مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 19

آخری زمانے کے”‏شاہِ‌شمال“‏

آخری زمانے کے”‏شاہِ‌شمال“‏

‏”‏خاتمہ کے وقت میں شاہِ‌جنوب [‏شاہِ‌شمال]‏ پر حملہ کرے گا۔‏“‏‏—‏دان 11:‏40‏۔‏

گیت نمبر 150‏:‏ مخلصی کے لیے یہوواہ پر آس لگائیں

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ دانی‌ایل 11 باب میں درج پیش‌گوئی کی مدد سے ہم کیا جان سکتے ہیں؟‏

بہت جلد یہوواہ کے بندوں کے ساتھ کیا ہوگا؟‏ اِس حوالے سے ہمیں اندازے لگانے کی ضرورت نہیں کیونکہ بائبل میں زمین پر ہونے والے ایسے اہم واقعات کے بارے میں بتایا گیا ہے جو ہم سب پر گہرا اثر ڈالیں گے۔‏ اِس میں ایک پیش‌گوئی تو ایسی ہے جس کی مدد سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ کچھ طاقت‌ور حکومتیں بہت جلد کیا کریں گی۔‏ یہ پیش‌گوئی دانی‌ایل 11 باب میں درج ہے۔‏ اِس میں دو ایسی طاقتوں کا ذکر کِیا گیا ہے جو مختلف عرصے کے دوران آئیں اور ایک دوسرے کی مخالف تھیں۔‏ اِن میں ایک شمال کا بادشاہ ہے اور ایک جنوب کا بادشاہ۔‏ اِس پیش‌گوئی کی زیادہ‌تر باتیں پوری ہو چُکی ہیں اِس لیے ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ اِس کی باقی باتیں بھی ضرور پوری ہوں گی۔‏

2.‏ پیدایش 3:‏15 اور مکاشفہ 11:‏7 اور 12:‏17 کی روشنی میں بتائیں کہ دانی‌ایل کی پیش‌گوئی کو سمجھنے کے لیے ہمیں کن باتوں کو ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے۔‏

2 دانی‌ایل 11 باب میں درج پیش‌گوئی کو سمجھنے کے لیے ہمیں یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ اِس میں صرف اُنہی بادشاہوں یا حکومتوں کا ذکر ہوا ہے جو اُن علاقوں پر حکومت کرتے تھے جہاں خدا کے بہت سے بندے رہتے تھے اور وہ اُن پر اذیت ڈھاتے تھے۔‏ حالانکہ دُنیا میں رہنے والے لوگوں کی نسبت خدا کے بندوں کی تعداد بہت کم ہے لیکن پھر بھی وہ حکومتوں کی توجہ کا مرکز رہتے ہیں۔‏ ایسا کیوں ہے؟‏ کیونکہ شیطان اور اُس کی دُنیا کا خاص مقصد اُن لوگوں کا نام‌ونشان مٹانا ہے جو یہوواہ اور یسوع مسیح کی خدمت کرتے ہیں۔‏ ‏(‏پیدایش 3:‏15 اور مکاشفہ 11:‏7؛‏ 12:‏17 کو پڑھیں۔‏)‏ اِس کے علاوہ دانی‌ایل کی پیش‌گوئی کو سمجھنے کے لیے ہمیں اِس کا موازنہ بائبل میں درج دوسری پیش‌گوئیوں سے کرنا ہوگا۔‏

3.‏ ہم اِس مضمون میں اور اگلے مضمون میں کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

3 اِنہی باتوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہم دانی‌ایل 11:‏25-‏39 پر غور کریں گے۔‏ہم دیکھیں گے کہ 1870ء سے لے کر 1991ء تک کس کس نے شاہِ‌شمال کا کردار ادا کِیا اور کس نے شاہِ‌جنوب کا۔‏ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ہمیں کن وجوہات کی بِنا پر اِس پیش‌گوئی کے ایک حصے کے سلسلے میں اپنی وضاحت میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔‏ پھر دوسرے مضمون میں دانی‌ایل 11:‏40-‏12:‏1 پر بات کی جائے گی اور پیش‌گوئی کے اِس حصے پر بھی مزید روشنی ڈالی جائے گی۔‏ ہم دیکھیں گے کہ اِس پیش‌گوئی میں 1991ء سے لے کر ہرمجِدّون کی جنگ تک کے عرصے کے بارے کیا ظاہر کِیا گیا ہے۔‏ اِن دو مضامین کا مطالعہ کرتے وقت اچھا ہوگا کہ آپ چارٹ ”‏آخری زمانے میں ایک دوسرے کے مخالف دو بادشاہ‏“‏ کو بھی دیکھیں۔‏ لیکن آئیں،‏ پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ پیش‌گوئی میں بتائے گئے دو بادشاہ کون تھے۔‏

ہم شاہِ‌شمال اور شاہِ‌جنوب کی شناخت کیسے کر سکتے ہیں؟‏

4.‏ شاہِ‌شمال اور شاہِ‌جنوب کی شناخت کرتے وقت ہمیں کن تین باتوں پر غور کرنا چاہیے؟‏

4 ‏”‏شاہِ‌شمال“‏ اور ”‏شاہِ‌جنوب“‏ کے القاب حقیقی معنوں میں اُن سیاسی طاقتوں کے لیے اِستعمال ہوئے جو ملک اِسرائیل کے شمال اور جنوب میں رہتی تھیں۔‏ ہم یہ کس بِنا پر کہہ سکتے ہیں؟‏ غور کریں کہ جس فرشتے نے دانی‌ایل کو اِن بادشاہوں کے سلسلے میں پیغام پہنچایا،‏ اُس نے اُن سے یہ کہا:‏ ”‏مَیں اِس لئے آیا ہوں کہ جو کچھ تیرے لوگوں [‏یعنی خدا کے بندوں]‏ پر آخری ایّام میں آنے کو ہے تجھے اُس کی خبر دوں۔‏“‏ (‏دان 10:‏14‏)‏ سن 33ء کی عیدِپنتِکُست تک اِسرائیلی قوم خدا کے بندوں کے طور پر جانی جاتی تھی۔‏ لیکن اُسی وقت سے یہوواہ نے یہ واضح کر دیا کہ وہ یسوع مسیح کے وفادار شاگردوں کو اپنے بندے مانتا ہے۔‏ لہٰذا دانی‌ایل 11 باب میں درج پیش‌گوئی میں زیادہ‌تر باتیں اِسرائیلی قوم پر نہیں بلکہ مسیح کے پیروکاروں پر لاگو ہوتی ہیں۔‏ (‏اعما 2:‏1-‏4؛‏ روم 9:‏6-‏8؛‏ گل 6:‏15،‏ 16‏)‏ اِس کے علاوہ شاہِ‌شمال اور شاہِ‌جنوب کا کردار زمانوں کے حساب سے بدلتا رہا ہے۔‏ البتہ مختلف زمانوں میں آنے والے اِن بادشاہوں میں بہت سی باتیں ایک جیسی تھیں۔‏ سب سے پہلے تو یہ کہ وہ اُن علاقوں پر حکومت کرتے تھے جہاں خدا کے بہت سے بندے رہتے تھے اور وہ اُن پر اذیت ڈھاتے تھے۔‏ دوسرا یہ کہ جس طرح سے وہ خدا کے بندوں کے ساتھ پیش آئے،‏ اُس سے اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ وہ سچے خدا یہوواہ سے نفرت کرتے ہیں اور تیسرا یہ کہ اِن دونوں بادشاہوں نے طاقت حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کِیا۔‏

5.‏ کیا دوسری صدی عیسوی سے لے کر اُنیسویں صدی عیسوی کے آخر تک کوئی شاہِ‌شمال اور شاہِ‌جنوب تھا؟‏ وضاحت کریں۔‏

5 دوسری صدی عیسوی کے دوران سچے مسیحیوں کی کلیسیا میں اَور زیادہ جھوٹے مسیحی شامل ہونے لگے۔‏ یہ جھوٹے مسیحی کلیسیا میں بُت‌پرستانہ تعلیمات کو پھیلانے لگے اور اُنہوں نے پاک کلام میں درج سچائیوں کو دبا دیا۔‏ اُس وقت سے لے کر اُنیسویں صدی عیسوی کے آخر تک زمین پر خدا کے بندوں کا کوئی منظم گروہ نہیں تھا کیونکہ جھوٹے مسیحی زہریلے پودوں کی طرح تیزی سے بڑھنے لگے تھے جس کی وجہ سے سچے مسیحیوں کو پہچاننا مشکل ہو گیا تھا۔‏ (‏متی 13:‏36-‏43‏)‏ اِس بات کو سمجھنا اِتنا ضروری کیوں ہے؟‏ کیونکہ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شاہِ‌شمال اور شاہِ‌جنوب کے بارے میں جو کچھ بتایا گیا ہے،‏ وہ اُن بادشاہوں اور حکومتوں پر لاگو نہیں ہوتا جنہوں نے دوسری صدی عیسوی سے لے کر اُنیسویں صدی عیسوی کے آخر تک اِختیار سنبھالا ہوا تھا۔‏ اِس عرصے میں خدا کے بندوں کا کوئی منظم گروہ نہیں تھا جس پر یہ حکومتیں یا بادشاہ اذیت ڈھا سکتے۔‏ *البتہ 1870ء کے کچھ ہی دیر بعد شاہِ‌شمال اور شاہِ‌جنوب دوبارہ سے ظاہر ہوئے۔‏ ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟‏

6.‏ خدا کے بندے دوبارہ سے ایک منظم گروہ کے طور پر اُس کی عبادت کب کرنے لگے؟‏

6 سن 1870ء سے خدا کے بندے ایک منظم گروہ کے طور پر جمع ہونے لگے۔‏ یہی وہ سال تھا جب بھائی چارلس ٹیز رسل اور اُن کے ساتھیوں نے مل کر بائبل کا مطالعہ کرنا شروع کِیا۔‏ بھائی رسل اور اُن کے ساتھی پیش‌گوئی کے مطابق وہ ”‏رسول“‏ ثابت ہوئے جنہوں نے مسیح کی بادشاہت کے قائم ہونے سے پہلے ”‏راہ درست“‏ کی۔‏ (‏ملا 3:‏1‏)‏ اب ایک بار پھر سے زمین پر ایک ایسا منظم گروہ تھا جو درست طریقے سے خدا کی عبادت کر رہا تھا۔‏ لیکن کیا اُس وقت ایسی عالمی طاقتیں بھی موجود تھیں جنہوں نے خدا کے بندوں پر اذیت ڈھائی؟‏ آئیں،‏ اِس سلسلے میں کچھ حقائق پر غور کریں۔‏

شاہِ‌جنوب کون ہے؟‏

7.‏ پہلی عالمی جنگ میں کس نے شاہِ‌جنوب کا کردار ادا کِیا؟‏

7 سن 1870ء تک برطانیہ دُنیا کی سب سے بڑی سلطنت بن گیا اور اِس کے پاس دُنیا کی سب سے طاقت‌ور فوج تھی۔‏ اِس سلطنت کو دانی‌ایل کی پیش‌گوئی میں چھوٹے سینگ سے تشبیہ دی گئی ہے جس نے آگے کے تین سینگوں کو جڑ سے اُکھاڑ دیا۔‏ یہ تین سینگ فرانس،‏ سپین اور نیدرلینڈز کی طرف اِشارہ کرتے تھے۔‏ (‏دان 7:‏7،‏ 8‏)‏ برطانیہ نے پہلی عالمی جنگ میں شاہِ‌جنوب کا کردار ادا کِیا۔‏ اِس دوران ریاستہائے متحدہ امریکہ دُنیا کی سب سے بڑی صنعتی طاقت بن گیا اور اِس نے برطانیہ کے ساتھ گہرے تعلقات قائم کر لیے۔‏

8.‏ آخری زمانے کے دوران کون شاہِ‌جنوب کا کردار ادا کر رہا ہے؟‏

8 پہلی عالمی جنگ کے دوران امریکہ اور برطانیہ نے مل کر جنگیں لڑیں۔‏ تب سے اِن دونوں کا اِتحاد ایک عالمی طاقت بن گیا ہے۔‏ جیسا کہ دانی‌ایل کی پیش‌گوئی میں بتایا گیا ہے،‏ یہ بادشاہ ”‏نہایت بڑا اور زبردست لشکر لے کر“‏ نکلا۔‏ (‏دان 11:‏25‏)‏ آخری زمانے کے دوران برطانیہ اور امریکہ ہی شاہِ‌جنوب * کا کردار ادا کر رہے ہیں۔‏ لیکن شاہِ‌شمال کا کردار کون ادا کر رہا ہے؟‏

شاہِ‌شمال دوبارہ ظاہر ہوتا ہے

9.‏ ‏(‏الف)‏ شاہِ‌شمال دوبارہ سے اُبھر کر کب سامنے آیا؟‏ (‏ب)‏ دانی‌ایل 11:‏25 میں درج پیش‌گوئی کیسے پوری ہوئی؟‏

9 جب بھائی رسل اور اُن کے ساتھیوں نے ایک گروہ کے طور پر بائبل کا مطالعہ کرنا شروع کِیا تو اِس کے ایک سال بعد یعنی 1871ء میں شاہِ‌شمال دوبارہ سے اُبھر کر سامنے آیا۔‏ اِس سال بسمارک نامی شخص نے کچھ ملکوں کو متحد کِیا اور یہ جرمنی قوم بن گئے۔‏ اِس سلطنت کے پہلے شہنشاہ ولہلم اوّل تھے اور اُنہوں نے بسمارک کو وزیرِاعظم کے طور پر مقرر کِیا۔‏ * اِس کے بعد کے سالوں میں جرمنی نے افریقہ اور بحراُلکاہل کے بہت سے ملکوں پر قبضہ کر لیا اور برطانیہ سے بھی زیادہ طاقت‌ور بننے کی کوشش کی۔‏ ‏(‏دانی‌ایل 11:‏25 کو پڑھیں۔‏)‏ جرمنی کی سلطنت نے بہت بڑی فوج کھڑی کر لی۔‏ اِتنا ہی نہیں اِس نے دُنیا کی دوسری بڑی بحری فوج بھی بنا لی۔‏ پھر جرمنی نے پہلی عالمی جنگ کے دوران اپنی فوجوں کو دُشمنوں سے لڑنے کے لیے چھوڑ دیا۔‏

10.‏ دانی‌ایل 11:‏25،‏ 26 میں درج پیش‌گوئی کیسے پوری ہوئی؟‏

10 دانی‌ایل کی پیش‌گوئی سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جرمنی کی سلطنت اور اِس کی فوج کے ساتھ کیا ہونا تھا۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏[‏شاہِ‌شمال]‏ نہ ٹھہرے گا کیونکہ وہ اُس کے خلاف منصوبے باندھیں گے بلکہ جو اُس کا دیا کھاتے ہیں وہی اُسے شکست دیں گے۔‏“‏ (‏دان 11:‏25،‏ 26‏)‏ اِس پیش‌گوئی میں بادشاہ کا ’‏دیا کھانے‘‏والوں اور ’‏منصوبے باندھنے‘‏ والوں کا اِشارہ کن کی طرف ہے؟‏غور کریں کہ دانی‌ایل کے زمانے میں وہ لوگ ”‏شاہی خوراک“‏ کھاتے تھے جو اعلیٰ افسر ہوتے تھے اور”‏بادشاہ کے حضور کھڑے“‏ ہوتے تھے۔‏ (‏دان 1:‏5‏)‏ لہٰذا اِس پیش‌گوئی میں اُن لوگوں کی بات کی جا رہی ہے جو جرمنی کی سلطنت میں اعلیٰ افسروں کے عہدوں پر فائز تھے جن میں بہت سے فوجی افسر شامل تھے۔‏ اِن بااثر لوگوں نے جو کِیا،‏ اُس کی وجہ سے بادشاہی کا نظام ختم ہو گیا اور جرمنی میں ایک نئی طرز کی حکومت قائم ہوئی۔‏ * پیش‌گوئی میں صرف سلطنت کے زوال کے بارے میں ہی نہیں بتایا گیا بلکہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شاہِ‌جنوب سے جنگ کرنے کا کیا نتیجہ ہوگا۔‏ دانی‌ایل کی کتاب میں لکھا ہے:‏ ”‏[‏شاہِ‌شمال]‏کی فوج پراگندہ ہوگی اور بہت سے قتل ہوں گے۔‏“‏ (‏دان 11:‏26‏)‏ اور ایسا ہی ہوا۔‏ پہلی عالمی جنگ کے دوران جرمنی کی فوج کو شکست ہوئی اور اِس کے بہت سے فوجی مارے گئے۔‏ جتنے لوگ اِس جنگ میں مارے گئے اُتنے اِس سے پہلے ہوئی جنگوں میں کبھی نہیں مارے گئے۔‏

11.‏ شاہِ‌شمال اور شاہِ‌جنوب نے کیا کِیا؟‏

11 دانی‌ایل 11:‏27،‏ 28 میں ایسی باتوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جو پہلی عالمی جنگ سے پہلے ہوئیں۔‏ مثال کے طور پر شاہِ‌شمال اور شاہِ‌جنوب ”‏ایک ہی دسترخوان پر بیٹھ کر جھوٹ بولیں گے۔‏“‏ اور بالکل ایسا ہی ہوا۔‏ جرمنی اور برطانیہ نے ایک دوسرے سے کہا کہ وہ امن چاہتے ہیں لیکن اُن کی باتیں اُس وقت جھوٹی ثابت ہوئیں جب 1914ء میں جنگ چھڑی۔‏ پیش‌گوئی میں یہ بھی بتایا گیا کہ شاہِ‌شمال ”‏بہت سی غنیمت [‏یعنی مال]‏“‏ جمع کر لے گا۔‏ اور واقعی جنگ سے پہلے جرمنی بہت مال‌دار بن چُکا تھا،‏ یہاں تک کہ وہ صنعتی لحاظ سے دُنیا کی دوسری بڑی طاقت بن چُکا تھا۔‏ لیکن پھر دانی‌ایل 11:‏29 اور 30 آیت کے پہلے حصے کے مطابق اُس نے شاہِ‌جنوب سے جنگ لڑی اور شکست کھائی۔‏

دو بادشاہوں کی خدا کے بندوں سے دُشمنی

12.‏ پہلی عالمی جنگ کے دوران شاہِ‌شمال اور شاہِ‌جنوب نے کیا کِیا؟‏

12 سن 1914ءکے بعد سے دونوں بادشاہوں کے بیچ مخالفت بڑھ گئی اور وہ خدا کے بندوں کو بھی اَور زیادہ اذیت دینے لگے۔‏ مثال کے طور پر پہلی عالمی جنگ کے دوران جرمنی اور برطانیہ کی حکومتوں نے خدا کے بندوں کو اذیت دی کیونکہ اُنہوں نے ہتھیار اُٹھانے سے اِنکار کر دیا۔‏ اور امریکہ کی حکومت نے اُن بھائیوں کو قید میں ڈال دیا جو مُنادی کے کام کی پیشوائی کر رہے تھے۔‏ اِس سب سے مکاشفہ 11:‏7-‏10 میں درج پیش‌گوئی پوری ہوئی۔‏

13.‏ سن 1930ء کے بعد اور خاص طور پر دوسری عالمی جنگ کے دوران شاہِ‌شمال نے کیا کِیا؟‏

13 پھر 1930ء کے بعد اور خاص طور پر دوسری عالمی جنگ کے دوران شاہِ‌شمال نے خدا کے بندوں پر بڑی بےرحمی سے حملہ کِیا۔‏ جب جرمنی میں نازی حکومت نے اِختیار سنبھالا تو ہٹلر اور اُس کے حمایتیوں نے خدا کے بندوں کے کام پر پابندی لگا دی۔‏ شاہِ‌شمال نے سینکڑوں خدا کے بندوں کو قتل کِیا اور ہزاروں کو قیدی کیمپوں میں بھیج دیا۔‏ دانی‌ایل نے اِن واقعات کی پیش‌گوئی کی تھی۔‏ شاہِ‌شمال نے مُنادی کے کام پر پابندی لگانے سے ”‏مقدِس کو ناپاک اور دائمی قربانی کو موقوف“‏ کِیا۔‏ (‏دان 11:‏30،‏ 31‏)‏ اُس کے رہنما ہٹلر نے تو یہ بھی قسم کھائی کہ وہ جرمنی سے خدا کے بندوں کا نام‌ونشان مٹا دے گا۔‏

ایک نیا شاہِ‌شمال

14.‏ وضاحت کریں کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد کون شاہِ‌شمال کا کردار ادا کرنے لگا۔‏

14 دوسری عالمی جنگ کے بعد سوویت یونین نے ایسے بہت سے علاقوں کو اپنے قبضے میں لے لیا جو پہلے جرمنی کے تحت تھے۔‏ یوں وہ شاہِ‌شمال کا کردار ادا کرنے لگا۔‏ نازیوں کی طرح سوویت یونین نے بھی ہر اُس شخص کو سخت اذیت پہنچائی جس کی نظر میں سچے خدا کی عبادت کرنا حکومت کی فرمانبرداری کرنے سے زیادہ اہم تھا۔‏

15.‏ دوسری عالمی جنگ کے ختم ہونے کے بعد شاہِ‌شمال نے کیا کِیا؟‏

15 ابھی دوسری عالمی جنگ کو ختم ہوئے تھوڑا ہی وقت گزرا تھا کہ نئے شاہِ‌شمال یعنی سوویت یونین نے اپنے اِتحادیوں کے ساتھ مل کر خدا کے بندوں کو اذیت پہنچائی۔‏مکاشفہ 12:‏15-‏17 میں درج پیش‌گوئی کے مطابق شاہِ‌شمال نے ہماری مُنادی کے کام پر پابندی لگا دی اور ہزاروں یہوواہ کے گواہوں کو زبردستی دُوردراز علاقے سائبیریا بھیج دیا۔‏ دراصل آخری زمانے کے شروع ہونے کے بعد سے شاہِ‌شمال لگاتار خدا کے بندوں پر اذیت کا ”‏دریا“‏ اُگلتا آ رہا ہے۔‏ لیکن اپنی لاکھ کوششوں کے باوجود وہ اُن کے کام کو روک نہیں پایا ہے۔‏ *

16.‏ دانی‌ایل 11:‏37-‏39 میں درج بات سوویت یونین پر کیسے پوری ہوئی؟‏

16 دانی‌ایل 11:‏37-‏39 کو پڑھیں۔‏ شاہِ‌شمال نے کیسے ”‏اپنے باپ‌دادا کے معبودوں کی پرواہ“‏ نہ کی؟‏ سوویت یونین نے مذہب کا نام‌ونشان مٹانے کی غرض سے مذہبی تنظیموں کا اِختیار ختم کرنے کی کوشش کی۔‏ اپنے اِس مقصد کو پورا کرنے کے لیے اِس کی حکومت 1918ء میں ہی یہ فرمان جاری کر چُکی تھی کہ سکولوں میں یہ تعلیم دی جائے کہ خدا کا کوئی وجود نہیں ہے۔‏ پیش‌گوئی میں آگے بتایا گیا ہے کہ شاہِ‌شمال ”‏معبودحصار“‏یعنی قلعوں کے دیوتا کی تعظیم کرے گا۔‏ اُس نے ایسا کیسے کِیا؟‏سوویت یونین نے اپنی فوج کو بڑھانے اور ہزاروں جوہری ہتھیار بنانے کے لیے بےتحاشا پیسہ لگایا۔‏ آخرکار شاہِ‌شمال اور شاہِ‌جنوب دونوں کے پاس اِتنے ہتھیار جمع ہو گئے جن سے وہ اربوں لوگوں کو ختم کر سکتے تھے۔‏

دو دُشمنوں کا آپس میں تعاون

17.‏ ‏”‏اُجاڑنے والی مکروہ چیز“‏ کیا ہے؟‏

17 ایک دوسرے کے مخالف ہونے کے باوجود شاہِ‌شمال نے شاہِ‌جنوب کا ایک اہم معاملے میں پورا ساتھ دیا ہے۔‏ اِن دونوں بادشاہوں نے مل کر ”‏اُجاڑنے والی مکروہ چیز کو .‏ .‏ .‏ نصب“‏ کِیا ہے۔‏ (‏دان 11:‏31‏)‏ یہ ”‏مکروہ چیز“‏ اقوامِ‌متحدہ کی تنظیم ہے۔‏

18.‏ اقوامِ‌متحدہ کو ”‏مکروہ چیز“‏ کیوں کہا گیا ہے؟‏

18 اقوامِ‌متحدہ کی تنظیم کو ”‏مکروہ چیز“‏ کیوں کہا گیا ہے؟‏ اِس لیے کیونکہ یہ دُنیا میں امن قائم کرنے کا دعویٰ کرتی ہے اور یہ ایک ایسا کام ہے جو صرف خدا کی بادشاہت ہی کر سکتی ہے۔‏ یہ مکروہ چیز یعنی اقوامِ‌متحدہ اِس لحاظ سے ’‏اُجاڑتی‘‏ ہے کہ یہ جھوٹے مذہب کو تباہ کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔‏—‏چارٹ ”‏آخری زمانے میں ایک دوسرے کے مخالف دو بادشاہ‏“‏ کو دیکھیں۔‏

ہم نے کچھ تاریخی واقعات پر کیوں غور کِیا ہے؟‏

19،‏ 20.‏ ‏(‏الف)‏ ہم نے 1870ء سے لے کر 1991ء تک ہونے والے کچھ واقعات پر کیوں غور کِیا ہے؟‏(‏ب)‏ اگلے مضمون میں کس سوال کا جواب دیا جائے گا؟‏

19 اِس مضمون میں ہم نے 1870ء سے لے کر 1991ء تک ہونے والے کچھ واقعات پر غور کِیا ہے جس سے ہمیں اِس بات کے کئی ثبوت ملے ہیں کہ شاہِ‌شمال اور شاہِ‌جنوب کے حوالے سے دانی‌ایل کی پیش‌گوئی کا زیادہ‌تر حصہ پورا ہو چُکا ہے۔‏ اِس سے ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے کہ پیش‌گوئی کی باقی باتیں بھی ضرور پوری ہوں گی۔‏

20 سن 1991ء میں سوویت یونین ختم ہو گئی۔‏ تو پھر آج کون شاہِ‌شمال کا کردار ادا کر رہا ہے؟‏ اِس سوال کا جواب اگلے مضمون میں دیا جائے گا۔‏

گیت نمبر 128‏:‏ آخر تک ثابت‌قدم رہیں

^ پیراگراف 5 دانی‌ایل نے شاہِ‌شمال اور شاہِ‌جنوب کے حوالے سے جو پیش‌گوئی کی،‏ وہ ہمارے زمانے میں بھی پوری ہو رہی ہے۔‏ ہم یہ اِتنے یقین سے کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏ اور ہمیں اِس پیش‌گوئی کو سمجھنے کی ضرورت کیوں ہے؟‏

^ پیراگراف 5 اِس دلیل کی بِنا پر اب یہ کہنا مناسب نہیں ہوگا کہ رومی شہنشاہ اوریلیان (‏270ء-‏275ء)‏ نے شاہِ‌شمال کا کردار ادا کِیا اور ملکہ زنوبیا (‏267ء-‏272ء)‏ نے شاہِ‌جنوب کا کردار ادا کِیا۔‏ یہ اُس وضاحت میں تبدیلی ہے جو کتاب ‏”‏دانی‌ایل کی نبوّت پر دھیان دیں!‏“‏ کے باب نمبر 13 اور 14 میں شائع ہوئی تھی۔‏

^ پیراگراف 9 سن 1890ء میں قیصر ولہلم دوم نے بسمارک کو اُن کے عہدے سے ہٹا دیا۔‏

^ پیراگراف 10 یہ اعلیٰ افسر مختلف طریقوں سے اپنی حکومت کے زوال کا باعث بنے۔‏ مثال کے طور پر وہ قیصر کی حمایت کرنے سے پیچھے ہٹ گئے،‏ اُنہوں نے اپنی فوج کی نازک حالت کے بارے میں حساس معلومات لیک کر دیں اور قیصر کو اُس کے عہدے سے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔‏

^ پیراگراف 15 جیسا کہ دانی‌ایل 11:‏34 سے ظاہر ہوتا ہے،‏ کچھ عرصے کے لیے شاہِ‌شمال نے اُن مسیحیوں کو اذیت پہنچانا بند کر دی جو اِس کی حکومت کے تحت تھے۔‏ مثال کے طور پر ایسا تب ہوا جب 1991ء میں سوویت یونین ختم ہو گئی۔‏