مطالعے کا مضمون نمبر 9
یسوع کی طرح دوسروں کے لیے قربانیاں دیں
”لینے کی نسبت دینے میں زیادہ خوشی ہے۔“—اعما 20:35۔
گیت نمبر 17: مدد کرنے کو تیار
مضمون پر ایک نظر *
1. یہوواہ کے بندوں میں کون سا جذبہ ہے؟
بائبل میں پہلے سے بتا دیا گیا تھا کہ یہوواہ کے بندے اُس کی خدمت کرنے کے لیے ”خوشی سے اپنے آپ کو پیش“ کریں گے اور وہ ایسا یسوع کی رہنمائی میں کریں گے۔ (زبور 110:3) یہ پیشگوئی آج پوری ہو رہی ہے۔ ہر سال یہوواہ کے بندے بڑی لگن اور جوش سے کروڑوں گھنٹے مُنادی کرتے ہیں۔ وہ ایسا اپنی خوشی سے اور اپنے خرچے پر کرتے ہیں۔ وہ اپنے ہمایمانوں کی مدد کرنے، اُن کا حوصلہ بڑھانے اور اُن کے ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے بھی وقت نکالتے ہیں۔ بزرگ اور خادم اِجلاسوں کے لیے حصے تیار کرنے اور اپنے بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے کئی کئی گھنٹے نکالتے ہیں۔ خدا کے بندے یہ سب کام کیوں کرتے ہیں؟ کیونکہ وہ یہوواہ اور پڑوسی سے محبت کرتے ہیں۔—متی 22:37-39۔
2. رومیوں 15:1-3 کے مطابق یسوع مسیح نے ہمارے لیے کون سی مثال قائم کی؟
2 یسوع مسیح نے ثابت کِیا کہ وہ خود سے زیادہ دوسروں کا سوچتے ہیں۔ ہم یسوع کے نقشِقدم پر چلنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ (رومیوں 15:1-3 کو پڑھیں۔) جو لوگ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہیں، اُنہیں بہت سے فائدے ہوں گے۔ یسوع مسیح نے کہا: ”لینے کی نسبت دینے میں زیادہ خوشی ہے۔“—اعما 20:35۔
3. اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
3 اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ یسوع نے دوسروں کی مدد کرنے کے لیے کون سی قربانیاں دیں اور ہم اُن کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ہم اپنے اندر دوسروں کی مدد کرنے کا جذبہ کیسے بڑھا سکتے ہیں۔
یسوع مسیح کی طرح بنیں
4. یسوع نے خود سے زیادہ دوسروں کا کیسے سوچا؟
4 یسوع نے اُس وقت بھی دوسروں کی مدد کی جب وہ بہت تھکے ہوئے تھے۔ ذرا سوچیں کہ یسوع نے اُس وقت کیا کِیا جب لوگوں کی بِھیڑ اُس پہاڑ پر اُن سے ملنے آئی جو غالباً کفرنحوم کے قریب تھا۔ یسوع مسیح نے ساری رات یہوواہ سے دُعا کرنے میں گزاری تھی۔ یقیناً وہ بہت تھک گئے ہوں گے۔ لیکن جب اُنہوں نے بِھیڑ میں غریب اور بیمار لوگوں کو دیکھا تو اُنہیں اُن پر ترس آیا۔ اُنہوں نے نہ صرف بیماروں کو ٹھیک کِیا بلکہ ایک بہت ہی زبردست تقریر بھی کی۔ یہ وہ تقریر تھی جسے پہاڑی وعظ کے نام سے جانا جاتا ہے۔—لُو 6:12-20۔
5. گھر کے سربراہ یسوع کی طرح قربانی کا جذبہ کیسے ظاہر کرتے ہیں؟
5 گھر کے سربراہ یسوع کی مثال پر کیسے عمل کر رہے ہیں؟ ذرا اِس صورتحال کا تصور کریں۔ دن بھر کام میں مصروف رہنے کے بعد گھر کا سربراہ تھکا ہارا گھر واپس آتا ہے۔ تھکاوٹ کی وجہ سے اُس کا دل چاہ رہا ہے کہ وہ اُس شام خاندانی عبادت نہ کرے۔ لیکن وہ دُعا میں یہوواہ سے طاقت مانگتا ہے تاکہ وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ خاندانی عبادت کر سکے۔ یہوواہ اُس کی دُعا کا جواب دیتا ہے اور وہ معمول کے مطابق اُس شام بھی خاندانی عبادت کرتا ہے۔ اِس سے اُس کے بچے ایک اہم بات سیکھ جاتے ہیں اور وہ یہ کہ اُن کے امی ابو کے نزدیک یہوواہ کی عبادت کرنا سب سے اہم ہے۔
6. ایک مثال دے کر بتائیں کہ یسوع مسیح نے دوسروں کی مدد کرنے کے لیے اُنہیں اپنا وقت کیسے دیا۔
6 یسوع نے اُس وقت بھی خوشی سے لوگوں کو اپنا وقت دیا جب وہ کچھ دیر کے لیے اکیلے رہنا چاہتے تھے۔ ذرا سوچیں کہ یسوع اُس وقت کیسا محسوس کر رہے ہوں گے جب اُنہیں پتہ چلا کہ اُن کے دوست یعنی یوحنا بپتسمہ دینے والے کو قتل کر دیا گیا ہے۔ یقیناً وہ بہت زیادہ دُکھی ہوں گے۔ بائبل میں لکھا ہے: ”[یوحنا کی موت کی] خبر سُن کر یسوع ایک کشتی پر سوار ہوئے اور ایک ویران جگہ کی طرف روانہ ہو گئے تاکہ تنہائی میں کچھ وقت گزار سکیں۔“ (متی 14:10-13) ہم سمجھ سکتے ہیں کہ ایسے وقت میں وہ اکیلے کیوں رہنا چاہتے ہوں گے۔ ظاہری بات ہے کہ جب ہم دُکھی ہوتے ہیں تو ہمارا کسی سے ملنے کو دل نہیں چاہتا۔ لیکن یسوع کو تھوڑی دیر کے لیے بھی اکیلے رہنے کا موقع نہ مل سکا۔ ایک بڑی بِھیڑ یسوع سے پہلے اُس ویران جگہ پہنچ گئی جہاں یسوع جا رہے تھے۔ لوگوں کو دیکھ کر یسوع نے کیا کِیا؟ اُنہوں نے اُن کی ضرورتوں کا سوچا اور”اُنہیں اُن پر بڑا ترس آیا۔“ وہ یہ جانتے تھے کہ اِن لوگوں کو مدد اور خدا کی طرف سے تسلی کی کتنی زیادہ ضرورت ہے۔ اِس لیے وہ فوراً ہی اُن کی اِس ضرورت کو پورا کرنے لگے۔ وہ اُنہیں ”[تھوڑی بہت باتوں کی نہیں بلکہ] بہت سی باتوں کی تعلیم دینے لگے۔“—مر 6:31-34؛ لُو 9:10، 11۔
7-8. ایک مثال دے کر بتائیں کہ بزرگ اُس وقت یسوع کی مثال پر کیسے عمل کرتے ہیں جب کلیسیا میں کسی کو مدد کی ضرورت پڑتی ہے۔
7 کلیسیا کے بزرگ یسوع کی مثال پر کیسے عمل کرتے ہیں؟ ہم اُن قربانیوں کی دل سے قدر کرتے ہیں جو بزرگ ہمارے لیے دیتے ہیں۔ یہ بزرگ کلیسیا کے لیے بہت سے ایسے کام کرتے ہیں جن کا زیادہتر بہن بھائیوں کو پتہ بھی نہیں ہوتا۔ مثال کے طور پر جب علاج کے حوالے سے کوئی ایمرجنسی آ جاتی ہے تو ہسپتال رابطہ کمیٹی میں شامل بزرگ فوراً اپنے ہمایمانوں کی مدد کے لیے پہنچ جاتے ہیں۔ اکثر ایسی صورتحال آدھی رات کے وقت کھڑی ہوتی ہیں۔ اِن بزرگوں کو اپنے پریشان بہن بھائیوں کی دل سے فکر ہوتی ہے۔ اِس لیے وہ اور اُن کے گھر والے خود سے زیادہ اپنے اِن ہمایمانوں کے بارے میں سوچتے ہیں۔
8 بزرگ یہوواہ کی عبادت میں اِستعمال ہونے والی عمارتوں کو تعمیر کرنے اور آفت سے متاثر بہن بھائیوں کی مدد کرنے میں بھی حصہ لیتے ہیں۔ اِتنا ہی نہیں، وہ اپنی کلیسیا کے بہن بھائیوں کو تعلیم دینے اور اُن کا حوصلہ بڑھانے کے لیے بھی اپنا بہت سا وقت نکالتے ہیں۔ یہ سب بھائی اور اُن کے گھر والے واقعی تعریف کے لائق ہیں۔ ہماری دُعا ہے کہ یہوواہ اُن کے اِس جذبے کو کبھی ٹھنڈا نہ پڑنے دے۔ ظاہری بات ہے کہ دوسرے بہن بھائیوں کی طرح بزرگوں کو بھی اپنی ذمےداریاں نبھاتے وقت سمجھداری سے کام لینا چاہیے۔ اُنہیں کلیسیا میں اپنی ذمےداریاں نبھانے میں اِتنا وقت نہیں لگا دینا چاہیے کہ اُن کے پاس اپنے گھر والوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے وقت نہ بچے۔
دوسروں کے لیے قربانی دینے کا جذبہ کیسے بڑھائیں؟
9. فِلپّیوں 2:4، 5 کے مطابق ہر مسیحی کو کیسی سوچ اپنانی چاہیے؟
9 فِلپّیوں 2:4، 5 کو پڑھیں۔ یہ سچ ہے کہ ہم سب کلیسیا میں بزرگ نہیں ہیں۔ لیکن ہم سب ہی یسوع کی طرح اپنے فائدے سے زیادہ دوسروں کے فائدے کا سوچ سکتے ہیں۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یسوع مسیح ”غلام کی طرح بن گئے۔“ (فل 2:7) ذرا اِس بات کے مطلب کو سمجھیں۔ اپنے مالک سے محبت کرنے والا غلام یا نوکر اپنے مالک کو خوش کرنے کے موقعوں کی تلاش میں رہتا ہے۔ ہم یہوواہ کے غلام اور اپنے بہن بھائیوں کے خادم ہیں۔ اِس لیے ہم یہوواہ اور اپنے بہن بھائیوں کے زیادہ سے زیادہ کام آنا چاہتے ہیں۔ آئیں، اِس سلسلے میں کچھ مشوروں پر غور کریں اور دیکھیں کہ آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔
10. ہم خود سے کون سے سوال پوچھ سکتے ہیں؟
10 اپنا جائزہ لیں۔ خود سے یہ سوال پوچھیں: ”کیا مَیں دوسروں کے لیے قربانیاں دینے کو تیار رہتا ہوں؟ مثال کے طور پر اگر مجھے ایک ایسے بوڑھے بھائی سے ملنے کے لیے کہا جاتا ہے جو بوڑھے لوگوں کی دیکھبھال کرنے والے اِدارے میں رہتا ہے یا کسی بوڑھی بہن کو اِجلاس پر لے جانے کے لیے کہا جاتا ہے تو مَیں کیا کرتا ہوں؟ جب اِجتماع کے ہال کی صفائی کرنے یا عبادتگاہ کی دیکھبھال کرنے کے لیے رضاکاروں کی ضرورت ہوتی ہے تو کیا مَیں مدد کرنے کے لیے فوراً تیار ہو جاتا ہوں؟“ جب ہم نے اپنی زندگی یہوواہ کے لیے وقف کی تھی تو ہم نے اُس سے وعدہ کِیا تھا کہ ہم اپنا سب کچھ اُس کی خدمت کرنے کے لیے اِستعمال کریں گے۔ یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم اپنا وقت، طاقت، پیسہ اور چیزیں دوسروں کی مدد کرنے کے لیے اِستعمال کریں اور جب ہم ایسا کرتے ہیں تو وہ بہت خوش ہوتا ہے۔ لیکن اگر ہمیں لگتا ہے کہ ہمیں خود میں بہتری لانے کی ضرورت ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟
11. دُعا کے ذریعے ہمارے اندر دوسروں کے لیے قربانی دینے کا جذبہ کیسے بڑھ سکتا ہے؟
11 دل کھول کر یہوواہ سے دُعا کریں۔ فرض کریں کہ آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ آپ کو کسی معاملے میں خود میں بہتری لانے کی ضرورت ہے لیکن آپ میں ایسا کرنے کی خواہش نہیں ہے۔ ایسی صورت میں دل کھول کر یہوواہ سے دُعا کریں۔ اُسے بتائیں کہ آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں اور اُس سے اِلتجا کریں کہ وہ آپ کے اندر خود میں بہتری لانے کی ”خواہش اور طاقت پیدا“ کرے۔—فل 2:13۔
12. وہ نوجوان بھائی جنہوں نے بپتسمہ لیا ہوا ہے، کس چیز میں مدد کر سکتے ہیں؟
12 اگر آپ ایک نوجوان بھائی ہیں اور آپ نے بپتسمہ لیا ہوا ہے تو یہوواہ سے دُعا کریں کہ وہ آپ کے اندر کلیسیا کے اَور کام آنے کی خواہش پیدا کرے۔ کچھ ملکوں کی کلیسیاؤں میں خادم کم اور بزرگ زیادہ ہوتے ہیں۔ اور اِن خادموں میں سے زیادہتر اَدھیڑ عمر یا بوڑھے ہیں۔ جیسے جیسے یہوواہ کے بندوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، ہمیں اَور زیادہ نوجوان بھائیوں کی ضرورت ہے تاکہ وہ کلیسیا کے بہن بھائیوں کی دیکھ بھال کرنے میں بزرگوں کی مدد کر سکیں۔ اگر آپ ہر طرح سے بہن بھائیوں کی مدد کرنے کو تیار رہیں گے تو آپ کو بہت خوشی ملے گی۔ ایسا کرنے سے آپ یہوواہ کو خوش کریں گے، نیکنامی کمائیں گے اور آپ کو وہ خوشی ملے گی جو دوسروں کی مدد کرنے سے ملتی ہے۔
13-14. ہم اپنے بہن بھائیوں کی مدد کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟ (سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)
13 دھیان دیں کہ کس کو کس طرح کی مدد چاہیے۔ پولُس رسول نے یہودیہ میں رہنے والے مسیحیوں کو یہ نصیحت کی: ”بھلائی کرنا اور اپنی چیزیں دوسروں کے ساتھ بانٹنا نہ بھولیں کیونکہ خدا ایسی قربانیاں پسند کرتا ہے۔“ (عبر 13:16) یہ نصیحت اُن مسیحیوں کے بڑے کام آئی۔ پولُس کے اِس خط کے کچھ ہی عرصے بعد یہودیہ کے مسیحیوں کو اپنے گھربار، کاروبار اور غیرایمان رشتےداروں کو چھوڑ کر ’پہاڑوں کی طرف بھاگنا پڑا۔‘ (متی 24:16) اِس مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد کرنا واقعی بہت ضروری تھا۔ اگر وہ اِس سے پہلے ہی پولُس کی نصیحت پر عمل کر رہے تھے تو اُن کے لیے نئے حالات کے مطابق ڈھلنا زیادہ آسان رہا ہوگا۔
14 ہو سکتا ہے کہ ہمارے بہن بھائی ہمیں ہمیشہ یہ نہ بتائیں کہ اُنہیں کیا مدد چاہیے۔ مثال کے طور پر اگر ایک بھائی کی بیوی فوت ہو جاتی ہے تو یہ اُس کے لیے بہت ہی تکلیف بھرا وقت ہو سکتا ہے۔ شاید اُسے کھانا
بنانے، کہیں آنے جانے یا گھر کے کامکاج میں مدد چاہیے ہو۔ شاید وہ ہم سے اِس لیے کوئی مدد نہ مانگے کیونکہ وہ ہمیں پریشان نہیں کرنا چاہتا۔ لیکن اگر ہم اُس کے کہے بغیر ہی اُس کی مدد کریں گے تو اُسے بہت اچھا لگے گا۔ ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ اُس کی ضرورتیں کسی نہ کسی طریقے سے پوری ہو ہی جائیں گی یا اُسے خود ہمیں بتانا چاہیے کہ اُسے کیا مدد چاہیے۔ خود سے پوچھیں: ”اگر مَیں اُس کی جگہ ہوتا تو مجھے کس چیز کی ضرورت ہوتی؟“15. اگر ہم دوسروں کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
15 ایسے بنیں کہ دوسرے آپ سے مدد مانگنے سے نہ ہچکچائیں۔ بےشک آپ اپنی کلیسیا میں بہت سے ایسے بہن بھائیوں کو جانتے ہوں گے جو ہمیشہ دوسروں کی مدد کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ وہ کبھی ہمیں یہ تاثر نہیں دیتے کہ ہم اُن سے مدد مانگ کر اُنہیں پریشان کر رہے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ہمیں جب بھی مدد کی ضرورت ہوگی تو وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہمیں بھی اُن کی طرح بننا چاہیے۔ ذرا ایک بھائی کی مثال پر غور کریں جن کا نام ایلن ہے۔ وہ کلیسیا میں ایک بزرگ ہیں اور اُن کی عمر 45 سال ہے۔ وہ ایسے بننا چاہتے ہیں کہ بہن بھائی بغیر ہچکچائے اُن سے مدد مانگیں۔ یسوع مسیح کی مثال پر بات کرتے ہوئے بھائی ایلن نے کہا: ”یسوع بہت مصروف رہتے تھے۔ لیکن اِس کے باوجود چھوٹے بڑے ہر عمر کے لوگ اُن سے بات کرتے تھے اور بغیر ہچکچائے اُن سے مدد مانگتے تھے۔ وہ دیکھ سکتے تھے کہ یسوع کو اُن کی کتنی فکر ہے۔ مَیں دل سے چاہتا ہوں کہ مَیں یسوع جیسا بنوں اور دوسرے مجھے ایک شخص کے طور پر جانیں جس سے وہ بغیر ہچکچائے بات کر سکتے ہیں، جو دوسروں سے بہت پیار کرتا ہے اور جسے اُن کی بہت فکر ہے۔“
16. زبور 119:59، 60 میں لکھی بات پر عمل کرنے سے ہم یسوع کے نقشِقدم پر کیسے چل سکتے ہیں؟
16 اگر ہم پوری طرح سے یسوع مسیح کی مثال پر عمل نہیں کر پاتے تو ہمیں بےحوصلہ نہیں ہونا چاہیے۔ (یعقو 3:2) ایک شاگرد اپنے اُستاد سے بہتر نہیں ہوتا۔ وہ اپنی غلطیوں سے سیکھتا ہے اور اپنے اُستاد کی طرح بننے کی پوری کوشش کرتا ہے۔ اِس طرح وہ خود میں بہتری لاتا رہتا ہے۔ اِسی طرح اگر ہم اُن باتوں پر عمل کرتے ہیں جو ہم نے بائبل سے سیکھی ہیں اور اپنی غلطیوں کو سدھارنے کی پوری کوشش کرتے ہیں تو ہم یسوع کے نقشِقدم پر چل سکتے ہیں۔—زبور 119:59، 60 کو پڑھیں۔
دوسروں کے لیے قربانیاں دینے کے فائدے
17-18. اگر ہم بھی یسوع کی طرح دوسروں کے لیے قربانیاں دیں گے تو اِس کے کیا فائدے ہوں گے؟
17 جب ہم خوشی سے دوسروں کے لیے قربانیاں دیتے ہیں تو اِس سے اُن کے دل میں بھی ایسا کرنے کی خواہش پیدا ہو سکتی ہے۔ ٹیموتھی نامی ایک بزرگ کہتے ہیں: ”ہماری کلیسیا میں بہت سے نوجوان خادم ہیں۔ اِن میں سے کچھ تو بہت چھوٹی عمر میں خادم بن گئے تھے۔ اِس کی وجہ یہ تھی کہ وہ بھی دوسروں کی طرح اپنے بہن بھائیوں کی مدد کرنا چاہتے تھے۔ اِن جوان بھائیوں کے جذبے کی وجہ سے کلیسیا کو بہت فائدہ ہوا ہے اور اِس سے بزرگوں کو بھی بہت مدد ملی ہے۔“
18 ہم ایک ایسی دُنیا میں رہتے ہیں جہاں پر زیادہتر لوگ خودغرض ہیں۔ لیکن یہوواہ کے بندے اِن لوگوں جیسے بالکل نہیں ہیں۔ یسوع مسیح میں دوسروں کے لیے قربانیاں دینے کا جو جذبہ تھا، اُس نے ہمارے دلوں کو چُھو لیا ہے۔ ہمارا پکا عزم ہے کہ ہم بھی یسوع جیسے بنیں گے۔ ہم پوری طرح سے تو یسوع کی طرح نہیں بن سکتے۔ لیکن ہم اُن کے ’نقشِقدم پر چل سکتے ہیں۔‘ (1-پطر 2:21) اگر ہم یسوع کی مثال پر عمل کرنے کی پوری کوشش کریں گے تو ہمیں بہت خوشی ملے گی کیونکہ ایسا کرنے سے ہم یہوواہ کو خوش کر رہے ہوں گے۔
گیت نمبر 13: مسیح کی عمدہ مثال
^ پیراگراف 5 یسوع مسیح ہمیشہ اپنے فائدے سے زیادہ دوسروں کے فائدے کا سوچتے تھے۔ اِس مضمون میں ہم کچھ ایسی باتوں پر غور کریں گے جن میں ہم یسوع مسیح کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں۔ ہم یہ بھی سیکھیں گے کہ اگر یسوع کی طرح ہم بھی دوسروں کے لیے قربانیاں دیتے ہیں تو اِس سے ہمیں کون سے فائدے ہوں گے۔
^ پیراگراف 57 تصویر کی وضاحت: ڈینیایل نام کا ایک نوجوان دیکھ رہا ہے کہ دو بزرگ اُس کے ابو سے ہسپتال میں ملنے آئے ہیں۔ بزرگوں نے جس طرح سے محبت ظاہر کی، اُس کا ڈینیایل پر بہت گہرا اثر ہوا۔ اِس سے اُس کے دل میں بھی یہ خواہش پیدا ہوئی کہ وہ کلیسیا میں دوسروں کی مدد کرے۔ ایک اَور نوجوان جس کا نام بینی ہے، دیکھ رہا ہے کہ ڈینیایل دوسروں کا کتنا خیال رکھتا ہے۔ ڈینیایل کی مثال سے بینی کے دل میں یہ خواہش بڑھی کہ وہ عبادتگاہ کی صفائی میں دوسروں کی مدد کرے۔