مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

پردیسی بہن بھائیوں کے بچوں کی مدد کیسے کی جائے؟‏

پردیسی بہن بھائیوں کے بچوں کی مدد کیسے کی جائے؟‏

‏”‏میرے لیے اِس سے بڑی کوئی خوشی نہیں کہ مَیں سنوں کہ میرے بچے سچائی کے مطابق چل رہے ہیں۔‏“‏‏—‏3-‏یوحنا 4‏۔‏

گیت:‏ 11،‏  41

1،‏ 2.‏ ‏(‏الف)‏ پردیس میں رہنے والے بہت سے بچوں کو کس مسئلے کا سامنا ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

جوشوا جو اپنے والدین کے ساتھ پردیس میں رہتے ہیں،‏ کہتے ہیں:‏ ”‏جب مَیں چھوٹا تھا تو مَیں گھر میں اور کلیسیا میں مادری زبان بولتا تھا۔‏ لیکن جب مَیں سکول جانے لگا تو مَیں مقامی زبان کو ترجیح دینے لگا۔‏ کچھ ہی سالوں بعد مَیں اپنی مادری زبان کو بالکل بھول گیا۔‏ مجھے اِجلاسوں پر کچھ سمجھ نہیں آتا تھا اور مجھے اپنے والدین کی ثقافت غیر غیر سی لگتی تھی۔‏“‏ دیکھا گیا ہے کہ بہت سے اَور بھی لوگ ایسی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔‏

2 آج‌کل 24 کروڑ سے زیادہ لوگ اُس ملک میں نہیں رہتے جہاں وہ پیدا ہوئے تھے۔‏ اگر آپ بھی ایک پردیسی ہیں تو آپ کیا کر سکتے ہیں تاکہ آپ کے بچے یہوواہ سے محبت کرنا سیکھیں اور ’‏سچائی کے مطابق چلتے‘‏ رہیں؟‏ (‏3-‏یوحنا 4‏)‏ اور اِس سلسلے میں دوسرے بہن بھائی آپ کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

بچوں کے لیے اچھی مثال قائم کریں

3،‏ 4.‏ ‏(‏الف)‏ والدین اپنے بچوں کے لیے اچھی مثال کیسے قائم کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ والدین کو بچوں سے کس بات کی توقع نہیں کرنی چاہیے؟‏

3 والدین،‏ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے یہوواہ کے دوست بن جائیں اور ہمیشہ کی زندگی حاصل کریں تو یہ بہت اہم ہے کہ آپ خود اِس سلسلے میں اچھی مثال قائم کریں۔‏ جب آپ کے بچے دیکھتے ہیں کہ آپ ’‏خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دے رہے ہیں‘‏ تو وہ بھی اِس بات پر بھروسا رکھیں گے کہ یہوواہ اُن کی ضروریات پوری کرے گا۔‏ (‏متی 6:‏33،‏ 34‏)‏ مال‌ودولت کی جستجو میں رہنے کی بجائے یہوواہ کی خدمت پر دھیان دیں۔‏ سادہ زندگی گزاریں اور قرضے سے بچنے کی کوشش کریں۔‏ ”‏آسمان پر خزانہ جمع کریں“‏ یعنی ”‏اِنسانوں کی خوشنودی حاصل“‏ کرنے کی بجائے یہوواہ کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کریں۔‏‏—‏مرقس 10:‏21،‏ 22 کو پڑھیں؛‏ یوحنا 12:‏43‏۔‏

4 کبھی بھی اِتنے مصروف نہ ہو جائیں کہ آپ کے پاس اپنے بچوں کے لیے وقت نہ رہے۔‏ کچھ نوجوان پیسے یا شہرت کمانے کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیتے ہیں تاکہ وہ اپنا اور اپنے والدین کا نام روشن کر سکیں۔‏ لیکن جب آپ کے بچے ایسا کرنے کی بجائے یہوواہ کی خدمت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے ہیں تو اُنہیں بتائیں کہ آپ کو اُن پر ناز ہے۔‏ اکثر والدین چاہتے ہیں کہ اُن کے بچے اُن کو پُرآسائش اور آرام‌دہ زندگی مہیا کریں لیکن یہ سوچ بائبل کے مطابق نہیں ہے۔‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏بچوں کو والدین کے لیے نہیں بلکہ والدین کو بچوں کے لیے بچت کرنی چاہیے۔‏“‏—‏2-‏کُرنتھیوں 12:‏14‏۔‏

زبان کو رُکاوٹ نہ بننے دیں

5.‏ یہ کیوں ضروری ہے کہ والدین اپنے بچوں کے ساتھ یہوواہ کے بارے میں بات‌چیت کریں؟‏

5 پاک کلام کی پیش‌گوئی کے مطابق ”‏تمام زبانوں اور قوموں“‏ میں سے لوگ یہوواہ کی تنظیم میں شامل ہو رہے ہیں۔‏ (‏زکریاہ 8:‏23‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ البتہ اگر آپ کے بچے اپنی مادری زبان کو اچھی طرح سے نہیں سمجھ سکتے تو آپ مشکل سے ہی اُن کو بائبل کی تعلیم دے پائیں گے۔‏ لیکن اِس سے زیادہ اہم اَور کیا ہو سکتا ہے کہ آپ اپنے بچوں کو یہوواہ کے بارے میں سکھائیں؟‏ آخر اُنہیں ہمیشہ کی زندگی تب ہی ملے گی اگر وہ ”‏سچے خدا کو اور یسوع مسیح کو قریب سے جانیں گے۔‏“‏ (‏یوحنا 17:‏3‏)‏ اِس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ آپ اپنے بچوں کے ساتھ یہوواہ کے بارے میں اکثر بات‌چیت کریں۔‏‏—‏اِستثنا 6:‏6،‏ 7 کو پڑھیں۔‏

اِس سے زیادہ اہم اَور کیا ہو سکتا ہے کہ آپ اپنے بچوں کو یہوواہ کے بارے میں سکھائیں؟‏

6.‏ پردیس میں مادری زبان سیکھنے سے بچوں کو کیا فائدہ ہوگا؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

6 آپ کے بچے مقامی زبان کو سکول میں اور مقامی لوگوں سے بات‌چیت کرتے وقت سیکھ لیں گے۔‏ لیکن وہ اپنی مادری زبان تب ہی سیکھیں گے اگر آپ باقاعدگی سے اُن سے اِس زبان میں بات‌چیت کریں گے۔‏ ایک سے زیادہ زبان بولنے کے بڑے فائدے ہوتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر اگر آپ کے بچے آپ کی زبان بول سکیں گے تو اُنہیں آپ سے بات کرنا اور آپ کو اپنے احساسات بتانا زیادہ آسان لگے گا۔‏ ایک سے زیادہ زبانیں بولنے سے بچوں کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت زیادہ تیز ہو جاتی ہے اور اُنہیں دوسروں کے احساسات اور نظریات کو سمجھنا زیادہ آسان لگتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ وہ زیادہ لوگوں کو گواہی دینے کے قابل بھی ہوتے ہیں۔‏ بہن کیرولینا جو اپنے والدین کے ساتھ پردیس میں رہتی ہیں،‏ کہتی ہیں:‏ ”‏غیرزبان کلیسیا میں خدمت کرنے میں بڑا مزہ آتا ہے۔‏ مجھے ایسی کلیسیا میں خدمت کرنا بہت اچھا لگتا ہے جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے۔‏“‏

7.‏ اگر آپ کے بچے آپ کی زبان اچھی طرح سے نہیں سمجھتے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

7 لیکن کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ جب پردیسیوں کے بچے مقامی زبان اور ثقافت کو سیکھتے ہیں تو وہ اپنی مادری زبان نہیں بولنا چاہتے،‏ یہاں تک کہ اِسے بھول جاتے ہیں۔‏ اگر آپ کے بچوں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے تو کیا آپ تھوڑی بہت مقامی زبان بولنا سیکھ سکتے ہیں؟‏ اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ اِس بات کا اندازہ لگا سکیں گے کہ آپ کے بچے دوسروں سے بات‌چیت کرتے وقت کیا کہہ رہے ہیں؛‏ وہ جو فلمیں اور گانے دیکھ رہے ہیں،‏ اُن کے بول کیا ہیں اور سکول میں اُنہیں کیا کچھ سکھایا جا رہا ہے۔‏ یوں آپ کے لیے یہوواہ کی راہ میں اپنے بچوں کی تربیت کرنا قدراً آسان ہو جائے گا۔‏ یہ سچ ہے کہ نئی زبان سیکھنے میں وقت،‏ محنت اور خاکساری کی ضرورت ہے لیکن اِس کے بڑے فائدے بھی ہوتے ہیں۔‏ ذرا سوچیں کہ اگر آپ کا بچہ بہرا ہوتا تو کیا آپ اُس سے بات کرنے کے لیے اِشاروں کی زبان نہ سیکھتے؟‏ اِسی طرح اگر وہ آپ کی زبان اچھی طرح سے نہیں سمجھ سکتا تو کیا یہ اہم نہیں کہ آپ اُس کی زبان سیکھنے کی کوشش کریں؟‏ *

8.‏ اگر والدین اپنے بچوں کی زبان روانی سے نہیں بول سکتے تو بھی وہ اُن کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

8 کچھ والدین تو بڑی کوششوں کے باوجود بھی وہ زبان روانی سے نہیں بول پاتے جو اُن کے بچے بولتے ہیں۔‏ ایسی صورت میں شاید اُنہیں اپنے بچوں کو ”‏پاک صحیفوں“‏ کی تعلیم دینا مشکل لگے۔‏ (‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏15‏)‏ اگر یہ آپ کی بھی صورتحال ہے تو ہمت نہ ہاریں۔‏ آپ پھر بھی اپنے بچوں کو یہوواہ کے بارے میں سکھا سکتے ہیں اور اُن کے دل میں اُس کے لیے محبت ڈال سکتے ہیں۔‏ بھائی شان جو ایک بزرگ ہیں اور جن کی امی نے اکیلے میں اُن کی پرورش کی،‏ کہتے ہیں:‏ ”‏مجھے اور میری بہنوں کو مادری زبان نہیں آتی تھی جبکہ امی کو مقامی زبان میں بات کرنا بہت مشکل لگتا تھا۔‏ لیکن یہ دیکھ کر کہ وہ باقاعدگی سے بائبل کا مطالعہ کرتی تھیں،‏ دُعا کرتی تھیں اور ہر ہفتے ہمارے ساتھ مقامی زبان میں خاندانی عبادت کرتی تھیں،‏ ہمیں احساس ہوا کہ یہوواہ کے بارے میں سیکھنا کتنا اہم ہے۔‏“‏

9.‏ اگر بچوں کو دو زبانوں میں یہوواہ کے بارے میں سیکھنے کی ضرورت ہے تو والدین اُن کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

9 کبھی کبھار والدین کو اپنے بچوں کو دو زبانوں میں یہوواہ کے بارے میں سکھانا پڑتا ہے کیونکہ بچے سکول میں مقامی زبان اور گھر میں مادری زبان بولتے ہیں۔‏ اِس لیے کچھ والدین اپنے بچوں کو بائبل کی تعلیم دینے کے لیے دونوں زبانوں میں مطبوعات،‏ ویڈیوز اور آڈیو ریکارڈنگ اِستعمال کرتے ہیں۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو لوگ پردیس میں رہتے ہیں،‏ اکثر اُنہیں اپنے بچوں کے دل میں یہوواہ کی محبت ڈالنے کے لیے زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔‏

آپ کو کس زبان والی کلیسیا میں خدمت کرنی چاہیے؟‏

10.‏ ‏(‏الف)‏ یہ فیصلہ کرنا کس کی ذمےداری ہے کہ گھر والے کس زبان والی کلیسیا میں خدمت کریں گے؟‏ (‏ب)‏ فیصلہ کرنے سے پہلے اُسے کیا کرنا چاہیے؟‏

10 اگر ’‏پردیسی‘‏ بہن بھائی کسی ایسے علاقے میں رہتے ہیں جہاں اُن کی زبان میں اِجلاس منعقد نہیں ہوتے تو وہ مقامی زبان والے اِجلاسوں پر جاتے ہیں۔‏ (‏زبور 146:‏9‏)‏ لیکن اگر آپ کے علاقے میں آپ کی مادری زبان والی کلیسیا ہے تو آپ کو کس کلیسیا میں خدمت کرنی چاہیے؟‏ اپنی مادری زبان والی کلیسیا میں یا مقامی زبان والی کلیسیا میں؟‏ یہ فیصلہ کرنا گھر کے سربراہ کی ذمےداری ہے۔‏ وہ اِس بات کا اندازہ لگانے کی کوشش کرے گا کہ اُس کے گھر والوں کے لیے کس زبان والی کلیسیا میں خدمت کرنا زیادہ فائدہ‌مند رہے گا۔‏ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے وہ خوب سوچ بچار کرے گا اور دُعا بھی کرے گا۔‏ اِس کے علاوہ وہ اپنے بیوی بچوں کی رائے بھی پوچھے گا۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 11:‏3‏)‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ اُسے کن باتوں کے بارے میں سوچ بچار کرنی چاہیے اور بائبل کے کن اصولوں کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔‏

گھر کے سربراہ کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ اُس کے گھر والوں کے لیے کس زبان والی کلیسیا میں خدمت کرنا زیادہ فائدہ‌مند رہے گا۔‏

11،‏ 12.‏ ‏(‏الف)‏ جب بچے ایسے اِجلاسوں پر جاتے ہیں جہاں اُنہیں زبان اچھی طرح سے سمجھ آتی ہے تو اُنہیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏ (‏ب)‏ بعض بچے اپنے والدین کی زبان میں دلچسپی کیوں نہیں لیتے؟‏

11 والدین کو اِس بات کا اندازہ لگانا چاہیے کہ اُن کے بچوں کی اصلی ضروریات کیا ہیں۔‏ یہ سچ ہے کہ بچے ہفتے میں کچھ گھنٹے اِجلاس پر جانے سے ہی بائبل کی تعلیم حاصل نہیں کر لیتے،‏ چاہے یہ اِجلاس کسی بھی زبان میں ہوں۔‏ مگر والدین کو اِس بات کو خاطر میں لانا چاہیے کہ جب بچے ایسے اِجلاسوں پر جاتے ہیں جہاں اُنہیں زبان اچھی طرح سے سمجھ آتی ہے تو وہ اِجلاسوں پر بہت سی باتیں خودبخود سیکھ جاتے ہیں۔‏ لیکن اگر بچوں کو اِجلاس کی زبان اچھی طرح سے سمجھ نہیں آتی تو اُنہیں اِجلاسوں سے زیادہ فائدہ نہیں ہوتا۔‏ ‏(‏1-‏کُرنتھیوں 14:‏9،‏ 11 کو پڑھیں۔‏)‏ والدین کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ضروری نہیں کہ بچے کی مادری زبان ہمیشہ وہ زبان رہے جو اُس کی سوچ اور اُس کے دل پر اثر کرتی ہے۔‏ مثال کے طور پر کچھ بچے رٹ رٹا کر اپنے والدین کی زبان میں اِجلاسوں پر تبصرے،‏ پیشکشیں اور تقریریں تو دیتے ہیں لیکن وہ اپنے الفاظ میں ایسا نہیں کر سکتے۔‏

12 والدین کو اِس بات پر بھی غور کرنا چاہیے کہ بچوں کے دل پر مقامی زبان کے علاوہ اَور بھی بہت سی باتیں اثر کرتی ہے۔‏ جوشوا جن کا مضمون کے شروع میں ذکر ہوا ہے،‏ اُنہوں نے اور اُن کی بہن آستر نے بھی یہ محسوس کِیا ہے۔‏ آستر کہتی ہیں:‏ ”‏چھوٹے بچوں کے خیال میں والدین کی زبان،‏ ثقافت اور مذہب کا آپس میں گہرا تعلق ہوتا ہے۔‏“‏ لہٰذا اگر بچے اپنے والدین کی ثقافت کو اپنی ثقافت نہیں سمجھتے تو ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے والدین کی زبان اور مذہب میں بھی دلچسپی نہ لیں۔‏ ایسی صورتحال میں پردیس میں رہنے والے والدین کیا کر سکتے ہیں؟‏

13،‏ 14.‏ ‏(‏الف)‏ ایک جوڑا اپنے بچوں کے ساتھ اُس کلیسیا میں منتقل کیوں ہو گیا جہاں مقامی زبان بولی جاتی تھی؟‏ (‏ب)‏ اِس جوڑے نے خود کو روحانی طور پر مضبوط رکھنے کے لیے کیا کِیا؟‏

13 مسیحی والدین کو اپنی پسند ناپسند کی بجائے اپنے بچوں کی ضروریات کو زیادہ اہم خیال کرنا چاہیے۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 10:‏24‏)‏ جوشوا اور آستر کے والد سموئیل کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں نے اور میری بیوی نے اِس بات کا اندازہ لگانے کی کوشش کی کہ کس زبان میں بائبل کی تعلیمات ہمارے بچوں کے دل پر زیادہ اثر ڈالتی ہیں اور ہم نے اِس سلسلے میں دانش‌مندی کے لیے دُعا بھی کی۔‏ جب ہم نے دیکھا کہ اُنہیں مادری زبان والے اِجلاسوں سے کم ہی فائدہ ہو رہا ہے تو ہم نے فیصلہ کِیا کہ ہم اُس کلیسیا میں منتقل ہو جائیں گے جہاں مقامی زبان بولی جاتی ہے حالانکہ میرے لیے اور میری بیوی کے لیے یہ آسان نہیں تھا۔‏ ہم سب مل کر اِجلاسوں پر جاتے تھے اور مُنادی میں حصہ لیتے تھے۔‏ ہم نئی کلیسیا کے بہن بھائیوں کو اپنے ہاں کھانے پر بلاتے تھے اور اُن کے ساتھ سیروتفریح بھی کرتے تھے۔‏ یوں ہمارے بچے بہن بھائیوں کے زیادہ قریب ہو گئے اور وہ یہوواہ کو صرف اپنا خدا ہی نہیں بلکہ اپنا باپ اور دوست بھی خیال کرنے لگے۔‏ ہمارے نزدیک یہ سب کچھ اِس بات سے زیادہ اہم تھا کہ ہمارے بچے ہماری زبان پر عبور حاصل کریں۔‏“‏

14 بھائی سموئیل نے یہ بھی کہا:‏ ”‏روحانی طور پر مضبوط رہنے کے لیے مَیں اور میری بیوی اپنی زبان والے اِجلاسوں پر بھی جاتے تھے۔‏ اِس وجہ سے ہم بہت مصروف رہتے تھے اور تھک بھی جاتے تھے۔‏ لیکن یہوواہ کا شکر ہے کہ اُس نے ہماری کوششوں اور قربانیوں پر برکت ڈالی۔‏ ہم بہت خوش ہیں کہ ہمارے تینوں بچے کُل‌وقتی طور پر یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔‏“‏

نوجوان کیا کر سکتے ہیں؟‏

15.‏ بہن کرِس کو کیوں لگا کہ وہ مقامی زبان والی کلیسیا میں زیادہ اچھی طرح سے یہوواہ کی خدمت کر سکیں گی؟‏

15 جب بچے بڑے ہو جاتے ہیں تو شاید اُنہیں لگے کہ وہ مقامی زبان والی کلیسیا میں زیادہ اچھی طرح سے یہوواہ کی خدمت کر سکیں گے۔‏ ایسی صورت میں والدین کو خفا نہیں ہونا چاہیے اور یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ اُن کے بچے اُن سے مُنہ موڑ رہے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں بہن کرِس کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں اپنی مادری زبان تھوڑی بہت بول لیتی تھی لیکن اِجلاسوں میں جو بتایا جاتا تھا،‏ وہ میرے سر سے گزر جاتا تھا۔‏ پھر 12 سال کی عمر میں مَیں مقامی زبان میں منعقد ہونے والے ایک اِجتماع پر گئی۔‏ اُس وقت مجھے پہلی بار لگا کہ جو کچھ مَیں سُن رہی ہوں،‏ وہ واقعی سچائی ہے۔‏ پھر جب مَیں مقامی زبان میں دُعا کرنے لگی تو مَیں یہوواہ کے اَور قریب ہو گئی کیونکہ مَیں اُسے اپنے دل کی ہر بات بتا سکتی تھی۔‏“‏ (‏اعمال 2:‏11،‏ 41‏)‏ جب بہن کرِس 18 سال کی ہوئیں تو اُنہوں نے اپنے والدین سے مشورہ کرنے کے بعد مقامی زبان والی کلیسیا میں منتقل ہونے کا فیصلہ کِیا۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مقامی زبان میں یہوواہ کے بارے میں سیکھنے سے میرے دل میں اُس کی اَور زیادہ خدمت کرنے کی خواہش پیدا ہو گئی۔‏“‏ اِس کے تھوڑے ہی عرصے بعد بہن کرِس پہل‌کار بن گئیں۔‏

16.‏ بہن نادیہ کو مادری زبان والی کلیسیا میں رہنے سے کیا فائدے ہوئے ہیں؟‏

16 نوجوانو،‏ کیا آپ مقامی زبان والی کلیسیا میں خدمت کرنا چاہتے ہیں؟‏ اگر ایسا ہے تو اِس بات پر غور کریں کہ آپ یہ کیوں چاہتے ہیں۔‏ کیا آپ اِس لیے ایسی کلیسیا میں منتقل ہونا چاہتے ہیں کیونکہ اِس طرح آپ یہوواہ خدا کے زیادہ قریب ہو سکیں گے؟‏ (‏یعقوب 4:‏8‏)‏ یا پھر کیا آپ بس یہ چاہتے ہیں کہ آپ کے والدین آپ کے ہر قدم پر نظر نہ رکھ سکیں اور آپ کو زبان یا کلیسیا کے حوالے سے زیادہ محنت بھی نہ کرنی پڑے؟‏ بہن نادیہ جو اب بیت‌ایل میں خدمت کر رہی ہیں،‏ بتاتی ہیں:‏ ”‏جب مَیں اور میرے بہن بھائی نوجوان تھے تو ہم مقامی زبان والی کلیسیا میں منتقل ہونا چاہتے تھے۔‏“‏ لیکن اُن کے والدین جانتے تھے کہ ایسا کرنا اُن کے بچوں کے لیے روحانی طور پر نقصان‌دہ ہوگا۔‏ بہن نادیہ نے کہا:‏ ”‏ہم اپنے والدین کے بہت شکرگزار ہیں کہ اُنہوں نے ہمیں مادری زبان سکھانے میں بڑی محنت کی اور ہمیں مقامی زبان والی کلیسیا میں نہیں جانے دیا۔‏ اُن کے اِس فیصلے کی وجہ سے ہمیں بہت سی برکتیں ملی ہیں اور ہمیں گواہی دینے کے زیادہ موقعے ملے ہیں۔‏“‏

کلیسیا کے بہن بھائی کیسے مدد کر سکتے ہیں؟‏

17.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ نے بچوں کو بائبل کی تعلیم دینے کی ذمےداری کسے دی ہے؟‏ (‏ب)‏ جن والدین کو بچوں کو بائبل کی تعلیم دینے کے حوالے سے مدد کی ضرورت ہے،‏ وہ کیا کر سکتے ہیں؟‏

17 یہوواہ نے والدین کو یہ ذمےداری دی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو بائبل کی تعلیم دیں۔‏ اُس نے یہ ذمےداری کسی اَور کو نہیں دی،‏ یہاں تک کہ بچوں کے نانا نانی اور دادا دادی کو بھی نہیں۔‏ ‏(‏امثال 1:‏8؛‏ 31:‏10،‏ 27،‏ 28 کو پڑھیں۔‏)‏ لیکن جو والدین مقامی زبان اچھی طرح سے نہیں بول پاتے،‏ شاید اُنہیں مدد کی ضرورت ہو۔‏ جب ایسے والدین دوسروں سے مدد مانگتے ہیں تو اِس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اپنی ذمےداری سے جان چھڑانے کی کوشش کر رہے ہیں بلکہ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ’‏یہوواہ کی طرف سے اپنے بچوں کی تربیت اور رہنمائی‘‏ کرنے کی ذمےداری کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔‏ (‏اِفسیوں 6:‏4‏)‏ والدین کلیسیا کے بزرگوں سے خاندانی عبادت کے حوالے سے مشورے لے سکتے ہیں یا اُن سے پوچھ سکتے ہیں کہ کلیسیا کے کن بہن بھائیوں کے ساتھ وقت گزارنے سے اُن کے بچوں کو فائدہ ہوگا۔‏

کلیسیا کے بہن بھائیوں کے ساتھ وقت گزارنے سے والدین اور بچوں دونوں کو فائدہ ہوتا ہے۔‏ (‏پیراگراف 18،‏ 19 کو دیکھیں۔‏)‏

18،‏ 19.‏ ‏(‏الف)‏ کلیسیا کے بہن بھائی نوجوانوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ والدین کو کس ذمےداری سے جان نہیں چھڑانی چاہیے؟‏

18 والدین وقتاًفوقتاً کلیسیا میں سے کسی خاندان کو اپنے گھر پر بلا سکتے ہیں اور اُن کے ساتھ مل کر خاندانی عبادت کر سکتے ہیں۔‏ بہت سے نوجوان روحانی طور پر پُختہ مسیحیوں کے ساتھ مل کر مُنادی کرنے اور سیروتفریح کرنے سے فائدہ حاصل کرتے ہیں۔‏ (‏امثال 27:‏17‏)‏ بھائی شان کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں اکثر اُن بھائیوں کو یاد کرتا ہوں جنہوں نے میری مدد کی۔‏ جب بھی وہ اِجلاس کے کسی حصے کو تیار کرنے میں میری مدد کرتے تھے،‏ مَیں کوئی نئی بات سیکھتا تھا۔‏ اور جب ہم سب مل کر سیروتفریح کرتے تھے تو مجھے بہت مزہ آتا تھا۔‏“‏

19 ایسے بہن بھائیوں کو کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے جنہیں والدین اپنے بچوں کی مدد کرنے کو کہتے ہیں؟‏ اُنہیں بچوں کے دل میں والدین کے لیے عزت بڑھانی چاہیے۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ اُنہیں ہمیشہ والدین کے بارے مثبت باتیں کرنی چاہئیں اور والدین کی ذمےداری کو ہتھیانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔‏ ایسے بہن بھائیوں کو اِس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ اُن کی کسی حرکت سے کلیسیا کے بہن بھائیوں یا غیروں کو یہ تاثر نہ ملے کہ وہ بچوں کے ساتھ کوئی غلط کام کر رہے ہیں۔‏ (‏1-‏پطرس 2:‏12‏)‏ والدین کو یاد رکھنا چاہیے کہ وہ دوسروں سے مدد تو مانگ سکتے ہیں لیکن اپنے بچوں کو بائبل کی تعلیم دینے کی ذمےداری اُن ہی کی ہے۔‏ اِس لیے اُنہیں یقین کر لینا چاہیے کہ اُن کے بچوں کو واقعی وہ مدد مل رہی ہے جو اُن کے لیے فائدہ‌مند ہے۔‏

20.‏ والدین اپنے بچوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ وہ یہوواہ کے خادم بن جائیں؟‏

20 والدین،‏ یہوواہ سے مدد مانگیں اور لگن سے اپنے بچوں کی تربیت کریں۔‏ ‏(‏2-‏تواریخ 15:‏7 کو پڑھیں۔‏)‏ اپنے فائدے کا سوچنے کی بجائے اپنے بچوں کے فائدے کا سوچیں تاکہ وہ یہوواہ کی قربت حاصل کر سکیں۔‏ اُن کے دل پر بائبل کی تعلیم نقش کرنے کی پوری کوشش کریں۔‏ اِس بات پر پکا یقین رکھیں کہ آپ کے بچے یہوواہ کے خادم ضرور بنیں گے۔‏ جب آپ کے بچے خدا کے کلام اور آپ کی اچھی مثال پر عمل کریں گے تو آپ بھی یوحنا رسول کی طرح محسوس کریں گے جنہوں نے اپنے روحانی بچوں کے بارے میں کہا:‏ ”‏میرے لیے اِس سے بڑی کوئی خوشی نہیں کہ مَیں سنوں کہ میرے بچے سچائی کے مطابق چل رہے ہیں۔‏“‏—‏3-‏یوحنا 4‏۔‏

^ پیراگراف 7 جاگو!‏،‏ اپریل 2007ء،‏ صفحہ 10-‏12 پر مضمون ”‏آپ ایک نئی زبان سیکھ سکتے ہیں!‏‏“‏ کو دیکھیں۔‏