مطالعے کا مضمون نمبر 19
خدا کے بندوں کی راہ میں کوئی بھی چیز رُکاوٹ نہیں بن سکتی
”تیری شریعت سے محبت رکھنے والے مطمئن ہیں۔ اُن کے لئے ٹھوکر کھانے کا کوئی موقع نہیں۔“—زبور 119:165۔
گیت نمبر 122: سچائی کی راہ پر قائم رہیں
مضمون پر ایک نظر *
1-2. (الف) ایک مصنف نے یسوع کے بارے میں کیا کہا؟ (ب) اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
آج لاکھوں لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ یسوع کو مانتے ہیں۔ لیکن وہ اُن باتوں کو قبول نہیں کرتے جو یسوع نے سکھائیں۔ (2-تیم 4:3، 4) اِس سلسلے میں ذرا ایک مصنف کی بات پر غور کریں جس نے کہا: ”اگر آج ہمارے درمیان ایک ایسا شخص موجود ہو جو ویسی ہی تعلیمات دے جیسی یسوع نے دیں تو کیا ہم بھی اُسے ویسے ہی رد کر دیں گے جیسے 2000 سال پہلے یسوع کے زمانے کے لوگوں نے اُنہیں رد کر دیا؟ . . . افسوس کی بات ہے کہ ہم ایسا کر دیں گے۔“
2 حالانکہ یسوع کے زمانے میں بہت سے لوگوں نے اُن کی تعلیمات سنیں اور اُنہیں معجزے کرتے ہوئے دیکھا لیکن پھر بھی اُن میں سے زیادہتر لوگ اُن پر ایمان نہیں لائے۔ کیوں؟ پچھلے مضمون میں ہم نے اِس کی چار وجوہات پر غور کِیا۔ اِس مضمون میں ہم چار اَور وجوہات پر غور کریں گے جن کی بِنا پر یسوع کے زمانے کے بہت سے لوگوں نے اُنہیں رد کر دیا۔ جب آپ اِن وجوہات پر غور کرتے ہیں تو یہ دیکھیں کہ آج کچھ لوگ یسوع کے سچے پیروکاروں کو کیوں رد کر دیتے ہیں اور ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ کوئی بھی چیز ہمیں خدا کی خدمت کرنے سے روک نہ سکے۔
(1) یسوع نے ہر طرح کے لوگوں کے ساتھ وقت گزارا
3. یسوع نے کیا کِیا جس کی وجہ سے بعض لوگوں نے اُنہیں رد کر دیا؟
3 یسوع مسیح ہر طرح کے لوگوں کے ساتھ وقت گزارتے تھے۔ اُنہوں نے امیر اور بااِختیار لوگوں کی طرف سے ملنے والی دعوتوں کو قبول کِیا۔ لیکن اُنہوں نے زیادہتر وقت ایسے لوگوں کے ساتھ گزارا جو غریب اور مصیبت کے مارے تھے۔ وہ اُن لوگوں کے ساتھ بڑے رحم سے پیش آتے تھے جنہیں لوگ عام طور پر گُناہگار خیال کرتے تھے۔ کچھ لوگوں نے جو خود کو بڑا نیک سمجھتے تھے، اِن باتوں کی وجہ سے یسوع کو رد کر دیا۔ اُنہوں نے یسوع کے شاگردوں سے پوچھا: ”تُم لوگ ٹیکس وصول کرنے والوں اور گُناہگاروں کے ساتھ کیوں کھاتے پیتے ہو؟“ اِس پر یسوع نے اُنہیں جواب دیا: ”تندرست لوگوں لُو 5:29-32۔
کو حکیم کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ بیمار لوگوں کو۔ مَیں دینداروں کو بلانے نہیں آیا بلکہ گُناہگاروں کو تاکہ وہ توبہ کریں۔“—4. یسعیاہ نے مسیح کے بارے میں جو پیشگوئی کی، اُس کی بِنا پر یہودیوں کو کس بات پر تعجب نہیں ہونا چاہیے تھا؟
4 پاک کلام میں کیا لکھا ہے؟ مسیح کے آنے سے بہت پہلے یسعیاہ نبی نے اُس کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ دُنیا اُسے قبول نہیں کرے گی۔ یسعیاہ نے پیشگوئی کی: ”لوگوں نے اُسے حقیر جانا اور رد کر دیا، وہ . . . اُس شخص کی مانند تھا جسے دیکھ کر لوگ مُنہ موڑ لیتے ہیں۔ وہ حقیر سمجھا گیا اور ہم نے اُس کی کچھ قدر نہ جانی۔“ (یسع 53:3، نیو اُردو بائبل ورشن) چونکہ پیشگوئی میں بتایا گیا تھا کہ لوگ مسیح کو حقیر جانیں گے اِس لیے پہلی صدی عیسوی کے یہودیوں کو اِس بات پر تعجب نہیں ہونا چاہیے تھا کہ یسوع کے ساتھ ایسا ہوا۔
5. آج بہت سے لوگ یسوع کے پیروکاروں کو کیسا خیال کرتے ہیں؟
5 کیا آج بھی ایسا ہی مسئلہ ہے؟ جی ہاں۔ بہت سے مذہبی رہنما اُن لوگوں کو اپنی کلیسیاؤں میں شامل کر کے بہت خوش ہوتے ہیں جو امیر ہیں، جن کے پاس کافی اثرورسوخ ہے اور جو دُنیا میں بڑے دانشمند خیال کیے جاتے ہیں۔ وہ تو اِن لوگوں کو اُس صورت میں بھی قبول کر لیتے ہیں اگر اُن کا چالچلن اور طرزِزندگی خدا کے معیاروں سے ٹکراتا ہو۔ یہی مذہبی رہنما یہوواہ کے بندوں کو حقیر خیال کرتے ہیں کیونکہ وہ دُنیا میں کوئی خاص مقام نہیں رکھتے حالانکہ خدا کے یہ بندے جوش سے اُس کی خدمت کرتے ہیں اور اُن کا چالچلن پاک صاف ہے۔ پولُس نے کہا تھا کہ خدا نے اپنی خدمت کرنے کے لیے ایسے لوگوں کو چُنا ہے ”جنہیں حقیر سمجھا جاتا ہے۔“ (1-کُر 1:26-29) یہوواہ کی نظر میں اُس کے تمام بندے بہت بیشقیمت ہیں۔
6. یسوع مسیح نے متی 11:25، 26 میں کیا بات کہی اور ہم اُن جیسی سوچ کیسے رکھ سکتے ہیں؟
6 ایک شخص اپنے شک کو کیسے دُور کر سکتا ہے؟ (متی 11:25، 26 کو پڑھیں۔) یہ دُنیا خدا کے بندوں کے بارے میں جو سوچ رکھتی ہے، اُسے خود پر اثرانداز نہ ہونے دیں۔ اِس بات کو تسلیم کریں کہ یہوواہ صرف خاکسار لوگوں کو ہی اپنا مقصد پورا کرنے کے لیے اِستعمال کرتا ہے۔ (زبور 138:6) ذرا سوچیں کہ اُس نے اپنی مرضی کو پورا کرنے کے لیے اِن لوگوں کو کس کس طرح سے اِستعمال کِیا ہے جنہیں یہ دُنیا بےوقوف خیال کرتی ہے۔
(2) یسوع مسیح نے غلط تعلیمات کا پردہ فاش کِیا
7. یسوع مسیح نے فریسیوں کو ریاکار کیوں کہا اور اِس پر فریسیوں کا کیا ردِعمل تھا؟
7 یسوع مسیح نے اپنے زمانے کے مذہبی رہنماؤں کی کُھل کر ملامت کی کیونکہ وہ لوگوں کو صحیح طریقے سے خدا کی عبادت کرنے کی تعلیم نہیں دے رہے تھے۔ مثال کے طور پر یسوع نے فریسیوں کی ریاکاری کا پردہ فاش کِیا جنہیں اِس بات کی تو بڑی فکر تھی کہ ایک شخص اپنے ہاتھ کیسے دھوتا ہے لیکن اِس بات کا کوئی خیال نہیں تھا کہ اُنہیں اپنے ماں باپ کے لیے کیا کچھ کرنا چاہیے۔ (متی 15:1-11) جب یسوع کے شاگردوں نے اُنہیں فریسیوں کی ملامت کرتے سنا ہوگا تو اُنہیں اُن کی باتوں پر بڑی حیرانی ہوئی ہوگی۔ اِسی لیے اُنہوں نے یسوع سے کہا: ”کیا آپ کو پتہ ہے کہ فریسیوں کو آپ کی باتیں بُری لگی ہیں؟“ اِس پر یسوع نے اُنہیں جواب دیا: ”جس پودے کو میرے آسمانی باپ نے نہیں لگایا، اُسے اُکھاڑا جائے گا۔ اُنہیں چھوڑیں۔ وہ اندھے رہنما ہیں۔ اگر ایک اندھا، دوسرے اندھے کی رہنمائی کرے گا تو وہ دونوں گڑھے میں گِر جائیں گے۔“ (متی 15:12-14) حالانکہ یسوع جانتے تھے کہ اُن کی باتیں سُن کر فریسی شدید غصے میں آ گئے ہیں لیکن اِس وجہ سے اُنہوں نے اُن کا پردہ فاش کرنا بند نہیں کِیا۔
8. یسوع مسیح نے کیسے ظاہر کِیا کہ خدا تمام مذہبی عقیدوں کو قبول نہیں کرتا؟
8 یسوع مسیح نے جھوٹی مذہبی تعلیمات کو بھی بےنقاب کِیا۔ اُنہوں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ خدا تمام مذہبی عقیدوں کو قبول کرتا ہے۔ اِس کی بجائے اُنہوں نے بتایا کہ بہت سے لوگ کُھلے راستے پر چلیں گے جو تباہی کی طرف لے جاتا ہے جبکہ کچھ ہی لوگ زندگی کی طرف لے جانے والے تنگ راستے پر چلیں گے۔ (متی 7:13، 14) یسوع نے اِس بات کو بھی واضح کِیا کہ کچھ لوگ بڑے خداپرست نظر آئیں گے لیکن اصل میں وہ خدا کی خدمت نہیں کر رہے ہوں گے۔ ایسے لوگوں سے آگاہ کرتے ہوئے یسوع نے کہا: ”جھوٹے نبیوں سے خبردار رہیں جو بھیڑوں کے رُوپ میں آپ کے پاس آتے ہیں لیکن اصل میں بھوکے بھیڑیے ہیں۔ آپ اُن کے کاموں سے اُن کو پہچان لیں گے۔“—متی 7:15-20۔
9. کچھ ایسی جھوٹی مذہبی تعلیمات بتائیں جنہیں یسوع نے بےنقاب کِیا۔
9 پاک کلام میں کیا لکھا ہے؟ بائبل میں مسیح کے بارے میں پیشگوئی کی گئی تھی کہ اُس کے دل میں خدا کے گھر کے لیے جوش بھڑک اُٹھے گا۔ (زبور 69:9؛ یوح 2:14-17) اِس جوش کی وجہ سے ہی یسوع نے جھوٹی مذہبی تعلیمات اور روایتوں کا پردہ فاش کِیا۔ مثال کے طور پر فریسی یہ مانتے تھے کہ اِنسان کے اندر غیرفانی روح ہوتی ہے جبکہ یسوع نے تعلیم دی کہ مُردے سو رہے ہیں۔ (یوح 11:11) صدوقی یہ نہیں مانتے تھے کہ مُردے زندہ ہوں گے جبکہ یسوع نے اپنے دوست لعزر کو زندہ کِیا۔ (یوح 11:43، 44؛ اعما 23:8) فریسیوں کا ماننا تھا کہ اِنسان کے ساتھ جو کچھ بھی ہوتا ہے، وہ خدا کی مرضی سے ہوتا ہے جبکہ یسوع نے یہ تعلیم دی کہ یہ ہمارے ہاتھ میں ہے کہ ہم خدا کی خدمت کرنے کی دعوت کو قبول کریں گے یا نہیں۔—متی 11:28۔
10. بہت سے لوگ ہمیں ہماری تعلیمات کی وجہ سے رد کیوں کر دیتے ہیں؟
10 کیا آج بھی ایسا ہی مسئلہ ہے؟ جی ہاں۔ بہت سے لوگ ہمیں اِس لیے رد کرتے ہیں کیونکہ ہم بائبل سے اُنہیں دِکھاتے ہیں کہ جن نظریات کو وہ مانتے ہیں، وہ خدا کے کلام کے مطابق نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر پادری اپنے چرچ کے لوگوں کو یہ تعلیم دیتے ہیں کہ خدا بُرے لوگوں کو دوزخ کی آگ میں تڑپاتا ہے۔ وہ یہ جھوٹی تعلیم اِس لیے دیتے ہیں تاکہ وہ لوگوں کو اپنی مٹھی میں رکھ سکیں۔ یہوواہ کے بندوں کے طور پر ہم اِس جھوٹی تعلیم کو بےنقاب کرتے ہیں۔ پادری، لوگوں کو یہ بھی سکھاتے ہیں کہ اِنسان کے اندر غیرفانی روح ہوتی ہے۔ مگر ذرا سوچیں کہ اگر یہ تعلیم درست ہو تو مُردوں کے زندہ ہونے کا کوئی مقصد ہی نہیں رہتا۔لہٰذا ہم اِس جھوٹی تعلیم کو بےنقاب کرتے ہیں جس کا تعلق بھی بُتپرستانہ عقیدے سے ہے۔ بہت سے مذاہب کے لوگ یہ مانتے ہیں کہ اِنسان کے ساتھ جو کچھ ہوتا ہے، وہ اُس کی قسمت میں لکھا ہوتا ہے۔لیکن ہم یہ تعلیم دیتے ہیں کہ ہر اِنسان کو اپنے لیے فیصلہ کرنے کی آزادی حاصل ہے اور وہ اِس بات کا اِنتخاب کر سکتا ہے کہ وہ خدا کی خدمت کرے گا یا نہیں۔ جب ہم اِس طرح کی جھوٹی تعلیمات کا پردہ فاش کرتے ہیں تو مذہبی رہنماؤں کا ردِعمل کیا ہوتا ہے؟ وہ اکثر غصے میں بھڑک اُٹھتے ہیں۔
11. یوحنا 8:45-47 میں درج یسوع کے الفاظ کے مطابق خدا ہم سے کیا توقع کرتا ہے؟
11 ایک شخص اپنے شک کو کیسے دُور کر سکتا ہے؟ اگر ہم سچائی سے محبت یوحنا 8:45-47 کو پڑھیں۔) ہم شیطان کی طرح نہیں ہیں جو سچائی پر قائم نہیں رہا۔ ہم کبھی بھی اپنے عقیدوں پر سمجھوتا نہیں کرتے۔ (یوح 8:44) خدا ہم سے یہ توقع کرتا ہے کہ یسوع کی طرح ہم بھی ”بُرائی سے گھن کھائیں اور اچھائی سے لپٹے رہیں۔“—روم 12:9؛ عبر 1:9۔
کرتے ہیں تو ہمیں خدا کے کلام میں لکھی باتوں کو قبول کرنے کی ضرورت ہے۔ ((3) یسوع کو اذیت دی گئی
12. یسوع جس طرح کی موت مرے، وہ بہت سے یہودیوں کے لیے رُکاوٹ کا باعث کیوں بنی؟
12 یسوع کے زمانے کے یہودیوں نے اُنہیں اَور کس وجہ سے رد کر دیا؟ پولُس رسول نے کہا: ”ہم اِس بات کا اِعلان کرتے ہیں کہ مسیح کو سُولی دی گئی اور یہ بات یہودیوں کے لیے رُکاوٹ ہے۔“ (1-کُر 1:23) یسوع جس طرح کی موت مرے، وہ بہت سے یہودیوں کے لیے رُکاوٹ کیوں بنی؟ کیونکہ یسوع کے سُولی پر موت سہنے کی وجہ سے وہ یسوع کو ایک مُجرم اور گُناہگار خیال کرنے لگے نہ کہ مسیح۔—اِست 21:22، 23۔
13. جن یہودیوں نے یسوع کو رد کر دیا، وہ کن باتوں کو نہیں دیکھ پائے؟
13 جن یہودیوں نے یسوع کو رد کر دیا، اُنہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ یسوع بالکل بےقصور ہیں، اُن پر جھوٹا اِلزام لگایا گیا ہے اور اُن کے ساتھ کتنی نااِنصافی کی گئی ہے۔ یسوع پر مُقدمہ چلانے والوں نے اِنصاف کو مذاق بنا کر رکھ دیا۔ یہودیوں کی عدالتِعظمیٰ کے رُکن یسوع کے خلاف فیصلہ سنانے کے لیے راتوں رات جمع ہوئے اور اِس دوران ایسی کارروائیاں کیں جو سراسر غیرقانونی تھیں۔ (لُو 22:54؛ یوح 18:24) اُنہوں نے یسوع پر لگائے جانے والے اِلزامات اور گواہیوں کو سُن کر اِنصاف سے کام نہیں لیا۔ اِس کی بجائے وہ ’یسوع کے خلاف جھوٹی گواہی ڈھونڈنے لگے تاکہ اُنہیں سزائےموت دی جا سکے۔‘ اور جب وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تو کاہنِاعظم نے یسوع کو اُن ہی کی باتوں میں پھنسانے کی کوشش کی۔ یہ ساری باتیں قانونی معیاروں کے بالکل خلاف تھیں۔ (متی 26:59؛ مر 14:55-64) اور پھر جب خدا نے یسوع کو مُردوں میں سے زندہ کر دیا تو اِن بےایمان منصفوں نے یسوع کی قبر کی نگرانی کرنے والے رومی پہرےداروں کو ”چاندی کے بہت سے سِکے دیے“ تاکہ وہ لوگوں میں یہ جھوٹی خبر پھیلائیں کہ یسوع کی قبر خالی کیسے ہوئی۔—متی 28:11-15۔
14. پاک کلام میں مسیح کی موت کے حوالے سے کیا پیش گوئی کی گئی؟
14 پاک کلام میں کیا لکھا ہے؟ حالانکہ یسوع کے زمانے میں بہت سے یہودیوں کو یہ لگتا تھا کہ مسیح کو مرنے کی ضرورت نہیں ہے مگر پاک کلام یسع 53:12) لہٰذا جب یسوع ایک گُناہگار شخص کی موت مرے تو یہودیوں کے پاس اُنہیں رد کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔
میں مسیح کے بارے میں یہ پیش گوئی کی گئی تھی: ”اُس نے اپنی جان موت کے لئے اُنڈیل دی اور وہ خطاکاروں کے ساتھ شمار کِیا گیا تو بھی اُس نے بہتوں کے گُناہ اُٹھا لئے اور خطاکاروں کی شفاعت کی۔“ (15. کچھ لوگ یہوواہ کے گواہوں پر لگے کن اِلزامات کی وجہ سے اُنہیں رد کر دیتے ہیں؟
15 کیا آج بھی ایسا ہی مسئلہ ہے؟ بالکل۔ جس طرح یسوع کے ساتھ نااِنصافی کی گئی اُسی طرح یہوواہ کے گواہوں کو نااِنصافی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ذرا اِس حوالے سے کچھ مثالوں پر غور کریں۔ سن 1930ء اور 1940ء کے دہے میں امریکہ میں ہماری عبادت اور اِس سے تعلق رکھنے والے کاموں پر پابندی لگانے کے لیے ہم پر بار بار مُقدمے چلائے گئے۔ کچھ ججوں نے تو بڑی ہٹدھرمی سے ہمارے خلاف فیصلے سنائے۔ کینیڈا کے صوبے کیوبک میں چرچوں اور حکومت نے ہمارے کام کی مخالفت کرنے کے لیے ایکا کر لیا۔ بہت سے مبشروں کو محض اِس وجہ سے جیل میں ڈال دیا گیا کیونکہ وہ اپنے پڑوسیوں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں بتا رہے تھے۔ جرمنی میں نازیوں کی حکومت نے ہمارے کئی جوان بھائیوں کو سزائےموت دی۔ حالیہ سالوں میں روس میں رہنے والے ہمارے بہت سے بہن بھائیوں کو اِس اِلزام میں جیل میں ڈال دیا گیا کیونکہ وہ لوگوں کے ساتھ بائبل سے باتچیت کر رہے تھے۔ اُنہوں نے تو اِسے ایک ”خطرناک کام“ قرار دیا۔ وہاں کی حکومت نے ”کتابِمُقدس—ترجمہ نئی دُنیا“ کو ایک ”خطرناک کتاب“ قرار دیا ہے اور اِس کے اِستعمال پر پابندی لگا دی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اِس میں خدا کا نام یہوواہ اِستعمال کِیا گیا ہے۔
16. پہلا یوحنا 4:1 کے مطابق آپ کو اُن جھوٹی باتوں پر یقین کیوں نہیں کرنا چاہیے جو لوگ یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں پھیلاتے ہیں؟
16 ایک شخص اپنے شک کو کیسے دُور کر سکتا ہے؟ سچائی جاننے کی کوشش کریں۔ یسوع نے اپنے پہاڑی وعظ میں اپنے پیروکاروں کو آگاہ کِیا کہ کچھ لوگ اُن کے خلاف ’جھوٹی باتیں پھیلائیں گے۔‘ (متی 5:11) اِن جھوٹی باتوں کے پیچھے شیطان کا ہاتھ ہے۔ وہ ہمارے مخالفوں کو اُکساتا ہے کہ وہ ہم پر جھوٹے اِلزام لگائیں۔ (مکا 12:9، 10) لیکن ہمیں اُن جھوٹی باتوں پر یقین نہیں کرنا چاہیے۔ ہمیں کبھی بھی اِن باتوں سے ڈر کر یہوواہ کی خدمت کرنی نہیں چھوڑنی چاہیے اور نہ ہی اپنے ایمان کو کمزور پڑنے دینا چاہیے۔—1-یوحنا 4:1 کو پڑھیں۔
(4) یسوع کے ساتھ غداری کی گئی اور اُنہیں اکیلا چھوڑ دیا گیا
17. یسوع کی موت سے تھوڑی دیر پہلے جو کچھ ہوا، اُس کی وجہ سے کچھ لوگوں نے اُنہیں رد کیوں کر دیا؟
17 یسوع کی موت سے تھوڑی دیر پہلے اُن کے 12 رسولوں میں سے ایک نے اُن سے غداری کی، ایک اَور رسول نے اُنہیں تین بار جاننے سے اِنکار کِیا اور اُن کے سارے رسول اُنہیں اکیلا چھوڑ کر بھاگ گئے۔ (متی 26:14-16، 47، 56، 75) یسوع کے رسولوں نے اُن کے ساتھ جو کچھ کِیا، اُس پر یسوع حیران نہیں ہوئے۔ اُنہوں نے تو پہلے سے ہی بتا دیا تھا کہ ایسا ہوگا۔ (یوح 6:64؛ 13:21، 26، 38؛ 16:32) جب لوگوں نے اِن باتوں کو ہوتے دیکھا تو شاید بعض یہ سوچ کر یسوع کی پیروی کرنے سے پیچھے ہٹ گئے کہ ”اگر رسولوں کا یہ رویہ تھا تو مَیں ایسے لوگوں میں شامل نہیں ہونا چاہتا۔“
18. یسوع کی موت سے تھوڑی دیر پہلے اُن پر کون سی پیشگوئیاں پوری ہوئیں؟
18 پاک کلام میں کیا لکھا ہے؟ یسوع کے زمین پر آنے سے صدیوں پہلے یہوواہ نے اپنے کلام میں بتا دیا تھا کہ ایک شخص چاندی کے 30 سِکوں کے عوض مسیح سے غداری کرے گا۔ (زک 11:12، 13) اور غداری کرنے والا یہ شخص یسوع کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک ہوگا۔ (زبور 41:9) یہوواہ نے زکریاہ نبی کے ذریعے یہ پیشگوئی کی: ”چرواہے کو مار کہ گلّہ پراگندہ ہو جائے۔“ (زک 13:7) یسوع کے ساتھ جو کچھ ہوا، اُسے دیکھ کر سچائی سے محبت کرنے والوں نے اُنہیں رد نہیں کِیا بلکہ اُن کا اِس بات پر ایمان مضبوط ہوا کہ یسوع ہی مسیح ہیں۔
19. سچائی سے محبت کرنے والے لوگ کس بات کو جانتے ہیں؟
19 کیا آج بھی ایسا ہی مسئلہ ہے؟ جی ہاں۔ جدید زمانے میں کچھ جانے مانے یہوواہ کے گواہوں نے سچائی سے مُنہ موڑ لیا، وہ خدا سے متی 24:24؛ 2-پطر 2:18-22۔
برگشتہ ہو گئے اور دوسروں کو بھی اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کی۔ اُنہوں نے یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں میڈیا اور اِنٹرنیٹ کے ذریعے اُلٹی سیدھی خبریں اور جھوٹی افواہیں پھیلائیں۔ لیکن اِس کے باوجود سچائی سے محبت کرنے والے لوگوں نے یہوواہ کے بندوں کو رد نہیں کِیا۔ اِس کی بجائے وہ یہ جانتے ہیں کہ بائبل میں ایسی باتوں کے بارے میں پہلے سے ہی پیشگوئی کر دی گئی تھی۔—20. ہمیں کیا کرنا چاہیے تاکہ ہم اُن لوگوں کی وجہ سے یہوواہ کی خدمت کرنا نہ چھوڑ دیں جنہوں نے سچائی سے مُنہ موڑ لیا ہے؟ (2-تیمُتھیُس 4:4، 5)
20 ایک شخص اپنے شک کو کیسے دُور کر سکتا ہے؟ ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط رکھنا چاہیے۔ ایسا کرنے کے لیے ہمیں باقاعدگی سے بائبل کا مطالعہ کرنا چاہیے، دُعا کرنی چاہیے اور اُس کام میں مصروف رہنا چاہیے جس کا حکم یسوع نے دیا۔ (2-تیمُتھیُس 4:4، 5 کو پڑھیں۔) اگر ہمارا ایمان مضبوط ہے تو ہم اُس وقت اُلجھن کا شکار نہیں ہوں گے جب ہم یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں منفی خبریں سنیں گے۔ (یسع 28:16) چونکہ ہم یہوواہ خدا، اُس کے کلام اور اپنے بہن بھائیوں سے محبت کرتے ہیں اِس لیے ہم اُن لوگوں کی وجہ سے یہوواہ کی خدمت کرنا چھوڑیں گے جنہوں نے سچائی سے مُنہ موڑ لیا ہے۔
21. حالانکہ آج زیادہتر لوگ ہمارے پیغام کو رد کر دیتے ہیں لیکن ہم کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں؟
21 حالانکہ پہلی صدی عیسوی میں بہت سے لوگوں نے یسوع کو رد کر دیا لیکن کافی لوگوں نے اُنہیں قبول بھی کِیا۔اِن میں ”بہت سے کاہن“اور کم ازکم ایک عدالتِعظمیٰ کا رُکن تھا۔ (اعما 6:7؛ متی 27:57-60؛ مر 15:43) آج بھی لاکھوں لوگوں نے یسوع کے پیروکار بننے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیوں؟ کیونکہ وہ اُن سچائیوں سے محبت کرتے ہیں جو بائبل میں پائی جاتی ہیں۔پاک کلام میں لکھا ہے:”تیری شریعت سے محبت رکھنے والے مطمئن ہیں۔ اُن کے لئے ٹھوکر کھانے کا کوئی موقع نہیں۔“—زبور 119:165۔
گیت نمبر 124: وفادار ہوں
^ پیراگراف 5 پچھلے مضمون میں ہم نے اُن چار وجوہات پر غور کِیا جن کی بِنا پر یسوع کے زمانے کے بہت سے لوگوں نے اُنہیں رد کر دیا اور اِنہی چار وجوہات کی بِنا پر آج بھی کچھ لوگ یسوع کے سچے پیروکاروں کو رد کر دیتے ہیں۔ اِس مضمون میں ہم چار اَور وجوہات پر غور کریں گے۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ یہوواہ سے محبت کرنے والے لوگ کسی بھی چیز کو اپنے اور اُس کے بیچ کیوں نہیں آنے دیتے۔
^ پیراگراف 60 تصویر کی وضاحت: یسوع مسیح متی اور ٹیکس وصول کرنے والوں کے ساتھ کھانا کھا رہے ہیں۔
^ پیراگراف 62 تصویر کی وضاحت: یسوع ہیکل میں چیزیں بیچنے والوں کو وہاں سے نکال رہے ہیں۔
^ پیراگراف 64 تصویر کی وضاحت: یسوع نے اپنی سُولی اُٹھائی ہوئی ہے۔
^ پیراگراف 66 تصویر کی وضاحت: یہوداہ اِسکریوتی یسوع کے گال کو چُوم رہے ہیں۔