آپبیتی
مجھے ڈاکٹری سے بھی اچھا پیشہ مل گیا
”آپ جو باتیں بتا رہے ہیں، وہ تو میرے بچپن کا خواب ہیں!“ مَیں نے یہ بات1971ء میں اپنے دو نئے مریضوں سے کہی۔ مَیں نے ابھی ابھی اپنا نیا کلینک شروع کِیا تھا۔ وہ مریض کون تھے اور میرا خواب کیا تھا؟ آئیں، مَیں آپ کو بتاتا ہوں کہ اُن سے بات کر کے میری زندگی کا مقصد کیسے بدل گیا اور مجھے کیوں لگا کہ میرے بچپن کا خواب پورا ہونے والا ہے۔
مَیں1941ء میں فرانس کے شہر پیرس میں پیدا ہوا۔ میرے گھر والے زیادہ امیر نہیں تھے۔ مجھے پڑھنے لکھنے کا بہت شوق تھا۔ لیکن دس سال کی عمر میں مجھے ٹیبی ہو گئی اور مجھے سکول چھوڑنا پڑا۔ اِس وجہ سے مَیں بہت مایوس ہو گیا۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ میرے پھیپھڑے کمزور ہو گئے ہیں اِس لیے مجھے زیادہتر وقت بستر پر گزارنا چاہیے۔ کئی مہینوں تک مَیں وقت گزارنے کے لیے ایک ڈکشنری پڑھتا رہا اور یونیورسٹی آف پیرس کے ریڈیو پروگرام سنتا رہا۔ پھر جب میرے ڈاکٹر نے بتایا کہ مَیں ٹھیک ہو گیا ہوں اور سکول جا سکتا ہوں تو میری خوشی کی اِنتہا نہیں رہی۔ مَیں نے سوچا: ”ڈاکٹر جو کام کرتے ہیں، وہ تو بڑا زبردست ہے!“ تب سے مَیں لوگوں کی بیماریوں کو ٹھیک کرنے کا خواب دیکھنے لگا۔ جب بھی میرے ابو مجھ سے پوچھتے کہ مَیں بڑا ہو کر کیا بنوں گا تو مَیں ہمیشہ اُن سے کہتا: ”مَیں ڈاکٹر بننا چاہتا ہوں۔“ اِس طرح ڈاکٹر بننا میری زندگی کا مقصد بن گیا۔
ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کرتے کرتے مَیں خدا کے قریب ہو گیا
میرے گھر والے کیتھولک تھے۔ لیکن خدا کے بارے میں میرے ذہن میں ایک دُھندلی سی تصویر تھی اور بہت سے سوال تھے۔ پھر جب مَیں نے ڈاکٹری کی پڑھائی شروع کی تو مجھے یقین ہو گیا کہ جانداروں کو کسی نہ کسی نے بنایا ہے۔
مجھے یاد ہے کہ جب مَیں نے پہلی بار نرگس کے پھول کے خلیوں کو خوردبین میں دیکھا تو مَیں بڑا حیران ہوا کہ یہ خلیے سردی اور گرمی میں اپنے آپ کو محفوظ کیسے رکھتے ہیں۔ مَیں نے یہ بھی دیکھا کہ خلیے کے اندر موجود مادہ نمک کی وجہ سے سکڑ جاتا ہے اور جب اِسے صاف پانی میں رکھا جاتا ہے تو یہ پھیل جاتا ہے۔ چھوٹے چھوٹے جاندار اِس صلاحیت اور دوسری صلاحیتوں کی وجہ سے خود کو ماحول کے مطابق ڈھال لیتے ہیں۔ جب مَیں نے دیکھا کہ ہر خلیہ کتنا پیچیدہ ہے تو مجھے یقین ہو گیا کہ جاندار خودبخود وجود میں نہیں آئے۔
ڈاکٹری کی پڑھائی کے دوسرے سال میں مَیں نے اِس بات کے اَور زیادہ ثبوت دیکھے کہ خدا واقعی ہے۔ جب ہم اِنسانی جسم کے بارے میں پڑھ رہے تھے تو ہم نے دیکھا کہ ہمارے بازو کے اگلے حصے کی بناوٹ کی
وجہ سے ہماری اُنگلیاں مُڑ سکتی ہیں اور سیدھی ہو سکتی ہیں۔ ہمارے پٹھے اور ریشے جس طرح سے کام کرتے ہیں، وہ کسی شاہکار سے کم نہیں ہے۔ مثال کے طور پر مَیں نے سیکھا کہ جو ریشے ہمارے بازو کے پٹھوں کو ہماری اُنگلی کی دوسری ہڈی کے ساتھ جوڑتے ہیں، وہ دو حصوں میں تقسیم ہو جاتے ہیں۔ اِس طرح ایک پُل سا بن جاتا ہے جس کے نیچے سے دوسرے ریشے ہماری اُنگلی کے سرے تک پہنچتے ہیں۔ یہ ریشے اُنگلی کی ہڈیوں کے بالکل قریب ہوتے ہیں۔ اگر ہماری اُنگلیوں کی بناوٹ ایسی نہ ہوتی تو یہ ریشے بہت سخت ہوتے اور اِن میں بالکل لچک نہ ہوتی۔ پھر ہماری اُنگلیاں صحیح طرح کام نہ کر پاتیں۔ یہ اِس بات کا واضح ثبوت تھا کہ اِنسانی جسم کو بنانے والا بہت ذہین ہے۔جب مَیں نے یہ سیکھا کہ بچہ اپنی پیدائش کے بعد سانس لینا کیسے شروع کرتا ہے تو میرے دل میں خالق کے لیے قدر اَور بڑھ گئی۔ جب بچہ ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے تو اُسے آکسیجن آنول نال کے ذریعے ملتی ہے۔ اِس لیے ابھی تک اُس کے پھیپھڑوں میں موجود غبارے نما تھیلیوں میں ہوا نہیں بھری ہوتی۔ لیکن بچے کی پیدائش سے کچھ ہفتے پہلے ایک خاص قسم کا مائع ہر تھیلی کی اندرونی سطح کو ڈھانپنے لگتا ہے۔ پھر جب بچہ پیدا ہوتا ہے اور اپنی پہلی سانس لیتا ہے تو اِس کے بعد بڑا زبردست عمل ہوتا ہے۔ بچے کے دل میں موجود ایک سوراخ بند ہو جاتا ہے۔ اِس طرح خون پھیپھڑوں تک پہنچنے لگتا ہے۔ اُس وقت پھیپھڑوں میں موجود غبارے نما تھیلیوں میں فوراً ہوا بھرنے لگتی ہے۔ لیکن اِن میں موجود مائع اِن کی اندرونی سطح کو آپس میں جُڑنے نہیں دیتا۔ اِس طرح بچہ خود سانس لینے کے قابل ہو جاتا ہے۔
مَیں اُس ہستی کے بارے میں جاننا چاہتا تھا جس نے یہ سب زبردست چیزیں بنائی ہیں۔ اِس لیے مَیں بڑے شوق سے بائبل پڑھنے لگا۔ مَیں صفائی ستھرائی کے حوالے سے خدا کے اُن حکموں کو پڑھ کر حیران رہ گیا جو اُس نے 3000 سال سے زیادہ عرصہ پہلے بنیاِسرائیل کو دیے تھے۔ خدا نے اُنہیں ہدایت کی کہ وہ اپنا فضلہ ڈھانکیں، باقاعدگی سے نہائیں دھوئیں اور اگر کسی شخص کو کوئی چُھوت کی بیماری ہو تو اُسے دوسروں سے الگ تھلگ رکھا جائے۔ (احبا 13:50؛ 15:11؛ اِست 23:13) بائبل میں یہ سب کچھ پہلے سے بتا دیا گیا تھا جبکہ سائنسدان پچھلے 150 سالوں میں یہ جاننے کے قابل ہوئے ہیں کہ بیماریاں کیسے پھیلتی ہیں۔ مَیں یہ بھی جان گیا کہ احبار کی کتاب میں جنسی طور پر پاک صاف رہنے کے حوالے سے جو قانون دیے گئے ہیں، اُن کی وجہ سے پوری قوم بیماریوں سے بچ سکتی تھی۔ (احبا 12:1-6؛ 15:16-24) یہ باتیں پڑھ کر مَیں اِس نتیجے پر پہنچا کہ خدا نے بنیاِسرائیل کو یہ قوانین اُن کے فائدے کے لیے دیے تھے اور جو لوگ اِن قوانین پر عمل کرتے تھے، اُنہیں وہ برکتیں دیتا تھا۔ مجھے پورا یقین ہو گیا کہ بائبل خدا کی طرف سے ہے لیکن اُس وقت مَیں اُس خدا کا نام نہیں جانتا تھا۔
مجھے بائبل کی صحیح تعلیم کیسے ملی؟
جب مَیں یونیورسٹی میں ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کر رہا تھا تو میری ملاقات لیڈی سے ہوئی۔ ہم دونوں کو ایک دوسرے محبت ہو گئی اور ہم نے 1965ء میں شادی کر لی۔ تب تک میری ڈاکٹری کی تعلیم آدھی ہو چُکی تھی۔ 1971ء تک ہمارے پہلے تین بچے ہو چُکے تھے۔ لیڈی نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا ہے پھر چاہے وہ گھر کی بات ہو یا کام کی۔
اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مَیں نے تین سال تک ایک ہسپتال میں کام کِیا۔ اِس کے بعد مَیں نے اپنا کلینک کھولا جہاں مجھے وہ دونوں مریض ملے جن کا مَیں نے شروع میں ذکر کِیا تھا۔ وہ دونوں میاں بیوی تھے۔ مَیں شوہر کے لیے دوائیاں لکھنے ہی والا تھا کہ بیوی نے کہا: ”ڈاکٹر صاحب! کوئی ایسی اعما 15:28، 29) اِس کے بعد اُنہوں نے مجھے بتایا کہ خدا کی بادشاہت ہر طرح کی تکلیف، بیماری اور موت کو ختم کر دے گی۔ (مکا 21:3، 4) مَیں نے خوشی کے مارے کہا: ”آپ جو باتیں بتا رہے ہیں، وہ تو میرے بچپن کا خواب ہیں! مَیں تو ڈاکٹر بھی اِسی لیے بنا تھا کہ دوسروں کی تکلیفیں دُور کر سکوں۔“ مجھے اُن سے باتیں کر کے اِتنا اچھا لگا کہ ہم ڈیڑھ گھنٹے تک باتیں کرتے رہے۔ جب وہ میاں بیوی چلے گئے تو مَیں نے سوچ لیا کہ اب مَیں کیتھولک نہیں رہوں گا۔ مَیں نے سیکھ لیا کہ جس خالق کی مَیں دل سے قدر کرتا ہوں، اُس کا نام یہوواہ ہے۔
دوائی نہ لکھئے گا جس میں خون ہو۔“ مَیں نے حیرانی سے پوچھا: ”کیوں؟“ اُس نے جواب دیا: ”ہم یہوواہ کے گواہ ہیں۔“ مَیں نے پہلے کبھی یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں نہیں سنا تھا اور مجھے خون کے بارے میں اُن کے عقیدے کا نہیں پتہ تھا۔ اُس عورت نے اپنی بائبل نکالی اور مجھے دِکھایا کہ یہوواہ کے گواہ خون کیوں نہیں لیتے۔ (مَیں اُس جوڑے سے اَور تین بار اپنے کلینک پر ملا اور ہر بار ہم نے ایک گھنٹے سے زیادہ باتچیت کی۔ مَیں نے اُنہیں اپنے گھر آنے کو کہا تاکہ ہم بائبل کے بارے میں اَور زیادہ باتچیت کر سکیں۔ لیڈی بائبل کورس کے دوران ہمارے ساتھ بیٹھتی تھیں لیکن وہ یہ ماننے کو تیار نہیں تھیں کہ کیتھولک چرچ کے کچھ عقیدے غلط ہیں۔ اِس لیے مَیں نے ایک پادری کو اپنے گھر بلایا۔ ہم رات گئے تک چرچ کی تعلیمات کے بارے میں بات کرتے رہے اور بائبل کے علاوہ کسی اَور کتاب کو نہیں کھولا۔ اِس باتچیت کے بعد لیڈی کو یقین ہو گیا کہ یہوواہ کے گواہ جو تعلیم دیتے ہیں، وہ صحیح ہے۔ آہستہ آہستہ ہمارے دل میں یہوواہ خدا کے لیے محبت بڑھتی گئی اور پھر 1974ء میں ہم نے بپتسمہ لے لیا۔
مَیں یہوواہ کو سب سے زیادہ اہمیت دینے لگا
مَیں نے اِنسانوں کے سلسلے میں یہوواہ کے مقصد کے بارے میں جو کچھ سیکھا، اُس سے مَیں جان پایا کہ مجھے اپنی زندگی میں کس چیز کو سب سے زیادہ اہمیت دینی چاہیے۔ ہم دونوں کے لیے یہوواہ کی خدمت سب سے اہم بن گئی۔ ہم نے طے کِیا کہ ہم اپنے بچوں کی پرورش خدا کے اصولوں کے مطابق کریں گے۔ ہم نے اُنہیں خدا اور پڑوسی سے محبت کرنا سکھایا۔ اِس طرح ہم سب ایک دوسرے کے اَور زیادہ قریب ہو گئے۔—متی 22:37-39۔
ہم دونوں کے فیصلے ہمیشہ ایک جیسے ہوتے ہیں۔ ہم اکثر اِس بات کو یاد کر کے ہنستے ہیں کہ اِس کا ہمارے بچوں پر کتنا گہرا اثر ہوا۔ وہ جانتے تھے کہ ہمارے گھر میں وہی اصول ہے جو یسوع نے بتایا تھا کہ ”آپ کی ہاں کا مطلب ہاں ہو اور آپ کی نہیں کا مطلب نہیں۔“ (متی 5:37) مجھے یاد ہے کہ جب ہماری سب سے بڑی بیٹی 17 سال کی تھی تو اُس نے لیڈی سے پوچھا کہ کیا وہ کچھ نوجوانوں کے ساتھ باہر جا سکتی ہے۔ لیڈی نے اُسے منع کر دیا۔ اُن نوجوانوں میں سے کسی نے ہماری بیٹی سے کہا: ”اگر تمہاری امی اِجازت نہیں دے رہیں تو اپنے ابو سے پوچھو۔“ مگر ہماری بیٹی نے جواب دیا: ”اِس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اُن دونوں کی بات ایک ہی ہوتی ہے۔“ ہمارے چھ بچے ہیں اور وہ سب دیکھ سکتے ہیں کہ بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے کے حوالے سے ہم دونوں کی سوچ ایک جیسی ہے۔ ہم یہوواہ کے بہت شکرگزار ہیں کہ ہمارے خاندان کے بہت سے لوگ اُس کی خدمت کر رہے ہیں۔
ویسے تو بائبل کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد مَیں جان گیا تھا کہ مجھے اپنی زندگی میں کس چیز کو سب سے زیادہ اہمیت دینی چاہیے لیکن مَیں نے سوچا کہ مَیں اپنے پیشے کو خدا کے بندوں کے فائدے کے لیے اِستعمال کروں گا۔ اِس لیے مَیں علاج کے سلسلے میں بیتایل کے بہن بھائیوں کی مدد کرنے لگا۔ مَیں تقریباً 50 سال سے بیتایل جا رہا ہوں۔ مَیں تب بھی بیتایل جاتا تھا جب یہ پیرس میں تھا اور بعد میں جب یہ پیرس سے دُور ایک علاقے میں شفٹ ہوا تو مَیں وہاں بھی جانے لگا۔ اِس دوران بیتایل کے کچھ بہن بھائیوں سے میری گہری دوستی ہو گئی۔ اُن میں سے کچھ کی عمر اب 90 سال سے زیادہ ہے۔ ایک دن میری ملاقات ایک ایسے بھائی سے ہوئی جو نیا نیا بیتایل میں آیا تھا۔ تقریباً 20 سال پہلے اُس کی پیدائش میرے ہاتھوں ہوئی تھی۔ مَیں اُسے دیکھ کر بڑا خوش اور حیران ہوا۔
مَیں نے دیکھا ہے کہ یہوواہ اپنے بندوں کا بہت خیال رکھتا ہے
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میرے دل میں یہوواہ کے لیے محبت اَور گہری ہو گئی ہے کیونکہ مَیں نے دیکھا ہے کہ وہ اپنی تنظیم کے ذریعے اپنے بندوں کی رہنمائی اور حفاظت کرتا ہے۔ 1980ء کے دہے کے شروع میں گورننگ باڈی نے امریکہ میں ایک پروگرام شروع کِیا تاکہ ڈاکٹروں اور نرسوں کو یہ بات زیادہ اچھی طرح سمجھائی جائے کہ یہوواہ کے گواہ خون کیوں نہیں لیتے۔
پھر 1988ء میں گورننگ باڈی نے بیتایل میں ایک نیا شعبہ شروع کِیا جو خون کے بغیر علاج کے سلسلے میں معلومات فراہم کرتا ہے۔ شروع شروع میں یہ شعبہ امریکہ میں بنائی گئی ہسپتال رابطہ کمیٹیوں کی نگرانی کرتا تھا۔ یہ کمیٹیاں بہن بھائیوں کی مدد کرتی تھیں تاکہ وہ ایسے ڈاکٹروں کے پاس جا سکیں جو خون کے بغیر علاج کروانے کے اُن کے فیصلے کا احترام کریں۔ جب گورننگ باڈی نے یہ فیصلہ کِیا کہ پوری دُنیا میں ہسپتال رابطہ کمیٹیاں بنائی جائیں تو فرانس میں بھی یہ کمیٹیاں بنیں۔ مجھے یہ دیکھ کر بڑی خوشی ہوتی ہے کہ یہوواہ کی تنظیم ضرورت کے وقت بیمار بہن بھائیوں کی کتنے پیار سے مدد کرتی ہے!
میرا خواب کسی حد تک پورا ہوا ہے
کسی زمانے میں میرے لیے ڈاکٹری کا پیشہ سب سے اہم تھا۔ لیکن پھر مَیں یہ سمجھ گیا کہ ڈاکٹر کے طور پر لوگوں کی مدد کرنے سے زیادہ اہم یہ ہے کہ مَیں یہوواہ خدا کے قریب جانے اور اُس کی خدمت کرنے میں اُن کی مدد کروں کیونکہ اُس نے ہمیں زندگی دی ہے۔ ریٹائر ہونے کے بعد مَیں اور لیڈی پہلکار بن گئے۔ ہم ہر مہینے کئی گھنٹے لوگوں کو خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سناتے تھے۔ اب بھی ہم سے جتنا ہو سکتا ہے، ہم زندگی بچانے والے اِس کام میں حصہ لیتے ہیں۔
مَیں اب بھی بیماروں کی مدد کے لیے جو کر سکتا ہوں، کرتا ہوں۔ مگر مَیں جانتا ہوں کہ اچھے سے اچھا ڈاکٹر بھی لوگوں کو بیمار ہونے اور مرنے سے نہیں بچا سکتا۔ اِس لیے مَیں اُس وقت کا شدت سے اِنتظار کر رہا ہوں جب موت، بیماری اور تکلیف نہیں رہے گی۔ خدا کی نئی دُنیا بہت جلد آنے والی ہے، تب مَیں ہمیشہ تک خدا کی بنائی ہوئی چیزوں کے بارے میں سیکھتا رہوں گا، خاص طور پر اِنسانی جسم کی بناوٹ کے بارے میں۔ میرا شروع سے یہ خواب تھا کہ مَیں لوگوں کی بیماریوں کا علاج کروں اور یہ خواب کسی حد تک پورا ہوا ہے۔ لیکن نئی دُنیا میں یہ خواب صحیح طرح سے پورا ہو جائے گا کیونکہ تب خدا بیماریوں کا نامونشان مٹا دے گا۔