کیا آپ کو معلوم ہے؟
کیا قدیم زمانے میں لوگ کشتیاں بنانے کے لیے پپائرس اِستعمال کرتے تھے؟
پپائرس کا پودا
بہت سے لوگ یہ تو جانتے ہیں کہ قدیم زمانے میں مصر کے لوگ لکھنے کے لیے کاغذ اِستعمال کرتے تھے جن میں سے زیادہتر پپائرس یعنی آبی نرسل کے پودوں سے بنے ہوتے تھے۔ اور یونانی اور رومی لوگ بھی پپائرس کے کاغذوں پر لکھا کرتے تھے۔ * البتہ کم ہی لوگ یہ جانتے ہیں کہ پپائرس سے کشتیاں بھی بنائی جاتی تھیں۔
پپائرس سے بنی دو کشتیوں کے ماڈل جو ایک مصری قبر کے اندر سے ملے۔
تقریباً 2500 سال پہلے یسعیاہ نبی نے کہا کہ ’ایتھوپیا جہاں کوش کے دریا بہتے ہیں،‘ وہاں کے لوگ ’اپنے قاصدوں کو آبی نرسل کی کشتیوں میں بٹھا کر سمندری سفروں پر بھیجتے ہیں۔‘ بعد میں یرمیاہ نبی نے پیشگوئی کہ جب شہر بابل پر مادیوں اور فارسیوں کی فوج حملہ کرے گی تو وہ بابلیوں کی ”نرسل کی کشتیاں“ جلا دے گی تاکہ وہ لوگ بھاگ نہ سکیں۔—یسع 18:1، 2، اُردو جیو ورشن؛ ایو 9:26، نیو اُردو بائبل ورشن۔
چونکہ بائبل خدا کے اِلہام سے ہے اِس لیے اِس کا مطالعہ کرنے والوں کو اِس بات پر کوئی حیرانی نہیں ہوتی کہ آثارِقدیمہ کے ماہرین نے ایسی چیزیں دریافت کی ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ قدیم وقتوں میں پپائرس کو کشتیاں بنانے کے لیے اِستعمال کِیا جاتا تھا۔ (2-تیم 3:16) اب تک اِس حوالے سے کیا دریافت ہو چُکا ہے؟ ماہرین کو مصر سے ایسی دریافت ملی ہے جس میں بڑی تفصیل سے یہ دِکھایا گیا ہے کہ پپائرس کی کشتیاں کیسے بنائی جاتی تھیں۔
پپائرس کی کشتیاں کیسے بنائی جاتی تھیں؟
مصری قبروں کے اندر ایسی تصویریں اور دیواروں پر ایسے نقشونگار ملے ہیں جن میں یہ دِکھایا گیا ہے کہ لوگ کس طرح سے پپائرس کے پودوں کو جمع کر کے اِن سے کشتیاں بناتے تھے۔ آدمی پپائرس کے تنے کاٹتے تھے، اِن کے گٹھے بناتے تھے اور پھر اِن کو کس کر آپس میں باندھ دیتے تھے۔ پپائرس کے پودوں کے تنے تکون ہوتے ہیں۔ اِس لیے جب تنوں کو ایک دوسرے کے ساتھ کس کر باندھا جاتا تھا تو اِن سے بننے والا گٹھا کافی مضبوط ہوتا تھا۔ مصر کی تاریخ کی ایک کتاب میں بتایا گیا ہے کہ پپائرس سے بنی کشتیاں 17 میٹر (55 فٹ سے زیادہ) لمبی ہوتی تھیں اور اِس کی دونوں طرف 10 سے 12 چپّوؤں کی گنجائش ہوتی تھی۔
مصر سے دریافت ہونے والی ایک دیوار پر بنے نقشونگار میں یہ دِکھایا گیا ہے کہ پپائرس کی کشتیاں کیسے بنائی جاتی تھیں۔
لوگوں نے کشتیاں بنانے کے لیے پپائرس کو کیوں اِستعمال کِیا؟
مصر میں پپائرس کے پودے دریائےنیل کے آسپاس موجود وادی میں بہت زیادہ اُگتے تھے۔ اِس کے علاوہ پپائرس سے کشتیاں بنانا کافی آسان تھا۔ لگتا ہے کہ مچھیرے اور شکاری پپائرس کی چھوٹی کشتیوں کو تب بھی اِستعمال کرتے رہے جب بڑی کشتیاں بنانے کے لیے لکڑی اِستعمال کی جانے لگی۔
لوگ کافی لمبے عرصے تک پپائرس کی کشتیوں کو اِستعمال کرتے رہے۔ رسولوں کے زمانے میں رہنے والے ایک یونانی مصنف پلوٹرخ نے بتایا کہ اُس کے زمانے میں بھی کچھ لوگ پپائرس کی کشتیاں اِستعمال کرتے تھے۔
^ پیراگراف 3 پپائرس کے پودے دَلدلی علاقوں اور کم بہاؤ والے دریاؤں کے آسپاس اُگتے ہیں۔ یہ پودا 5 میٹر (تقریباً 16 فٹ) تک لمبا ہوتا ہے اور اِس کا تنا 15 سینٹیمیٹر (تقریباً 6 اِنچ) تک موٹا ہوتا ہے۔