوالے سے فریسیوں کا نظریہ غلط ہے۔ (‏متی 12:‏1-‏7‏)‏ e اُس موقعے پر فریسیوں نے یہ دعویٰ کِیا تھا کہ یسوع کے شاگرد اُن حکموں کو توڑ رہے ہیں جو سبت کے حوالے سے دیے گئے تھے۔ اِس کے جواب میں یسوع نے صحیفوں سے دو مثالیں دیں اور ہوسیع کی کتاب سے ایک آیت کا حوالہ دیا جس سے اُنہوں نے یہ ثابت کِیا کہ فریسی یہ بات نہیں سمجھ پائے تھے کہ سبت کا حکم کیوں دیا گیا تھا اور وہ دوسروں پر رحم نہیں کر رہے تھے۔ فریسی خدا کے کلام سے جو کچھ پڑھ رہے تھے، وہ اُس کے مطابق خود کو نہیں ڈھال پائے تھے کیونکہ وہ جو کچھ پڑھتے تھے، اُس میں نقص نکالتے تھے اور بہت مغرور تھے۔ اِس وجہ سے وہ خدا کے کلام سے جو کچھ پڑھتے تھے، اُسے سمجھ نہیں پاتے تھے۔—‏متی 23:‏23؛‏ یوح 5:‏39، 40‏۔‏

13.‏ ہمیں بائبل پڑھتے وقت کیا سوچ رکھنی چاہیے اور کیوں؟‏

13 یسوع مسیح نے جو کچھ کہا، اُس سے ہم سیکھتے ہیں کہ ہمیں بائبل کو صحیح سوچ کے ساتھ پڑھنا چاہیے۔ ہمیں فریسیوں کی طرح نہیں بننا چاہیے بلکہ ہمیں خاکسار اور سیکھنے کے لیے تیار ہونا چاہیے۔ ہمیں ’‏اُس کلام کو نرم‌مزاجی سے قبول کر‌نا چاہیے جو ہم میں بویا جاتا ہے۔‘‏ (‏یعقو 1:‏21‏)‏ اگر ہم نرم‌مزاج ہوں گے تو ہم خدا کے کلام کو اپنے دل میں جڑ پکڑنے دیں گے۔ بائبل میں رحم، ہمدردی اور محبت کے حوالے سے جو تعلیم دی جاتی ہے، ہم اُس کے مطابق خود کو اُسی وقت ڈھال پائیں گے جب ہم اپنے دل سے غرور کو ختم کر‌یں گے اور نقص نہیں نکالیں گے۔‏

ہم کیسے اِس بات کا اند‌ازہ لگا سکتے ہیں کہ کیا ہم خود کو خدا کے کلام کے مطابق ڈھال رہے ہیں؟ (‏پیراگراف نمبر 14 کو دیکھیں۔)‏ f

14.‏ یہ کیسے پتہ چلتا ہے کہ کیا ہم نے پاک کلام کے مطابق خود کو ڈھال لیا ہے؟ (‏تصویروں کو بھی دیکھیں۔)‏

14 ہم جس طرح دوسروں کے ساتھ پیش آتے ہیں، اُس سے پتہ چلتا ہے کہ کیا ہم نے پاک کلام کے مطابق خود کو ڈھال لیا ہے۔ فریسیوں نے خدا کے کلام کو اپنے دل تک نہیں پہنچایا تھا اور اِس وجہ سے وہ ’‏بےقصوروں کو قصوروار ٹھہراتے‘‏ تھے۔ (‏متی 12:‏7‏)‏ یہ دیکھنے کے لیے کہ کیا ہم نے پاک کلام کے مطابق خود کو ڈھال لیا ہے، ہم اِس بات پر غور کر سکتے ہیں کہ ہم دوسروں کے بارے میں کیسی سوچ رکھتے ہیں اور اُن کے ساتھ کیسا سلوک کر‌تے ہیں۔ مثال کے طور پر کیا ہم دوسروں کے اچھے کاموں کے لیے اُن کی تعریف کر‌تے ہیں یا کیا ہم فوراً یہ جتاتے ہیں کہ اُنہوں نے کون سی غلطیاں کی ہیں؟ کیا ہم رحم‌دل ہیں اور دوسروں کو معاف کر‌نے کو تیار ہوتے ہیں یا کیا ہم دوسروں میں نقص نکالتے ہیں اور اپنے دل میں ناراضگی پالتے ہیں؟ خود سے اِس طرح کے سوال پوچھنے سے ہم یہ دیکھ سکتے ہیں کہ کیا ہماری سوچ، احساسات اور کاموں سے یہ نظر آتا ہے کہ ہم نے خود کو پاک کلام کے مطابق ڈھال لیا ہے۔—‏1-‏تیم 4:‏12،‏ 15؛‏ عبر 4:‏12‏۔‏

خدا کا کلام پڑھنے سے ہمیں خوشی ملتی ہے

15.‏ یسوع پاک صحیفوں کے بارے میں کیسے احساسات رکھتے تھے؟‏

15 یسوع کو پاک صحیفوں سے محبت تھی۔ اور زبور 40:‏8 میں پہلے سے بتا دیا گیا تھا کہ یسوع خدا کے کلام سے کتنی زیادہ محبت رکھیں گے۔ اِس آیت میں لکھا ہے:‏ ”‏اَے میرے خدا!‏ میری خوشی تیری مرضی پوری کر‌نے میں ہے بلکہ تیری شریعت میرے دل میں ہے۔“‏ چونکہ یسوع خدا کے کلام سے محبت رکھتے تھے اِس لیے وہ خوش رہے اور یہوواہ کی خدمت کر‌تے رہے۔ اگر ہم خدا کے کلام کو پڑھیں گے اور اِس سے محبت کر‌یں گے تو ہم بھی خوش رہیں گے اور یہوواہ کی خدمت کر‌تے رہیں گے۔—‏زبور 1:‏1-‏3‏۔‏

16.‏ ہم کیا کر سکتے ہیں کہ ہمیں بائبل پڑھنے سے اَور زیادہ فائدہ ہو؟ (‏بکس ”‏ یسوع نے جو کہا، اُس کی مدد سے ہم پاک کلام کی باتوں کو سمجھ پاتے ہیں‏“‏ کو دیکھیں۔)‏

16 آئیے، یسوع کی باتوں اور اُن کی مثال پر غور کر‌نے سے بائبل پڑھنے کی اپنی صلاحیتوں کو نکھاریں۔ ہم بائبل کی آیتوں کو اَور اچھی طرح سمجھنے کے لیے دُعا کر سکتے ہیں، آہستہ آہستہ پڑھ سکتے ہیں، خود سے سوال پوچھ سکتے ہیں اور چھوٹے چھوٹے نوٹس لے سکتے ہیں۔ ہم جو کچھ پڑھتے ہیں، اُس کا جائزہ لینے کے لیے ہم اپنی سمجھ کو اِستعمال کر سکتے ہیں اور ایسا کر‌نے کے لیے ہم اپنی کتابوں اور رسالوں سے مدد لے سکتے ہیں۔ ہم بائبل میں لکھے واقعات میں سے سنہری باتیں تلاش کر‌نے سے بائبل کو اَور اچھی طرح اِستعمال کر‌نا سیکھ سکتے ہیں، یہاں تک کہ ایسی آیتوں کو بھی جن سے ہم زیادہ واقف نہیں ہیں۔ اِس کے علاوہ ہم خدا کے کلام کو صحیح سوچ کے ساتھ پڑھنے سے خود کو اِس کے مطابق ڈھال سکتے ہیں۔ جب ہم یہ سب کام کر‌یں گے تو ہم بائبل پڑھنے سے اَور زیادہ فائدہ حاصل کر پائیں گے اور یہوواہ کے اَور قریب ہو جائیں گے۔—‏زبور 119:‏17، 18؛‏ یعقو 4:‏8‏۔‏

گیت نمبر 95‏:‏ سچائی کی روشنی بڑھتی جا رہی ہے

a یہوواہ کے سب بندے ہر روز بائبل پڑھنے کی پوری کوشش کر‌تے ہیں۔ بہت سے دوسرے لوگ بھی بائبل پڑھتے ہیں۔ لیکن وہ اُن باتوں کو سمجھ نہیں پاتے جو وہ پڑھ رہے ہوتے ہیں۔ یسوع مسیح کے زمانے میں بھی کئی لوگ خدا کے کلام کو پڑھتے تھے لیکن وہ اِسے سمجھتے نہیں تھے۔ یسوع مسیح نے اُن لوگوں سے خدا کے کلام کو پڑھنے کے حوالے سے جو بات کہی، اُس پر غور کر‌نے سے ہم سمجھ جاتے ہیں کہ ہمیں خدا کے کلام کو کس طرح سے پڑھنا چاہیے تاکہ ہمیں اِس سے زیادہ فائدہ ہو۔‏

b جب یسوع مسیح کا بپتسمہ ہوا اور یہوواہ نے اُنہیں اپنی پاک روح سے مسح کِیا تو اُنہیں وہ سب کچھ یاد آ گیا جو اُس وقت ہوا تھا جب وہ آسمان پر تھے۔—‏متی 3:‏16‏۔‏

c مریم پاک صحیفوں سے بہت اچھی طرح واقف تھیں اور اکثر اِن کا حوالہ دیا کر‌تی تھیں۔ (‏لُو 1:‏46-‏55‏)‏ ہو سکتا ہے کہ یوسف اور مریم کے پاس پاک صحیفوں کی کاپیاں خریدنے کے پیسے نہ ہوں۔ اِس لیے جب وہ عبادت‌گاہ جاتے ہوں گے تو وہ خدا کے کلام کو بہت دھیان سے سنتے ہوں گے تاکہ وہ اِسے یاد رکھ سکیں۔‏

d ‏”‏مینارِنگہبانی،“‏ 1 فروری 2013ء میں مضمون ”‏خدا کے نزدیک جائیں—‏’‏وہ زند‌وں کا خدا ہے‘‏ “‏ کو دیکھیں۔‏

e متی 19:‏4-‏6 کو بھی دیکھیں جہاں یسوع نے فریسیوں سے یہی سوال کِیا تھا کہ ”‏کیا آپ نے نہیں پڑھا؟“‏ سچ ہے کہ فریسیوں نے اُس واقعے کو پڑھا ہوگا جہاں اِنسانوں کی تخلیق کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ لیکن اُنہوں نے اِس بات کو نظراند‌از کر دیا تھا کہ اِس میں شادی کے حوالے سے یہوواہ کے نظریے کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے۔‏

f تصویر کی وضاحت‏:‏ عبادت‌گاہ میں اِجلاس کے دوران جس بھائی کو آڈیو ویڈیو چلانے کی ذمےداری دی گئی ہے، اُس سے بہت غلطیاں ہو رہی ہیں۔ لیکن اِجلاس کے بعد بھائی اُسے اُس کی غلطیاں بتانے کی بجائے اُس کی تعریف کر رہے ہیں۔‏