مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ ابھی بھی اپنی شخصیت میں بہتری لا رہے ہیں؟‏

کیا آپ ابھی بھی اپنی شخصیت میں بہتری لا رہے ہیں؟‏

‏”‏اپنی سوچ کا رُخ موڑ کر خود کو مکمل طور پر بدل لیں۔‏“‏—‏روم 12:‏2‏۔‏

گیت:‏ 29،‏ 52

1‏-‏3.‏ ‏(‏الف)‏ بپتسمہ لینے کے بعد ہمیں کس طرح کی خامیوں پر قابو پانا مشکل لگ سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ جب ہمیں اپنی کچھ خامیوں پر غالب آنا مشکل لگتا ہے تو شاید ہمارے ذہن میں کون سے سوال اُٹھیں؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویروں کو دیکھیں۔‏)‏

جب کیوِن ‏[‏1]‏  بائبل کی تعلیم پانے لگے تو اُن کے دل میں یہوواہ خدا سے دوستی کرنے  کی خواہش پیدا  ہوئی۔‏ لیکن وہ بہت سالوں سے جُوا کھیلنے،‏ سگریٹ پینے اور نشہ کرنے کی عادت میں پڑے ہوئے تھے۔‏ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے کیوِن کو اِن تمام بُری عادتوں کو چھوڑنا پڑا۔‏ بِلا‌شُبہ  ایسا  کرنا آسان نہیں تھا لیکن وہ یہوواہ خدا اور اُس کے کلام کی مدد سے کامیاب رہے۔‏—‏عبر 4:‏12‏۔‏

2 کیا کیوِن نے بپتسمہ لینے کے بعد اپنی شخصیت میں تبدیلیاں لانا چھوڑ دیا؟‏ نہیں کیونکہ ابھی بھی اُنہیں بہت سی خوبیاں پیدا کرنے اور اِنہیں نکھارنے کی ضرورت تھی۔‏ (‏اِفس 4:‏31،‏ 32‏)‏ مثال کے طور پر وہ کافی غصیلے تھے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏مجھے جُوا کھیلنے اور نشہ کرنے جیسی عادتوں پر قابو پانا اِتنا مشکل نہیں لگا جتنا کہ اپنے غصے پر قابو پانا۔‏“‏ لیکن یہوواہ خدا سے اِلتجائیں کرنے اور گہرائی سے بائبل کا مطالعہ کرنے سے کیوِن خود کو بدلنے میں کامیاب ہوئے۔‏

3 کیوِن کی طرح شاید ہمیں بھی بپتسمہ لینے سے پہلے بہت بڑی تبدیلیاں لانے کی ضرورت تھی تاکہ ہم خدا کے معیاروں پر پورا اُتر سکیں۔‏ پھر بپتسمہ لینے کے بعد ہم نے دیکھا کہ ہمیں اَور بھی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم بہتر طور پر یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی مثال پر عمل کر سکیں۔‏ (‏اِفس 5:‏1،‏ 2؛‏ 1-‏پطر 2:‏21‏)‏ مثال کے طور پر شاید ہم نے دیکھا ہے کہ ہم میں نکتہ‌چینی کرنے یا لوگوں کی پیٹھ پیچھے بُرائیاں کرنے کی عادت ہے یا ہم اکثر اِنسانوں کے دباؤ میں آ کر کوئی غلط کام کر بیٹھتے ہیں۔‏ کیا آپ کو ایسی خامیوں پر غالب آنا بہت مشکل لگ رہا ہے؟‏ اگر ایسا ہے تو شاید آپ سوچیں کہ ”‏مَیں تو اپنی شخصیت میں اِتنی بڑی تبدیلیاں لا چُکا ہوں تو پھر مجھے اِن چھوٹی موٹی باتوں پر قابو پانا اِتنا مشکل کیوں لگ رہا ہے؟‏ مَیں اپنی شخصیت میں نکھار پیدا کرنے کے لیے اَور کیا کچھ کر سکتا ہوں؟‏“‏

گُناہ‌گار اِنسان یہوواہ کو خوش کر سکتے ہیں

4.‏ کبھی کبھار ہم خدا کو خوش کرنے میں ناکام کیوں ہو جاتے ہیں؟‏

4 ہم یہوواہ خدا سے محبت کرتے ہیں اور اِس لیے اُس کو خوش کرنے کی دلی خواہش رکھتے ہیں۔‏ لیکن گُناہ‌گار ہونے کی وجہ سے ہم اکثر ایسے کام کر بیٹھتے ہیں جن سے خدا کو دُکھ ہوتا ہے۔‏ ہم بھی پولُس رسول کی طرح محسوس کرتے ہیں جنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں اچھے کام کرنے کی خواہش تو رکھتا ہوں لیکن کر نہیں پاتا۔‏“‏—‏روم 7:‏18؛‏ یعقو 3:‏2‏۔‏

5.‏ بپتسمہ لینے سے پہلے ہمیں کون سی عادتیں چھوڑنی پڑیں لیکن اِس کے بعد بھی ہمیں کس صورتحال کا سامنا ہوتا ہے؟‏

5 یہوواہ کے گواہ بننے سے پہلے ہمیں ایسی عادتیں چھوڑنی پڑیں جن سے یہوواہ خدا کو نفرت ہے۔‏ (‏1-‏کُر 6:‏9،‏ 10‏)‏ لیکن ہم ابھی بھی گُناہ‌گار ہیں۔‏ (‏کُل 3:‏9،‏ 10‏)‏ اِس لیے ہم بپتسمہ لینے کے بعد بھی غلطیاں کرتے ہیں،‏ ہمارے دل میں غلط خیالات اور خواہشیں اُبھرتی ہیں اور ہمیں اپنی کچھ خامیوں پر قابو پانا مشکل لگتا ہے۔‏ کبھی کبھار تو ہمیں کسی خامی پر غالب آتے آتے سال لگ جاتے ہیں۔‏

6،‏ 7.‏ ‏(‏الف)‏ ہم گُناہ‌گار ہونے کے باوجود یہوواہ خدا سے دوستی کا رشتہ کیوں قائم کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہمیں خدا سے معافی مانگنے سے کیوں نہیں ہچکچانا چاہیے؟‏

6 حالانکہ ہم گُناہ‌گار ہیں لیکن اِس کا مطلب یہ  نہیں  کہ  ہم  یہوواہ خدا سے دوستی نہیں کر سکتے اور اُس کی خدمت نہیں کر سکتے۔‏ ذرا سوچیں:‏ جب یہوواہ خدا نے ہم سے دوستی کی تھی تو وہ جانتا تھا کہ ہم وقتاًفوقتاً غلطیاں کریں گے۔‏ (‏یوح 6:‏44‏)‏ وہ ہماری فطرت سے واقف تھا اور جانتا تھا کہ ہمارے دل میں کیا ہے۔‏ اُسے معلوم تھا کہ ہمیں کن خامیوں پر قابو پانا مشکل لگے گا۔‏ اُسے یہ بھی معلوم تھا کہ ہم سیدھی راہ پر چلتے چلتے کبھی کبھار پھسل جائیں گے۔‏ لیکن یہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی یہوواہ خدا نے ہم سے دوستی کی۔‏

7 یہوواہ خدا ہم سے اِتنی محبت کرتا تھا کہ اُس نے اپنے پیارے بیٹے کو زمین پر بھیجا تاکہ وہ اپنی جان دے کر ہمارے لیے فدیہ ادا کرے۔‏ (‏یوح 3:‏16‏)‏ اگر ہم گُناہ کرتے بھی ہیں تو ہم اِس فدیے کی وجہ سے یہوواہ خدا سے معافی مانگ سکتے ہیں اور اِس بات پر بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ ہم ابھی بھی اُس کے دوست ہیں۔‏ (‏روم 7:‏24،‏ 25؛‏ 1-‏یوح 2:‏1،‏ 2‏)‏ کبھی کبھار ہمیں لگتا ہے کہ ہم اِتنے ناپاک اور گُناہ‌گار ہیں کہ ہم خدا سے معافی مانگنے کے لائق نہیں رہے۔‏ لیکن ایسی سوچ غلط ہے۔‏ اگر ہمارے ہاتھ گندے ہیں تو کیا ہم یہ سوچ کر اِنہیں دھونے سے اِنکا‌ر کر دیں گے کہ یہ بہت گندے ہیں؟‏ فدیہ تو اِسی مقصد کے لیے ادا کِیا گیا ہے تاکہ اُن لوگوں کے گُناہ معاف ہو سکیں جو توبہ کرتے ہیں۔‏ اِسی کی بدولت ہم گُناہ‌گار ہونے کے باوجود یہوواہ خدا سے دوستی کا رشتہ قائم کر سکتے ہیں۔‏‏—‏1-‏تیمُتھیُس 1:‏15 کو پڑھیں۔‏

8.‏ ہمیں اپنی خامیوں کو نظرانداز کیوں نہیں کرنا چاہیے؟‏

8 بِلا‌شُبہ ہمیں اپنی خامیوں کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔‏ اگر ہم یہوواہ خدا کے ساتھ اپنی دوستی کو زیادہ مضبوط بنانا چاہتے  ہیں  تو جہاں تک ہو سکے،‏ ہمیں یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرنا چاہیے۔‏ ہمیں خود میں ایسی خوبیاں پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جو یہوواہ خدا کو پسند ہیں۔‏ (‏زبور 15:‏1-‏5‏)‏ اِس کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنی خامیوں پر قابو پانے،‏ یہاں تک کہ اُن کو دُور کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔‏ خواہ ہم نے حال ہی میں بپتسمہ لیا ہو یا ہم بہت سالوں سے یہوواہ خدا کی خدمت کر رہے ہوں،‏ ہم سب کو اِس نصیحت پر عمل کرنا چاہیے:‏ ”‏آپ آئندہ بھی .‏ .‏ .‏ اپنی اِصلا‌ح کریں۔‏“‏—‏2-‏کُر 13:‏11‏۔‏

9.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ نئی شخصیت کو پہننا ایک ایسا عمل ہے جو جاری رہتا ہے؟‏

9 ہمیں ’‏اپنی اِصلا‌ح کرنے‘‏ اور ”‏نئی شخصیت کو  پہن“‏  لینے  کے لیے مسلسل کوشش کرنی پڑتی ہے۔‏ پولُس رسول نے مسیحیوں کو لکھا:‏ ”‏آپ کو سکھایا گیا تھا کہ اُس پُرانی شخصیت کو اُتار دیں جو آپ کے پچھلے چال‌چلن کے مطابق ڈھلی ہوئی ہے اور جو اپنی بُری خواہشوں کی وجہ سے بگڑی ہوئی ہے۔‏ آپ کو یہ بھی سکھایا گیا تھا کہ اپنی سوچ کو نیا بناتے جائیں اور اُس نئی شخصیت کو پہن لیں جو خدا کی مرضی کے مطابق ڈھالی گئی ہے اور حقیقی نیکی اور وفاداری پر مبنی ہے۔‏“‏ (‏اِفس 4:‏22-‏24‏)‏ اِصطلا‌ح ”‏اپنی سوچ کو نیا بناتے جائیں“‏ کا اِشارہ ایک ایسے عمل کی طرف ہے جو جاری رہتا ہے۔‏ یہ جان کر ہمیں تسلی ملتی ہے کہ چاہے ہم کتنی ہی دیر سے یہوواہ خدا کی خدمت کر رہے ہوں،‏ ہم اُن خوبیوں میں نکھار لا سکتے ہیں جو نئی شخصیت کا حصہ ہیں۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بائبل کی مدد سے ہم آئندہ بھی اپنی شخصیت میں بہتری لا سکتے ہیں۔‏

خود کو بدلنا اِتنا مشکل کیوں ہے؟‏

10.‏ خود کو بائبل کے اصولوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے کیا ضروری ہوتا ہے اور اِس سلسلے میں کون سے سوال پیدا ہوتے ہیں؟‏

10 خود کو بائبل کے اصولوں کے مطابق ڈھالنے  کے  لیے  سخت محنت کرنی پڑتی ہے۔‏ ایسا کیوں ہے؟‏ آخر ہمیں اپنی خامیوں اور غلط خواہشوں کو قابو میں رکھنا اِتنا مشکل کیوں لگتا ہے؟‏ یہوواہ خدا چٹکی بجا کر ہماری خامیوں کو دُور کیوں نہیں کر دیتا؟‏

11‏-‏13.‏ یہوواہ خدا کیوں چاہتا ہے کہ ہم اپنی خامیوں پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کریں؟‏

11 کائنات پر غور کرنے سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ خدا لامحدود طاقت کا مالک ہے۔‏ مثال کے طور پر سورج ہر سیکنڈ 50 لاکھ ٹن مادے کو توانائی میں تبدیل کرتا ہے۔‏ حالانکہ اِس توانائی کا صرف چھوٹا سا حصہ زمین کی فضا میں داخل ہوتا ہے لیکن یہ زمین پر زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔‏ (‏زبور 74:‏16؛‏ یسع 40:‏26‏)‏ بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ اپنے بندوں کو ضرورت کے مطابق طاقت عطا کرتا ہے۔‏ (‏یسع 40:‏29‏)‏ اگر وہ چاہتا تو وہ ہمیں اِتنی طاقت عطا کر سکتا کہ ہم کوشش کیے بغیر اپنی ہر خامی کو دُور کر سکتے۔‏ لیکن وہ ایسا نہیں کرتا۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ اِس کی کیا وجہ ہے۔‏

12 یہوواہ خدا نے ہمیں یہ آزادی دی ہے کہ ہم اپنی مرضی کے مطابق فیصلہ کر سکیں۔‏ جب ہم خدا کی مرضی پر چلنے کا فیصلہ کرتے ہیں اور اُسے خوش کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں تو ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہمیں اُس سے کتنی محبت ہے۔‏ شیطان نے دعویٰ کِیا ہے کہ یہوواہ خدا حکمرانی کرنے اور ہمیں حکم دینے کا حق نہیں رکھتا۔‏ لیکن جب ہم یہوواہ خدا کا کہنا مانتے ہیں تو دراصل ہم اُس کو اپنے حکمران کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔‏ یہوواہ خدا اِس بات کی بڑی قدر کرتا ہے کہ ہم اُس کی خوشنودی حاصل کرنے کی اَن‌تھک کوشش کر رہے ہیں۔‏ (‏ایو 2:‏3-‏5؛‏ امثا 27:‏11‏)‏ لیکن اگر یہوواہ خدا چٹکی بھر میں ہماری خامیاں دُور کر دیتا تو کیا ہمیں اُس کے لیے اپنی وفاداری ظاہر کرنے کا موقع ملتا؟‏

13 لہٰذا یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم خود میں ایسی خوبیاں پیدا کرنے کی ”‏پوری کوشش کریں“‏ جو نئی شخصیت کا حصہ ہیں۔‏ (‏2-‏پطرس 1:‏5-‏7 کو پڑھیں؛‏ کُل 3:‏12‏)‏ وہ یہ بھی چاہتا ہے کہ ہم اپنے خیالات اور احساسات کو قابو میں رکھنے کی بھرپور کوشش کریں۔‏ (‏روم 8:‏5؛‏ 12:‏9‏)‏ جب ہم اپنی کسی خامی پر آخرکار قابو پا لیتے ہیں تو ہمیں بہت خوشی ہوتی ہے کیونکہ ہم اپنی زندگی میں پاک کلام کے اثر کو محسوس کرتے ہیں۔‏

خدا کی رہنمائی کو قبول کریں

14،‏ 15.‏ ہم خود میں ایسی خوبیاں کیسے پیدا کر سکتے ہیں جو یہوواہ خدا کو پسند ہیں؟‏ (‏بکس ”‏وہ بائبل اور دُعا کی مدد سے اپنی شخصیت میں بہتری لائے‏“‏ کو دیکھیں۔‏)‏

14 ہم خود میں ایسی خوبیاں کیسے پیدا کر سکتے ہیں  جو  یہوواہ خدا کو پسند ہیں؟‏ خدا سے رہنمائی حاصل کر کے اِس بات کا اندازہ لگا‌ئیں کہ آپ کو خود میں کون سی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔‏ رومیوں 12:‏2 میں لکھا ہے:‏ ”‏اِس زمانے کے طورطریقوں کی نقل کرنا چھوڑ دیں بلکہ اپنی سوچ کا رُخ موڑ کر خود کو مکمل طور پر بدل لیں تاکہ آپ جان جائیں کہ خدا کی اچھی اور پسندیدہ اور کامل مرضی  کیا ہے۔‏“‏ یہوواہ خدا کی مدد سے ہم اُس کی مرضی کو سمجھ سکیں گے،‏ اِس پر عمل کر سکیں گے اور اپنی شخصیت میں بہتری لا سکیں گے۔‏ یہوواہ خدا ہماری مدد کیسے کرتا ہے؟‏ اپنے کلام اور اپنی پاک روح کے ذریعے۔‏ اِس وجہ سے ہمیں روزانہ بائبل کو پڑھنا چاہیے،‏ اِس پر سوچ بچار کرنی چاہیے اور پاک روح کے لیے دُعا کرنی چاہیے۔‏ (‏لُو 11:‏13؛‏ گل 5:‏22،‏ 23‏)‏ جس حد تک ہم بائبل اور پاک روح کی رہنمائی کو قبول کریں گے اُسی حد تک ہماری سوچ اور ہمارا چال‌چلن یہوواہ خدا کی مرضی کے مطابق ہوگا۔‏ لیکن ہمیں چوکس رہنے کی ضرورت ہے تاکہ ہماری خامیاں پھر سے سر نہ اُٹھائیں۔‏—‏امثا 4:‏23‏۔‏

اپنی کسی خامی کے متعلق بائبل کی کچھ آیتیں لکھ لیں،‏ ہماری مطبوعات سے کچھ مضامین جمع کر لیں اور وقتاًفوقتاً اِنہیں پڑھیں۔‏ (‏پیراگراف 15 کو دیکھیں۔‏)‏

15 ہر روز بائبل کو پڑھنے کے علا‌وہ ہمیں تنظیم کی طرف سے ملنے والی ایسی مطبوعات کا بھی مطالعہ کرنا چاہیے جن میں کسی خوبی کو پیدا کرنے یا کسی خامی کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں مشورے دیے گئے ہیں۔‏ کیا کچھ ایسی آیتیں یا مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ کے کچھ ایسے مضامین ہیں جو ایک خامی پر قابو پانے میں آپ کے کام آ سکتے ہیں؟‏ کیوں نہ اِنہیں جمع کر لیں اور وقتاًفوقتاً اِنہیں پھر سے پڑھیں؟‏

16.‏ ہمیں اپنی خوبیوں کو نکھارنے کی کوشش کو کیوں جاری رکھنا چاہیے؟‏

16 یاد رکھیں کہ اپنی شخصیت میں بہتری لانے میں وقت لگتا ہے۔‏ اِس لیے ہمیں صبر سے کام لینا چاہیے اور بائبل کی مدد سے اپنی خوبیوں کو نکھارنے کی کوشش جاری رکھنی چاہیے۔‏ ہو سکتا ہے کہ شروع شروع میں ہمیں خود پر سختی کرنی پڑے تاکہ ہم وہ کام کریں جو یہوواہ خدا کی نظر میں صحیح ہیں۔‏ لیکن اگر ہم اپنی کوششوں کو جاری رکھیں گے تو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم خدا کی سوچ کو اپنا لیں گے اور اُس کی مرضی پر چلنا ہمارے لیے زیادہ آسان ہو جائے گا۔‏—‏زبور 37:‏31؛‏ امثا 23:‏12؛‏ گل 5:‏16،‏ 17‏۔‏

اپنی کوششوں کو جاری رکھیں

17.‏ یہوواہ خدا کے وفادار بندے کس طرح کے مستقبل کی اُمید رکھ سکتے ہیں؟‏

17 وہ وقت آنے والا ہے  جب  یہوواہ  خدا  کے  وفادار  بندے گُناہ سے پاک ہو کر ہمیشہ ہمیشہ تک اُس کی خدمت کریں گے۔‏ اُس وقت ہم میں خامیاں نہیں ہوں گی اور ہمیں خدا کی مرضی پر چلنا مشکل نہیں لگے گا۔‏ لیکن جب تک وہ وقت نہیں آتا،‏ یہوواہ خدا فدیے کی بِنا پر ہماری عبادت کو قبول کرتا ہے بشرطیکہ ہم اپنی شخصیت کو اُس کے کلام کے مطابق ڈھالنے کی بھرپور کوشش کریں۔‏

18،‏ 19.‏ ہمیں اپنی شخصیت میں متواتر بہتری لانے کا حوصلہ کیسے ملتا ہے؟‏

18 کیوِن جن کا مضمون کے شروع میں  ذکر  ہوا  ہے،‏  اُنہوں نے اپنے غصے پر قابو پانے کی بڑی کوشش کی۔‏ اُنہوں نے بائبل کے اصولوں پر سوچ بچار کی اور اِن پر عمل بھی کِیا۔‏ اِس کے علا‌وہ اُنہوں نے دوسرے مسیحیوں کی مدد قبول کی اور اُن کے مشوروں پر عمل کِیا۔‏ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ اپنی خامی پر قابو پا سکے۔‏ پھر اُنہیں کلیسیا کے خادم کے طور پر مقرر کِیا گیا اور اب وہ تقریباً 20 سال سے بزرگ کے طور پر خدمت کر رہے ہیں۔‏ اِس کے باوجود وہ جانتے ہیں کہ اُنہیں چوکس رہنے کی ضرورت ہے تاکہ اُن کی پُرانی خامی پھر اُن پر حاوی نہ ہو جائے۔‏

19 کیوِن کی مثال سے ہمیں حوصلہ ملتا  ہے  کہ  خدا  کے  کلام  کی مدد سے ہم بھی اپنی شخصیت میں متواتر بہتری لا سکتے ہیں،‏ چاہے ہمیں بپتسمہ لیے کتنی ہی دیر کیوں نہ ہو چُکی ہو۔‏ جب ہم یہوواہ کی مدد سے اپنی کسی خامی پر قابو پانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ہمیں یقین ہو جاتا ہے کہ ہم اپنی باقی خامیوں پر بھی قابو پا سکتے ہیں۔‏ (‏زبور 34:‏8‏)‏ اِس لیے آئیں،‏ آئندہ بھی خدا کی رہنمائی کو قبول کریں اور اپنی شخصیت میں نکھار لائیں تاکہ ہم اُس کے قریب سے قریب‌تر ہوتے جائیں۔‏—‏یعقو 4:‏8‏۔‏

^ ‏[‏1]‏ ‏(‏پیراگراف 1)‏ فرضی نام اِستعمال کِیا گیا ہے۔‏